بعض اصحاب منافق، قاتل، زانی اور شرابی بھی تھے!!
- شائع
-
- مؤلف:
- شیخ مرتضی انصاری پاروی
- ذرائع:
- کتاب" شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات" سے ماخوذ
بعض اصحاب منافق، قاتل، زانی اور شرابی بھی تھے!!
سؤال : کیا یہ صحیح ہے کہ بعض اصحاب پیغمبر منافقین میں سے تھے اور ہرگز جنت میں نہیں جائیں گے ؟
جواب: ہاں ،صحیح مسلم میں پیغمبر اکرم(ص) سے روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا میرے اصحاب میں بارہ منافقین ہیں
جن میں سے آٹھہ ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ اونٹ کو سوئی کے سوراخ سے گذارا نہیں جائیگا.مقصد یہ کہ ناممکنات میں سے ہے:
«فی اصحابی اثناعشر منافقاً، فیهم ثمانیة لا یدخلون الجنة حتی یلج الجمل فی سمِّ الخیاط .(۱)
عثمان کے قاتل بھی صحابہ تھے
سؤال:کیا یہ درست ہے کہ عثمان کے قاتل اصحاب رسول اکرم (ص)میں سے تھے؟
۱.فروة بن عمرو انصاری اصحاب بیعت عقبہ میں سے تھا(۲)
۲.محمد بن عمرو بن حزم انصاری پیغمبر اکرم(ص) نے نام رکھا تھا.
ولد قبل وفاة رسول اللّه بسنتین. فکتب الیه ـ ای الی والده ـ رسول الله سمّه محمد ا. و کان اشدَّ الناس علی عثمان: المحمدون: محمدبن ابی بکر، محمدبن حذیفة، و محمد بن عمرو بن حزم. (۳)
۳.جبلہ بن عمرو ساعدی انصاری بدری کہ جس نے عثمان کے جنازے کو بقیع میں دفن کرنے سےروکا :
هو اوّل من اجترا علی عثمان. لمّا رادوا دفن عثمان، فانتهوا الی البقیع، فمنعهم من دفنه جبلة بن عمرو فانطلقوا الی حش کوکب فدفنوه فیه. (۴)
۴.عبداللہ بن بدیل بن ورقاء خزاعی کہ جس نے فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کیا تھا، امام بخاری کے کہنے کے مطابق اس نے عثمان کو ذبح کیا
اسلم مع ابیه قبل الفتح، و شهد الفتح و ما بعدها انه ممن دخل علی عثمان فطعن عثمان فی ودجه. (۵)
---------------
(۱):- صحیح مسلم ۸: ۱۲۲ ـ کتاب صفات المنافقین ـ مسند احمد ۴: ۳۲۰ البدایة والنہایة ۵: ۲۰.
(۲):- الاستیعاب ۳: ۳۲۵ ـ اسد الغابة ۴: ۳۵۷.
(۳):- الاستیعاب۳:۴۳۲.
(۴):- الانساب ۶: ۱۶۰ ـ تاریخ المدینة ۱۱۲.
(۵):- تاریخ الاسلام (الخلفاء) ۵۶۷
۵. محمد بن ابی بکر جو حجة الوداع کے سال میں پیدا ہوا، ولدتہ اسماء بنت عمیس فی حجة الوداع و کان احد الرؤوس الذین ساروا الی حصار.
امام ذہبی کے کہنے کے مطابق عثمان کےگھر کا محاصرہ کرنے والوں میں سے تھا.(۱) .عثمان کی داڑھی کھینچتے ہوئے کہا: اے یہودی!اللہ تمہیں رسوا کرے.
۶.عمرو بن الحمق جو اصحاب رسول میں سے تھا راوی کے کہنے کے مطابق حجة الوداع کے موقع پر رسول خدا کی بیعت کی ہے.
قال الذهبی:وثب علیه عمرو بن الحمق و به ـ عثمان ـ رَمَق و طعنه تسع طعنات، و قال: ثلاث للّه و ستّ لما فی نفسی علیه.
راوی کہتا ہے:
بایع النبی فی حجة الوداع و صحبه. کان احد من الَّب علی عثمان بن عفان .(۲) و قال الذهبی: انّ المصریین اقبلوا یریدون عثمان. و کان رؤساؤهم اربعة. و عمرو بن الحمق الخزاعی .(۳)
امام ذہبی کے کہنے کے مطابق نو دفعہ خنجر کا ضربہ وارد کیا اور کہا تین ضربہ اللہ کی خاطر اور چھ اپنی خاطر تجھ پر لگاؤں گا.
قرطبی: عبدالرحمن بن عُدیس، مصری شهد الحدیبیة و کان ممن بایع تحت الشجرة رسول الله و کان الامیر علی الجیش القادمین من مصر الی المدینة الذین حصروا عثمان و قتلوه (۴)
عبدالرحمن بن عدیس جو اصحاب بیت الشجرہ میں سے تھا ،قرطبی کے کہنے کے مطابق مصری شورش برپاکرنے والے افراد کا لیڈر اور رہبرتھا کہ آخر کار انہی لوگوں نے عثمان کو قتل کیا.
اب یہ بتائیں کہ یہ اصحاب کیسے ہمارے لئے نمونہ عمل بن سکتے ہیں؟
--------------
(۱):- تاریخ الاسلام(الخلفاء) ۶۰۱
(۲):- صحیح بخاری ۸: ۲۶ ـ کتاب المحاربین، باب رجم الحبلی.
(۳):- تہذیب الکمال۱۴: ۲۰۴ ـ تہذیب التہذیب ۸: تاریخ الاسلام (الخلفاء) ۶۰۱
(۴):- فتح الباری ۲: ۱۸۹ ـ الثقات لابن حبان ۲: ۲۶۵ ـ الطبقات الکبری۳: ۷۱.
بعض اصحاب پرا ہل سنت بھی لعن کرتے ہیں
سوال: کیا یہ صحیح ہے کہ ہم اہل سنت بھی بعض صحابہ کرام پر لعن کرتے ہیں.
عثمان کے قاتلوں پر لعن کرتے ہیں جبکہ وہ لوگ اصحاب رسول میں سے ہیں.اس کے علاوہ وہ لوگ اصحاب شجرہ اور بیعت عقبہ میں سے ہیں ، اس کے علاوہ رسول خدا (ص)کے رکاب میں جنگ بدر ، احد اور حنین اور فتح مکہ میں بھی شریک تھے !
جواب: امام ذہبی ان پر نفرین کرتے ہوئے کہتاہے:
«کل هولاء نبرا منهم و نبغضهم فی الله.نرجوله النار»
یعنی ہم ان سے اظہار برائت کرتےہں اور اللہ کی رضایت کی خاطر ان سے دشمنی کرتے ہںخ اور ان کےلئے عذاب جہنم کا طلب گار ہںں .
امام بن حزم کہتا ہے
«لعن اللّه من قتله و الراضین بقتله .(۱) بل هم فساق حاربون سافکون دماً حراماً عمداً بلا تاویل علی سبیل الظلم و العدوان فهم فسّاق ملعونون».
اور سارےامام جمعہ بھی عثمان کے قاتلوں پر لعن کرتے ہوئے کہتے ہیں:مصر اور کوفہ کے باغی لوگوں نے حضرت عثمان پر ہجوم لائے اور شورش برپا کئے اور یہ باغی، فاجر،ظالم، بے دین ، بے مروت اور جہنمی لوگوں نے تلوار کے ذریعے عثمان کی انگلیاں کاٹ دیں.
بعض صحابہ پر حد جاری کرنا
بعض صحابہ پر رسول خدا کے زمانے میں حد جاری کی گئی. جن میں سے ایک دو مورد کو بطور مثال بیان کریں گے:
ہم ملاحظہ کرتے ہیں کہ برادران اہل سنت کی معتبر ترین کتب میں نقل کئے گئے ہیں کہ بعض اصحاب گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوئے اور ان پر رسول خدا نے حد جاری کی تو کیا ہم ان اصحاب کو بھی عادل اورمعیار حق مانیں ؟! جیسا کہ اہل سنت کہتے ہیں کہ سارے اصحاب رسول ستاروں کی مانند ہیں جو بھی ان میں سے کسی ایک کی بھی پیروی کرے نجات پائے گا. جبکہ یہ لوگ خود گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں.
--------------
(۱):- فتح الباری ۲: ۱۸۹ ـ الثقات لابن حبان ۲: ۲۶۵ ـ الطبقات الکبری۳: ۷۱.
عقبہ بن الحرث کہتا ہے کہ
«جیء بالنعیمان او بابن النعیمان شارباً فامر النبی من کان بالبیت ان یضربوه. قال: فضربوه فکنت انا فیمن ضربه بالنعال» (۱)
ابن نعیمان کو شراب کے نشے کی حالت میں رسول اللہ کے سامنے لایا گیا تو آپ نے گھر میں موجود افراد کو حکم دیا کہ اس کی پٹائی کریں ، تو سب نے جوتوں سے اس کی مرمت کی ،جن میں سے ایک میں بھی تھا.
عن جابر انّ رجلًا من اسلم جاء النبیفاعترف بالزنا، فاعرض عنه النبی حتی شهد علی نفسه اربع مرات، فقال له النبی«ا بک جنون؟ قال: لا، قال: احصنت؟ قال: نعم، فامر به فرجم بالمسجد».
جابر سے روایت ہےکہ ایک مسلمان پیغمبر اکرمکی خدمت میں آیا اور زنا کے مرتکب ہونے کا اعتراف کیا ، آپ نے اس کی باتوں پر توجہ نہیں دی ، یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ اقرار کیا تو اس وقت آپ نے اس سے کہا : کیا تو پاگل ہوگیا ہے؟
اس نے کہا نہیں. فرمایاکیا تو شادی شدہ ہے ؟
اس نے کہا : ہاں اس وقت آپ نے سنگسار کرنے کا حکم دیا اور لوگوں نے بھی سنگسار کیا
قصة الولید بن عقبة المعروفة «الذی صلّی صلاة الصبح وهو سکران اربع رکعات، حیث تم احضاره الی المدینة واقیم علیه حدّ شارب الخمر» (۲)
ولید بن عقبہ کا قصہ توبہت مشہور ہے کہ جس نے نشے کی حالت میں نماز صبح، چار رکعت پڑھائی درحالیکہ وہ مست تھا ، تو اسے مدینہ میں بلایا گیا تاکہ شراب خوری کی حد جاری کرے ان کے علاوہ اور بھی موارد ہیں لیکن ہم انہیں بیان نہیں کرتے تاکہ بحث طولانی نہ ہو.اور ان موارد کا ذکر کرنے کا مقصد یہی تھا کہ ہم کیسے آنکھ اور کان بند کرکے ان اصحاب کو عادل،معیار حق اور اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں گے؟(۳)
--------------
(۱):- صحیح البخاری، ج ۸، ص ۱۳، ح ۶۷۷۵ کتاب الحدّ.
(۲):- صحیح بخاری،ج۸، ص ۲۲، ح ۶۸۲۰.
(۳):- الشیعة شبہات و ردود ،۶۳.
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنا وَ لِإِخْوانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونا بِالْإِیمانِ وَ لا تَجْعَلْ فِی قُلُوبِنا غِلًّا لِلَّذِینَ آمَنُوا رَبَّنا إِنَّكَ رَؤُفٌ رَحِیمٌ (۱)
اور (یہ فئے ان لوگوں کے لیے بھی ہے) جو ان کے بعد آئے ہیں، کہتے ہیں: ہمارے پروردگار! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان لانے والوں کے لیے کوئی عداوت نہ رکھ، ہمارے رب! تو یقینا بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔
عدالت صحابہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ پیغمبر اسلام (ص)کے صحابی عظیم المرتبہ تھے ، وحی الٰہی کو رسول خدا (ص)کی زبانی سنتے تھے ، آپ کے معجزوں کو دیکھتے تھے، گوہر بار باتوں سے عملی نمونہ تلاش کرتے تھے اور اسوہ حسنہ سے خوب استفادہ کرتے تھے.یہی وجہ تھی کہ ان کے درمیان بہت ساری ممتاز شخصیات کی پرورش ہوئی، کہ جن پر عالم اسلام افتخار کرتے ہیں. لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ سارے صحابی بغیر کسی استثناء کے قابل تقلید ، قابل احترام ،مؤمن ،فداکار اور عادل تھے یا ان کے درمیان فاسق اور فاجر بھی موجود تھے ؟!
اس سلسلے میں دو متضاد عقیدے مسلمانوں کے درمیان موجود ہیں:...
...
مکمل تحریر پڑھنے کےلئے اس لنک پر کلک کیجئےگا
https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=362