معجزات پیغمبر(ص)
معجزات پیغمبر،
حضرت محمدؑ کے ان خارق العادہ(غیر معمولی) کاموں کو کہا جاتا ہے جنہیں آپؐ نے اپنی نبوّت کے اثبات کے لئے خدا کے اذن سے انجام دیے۔ آپ کے معجزات کی تعداد 4440 تک ذکر کی گئی ہے جن میں سے 3000 معجزات آپ کی زندگی کے مختلف مراحل میں رونما ہوئے۔
پیغمبر اسلامؐ کا سب سے بڑا اور اہم معجزہ قرآن ہے جو اللہ کا کلام ہے اور غیبی خبروں اور مختلف چیلینجوں پر مشتمل ہونے کی بنا پر دائمی اور بے مثال تسلیم کیا جاتا ہے۔
قرآن کے علاوہ، جو ایک معنوی معجزہ ہے، نبی مکرم اسلامؐ کے دیگر معجزات کو حسی معجزات کہلاتے ہیں۔ ان میں چند نمایاں معجزات یہ ہیں: چاند کا دو ٹکڑے ہونا (شق القمر)، سورج کا پلٹ آنا (رد الشمس)، درخت کا نبی کریمؐ کی طرف چل کر آنا، کنکریوں کا تسبیح پڑھنا، اور آپؐ کی انگلیوں سے پانی جاری ہونا۔ یہ معجزات عام لوگوں کے لیے قابلِ مشاہدہ اور قابلِ فہم تھے۔ بعثت سے قبل بھی کچھ غیر معمولی واقعات رونما ہوئے ہیں جیسے ایوان کسریٰ کا لرزنا اور بحیرا راہب کا نبی کریمؐ کو پہچان لینا وغیرہ جو نبوت اور رسالت پر فائز ہونے کی تیاری کے طور پر پیش آئے اور ان کو "ارہاص" کہا جاتا ہے۔
قرآن اپنی تحدی (چیلنج) کے ذریعے اپنی حقانیت ثابت کرتا ہے اور مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق قرآن کے چیلینجز تمام زمانوں کے لیے ہے۔ مسلم علما نے تاریخ میں نبی کریمؐ کے معجزات پر بے شمار کتب لکھی ہیں۔ ان میں سے چند اہم کتابیں یہ ہیں جن میں ان معجزات کو جمع کر کے انکا تجزیہ پیش کیا گیا ہے: قطب الدین راوندی کی کتاب الخرائج و الجرائح، شیخ حر عاملی کی کتاب اثبات الہداۃ اور احمد بیہقی کی کتاب دلائل النبوۃ۔
مفہوم شناسی
پیعغمبر اکرمؐ کے معجزات ان خارق العادہ امور کو کہا جاتا ہے جنہیں آپؐ نے اپنی نبوت کے اثبات کے لئے اللہ کے اذن سے انجام دئے ہیں۔[1] معجزے کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ یہ اس حیرت انگیز اور خارق العادہ کام کو کہا جاتا ہے جسے انبیاء اپنی نبوت کو ثابت کرنے کے لئے چیلیج کے ساتھ انجام دیتے ہیں جسے عام آدمی انجام دینے کی قدرت نہیں رکھتے ہیں۔[2] ایسے حیرت انگیز کام کا مقصد جو خدا کے خاص اذن سے انجام پاتے ہیں، نبوت کا اثبات ہے۔[3]
ابن شہرآشوب کی کتاب "مناقب" کے مطابق نبی اکرمؐ کے 4440 معجزات ذکر کیے گئے ہیں، جن میں سے 3000 معجزات آپؐ کی زندگی کے مختلف مراحل، یعنی ولادت سے قبل، ولادت کے بعد اور بعثت سے پہلے، بعثت کے بعد، اور وفات کے بعد، ظاہر ہوئے ہیں۔[4] نبی اکرمؐ کے معجزات کو بعض تاریخی اور روائی کتب میں جمع کیا گیا ہے،[5] اور اعتقادی مسائل میں جہاں پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کی حقانیت اور صداقت پر گفتگو ہوتی ہے، ان معجزات کو بطور دلیل پیش کیے جاتے ہیں۔[6]
قرآن کریم پیغمبر اکرمؐ کا سب سے بڑا معجزہ
مسلمان قرآن کریم کو پیغمبر اسلامؐ کا زندہ و جاوید معجزہ قرار دیتے ہیں۔[7] قرآن کے معجزہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ آسمانی کتاب مختلف حوالے (لفظ، معنا اور ساختار وغیرہ) سے مافوق البشر خصوصیات کا حامل ہے اور انسان اس کی نظیر لانے سے عاجز ہے۔ کیونکہ قرآن خدا کا کلام ہے جو اپنی ذات، صفات اور افعال میں بے مثال ہے اور اس کا کلام بھی دوسرے انسانوں کے کلام کی طرح نہیں ہے بلکہ بے مثال ہے۔[8] شیخ طوسی اپنی تفسیری کتاب التبیان میں قرآن کو پیغمبر اکرمؐ کا سب سے بڑا اور مشہور معجزہ قرار دیتے ہیں۔[9]
اسی طرح کہا گیا ہے کہ قرآن کے معجزہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ کتاب اپنے مضمون اور اسلوب کی ہم آہنگی، قانون سازی، غیب کی خبریں، ثابت شدہ اور ناقابل تردید حقائق اور تخلیق کے رازوں کو بیان کرنے کے لحاظ سے مافوق البشر خصوصیات کی حامل ہے اور انسان اس جیسی کوئی چیز تخلیق کرنے سے قاصر ہے۔[10] اسی طرح قرآن نے اپنی بیانی اعجاز کو ثابت کرنے کے لیے مختلف آیات میں چیلنج دیا ہے اور منکرین سے کہا ہے کہ اگر وہ قرآن کو اللہ کا کلام نہیں مانتے تو اس جیسی کوئی اور کتاب لے آئیں، اور مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق چونکہ آج تک کوئی شخص اس جیسی کوئی کتاب پیش نہیں کر سکا، اس لیے یہ اللہ کے کلام کی حقانیت کا ثبوت ہے۔[11]
کیا قرآن رسول اللہ کا واحد معجزہ ہے؟
اہل سنت عالم دین ابن کثیر اور شیعہ فقیہ اور مفسر شیخ طوسی اس بات کے قائل ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ کو قرآن کے علاوہ بھی دیگر معجزات دیے گئے تھے۔[12] شیعہ مفسر عبد اللہ جوادی آملی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کے معجزات دو اقسام قولی اور فعلی معجزہ میں تقسیم ہوتے ہیں اور قرآن کریم پیغمبر اکرمؐ کا قولی معجزہ ہے۔[13] پیغمبر اکرمؐ اپنے فعلی معجزات کے ذریعے عام لوگوں کو قائل کرتے، جبکہ ان کے قریبی اصحاب کے لیے قرآن ہی کافی تھا جو کہ آپؐ کا قولی یا عقلی معجزہ تھا، اور وہ آپؐ سے کسی اور معجزے کا مطالبہ نہیں کرتے تھے۔[14] اسی طرح ابن کثیر نے اپنی کتاب "معجزات النبی" میں پیغمبر اکرمؐ سے منسوب معجزات کو دو حصوں معنوی معجزات اور حسی معجزات میں تقسیم کیا ہے۔[15] ان کے مطابق قرآن پیغمبر اکرمؐ کے معنوی معجزات میں سے ہے۔[16] اسی طرح وہ پیغمبر اکرمؐ کے بلند اخلاق کو آپ کے دیگر معنوی معجزہ اور ان کی نبوت کا ثبوت قرار دیتے ہیں۔[17]
چوتھی اور پانچویں صدی ہجری کے اشعری متکلم، باقلانی، اپنی کتاب "اعجاز القرآن" میں قرآن کے معجزے کو پیغمبر اکرمؐ کی نبوت کی بنیاد اور اصل دلیل قرار دیتے ہیں اور اسے تمام زمانوں کے لیے ایک عالمگیر معجزہ مانتے ہیں۔[18] وہ پیغمبر اکرمؐ کے دیگر معجزات کو مخصوص افراد اور خاص حالات و زمانے کے ساتھ مشروط سمجھتے ہیں۔[19]
حسی معجزات
حسی معجزات معنوی معجزات کے مقابلے میں ہے جو ایسے حیرت انگیز اور خارق العادہ کاموں کو کہا جاتا ہے جنہیں حواص خمسہ کے ذریعے درک کئے جا سکتے ہیں۔[20] مسلم علماء احادیث اور تاریخی شواہد کی بنا پر مختلف امور جیسے غیبی خبریں،[21] نجران کے عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ،[22] معراج،[23] استجابت دعا،[24] بیماروں کی شفا دینا[25] اور مردوں کو زندہ کرنا[26] وغیرہ کو پیغمبر اکرمؐ کے خارق العادہ امور اور معجزات میں شمار کرتے ہیں۔ آپ کے بعض دیگر مشہور حسی معجزات درج ذیل ہیں:
شق القمر
شق القمر پیغمبر اکرمؐ کے معجزات میں سے ایک ہے۔ اس حیرت انگیز واقعے میں پیغمبر اکرمؐ نے اپنی انگلی کے اشارے سے چاند کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا اس کے بعد اسے دوبارہ اپنی حالت میں پلٹا دیا۔[27] کہا جاتا ہے کہ اس معجزے کو آپؐ نے مشرکین کی درخواست پر اپنی نبوت کے اثبات میں انجام دیا۔[28] شیخ طوسی اس معجزے کے بارے میں مسلمان علماء کے اجماع کا دعوا کرتے ہیں۔[29] بعض مفسرین، منجملہ شیخ طوسی، طبرسی اور فخر رازی اس بات کے قائل ہیں کہ سورہ قمر کی آیت نمبر 1 سے 3 تک اسی واقعے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔[30] شیعہ مفسر اور فلسفی علامہ طباطبائی تفسیر المیزان میں بعض احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ واقعہ ہجرت سے 5 سال قبل ذی الحجہ کی چودہویں رات پیش آیا۔[31]
رد الشمس
رد الشمس کو پیغمبر اکرمؐ کے معجزات میں سے ایک معجزہ قرار دیا جاتا ہے۔[32] شیعہ احادیث کے مطابق ایک دن پیغمبر اکرمؐ نے سورج کو جو کہ غروب ہو چکا تھا خدا کے اذن سے نماز عصر کی فضیلت کے وقت تک واپس لایا تاکہ حضرت علیؑ عصر کی نماز ادا کر سکیں۔[33]
پیغمبر اکرمؐ کی انگلیوں کے درمیان سے پانی جاری ہونا
بخاری نے انس بن مالک سے نقل کیا ہے کہ ایک دن نماز عصر کے دوران صحابہ پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتے تھے لیکن وضو کے لئے پانی میسر نہیں تھا۔ اس وقت رسول خداؐ نے اپنے ہاتھوں کو ایک برتن کے اوپر رکھا۔ اتنے میں آپ کی انگلیوں سے پانی بہنا شروع ہوا اور اس پانی سے وہاں موجود تمام لوگوں نے وضو کیا۔[34]
ایک درخت کا پیغمبر اکرمؐ کی طرح حرکت کرنا
حضرت علیؑ خطبہ قاصعہ میں فرماتے ہیں کہ ایک دن قریش کے بزرگوں میں سے ایک گروہ پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اپنی نبوت کی اثبات کے لئے معجزے کے طور پر کسی درخت کو اپنی طرف حرکت کرانے کا مطالبہ کیا۔ رسول خداؐ نے مذکورہ درخت کو خدا کے اذن سے آپؐ کی طرف حرکت کرنے کا حکم دیا۔ اتنے میں اس درخت کی جڑیں زمین سے باہر آگئے اور درخت نے آپؐ کی طرف حرکت کرنا شروع کیا۔ اس آشکار معجزے کے باوجود ان لوگوں نے پیغمبر اکرمؐ پر ایمان نہیں لائے اور آپ کو جادوگر کہنے لگے۔[35]
پیغمبر اکرمؐ کی دعا کی بدولت موصلہ دار بارش ہونا
امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ مدینہ میں خشک سالی کی بنا پر لوگوں نے رسول خداؐ سے بارش کے لئے دعا کرنے کی درخواست کی۔ پیغمبر اکرمؐ نے دعا فرمائی اور ابھی آپ کی دعا ختم نہیں ہوئی تھی کہ مدینہ کے آسمان کو بادلوں نے گھیر لیا اور اس قدر بارش ہوئی کہ جس سے سیلاب آنے کا خطرہ پیدا ہوا۔[36]
پیغمبر اکرمؐ کے ہاتھوں پر کنکریوں کا تسبیح پڑھنا
ابوذر غفاری عثمان سے نقل کرتے ہیں کہ وہ ایک دن ابوبکر اور عمر کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں تھے۔ پیغمبر اکرمؐ نے زمین سے کچھ کنکریوں کو اٹھایا اور اپنے ہاتھوں پر رکھ دیا۔ اس وقت کنکریوں نے خدا کی تسبیح پڑھنا شروع کیا۔[37]
پیغمبر اکرمؐ سے ان کے علاوہ بھی معجزات نقل ہوئے ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں: درندوں اور پرندوں کا آپ سے ہمکلام ہونا اور ان چیزوں کی خبر دینا جنہیں لوگ اپنے گھروں میں ذخیرہ کئے ہوئے تھے وغیرہ۔[38]
بعثت سے پہلے کے خارق العادہ امور
ارہاص وہ غیر معمولی واقعات ہیں جو بعثت سے پہلے لیکن اسی سے متعلق وقوع پذیر ہوتے ہیں تاکہ نبوت کے لیے زمینہ فراہم کیا جا سکے۔[39] حدیثی اور تاریخی متون میں ایسے کئی غیر معمولی واقعات کا ذکر کیا گیا ہے جو رسول اکرمؐ سے منسوب کیے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
ولادت کے وقت پیش آنے والے واقعات
ابونعیم اصفہانی اور بیہقی کی کتاب "دلائل النبوۃ" میں آیا ہے[40] کہ نبی اکرمؐ کی ولادت کے وقت کچھ خاص واقعات پیش آئے جنہیں ارہاص کہا جاتا ہے۔[41] منجملہ ان میں ایوانِ کسری کا لرزنا اور اس کے چودہ کنگرے کا گرجانا، آتشکدہ فارس کا ایک ہزار سال بعد بجھ جانا، دریائے ساوہ کا خشک ہونا، ساسانی بادشاہوں اور زرتشتی موبدان کے عجیب و غریب خواب جیسے امور شامل ہیں۔[42]
ولادت سے بعثت تک کے واقعات
امام علیؑ سے منقول خطبہ قاصعہ میں آیا ہے کہ جب رسول اللہؐ دودھ پینے کی عمر سے آگے بڑھے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے مقرب ترین فرشتے کو مامور فرمایا تاکہ وہ دن رات آپؐ کو فضیلت اور اعلیٰ اخلاق کی طرف رہنمائی کرے۔[43]
اسی طرح یہ بھی نقل کیا گیا ہے کہ نبی اکرمؐ نے بعثت سے پہلے قریش کے ایک تجارتی قافلے کے ساتھ شام کا سفر کیا۔ جب یہ قافلہ بحیرا راہب کے قریب پہنچا تو بحیرا نے قافلے کو کھانے کی دعوت دی۔ جب وہ افراد پہنچے تو بحیرا نے ان میں وہ نشانیاں نہ دیکھیں جو وہ نبی آخرالزمان کے بارے میں جانتا تھا، چنانچہ اس نے پوچھا: "کیا تمہارا کوئی ساتھی پیچھے رہ گیا ہے؟" قریشیوں نے رسول اکرمؐ کی نشاندہی کی، اس وقت آپؐ کے سر پر ایک بادل سایہ کیا ہوا تھا جو آپ کے ساتھ حرکت کر رہا تھا۔ بحیرا نے نبی اکرمؐ کو پہچان لیا اور قافلے والوں سے کہا: "بہت جلد یہ تم میں سے نبی بن کر ظاہر ہوں گے۔"[44]
کتابیات
قطب الدین راوندی نے "الخرائج و الجرائح" میں ایک باب "فی معجزاتِ نبیِّنا محمدؐ" کے عنوان سے لکھا ہے جس میں نبی اکرمؐ کے معجزات پر مشتمل روایات جمع کی ہے۔[45]
شیخ حر عاملی نے اپنی کتاب "اثبات الہداۃ" میں ان قرآنی آیات اور احادیث کو جمع کیا ہے جو نبی اکرمؐ کے معجزات پر دلالت کرتی ہیں۔[46]
علامہ مجلسی نے "بحار الانوار" میں نبی اکرمؐ کے معجزات سے متعلق بارہ ابواب مخصوص کیے ہیں۔[47]
ان کے عنلاوہ بعض مسلم علما نے مستقل طور پر رسول اللہؐ کے معجزات پر کتابیں لکھی ہیں، جن میں شامل ہیں:
سید ہاشم بحرانی کی کتاب "مصابیح الانوار"[48]
سعید غریقی کی کتاب "معجزات حضرت محمدؐ"، جس میں 102 معجزات کو درج کیا گیا ہے (ولادت سے بعثت تک، بعثت سے ہجرت تک، اور ہجرت سے وفات تک)۔[49]
مذہب شافعی کے محدث احمد بن حسین بیہقی (وفات: 458ھ) کی کتاب "دلائل النبوۃ"
شافعی مذہب کے مفسر اور مورخ ابن کثیر (وفات: 774ھ) کی کتاب "معجزات النبی"
یہ درج بالا کتب نبی اکرمؐ کے معجزات سے متعلق احدیث پر مشتمل ہیں جو آپؐ کی نبوت کی تصدیق کرتی ہیں۔
حوالہ جات
1. . فاضل مقداد، الوامع الالہیۃ، 1380شمسی، ص285۔
2. . شیخ مفید، النکت الاعتقادیہ، 1413ھ، ص35۔
3. . شیخ مفید، النکت الاعتقادیہ، 1413ھ، ص126-129۔
4. . ابنشہرآشوب، مناقب آل ابیطالب، 1379ھ، ج1، ص144۔
5. . ملاحظہ کریں: ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص7؛ حر عاملی، اثبات الہداۃ، 1425ھ، ج1، ص239۔
6. . ملاحظہ کریں: فاضل مقداد، اللوامع الالہیۃ، 1385شمسی، ص285؛ ایجی، شرح المواقف، 1325ھ، ج8، ص243 و 256۔
7. . ملاحظہ کریں: باقلانی، اعجاز القرآن، 1997م، ص9-10؛ ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص9؛ خوئی، البیان فی تفسیر القرآن، 1415ھ، ص43۔
8. . ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص7-8۔
9. . شیخ طوسی، التبیان، دار الاحیاء التراث العربی، ج1، ص3۔
10. . خوئی، مرزہای اعجاز، 1385شمسی، ص87 و 95 و 113 و 117 و 125۔
11. . ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص7-8۔
12. . شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج9، ص443؛ ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص27۔
13. . جوادی آملی، تبیین براہین اثبات خدا، 1384شمسی، ص264۔
14. . جوادی آملی، تبیین براہین اثبات خدا، 1384شمسی، ص264۔
15. . ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص7۔
16. . ابنکثیر، معجزات النبی، المکتبۃ التوفیقیۃ، ص7۔
17. . ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص17۔
18. . باقلانی، اعجاز القرآن، 1997م، ص8۔
19. . باقلانی، اعجاز القرآن، 1997م، ص8۔
20. . سیوطی، الاتقان فی علوم القرآن، 1394ھ، ج4، ص3۔
21. . بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج6، ص312؛ ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص251۔
22. . ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص221؛ سبحانی، منشور جاوید، مؤسسہ امام صادق(ع)، ج3، ص365۔
23. . مطہری، مجموعہ آثار، 1390شمسی، ج2، ص201۔
24. . ابنجوزی، معجزات رسول اللہ، 1425ھ، ص180۔
25. . ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص193۔
26. . قطبالدین راوندی، الخرائج و الجرائح، 1409ھ، ج1، ص37-38۔
27. . شیخ طوسی، التبیان، دار الاحیاء التراث العربی، ج9، ص443؛ طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج9، ص310؛ ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص25۔
28. . طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج9، ص310۔
29. . شیخ طوسی، التبیان، دار الاحیاء التراث العربی، ج9، ص443۔
30. . شیخ طوسی، التبیان، دار الاحیاء التراث العربی، ج9، ص442-443؛ طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج9، ص309-310؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج29، ص337۔
31. . طباطبایی، المیزان، 1363شمسی، ج19، ص64۔
32. . شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ، ج1، ص346؛ ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص30۔
33. . شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ، ج1، ص346؛ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص562؛ شیخ صدوھ، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج1، ص203۔
34. . بخاری، صحیح بخاری، 1407ھ، ج3، ص310۔
35. . نہج البلاغہ، خطبہ 192(خطبہ قاصعہ)۔
36. . کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص274۔
37. . ابن کثیر، معجزات النبی، المكتبۃ التوفيقيۃ، ص133۔
38. . مسعودی، اثبات الوصیہ، 1423ھ، ص214۔
39. . فاضل مقداد، اللوامع الالہیۃ، 1422ھ، ص284۔
40. . ملاحظہ کریں: ابونعیم اصفہانی، دلائل النبوۃ، 1412ھ، ج1، ص139، ح82؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج1، ص126۔
41. . فاضل مقداد، اللوامع الالہیۃ، 1422ھ، ص284۔
42. . ابونعیم اصفہانی، دلائل النبوۃ، 1412ھ، ج1، ص139، ح82؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج1، ص126و127؛ طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ج1، ص57؛ بحرانی، مصابیح الانوار، 1426ھ، ج1، ص35-36۔
43. . نہجالبلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خطبہ قاصعہ، ص300۔
44. . بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج2، ص24-25؛ ابنکثیر، معجزات النبی، 1426ھ، ص312۔
45. . قطبالدین راوندی، الخرائج و الجرائح، 1409ھ، ج1، ص21۔
46. . حر عاملی، اثبات الہداۃ، 1425ھ، ج1، ص239۔
47. . مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج17، ص159 و ج18، ص144۔
48. . ارگانی بہبہانی، «مقدمہ»، بر کتاب مصابیح الانوار، 1426ھ، ج1، ص20-21۔
49. . «معجزات حضرت محمد(ص): 102 معجزہ»، سایت ویستا۔
مآخذ
- ابنشہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابیطالب، قم، نشر علامہ، 1379ھ۔
- ابنکثیر، اسماعیل بن عمر، معجزات النبی، تحقیق ابراہیم امین محمد، قاہرۃ، المکتبہ التوفیقیہ، بیتا۔
- ابونعیم اصفہانی، احمد بن عبداللہ، دلائل النبوۃ، تحقیق محمد روّاس قلعہجی و عبدالبرّ عباس، بیروت، دار النفائس، 1412ق/1991م۔
- ابنجوزی، عبدالرحمن بن علی، معجزات رسول اللہ(ص)، دمشھ، دار سعدالدين، 1425ھ۔
- ارگانی بہبہانی، محمود، «مقدمہ»، بر کتاب مصابیح الانوار، تألیف سیدہاشم بحرانی، قم، دار المودۃ، 1426ھ۔
- ایجی، عبدالرحمن بن احمد، شرح المواقف، تصحيح بدرالدين نعسانى، قم، الشریف الرضی، 1325ھ۔
- باقلانی، محمد بن طیب، اعجاز القرآن، مصر، دار القرآن، 1997م۔
- بحرانی، سید ہاشم، مصابیح الانوار، قم، دار المودۃ، 1426ھ۔
- بیہقی، احمد بن حسین، دلائل النبوۃ، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، 1405ھ۔
- جوادی آملی، عبداللہ، تبیین براہین اثبات خدا، قم، انتشارات صدرا، 1384ہجری شمسی۔
- حر عاملی، محمد بن حسن، اثبات الہداۃ بالنصوص و المعجزات، قم، انتشارات محلاتی، 1425ھ۔
- خوئی، سید ابوالقاسم، مرزہای اعجاز، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، 1385ہجری شمسی۔
- خویی، سید ابوالقاسم، البیان فی تفسیر القرآن، قم، منشورات انوار الہدی، [بیتا]۔
- سبحانی، جعفر، منشور جاوید، قم، انتشارات مؤسسہ امام صادق(ع)، بیتا۔
- سیوطی، عبد الرحمن بن أبی بکر، الاتقان فی علوم القرآن، مصر، الہیئۃ المصریۃ العامۃ للکتاب، 1394ھ۔
- شیخ صدوھ، محمد بن علی، من لایحضرہ الفقیہ، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، 1413ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن محمد، الإرشاد، قم، کنگرہ شیخ مفید، 1413ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن محمد، النکت الاعتقادیہ، بیروت، دار المفید، 1414ھ۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، انتشارات اسماعیلیان، 1363ہجری شمسی۔
- طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری، قم، مؤسسہ آل البیت، 1417ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1415ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار الاحیاء التراث العربی، بیتا۔
- فاضل مقداد، مقداد بن عبداللہ، اللوامع الالہیۃ، قم، دفتر تبليغات اسلامی حوزہ علميہ قم، 1422ھ۔
- فخر رازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1420ھ۔
- قرآن کریم، ترجمہ محمد مہدی فولادوند۔
- قطبالدین راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ، الخرائج و الجرائح، قم، مؤسسۃ الإمام المہدى، 1409ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح علیاکبر غفاری و محمد آخوندی، دار الکتب الاسلامیۃ، 1407ھ۔
- مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، انتشارات موسسہ الوفاء، 1403ھ۔
- «معجزات حضرت محمد(ص): 102 معجزہ»، سایت ویستا، تاریخ مشاہدہ: 25 آذر 1403ہجری شمسی۔
- مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، قم، انتشارات صدرا، 1390ہجری شمسی۔
- نہجالبلاغہ، تصحیح صبحی صالح، قم، مرکز البحوث الاسلامیۃ، 1374ہجری شمسی۔
- --------کی وڑڈ
- معجزات حضرت محمد مصطفیٰ (ص) (قرآن کریم)
#ابو سعید #خُدری سعد بن #مالک بن #سنان #متوفی #ابو سعید #خُدری #مشہور، #رسول خدا (ص) #امام علی (ع) #معروف #صحابی #راوی احادیث #معجزات #حضرت #محمد #مصطفی (ص) #رد #الشمس #معجزات پیغمبر(ص) #اصول دین #توحید #عدل#نبوت #امامت #قیامت #فروع دین#نماز #روزہ #حج #زکٰوۃ #خمس #جہاد #امر بالمعروف #نہی عن المنکر #تولی #تبری #اسلامی احکام #مآخذ#قرآن #سنت #عقل #اجماع #قیاس (#اہل سنت ) #اہم #شخصیات #پیغمبر #اسلام #اہل بیت #ائمہؑ #خلفائے #راشدین (#اہل سنت ) #اسلامی #مکاتب #شیعہ#امامیہ #زیدیہ #اسماعیلیہ #اہل سنت #سلفیہ #اشاعرہ #معتزلہ #ماتریدیہ #خوارج #ازارقہ #نجدات #صفریہ #اباضیہ #مقدس #شہر #مکہ #مدینہ # قدس # نجف #کربلا #کاظمین #مشہد #سامرا #قم #مقدس مقامات #مسجد الحرام #مسجد نبوی #مسجد الاقصی #مسجد کوفہ #حائر حسینی #اسلامی حکومتیں #یوم القدس #خلافت راشدہ #اموی #عباسی #قرطبیہ #موحدین #فاطمیہ #صفویہ #عثمانیہ #اعیاد #عید فطر #عید الاضحی #عید غدیر #عید مبعث #مناسبتیں #پندرہ شعبان #تاسوعا #عاشورا #شب قدر