امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

جايگاه عيد غدير درمكتب "عيد خلافت و ولايت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

ماخوذ از کتاب "چهل حدیث غدیر "
تحریر:محمود شريفى 

ترجمہ: یوسف حسین عاقلی
فصل اوّل:  جايگاه عيد غدير درمكتب    "عيد خلافت و ولايت"
حديث-۱ رَوى زيادُ بْنِ مُحَمَّدٍ قالَ: دَخَلتُ عَلى اَبِـى عَبْـدِاللّه ِ عليه السلام فَقُلْتُ: لِلْمُسْلِمينَ عيدٌ غَيْرَ يَوْمِ الْجُـمُـعَةِ وَالْفِـطْرِ وَالاْضْحى؟ قالَ: نَعَمْ، اَلْيَوْمُ الَّذى نَصَبَ فيهِ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله اَميرَالْمُؤْمِنينَ عليه السلام . [ مصباح المتهجّد: 736.]
زياد بن محمد کہتے ہیں کہ: میں امام صادق عليه السلام کی خدمت میں حاضر ہو اور عرض کیا: کیا مسلمانوں کے لئےعید الاضحی(عید قربان)، عید الفطر اور جمعہ کے علاوہ بھی کوئی عید ہیں؟  امام صادق عليه السلام نے فرمایا: ہاں، آج کا دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اَميرَالْمُؤْمِنين(عليه السلام) کو (خلافت و ولايت) کے لئے منصوب فرمایا۔
برترين عيد امّت
حديث-۲ قـالَ رَسُـولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله: يَوْمُ غَديرِخُمٍّ اَفْضَلُ اَعْيادِاُمَّتِى وَهُوَالْيَوْمُ الَّذى اَمَرَنِىَ اللّهُ تَعالى ذِكْرَهُ فيهِ بِنَصْبِ اَخى عَلىِّ بْنِ اَبِى طالِبٍ عَلَما لاِمَّتِى، يَهْتَدُونَ بِهِ مِنْ بَعْدِى وَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذى اَكْمَلَ اللّهُ فيهِ الدّينَ وَأَتَمَّ عَلَى اُمَّتِى فيهِ النِّعْمَةَ وَرَضِىَ لَهُمُ الاْسْلامَ دينا. [ امالى صدوق: 125، ح 8.]
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کی عیدوں میں سب سے افضل غدیر خم کا دن ہے اور یہ وہ دن ہے جس کا اللہ تعالیٰ نےمجھے حکم دیا ہےکہ اس دن میں اپنے بھائی علی بن ابی طالب کو اپنی امّت کے لئےبعنوان پرچمدار و علمبردارمنصوب کروں، تاکہ لوگ میرے بعد ان کی توسط سے ہدایت اوررہنمائی حاصل کریں اور یہ وہ دن ہے جس دن خداوند عالم نے دین کوتکمیل کیا اوراس دن میری امت پر رحمتوں کو کامل کیا ہے، اور دین مبین اسلام کوان کےلئے بطور دین پسند کیا۔
خدا کی عظیم عید
حديث-۳  عَـنِ الصَّـادِقِ عليه السلام قـالَ: هُـوَ عيـدُاللّه ِ الاْكْبَرُ، وَ ما بَعَثَ اللّه ُ نَبِيّـا اِلاّ وَ تَعَيَّدَ فِى هذَا الْيَومِ وَ عَرَفَ حُرْمَتَهُ وَ اِسْمُهُ فِى السَّماءِ يَوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْـهُودِ وَ فِى الاَْرْضِ يَوْمُ الْميثاقِ الْمأخُوذِ وَ الْجَمْعِ الْمَشْـهُودِ. [ وسائل الشيعه، 5: 224، ح 1.]
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: غدیر خم کا دن پروردگار عالم کی عظیم عید ہے، اور پروردگار عالم نے کوئی نبی مبعوث نہیں کیامگر وہ(نبی) اس دن کی شناخت نہ کی اور اس کی عظمت کو تسلیم نہ کیا اور اس دن کو عید کےطور پر نہ منایا ، اور اس دن کا نام آسمان پر" يَوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْهُود"(یعنی:عہد و میثاق اور وفاء کا دن) رکھا گیا ہے۔اور زمین پر (يَوْمُ الْميثاقِ الْمأخُوذِ وَ الْجَمْعِ الْمَشْـهُودِ)  پختہ و محکم عہد و میثاق اور گواہ کا دن ہے۔
عيد ولايت
حديث-۴ قيـلَ لاِبِـى عَبْـدِاللّهِ عليه السلام : لِلْمُؤمِنين مِنَ الاْعْيادِ غَيْرُ الْعيدَيْنِ وَ الْجُمُعَةِ؟قالَ: نَعَمْ لَهُمْ ما هُوَ اَعْظَمُ مِنْ هذا، يَوْمٌ اُقيمَ اَميرُالْمُؤْمِنينَ عليه السلام فَعَقَدَ لَهُ رَسُولُ اللّهِ الْوِلايَةَ فِى اَعْناقِ الرِّجالِ وَالنِّساءِ بِغَديرِخُمٍّ. [ وسائل الشيعه، 7: 325، ح 5.]
امام صادق عليه السلام سے کہا گیا: کیا مؤمنوں کےلئے عید الفطر، عید الاضحی( قربان)اور جمعہ کے علا بھی وہ کوئی عید ہے؟ امام صادق عليه السلام نے فرمایا: جی ہاں، ان سے بڑا اور اعظم عید کا دن بھی ہے، جس دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےجب غدیر خم میں اميرالمؤمنين کو بلند فرمایا اور ولایت کی ذمہ داری کو ان کے کاندہوں پر رکھا جسے تمام مرد و خواتین نے قبول کیا
روز تجديد ِبيعت
حديث- ۵ عَنْ عَمّـارِ بْنِ حَريزٍ قالَ : دَخَلْتُ عَلى اَبىِ عَبْدِاللّهِ عليه السلام فِى يَوْمِ الثّامِنِ عَشْـرٍ مِـنْ ذِى الْحَجَّـةِ فَوَجَـدْتُهُ صائِـما  فَقـالَ لى: هذا يَوْمٌ عَظيمٌ عَظَّمَ اللّه ُحُرْمَتَهُ عَلَى الْمُؤمِنينَ وَ أَكْمَلَ لَهُمْ فيهِ الدّينَ وَ تَمَّمَ عَلَيْهِمُ النِّعْمَةَ وَ جَدَّدَ لَهُمْ ما أَخَذَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْعَهْدِ وَالْميثاقِ. [ مصباح المتهجّد: 737.]
عمار بن حارث کہتے ہیں: میں 18 ذی الحجہ کے دن امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں مشرفیاب ہوا ،تومیں نے آپ علیہ السلام کو روزہ کی حالت میں پایا۔ اس وقت امام نے مجھ سے فرمایا: آج کا عظیم دن ہے، جسےخداوند متعال نے عظمت عطا بخشی ہے اور اس دن مومنین کے دین کو کامل کیا اور ان پرنعمتوں کو مکمل کیا اور سابقہ عہدوپیمان کی تجدید کی۔
عيد آسمانى
حديث-۶ قالَ الرِّضـا عليه السلام : حَدَّثَنِى اَبِى، عَنْ اَبيهِ عليهماالسلام قالَ: إنَّ يَوْمَ الْغَديرِ فِى السَّماءِاَشْهَرُ مِنْهُ فِى الاْرْضِ. [ مصباح المتهجد: 737.]
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: میرے والد نے اپنے والد (امام صادق علیہ السلام) سے نقل کیا ہے جنہوں نے فرمایا: یوم غدیر زمین سے زیادہ آسمان پر مشہور ہے۔
عيد بى‌نظير
حديث-۷ قـالَ عَـلىٌّ عليه السلام : إنَّ هذا يَوْمٌ عَظيمُ الشَّأْنِ، فيهِ وَقَعَ الْفَرَجُ، وَ رُفِعَتِ الدُّرَجُ وَ وُضِحَتِ الْحُجَجُ وَ هُوَ يَوْمُ الاْيضاحِ وَالاْفْصاحِ مِنَ الْمَقامِ الصُّراحِ، وَ يَوْمُ كَمالِ الدّينِ وَ يَوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْهُودِ… [ بحارالانوار، 97: 116]
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا: آج (عید غدیر) ایک عظیم المرتبت والا دن ہے۔ یہ آرام و راحت اوروسعتوں کا دن ہے اور (جو اشخاص اس کے مستحق تھے) کا وقار بلند کردیا گیا ہے، اور خدا کی دلیلیں واضح کردی گئی ہیں، اور مقدس مقام واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، اور آج دین کی تکمیل اور عہدپیمان کا دن ہے۔
عيد پربركت
حديث- ۸ عَنِ الصّادِقِ عليه السلام : وَاللّهِ لَو عَرَفَ النّاسُ فَضْلَ هذَا الْيَوْمِ بِحَقيقَتِهِ لَصافَحَتْهُمُ الْمَلائِكَةُ فِى كُلِّ يَوْمٍ عَشْرَ مَرّاتٍ... وَ مَا اَعْطَى اللّه ُ لِمَنْ عَرَفَهُ ما لايُحْصى بِعَدَدٍ. [ مصباح المتهجد: 738.]
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی قسم اگر لوگ "یوم غدیر" کی حقیقت و اصلیت اورحقیقی فضیلت کو جان لیتے تو فرشتے روزانہ دن میں دس بار ان سے مصافحہ کرتے ۔۔۔اور اس دن کی معرفت کو جاننے والوں کو خداتعالی نےبےشمار نعمتیں عطا کی ہے۔
عيدِ آتِشِیں
حديث-۹ قـالَ اَبُـو عَبْـدِاللّه ِ عليه السلام : ... وَ يَوْمُ غَديرِ بَيْنَ الْفِطْرِ وَالاْضْحى وَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَالْقَمَرِ بَيْنَ الْكَواكِبِ. [ اقبال سيد بن طاووس: 466.]
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: "غدیر خم"کا دن (فضیلت کے اعتبار سے)عید الفطر، عید قربان اور روزِجمعہ کے درمیان ایسا ہے جیسے چاند ستاروں کے درمیان۔"

چہار عيدالهى
حديث- ۱۰ قـالَ اَبُو عَبْدِاللّه عليه السلام : اِذا كانَ يَوْمُ الْقِيامَةِ زَفَّتْ اَرْبَعَةُ اَيّامٍ اِلَى اللّهِ عزوجل كَما تَزِفُّ الْعَـرُوسُ اِلى خِـدْرِهـا: يَوْمَ الْفِطْرِ وَ يَوْمَ الاْضْحى وَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَ يَـوْمَ غَـديرِخُـمٍّ. [اقبال سيد بن طاووس: 466]
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو چار دن خدا کی طرف بَناو سِنگار (لباس اور زیور سے آراستگی )کر اس طرح تیزی سے جائیں گے جیسے دلہن (بَناو سِنگار اورلباس عروس زیب تن کئےاور زیور سے آراستگی کے ساتھ)اپنےشوہر کے گھر کی طرف تیزی سے جاتی ہے:وہ عید فطر ،عید قربان ، روزجمعہ اور یوم ِغدیرخم ہیں۔ 

فصل دوّم: اہمیت و عظمت یوم ِغدير "روز پيام وولايت"
حديث-۱۱ قـالَ رَسُـولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله: يا مَعْشَرَالْمُسْلِمينَ لِيُبَلِّغِ الشّاهِدُ الْغَائِبَ، اُوصى مَنْ آمَنَ بِى وَ صَدَّقَنِى بِوِلايَةِ عَلىٍّ، اَلا اِنَّ وِلايَةَ عَلِىٍّ وِلايَتى وَ وِلايَتى وِلايَةَ رَبِّى، عَهْدا عَهِدَهُ اِلىَّ رَبِّى وَ أمَرَنِى أنْ أبَلِّغُكُمُوهُ. [ بحارالانوار 37: 141، ح 35.]
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر کے دن فرمایا: اے مسلمانو! جولوگ حاضرہیں ان کو چاہیے کہ جو لوگ موجود نہیں ہیں ان تک میرا یہ پیغام پہنچائیں:
 جس نے مجھ پر ایمان لایا میری(نبوت کی)تصدیق کی، میں اس کو علی کی ولایت کی سفارش کرتا ہوں، 
آگاہ رہوجاؤ! کہ علی کی ولایت میری ولایت ہے اور میری ولایت میرے پروردگار کی ولایت ہے۔ یہ ایک ایسا عہد و میثاق تھا جس کی مجھ سے میرے پروردگار نے وعدہ لیا تھا اورمیرے رب نے مجھے اس پیغام الہی کو آپ تک پہنچانے کا حکم دیاہے۔
روز اطعام
حديث- ۱۲ قـالَ اَبُـو عَبـدِاللّهِ عليه السلام : ... وَ اِنَّهُ الْيَوْمُ الَّذى اَقامَ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله عَليّا عليه السلام لِلنّاسِ عَلَما وَ اَبانَ فيهِ فَضْلَهُ وَ وَصيَّهُ فَصامَ شُكْرا لِلّهِ عزوجل ذلِكَ الْيَوْمَ وَ اِنَّهُ لَيَوْمُ صِيامٍ وَ اِطْعامٍ وَ صِلَةِ الاْخْوانِ وَ فيهِ مَرْضاةُ الرَّحْمنِ، وَ مَرْغَمَةُ الشَّيْطانِ. [ وسائل الشيعه 7: 328، ضمن حديث 12.]
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ۔۔۔عید غدیر وہ دن ہے جس دن رسول خدا صلي الله عليه و آله وسلم نے على عليه السلام کو لوگوں کے لئے بعنوان پرچم دار اور علمبردار بنا یا۔ اس دن ان کی فضیلت کو آشکار کیا، اور اپنے جانشین اور خلیفہ کے طور پر ان کی معرفی کرایا، پھر سفارش کی کہ اللہ تعالیٰ کے شکر کے طور پر اس دن روزہ رکھا، اور اس دن روزہ رکھنے، عبادت کرنے، کھانا کھلانے اور دینی بھائیوں کی صلہ رحم کرنے اور مریضوں کی عیادت کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جس میں خدا ئےمہربان کی خوشنودی حاصل کرنے اور شیطان کی ناک زمین پر رگڑنے کا دن ہے
روز هديه
حديث-۱۳ عَـنْ اَميـرِالْمُـؤْمِنيـنَ عليه السلام قـالَ: ...اِذا تَلاقَيْتُمْ فَتُصافِحُوا بِالتَّسْليمِ وَتَهابُوا النَّعْمَةَ فِى هذَا الْيَوْمِ، وَلِيُبَلِّغِ الْحاضِرُ الْغائِبَ، وَالشاهِدُ البايِنَ، وَلِيَعِدِ الْغَنِىُّ الْفَقيرَ وَالْقَوِىُّ عَلَى الضَّعيفِ اَمَرَنِى رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله [ وسائل الشيعه 7: 327.]
امیر المؤمنین علیہ السلام نے (عید غدیر کے دن خطبہ میں) فرمایا:۔۔۔ جب تم ایک دوسرے سے ملاقات کرو تو پہلےسلام کے ساتھ مصافحہ کیا کرو اور اس دن ایک دوسرے کو اس دن کے وقار کے مطابق تحفہ دو۔ اور حاضر شخص ،غائب کو یہ پیغام پہنچا دیں ، غنی و نالدار فقیر اور طاقتور کمزوروں کی مدد کرے، میرے بنی اکرم صلي الله عليه و آله وسلم نے ان باتوں کا دستوردیا ہے۔

روز كفالت
حديث- ۱۴ عَـنْ اَميـرِالْمُـؤْمِنيـنَ عليه السلام قـالَ: ... فَكَيْفَ بِمَنْ تَكَفَّلَ عَدَدا مِنَ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ وَأَنَا ضَمينُهُ عَلَى اللّهِ تَعَالى الاْمانَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ [ وسائل الشيعه 7: 327.]
اميرالمؤمنین عليه السلام نے فرمایا:۔۔۔ اس شخص کا کیا حال ہوگا جو (یوم غدیر) بہت سے مؤمن مردوں اور مؤمنہ عورتوں کے اخراجات کا ذمہ دار ہے،اور میں(علی ابن ابی طالب) اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس شخص کا ضامن(یا میں ہی ضمانت) ہوں، کفر و قفر اور غربت سےامان اور محفوظ رہے گا
روز سپاس اور خوشی کا دن
حديث- ۱۵ قالَ اَبُـو عَبْـدِاللّه ِ عليه السلام : ... هُوَيَوْمُ عِبادَةٍ وَصَلوةٍ وَشُكْرٍلِلّهِ وَحَمْدٍ لَهُ، وَسُرُورٍ لِما مَنَ اللّهُ بِهِ عَلَيْكُمْ مِنْ وِلايَتِنا، وَاِنِّى اُحِبُّ لَكُمْ اَنْ تَصُومُوهُ. [ وسائل الشيعه 7: 328، ح 13.]
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ۔۔۔عید غدیر عبادت، دعاء، شکرگزاری اور پروردگار عالم کی حمد و ثنا کا دن ہے، اور یہ خوشی اور مسرت کا دن ہےجس کی تم پر سےہماری (یعنی واہِب بے مِنَّت نےخاندان اہل بیت علیہم السلام کی)ولایت کی احسان اور منت جتائی گئی ہےاور مجھےتم لوگوں کےاس دن کاروزہ ربہت پسند ہے۔
غدیر کےدن انفاق کا ثواب
حديث-۱۶ عَـنْ الصّـادِقِ عليه السلام : ... وَلَدِرْهَمٌ فيهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ لاِءخْوانِكَ الْعارِفينَ، فَأَفْضِـلْ عَلى اِخْوانِكَ فِى هَذا الْيَوْمِ وَ سُرْفيهِ كُلَّ مُـؤْمـنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ. [ مصباح المتهجد: 737.]
حضرت امام صادق عليه السلام سے نقل ہے کہ:۔۔۔ عید غدیر کے دن اہل ایمان و معرفت اورواقف و جاننے والے بھائیوں کو ایک درہم دینا ہزار درہم دینےکے برابر ہے، لہٰذا اس دن سب سے افضل اپنے بھائیوں اور مؤمنین پر خرچ کرناہے اور اجروثواب بھی زیادہ ہے نیز اس دن اپنے دینی بھائی،مؤمن مرد اور مؤمنہ عورتوں کو خوش کرنا بھی باعث ثواب ہے
خوشی اور مسرت کا دن
حديث-۱۷ قالَ اَبُو عَبْدِاللّهِ عليه السلام : اِنَّهُ يَوْمُ عيدٍ وَ فَرَحٍ وَ سُرُورٍ وَ يَوْمُ صَوْمٍ شُكْرا لِلّهِ تَعالى. [ وسائل الشيعه 7: 326، ح 10.]
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: عید غدیر خوشی ، سرور اور مسرت کا دن ہے اور اپنے پروردگار عالم کی بارگاہ میں(ولایت جیسی عظیم نعمت الہی کے حصول پر) شکرکے طور پر روزہ رکھنے(یوم صوم ) کا دن ہے۔


روز تبريك وتهنيت
حديث-۱۸ قـالَ عَلـىٌّ عليه السلام : عُودُوا رَحِمَكُمُ اللّهُ بَعْدَ اِنْقِضاءِ مَجْمَعِكُمْ بِالتَّوْسِعَةِ عَلى عِيالِكُمْ، وَالبِرِّ بِاِخْوانِكُمْ وَالشُّكْرِ لِلّهِ عزوجل عَلَى ما مَنَحَكُمْ، وَاجْتَمِعُوا يَجْمَعِ اللّهُ شَمْلَكُمْ، وَ تُبارُّوا يَصِلِ اللّهُ اُلْفَتَكُمْ، وَ تُهانِؤا نِعمَةَ اللّهِ كَما هَنَّا كُمُ اللّهُ بِالثَّوابِ فيهِ عَلى أَضْعافِ الاْعْيادِ قَبْلَهُ وَ بَعْدَهُ اِلاّ فِى مِثْلِهِ… [ بحارالانوار 97: 117.]
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: (یوم غدیر کے دن) خدا تم پر رحم کرے اپنے اجتماعی امور کی انجام دہی کے بعد اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤاور اپنے خاندان کی آرام و راحت اور آسائش کا ساماں فراہم کرو ، اپنے بھائیوں کے ساتھ بھلائی کریں، اوع پروردگار عالم کی عطاء کردہ نعمتوں (ولایت اہل بیت علیہم السلام)پر شکر ادا کریں ،متحد ہو جائیں تاکہ اللہ تم لوگوں کو اتحاد کی نعمت عطاءکرے، نیکی اور احسان کریں تاکہ پروردگار عالم تم لوگوں کے درمیاں الفت و دوستی کو برقرار رکھے اور اس دن ایک دوسرے کو پروردگار عالم کی نعمت(ولایت و امامت کی)مبارکباد پیش کریں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس دن تم کو دوسری عیدوں پر کئی گنا اجر و ثواب عطا فرمایا ہےجو نہ اس سے پہلے کسی عید کے دن کو ملا ہے اور نہ ہی بعد میں کسی عید کو ملےگا، ایسے اجر عید غدیر کے دن کے علاوہ نہیں ملیں گے۔۔۔
غدیر کے دن کونساعمل انجام دیں؟
حديث-۱۹ 
رَوَى الْحَسَنُ بْنُ راشِدٍ : عَنْ اَبِى عَبْدِاللّهِ عليه السلام قالَ: قُلْتُ: جُعِلْتُ فِداكَ، لِلْمُسْلِمينَ عيدٌ غَيْرَالْعيدَين؟
قالَ: نَعَم، يا حَسَنُ! اَعْظَمُهُما وَ اَشْرَفُهُما، 
قالَ: قُلْتُ لَهُ: وَ أَىُّ يَوْمٍ هُوَ؟
قالَ: يَوْمٌ نُصِبَ اَميرُالْمُؤْمِنينَ عليه السلام فيهِ عَلَما لِلنّاسِ.
قُلْتُ لَهُ: جُعِلْتُ فِداكَ وَما يَنْبَغِى لَنا اَنْ نَصْنَعَ فِيهِ؟
قالَ: تَصُومُهُ يا حَسَنُ وَ تَكْثُرُ الصَّلَوةَ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ فيهِ وَ تَتَبَّـرأ اِلَى اللّهِ، مِمَّـنْ ظَلَمَهُمْ، فَاِنَّ الاْنْبِياءَ كانَتْ تَأمُرُ الاْوْصِياءَ بِالْيَوْمِ الَّذى كانَ يُقامُ فيهِ الْوَصِىُّ اَنْ يَتَّخِـذَ عيـدا. [ مصباح المتهجد: 680.]

حسن بن راشد سے روایت ہےکہ: امام صادق علیہ السلام سے مروی ہےکہ: انہوں نےامام علیہ السلام سےعرض کیا :مولا آپ پر قربان جاؤ،کیا مسلمانوں کےلئے ان دو عیدوں (عید الفطر اوع عید الاضحی)کے علاوہ بھی کوئی اور عید ہے؟ 
تو اس وقت امام علیہ السلام نےفرمایا: ہاں اے حسن! سب سے بڑی با شرافت اور بہترین معظم عید۔
 میں نے عرض کیا: (مولا وہ )کون سا دن ہے؟ 
آپ علیہ السلام نے فرمایا:وہ دن ہے جس دن امیر المؤمنین علیہ السلام کو لوگوں کا علمبردار، پرچم دار اوربعنوان ولی منصوب کیا گیا۔
 میں نےامام علیہ السلام سے عرض کیا: مولا قربان جاؤ! اس دن ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ 
آپ علیہ السلام نے فرمایا:اے حسن! اس دن روزہ رکھو اور کثرت سے محمد و آل پر درود و سلام (صلوات)بھیجو اور ان کےدشمنوں اور ظالموں سے بیزاری و برائت کا اظہار کرو، کیونکہ انبیاء علیہم السلام اپنےاوصیاء اور جانشینوں کو اس دن منانے کا حکم دیا تھا جس دن وہ اپنے بعد اپنی جانشین منصوب کیا کرتے تھے۔.

عيد اوصياء
حديث-۲۰ 
عَنْ اَبِى عَبْدِاللّهِ عليه السلام قالَ: ...تَذْكُرُونَ اللّهَ عَزَّ ذِكْرُهُ فيهِ بِالصّيامِ وَالْعِبادَةِ وَالذِّكْرِ لِمحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، فَاِنَّ رَسُولَ اللّهِ صلي الله عليه وآله اَوْصى اَميرَالْمُؤْمِنينَ اَنْ يَتَّخِذَ ذلِكَ الْيَوْمَ عيدا، وَ كَذلِكَ كانَتِ الاْنْبِياءُ تَفْعَلُ، كانُوا يُوصُونَ أَوْصِيائَهُمْ بِذلِكَ فَيَتَّخِذُونَهُ عيدا. [ وسائل الشيعه 7: 327، ح 1]
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ۔۔۔عید غدیر کے دن روزے کی حالت میں  عبادت و ذکر الہی کے ذریعے خدا کو یاد کیاکرو اور محمد اور ان کی آل کو  زیادہ یاد کیاکرو کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیر المؤمنین کو اس دن عید منانے کی وصیت و نصیحت کی ہے جیسےکہ انبیاء علیہم السلام بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے اور وہ لوگ اپنے جانشینوں  اور اوصیاءکو اس دن منانے کی سفارش کیاکرتےتھے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک