امام موسی کاظم علیہ السلام کے40 نورانی فرامین
امام موسی کاظم علیہ السلام کے40 نورانی فرامین
ہم ذیل میں امام موسی کاظمؑ کے بعض نورانی کلمات کو نقل کرتے ہیں تاکہ یه نورانی کلمات ان کے عقیدت مندوں کی زندگی کے مختلف امور میں مشعل راہ بنیں اور ساتھ ہی امام موسی کاظمؑ کے علمی کمالات کی ایک جھلک بھی دیکھ سکیں۔
1: ما قُسِّمَ بَيْنَ الْعِبادِ افْضَلُ مِنَ الْعَقْلِ، نَوْمُ الْعاقِلِ افْضَلُ مِنْ سَهَرِالْجاهِلِ[133].
عقل سے زیادہ فضیلت والی چیز لوگوں میں تقسیم نہیں کی ، عاقل کا سونا ،جاہل کی رات بھر عبادت سے بہتر ہے۔
2 : لِكُلِّ شَيْي ءٍ دَليلٌ وَ دَليلُ الْعاقِلِ التَّفَكُّر وَ دَلِيلُ التَّفَكُّرِ الصَّمْتُ[134].
ہر چیز کی ایک دلیل ہے عقلمندی کی دلیل، غور و فکر سے کام لینا ہے اور غور و فکر سے کام لینے کی نشانی خاموش رہنا ہے ۔
3: لَا دِينَ لِمَنْ لَا مُرُوَّةَ لَهُ وَ لَا مُرُوَّةَ لِمَنْ لَا عَقْلَ لَهُ[135]۔
جس کے پاس مروت نہ ہو اس کے پاس دین نہیں ہے اور جس کے پاس عقل نہ ہو اس کے پاس مروت نہیں ہوگا۔
4: مَنْ أَرَادَ الْغِنَى بِلَا مَالٍ وَ رَاحَةَ الْقَلْبِ مِنَ الْحَسَدِ وَ السَّلَامَةَ فِي الدِّينِ فَلْيَتَضَرَّعْ إِلَى اللَّهِ فِي مَسْأَلَتِهِ بِأَنْ يُكَمِّلَ عَقْلَهُ [136]
جو مال کے بغیر غنی ہونا چاہتا ہے، جو حسد سے چھٹکارا حاصل کر کے دلی سکون چاہتا ہے اور جو اپنےدین کی حفاظت چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اللہ سے اپنی عقل کو کامل کر دینے کی دعا کرئے ۔
5: وَجَدْتُ عِلْمَ النّاسِ فى ارْبَعٍ: اوَّلُها انْ تَعْرِفَ رَبَّكَ، وَالثّانِيَةُ انْ تَعْرِفَ ما صَنَعَ بِكَ، وَالثّالِثَةُ انْ تَعْرِفَ ما ارادَ مِنْكَ، وَالرّبِعَةُ انْ تَعْرِفَ ما يُخْرِجُكَ عَنْ دينِكَ.[137]
میں نے لوگوں کے لئے مفید علم چار چیزوں میں پایا ،
پہلا : اللہ اور اپنے رب کی پہچان [خدا شناسی] ۔
دوسرا :کیسے اس کی تخلیق ہوئی ہے ۔[خود شناسی ]
تیسرا: یہ دیکھنا کہ اسے کیوں پیدا کیا ہے۔[شناخت ہدف خلقت انسان ]
چوتھا : ان چیزوں کا جاننا کہ جو دین اور اعتقادات سے انسان کو منحرف کرتی ہیں۔
6: تَفَقَّهُوا فى دين اللّهِ، فَاِنَّ الْفِقْهَ مِفْتاحُ الْبَصيرَةِ، وَ تَمامُ الْعِبادَةِ، وَ السَّبَبُ اِلَى الْمَنازِلِ الرَفيعَةِ وَالرُّتَبِ الْجَليلَةِ فِى الدّينِ وَالدّنيا[138].
دین خدا میں غور وفکر سے کام لو کیونکہ یہ بصیرت کی کنجی اور مکمل عبادت ہے۔ اور یہ دنیا اور آخرت میں بلند اور عظیم مقام کے حصول کا سبب ہے۔[دین انسان کی نجات اور سعادت کا ضامن ہےلہذا دینی احکام اور مسائل کو سیکھنا, ان کی سوچھ بوجھ رکھنا نجات کا باعث ہے ]
7: فَضْلُ الْفَقيهِ عَلَى العابِدِ كَفَضْلِ الشَّمْسِ عَلَى الْكَواكِبِ، وَ مَنْ لَمْ يَتَفَقَّهْ فى دينِهِ لَمْ يَرْضَ اللّهُ لَهُ عَمَلاً[139].
دین کی سوچ وبوجھ رکھنے والےکی فضیلت عابد پر ، سورج کا ستاروں پر فضیلت کی مانند ہے اور اگر کوئی دین میں سوچھ بوچھ نہ رکھتا ہو ، اللہ اس کے اعمال پر راضی نہیں ہوتا۔[ اعمال کو اسی طرح انجام دینا چاہیں جس طرح انجام دینے کا حکم دیا ہے اور یہ دینی امور کو اہمیت دینے اور ان کی شناخت حاصل کیے بغیر نہیں ہوسکتا۔]
8: تَعَلَّمْ مِنَ الْعِلْمِ مَا جَهِلْتَ وَ عَلِّمِ الْجَاهِلَ مِمَّا عُلِّمْتَ عَظِّمِ الْعَالِمَ لِعِلْمِهِ وَ دَعْ مُنَازَعَتَهُ وَ صَغِّرِ الْجَاهِلَ لِجَهْلِهِ وَ لَا تَطْرُدْهُ وَ لَكِنْ قَرِّبْهُ وَ عَلِّمْه[140]۔
جس چیز سے جاہل ہو اس کا علم حاصل کرو اور جاہلوں کو اس کی تعلیم دو ۔عالم کا اس کے علم کی وجہ سے تعظیم اور احترام کرو اور اس سے جھگڑا نہ کرو۔ جاہل کو اس کی جہالت کی وجہ سے اس کے غلط کاموں کو اہمیت نہ دو اس کو اپنے سے دور نہ کرو، اسے اپنی طرف لےآو اور اس کو تعلیم دو ۔
9 : مَنْ نَظَرَ بِرَاءيْهِ هَلَكَ، وَ مَنْ تَرَكَ اءهْلَ بَيْتِ نَبيِّهِ ضَلَّ، وَمَنْ تَرَكَ كِتابَ اللّهِ وَ قَوْلَ نَبيِّهِ كَفَرَ[141].
جو اپنے گمان اور سلیقے سے کام لے [دینی دستورات کو توجہ نہ دئے اور اپنی رای اورخواہش کےمطابق عمل کرئے]وہ ہلاک ہوگا، جو نبی کے اہل بیتؑ کو چھوڑ دے وہ گمراہ ہے اور جو اللہ کی کتاب اور اللہ کے نبی کی باتوں کو چھوڑ دے وہ کافر ہے۔
10: مَثَلُ الدّنيا مَثَلُ الْحَيَّةِ، مَسُّها لَيِّنٌ وَ فى جَوْفِهَا السَّمُّ الْقاتِلِ، يَحْذَرُهَاالرِّجالُذَوِى الْعُقُولِ وَ يَهْوى اِلَيْهَاالصِّبْيانُ بِايْديهِمْ[142]۔
دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے کہ اس کی ظاہری جلد نرم ولطیف ہے لیکن اس کے اندر ماردینے والا زہر ہے ، عاقل لوگ اس سے دور رہنا چاہتے ہیں اور بچے اس کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں ۔
11: ماذِئْبانِ ضارِبانِ فى غَنَمٍ قَدْ غابَ عَنْهُ رُعاؤُها، بِاضَرَّ فى دينِ مُسْلِمٍ مِنْ حُبِّ الرِّياسَةِ.[143]
مقام اور حکومت کی لالچ ,مومن کے دین کو نقصان پہنچانے کے لئے دو بھوکے بھیڑیوں کا ایک ایسے گلے پر حملہ سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہے جسکا چرواہا غائب ہو۔
12: مَثَلُ الدُّنيا مَثَلُ ماءِالْبَحْرِ كُلَّما شَرِبَ مِنْهُ الْعطْشانُ اِزْدادَ عَطَشا حَتّى يَقْتُلُهُ.[144]
دنیا کی مثال دریا کے پانی کی طرح ہے کہ پیاسا انسان جتنا اس سے پیے ،ٍ اس کی پیاس بڑتھی رہتی ہے یہاں تک کہ وہ مر جاتاہے۔[لہذا انسان قناعت سے کام نہ لئے اور دنیا کو ہی ہدف قرار دئے اور اس کا سارا ہم و غم دنیا کا حصول ہی ہو، تو ایسا شخص کبھی دنیا سے سیر نہیں ہوگا ،لالچ اور حرص کی بیماری میں مبتلا ہوکر سکون اور آرام کی تلاش میں دنیا کے پیچھے چلتا رہے گا لیکن اسے یہ نصیب نہیں ہوگا۔ ]
13: مَنْ أَحَبَّ الدُّنْيَا ذَهَبَ خَوْفُ الْآخِرَةِ مِنْ قَلْبِهِ وَ مَا أُوتِيَ عَبْدٌ عِلْماً فَازْدَادَ لِلدُّنْيَا حُبّاً إِلَّا ازْدَادَ مِنَ اللَّهِ بُعْداً وَ ازْدَادَ اللَّهُ عَلَيْهِ غَضَبا[145]۔
جو دنیا سے محبت کرئے آخرت کا خوف اس کے دل سے نکل جاتا ہے ۔کسی بندے کو علم دیا جائے لیکن وہ دینا کی محبت میں گرفتار ہوتا جائے تو وہ اللہ سے دور ہوتا جائے گا اور اس کے بارے میں اللہ کا غضب بڑھتا جائے گا ۔
14: اجْعَلُوا لِأَنْفُسِكُمْ حَظّاً مِنَ الدُّنْيَا بِإِعْطَائِهَا مَا تَشْتَهِي مِنَ الْحَلَالِ وَ مَا لَا يَثْلِمُ الْمُرُوَّةَ وَ مَا لَا سَرَفَ فِيهِ وَ اسْتَعِينُوا بِذَلِكَ عَلَى أُمُورِ الدِّينِ فَإِنَّهُ رُوِيَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَرَكَ دُنْيَاهُ لِدِينِهِ أَوْ تَرَكَ دِينَهُ لِدُنْيَاهُ[146].
اپنے لئےبھی دنیا میں سے ایک حصہ اس طرح قرار دئے کہ جس سے حلال طریقے سے خواہشات بھی پوری ہو ، عزت بھی باقی رہے ، اسراف بھی نہ ہو اور اس طریقے سے دینی امور میں مدد بھی حاصل کرئے ۔ کیونکہ روایت ہوئی ہے کہ جو دنیا کی وجہ سے دین کو چھوڑ دئے اور دین کی وجہ سے دنیا کو چھوڑ دئے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔
15: إِنَّ أَهْلَ الْأَرْضِ لَمَرْحُومُونَ مَا تَحَابُّوا وَ أَدَّوُا الْأَمَانَةَ وَ عَمِلُوا بِالْحَقِّ[147].
زمین والے اس وقت تک رحمت الٰہی کے مستحق ہیں جب تک ایک دوسرے محبت کرتے رہے ، امانت داری سے کام لے اور حق کے مطابق عمل کرئے۔
16 : مَنْ صَدَقَ لِسانُهُ زَكى عَمَلُهُ، وَ مَنْ حَسُنَتْ نيَّتُهُ زيدَ فى رِزْقِهِ، وَ مَنْ حَسُنَ بِرُّهُ بِإ خْوانِهِ وَ اهْلِهِ مُدَّ فى عُمْرِهِ[148].
جو سچ بولتا ہو اس کا کام پاک اور صاف ہوتا ہے جس کی نیت اچھی ہو اس کا رزق زیادہ ہوتا ہے، جو اپنے دوستوں ، رشتہ داروں اور گھر والوں کے ساتھ نیکی کرتا ہے اس کی عمر طولانی ہوجاتی ہے۔
17: اداء الاْمانَةِ وَالصِّدقُ يَجْلِبانِ الرِّزْقَ، وَالْخِيانَةُ وَالْكِذْبُ يَجْلِبانِ الْفَقْرَ وَالنِّفاقَ[149].
امانتداری اور سچائی، رزق میں برکت اور زیادتی کا سبب بنتی ہے ۔ امانت میں خیانت اور جھوٹ، تنگدستی اور نفاق کا سبب ہے۔
18: اَفْضَلُ مَا يَتَقَرَّبُ بِهِ الْعَبْدُ إِلَى اللَّهِ بَعْدَ الْمَعْرِفَةِ بِهِ الصَّلَاةُ وَ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ وَ تَرْكُ الْحَسَدِ وَ الْعُجْبِ وَ الْفَخْر[150]۔
معرفت کے بعد جو چیز بندے کو اللہ سے قریب کرنے میں زیادہ کارساز ہے وہ نماز ، والدین کے ساتھ نیکی ، حسد کرنے کو ترک کرنا اور خود خواہی اور تکبر سے اجتناب کرنا ہے ۔
19: وَ مَنِ اقْتَصَدَ وَ قَنِعَ بَقِيَتْ عَلَيْهِ النِّعْمَةُ وَ مَنْ بَذَّرَ وَ أَسْرَفَ زَالَتْ عَنْهُ النِّعْمَةُ
جو میانہ روی اور قناعت سے کام لے [کنجوسی اور اسراف کو چھوڑدئے] تو نعمتیں اس کے پاس باقی رہتی ہے، جو فضول خرچی اور خرچ میں زیادہ روی سےکام لے، نعمتیں اس سے چھین جاتی ہے[151] ۔
20: إِيَّاكَ أَنْ تَمْنَعَ فِي طَاعَةِ اللَّهِ فَتُنْفِقُ مِثْلَيْهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ.
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے دریغ مت کرو،ورنہ اسی کے کئی برابر اللہ کی نافرمانی میں خرچ ہوگا[152]۔
21: يَنْبَغى لِلرَّجُلِ انْ يُوَسِّعَ عَلى عَيالِهِ لِئَلاّ يَتَمَنَّوْا مَوْتَهَ[153].
مرد اپنے گھر والوں کی نسبت سے کھلے دل کا مالک ہو اور جتنا ہوسکتا ہے گھر کی ضروریات کو پورا کرے ، ایسا نہ ہو کہ گھر والے اس کی موت کی تمنا کرے ۔
22: اَلْمَغْبُونُ مَنْ غَبِنَ عُمْرَهُ ساعَةً[154].
خسارہ پانے والا وہ ہے جو اپنی عمر کے لمحات کو بیہودہ اور فضول کاموں میں گزارے ۔[لہذا زندگی کے قیمتی لمحات کو ایسے کاموں میں صرف کرنا چاہے جو انسان کی دنیوی اور اخروی امور میں معاون ثابت ہو۔ اگران قیمتی لمحات کو عیش و عشرت اور فضول کاموں میں ضائع کرے تو یہ خسارہ پانے والوں اور دھوکہ کھانے والوں میں سے ہے ]۔
23: اجْتَهِدُوا فِي أَنْ يَكُونَ زَمَانُكُمْ أَرْبَعَ سَاعَاتٍ سَاعَةً لِمُنَاجَاةِ اللَّهِ وَ سَاعَةً لِأَمْرِ الْمَعَاشِ وَ سَاعَةً لِمُعَاشَرَةِ الْإِخْوَانِ وَ الثِّقَاتِ الَّذِينَ يُعَرِّفُونَكُمْ عُيُوبَكُمْ وَ يُخْلِصُونَ لَكُمْ فِي الْبَاطِنِ وَ سَاعَةً تَخْلُونَ فِيهَا لِلَذَّاتِكُمْ فِي غَيْرِ مُحَرَّمٍ وَ بِهَذِهِ السَّاعَةِ.[155]
اوقات کو چار حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کرو ، ایک حصہ اللہ کی عبادت اور اللہ سے مناجات کرنے کے لئے ، ایک حصہ زندگی کے معاشی امور چلانے کے لئے ، ایک حصہ قابل اعتماد دوست و احباب سے ملاقات کے لئے ۔۔۔ ایک حصہ حلال لذتوں کے حصول کے لئے ، اور اس کے ذریعے سے دوسرے تین حصوں کو انجام دینے میں طاقتور ہوگا۔
24: بِئْسَ الْعَبْدُ يَكُونُ ذاوَجْهَيْنِ وَ ذالِسانَيْنِ[156].
وہ شخص بُرا ہے جس کے دو چہرے اور دو زبانیں ہو۔(چابلوسی اور منافقت سے کام لیتا ہو)
25: مَنْ كَفَّ نَفْسَهُ عَنْ أَعْرَاضِ النَّاسِ أَقَالَهُ اللَّهُ عَثْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ مَنْ كَفَّ غَضَبَهُ عَنِ النَّاسِ كَفَّ اللَّهُ عَنْهُ غَضَبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ[157]
جو لوگوں کی عزت اور آبرو کا خیال رکھے گا اللہ قیامت کے دن اس کی غلطیوں سے در گزر کرئے گا اور جو لوگوں کو غصہ دکھانے سے باز رہے گا وہ قیامت کے دن اللہ کے غضب سے محفوظ رہے گا۔
26: مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مِنْ نَفْسِهِ واعِظٌ تَمَكَّنَ مِنْهُ عَدُوُّهُ يعني الشّيطان[158].
اگر کسی کو اندر سے نصیحت کرنے والا کوئی نہ ہو [ وہ اپنے عقل اور فکر سے کام نہ لے ، اپنی ضمیر کی آواز پر کان نہ دہرائے] اس کا دشمن یعنی شیطان اس پر مسلط ہوجائے گا۔
27 : مَنْ اَرادَ انْ يَكُونَ اقْوىَ النّاسِ فَلْيَتَوَكَّلْ علَى اللّهِ.[159]
جو کوئی لوگوں میں سب سے زیادہ قوی اور طاقتور ہونا چاہتا ہے اسے اللہ پر توکل کرنا چاہے ۔
28: اِيّاكَ وَالْمِزاحَ، فَاِنَّهُ يَذْهَبُ بِنُورِ ايمانِكَ، وَيَسْتَخِفُّ مُرُوَّتَكَ[160]
بے ہودہ مزاح سے پرہیز کرئے ۔کیونکہ یہ ایمان کے نور کو ختم کرتا ہے اور جوانمردی اور مروت کو بے اہمیت بنا دیتا ہے۔
29: إنَّاللّهَ لَيُبْغِضُ الْعَبْدَ النَّوّامَ، إنَّاللّهَ لَيُبْغِضُ الْعَبْدَالْفارِغَ[161].
اللہ اس بندے پر ناراض اور غضبناک ہےجو زیادہ سوتا ہے اور بیکار رہتاہے ۔
30: إِيَّاكَ وَالْكَسَلَ وَ الضَّجَرَ فَإِنَّهُمَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ مَنْ كَسِلَ لَمْ يُؤَدِّ حَقّاً وَ مَنْ ضَجِرَ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى حَقٍّ.
سستی اور کاہلی سے بچو کیونکه یہ تمہیں دنیا اور آخرت میں فائدہ اٹھانے سے روک کر رکھے گی۔[162]
31: ابْلِغْ خَيْرا وَ قُلْ خَيْرا وَلاتَكُنْ إمَّعَة [163].
اچھی بات پہنچاؤ ، اچھی بات کرو اور غیر ذمہ دار کام کرنے والوں میں سے نہ ہو.
32: :إِنَّ أَبْدَانَكُمْ لَيْسَ لَهَا ثَمَنٌ إِلَّا الْجَنَّةُ فَلَا تَبِيعُوهَا بِغَيْرِهَا[164]۔
بے شک تمہاری جان کی قیمت صرف جنت ہے ،اپنی جان کو جنت کے علاوہ کسی اور چیز کے بدلے نہ بھیجنا۔{ عمر کو دنیاوی پست چیزوں اور ہوا و ہوس کی راہ میں بسر کرنا اور انہیں عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنے کے لئے حلال وحرام کا خیال نہ کرنا اپنی جان کو جنت سے کم چیز کے بدلے میں فروخت کرنا ہے }
33: لَيْسَ حُسْنُ الْجِوَارِ كَفَّ الْأَذَى وَ لَكِنَّ حُسْنَ الْجِوَارِ الصَّبْرُ عَلَى الْأَذَى.
نیک ہمسائگی یہ نہیں ہے کہ انہیں اذیت و آزار پہنچانے سے باز رہے بلکہ نیک ہمسایگی یہ ہے کہ ہمساے کی اذیت و آزار پر صبر کرے[165]۔
34: لَيْسَ مِنّا مَنْ لَمْ يُحاسِبْ نَفْسَهُ فى كُلِّ يَوْمٍ، فَإِنْ عَمِلَ حَسَنا إ سْتَزادَ اللّهَ، وَ إن ْ عَمِلَ سَيِّئا إ سْتَغْفَرَاللّهَ وَ تابَ اِلَيْهِ[166].
وہ ہم میں سے نہیں جو ہر روز اپنا محاسبہ نہ کرے [یہ دیکھنا کہ اس نے دن، اللہ کی فرمانبرداری میں گزارا ہے یا نافرمانی میں] اور اگراس کے اعمال ٹھیک ہوں تو اس کو اور زیادہ کرنے کی کوشش کرے اور اگر برا کام انجام دیا ہو تواللہ سے معافی مانگے اور توبہ کرے ۔
35: كُلَّمَا أَحْدَثَ النَّاسُ مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعْمَلُونَ أَحْدَثَ اللَّهُ لَهُمْ مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعُدُّونَ[167]۔
جب بھی لوگ نئے نئے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں تواللہ انہیں ایسی بلاؤوں میں مبتلا کرتا ہے جس کا لوگ تصور نہیں کرتے ۔
36: وَشَعْرُالْجَسَدِ إذا طالَ قَطَعَ ماءَ الصُّلْبِ، وَارْخىَ الْمَفاصِلَ، وَ وَرِثَ الضَّعْفَ وَالسِلَّ،[168]
بغل اور شرمگاہ کے اطراف کے بال زیادہ لمبے ہوں تو کمرمیں پانی کی کمی ، جوڑوں میں سستی ، سینہ میں ضعف کا سبب بنتا ہے۔
37: لاتَدْخُلُواالْحَمّامَ عَلَى الرّيقِ، وَلاتَدْخُلُوهُ حَتّى تُطْعِمُوا شَيْئا[169].
ناشتے کے فورا بعد حمام نہ جائے اسی طرح بلکل پیٹ خالی بھی حمام نہ جائے.
38: اتَّقِ اللَّهَ وَ قُلِ الْحَقَّ وَ إِنْ كَانَ فِيهِ هَلَاكُكَ فَإِنَّ فِيهِ نَجَاتَكَ....لَا تَقُلْ أَنَا مَعَ النَّاسِ وَ أَنَا كَوَاحِدٍ مِنَ النَّاسِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا هُمَا نَجْدَانِ نَجْدُ خَيْرٍ وَ نَجْدُ شَرٍّ فَلَا يَكُنْ نَجْدُ الشَّرِّ أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنْ نَجْدِ الْخَيْرِ[170]۔
تقویٰ اور پرہیز گاری سے کام لو اور سچ بولو، گرچہ اس میں ظاہری تمہیں نقصان ہی کیوں نہ ہو ،کیونکہ سچ بولنے میں ہی تمہاری نجات ہے۔ایسا نہ کہو میں بھی دوسروں کی طرح هوں اور دوسروں کے ساتھ ہوں [ یعنی بھیڑ چال مت چلو ] رسول اللہﷺ نے فرمایا :
لوگوں کے دو گروہ ہیں،اچھا گروہ اور بُرا گروہ پس بُرا گروہ تمہاری نگاہ میں اچھے سے زیادہ محبوب نہیں ہونا چاہے ۔
[لہذا اچھے اور برے کی تمیز کے بعد اچھے گروہ کے ساتھ ہونا چاہے ، چاہے وہ گروہ تعداد کے اعتبار سے اقلیت میں ہی کیوں نہ ہو ۔]
39: إِذَا مَرَّ بِكَ أَمْرَانِ لَا تَدْرِي أَيُّهُمَا خَيْرٌ وَ أَصْوَبُ فَانْظُرْ أَيُّهُمَا أَقْرَبُ إِلَى هَوَاكَ فَخَالِفْهُ فَإِنَّ كَثِيرَ الصَّوَابِ فِي مُخَالَفَةِ هَوَاك[171]۔
جب بھی دو کاموں میں سے ایک کے انجام دہی پر مجبور ہو اور سمجھ نہیں آرہا ہو کہ ان میں سے کس کام کو انجام دیا جائے تو اس وقت دیکھنا کہ ان میں سے کونسا کام تمہاری خواہش کے مطابق ہے،پس اس کی مخالفت کرو ،کیونکہ نفس کی مخالفت میں زیادہ بہتری ہے ۔
40: إِنَّ كُلَّ النَّاسِ يُبْصِرُ النُّجُومَ وَ لَكِنْ لَا يَهْتَدِي بِهَا إِلَّا مَنْ يَعْرِفُ مَجَارِيَهَا وَ مَنَازِلَهَا وَ كَذَلِكَ أَنْتُمْ تَدْرُسُونَ الْحِكْمَةَ وَ لَكِنْ لَا يَهْتَدِي بِهَا مِنْكُمْ إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِهَا[172]۔
سب ستاروں کو دیکھتے ہیں لیکن ستاروں سے ستارہ شناس راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں،اسی طرح تم لوگ حکمت کی باتیں سیکھتے ہیں لیکن تم میں سے وہی ان کے ذریعے ہدایت حاصل کرسکتے ہیں جو ان پرعمل کرتے ہیں ۔
[133] . تحف العقول : ص 397 بحارالا نوار: ج 1، ص 154، ضمن وصیت برای ہشام ۔
[134] . تحف العقول : ص 386، بحارالا نوار: ج 1، ص 136، ضمن ح 30.
[135] ۔ تحف العقول ؛ ص389
[136] . . تحف العقول ؛ ص388
[137] . كافى : ج 1، ص 50، ح 11
[138] . تحف العقول : ص 304
[139] . - تحف العقول : ص 302،
[140] . تحف العقول ؛ النص ؛ ص394
[141] . اصول كافى : ج 1 ص 72 ح 10.
[142] . تحف العقول : ص 396، بحارالا نوار: ج 1، ص 152، ضمن ح 30.
[143] . سفینہ البحار ، ج 3 ص 239
[144] . بحارالا نوار: ج 1، ص 152، ضمن ح 30
[145] : تحف العقول ؛ النص ؛ ص399
[146] . تحف العقول ، ص 410
.[147] بحار الأنوار ج72 / 117 / باب أداء الأمانة ..... ص : 113
[148] . - تحف العقول : ص 388، س 17، بحارالا نوار: ج 75، ص 303، ضمن حديث 25.
[149] . ، بحارالا نوار: ج 75، ص 327، ضمن ح 4.
[150] . تحف العقول ؛ ص391
[151]۔ تحف العقول ، ص 403
[152]۔ تحٖف العقول ص 408
[153] . وسائل الشّيعة : ج 21، ص 479، ح 27805
[154] . نزهة الناظر و تنبيه الخاطر حلوانى : ص 123، ح 6.
[155]. تحف العقول ؛ النص ؛ ص409
[156] . بحارالا نوار: ج 1، ص 150، ضمن ح 30.
[157] ۔ تحف العقول ، ص : 383
[158] . نزهة الناظر و تنبيه الخاطر: ص 124، ح 15.
[159] . بحارالا نوار: ج 75، ص 327، ضمن ح 4
[160] . وسائل الشّيعة : ج 12، ص 118، ح 15812
[161] . وسائل ج 17 ص 58 ح 4.
[162]۔ تحٖف العقول ص ۲۹۲
[163] . تحف العقول : ص 297، بحارالا نوار: ج 75، ص 327، ضمن ح 4.
[164] ۔ تحف العقول ؛ النص ؛ ص389
[165]۔ تحٖف العقول۔۔ 409
[166] . وسائل الشّيعة : ج 16، ص 95، ح 21074.
[167]تحف العقول ؛ ص410
[168] . وسائل الشّيعة : ج 2، ص 65، ح 1499.
[169] . وسائل الشّيعة : ج 2، ص 52، ح 1454.
[170]۔ تحف العقول ص413
[171] ۔ تحف العقول ؛ النص ؛ ص398
[172] . تحف العقول ؛ النص ؛ ص392