ہم فکرو ہم خیال بیوی
یعنی اعتقاد اور فکری لحاظ سے یک سو ہو۔ اور ایمان و عمل کے لحاظ سے برابر اور مساوی ہو۔ایک شخص نے امام حسن (ع) سے اپنی بیٹی کے رشتے کے بارے میں
رأے مانگی تو آپ نے فرمایا:
زوّجها من رجل تقیّ فانّه ان احبّها اکرمها وان ابغضها لم یظلمها (طبرسی، مکارم الاخلاق،ص۲۰۴۔)
اس کی شادی کسی پرہیزگار شخص کیساتھ کرو اگر وہ تیری بیٹی کو چاہتا ہے تو اس کا احترام کریگا ، اور اگر پسند نہیں کرتا ہے تو تیری بیٹی پر ظلم نہیں کریگا۔
دلسوزاور مہربان ہونا پیامبر اسلام (ص) کا شیوہ ہے۔ چنانچہ آپ اس قدر اپنی امت پر دلسوز اور مہربان تھے کہ خدا تعالی کو کہنا پڑا :لعلّک باخع نفسک ۔ اے پیامبر ! تو اپنے آپ کو اپنی امت کے خاطر مت جلاؤ کیونکہ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔
____________________
https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=214&view=download&format=pdf