نماز جمعہ۔ شکیات۔ تارک الصلاۃ

نماز جمعہ۔ شکیات۔ تارک الصلاۃ


1- سوال: نماز جمعہ کا وقت کیا ہے
جواب: نماز جمعہ کا وقت اول زوال عرفی ہے اور اول زوال عرفی میں یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ اگر خطبہ ۴۰ منٹ کا ہو اور پھر فورا بغیر فاصلے کے نماز جمعہ تمام شرائط کے بجا لایٔی جائے تو وہ نماز صحیح اور کافی ہے ۔ اور نماز ظہر پڑہنے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر نماز جمعہ کا خطبہ ۴۰٘ منٹ سے لے کر سوا گھنٹے (۱:۱۵) تک ہو جائے تو احتیاط کی جائے اور احتیاط واجب کی بنا پر نماز ظہر بھی بجا لائے اور اگر اس سے ( ۷۵) منٹ سے زیادہ ہو جائے تو ظاہرا اس صورت میں جمعہ کافی نہیں ہے اور ظہر بھی پڑھنا ہوگا اور مکلف ( نمازی ) شک کی صورتوں میں مذکورہ دستور کے مطابق انجام دے تو کافی ہے۔


نماز ۔ شکیات
 
۱-سوال: چار رکعتی نماز میں دو یا دو سے زیادہ میں شک کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر دوسرے سجدہ سے پہلے ہو تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر بعد میں ہو تو زیادہ پر بناء کرکے نماز تمام کرے گا اور نماز احتیاط پڑھے گا۔
۲-سوال: نماز کی دوسری اور تیسری رکعت میں شک کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر دوسرے سجدے میں جانے کے بعد شک کرے تو تین پر بناء رکھے گا اور نماز ختم ہونے کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے گا۔
۳-سوال: نماز کے سجدوں کی تعداد میں شک کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر مثلا تشھد پڑھنے یا کھڑے ہونے سے پہلے شک کرے تو اقل پر بناء کرتے ہویٔے دوسرا سجدہ بجا لائے گا۔
۴-سوال: مجھے نماز کی رکعت میں شک ہوتا ہے کہ آیا میں نے تین رکعت پڑھی ہے یا چار رکعت مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب: اگر آپ کثیر الشک ( بہت زیادہ شک کرنے والے) ہیں تو آپ کو اپنے شک کی کوئی پرواہ نہیں کرنی چاہیے اور آپ کو اس پر بناء رکھنی چاہیے کہ آپ نے چار رکعت پڑھی ہے اور اگر کثیر الشک نہ ہوں چار پے بناء رکھیں، اور نماز بعد ایک رکعت نماز احتیاط پڑھیں۔


نماز ۔ تارک الصلاۃ
 
۱-سوال: جو نمازیں قضاء ہوگیٔی ہوں اور اس کی مقدار پتا نہ ہو تو ان کے بارے کیا حکم ہے۔
جواب: قضا شدہ نمازوں کو بجا لانا واجب ہے اور اگر مقدار میں شک ہو کہ کتنی قضا ہویی تو حد اقل مقدار جس کے قضا ہونے کا یقین ہے بجا لانا کافی ہےاور روزانہ کی پنجگانہ نمازوں کی قضا میں ترتیب ضروری نہیں

لیکن جن نمازوں کی ادا میں ترتیب ضروری ہے اس کی قضا میں بھی ترتیب ضروری ہے جیسے ایک مخصوص دن کی ظہر اور عصر یا مغرب اور عشاء۔