امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

فضیلت زیارت یوم عاشورا

1 ووٹ دیں 05.0 / 5

فضیلت زیارت یوم عاشورا

نوٹ:

اسلامی ثقافتی ادارہ " امامین الحسنین(ع) نیٹ ورک " نے اس کتاب کو برقی شکل میں، قارئین کرام کےلئےشائع کیا ہے۔

اورادارہ کی گِروہ علمی کی زیر نگرانی حُرُوفِ چِینی، فنی تنظیم وتصحیح اور ممکنہ غلطیوں کو درست کرنے کی حدالامکان کوشش کی گئی ہے۔

مفت PDF ڈاؤنلوڈ لنک

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=۱۹۳&view=download&format=pdf

word

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=۱۹۳&view=download&format=doc

نیز اپنے مفید مشورے، پیشنہادات، اعتراضات اور ہر قسم کےسوالات کو ادارہ کےایمیل ( ihcf.preach@gmail.com ) پر سینڈ کرسکتے ہیں

عاشورا کے دن زیارت امام حسین علیہ السلام

معلوم ہونا چاہیئے کہ عاشورہ کے دن کے لیے امام حسین علیہ السلام کی بہت سی زیارتیں نقل ہوئی ہیں اور ہم بغرض اختصار دو زیارتوں کے نقل پر اکتفا کریں گے قبل ازیں دوسرے باب میں روز عاشورا کے اعمال میں ایک زیارت لکھی گئی ہے اور وہ مطالب بھی وہاں ذکر ہوئے ہیں جو اس مقام کے ساتھ مناسب ہیں اب رہیں دو زیارتیں تو ان میں سے ایک وہی زیارت عاشورا ہے جو معروف ہے اور دو ر و نزدیک سے پڑھی جاتی ہے اس کی تفصیل جیسا کہ شیخ ابو جعفر طوسی نے کتاب مصباح میں فرمائی کچھ اس طرح ہے کہ

محمد بن اسماعیل بن بزیع نے صالح بن عقبہ سے اسنے اپنے باپ سے اور اسنے امام محمد باقرعلیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:

 جو شخص دسویں محرم کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے اور اسکے ساتھ وہاں گر یہ بھی کرے تو روز قیامت وہ خدا سے ملاقات کریگا دو ہزار حج دو ہزار عمرہ دو ہزار غزوہ کے ثواب کے ساتھ اس شخص جس نے حج‘ عمرہ اور جہادحضرت رسول ﷲ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کے ساتھ مل کر کیا ہو

 راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کی

آپ پر قربان ہو جائوں ایسے شخص کے لیے کیا ثواب ہے جو کربلا سے دور دراز کے شہروں میں رہتا ہو اور اس کیلئے عاشورہ کے دن مزار امام حسین علیہ السلام کی زیارت کو آنا ممکن نہ ہو؟

آپ علیہ السلام نے فرمایا اس صورت میں وہ شخص صحرا میں چلا جائے گا یا اپنے گھر کی سب سے اونچی چھت پر چڑھے اور حضرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلام کرے اور آپ کے قاتلوں پر جتنی ہو سکے لعنت بھیجے پھر دو رکعت نماز پڑھے اور یہ عمل دن کے پہلے حصے میں زوال سے قبل بجا لائے بعد میں امام حسین علیہ السلام کیلئے روئے اور فریاد بلند کرے نیز گھر میں جو افراد ہوں اگر ان سے تقیہ نہ کرنا ہو تو انہیں بھی کہے کہ وہ گریہ کریں۔

اس طرح وہ اپنے گھر میں سوگواری اور گریہ زاری کی صورت بنائے اور حضرت کے مصائب پر باآواز بلند روتے ہوئے وہ لوگ ایک دوسرے سے تعزیت دیں تو میں خدا کی طرف سے ان لوگوں کیلئے ضامن ہوں کہ اگر وہ اس طرح عمل کریں تو ان کو بھی وہی ثواب ملے گا

میں نے عرض کی کہ آپ پر قربان ہو جائوں !

 کیا آپ اس ثواب کے ضامن و کفیل ہیں؟

تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ :

ہاں میں ہر اس شخص کیلئے اس ثواب کا ضامن و کفیل ہوں جو یہ عمل انجام دے تب میں نے عرض کی کہ وہ لوگ کس طرح ایک دوسرے سے تعزیت کریں؟

 آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ ایک دوسرے سے یہ کہیں:

أَعْظَمَ ﷲ أُجُورَنا بِمُصابِنا بِالْحُسَیْنِ، وَجَعَلَنا وَ إیَّاکُمْ مِنَ الطَّالِبِینَ بِثارِهِ مَعَ وَلِیِّهِ الْاِمامِ الْمَهْدِیِّ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ

خدا ہماری جزائوں میں اضافہ کرے اس سوگواری پر جو ہم نے امام حسین علیہ السلام کیلئے کی اور ہمیں تمہیں انکے خون کا بدلہ لینے والوں میں قرار دے ان کے وارث امام مہدی  عليه‌السلام کی ہمراہی میں جو آل محمد میں سے ہیں۔

اگر ایسا ممکن ہو تو دسویں محرم کے دن کوئی شخص اپنے ذاتی اغراض کیلئے کہیں نہ جائے کیونکہ یہ دن نحس ہے جس میں کسی مومن کی حاجت پوری نہیں ہوتی اور اگر حاجت پوری ہو بھی جائے تو وہ اس مومن کیلئے بابرکت نہ ہو گی اور وہ اس میں بھلائی نہ دیکھے گا

 نیز کوئی مومن اس دن اپنے گھر کے لیے ذخیرہ نہ کرے کہ جو شخص اس دن کوئی چیز ذخیرہ کرے گا اس میں برکت نہ ہو گی۔ اور وہ اس کیلئے مفید ثابت نہ ہو گی نہ ان افراد کے لیے جن کی خاطر اس نے ذخیرہ کیا ہے۔

 پس جو لوگ یہ عمل بجا لائیں گے تو خدا تعالیٰ ان کے نام ہزار حج ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کا ثواب لکھے گا جو انہوں نے رسول ا ﷲ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ہمراہی میں کیا ہو۔

اسکے علاوہ ان کیلئے ہر پیغمبر رسول وصی اور شہید کی مصیبت کا ثواب ہو گا خواہ وہ طبعی موت سے فوت ہوا ہو یا شہید کیا گیا ہو اس وقت سے جب سے خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا اور اس وقت تک جب قیامت بپا ہو گی

صالح ابن عقبہ اور سیف ابن عمیرہ کا بیان ہے کہ علقمہ ابن محمد خضرمی نے کہا ہے کہ :

میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کی کہ مجھے ا یسی دعا تعلیم فرمائیں جسے میں دسویں محرم کے دن امام حسین علیہ السلام کی نزدیک سے زیارت کرتے وقت پڑھوں اور ایسی دعا بھی تعلیم فرمائیں کہ جو میں اس وقت پڑھوں جب نزدیک سے حضرت کی زیارت نہ کر سکوں اور میں دور کے شہروں اور اپنے گھر سے اشارے کیساتھ امام حسین علیہ السلام کو سلام پیش کروں۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ:

 اے علقمہ!

جب تم دو رکعت نماز ادا کر لو اور اس کے بعد سلام کیلئے حضرت کی طرف اشارہ کرو تو اشارہ کرتے وقت تکبیر کہنے کے بعدمندرجہ ذیل دعا پڑھو۔ کیونکہ جب تم یہ دعا پڑھو گے تو بے شک تم نے ان الفاظ میں دعا کی ہے کہ جن الفاظ میں وہ فرشتے دعا کرتے ہیں جو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنے آتے ہیں‘ چنانچہ خدا تمہارے لیے دس لاکھ درجے لکھے گا اور تم اس شخص کی مانند ہو گے جو حضرت کے ہمراہ شہید ہوا ہو اور تم اس کے درجات میں حصہ دار بن جائو گے نیز تم ان افراد میں شمار کیے جائو گے جو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ شہید ہوئے ہیں نیز تمہارے لیے ہر نبی و رسول اور امام مظلوم کے ہر اس زائر کا ثواب لکھا جائے گا جس نے اس دن سے کہ جب سے آپ شہید ہوئے ہیں آپکی زیارت کی ہو۔ آپ پر سلام ہواور آپکے خاندان پر پس وہ زیارت عاشورہ یہ ہے:

زيارة يوم عاشورا

حَدَّثَنِي حَكِيمُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ حَكِيمٍ وَ غَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْهَمْدَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الطَّيَالِسِيِّ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ وَ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ جَمِيعاً عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِيِّ وَ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مَالِكٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْبَاقِرِ ع قَالَ: مَنْ زَارَ الْحُسَيْنَ ع يَوْمَ عَاشُورَاءَ مِنَ الْمُحَرَّمِ- حَتَّى يَظَلَّ عِنْدَهُ بَاكِياً لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِثَوَابِ أَلْفَيْ [أَلْفِ‏] أَلْفِ حِجَّةٍ وَ أَلْفَيْ [أَلْفِ‏] أَلْفِ عُمْرَةٍ-وَ أَلْفَيْ أَلْفِ غَزْوَةٍ وَ ثَوَابُ كُلِّ حِجَّةٍ وَ عُمْرَةٍ وَ غَزْوَةٍ كَثَوَابِ مَنْ حَجَّ وَ اعْتَمَرَ وَ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ص وَ مَعَ الْأَئِمَّةِ الرَّاشِدِينَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ

  السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا خِيَرَةَ اللَّهِ وَ ابْنَ خِيَرَتِهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ ابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللَّهِ وَ ابْنَ ثَارِهِ وَ الْوِتْرَ الْمَوْتُورَ السَّلَامُ عَلَيْكَ وَ عَلَى الْأَرْوَاحِ الَّتِي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ وَ أَنَاخَتْ بِرَحْلِكَ عَلَيْكُمْ مِنِّي جَمِيعاً سَلَامُ اللَّهِ أَبَداً مَا بَقِيتُ وَ بَقِيَ اللَّيْلُ وَ النَّهَارُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِيَّةُ وَ جَلَّتِ الْمُصِيبَةُ بِكَ عَلَيْنَا وَ عَلَى جَمِيعِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً أَسَّسَتْ أَسَاسَ الظُّلْمِ وَ الْجَوْرِ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً دَفَعَتْكُمْ عَنْ مَقَامِكُمْ وَ أَزَالَتْكُمْ عَنْ مَرَاتِبِكُمُ الَّتِي رَتَّبَكُمُ اللَّهُ فِيهَا وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْكُمْ- وَ لَعَنَ اللَّهُ الْمُمَهِّدِينَ لَهُمْ بِالتَّمْكِينِ مِنْ [قِتَالِكَ‏] قِتَالِكُمْ بَرِئْتُ إِلَى اللَّهِ وَ إِلَيْكُمْ مِنْهُمْ وَ مِنْ أَشْيَاعِهِمْ وَ أَتْبَاعِهِمْ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي‏ سِلْمٌ‏ لِمَنْ‏ سَالَمَكُمْ‏ وَ حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَعَنَ اللَّهُ آلَ زِيَادٍ وَ آلَ مَرْوَانَ وَ لَعَنَ اللَّهُ بَنِي أُمَيَّةَ قَاطِبَةً وَ لَعَنَ اللَّهُ ابْنَ مَرْجَانَةَ وَ لَعَنَ اللَّهُ عُمَرَ بْنَ سَعْدٍ وَلَعَنَ اللَّهُ شَمِراً وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ وَ أَلْجَمَتْ وَ تَهَيَّأَتْ لِقِتَالِكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي لَقَدْ عَظُمَ مُصَابِي بِكَ فَأَسْأَلُ اللَّهَ الَّذِي أَكْرَمَ مَقَامَكَ أَنْ يُكْرِمَنِي بِكَ وَ يَرْزُقَنِي طَلَبَ ثَارِكَ مَعَ إِمَامٍ مَنْصُورٍ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ ص اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي وَجِيهاً عِنْدَكَ بِالْحُسَيْنِ [بِالْحُسَيْنِ عِنْدَكَ‏]- فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ يَا سَيِّدِي يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي أَتَقَرَّبُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَ إِلَى رَسُولِهِ وَ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ إِلَى فَاطِمَةَ وَ إِلَى الْحَسَنِ وَ إِلَيْكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَ سَلَّمَ وَ عَلَيْهِمْ بِمُوَالاتِكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَ بِالْبَرَاءَةِ مِنْ أَعْدَائِكَ وَ مِمَّنْ قَاتَلَكَ وَ نَصَبَ لَكَ الْحَرْبَ وَ مِنْ جَمِيعِ أَعْدَائِكُمْ وَ بِالْبَرَاءَةِ مِمَّنْ أَسَّسَ الْجَوْرَ وَ بَنَى عَلَيْهِ بُنْيَانَهُ وَ أَجْرَى ظُلْمَهُ وَ جَوْرَهُ عَلَيْكُمْ وَ عَلَى أَشْيَاعِكُمْ بَرِئْتُ إِلَى اللَّهِ وَ إِلَيْكُمْ مِنْهُمْ وَ أَتَقَرَّبُ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ إِلَيْكُمْ بِمُوَالاتِكُمْ وَ مُوَالاةِ وَلِيِّكُمْ وَ الْبَرَاءَةِ مِنْ أَعْدَائِكُمْ وَ مِنَ النَّاصِبِينَ لَكُمُ الْحَرْبَ وَ الْبَرَاءَةِ مِنْ أَشْيَاعِهِمْ وَ أَتْبَاعِهِمْ إِنِّي سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَكُمْ وَ حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَكُمْ- وَ وَلِيُّ [مُوَالٍ‏] لِمَنْ وَالاكُمْ وَ عَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاكُمْ فَأَسْأَلُ اللَّهَ الَّذِي أَكْرَمَنِي بِمَعْرِفَتِكُمْ- وَ مَعْرِفَةِ أَوْلِيَائِكُمْ وَ رَزَقَنِي الْبَرَاءَةَ مِنْ أَعْدَائِكُمْ أَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ أَنْ يُثَبِّتَ لِي عِنْدَكُمْ قَدَمَ صِدْقٍ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ- وَ أَسْأَلُهُ أَنْ يُبَلِّغَنِي الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ وَ أَنْ يَرْزُقَنِي طَلَبَ ثَارِكُمْ- مَعَ إِمَامٍ مَهْدِيٍّ نَاطِقٍ لَكُمْ وَ أَسْأَلُ اللَّهَ بِحَقِّكُمْ وَ بِالشَّأْنِ الَّذِي لَكُمْ عِنْدَهُ- أَنْ يُعْطِيَنِي بِمُصَابِي بِكُمْ أَفْضَلَ مَا أَعْطَى مُصَاباً بِمُصِيبَةٍ [بِمُصِيبَتِهِ‏] أَقُولُ‏ إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ‏ يَا لَهَا مِنْ مُصِيبَةٍ مَا أَعْظَمَهَا وَ أَعْظَمَ رَزِيَّتَهَا فِي الْإِسْلَامِ- وَ فِي جَمِيعِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ [الْأَرَضِينَ‏] اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي فِي مَقَامِي هَذَا مِمَّنْ‏تَنَالُهُ مِنْكَ صَلَوَاتٌ وَ رَحْمَةً وَ مَغْفِرَةٌ اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَحْيَايَ مَحْيَا مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ مَمَاتِي مَمَاتَ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ ص اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ تَنَزَّلَتْ [تَنْزِلُ‏] فِيهِ اللَّعْنَةُ عَلَى آلِ زِيَادٍ وَ آلِ أُمَيَّةَ وَ ابْنِ آكِلَةِ الْأَكْبَادِ اللَّعِينِ بْنِ اللَّعِينِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكَ فِي كُلِّ مَوْطِنٍ وَ مَوْقِفٍ وَقَفَ فِيهِ نَبِيُّكَ ص اللَّهُمَّ الْعَنْ أَبَا سُفْيَانَ وَ مُعَاوِيَةَ وَ عَلَى يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ اللَّعْنَةَ أَبَدَ الْآبِدِينَ اللَّهُمَّ فَضَاعِفْ عَلَيْهِمُ اللَّعْنَةَ أَبَداً لِقَتْلِهِمُ الْحُسَيْنَ ع اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ فِي هَذَا الْيَوْمِ فِي مَوْقِفِي هَذَا وَ أَيَّامِ حَيَاتِي بِالْبَرَاءَةِ مِنْهُمْ وَ اللَّعْنَةِ [بِاللَّعْنِ‏] عَلَيْهِمْ وَ بِالْمُوَالاةِ لِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ وَ أَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ- ثُمَّ تَقُولُ مِائَةَ مَرَّةٍ- اللَّهُمَّ الْعَنْ أَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ حَقَّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ [آلِ مُحَمَّدٍ حُقُوقَهُمْ‏] وَ آخِرَ تَابِعٍ لَهُ عَلَى ذَلِكَ اللَّهُمَّ الْعَنِ الْعِصَابَةَ الَّتِي حَارَبَتِ [جَاهَدَتِ‏] الْحُسَيْنَ وَ شَايَعَتْ وَ بَايَعَتْ [تَابَعَتْ‏] أَعْدَاءَهُ عَلَى قَتْلِهِ وَ قَتْلِ أَنْصَارِهِ اللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ جَمِيعاً- ثُمَّ قُلْ مِائَةَ مَرَّةٍ- السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَ عَلَى الْأَرْوَاحِ الَّتِي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ وَ أَنَاخَتْ بِرَحْلِكَ عَلَيْكُمْ مِنِّي سَلَامُ اللَّهِ أَبَداً مَا بَقِيتُ وَ بَقِيَ اللَّيْلُ وَ النَّهَارُ وَ لَا جَعَلَهُ اللَّهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَتِكُمْ السَّلَامُ عَلَى الْحُسَيْنِ وَ عَلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ وَ عَلَى أَصْحَابِ الْحُسَيْنِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ- ثُمَّ تَقُولُ مَرَّةً وَاحِدَةً-اللَّهُمَّ خُصَّ أَنْتَ أَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ آلَ نَبِيِّكَ بِاللَّعْنِ ثُمَّ الْعَنْ أَعْدَاءَ آلِ مُحَمَّدٍ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَ الْآخِرِينَ اللَّهُمَّ الْعَنْ يَزِيدَ وَ أَبَاهُ وَ الْعَنْ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ وَ آلَ مَرْوَانَ وَ بَنِي أُمَيَّةَ قَاطِبَةً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ- ثُمَّ تَسْجُدُ سَجْدَةً تَقُولُ فِيهَا- اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ حَمْدَ الشَّاكِرِينَ عَلَى مُصَابِهِمْ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى عَظِيمِ مُصَابِي وَ رَزِيَّتِي فِيهِمْ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَفَاعَةَ الْحُسَيْنِ يَوْمَ الْوُرُودِ وَ ثَبِّتْ لِي قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَكَ مَعَ الْحُسَيْنِ وَ أَصْحَابِ الْحُسَيْنِ الَّذِينَ بَذَلُوا مُهَجَهُمْ- دُونَ الْحُسَيْنِ ع صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِين‏۔

(ماخوذ ازکتاب: مفاتیح الجنان لشیخ عباس القمی رح)

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک