مومن کا وعدہ
مومن کا وعدہ
حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)مقام نبوت پر فائز ہونے سے پہلے چرواہا تھے، عمار یاسر نے آنحضرت سے وعدہ کیا کہ کل بھیڑ بکریوں کو فخ نامی میدان میں لے جائیں گے۔
آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اپنی بھیڑ بکریوں کو فخ نامی جگہ پہنچا دیا لیکن عمار دیر سے پہنچا ، عمار کہتا ہے جب میں فخ نامی پہنچ گیا تو دیکھا کہ آپ (ص) اپنی بھیڑ بکریوں کو روک کر رکھے ہوئے ہیں۔
میں نے عرض کیا : کیوں انہیں روکے ہوئے ہیں؟
آپ (ص) نے فرمایا: میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ ہم ساتھ چرائیں گے ؛اسی لیے مناسب نہیں سمجھا کہ تم سے پہلے انہیں چراؤں۔( کحل البصر، ص ۱۰۳)
عہد کا وفا کرنا
آپ (ص) کسی آدمی کے ساتھ تھے۔ اس آدمی نے کہیں جانا چاہا۔ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کسی پتھر کے سایے میں بیٹھ گئے اور اس آدمی سے کہا : تمہارے آنے تک میں یہیں رہوں گا۔ وہ آدمی چلا گیااور ایک مدت ہوئی وہ نہ آیا۔ او رسورج اوپر آگیا اور آپ ( ص ) پر دھوپ پڑنے لگی، اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)!آپ سایے میں تشریف لے چلیں ۔ آپ (ص) نے فرمایا:
قد وعدته الى ههنا
میں نے اسے یہیں رہنے کا وعدہ کیا ہے نہ کسی اور جگہ کا۔ (بحارالانوار، ج ۷۵، ص ۹۵)