امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

وحدت سےمراد کیا ہے؟

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

وحدت سےمراد کیا ہے؟
بلاشک و شبہ ، امت اسلامی میں اتحاد ایک مطلوب امر ہے ابتدا ئے اسلام ہی سے، بلکہ دین اسلام کے اصلی متون، یعنی قرآن و احادیث میں بھی اتحاد کے لئے تاکید کی گئی ہے۔
لیکن زمانہ کے گذرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے کلمات کی طرح، کلمۂ وحدت کے مفہوم میں بھی تبدیلی واقع ہوئی ،یہاں تک کہ دور حاضر اس کے جو مفہوم مراد لیا جارہا ہے وہ اس کے ماضی کے معنی سے بالکل الگ اور بے گانہ ہے۔
جیسا کہ علم، امامت، خلافت، حکمت، زہد، جیسے کلمات میں بھی اس قسم کی تحریفات واقع ہوئی ہیں اور دور حاضر میں کلمۂ وحدت کو مندرجہ ذیل معانی میں استعمال کیا جاتا ہے:
١۔ وحدت یعنی مخالفین کے مقابلہ میں سکوت اختیار کرتے ہوئے ان کے ساتھ کسی بھی قسم کاعلمی مناظرہ نہ کیا جائے ۔
٢۔ وحدت یعنی تمام مذاہب حق پر ہیں۔
٣۔ وحدت یعنی اس بات پر عقیدہ ہو کہ روز قیامت نجات صرف اور صرف امامیہ مذہب سے مخصوص نہیں ۔
٤۔ وحدت یعنی بعض شیعی عقائد اور مذہبی متون میں نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
٥۔ وحدت یعنی مسلمانوں کے اختلاف کو اجتہادی سمجھا جائے۔
٦۔ وحدت یعنی تمام صحابہ کی تائید کی جائے۔
وحدت کے متعلق اہل تسنن کا نظریہ یہ ہے:
حق کسی مخصوص گروہ میں منحصر نہیں بلکہ تمام اسلامی فرقوں میں کم و بیش پایا جاتا ہے ۔
اسی طرح روز قیامت، نجات بھی کسی خاص فرقہ سے مخصوص نہیں ،اور مسلمانوں میں تمام فکری اختلافات دینی نصوص میں مطلوب اور مورد تائید اجتہاد کا نتیجہ ہیں لہٰذا ہمیں کوئی حق حاصل نہیں کہ ہم دیگر فرقوں کے آراء و عقائد باطل سمجھیں اور انھیں حقیقت سے بے خبر جانیں بلکہ جہاں جہاں اختلاف ہو وہاں سکوت اختیار کیا جائے۔
شیعوں کو بھی حق دیا جائے، انھیں فتنہ پرور نہ کہا جائے، اور نہ ہی ان سے نفرت و بیزاری کو دل نکال دیا جائے، کیونکہ یہ عمل شائستہ نہیں ، جبکہ ہمارے اور اہل تشیع کے درمیان اعتقادی اصول اور اکثر فقہی ارکان میں کسی بھی قسم کا اختلاف نہیں پایا جاتا، صرف اختلا ف امامت کے مصداق میں ہے شیعہ امامت کا انکار نہیں کرتے بلکہ ان کے پاس امامت اور خلافت کی (حقانیت) پر شرعی دلائل بھی موجود ہیں. اور اس زمانہ میں خلافت کے متعلق گفتگو کا کوئی فائدہ نہیں ، اور ہم سے کیا مطلب کہ انھوںنے ماضی میں کیا کارنامے انجام دیئے اور کن چیزوں کو ترک کیا۔
لیکن شیعوں کے نزدیک وحدت کے منصوص معانی یہ ہیں:
١۔ تمام مذاہب اور فرقوں کی پیروی کرنے والے آپس میں میل ملاپ کے ساتھ زندگی گزاریں۔
٢۔ ان کے اجتماعی روابط میں گشیدگی نہ ہو۔
٣۔ اعتقادات اور مذہبی سنتوں کی محافظت کے ساتھ تعصب کو ختم کیا جائے تاکہ اجتماعی زندگی میں فتنہ کے بجائے امنیت برقرار ہو۔
٤۔ کسی قسم کے لئے حساس پہلو کو اجاگر کرنے سے پرہیز کیا جائے ، جو شخص سماج کے دینی یا دنیاوی امور کے لئے نقصان دہ ہو۔
اور یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ اس روش کے اختیار کرنے کا مقصد، کسی کو نقصان پہنچائے بغیر دین اسلام کی محافظت ہے. ہم اعتقادی اور مذہبی اختلافات کے ہوتے ہوئے کبھی اس بات کے لئے حاضر نہیں کہ مسلمانوں اور اسلامی معاشرے میں تعصب اور فتنہ ایجاد کریں اورمبنائی اختلاف اور فتنہ و فساد، یہ دو الگ الگ چیزیں ہیں. فتنہ سے اجتماعی روابط خراب ہوتے ہیں اور وہ فکری اختلاف جن کی بنیاد پوری طرح سے علمی اصول پر استوار ہوتی، ان سے کبھی اجتماعی روابط خراب نہیں ہوتے۔

اس کتاب کو مکمل پڑھنے کے لئے اس لنک پر کلک کیجئے

http://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=278&view=download&format=pdf

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک