امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

عمر بن الخطاب صاحب کی تشدد کےچند نمونے

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

┄┄┅═✧❁﷽❁✧═┅┄┄
*جناب عمر بن الخطاب صاحب کی تشدد کےچند نمونے*
*ترجمہ اور ترتیب: ابو یعسوب الدین*
*نوٹ اس تحریر کو ہم نے فقط ترجمہ اورترتیب دی ہے باقی اصل حوالہ جات عامہ( اہل سنت) کی معتبر کتابوں کا دیا ہوا ہے جس کا ذمہ دار خود مؤلفین ہیں*


 جناب عمر کا انس بن مالک کو تازیانہ اور کوڑے مارنا۔
وجہ اپنے غلام سے عقد نہ کرانا
 تفسیر فخر رازی،23/189 و ...


 قبیصة بن جابر کو کوڑے اور تازیانہ مارنا
وجہ سوال شرعی کا پوچھنا
 مصنف عبدالرزاق 4/406 و مستدرک علی الصحیحین3/310

 لمبا لباس پہننے پر کوڑے اور تازیانہ مارنا
 شرح العمده 4/366

 ماه رجب میں مستحب اور سنت روزے نہ رکھنے کی وجہ سے لوگوں پر تازیانے اور کوڑے مارنا
 مجموع الفتوای 25/291

 آہستہ راستہ چلنے پر جوان کو تازیانےاور کوڑے مارنا
 تفسیر ابن کثیر3/433

 کسی بےچارے شخص کو کتاب دانیال نبی علیه السلام ! کی جمع آوری پر کوڑے اور تازیانے مارنا !
جبکہ(دعوی یہ ہے کہ) خود عمر بن الخطاب نے تورات کو لکھا تھا اور نماز جمعه کے موقع پر منتشر کرتا تھا
 در المنثور 4/497
 

فقیر اور مسکین پر تازیانے اور کوڑے مارنا
وجہ
کچھ مقدار میں خشک روٹی ساتھ رکھنا
 التیسیر بشرح الجامع الصغیر 2/421

 تمیم داری پر پر کوڑے اور تازیانے مارنا
وجہ اور علت
نماز مستحب نہ پڑھنا
 سیر اعلام النبلاء ذهبی2/448

سعید بن عامر کو کوڑے اور تازیانے مارنا
علت اور سبب
کیونکہ فقط خلیفه کے دستور کو سنا تھا
 تاریخ مدینه دمشق 21/164
 

جناب عمر کا عمیر بن سعد کو کوڑے مارنا
سبب
کیونکہ وہ خود خلیفه کے دستور کی اجراء کرتا تھا
 تاریخ مدینه دمشق21/488 و سیر اعلام النبلاء ذهبی 2/560

 طلحة بن عبیدالله کو تازیانے اور کوڑے مارنا
علت
احرام کے وقت رنگ دار لباس کا زیب تن کرنا
 المبسوط 4/8
 

بےچارہ شخص کو شلاق اور کوڑے مارنا
علت و سبب
اپنے بیوی کو تین دفعہ طلاق دینا
 ایثار الانصاف 1/168 و الغرة المنیفة 1/168

 کلاب بن امیه کو کوڑےمارنا
وجہ
اپنے عمر رسیدہ ماں باپ کی دیکھ بھال کرنا
 مکارم الاخلاق 1/82 ح242
 

اپنے بیٹے عبیدالله کو کوڑے مارنا
وجہ
گوشت والے کھانا تناول کرنا
 المصنف ،عبدالرزاق 11/87ح19998

 کنیز کو کوڑے مارنا
علت و سبب
حجاب پہننا
 تفسیر بغوی1/376

 زمین کو کوڑے مارنا
سبب اور وجہ
زلزله آنا !
 تفسیر رازی 21/75
 

زمان جاهلیت میں اپنے بیٹیوں کو زندہ درگور(زندہ دفنانا)
 عبقریة عمر، محمود عقاد؟ 214

 اپنے بیٹے عبدالرحمن کو کوڑے مارنا
وجہ
شراب پینا شرب خمر اور اسی کی شدت اور سختی کی وجہ سے موت کا واقع ہونا !
الاستیعاب ابن عبدالبر3/1012 الاستذکار 8/6 فتح الباری ابن حجر عسقلانی 12/65

 جناب ابوبکر (کی بیوی عاتکہ بنت زید) کی موت کے بعد خواستگاری کے لئے جانا اور عاتکہ بنت زید کا عمر سے مسجدجانے کی اجازت دینے اور تھپڑ نہ مارنے کی شرط رکھنا!
 التمهید 23/405 اور ابن‌ اثير، عزالدين‌ ابوالحسن‌ علي‌ بن‌ محمد، اسد الغابة‌ في‌ معرفة‌ الصحابه‌، ج‌ 7، ص‌ 201.
 

لاوارث اور بےچارے نوکروں اور عورتوں کو ہمیشہ تھپڑ مارنا
 مصنف عبدالرزاق صنعانی 9/441 ح 17938 و 17939
 

ام ابان دختر، عتبة بن شیبه کا عمر کی خواستگاری کو رد کرنا
وجہ اور علت
خلیفہ کی سخت مزاجی اور شدت پسندی
تاریخ طبری2/564

اپنی بیوی پر تھپڑ مارنا وہ بھی آدھی رات کو
 مجمع الزوائد 4 /303 و سنن ابن ماجه 1/639و ...

 اپنی بہن اور اس کے شوہر کو زوردار طماچے مارنا
علت اور وجہ
اسلام قبول کرنا (اور مسلمان ہوکر کلمہ طیبہ پڑھنا)
 البدایة و النهایه ابن کثیر 3/80

 ام فروة، ام المومنین عایشه کی بہن کو کوڑے مارنا
علت
اپنے پدر اور والد پر رونا اور گریہ کرنا
 تاریخ طبری 2/614
 

کنیز کو اس کی خوبصورتی اور زیبائی کی وجہ سے کوڑے مارنا
 زاد المسیر 6/421
 

ابی بن کعب کو کوڑے مارنا
وجہ
فقط لوگوں کا اس کے پیچھے چلنا !
منهاج السنة النبویه ابن تیمیه 6/256
 

عمر کےکوڑے اور شلاق کی خوف سے بےچاری خاتون کا شلوار میں پیشاب کرنا
جرم اور غلطی!
اپنے شوہر کے لئے عطر لگانا !
 مصنف عبدالرزاق 4/373
 

حامله عورت کا عمر کی خوف اور ڈر سے سقط جنین کرنا !
 السنن الکبری بیهقی 6/ 123 و المغنی، ابن قدامه 10/364

 معاویه بن ابی سفیان کا فاخرانہ اور سبز رنگ کے لباس پہننے پر تازیانے اور کوڑے مارنا
 البدایة و النهایه ابن کثیر دمشقی 8/125

 شدت غصہ و نارضگی اس حد تک ہوتا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو کاٹتے اور لہو لہاں کرتا تھا
 شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدید معتزلی 6/209

عمر بن الخطاب کے کوڑے ، شلاق  اور تازیانے حجاج ابن یوسف الثقفی کے شمشیر اور خنجر سے اس حد تک خوفناک اور سخت شدیدترہوتا تھا کہ 120 هزار افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا !

مغنی المحتاج نووی فی آداب القضا ء 4/521

عوام الناس کے درمیاں جناب عمرصاحب سب سے پہلے (او سب سے زیادہ) کوڑے، تازیانے اور شلاق مارنے والا خلیفہ مشہور ہوا۔
 تاریخ طبری 4/209

جناب عمر بن الخطاب اپنے ذاتی شدت پسندی اور سخت مزاجی کا اعتراف اور اقرار کرتا رہتا تھا
طبقات الکبیر زهری3/255

اسلام میں سب سے پہلے دہشت گردی کا واقعہ 

دختر رسول الله فاطمه زهرا سلام الله علیها کو کوڑے و تازیانے مارنا اور گھر پر حملہ اور بیت الشرف کو آگ لگانے کی دھمکی دینا ...

یاد رہیں!

بہت ساری کتابوں میں اس ظلم و بر بریت کا برملا ذکر ہوا ہے بس ہم یہاں پر تیسری صدی کے اہل سنت کے عالم ابن زنجویہ کی کتاب الاموال سےایک روایت نقل کرتے ہیں:

أنا حميد أنا عثمان بن صالح، حدثني الليث بن سعد بن عبد الرحمن الفهمي، حدثني علوان، عن صالح بن كيسان، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، أن أباه عبد الرحمن بن عوف، دخل علي أبي بكر الصديق رحمة الله عليه في مرضه الذي قبض فيه ... فقال [أبو بكر] : « أجل إني لا آسي من الدنيا إلا علي ثَلاثٍ فَعَلْتُهُنَّ وَدِدْتُ أَنِّي تَرَكْتُهُنَّ، وثلاث تركتهن وددت أني فعلتهن، وثلاث وددت أني سألت عنهن رسول الله (ص)، أما اللاتي وددت أني تركتهن، فوددت أني لم أَكُنْ كَشَفْتُ بيتَ فاطِمَةَ عن شيء، وإن كانوا قد أَغْلَقُوا علي الحرب....

عبد الرحمن ابن عوف ، ابوبکر کی بیماری کے ایام میں اسکے پاس اسکی عیادت کرنے گیا اور اسے سلام کیا، باتوں باتوں میں ابوبکر نے اس سے ایسے کہا:
مجھے کسی شے پر کوئی افسوس نہیں ہے، مگر صرف تین چیزوں پر افسوس ہے کہ اے کاش میں تین چیزوں کو انجام نہ دیتا، اور اے کاش کہ تین چیزوں کو انجام دیتا، اور اے کاش کہ تین چیزوں کے بارے میں رسول خدا سے سوال پوچھ لیتا، اے کاش میں فاطمہ کے گھر کی حرمت شکنی نہ کرتا، اگرچہ اس گھر کا دروازہ مجھ سے جنگ کرنے کے لیے ہی بند کیا گیا ہوتا۔۔۔۔۔
الخرساني، أبو أحمد حميد بن مخلد بن قتيبة بن عبد الله المعروف بابن زنجويه (متوفي251هـ) الأموال، ج 1، ص 387؛
الدينوري، أبو محمد عبد الله بن مسلم ابن قتيبة (متوفي276هـ)، الإمامة والسياسة، ج 1، ص 21، تحقيق: خليل المنصور، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت - 1418هـ - 1997م، با تحقيق شيري، ج1، ص36، و با تحقيق، زيني، ج1، ص24؛
الطبري، محمد بن جرير (متوفي 310هـ)، تاريخ الطبري، ج 2، ص 353، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت؛
الأندلسي، احمد بن محمد بن عبد ربه (متوفي: 328هـ)، العقد الفريد، ج 4، ص 254، ناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت / لبنان، الطبعة: الثالثة، 1420هـ - 1999م؛
المسعودي، أبو الحسن علي بن الحسين بن علي (متوفي346هـ) مروج الذهب، ج 1، ص 290؛
الطبراني، سليمان بن أحمد بن أيوب أبو القاسم (متوفي360هـ)، المعجم الكبير، ج 1، ص 62، تحقيق: حمدي بن عبدالمجيد السلفي، ناشر: مكتبة الزهراء - الموصل، الطبعة: الثانية، 1404هـ - 1983م؛
العاصمي المكي، عبد الملك بن حسين بن عبد الملك الشافعي (متوفي1111هـ)، سمط النجوم العوالي في أنباء الأوائل والتوالي، ج 2، ص 465، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود- علي محمد معوض، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت - 1419هـ- 1998م.


*اس موضوع پر آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی حفظہ اللہ کی ویب سائٹ سے ایک مختصر تحریر کو بھی آخر میں اضافہ کرتےہیں*


حضرت فاطمہ زہرا (علیہا السلام) کے گھر پر خلیفہ دوم کا حملہ


سوال: کیا حضرت علی و فاطمہ زہرا (علیہما السلام) کے گھر پر عمر کے حملہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے ؟اجمالی جواب:تفصیلی جواب: اگر چہ بعض لوگ حریم اہل بیت پیغمبر (ص) پر آشکار ظلم کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں ،لیکن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بیٹی کے گھر پر حملہ کا واقعہ ایسا ہے جو کبھی فراموش نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کبھی تاریخ کے صفحہ سے پاک ہوسکتا ہے ۔
کیونکہ حدیث اور تاریخ کی بہت سی معتبر کتابوں میں احتیاط اور شرمندگی کے ساتھ اس افسوسناک واقعہ کی طرف اشارہ ہوا ہے جبکہ اہل بیت (علیہم السلام) پر ظلم کو بعض مورخین اور محدثین نے چھپانے کی کوشش کی ہے لیکن پھر بھی جو کچھ صدر اسلام میں یا اس کے بعد واقع ہوا ہے اس کو چھپا نہیں سکے ۔
ان افسوسناک واقعات میں سے ایک واقعہ حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ (صلوات اللہ علیہما) کے گھر پر آپ کی وفات کے بعد حملہ ہے جس میں خلیفہ دوم نے آگ لگائی ، لہذا خلیفہ دوم کے متعلق جو کچھ اہل سنت کی کتابوں میں ذکر ہوا ہے وہ یہ ہے :
اصل متن : "و معه قبس من نار" 

(معنی:«قَبَسَ‌ النّار قَبْساً: اخذها شعلة.»)
«عمر کے ساتھ آگ کا شعلہ بھی تھا" (١) ۔
عمر نے گھر کے دروازہ کے پاس پہنچتے ہی کہا : دروازہ کو کھول دو ورنہ گھر کے ساتھ تمہیں بھی آگ میں جلا دوں گا .... اس کے بعد آگ کو دروازہ پر ڈال دیا اور اس کو جلادیا (٢) ۔
حضرت زہرا (علیہا السلام) کے استغاثہ کے باب میں ذکر ہوا ہے :

عمر کچھ لوگوں کے ساتھ حضرت علی (علیہ السلام) کے گھر کے پاس آیا اور دروازہ کو کھٹکھٹایا ، حضرت فاطمہ زہرا (علیہا السلام) نے لوگوں کے شور و غل کی آواز سننے کے بعد گریہ و فریاد کے ساتھ
کہا ! یا رسول اللہ یہ کیسی مصیبت ہے جو آپ کے بعد ابن خطاب اور ابن قحافہ کی طرف سے ہم پر آئی ہے یہ نالہ وفریاد سن کر بہت سے لوگ وہاںسے چلے گئے ، لیکن عمر کچھ لوگوں کے ساتھ وہاں باقی رہ گیا اور عمرصاحب نے قسم کھائی :

خدا کی قسم یا تو بیعت کے لئے باہر آجائو ورنہ اس گھر کو تمہارے ساتھ آگ لگا دوں گا... پھر دروازہ پر آگ ڈالی اور اس کو جلا دیا (٣) ۔
ایک دوسری روایت میں ذکر ہوا ہے :
«قالت فاطمة (س) یا بن خطاب ؟ ا جئت لتحرق دارنا ؟ !
قال : نعم "

«حضرت فاطمہ نے فرمایا : اے ابن خطاب ، کیا تو ہمارے گھر کو جلانے کے لئے آیا ہے ؟ !
عمر نے کہا : ہاں گھر کو جلانے کے لئے آیا ہوں (٤) ۔
سلیم بن قیس (شیعہ مصنف ہے) نے بھی اپنی کتاب میں لکھا ہے : جس وقت عمر ، حضرت علی و فاطمہ (علیہما السلام) کے گھر کے پاس پہنچا تو حضرت فاطمہ دروازہ کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، عمر نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا : دروازہ کو کھول دو،
فاطمہ (س) نے فرمایا : اے عمر ہمیں رسول اللہ کا سوگ منانے دے اور ہمیں ا کیلا چھوڑ دے ، تجھے ہم سے کیا کام ہے ؟ (٥) ۔
نتیجہ
جو کچھ مسلم اور واضح ہے وہ یہ ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) کے گھر پر عمر کے حملہ کے وقت حضرت فاطمہ زہرا (س) گھر میں موجود تھیں ،
جب آپ نے عمر اور اس کے ساتھیوں کی آواز سنی تو دروازہ کو بند کردیا اور ان کو شک و گمان بھی نہیں تھا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اکلوتی یادگار یعنی خود جناب فاطمہ زہرا (علیہا السلام) کے گھر میں ہوتے ہوئے وہ آپ کے گھر پر حملہ کرے گا ،
افسوس!

کہ اس نے یہ جسارت اور غلطی کی اور حضرت علی و فاطمہ (علیہما السلام) کے گھر میں آگ لگائی۔
-----
۱-تاريخ طبري ج3، ص 101؛ مصنف ابن ابي شيبه، ج 7، ص432؛ العقد الفريد، ج 4، ص 260؛ انساب الاشراف ج2، ص 268.
2- الامامه و السياسة، ج 1، ص 12.
3-الامامه و السياسة، ج 1، ص 12.
4- تاريخ ابي الغداء، ج1، ص 156.
5- (شیعہ کتاب) کتاب سليم بن قيس، ص 864.تاریخ انتشار: « 1392/12/05 »

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک