امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

اذان کی تشریع : اہل سنت کے نقطہ نظر سے- قسط -۲

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

اذان کی تشریع : اہل سنت کے نقطہ نظر سے- قسط -
۱۔ ابو داؤد نے  عباد بن موسی ختلی  اور زیاد بن ایوب سے  نقل کیا ہے (  عباد  کی روایت کامل تر ہے ) کہ انہوں نے ہشیم سے  اور اس نے  ابو بشر سے  نیز  زیاد نے ابو بشر سے ، اس نے ابو عمیر  بن انس  سے  اور  اس نے اپنے  انصاری چچاؤں سے  نقل کیا ہے کہ  رسول اللہﷺ نماز  کی طرف لوگوں کو  بلانے کے لئے کوئی طریقہ سوچ رہے تھے ۔ پس  آپ سے کہا گیا : نماز کے وقت کوئی جھنڈا نصب کیجئے ۔ جب لوگ اسے دیکھیں  گے  تو ایک  دوسرے کو اطلاع  دیں  گے۔  آنحضرت ﷺکو یہ تجویز  پسند  نہیں آئی ۔ تب  کسی نے آپ ؐ کو  بگل  ( کے استعمال) کی  تجویز دی ۔
( زیاد کہتا ہے : اس  سے مراد  یہودیوں کی بگل ہے)
آپ  نے یہ تجویز بھی پسند  نہیں کی  اور فرمایا:  اس کا تعلق یہودیوں سے  ہے ۔
پھر آپ کو ’’ ناقوس ‘‘  کے بارے میں  کہا گیا  تو ا ٓپ نے فرمایا :  یہ نصاریٰ کی علامت ہے ۔
عبداللہ بن  زید کو  رسول اللہﷺ کے منصوبے کی فکر تھی ۔ اس نے خواب میں اذا ن کا  مشاہدہ کیا ۔ صبح اس  نے رسول اللہ  ﷺکے پاس جاکر  آپ کو  اس کی خبر دی  اور کہا : یا  رسول اللہ! میں  نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا کہ کسی نے  آ کر مجھے اذان  سکھائی ۔
روای کہتا ہے : اس سے قبل  عمر بن خطاب نے  بھی یہی  خواب  دیکھا  تھا  لیکن موصوف نے اسے بیس  دنوں تک مخفی رکھا۔  اس  کے بعد رسول اللہ کو بتا یا  تو  آپ نے  فرمایا :  تو نے  مجھے کیوں نہیں بتا یا ؟ بولے : عبداللہ  بن زید نے  مجھ پر سبقت  کی تو مجھے شرم آگئی ۔ پس رسول اللہﷺ نے فرمایا : اے بلال ! اٹھو  اور  عبداللہ بن زید   تمہیں جو حکم  دے  وہ کرو ۔ پس بلال نے اذان  دی ۔ ابو بشر کہتا ہے : ابو  عمیر نے مجھے  خبر دی کہ انصار کے خیال میں  اگر اس دن  عبداللہ بن زید  بیمار  نہ ہو تا تو رسول اللہﷺ اسے مؤذن بنا دیتے ۔
۲۔ابو داؤد نے  محمد بن  منصور طوسی سے  نقل کیا ہے کہ  اس نے یعقوب  سے ،  اس نے اپنے والد سے ، اس  نے محمد بن اسحاق سے ، اس نے محمد بن ابراہیم  ابن حارث  تیمی سے ، اس نے محمد بن عبداللہ  بن زید  بن عبد ربہ سے  اور اس نے ابو عبداللہ  بن زید سے  نقل کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺنے ناقوس  تیار کرنے کا حکم دیا  تا  کہ اسے بجا  کر  لوگوں کو نماز  کے لئے جمع  کیا  جا سکے  تو میں  نے ( خواب میں ) ایک شخص کو  دیکھا  جس کے ہاتھ میں ناقوس تھا ۔ میں نے کہا :  اے بندہ خدا ! کیا اس ناقوس  کو بیچو گے ؟ اس نے کہا :  تم اس سے کیا کرو گے ؟ میں نے کہا : ہم اس  سے لوگوں کو نماز کے لئے بلائیں گے ۔ اس نے کہا :  کیا میں تمہیں  اس سے بہتر  چیز کی نشاندہی نہ کروں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ۔ اس  نے  کہا : یوں کہو :
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر،اللہ اکبر،اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان محمدا رسول اللہ، اشھد ان محمدا رسول اللہ ،حی علی الصلاۃ، حی علی الصلاۃ ،حی علی الفلاح ، حی علی الفلاح ،اللہ اکبر،اللہ اکبر ، لا الہ اللہ الا اللہ، لا الہ اللہ الا اللہ ۔  
 اس کے بعد  وہ مجھ سے  تھوڑا   پیچھے  ہٹ گیا پھر  کہنے لگا :   تم نماز کی اقامت  یوں کہو :
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اشھد ان لا الہ الا اللہ،اشھد ان محمدا رسول اللہ، حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح ،قد قامت الصلاۃ، قد قامت الصلاۃ ، اللہ اکبر،اللہ اکبر، لا الہ اللہ الا اللہ ۔  
پھر  جب صبح ہوئی  تو میں نے رسول اللہ  کے پاس  آکر  آپ کو  اپنا خواب سنایا ۔ آپ نے فرمایا :  انشا ءاللہ  یہ خواب سچا  ہے ۔ پس بلال  کے ساتھ جاؤ  اور اسے وہ سکھاؤ  جو تم نے دیکھا ہے تا کہ  وہ  اسی  کےمطابق اذان  دے ۔  اس کی آواز  تجھ سے  بہتر ہے ۔
 پس بلال کے  ساتھ چلا ۔ پھر میں اسے سکھا تا گیا  اور وہ اذان  دیتا گیا ۔ عمر  بن خطاب  نے  اپنے گھر میں  اسے سنا  چنانچہ وہ  اپنی چادر کھینچتے ہوئے  نکلے  اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! قسم  ہے اس کی جس نے آپ کو  حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ! بہ تحقیق میں نے بھی  وہی خواب  دیکھا ہے جو اس نے دیکھا  ہے ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : اللہ کا شکر ہے ۔ (۱)
 ابن  ماجہ نے اسے  درج ذیل  دو سندوں کے ساتھ  نقل کیا ہے :
 ۳۔  ہم سے  ابو  عبید محمد  بن میمون مدنی  نے بیان کیا کہ  اسے محمد بن سلمہ  حرا نی نے ، اسے محمد بن اسحاق  نے ،  اسے محمد  بن ابرا ہیم  تیمی  نے ، اسے  محمد بن عبد اللہ  بن زید  نے اور  اسے اس کے والد  نے  خبر دی  کہ رسول اللہﷺ  نے بگل  ( کے استعمال ) کا  ارادہ  کیا  پھر آپ کے  حکم سے ناقوس تیار کیا گیا ۔ تب  عبد اللہ بن زید  نے خواب  دیکھا....
۴۔  ہم سے محمد بن  خالد بن عبداللہ  واسطی  نے نقل کیا  کہ  اسے  اس  کے والد  نے ،  اسے عبد الرحمان  بن اسحاق  نے ، اسے  زہری نے ، اسے سالم نے  اور اسے  اس کے والد نے  خبر دی  کہ رسول اللہﷺ  نے لوگوں  سے  انہیں نماز کے لئے  بلانے کی  ترکیب  کے بارے میں مشورہ  کیا  تو لوگوں نے بگل  کی تجویز دی  لیکن آپ نے  یہود سے ( مشابہت ) کی وجہ سے  اسے ناپسند  کیا ۔ پھر  لوگوں نے ناقوس  کی تجویز دی  لیکن آپ نے  نصاری ( سے مشابہت ) کی وجہ سے اسے ناپسند کیا ۔ پھر اسی رات  ایک انصاری  نےجس کا نام عبد  اللہ  بن زید تھا  اور عمر بن خطاب  نے  خواب  میں  اذان کا مشاہدہ  کیا ۔
زہری کہتا ہے : بلال نے نماز  ِصبح کی اذان  میں الصلاۃ خیر من النوم  کا اضا فہ کیا  اور  رسول اللہﷺ  نے اس کی تا ئید کی۔ (۲)
اسے تر مذی نے درج ذیل  سند کے ساتھ  نقل کیا ہے :
۵۔ ہم سے سعد بن یحیی  بن سعید اُموی  نے  بیا ن کیا   کہ اسے  اس کے والد نے ، اسے محمد بن اسحاق  نے ،  اسے محمد بن ابراہیم  بن حارث  تیمی نے ، اسے محمد بن  عبد اللہ  بن زید نے  اور اسے  اس کے والد نے  خبر دی  کہ جب صبح ہوئی  تو ہم  رسول اللہ  ﷺکے پاس آئے  اور میں نے آپ کو اس خواب  کے  بارے میں  بتا یا ۔الخ
۶۔ تر مذی  کہتے ہیں  کہ اس حدیث کو ابراہیم بن سعد  نے محمد بن  اسحاق سے نقل  کیا ہے جو اس حدیث سے زیادہ  کامل  اور زیادہ طویل  ہے ۔ اس کے بعد ترمذی کہتے ہیں : عبد اللہ بن زید  سے  مراد ابن  عبد ربہ ہے ۔ ہم نے نہیں دیکھا  کہ اس نے اس واحد حدیث جو اذان کے بارے میں ہے کے علاوہ   رسول اللہ سے  کوئی اور صحیح  روایت  نقل کی ہو ۔(۳)
یہ وہ روایات ہیں  جنہیں سنن  کے مو لفین  نے  نقل کیا ہے ۔ ان سنن کا شمار صحاح  ستہ میں ہو تا ہے ۔ چونکہ ان معروف سنن  کی اہمیت  دیگر  کتب مثلا  سنن دارمی ، دار قطنی،  طبقات  ابن سعد اور سنن بیہقی  کی روایات  سے زیادہ  ہے  اس  لئے ان  کی خاص  حیثیت  کو مد نظر  رکھتے ہوئے  ہم نے  ان معروف سنن کی  رویات  کو دیگر  کتب  میں مذکور  روایات سے  جدا کیا  منتخب کیا ہے ۔
---حوالہ جات:
۱ ۔ دیکھئے سنن ابو داؤد ،ج۱،ص ۱۳۴۔۱۳۵ ،حدیث نمبر  ۴۹۸ ۔۴۹۹ ۔
۲ ۔ دیکھئے سنن ابن ماجہ ،ج۱،ص ۲۳۳ ، باب بدء الاذان ،نمبر  ۷۰۷ ۔
۳ ۔ دیکھئے سنن ترمذی ،ج۱،ص ۳۶۱ ، باب ماجاء فی بدء الاذان ،نمبر ۱۸۹ ۔

---ماخوذ از کتاب:

اذان میں ’’ حی علی خیر العمل ‘‘ کی شرعی حیثیت
اہل بیت علیہم السلام  کی رکاب میں ،عالمی مجلس اہل بیت  (۱۹)
موضوع : فقہ
مولف :شیخ عبد الامیر سلطانی۔تحقیقی کمیٹی  ۔مترجم : شیخ محمد علی توحیدی
نظرثانی:شیخ سجاد حسین- کمپوزنگ:شیخ غلام حسن جعفری
اشاعت :اول  ۲۰۱۸ -ناشر: عالمی مجلس اہل بیت ۔ جملہ حقوق محفوظ ہیں

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک