امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

خدا کی مبارک بادی اور تسلیت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

خدا کی تہنیت اورتعزیت
امام حسین علیہ السلام کااسم گرامی
امام شبلنجی لکھتے ہیں کہ ولادت کے بعدسرورکائنات صلعم نے امام حسین کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایااوراپنی زبان ان کے منہ میں دے کر بڑی دیرتک چسایا،اس کے بعدداہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی، پھردعائے خیرفرماکر حسین نام رکھا (نورالابصار ص ۱۱۳) ۔
علماء کابیان ہے کہ یہ نام اسلام سے پہلے کسی کابھی نہیں تھا ،وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ نام خودخداوندعالم کارکھاہواہے (ارجح المطالب وروضة الشہداء ص ۲۳۶) ۔
کتاب اعلام الوری طبرسی میں ہے کہ یہ نام بھی دیگرآئمہ کے ناموں کی طرح لوح محفوظ میں لکھاہواہے۔
آپ کاعقیہ
امام حسین کانام رکھنے کے بعد سرورکائنات نے حضرت فاطمہ سے فرمایاکہ بیٹی جس طرح حسن کاعقیقہ کیاگیاہے اسی طرح اسی کے عقیقہ کابھی انتظام کرو،اوراسی طرح بالوں کے ہم وزن چاندی تصدق کرو، جس طرح اس کے بھائی حسن کے لیے کرچکی ہو ،الغرض ایک مینڈھا منگوایاگیا،اوررسم عقیقہ اداکردی گئی (مطالب السؤل ص ۲۴۱) ۔
بعض معاصرین نے عقیقہ کے ساتھ ختنہ کاذکرکیاہے جومیرے نزدیک قطعا ناقابل قبول ہے کیونکہ امام کامختون پیداہونا مسلمات سے ہے۔
کنیت والقاب
آپ کی کنیت صرف ابوعبداللہ تھی ،البتہ القاب آپ کے بے شمارہیں جن میں سیدوصبط اصغر، شہیداکبر، اورسیدالشہداء زیادہ مشہورہیں۔ علامہ محمدبن طلحہ شافعی کابیان ہے کہ سبط اورسیدخودرسول کریم کے معین کردہ القاب ہیں (مطالب السؤل ص ۳۱۲) ۔
آپ کی رضاعت
اصول کافی باب مولدالحسین ص ۱۱۴ میں ہے کہ امام حسین نے پیداہونے کے بعدنہ حضرت فاطمہ زہراکاشیرمبارک نوش کیااورنہ کسی اوردائی کادودھ پیا، ہوتایہ تھا کہ جب آپ بھوکے ہوتے تھے توسرورکائنات تشریف لاکرزبان مبارک دہن اقدس میں دے دیتے تھے اورامام حسین اسے چوسنے لگتے تھے ،یہاں تک کہ سیر وسیرآب ہوجاتے تھے ،معلوم ہوناچاہئے کہ اسی سے امام حسین کاگوشت پوست بنااورلعاب دہن رسالت سے حسین پرورش پاکر کاررسالت انجام دینے کی صلاحیت کے مالک بنے یہی وجہ ہے کہ آپ رسول کریم سے بہت مشابہ تھے (نورالابصار ص ۱۱۳) ۔


خداوندعالم کی طرف سے ولادت امام حسین کی تہنیت اورتعزیت
علامہ حسین واعظ کاشفی رقمطرازہیں کہ امام حسین کی ولادت کے بعدخلاق عالم نے جبرئیل کوحکم دیاکہ زمین پرجاکرمیرے حبیب محمدمصطفی کومیری طرف سے حسین کی ولادت پرمبارک بادد یدو اورساتھ ہی ساتھ ان کی شہادت عظمی سے بھی مطلع کرکے تعزیت اداکردو،جناب جبرئیل بحکم رب جلیل زمین پرواردہوئے اورانہوں نے آنحضرت کی خدمت میں شہادت حسینی کی تعزیت بھی منجانب اللہ اداکی جاتی ہے ،یہ سن کرسرورکائنات کاماتھا ٹھنکا اورآپ نے پوچھا ،جبرئیل ماجراکیاہے تہنیت کے ساتھ تعزیت کی تفصیل بیان کرو، جبرئیل نے عرض کی کہ مولاایک وہ دن ہوگا جس دن آپ کے چہیتے فرزند”حسین“ کے گلوئے مبارک پرخنجرآبداررکھاجائے گا اورآپ کایہ نورنظربے یارومددگارمیدان کربلامیں یکہ وتنہاتین دن کابھوکاپیاسا شہیدہوگا یہ سن کرسرورعالم محوگریہ ہوگئے آپ کے رونے کی خبرجونہی امیرالمومنین کوپہنچی وہ بھی رونے لگے اورعالم گریہ میں داخل خانہ سیدہ ہوگئے ۔
جناب سیدہ نے جوحضرت علی کوروتادیکھا دل بے چین ہوگیا،عرض کی ابوالحسن رونے کاسبب کیاہے فرمایابنت رسول ابھی جبرئیل آئے ہیں اوروہ حسین کی تہنیت کے ساتھ ساتھ اس کی شہادت کی بھی خبردے گئے ہیں حالات سے باخبرہونے کے بعد فاطمہ کے گریہ گلوگیرہوگیا،آپ نے حضرت کی خدمت میں حاضرہوکرعرض کی باباجان یہ کب ہوگا،فرمایاجب میں نہ ہوں گانہ توہوگی نہ علی ہوں گے نہ حسن ہوں گے فاطمہ نے پوچھابابامیرابچہ کس خطا پرشہید ہوگافرما یافاطمہ بالکل بے جرم وخطاصرف اسلام کی حمایت میں شہادت ہوگی، فاطمہ نے عرض کی باباجان جب ہم میں سے کوئی نہ ہوگا توپھراس پر گریہ کون کرے گااوراس کی صف ماتم کون بچھائے گا،راوی کابیان ہے کہ اس سوال کاحضرت رسول کریم ابھی جواب نہ دینے پائے تھے کہ ہاتف غیبی کی آواز آئی، اے فاطمہ غم نہ کروتمہارے اس فرزندکاغم ابدالآباد تک منایاجائے گا اوراس کاماتم قیامت تک جاری رہے گا ایک روایت میں ہے کہ رسول خدانے فاطمہ کے جواب میں یہ فرمایاتھا کہ خداکچھ لوگوں کوہمیشہ پیداکرتارہے گا جس کے بوڑھے بوڑھوں پراورجوان جوانوں پراوربچے بچوں پراورعورتیں عورتوں پر گریہ وزاری کرتے رہیں گے۔

حوالہ کتاب: https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=224

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک