امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

جس حال میں ممکن ہو پڑھ لیا کرو

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

جس حال میں ممکن ہو پڑھ لیا کرو
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضاً حَسَناً وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ هُوَ خَيْراً وَأَعْظَمَ أَجْراً وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ"۔
ترجمہ: بلاشبہ آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ آپ تقریباً دو تہائی آدھی اور (نہیں تو) ایک تہائی رات نمازیں پڑھا کرتے ہیں اور ان میں سے بھی ایک گروہ جو آپ کے ساتھ ہیں اور اللہ خوب پیمانہ جانتا ہے رات اور دن کی (ہربات) کا اسے معلوم ہے کہ تم لوگ اس پر حاوی نہیں ہو سکتے لہٰذا اب خاص مہربانی اس کی تمہارے شامل حال ہوئی ہے تو پڑھو جتنا آسانی کے ساتھ ممکن ہے وہ جانتا ہے کہ تم میں سے کچھ بیمار ہوتے ہیں اور کچھ دوسرے لوگ سفر میں ہوتے ہیں اللہ کی طرف کی روزی طلب کرتے ہیں اور کچھ دوسرے لوگ راہِ خدا میں جنگ کرتے ہیں لہٰذا جو آسانی سے (جس حال میں) ممکن ہو پڑھ لیا کرو اور پابندی کرو (واجب) نماز کی اور زکوٰة ادا کرتے رہو اور اللہ کو نیک قرضہ دو اور جو کچھ اچھائی کا ذخیرہ اپنے لئے بھیج دو گے اسے پاؤ گے اللہ کے یہاں جو تمہارے لئے سب سے بہتر چیز ہو گی اور جس کا ثواب بہت بڑا ہو گا اور اللہ سے بخشش کے طلبگار ہو، یقینا اللہ بخشنے والا ہے، مہربان۔
قرآن، مزمل آیت 20۔


پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ
"من صلى صلاة فريضة فله دعوة مستجابة ومن ختم القرآن فله دعوة مستجابة"۔
ترجمہ: جس نے نماز واجب ادا کی اس کی دعا مقبول ہے اور جس نے قرآن ختم کیا اس کی دعا مقبول ہے۔
هیثمی، مجمع الزّوائد، ج7، ص172۔


امیرالمؤمنین علیہ السلام
"اغتنموا الدعاء عند خمسة مواطن: عند قراءة القرآن، وعند الأذان، وعند نزول الغيث، وعند التقاء الصفّين للشهادة، وعند دعوة المظلوم، فإنّها لیس لها حجاب دون العرش"۔
ترجمہ: پانچ مواقع کو دعا کے لئے غنیمت سمجھو: قرائت قرآن کا وقت، اذان کا وقت، بارش کا وقت، شہادت کے لئے دو صفوں کے آمنے سامنے آنے کا وقت اور مظلوم کی آہ و دعا کا وقت، جب اس (مظلوم) اور عرش پروردگار کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔
صدوق، الامالی، ص337۔


امام حسن علیہ السلام
"مَنْ قَرَءَ الْقُرْآنَ كانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ مُجابَةٌ، إمّا مُعَجَّلةٌ وَإمّا مُؤجَلَّةٌ"۔
ترجمہ: جو شخص قرآن پڑھے اس کے لئے ایک مستجاب دعا ہے (اگر مصلحت ہو) اس کی دعا جلدی مستجاب ہوگی یا پھر دیر سے مستجاب ہوگی۔
الدعوات للرّاوندى: ص24، ح13۔


امام سجاد اور امام صادق علیہما السلام
"مَنِ اسْتَمَعَ حَرْفاً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ غَيْرِ قِرَاءَةٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ حَسَنَةً وَمَحَا عَنْهُ سَيِّئَةً وَرَفَعَ لَهُ دَرَجَةً وَمَنْ قَرَأَ نَظَراً مِنْ غَيْرِ صَوْتٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ حَرْفٍ حَسَنَةً وَمَحَا عَنْهُ سَيِّئَةً وَرَفَعَ لَهُ دَرَجَةً وَمَنْ تَعَلَّمَ مِنْهُ حَرْفاً ظَاهِراً كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ قَالَ لَا أَقُولُ بِكُلِّ آيَةٍ وَلَكِنْ بِكُلِّ حَرْفٍ بَاءٍ أَوْ تَاءٍ أَوْ شِبْهِهِمَا قَالَ وَمَنْ قَرَأَ حَرْفاً ظَاهِراً وَهُوَ جَالِسٌ فِي صَلَاتِهِ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهِ خَمْسِينَ حَسَنَةً وَمَحَا عَنْهُ خَمْسِينَ سَيِّئَةً وَرَفَعَ لَهُ خَمْسِينَ دَرَجَةً وَمَنْ قَرَأَ حَرْفاً وَهُوَ قَائِمٌ فِي صَلَاتِهِ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ حَرْفٍ مِائَةَ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ مِائَةَ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ لَهُ مِائَةَ دَرَجَةٍ وَمَنْ خَتَمَهُ كَانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ مُؤَخَّرَةً أَوْ مُعَجَّلَةً قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ خَتَمَهُ كُلَّهُ قَالَ خَتَمَهُ كُلَّهُ"۔
ترجمہ: جو شخص قرآن کا ایک حرف سنے خواہ خود نہ بھی پڑھے، خداوند متعال اس کے لئے ایک حسنہ لکھتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کو ایک درجہ بلند کردیتا ہے۔ اور جو شخص صرف اپنی نگاہ سے تلفظ اور آواز کے بغیر اس کو پڑھے، اس کے لئے ہر حرف کے عوض ایک حسنہ لکھا جاتا ہے، اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور اس کو ایک درجہ بلندی عطا ہوتی ہے۔ اور جو شخص قرآن کے ایک حرف ظاہر۔[1]
سیکھ لے خداوند متعال اس کے لئے 10 حسنات لکھتا ہے، اس کے 10 گناہوں کو محو کرتا ہے اور اسے 10 درجوں تک بلندی عطا کرتا ہے۔
فرمایا: میں نہیں کہتا کہ ہر آیت سیکھنے کے عوض بلکہ ہر حرف سیکھنے کے عوض جیسے باء و تاء اور ان کی طرح کے دوسرے حروف؛ اور جو شخص اس کے حرف ظاہر کو نماز کی حالت میں بیٹھ کر پڑھے خداوند متعال اس کے لئے 50 حسنات لکھتا ہے اور اس کے 50 گناہوں کو محو کردیتا ہے اور اسے 50 درجوں تک بلندی عطا کرتا ہے؛ اور جو شخص اس کے ایک حرف کو کھڑے ہوکر نماز میں پڑھے خداوند متعال ہر حرف کے بدلے 100 حسنات اس کے لئے لکھتا ہے، اس کے 100 گناہوں کو محو کرتا ہے اور اسے 100 درجے بلند کر دیتا ہے؛ اور جو شخص قرآن کو ختم کرے خداوند اس کی ایک دعا کو قبول کرتا خواہ مؤخر ہو خواہ اسی وقت مستجاب ہو۔ راوی کہتا ہے: میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان ہوجاؤں پورا قرآن ختم کرے؟ فرمایا، ہاں پورا قرآن ختم کرے۔ (راوی کہتے کہ یہ حدیث امام صادق علیہ السلام سے بھی منقول ہے)۔
کلینی اصول کافی، ج4 ص416 حدیث 6۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک