زکات فطرہ کے متفرق احکام

زکات فطرہ کے متفرق احکام:۔
فطرہ کی مقدار:
فطرہ کی مقدار ہر نفر کے لئے  ایک صاع معین کیا گیا ہے (ایک صاع تقریباً تین کلو ہوتا ہے ) ان غذاوں میں سے جو اس کے شہر (یا علاقے) میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گیہوں، آٹا، چاول وغیرہ مستحق شخص کو دے اور اگر ان کے بجائے ان کی قیمت نقد پیسے کی شکل میں دے تب بھی کافی ہے، اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذا اس کے شہر میں عام طور پر استعمال نہ ہوتی ہو نہ دے۔

شب عید فطرہ مہمان کے احکام :
فطرہ کے واجب ہونے کے لئے ملاک و معیار نان خور محسوب ہونا ہے صرف کھانا کھانا معیار نہیں ۔(مسئلہ نان خور مسئلہ عرفی ہےیعنی میزبان اسے آرام و آسائش کے لوازمات بھی مہیا کرے اگرچہ کھانا نہ کھائےتو وہ نان خور موقت شما رہو گا )
پس اس بنا پر؛
•    جو مہمان شب عید فطر غروب سے پہلے آئے اور اس کا نان خور شمار ہو اگر چہ وقتی طور پر  تو میزبان پر واجب ہےکہ اس مہمان کا فطرہ  ادا کرے۔
مثلا وہ مہمان جو شب عید فطر غروب سے پہلے انسان کے یہاں آ‏ئے اور میزبان اس کے لیے سارے آسایش کے لازم اسباب فراہم کرے تو اگر چہ مہمان کچھ نہ کھاۓ یا اپنے روزہ  خود اپنے خرچے سے افطار کرے، تب بھی میزبان پر واجب ہے کہ اس کا فطرہ اداءکرےکیونکہ وہ نان خور موقت محسوب ہوتا ہے۔
•    اگر مہمان شب عید فطر غروب کے بعد وارد ہو اور اس کا نان خوراگر چہ موقتا شمار ہو تب بھی احتیاط واجب کی بناء  پر میزبان اور مہمان دونوں مہمان کا فطرہ اداء کریں،
 البتہ اگر ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے وکالت لے کر ایک  فرد دونوں کا فطرہ ادا کرے تو دونوں کی طرف سے کافی ہے۔
•    وہ مہمان جو عید فطر کی شب ‎کوصرف افطار کے ليے دعوت پر آیا ہے اس پر نان خوار ہونا صادق نہیں آتا اس ليے اس کا فطرہ میزبان پر نہیں ہے۔
پس فطرہ مہمان کی  چار صورتیں بنتی ہیں:
1.    پہلی صورت : اگر مہمان عرف عام میں مکمل میزبان کا  نان خور   محسوب ہو تو فطرہ میزبان پر واجب ہے۔
2.    دوسری صورت:صرف کھانا کھائے اور چلا جائے تو فطرہ میزبان پر واجب نہیں ہے۔
تیسری اور چوتھی صورت:
مہمان ، میزبان کا نان خور موقت شمارہو تو اس وقت ، دو صورتیں قابل تصور ہیں۔
1.    مہمان شب عید کو غروب  سے پہلے آئے تو فطرہ میزبان پر واجب ہو گا۔
2.    مہمان شب عید کو غروب کے بعد آئے تو مہمان کا فطرہ  میزبان اور مہمان دونوں پر لازم ہےلیکن وکالت لینے کی صورت میں صرف ایک فطرہ کسی ایک کی طرف سے کافی ہو گا۔

فطرہ مہمان کی ادائیگی میں اخلاقی نکتہ:
یہ فطرہ کا حکم شرعی ہے لیکن اس سے پہلے ایک اخلاقی فریضہ بھی ہے کہ جب کوئی مومن مہمان آپ کے پاس آئے تو اس کی عزت و احترام کو ملحوظ نطر رکھیں اور اس کی ممکن حد تک خدمت کریں قرآنی آیات اور روایات کے مطابق مؤمن کا احترام ، کعبہ کی عزت سے زیادہ ہے ۔
نبی مکرم ﷺ کا فرمان ہے:
'' اذَلُّ النّاسِ مَن اہانَ النّاسَ''
(ذلیل ترین انسان وہ ہے جو دوسرے کی اہانت کرے)
اسی طرح روایت کے مطابق مومن کی عزت کعبہ سے زیادہ ہے۔لہذا اگر میزبان صاحب استطاعت ہے تو فطرہ کی رقم سے بچنے کے لئے کسی مومن کو باہر بٹھا کر افطار کرانا یا پھر کسی کی اچانک آمد پر عذر تراشنااور پہلو چرانا  اخلاق کے فقدان کی علامت ہے۔اور حد الامکان اس سے پرہیز کرنا چاہئے ۔

زکاتِ فطرہ کی جنس کا معیار:
معیار یہ ہے کہ وہ چیز اس بلد میں متعارف کھانا شمار ہوتی ہو اور عام طور پر لوگ اسے اپنی غذاء بناتے ہوں   اگرچہ دوسری چیزیں بھی کھاتے ہوں ۔
 جیسا کہ اجناس اربعہ( جَو،گندم،کھجور،کشمش) ہو یا دیگر اجناس جیسے چاول،مکئی وغیرہ ۔(نہ یہ دیکھا جائے  اس کے گھرمیں کیا کھایا جاتا ہے مثلا  یہ لازم نہیں کہ ہرن کا گوشت کھانے والا 3 کلو ہرن کے گوشت کے مطابق فطرہ ادا کرے )۔
لہذا اس  بناء پر احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذا اس کے شہر میں عام طور پر استعمال نہ ہوتی ہو نہ دے۔
حوالہ:
آیت اللہ العظمی آقای سیستانی کے ویب سائیٹ سے ماخوذ۔۔۔۔۔
https://www.sistani.org/persian/qa/0991