معجزاتِ" ذکر یا کاشف الکرب" اور خواص
معجزاتِ" ذکر یا کاشف الکرب" اور خواص
ذکر "یا کاشف الکرب "کا معجزہ یا معنویت تمام حوائج شرعیہ اور خصوصا محبت اورنکاح کے لئے
ذکر "یا کاشف الکرب" کتنی بار پڑھنا چاہیے؟
ذکر"یا کاشف الکرب"
ختم "ذکر یا کاشف الکرب"حضرت ابوالفضل علیہ السلام سے متوسل ہونےکا ایک مشہور مجرب ترین عمل میں سے ایک ہے۔
ذیل میں،ہم نے حاجت روائی اور شادی بیاہ کےلئے خصوصی "ذکر یا کاشف الکرب "کےزندہ معجزے کے بارے میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے ایک مضمون تیار کیا ہے
معجزه "ذکر یا کاشف الکرب"
عالم عرفان اورتصوف کی دنیا میں کچھ ذکر ایسے ہیں جو بلند درجے کے مالک ہیں ان میں سے ایک ۔ذکر
“یا كاشِفَ الْكَرْبِ عَنْ وَجْهِ الْحُسَیْنِ اِكْشِفْ كَرْبى بِحَقِ اَخْیكَ الْحُسَیْنِ“ ہے.
یہ ذکر سب سے زیادہ دل کی سکون و آرامش اور آرام پہنچانے والے ذکروں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ذکر یا کاشف الکرب کے معنی
یا كاشِفَ الْكَرْبِ اور اس کا معنی “اے غم و اندوه کو دور کرنے والے” اس سے مراد وہ سکون ہے جو امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی حضرت عباس علیہ السلام کے چہرے کو دیکھ کر حاصل کرتے تھے۔
اس ذکر شریف کا متن اور معنی کے ساتھ مکمل ذکر ،درج ذیل ہے:
یا كاشِفَ الْكَرْبِ عَنْ وَجْهِ الْحُسَیْنِ اِكْشِفْ كَرْبى بِحَقِ اَخْیكَ الْحُسَیْنِ
اے غم و اندوه کو دور کرنے والے ، میرے بھائی حسین کی مشکلات اور دکھ کو دور کر دینے والے، بحق آپ کے بھائی حسین کے واسطےمیرے غم اور مسائل کو دور کر دو۔
ذکر یا کاشف الکرب برائے شادی بیاہ
حضرت ابوالفضل (ع) کے القابات میں سے“باب الحوائج” اور" سقا "ہے۔ شیعیان علی علیہ السلام کا عقیدہ ہے کہ جیسے حضرت ابوالفضل (ع) تشنہگان کو سیراب کرنے والے ہیں، ایسےہی ہر وہ مومن جو اپنی ضرورت اور حوائج شرعیہ کےتشنہ ہےاور آپ علیہ السلام سے متوسل ہوتے ہیں تو ان کی حاجات اور حوائج شرعیہ پوری کرتے ہیں
چاہے اس ی حاجت کسی نیک بچے کی ہو، یا زیارت اور سفر حج کی، یا کسی اور حلال کام کی یا نکاح اور شادی بیاہ کے لئے ہواگر آپ عیہ السلام سے متوسل ہوں اور یہ ضروری ہے کہ روزانہ پہلے دو رکعت نماز حاجت اداء کریں پھر اس ذکر کو" 133 "بار دہرائیں۔
آیت الله بهجت (قدسسره)
ذکر«يَا كاشِفَ الْكَرْب» برائے حاجت
ذکر«يَا كاشِفَ الْكَرْب» اور حضرت عباس علیهالسلام سے متوسل ہونا
آیتالله بهجت(عح)نےحاجات کی برآوری کے لئے دستورالعمل فرماتے تھے
آیت الله بهجت (قدسسره) اس بات کی بہت زیادہ تاکید فرماتے تھے کی اپنی حاجات پوری کرنے کےلئے اس ذکر کو ۱۳۳ مرتبہ پڑھیں؛
ختم ذکر “یا كاشِفَ الْكَرْبِ عَنْ وَجْهِ الْحُسَیْنِ اِكْشِفْ كَرْبى بِحَقِ اَخْیكَ الْحُسَیْنِ“
اےوہ ذات جو چهره اقدس حسین علیهالسلام سے غم واندوہ کو دور کرنے والے،اپنے برادر گرامی حسین علیهالسلام کے صدقےمیری پریشانی اور مشکلات کو دور و آسان اور حاجات کو پوری فرما
مرحوم آیت اللہ کشمیری (رح)
مرحوم آیت اللہ کشمیری (رح)نے ذکر یا کشف الکراب پڑھنے کی تلقین کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:دو رکعت حاجات اداء کریں پھر حضرت ابوالفضل علیہ السلام کےنام پر ہدیہ کریں۔ اس کے بعد تسبیحات حضرت زہرا سلام اللہ علیہا پڑھی جائے اور اس کے ثواب بھی" باب الحوائج" کو ہدیہ کیا جائے۔
ختم ذکر “یا كاشِفَ الْكَرْبِ عَنْ وَجْهِ الْحُسَیْنِ اِكْشِفْ كَرْبى بِحَقِ اَخْیكَ الْحُسَیْنِ“
پھر اس ذکر کو" 133 "بار دہرائیں۔
"ذکر یا کاشف الکرب" کتنی بار پڑھنا چاہیے؟
اس معجزاتی ذکر کو " حضرت باب الحوائج "سے متوسل ہونے کےلئے توصیہ ہوئی ہے کہ پہلے صاف ستھری جگہ اور صاف کپڑے پہن کر 133 مرتبہ اس ذکر کی تکرارکریں۔
” یا كاشِفَ الْكَرْبِ عَنْ وَجْهِ الْحُسَیْنِ اِكْشِفْ كَرْبى بِحَقِ اَخْیكَ الْحُسَیْنِ“
اور پھراللہ کے حضور اپنی حاجت کی درخواست کریں اور کہیں کہ اگر اس حاجت کو پورا کرنا ہمارے مفاد و مصلحت میں ہے تو اسے اپنے کرامت اوروقار کے ساتھ پوری کریں۔
حقیقت یہ ہے کہ ذکر "یا کشف الکراب" کو 133 مرتبہ دہرانے کی سفارش کی ہے کیونکہ "حروف جُمَّل"یا" ابجد "کے مطابق حضرت ابوالفضل عباس علیہ السلام کی تعداد 133 کے برابرہے۔ یاد رہیں اس عدد میں ایک خاص راز ہے۔
یہاں جو نکتہ قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ" ابجد" میں بھی اسم مبارک اباصالح"عباس" کی عددبھی 133 ہے۔
معجزاتِ" ذکر یا کاشف الکرب" اور خواص
ذکر "یا کشف الکراب" کے خواص اور معجزات میں سے ایک عاستان اور واقعہ پیش کرتے ہیں:کہ“حجت الاسلام سید محمد تقی حشمت الواعضین طباطبائی قمی” نے “آیت الله مرعشی "نجاتِ ذکر "یا کشف الکراب "سے قصہ ذکر کر تے ہیں۔
که "حجت الاسلام سید محمد تقی حشمت الواعضین طباطبائی قمی" نے" آیت الفی” روایت نقل کی ہے:کہ کوئی شخص قم کےرہائش علماء میں سے ایک تھا نقل کرتے ہیں: میں اپنے مشکلات کی حل کے لئے" مسجد جمکران " میں جاکر حضرت ولی عصر (عج) سے متوسل ہوا اور ان سے درخواست کی کہ میرےحوائج کے حل کے لئے بارگاہ الہی میں شفاعت اور سفارش کی درخواست کی۔ میں کئی بار"مسجد جمکران" جاتا رہا، لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا۔
ایک دن نماز حاجت کے بعد دعا مانگتے اور حاجتیں مانگتے ہوئے میرا دل ٹوٹ گیا اور عرض کیا:
اے میرےمولا، کیا یہ مناسب ہے کہ میں آپ کے گھر(مسجد) میں بیٹھ کر اپنی ضرورت اورحاجتوں کو کسی اور سے مانگوں؟!
اے آقا آپ ہی میرے امام اور مولا ہیں، کیا آپ(عج) کی موجودگی میں “حضرت ابوالفضل العباس” سےاپنی حاجات کی درخواست کرنا اور انہیں بار گاہ الہی میں شفاعت اور توسل کے لئے قرار دوں؟
جب شدت غم و اندہ کی وجہ سے میرے جذبات میں شدت آئی تو میری حالت نیند اور بیداری کی سی تھی اسی دوران اچانک حضرت حجت بن الحسن العسکری (عج) کے نورانی چہرے کا سامنا ہوااور سلام عرض کی۔
حضرت (عج) نےباوقار انداز میں میرے سوالوں کا جواب فرمایااور ارشاد فرمایا:
حضرت ابوالفضل العباس (ع) کی خدمت میں اپنی حاجات کا پیش کرنے کو برا مت سمجھو بلکہ میں تم کو بتاتا ہوں کہ ان سےمتوسل ہونےاور شفاعت کےلئے کیا کہنا ہے۔
جب بھی اپنی حاجات کےلئے حضرت ابوالفضل العباس (ع) سے متوسل ہو، اس طرح کہو:
یا ابا الغوث ادرکنى
(اى آقا مجھےمجھے پناہ دیجئے).
مرحوم آیت الله شیح محمد اصفهانی (کمپانی) نے اس ذکر توسل کے صحیح طریقے کو اس طرح بیان کیا ہے:
یا کاشِفَ الْکَرْبِ عَنْ وَجهِ الْحُسَینِ اِکْشِفْ کَرْبى بِحَقِّ اَخیکَ الْحُسَیْنِ علیهالسلام.