امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت زہراء سلام اللہ علیہاعلمائے اہل سنت کی نظر میں

1 ووٹ دیں 05.0 / 5

حضرت زہراء سلام اللہ علیہاعلمائے اہل سنت کی نظر میں
جگر گوشہ رسول، شہزادی دو عالم، فخر نسواں، سردار خواتین دو جہاں، بنت سردار انبیاء، بتول، جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا عظیم المرتبت بی بی کے بار ے میں جہاں علمائے تشیع نے اپنے اپنے قلم سے اپنی کتابوں میں قلم فرسائی کی ہے وہیں علمائے اہل سنت نے بھی حقیقت گوئی سے کام لیا ہے، جن کو ذیل میں ذکر کیا جا رہا ہے:
احمد ابن حنبل:
اہلِ سنت کے چار مشہور ترین اہلِ مذاہب میں سے ایک، اور حدیث کے بہت بڑے امام احمد ابن حنبل نے اپنی مسند کی تیسری جلد میں اپنی خاص اسناد کے ذریعے سے خادم رسول مالک بن انس سے روایت کی ہے:
رسولِ اسلام چھ ماہ تک ہر روز نماز صبح کے لیے جاتے ہوئے حضرت فاطمہؑ کے گھر کے پاس سے گزرتے اور فرماتے: نماز! نماز!اے اہلِ بیت! اس کے بعد آپ پھر اس آیت کی تلاوت فرماتے:
اِنما یرِید اللّٰہ لِیذھِب عَنکم الرِجسَ اھل البیت و یطھرکم تطھِیرا۔ اللہ کا تو بس یہی ارادہ ہے کہ اہلبیت کو ہر طرح کے رجس سے دور رکھے اور تمھیں اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جس طرح پاک کرنے کا حق ہے۔
بخاری:
حدیث کے معروف امام ابو عبد اللہ محمد اسماعیل بخاری اپنی صحیح کے باب فضائل صحابہ میں اپنی اسناد سے نقل کرتے ہیں کہ رسولِ اسلام نے فرمایا: فاطمہ میرا پارۂ تن ہے جس نے اسے غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا۔
اسماعیل بخاری نے اپنی کتاب میں متعدد مقامات پر رسول اللہ کا یہ فرمان نقل کیا ہے: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اسے غضبناک کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔صحیح بخاری میں ایک دوسری جگہ نقل کیا ہے کہ:الفاطمة سیدة نساء اھلِ الجنة، فاطمہ جنت کے عورتوں کی سردار ہیں۔
مسلم بن حجاج:
صحاح ستہ میں سے دوسری اہم کتاب صحیح مسلم سمجھی جاتی ہے۔ امام مسلم بن حجاج اپنی اس صحیح میں کہتے ہیں:فاطمہ رسول کے جسم کا ٹکڑا ہیں ،جو انہیں رنجیدہ کرتا ہے وہ رسول اللہ کو رنجیدہ کرتا ہے اور جو انہیں خوش کرتا ہے وہ رسول اللہ کو خوش کرتا ہے۔
ترمذی:
امام ترمذی کی سنن بھی صحاح ستہ میں شامل ہے۔ وہ نقل کرتے ہیں کہ: حضرت عائشہ سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سے رسول اللہ کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ ان نے جواب دیا: فاطمہ۔ پھر پوچھا گیا: مردوں میں سے؟ کہا: ان کے شوہر علی۔

فخررازی:
امام فخر الدین رازی نے اپنی تفسیر کبیر میں سورہ کوثر کے ذیل میں اس سورہ مبارکہ کے بارے میں متعدد وجوہات بیان کی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کوثر سے مراد آل رسول ہیں۔ وہ کہتے ہیں: یہ سورہ رسول اسلام کے دشمنوں کے طعن و عیب جوئی کو رد کرنے کے لیے نازل ہوئی۔ وہ آپ کو ابتر یعنی بے اولاد، جس کی یاد باقی نہ رہے اور مقطوع النسل کہتے تھے۔ اس سورہ کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالی آنحضرت کو ایسی بابرکت نسل عطا کرے گا کہ زمانے گزر جائیں گے لیکن وہ باقی رہے گی۔
دیکھیں کہ خاندان اہل بیت میں سے کس قدر افراد قتل ہوئے ہیں لیکن پھر بھی دنیا خاندانِ رسالت اور آپ کی اولاد سے بھری ہوئی ہے جبکہ بنی امیہ کی تعداد کتنی زیادہ تھی لیکن آج ان میں سے کوئی قابل ذکر شخص وجود نہیں رکھتا۔ ادھر ان (اولاد رسول) کی طرف دیکھیں باقرؑ، صادقؑ، کاظمؑ، رضاؑ وغیرہ جیسے کیسے کیسے اہل علم و دانش خاندان رسالت میں باقی ہیں۔ (تفسیر فخر الدین رازی، ج 23،ص 441مطبعہ ، مصر)
حافظ ابو نعیم اصفہانی:
حلیۃ الاولیاکے مصنف معروف عالم حافظ ابو نعیم اصفہانی لکھتے ہیں: حضرت فاطمہ برگزیدہ ،نیکو کاروں اور منتخب پرہیزگاروں میں سے ہیں۔ آپ سیدہ بتول، بضعتِ رسول ہیں اور اولاد میں سے آنحضرت کو سب سے زیادہ محبوب اور آنحضرت کی رحلت کے بعد آپ کے خاندان میں سے آپ سے جا ملنے والی پہلی شخصیت ہیں۔ آپ دنیا اور اس کی چیزوں سے بے نیاز تھیں۔ آپ دنیا کی پیچیدہ آفات و بلایا کے اسرار و رموز سے آگاہ تھیں۔
(حلیة الاولیا طبع بیروت ج2 ،ص931)
آلوسی:
آلوسی نے اپنی تفسیر روح المعانی جلد 3 صفحہ138 پر سورہ آل عمران کی آیت 42 کے ذیل میں تحریر کیا ہے کہ:
اس آیت سے حضرت زہرا پر حضرت مریم کی برتری اور فضیلت ثابت ہوتی ہے بشرطیکہ اس آیت میں ‘نساء العالمین ‘ سے مراد تمام زمانوں اور تمام ادوار کی خواتین مراد ہوں مگر چونکہ کہا گیا ہے کہ اس آیت میں مراد حضرت مریم کے زمانے کی عورتیں ہیں لہٰذا ثابت ہے کہ مریم، سیدہ فاطمہ پر فضیلت نہیں رکھتیں۔ آلوسی لکھتے ہیں: رسول اللہ نے ارشاد فرمایا ہے:اِن فاطمة البتول افضل النساء المتقدمات و المتاخرات۔ فاطمہ بتول تمام گذشتہ اور آئندہ عورتوں سے افضل ہیں۔
ڈاکٹر محمد سلیمان فرج:
معروف عالم اہل سنت تحریر کرتے ہیں کہ فضیلت فاطمہ سیدۃ النساء العالمین کی فضیلت کو کوئی درک نہیں کر سکتا اس لیے کہ ان کا مقام بہت بلند اور انکی منزلت بہت عظیم ہے ،وہ رسولِ اسلام کا جزء ہیں، اسی وجہ سے بخاری نے آپ کے متعلق روایت نقل کی ہے کہ: پیغمبرﷺنے فرمایا فاطمہ میرا جزء ہیں جس نے فاطمہ کو غضب ناک کیا اس نے مجھے غضب ناک کیا ہے۔
(الاضواء فی مناقب الزہرا سید احمد سایح حسینی مقدمہ ص1)
ابوبکر جابر جزائری:
حضرت زہراءؑ کے فضائل بہت زیادہ ہیں، انہیں میں سے ایک "علم حضرت زہراء” ہے ،اور وہ کیوں عالمہ نہ ہوں جبکہ وہ اس رسولؐ کی بیٹی ہیں جو شہر علم ہیں، اور وہ رسولؐ کا جزء ہیں۔ (العلم و العلماء ،ابوبکر جابر جزائری ص237)
ڈاکٹر محمد طاہر القادری:
مشہور و معروف سنی عالم دین ڈاکٹر محمد طاہر القادری اپنی کتاب ‘الدر البیضاء فی مناقب فاطمة الزہرا ‘ میں چار خواتین کی فضلیت سے متعلق احادیث کا حوالہ دیتے ہیں اور لکھتے ہیں: ان احادیث میں کسی قسم کا تعارض (تصادم) نہیں ہے کیونکہ دیگر خواتین یعنی: مریم، آسیہ اور خدیجہ، کی افضلیت کا تعلق ان کے اپنے زمانوں سے ہے یعنی وہ اپنے زمانوں کی عورتوں سے بہتر و برتر تھیں لیکن حضرت سیدہ عالمین کی افضلیت عام اور مطلق ہے اور پورے عالم اور تمام زمانوں پر مشتمل (یعنی جہان شمول اور زمان شمول) ہے

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک