امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

تجوید القرآں

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

تجوید

۱سوال: کیا متواتر قرائت سبعہ سے قرآن کریم کی تلاوت کرنا جائز ہے ؟ اور کیا ایک سے زیادہ طریقے سے تلاوت کی جا سکتی ہے ؟ اور جو قارئ حضرات ایک ہی تلاوت میں متعدد طریقوں سے تلاوت کرتے ہیں اسکا کیا حکم ہے؟
جواب: جائز ہے، جبکہ مناسب یہ ہے کے ایسی قرائت اختیار کی جائے جو کہ آج کے زمانے میں معروف ہو اور آئمہ (علیھم السلام) کے زمانے میں بھی رائج رہی ہو۔
۲سوال: میں لوگوں کے ایصال ثواب کے لئے قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہوں اور اس پر معمولی ھدیہ بھی لیتا ہوں لیکن بعض اوقات میں دھیمی آواز میں پڑھتا ہوں اور بلکہ بعض اوقات تو حدیث النفس کی طرح دل میں ہی پڑھتا ہوں اس طرح کہ میں خود بھی اپنی قرائت کو نہیں سن رہا ہوتا مگر میں اسے سمجھ رہا ہوتا ہوں۔ تو کیا اس طرح کی قرائت مجزی ہوگی، جبکہ میں نے اس عمل کی اجرت بھی لی ہو؟
جواب: اگر عرفا اس قرائت پر تکلم صدق آتا ہو ،تو کافی ہے اور ایسا تب ہوگا کہ جب یہ قرائت صوت یا آواز پر مشتمل ہو جو کہ مخارج فم پر اعتماد کرتے ہوئے خارج ہو جس کے ساتھ ھمھمہ ہوتا ہے چاہے وہ تقدیرا ہی ہو یعنی اگر کوئی شور وغیرہ یا مانع نہ ہوتا تو سنائی دیتا۔پس اس کے بغیر اپنے نفس میں فقط کلمات کا تصور میں لانا جبکہ زبان و ہونٹوں کو نہ ہلایا جائے تو کافی نہیں ہے بلکہ اگر زبان و ہونٹ ہلائے بھی جائیں مگر آواز نہ ہو جو کہ مخارج فم پر اعتماد کرتے ہوئے ہوتی ہے تو اسے قرائت نہیں کہا جائے گا ۔جبکہ دھیمی آواز میں تلاوت اگر مذکورہ صحیح طریقے سے ہو تو اس میں انسان کا خود اپنی آواز کو سننا شرط نہیں۔
۳سوال: میں ہمیشہ قرآن کی تلاوت کرنے سے پہلے اعوذباللہ پڑھتا ہوں اور ایسا کبھی بے احتیار نماز میں بھی پڑھ لیتا ہوں تو کیا نماز میں تعوذ جائز ہے؟
جواب: تعوذ (اعوذ باللہ) نماز کو باطل نہیں کرتا اگرچہ اختیارا ہی ہو بلکہ مستحب ہے۔
۴سوال: جو شخص صحیح طریقے سے قرآن پاک نہیں پڑھ سکتا ہو لیکن کچھ سورتوں یا کچھ مقدار میں پڑھنا جانتا ہو اگچہ ایک یا دو حرف میں لحن (غلطی) کرتا ہو تو کیا ایسے شخص کو حج کے لیئے نائب بنایا جاسکتا ہے؟ اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ (وہ قرآن کی معتد بہ مقدار جانتا ہو) اس سے کیا مراد ہے؟
جواب: اگر اسکی قرائت خود اسکے حق میں مجزی ہو تو جائز ہے کہ مستحب حج یا عمرہ کے لئے اسے نائب بنایا جائے جبکہ وہ اجیر بنانے والے کو اپنی قرائت کا حال بتادے۔البتہ ایسے شخص کا واجب حج و عمرہ میں نائب بننا اور اس کا مجزی ہونا مشکل ہےاگرچہ اسکی غلطیاں کم ہی کیوں نہ ہوں ۔ اور اگر سورہ الحمد کی آیات یا حروف میں زیادہ غلطیاں ہوں تو اس چاھیئے کے ان اخطاء والی قرائت کے ساتھ ساتھ اتنی مقدار میں قرآن کی کوئی اور دوسری آیات بھی تلاوت کرے کہ جن میں غلطی نہ کرتا ہو۔
۵سوال: تلحین بالقران اور ترتیل و تلاوت میں کیا فرق ہے؟ اور کیا ماہ رمضان میں قران کی تلاوت عام انداز میں بغیر تجوید و ترتیل کے جائز ہے یا لازم ہے کہ معین طریقے سے ہی قرائت ہو؟
جواب: کسی مخصوص طریقے سے تلحین و ترتیل و تلاوت کی کوئی خصوصیت نہیں بلکہ جس طریقہ سے بھی ہو قران کی تلاوت کرنا مستحب ہے۔ ہاں البتہ تحسین صوت یعنی اچھی آواز میں اور صوت حزین میں تلاوت کا استحباب وارد ہوا ہے۔
۶سوال: ھم نے آپ سے سوال کیا تھا کہ (آیا مقامات سے قرآن کی تلاوت کی جا سکتی ہے؟) تو آپ نے جواب دیا تھا کہ (جائز ہے جب تک غنائیہ نہ ہو) تو غنائیہ سے مراد کیا ہے؟ جبکہ جن مقامات سے قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے وہ اھل غناء بھی استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ مقامات عام ہوتے ہیں اور کوئی مقام فقط قرآن کی تلاوت سے مخصوص نہیں ہے ۔
جواب: اس سے مراد ایسے الحان اور اطوار ہیں جو مجالس لھو و فسوق سے مناسبت رکھتے ہوں۔
۷سوال: قرائت کے بین الاقوامی مسابقوں میں کسی خاتون قاری کا قرائت کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: اگر شہوت بھڑکانے اور فساد پھیلانے کا سبب نہ ہو تو حرام نہیں ہے۔
۸سوال: لہریں اور لرزش پیدا کرنے والے قاری کی تلاوت بغیر لذت کے سننے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر اس آواز کے ساتھ ہو جو قرائت میں استعمال ہوتی ہے اور حرام غنا میں سے نہیں ہو تو اس کے سننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۹سوال: واجب یا مستحب نمازوں میں کس حد تک تجوید کے قواعد کی رعایت کرنا واجب ہے؟
جواب: تجوید کے قواعد کی رعایت کرنا ضروری نہیں ہے، فقط قرائت کا صحیح ہونا کافی ہے۔
۱۰سوال: کیا نماز کی قرائت میں، وقف نہ ہونے والی جگہ پر وقف کرنا جایز ہے؟
جواب: جایز ہے۔
۱۱سوال: کیا قرآن کی قرائت، تجوید سے پڑھنا واجب ہے اور کیا اس کے بغیر جائز نہیں یا گناہ ہوگا ؟
جواب: واجب نہیں اور اس کے بغیر پڑھنا، نہ حرام ہے نہ گناہ ہوگا فقط حروف کی صحیح ادائیگی کافی ہے۔
۱۲سوال: کیا آیۃ (امن یجیب المضطر اذا دعاہ و یکشف السوء) اور اس جیسے مقامات میں (ضاد ) کو (طاء) کے ساتھ ادغام کرنا جائز ہے ؟اور اگر جائز نہیں تو کیا نماز کہ علاوہ بھی یہی حکم ہے؟
جواب: جائز ہے۔
۱۳سوال: آیا (ولا الضالین) میں یاء کو مد سے پڑھنا ضروری ہے ؟
جواب: واجب نہیں ،جبکہ مد کا مقام تو ضاد کے بعد الف پر ہے۔
۱۴سوال: اگر اشباع الحروف اس حد تک ہو کہ جس سے حرکت حرف بن جاتی ہو تو کیا ایسی قرائت سےنماز میں ذکر یا سورہ کا پڑھنا نماز کو باطل کردیتا ہے ؟
جواب: حرکات میں اشباع کرنا اس حد تک کہ حرف بن جائے ، لغت عربی میں کسی حد تک وارد ہوا ہے لیکن نماز میں احتیاط لازم ہے کہ فقط ان موارد پر ہی اشباع کیا جا ئے کہ جو اھل لغت کی عام بول چال میں معمول ہیں۔
۱۵سوال: قرآنی آیات کی تلاوت میں مد کب واجب ہوتا ہے؟
جواب: علماء تجوید کے تزدیک مد دو مورد میں واجب ہے۔
ا ۔ ضمہ کہ بعد واو، یا کسری کے بعد یاء اور اگر ایک ہی کلمہ میں سکون لازم کے بعد الف آجائے یا جیسا کہ فواتح السور جیسے (ص (وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ.میں بھی مد لازم ہے۔
ب- ایک ہی کلمہ میں ان حروف کہ بعد ھمزہ وارد ہو جیسا کہ (جآء ) ، (جیء) اور (سوء)۔
البتہ نماز کی قرائت، ان موارد میں سے کسی پر بھی موقوف نہیں اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ ان کی رعایت کی جائے خاص طور سے مورد اول میں ، البتہ اگر کلمہ کی صحیح ادائیگی مد پر موقوف ہو جائے جیسا کہ کلمہ (ولاالضالین) ،تو کیوںکہ اس میں شد کو محفوظ رکھتے ہوئے الف کو اداء کرنا کچھ مقدار میں مد پر موقوف ہے تو اسہی مقدار میں مد واجب ہے اور اس سے زیادہ واجب نہیں ۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک