»پروویزن فنڈز(احتیاطی سرمایہ)»کے بارے میں آیت اللہ سید علی سیستانی(دام ظلہ)سےسوال اورجواب
»پروویزن فنڈز(احتیاطی سرمایہ)»کے بارے میں آیت اللہ سید علی سیستانی(دام ظلہ)سےسوال اورجواب
۱ سوال: کمپنی اپنے ملازمین کی تنخواہ میں سے کچھ حصہ اپنے پاس جمع کرلیتی ہے جسے پرویزن فنڈ یا (احتیاطی سرمایہ) کہتے ہیں ۔
۱ اس مبلغ پر کمپنی ملازمین کو سرمایہ کاری کہ طور پر کچھ منافع بھی دیتی ہے جبکہ وہ مال ملازم کے قبضے میں نہیں ہوتا بلکہ کمپنی ہی کہ پاس ہوتا ہے، تو کیا اس اصل مبلغ اور اس کے منافع کا خمس دینا ہوگا؟
۲ دس سال گزرنے کہ بعد کمپنی ،ملازمین کو انعام یا بونص بھی دیتی ہے اور یہ بونص بھی رٹائرمنٹ سے پہلے نکالا نہیں جاسکتا ، کمپنی ہی کہ پاس جمع رہتا ہے اس لیئے اس پر بھی منافع ہوتا ہے۔ تو اس اضافی بونص اور اس ہر جمع ہونے والے منافع کے خمس کا کیا حکم ہے ؟
۳ بعض اوقات ملازمین کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس جمع شدہ مال کو نکال لیں یا بصورت دیگرکمپنی میں ہی جمع رہنے دیں تو کیا دونوں حالتوں میں اصل مال اور منافع یا بونص پر خمس واجب ہے؟
جواب: کمپنی ( تنخواہ میں سے کچھ حصہ کاٹتی ہے) تاکہ مستقبل میں منافع کہ ساتھ ملازمین کو
دیا جائے اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں ۔
۱ اگر ملازم نے وہ مال کمپنی کو ملکیت مقابل ملکیت کہ عنوان سے دیا ہو تاکہ اسکے مقابل میں کمپنی مستقبل میں با منافع مال اسکی ملکیت میں دےگی ، تو اس صؤرت میں اس پر خمس واجب نہیں جبکہ واقعا ایسا کرنا اسکے بہتر مستقبل کیلئے ملازم کی شان میں سے ہو۔ اور اس حالت میں اگر وہ اس مال میں سے کچھ مال قرض لے بھی تو وہ کمپنی سے لیا ہوا قرضہ ہوگا اور ااس پر خمس نہیں ہے۔
۲ اگر ملازم نے وہ مال (تنخواہ کا کچھ حصہ ) کمپنی کہ پاس منافع کے حصول کیلئے قرض کہ طور پر باقی رکھوایا ہو تو اس صورت میں یہ اسکا قرض میں دیا ہوا مال ہے جسے اگر واپس لینا ممکن ہو تو اس پر خمس دیا جائے ورنہ جس وقت واپس ملے گا تب واجب ہوگا۔