امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

امام حسین اُسوہ انسانیت

1 ووٹ دیں 05.0 / 5

امام حسین اُسوہ انسانیت
امام حسین ،دلربائے قلوب
میرے عزیز دوستو!

حسین ابن علی کا نام گرامی بہت ہی دلکش نام ہے ؛ جب ہم احساسات کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں امام حسین کے نام کی خاصیت اورحقیقت و معرفت یہ ہے کہ یہ نام دلربائے قلوب ہے اور مقناطیس کی مانند دلوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

البتہ مسلمانوں میں بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو ایسے نہیں ہیں اور امام حسین کی معرفت و شناخت سے بے بہرہ ہیں،

دوسری طرف ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں کہ جن کا شمار اہل بیت کے شیعوں میں نہیں ہوتا لیکن اُن کے درمیان بہت سے ایسے افراد ہیںکہ حسین ابن علی کا مظلوم نام سنتے ہی اُن کی آنکھوں سے اشکوں کا سیلاب جاری ہو جاتاہے ور اُن کے دل منقلب ہوجاتے ہیں۔

خداوند عالم نے امام حسین کے نام میں ایسی تاثیر رکھی ہے کہ جب اُن کا نام لیا جاتا ہے تو ہماری قوم سمیت دیگر ممالک کے شیعوں کے دل و جان پر ایک روحانی کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۔ یہ ہے حضرت امام حسین کی مقدس ذات سے احساساتی لگاو کی تفسیر۔
اہل بصیرت کے درمیان ہمیشہ سے یہی ہوتا رہا ہے جیسا کہ روایات اور تاریخ سے بھی معلوم ہوتا ہے ، حضرت ختمی مرتبت ۰ اور امیر المومنین کے گھر اور اِن بزرگوار ہستیوں کی زندگی میں بھی اِس عظیم ذات کو مر کزیت حاصل تھی اور یہ ہمیشہ اِن عظیم المرتبت ہستیوں کے عشق و محبت کا محور رہا ہے اور آج بھی ایسا ہی ہے۔
امام حسین کی تعلیمات اور دعائیں
تعلیمات اور دعاوں کے لحاظ سے بھی یہ عظیم المرتبت ہستی اور اُن کا اسم شریف بھی کہ جو اُن کے عظیم القدر مسمّی(ذات) کی طرف اشارہ کرتا ہے، اِسی طرح ہے۔ آپ کے کلمات و ارشادات ، معرفت الٰہی کے گرانبہا گوہروں سے لبریز ہیں۔ آپ روز عرفہ ، امام حسین کی اِسی دعائے عرفہ کو ملاحظہ کیجئے تو آپ دیکھیں گے کہ یہ بھی زبور آل محمد ۰ ( صحیفہ سجادیہ) کی مانند عشق و معرفت الٰہی کے خزانوں اور اُس کے حسن و جمال کے حَسِین نغموں سے مالا مال ہے ۔ یہاں تک کہ انسان جب امام سجاد کی بعض دعاؤں کا دعائے عرفہ سے موازنہ کرتا ہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ امام سجاد کی دعائیں در حقیقت امام حسین کی دعائے عرفہ کی ہی تشریح و توضیح ہیں، یعنی دعائے عرفہ ’’اصل ‘‘ ہے اور صحیفہ سجادیہ کی دعائیں اُس کی ’’فرع‘‘۔

عجیب و غریب دعائے عرفہ، واقعہ کربلا اور زندگی کے دیگر مواقع پر آپ کے ارشادات، کلمات اور خطبات ایک عجیب معانی اور روح رکھتے ہیں اورعالم ملکوت کے حقائق اور عالی ترین معارف الہٰیہ کاایسا بحر بیکراں ہیں کہ آثار اہل بیت میں جن کی نظیر بہت کم ہے۔
سید الشہدا، انسانوں کے آئیڈیل
بزرگ ہستیوں کی تآسّی وپیروی اور اولیائے خدا سے انتساب و نسبت، اہل عقل و خرد ہی کا شیوہ رہا ہے۔

دنیا کا ہر ذی حیات موجود، آئیڈیل کی تلاش اور اُسوہ و مثالی نمونے کی جستجو میں ہے ،لیکن یہ سب اپنے آئیڈیل کی تلاش میں صحیح راستے پر قدم نہیں اٹھاتے ہیں۔

اِس دنیا میں بعض افراد ایسے بھی ہیں کہ اگر اُن سے دریافت کیا جائے کہ وہ کون سی شخصیت ہے کہ جو آپ کے ذہن و قلب پر چھائی ہوئی ہے تو آپ دیکھیں گے کہ اُن حقیر اور پست انسانوں کا پتہ بتائیں گے کہ جنہوں نے اپنی زندگی خواہشات نفسانی کی بندگی و غلامی میں گزاری ہے۔

اِن آئیڈیل بننے والے افراد کی عادات و صفات،غافل انسانوں کے سِوا کسی اورکو اچھی نہیں لگتیں اور یہ معمولی اورغافل انسانوں کو ہی صرف چند لمحوں کیلئے سرگرم کرتے ہیں اور دنیا کے معمولی انسانوں کے ایک گروہ کیلئے تصوّراتی شخصیت بن جاتے ہیں۔

بعض افراد اپنے آئیڈیل کی تلاش میں بڑے بڑے سیاستدانوں اور تاریخی ہیرووں کے پیچھے چل پڑتے ہیں اور اُنہیں اپنے لیے مثالی نمونہ اور اُسوہ قرار دیتے ہیں لیکن عقلمند ترین انسان وہ ہیں جو اولیائے خدا کو اپنا اُسوہ اور آئیڈیل بناتے ہیں کیونکہ اولیائے الٰہی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اِ س حد تک شجاع، قدرت مند اور صاحب ارادہ واختیار ہوتے ہیں کہ اپنے نفس اور جان و دل کے خود حاکم و امیر ہوتے ہیں یعنی اپنے نفس اور نفسانی خواہشات کے غلام اور اسیر نہیں بنتے۔

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=41&view=download&format=pdf

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک