کثیر السفر
کثیر السفر
۱- سوال: جو شخص اپنے روزگار کی وجہ سے ہمیشہ سفر کی حالت میں رہتا ہو اسکے روزے کا کیا حکم ہے،اور کثیر السفر ہونے کا معیار کیا ہے؟
جواب: اگر انسان کثیر السفر ہو تو اپنے ہر سفر میں اس پر ماہ رمضان کے روزے رکھنا واجب ہے اور نماز بھی پوری پڑھے گا ۔ اور کثیر السفر ہونے کا معیار یہ ہے کہ وہ تکراراََ سفر پر نکلتا ہو، کیوں کہ اسکا سفر کرنا اسکے عمل و معاش کا مقدمہ ہو یا اور کسی غرض سے سفر کرتا ہو ۔پس اگر وہ ہر ماہ کم از کم دس دن میں دس سفر کرتا ہو ، یا وہ مہینے میں دس دن حالت سفر میں رہے چاہے دو بار یا تین بار سفر کرے اور ہر سفر میں کچھ دن قیام کرے اس طرح کے مجموع دس دن حالت سفر میں رہے۔ اور یہ سفر ایک سال کے چھ ماہ پر مشتمل ہو یا دو سال میں ہر سال کم از کم تین ماہ(ماہانہ دس دن) یا اس سے زیادہ سفر کرتا ہو یا یہ کہ کم از کم اتنا سفر کرنے کا مصمم ارادہ رکھتا ہو جیسا کے اسکا شغل و روزگار ایسا ہو کے سفر کرے ،تو اس صورت میں وہ کثیر السفر کہلائے گا اور اپنے ہر سفر میں نماز تمام پڑھے گا اور روزہ بھی رکھے گا البتہ اس ترتیب کے پہلے دو ہفتوں میں احتیاط پر عمل کرے گا ،اور احتیاط یہ ہے کہ وہ ہر چار رکعتی نماز کو قصر (دو رکعت) بھی پڑھے اور تمام (چار رکعت)بھی اور اسہی طرح روزہ بھی رکھے اور اس کی قضاء بھی بجا لائے گا ۔ پس اگر اس کے سفرکی مقدار کم ہو جیسے ہر ماہ چار سفر ہوں یا یہ کہ مہینے میں سات دن سفر میں رہے تو اسکا حکم قصرہے (چار رکعتی نماز کو دو رکعت پڑھے گا اور روزہ نہیں رکھے گا) ۔ البتہ اگر وہ ایک مہینے میں آٹھ سفر کرے یا آٹھ سے نو دن سفر کی حالت میں ہو تو اس صورت میں احتیاط لازم یہ ہے کہ وہ قصر و تمام میں جمع کرے۔
۲
سوال: میں ایک مواصلاتی ٹیلیفون کمپنی کے مرکزی دفتر میں کام کرتا ہوں لیکن کمپنی کی طرف سے مجھے مختلف شہروں کا سفر کرنا ہوتا ہے ، ماہ رمضان میں بھی اس طرح کے سفر سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور میرے یہ سفر کثیر السفر کے معیار سے کم ہوتے ہیں تو ماہ رمضان میں روزے اور نماز کا کیاحکم ہوگا؟
جواب: اگر یہ سفر قلیل ہوں اور کثرت کے معیار تک نہ ہوں جیسا کہ ماہانہ دس سفر نہ ہوں تو آپ کو نما ز قصر پڑھنی ہوگی اور اس دوران روزے بھی نہیں رکھ سکتے۔
۳
سوال: میرا بھائی مچھلی کے شکار کا کام کرتا ہے اور اس کام کیلئے وہ سمندری سفر کرتا ہے اور بعض اوقات کئی دن بحری جہاز میں سمندر کے درمیان گزارتا ہے ، جبکہ کبھی وہ کئی کئی دن تک کام پر ہی نہیں جاتا تو کیا اب ماہ رمضان میں اپنے پیشہ کے لئے سفر پر جانا جائز ہے اور اس طرح کے سفر میں روزے کا کیا حکم ہو گا ؟
جواب: ماہ رمضان میں سفر کرنا جائز ہے البتہ اگر وہ کثیر السفر ( ماہانہ دس دن مسافر)نہیں ہے تو اس صورت میں اسکا روزہ افطار ہوگا اور نماز بھی قصر ہوگی۔
۴
سوال: کثیر السفر سے کیا مراد ہے اور کون لوگ کثیر السفر ہوں گے کہ جن کےلیئے سفر میں بھی روزہ رکھنا واجب ہوتا ہے؟
جواب: کثرت سفر جو کے مفاھیم عرفیہ میں سے ہے اس سے مراد یہ ہے کہ( اپنے بلد سے خارج مسافت شرعیہ ۴۴ کیلو میٹر کا )سفر کرنا کسی انسان کی عادت و معمول بن چکا ہو اور یہ معنی اس پر متوقف ہے کہ ـ
اول : ایسے انسان کے سفر کی تعداد اتنی زیادہ ہو یا جو دن وہ سفر میں گزارتا ہے وہ اتنے زیادہ ہوں کہ اسےعرفِ عام میں مسافر شمار نہ کیا جائے بلکہ یہ کہا جائے کہ سفر کرنا تو اسکا معمول ہے ، اور بعید نہیں کہ اس کی قدر متیقن ساٹھ سفر ہوں یا ساٹھ دن سفر میں رہنا ہو ۔
دوم : اس کے سفر یا ایام ِسفر مختلف مجموعات میں تعدد رکھتے ہوں کہ جو قابل قدر زمانے پر محیط ہوں اور اس میں بھی قدر متیقن یہ ہے کہ اس کے ساٹھ سفر یا ساٹھ دن تک سفر میں رہنا ، کم از کم ایک سال کے چھ ماہ پر مشتمل ہوں یا دو سال میں ہر سال تین تین ماہ پر حاوی ہوں ، لہذا اگر کوئی اتنا سفر کرتا ہو یا اپنے کاروبار - روزگار –پڑھائی وغیرہ کی خاطر کم از کم اتنا سفر کرنے کا مصمم ارادہ رکھتا ہو تو وہ کثیر السفر کے حکم میں ہے یعنی وہ اپنے کسی بھی سفر میں ما ہ رمضان کا روزہ بھی رکھے گا اور نماز بھی مکمل پڑھے گا۔