امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

اذان کی تشریع اہل بیت کی نظر میں - قسط -۹

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

اذان  کی تشریع اہل بیت  کی نظر میں - قسط -۸

جب ہم اذان کی تشریع  کے سرچشمے  کے بارے میں  اہل بیت علیہ السلام  سے مروی  ا حادیث کا مطالعہ کرتے ہیں  تو دیکھتے  ہیں کہ ان میں مذکورہ  قابل  اعتراض پہلو  یعنی مقام نبوت کے ساتھ منافات کا پہلو  نہیں پایا جاتا ۔
ابو عبد اللہ  صادق  علیہ السلام سے مروی  ہے کہ آپ نے فرمایا : جب جبرائیل اذان کا حکم لے کر  رسول اللہ  ﷺکے ہاں اترے  تو اس وقت  آنحضرت کا سر مبارک علی کی گود میں تھا ۔پس جبرائیل نے اذان  دی  اور اقامت کہی ۔ جب رسول اللہﷺ اٹھ گئے  تو آپ نے فرمایا : اے علی ! کیا آپ نے سن لیا ؟ بولے : ہاں ۔ فرمایا : کیا  آپ  کو یاد ہو گیا  ؟ بولے : جی ہاں ۔ فرمایا : بلال کو  بلا کر اسے  سکھائیں ۔ پس علی  علیہ السلام نے بلال کو بلایا  اور انہیں سکھا یا ۔  (۱)
 ان  دو  روایتوں میں موجود فرق یہ ہے کہ پہلی روایت  کی  رو سے جبرائیل  کوئی نافلہ  انجام دینا چاہتے  تھے ۔ اس کے بر خلاف  دوسری  روایت کی رو سے   وہ رسول اللہﷺ کو  کسی نافلہ  کے بارے میں بتا نا  اور اسے آپ کو  سکھا نا چاہتے تھے ۔ اسی لئے ہم دیکھتے  ہیں کہ رسول اللہ  ﷺنے علی  علیہ السلام سے  فرمایا : بلال کو بلا کر  اسے یہ چیز سکھائیں ۔
اس نظرئے کی تائید ان روایات سے ہوتی ہے جنہیں  عسقلانی نے ذکر کیا ہے ۔عسقلانی  ان کی اسانید کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے کہتے ہیں : بعض احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں  کہ اذان کی شرعی حیثیت  ہجرت سے پہلے مکی دور  ہی میں طے ہوچکی تھی ۔ان میں سے ایک حدیث کو طبرانی  نے سالم بن عبد اللہ بن عمر سے نقل کیا ہے ۔روایت کے مطابق سالم  اپنے والد (عبد اللہ بن عمر )  سے روایت کرتے ہیں  کہ انہوں نے کہا : جب نبی معراج کے سفر پر لے جائے گئے تو اللہ نے آپ پر اذان کی وحی فرمائی ۔پس آپ نے بلال  کو اذان سکھائی ۔(روایت کی سند میں  طلحہ  بن زید واقع ہوا ہے جو متروک ہے ۔ (متروک وہ راوی ہے جس پر جھوٹ بولنے کا الزام ہو ۔مترجم) عسقلانی  کی یہ روایات اذان کی تشریع کےبارے میں  واضح طور پر اہل بیت  علیہم السلام  کے موقف پر دلالت کرتی ہیں  اور اس بات کی نفی کرتی ہیں  کہ اذان کا حکم عبد اللہ بن زید  یا حضرت عمر بن خطاب کے خواب  پر مبنی ہے ۔چنانچہ امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے ان لوگوں  پر لعنت فرمائی جو یہ گمان کرتے ہیں  کہ رسول اللہ  ﷺنے عبد اللہ بن زید سے اذان سیکھی تھی ۔آپ فرماتے ہیں :
تمہارے نبی پر وحی اترتی ہے لیکن تم یہ خیال کرتے ہو کہ آنحضرت نے عبد اللہ بن زید سے اذان سیکھی ہے ۔ (۲)
۱۔ عسقلانی  نے بزاز سے روایت کی ہے کہ علی  علیہ السلام  نے فرمایا  : جب اللہ نے اپنے  رسول کو اذان  سکھانے کا ارادہ کیا تو جبرئیل  آپ کے پاس  براق نامی سواری  لے کر آئے اور آنحضرت اس پر سوار ہوئے ۔ (۳)
۲۔ حدیث معراج  میں  ابو جعفر (امام باقر) علیہ السلام  سے مروی ہے : پھر  اللہ  نے حکم  دیا تو جبرئیل نے دو دو (جملوں) کی صورت میں  اذان پڑھی اور اقامت بھی دو دو کر کے پڑھی اور اپنی اذان  میں  حیّ علی خیر العمل  کہا ۔پھر محمد نے آگے بڑھ کر  لوگوں  کی نماز  کی امامت کی ۔ (۴)
۳۔ ابو عبد اللہ  سے  مروی ہے کہ   آپ نے فرمایا : جب رسول اللہ معراج پر لے جائے گئے  تو نماز کا وقت ہوگیا  اور جبرئیل  نے اذان کہی ۔ (۵)
۴۔ عبد الرزاق  نے معمر سے ،اس نے ابن حماد سے ،اس نے اپنے باپ سے ،اس نے اپنے جدّ  سے اور اس نے نبی ﷺسے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے حدیث معراج میں فرمایا : پھر جبرئیل  نے کھڑے ہوکر اپنے دائیں  ہاتھ کی شہادت کی انگلی اپنے کان  میں  ڈالی اور دو دو (جملوں ) کی صورت میں  اذان پڑھی جس کےآخر میں  حیّ علی خیر العمل کو دو دو بار پڑھا ۔ (۶)
---
حوالہ جات:
1۔ دیکھئے حر عاملی ،محمد بن حسن کی وسائل الشیعہ الی تحصیل مسائل الشریعۃ ،ج۴،ص ۶۱۲، ابواب الاذان والاقامۃ ،حدیث ۲۔
2 ۔ دیکھئے  ایضا ،،ج۴،ابواب الاذان والاقامہ ،حدیث ۳۔
3۔ دیکھئے فتح الباری فی شرح البخاری ،ج۲،ص ۷۸،مطبوعہ دار المعرفہ ،لبنان ۔
4۔دیکھئے محمد بن حسن حر عاملی کی وسائل الشیعہ ،ابواب الاذان والاقامۃ ، باب ۱۹،ح ۲۔
5۔ دیکھئے  ایضا ، باب ۱۹،ح۱ ۔
6۔ دیکھئے  سید ابن طاؤس کی سعد السعود،ص ۱۰۰ ، بحار الانوار  ،ج۷۱،ص ۱۰۷ ماخو ذ از سعد السعود ،نیز آقاحسین بروجردی کی جامع احادیث الشیعہ ،ج۲،ص ۲۲۱ ۔
----
ماخوذ از  کتاب: اذان میں ’’ حی علی خیر العمل ‘‘ کی شرعی حیثیت
اہل بیت علیہم السلام  کی رکاب میں ،عالمی مجلس اہل بیت  (۱۹)
موضوع : فقہ
مولف : شیخ عبد الامیر سلطانی۔تحقیقی کمیٹی  ۔مترجم : شیخ محمد علی توحیدی
نظرثانی:شیخ سجاد حسین- کمپوزنگ:شیخ غلام حسن جعفری
اشاعت :اول  ۲۰۱۸ -ناشر: عالمی مجلس اہل بیت ۔ جملہ حقوق محفوظ ہیں

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک