قرآن بعض صحابہ کی حقیقت کا انکشاف کرتا ہے
- شائع
-
- مؤلف:
- ڈاکٹرمحمد تیجانی سماوی (تیونس)
- ذرائع:
- کتاب " اہل ذکر۔۔۔۔۔۔؟ جلد ۱" سے ماخوذ
قرآن بعض صحابہ کی حقیقت کا انکشاف کرتا ہے
منافقین والی آیتوں میں معاند کا تو وہم بھی نہیں ہوتا ہے منافقین کو صحابہ سے جدا کرنے کی کوشش کرتا ہے جیسا کہ اہل سنت کو قول ہے. ہم منافقین سے مخصوص آیات کو سلسلہ وار جمع کیا ہے.
قرآن مجید میں خداوند عالم کا ارشاد ہے:
( يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ما لَكُمْ إِذا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَ رَضِيتُمْ بِالْحَياةِ الدُّنْيا مِنَ الْآخِرَةِ فَما مَتاعُ الْحَياةِ الدُّنْيا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ )
اے ایمان لانے والو تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ راہ خدا میں جہاد کے لئے نکلو تو تم زمین سے چپک کر رہ گئے. کیا تم آخرت کے بدلے زندگانی دنیا سے راضی ہوگئے ہو تو یاد رکھو کہ آخرت میں اس متاع زندگانی دنیا کی حقیقت بہت قلیل ہے
( يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَنْ يَرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَ يُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكافِرِينَ يُجاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ لا يَخافُونَ لَوْمَةَ لائِمٍ ذلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشاءُ وَ اللَّهُ واسِعٌ عَلِيمٌ )
اے صاحبان ایمان تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا تو عنقریب خدا ایک قوم کو لے آئے گا جو اس کی محبوب اور اس سے محبت کرنے والی، مومنین کے سامنے خاکسار اور کفار کے سامنے صاحب عزت، راہ خدا میں جہاد کرنے والی اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنے والی ہوگی یہ فضل خدا ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے، وہ صاحب وسعت اور عظیم و دانا بھی ہے. مائدہ، آیت/۵۴
( يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَخُونُوا اللَّهَ وَ الرَّسُولَ وَ تَخُونُوا أَماناتِكُمْ وَ أَنْتُمْ تَعْلَمُونَ وَ اعْلَمُوا أَنَّما أَمْوالُكُمْ وَ أَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ وَ أَنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ )
اے ایمان والو خدا و رسول اور اپنی امانتوں کے بارے میں خیانت نہ کرو جبکہ تم جانتے بھی ہو اور یہ جان لو کہ یہ تمہاری اولاد اور تمہارے اموال ایک آزمائش ہیں اور خدا کے پاس اجر عظیم ہے. انفال، آیت/۲۸
( يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَ لِلرَّسُولِ إِذا دَعاكُمْ لِما يُحْيِيكُمْ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهِ وَ أَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ وَ اتَّقُوا فِتْنَةً لا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقابِ )
اے ایمان والو اللہ اور رسول(ص) کی آواز پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس امر کی طرف دعوت دیں جس میں تمہاری زندگی ہے اور یاد رکھو کہ خدا انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور تم سب اسی کی طرف حاضر کئے جائو گے اور تم اس فتنہ سے بچو جو صرف ظالمین کو پہونچنے والا نہیں ہے اور یاد رکھو کہ اللہ سخت ترین عذاب کا مالک ہے. انفال، آیت/۲۵
( يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جاءَتْكُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنا عَلَيْهِمْ رِيحاً وَ جُنُوداً لَمْ تَرَوْها وَ كانَ اللَّهُ بِما تَعْمَلُونَ بَصِيراً إِذْ جاؤُكُمْ مِنْ فَوْقِكُمْ وَ مِنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَ إِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ وَ بَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَناجِرَ وَ تَظُنُّونَ بِاللَّهِ الظُّنُونَا هُنالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَ زُلْزِلُوا زِلْزالًا شَدِيداً وَ إِذْ يَقُولُ الْمُنافِقُونَ وَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ ما وَعَدَنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ إِلَّا غُرُوراً )
اے ایمان لانے والو اس وقت اللہ کی نعمت کو یاد رکھو جب کفر کے لشکر تمہارے سامنے آگئے اور ہم نے ان کے خلاف تمہاری مدد کے لئے تیز ہوا اور ایسے لشکر بھیج دیئے جن کو تم نے دیکھا بھی نہیں تھا اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے اس وقت جب کفار تمہارے اوپر کی طرف سے اور نیچے کی سمت سے آگئے اور دہشت سے نگاہیں خیرہ کرنے لگیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے اور تم خدا کے بارے میں طرح طرح کے خیالات میں مبتلا ہوگئے
اس وقت مومنین کا با قاعدہ امتحان لیا گیا. اور انہیں شدید قسم کے جھٹکے دئے گئے اور جب منافقین اور جن کے دلوں میں مرض تھا یہ کہہ رہے تھے کہ خدا و رسول(ص) نے ہم سے صرف دھوکہ دینے والا وعدہ کیا ہے. احزاب، آیت/۱۲
( يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ ما لا تَفْعَلُونَ كَبُرَ مَقْتاً عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا ما لا تَفْعَلُونَ )
اے ایمان والو آخر وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو اللہ کے نزدیک یہ سخت ناراضگی کا باعث ہے کہ تم وہ کہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو. صف، آیت/۳
( أَ لَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَ ما نَزَلَ مِنَ الْحَقِ )
کیا صاحبان ایمان کے لئے وہ وقت نہیں آیا ہے کہ ان کے دل ذکر خدا اور اس کی طرف سے نازل ہونے والے حق کے لئے نرم ہو جائیں. ( حدید آیت۱۶)
( يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا- قُلْ لا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلامَكُمْ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ- أَنْ هَداكُمْ لِلْإِيمانِ إِنْ كُنْتُمْ صادِقِينَ ) حجرات، آیت/۱۷
یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ اسلام لے آئے ہیں تو آپ کہدیجئے کہ ہمارے اوپر احسان نہ رکھو بلکہ یہ تو خدا کا احسان ہے
کہ اس نے تم کو ایمان لانے کی ہدایت دے دی ہے اگر تم واقعا دعوائے ایمان میں سچے ہو.
( قُلْ إِنْ كانَ آباؤُكُمْ وَ أَبْناؤُكُمْ- وَ إِخْوانُكُمْ وَ أَزْواجُكُمْ وَ عَشِيرَتُكُمْ وَ أَمْوالٌ اقْتَرَفْتُمُوها- وَ تِجارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسادَها وَ مَساكِنُ تَرْضَوْنَها- أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ جِهادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ- وَ اللَّهُ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفاسِقِينَ )
اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ، دادا، اولاد، برادران، ازواج، عشیرہ و قبیلہ اور وہ اموال جنہیں تم نے جمع کیا ہے اور وہ تجارت جس کے خسارہ کی طرف سے تم فکر مند رہتے ہو اور وہ مکانات جن کو تم پسند کرتے ہو تمہاری نگاہ میں اللہ، اس کے رسول(ص) اور راہ خدا میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو وقت کا انتظار کرو یہاں تک کہ امر الہی آجائے اور اللہ فاسق قوم کی ہدایت نہیں کرتا. توبہ، آیت/۲۴
( قالَتِ الْأَعْرابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَ لكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنا وَ لَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمانُ فِي قُلُوبِكُمْ ) حجرات، آیت/۱۴
یہ بدو عرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان نہیں لائے ہو بلکہ یہ کہو کہ اسلام لے آئے ہیں کیونکہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے.
( إِنَّما يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ وَ ارْتابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ .) توبہ، آیت/۴۵
یہ اجارت صرف وہ لوگ طلب کرتے ہیں جن کا ایمان اللہ اور روز آخرت پر نہیں ہے اور ان کے دلوں میں شبہہ ہے اور وہ اسی شبہہ میں چکر کاٹ رہے ہیں.
( لَوْ خَرَجُوا فِيكُمْ ما زادُوكُمْ إِلَّا خَبالًا وَ لَأَوْضَعُوا خِلالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَ فِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ وَ اللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ ) توبہ، آیت/۴۷
اگر یہ تمہارے درمیان نکل بھی پڑتے تو تمہاری وحشت میں اضافہ ہی کر دیتے اورتمہارے درمیان فتنہ کی تلاش میں گھوڑے دوڑاتے پھرتے اور تم میں ایسے لوگ بھی تھے جو ان کی سننے والے بھی تھے اور اللہ تو ظالمین کو خوب جاننے والا ہے.
( فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلافَ رَسُولِ اللَّهِ وَ كَرِهُوا أَنْ يُجاهِدُوا بِأَمْوالِهِمْ وَ أَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ- وَ قالُوا لا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ- قُلْ نارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَوْ كانُوا يَفْقَهُونَ )
جو لوگ جنگ تبوک میں نہیں گئے وہ رسول اللہ(ص) کے پیچھے بیٹھے رہ جانے پر خوش ہیں اور انہیں اپنے جان و مال سے رہ خدا میں جہاد ناگوار معلوم ہوتا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ تم لوگ گرمی میں نہ نکلو تو پھر ( پیغمبر) آپ کہہ دیجئے کہ آتش جہنم اس سے زیادہ گرم ہے اگر یہ لوگ کچھ سمجھنے والے ہیں. ( توبہ، آیت۸۱)
( ذلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا ما أَسْخَطَ اللَّهَ وَ كَرِهُوا رِضْوانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمالَهُمْ أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ أَنْ لَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغانَهُمْ وَ لَوْ نَشاءُ لَأَرَيْناكَهُمْ ، فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِيماهُمْ وَ لَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمالَكُمْ ) محمد(ص)، آیت/۳۰
یہ اس لئے کہ انہوں نے ان باتوں کا اتباع کیا ہے جو خدا کو ناراض کرنے والی ہیں اور اس کی مرضی کو ناپسند کیا ہے تو خدا نے بھی ان کے اعمال کو برباد کر رکھا ہے کیا جن لوگوں کے دلوں میں بیماری پائی جاتی ہے ان کا خیال یہ ہے کہ خدا ان کے دلوں کے کینوں کو باہر نہیں لائے گا اور ہم چاہتے تو انہیں دکھلا دیتے اور آپ چہرے کے آثار ہی سے پہچان لیتے اور ان کی گفتگو کے انداز سے تو پہچان ہی لیں گے اور اللہ تم سب کے اعمال سے خوب واقف ہے.
( وَ إِنَ فَرِيقاً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكارِهُونَ يُجادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَ ما تَبَيَّنَ كَأَنَّما يُساقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَ هُمْ يَنْظُرُونَ ) انفال آیت/۶
اگرچہ مومنین کی ایک جماعت اسے نا پسند کر رہی تھی یہ لوگ آپ سے حق کے واضح ہو جانے کے بعد بھی اس کے بارے میں بحث کرتے ہیں جیسے کہ موت کی طرف بہکائے جا رہے ہوں اور حسرت و یاس سے دیکھ رہے ہوں.
( ها أَنْتُمْ هؤُلاءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمِنْكُمْ مَنْ يَبْخَلُ، وَ مَنْ يَبْخَلْ فَإِنَّما يَبْخَلُ عَنْ نَفْسِهِ، وَ اللَّهُ الْغَنِيُّ وَ أَنْتُمُ الْفُقَراءُ، وَ إِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَيْرَكُمْ ثُمَّ لا يَكُونُوا أَمْثالَكُمْ ) محمد آیت/۳۸
ہاں تم لوگ وہی ہو جنہیں راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض لوگ بخل کرنے لگتے ہیں اور جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ اپنے ہی حق میں بخل کرتے ہیں اور خدا سب سے بے نیاز ہے تم ہی سب اس کے محتاج ہو اگر تم منہ پھیر لوگے تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو اس کے بعد تم جیسے نہ ہوں گے.
( مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْها رَضُوا وَ إِنْ لَمْ يُعْطَوْا مِنْها إِذا هُمْ يَسْخَطُونَ .) توبہ، آیت/۵۸
اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو خیرات کے بارے میں الزام لگاتے ہیں کہ انہیں کچھ مل جائے تو راضی ہو جائیں گے اور نہ دیا جائے تو ناراض ہوجائیں گے.
( وَ مِنْهُمْ مَنْ يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّى إِذا خَرَجُوا مِنْ عِنْدِكَ قالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ ما ذا قالَ آنِفاً أُولئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلى قُلُوبِهِمْ وَ اتَّبَعُوا أَهْواءَهُمْ .) محمد(ص)، آیت/۱۶
اور ان میں سے کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو آپ کی باتیں بظاہر غور سے سنتے ہیں اور جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے تو ان سے کہتے ہیں کہ انہوں نے ابھی کیا کہا تھا ہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر خدا نے مہر لگا دی ہے اور انہوں نے اپنی خواہشات کا اتباع کر لیا ہے.
( وَ مِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَ وَ يَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ يُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَ رَحْمَةٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ الَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ عَذابٌ أَلِيمٌ ) توبہ، آیت/۶۱
ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو اذیت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو صرف کان ہیں آپ کہہ دیجئیے کہ تمہارے حق میں بہتری کے کان ہیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنین کی تصدیق کرتے ہیں اور صاحبان ایمان کے لئے رحمت ہیں اور جو لوگ رسول خدا کو اذیت دیتے ہیں ان کے واسطے دردناک عذاب ہے.
تحقیق کرنے والوں کے لئے واضح آیات کی یہ مقدار کافی ہے اس طرح صحابہ کو دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں.
۱- جو خدا و رسول(ص) پر ایمان لائے اور اپنے امر و قیادت کو خدا ورسول(ص) کے سپرد کر دیا، ان کی اطاعت کی، ان کی صحبت میں زندگی گذاری اور ان کی خوشنودی میں جان دے دی، وہ کامیاب و رستگار ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے. قرآن انہیں شاکرین کے نام سے یاد کرتا ہے.
۲- جو لوگ ظاہر میں خدا و رسول(ص) پر ایمان لائے لیکن ان کے دلوں میں بیماری رہی اور انہوں نے اپنے امور کو خدا و رسول(ص) کے سپرد نہیں کیا. ہاں شخصی فوائد و دنیاوی مصلحت کے تحت خاموش رہے اور احکام و امر رسالت کے بارے میں رسول(ص)سے جھگڑتے رہے....
یہ گھاٹا اٹھانے والے ہیں ان کی اکثریت ہے قرآن نے انہیں بہت ہی حقیر تعبیر سے یاد کیا ہے. چنانچہ ارشاد ہے:
( لَقَدْ جِئْناكُمْ بِالْحَقِّ وَ لكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كارِهُونَ ) زخرف، آیت/۷۸
یقینا ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے لیکن تمہاری اکثریت تو حق کو ناپسند کرنے والی ہے.
اس سے محقق پر یہ بات منکشف ہو جائے گی کہ یہ اکثریت نبی(ص) کے ساتھ زندگی گزارتی تھی آپ کے پیچھے نماز پڑھتی تھی، حضر و سفر میں آپ کے ہمراہ رہتی تھی، اور آپ کے تقرب کا اس لئے ذریعہ ڈھونڈتی تھی تاکہ مخلص مومنین ان کی حالت سے واقف نہ ہوسکیں اور عبادت و تقوی کے لحاظ سے لوگوں کی نظروں میں خود کو ایسا بنا کر پیش کرتی تھی کہ جس پر مومنین رشک کرنے لگیں.-۱-
____________________
-۱-.امام احمد نے اپنی مسند میں اور ابن حجر نے اصابہ میں ذی اللہ یہ کے حالات میں انس ابن مالک سے نقل کیا ہے کہ رسول(ص) کے زمانہ میں ہم اس عبادت و جانفشانی پر تعجب کیا کرتے تھے ایک مرتبہ اس کی حالات کی خدمت میں بیان کی گئی لیکن آپ(ص) اس کے نام سے نہ سمجھ سکے پھر صفت بیان کی گئی پھر بھی آپ متوجہ نہ ہوسکے کچھ دیر بعد جب وہ نکلا تو ہم نے آنحضرت(ص) سے کہا یہ ہے وہ شخص رسول(ص) نے فرمایا : مجھے اس شخص کے متعلق بتا رہے ہو جس کے چہرے سے شیطنت آشکار ہے یہ اور اس کے اصحاب قرآن پڑھتے ہیں لیکن اسے تسلیم نہیں کرتے. دینی معاملات سے ایسے گذر جاتے ہیں جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے انہیں قتل کردو یہی شریر ہیں.
____________________
جب حیات نبی(ص) میں ان کی یہ حالت تھی تو نبی(ص) کے بعد انہوں نے کیا کچھ نہ کیا ہوگا.
اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ لوگ بہت چالاک تھے ان کی تعداد روز افزون تھی ان کے ہم خیال بہت زیادہ تھے اب کوئی نبی(ص) نہیں تھا جو انہیں پہچانتا اور نہ ہی وصی کا سلسلہ تھا جو ان کی حقیقت کا انکشاف کرتا خصوصا نبی(ص) کی وفات ، حسرت آیات کے بعد اہل مدینہ کے درمیان دیکھتے ہی دیکھتے افتراق پھیل گیا اسی طرح جزیرة العرب میں وہ لوگ مرتد ہوگئے جو کفر و نفاق میں بہت ہی سخت تھے، ان میں سے بعض نے تو نبوت کا دعوی کردیا جیسے مسیلمہ کذاب اور طلیحہ و سجاح بنت الحرث اور ان کے پیروکار، واضح رہے کہ یہ سب صحابہ تھے.
اگر ہم ان تمام باتوں سے چشم پوشی کر لیں اور صرف رسول(ص) کے ان صحابہ کو مورد نظر قرار دیں کہ جو مدینہ میں مقیم تھے تو ان کے بارے میں بھی ہمیں یقین ہے کہ ان میں بھی نفاق کے عناصر موجود تھے یہاں تک کہ ان میں بیشتر خلافت کے چکر میں اپنی پہلی حالت کی طرف پلٹ گئے تھے.
گذشتہ بحثوں میں ہمیں یہ بات معلوم ہوگئی کہ انہوں نے رسول(ص) اور ان کے جانشین کے خلاف کاروائی کی اور رسول(ص) کے احکام کی اس وقت مخالفت کی جب آپ بستر مرگ پر تھے.
یہ وہ حقیقت ہے جس کا اقرار تاریخ و سیرت نبی(ص) کی کتابوں کے مطالعہ کے وقت ہر ایک حق کا متلاشی کرے گا اور کتاب خدا میں اس بات کو جلی ترین عبارت میں بیان کیا گیا ہے. چنانچہ ارشاد ہے.
( وَ ما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَ فَإِنْ ماتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلى أَعْقابِكُمْ وَ مَنْ يَنْقَلِبْ عَلى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئاً وَ سَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ ) آل عمران، آیت/۱۴۴
اور محمد(ص) تو صرف رسول ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گذرے ہیں کیا اگر وہ مرجائیں یا قتل ہوجائیں تو تم الٹے پیروں پلٹ جائو گے تو جو ایسا کرے گا وہ خدا کو کوئی نقصان
۲۰۷
نہ پہونچا سکے گا اور خدا شکر گزاروں کو عنقریب ان کی جزا دے گا.
پس صحابہ میں سے شکر گزار بہت تھے اور وہی دین پر باقی رہے اور اس زمانہ میں ثابت قدم رہے جب دوسرے رسول(ص) کے خلاف سازش میں مصروف تھے اور انہوں نے دین میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی.
یہ آیہ کریمہ اور اس کا محکم مفہوم اہل سنت کے اس دعوے کو باطل کر دیتا ہے کہ صحابہ کا منافقین سے کوئی تعلق نہ تھا اور اگر ہم ان کی اس بات کو قبول بھی کریں تو بھی باس آیت کا تعلق مخلص صحابہ سے صحابہ سے ہے کہ جو حیات نبی(ص) میں منافق نہیں تھے لیکن آپ کی وفات کے بعد الٹے پیروں اپنی پہلی حالت پر پلٹ گئے تھے.
ان کی کیفیت عنقریب اس وقت واضح ہوگی جب ہم حیات نبی(ص) میں اور ان کی حیات کے بعد صحابہ کے کارناموں کا جائزہ لیں گے اور ان کے بارے میں رسول(ص) کے اقوال کا تجزیہ کریں گے اور ان کے متعلق رسول(ص) کے اقوال سے تاریخ و حدیث و سیرت کی کتابیں بھری پڑی ہیں.
٭٭٭٭٭