امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

تیسری روایت کا جائزہ -قسط -۶

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

تیسری روایت کا جائزہ -قسط -۶
  اس کی سند  محمد بن اسحاق  یسار  اور محمد بن ابراہیم تیمی   پر مشتمل  ہے ۔ ان دونوں  کے بارے میں  آپ جان  چکے ہیں  ۔آپ یہ بھی جان چکے ہیں  کہ عبد اللہ بن زید  نے بہت کم روایت کی ہے  اور اس کی ساری روایات منقطعہ (جن کا سلسلہ نبی یا صحابہ تک نہ پہنچے ) ہیں ۔
چوتھی روایت  کا جائزہ
۱۔ اس روایت  کا ایک راوی عبد الرحمن بن اسحاق بن عبد اللہ  مدنی ہے ۔
یحیی بن سعید قطان کہتے ہیں  :  میں  نے مدینہ  میں  اس کے بارے میں  پوچھا اور دیکھا کہ  وہاں  کے لوگ اس کی تعریف نہیں کرتے ۔ علی بن  مدینی  بھی کہتے ہیں : علی کا  بیان ہے : جب سفیان سے عبد الرحمن  کے بارے میں  پوچھا گیا  تو میں نے سفیان سے سنا : وہ( عبد الرحمن ) قدری تھا ۔
(اس  کا تعلق مذہب قدریہ سے تھا ) چنانچہ مدینہ والوں  نے اسے شہر بدر کردیا  ۔ پس  وہ ہمارے پاس یہاں  (شام )  آگیا   جو ولید کی قتل گاہ ہے ۔لیکن  ہم اس کے ساتھ نہیں رہتے۔
ابو طالب  کہتے ہیں  : میں نے احمد بن  حنبل  سے اس کے بارے میں  پوچھا  تو انہوں نے فرمایا : اس  نے ابو زناد  سے منکر احادیث نقل  کی ہیں ۔
احمد بن عبد اللہ عجلی کہتے ہیں  : اس کی روایت  لکھی تو جاتی ہے لیکن  قوی نہیں ہے ۔
ابو حاتم  کہتے ہیں : اس کی حدیث لکھی تو جاتی ہے لیکن اس سے استدلال نہیں کیا جاتا ۔
بخاری کہتے ہیں :  اس کے حافظے پر اعتماد  نہیں کیا جاسکتا  ۔مدینہ  میں اس کے کسی شاگرد کا سراغ نہیں  ملتا سوائے موسی زمعی کے ۔ موسی نے اس سے کچھ چیزیں  نقل کی ہیں  جن میں سے بعض  میں  اضطراب پایا جاتا ہے ۔ ( اضطراب یہ ہے کہ راوی کو متن  یا  راویوں  کی ترتیب  یاد نہ ہو۔   مترجم)
دار قطنی  کا بیان  ہے : وہ ضعیف  ہے ۔ اس پر قدری ہونے کا الزام ہے ۔ احمد بن  عدی کہتے ہیں  : اس کی روایت  ناقابل  قبول  چیزوں  پر مشتمل ہے اور اس کی متابعت نہیں کی جاسکتی ۔(۱)
۲۔ محمد بن  عبد اللہ واسطی ۔ اس کا تعارف جمال الدین مزی یوں پیش کرتے ہیں  :  ابن معین کاکہنا ہے :  اس کی کوئی حیثیت  نہیں  ہے ۔ابن معین اس کی ان روایات کو ردّ کرتا ہے جو اس نے اپنے باپ سے نقل کی ہیں ۔
ابو حاتم کہتے ہیں  : میں نے  یحیی  بن معین  سے پوچھا تو اس نے کہا : وہ ایک برا اور جھوٹا آدمی ہے ۔اس نے منکرات  کو نقل کیا ہے ۔ابو عثمان سعید بن عمر بردعی نے کہا ہے :  میں نے اس (ابو زرعہ)  سے محمد بن خالد کے بارے  میں پوچھا تو اس نے کہا : وہ برا آدمی ہے ۔ ابن حبان نے اپنی کتاب  الثقات میں اس کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے : وہ خطا اور اشتباہ کا مرتکب ہوتا ہے ۔(۲)
شوکانی  اس روایت  کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں : اس کی سند سخت ضعیف  ہے ۔ (۳)
---حوالہ جات:
۱ ۔دیکھئے  جمال الدین مزی کی تہذیب  الکمال ،ج۱۶،ص ۵۱۵ ،حدیث نمبر  ۳۷۵۵۔
۲ ۔ایضا ،ج۲۵،ص ۱۳۸ ،حدیث نمبر ۵۱۷۷۔
۳ ۔دیکھئے شوکانی کی  نیل الاوطار ،ج۲،ص ۴۲۔

---

ماخوذ از کتاب: اذان میں ’’ حی علی خیر العمل ‘‘ کی شرعی حیثیت

اہل بیت علیہم السلام  کی رکاب میں ،عالمی مجلس اہل بیت  (۱۹)

موضوع : فقہ

مولف : شیخ عبد الامیر سلطانی۔تحقیقی کمیٹی  ۔ مترجم : شیخ محمد علی توحیدی

نظرثانی:شیخ سجاد حسین- کمپوزنگ:شیخ غلام حسن جعفری

اشاعت :اول  ۲۰۱۸ -ناشر: عالمی مجلس اہل بیت ۔ جملہ حقوق محفوظ ہیں

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک