آج کے دنیا کے ظالموں کے فساد کی ایک مثال
- شائع
-
- مؤلف:
- علیرضا مفتخرپور -ترجمہ:یوسف حسین عاقلی
- ذرائع:
- 72 سخن عاشورایی از بیانات حضرت آیت الله العظمی سیدعلی خامنه ای(مد ظلہ)
آج کے دنیا کے ظالموں کے فساد کی ایک مثال
بلقان کے مظلوم مسلمانوں کی شدید مصیبت، آج کے دنیا کے ظالموں کے فساد کی ایک مثال ہے
دیکھو دنیا میں کیا ہو رہا ہے!
دیکھو کہ کوسوو کے مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہے! پانچ لاکھ انسان—بلکہ اس سے بھی زیادہ—بچے، بوڑھے، عورتیں، مرد اور بیمار، بیابانوں میں، سرحدوں پر؛ اور وہ بھی نہ کوئی مہربان سرحدیں اور بیابان، بلکہ دشمنوں کے درمیان، دشمن کے ظلم کے نیچے، جو ان کے سامنے راستے میں بارودی سرنگیں بچھاتا ہے اور ان کے پیچھے گولیاں برساتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ انہیں تباہ و برباد کر دیا جائے۔
آج میں آپ سے عرض کروں—اب میں اسے زیادہ تفصیل سے بیان نہیں کروں گا—اجتماعی ارادہ یہ ہے کہ بلقان کے خطے میں مسلمانوں کو تباہ و پراکندہ کر دیا جائے؛ ایک اسلامی حکومت اور اسلامی مجموعے کے ابھرنے سے—خواہ وہ کسی بھی قسم کا اسلامی نظام ہو، چاہے وہ اسلام جسے سو سال سے صحیح معنوں میں اللہ کے معارف سے روشناس نہیں کرایا گیا—روکا جائے؛ کیونکہ وہ بھی ان کے لیے خطرناک ہے! وہ جانتے ہیں کہ اگر آج بلقان کے مسلمانوں کی نسل اسلام سے ناواقف ہو، تو کل کی نسل ضرور اسلام سے آشنا ہوگی۔ بس یہی کہ ان میں اسلامی شناخت زندہ ہو جائے، یہی خطرہ ہے؛ اور بعض لوگوں نے اپنے بیانات میں اس طرف اشارہ بھی کیا ہے۔
وہ حکومتیں آپس میں لڑ رہی ہیں، لیکن اس کشمکش کے درمیان جو چیز نظر انداز کی جا رہی ہے اور جسے حقیقی اہمیت نہیں دی جا رہی—اگرچہ زبانی کچھ باتیں کی جا رہی ہیں—وہ مظلوم مسلمانوں کی حالت ہے۔
«يَأْمَنُ الْمَظْلُومُونَ مِنْ عِبَادِكَ»
(تیرے مظلوم بندے امن میں ہوں)۔
ہر قیام کا مقصد، ہر انقلاب کا مقصد، ہر اسلامی طاقت کا مقصد، بلکہ دین خدا کی حاکمیت کا اصل مقصد، "مظلومین" کی حالت کی طرف توجہ دینا اور فرائض، احکام اور سنن الٰہیہ پر عمل کرنا ہے۔
امام حسین علیہ السلام آخر میں فرماتے ہیں:
«وَيَعْمَلُ بِفَرَائِضِكَ وَأَحْكَامِكَ وَسُنَنِكَ»
(اور تیرے فرائض، احکام اور سنتوں پر عمل کیا جائے)۔ یہی ان بزرگوار کا مقصد ہے۔ لیکن آج کوئی صاحب کسی کونے سے نکل آتے ہیں اور اسلامی معارف سے ذرا بھی واقفیت کے بغیر، امام حسین علیہ السلام کے کلمات سے بے خبر، بلکہ عربی کے ایک لفظ سے بھی ناواقف، امام حسین کے قیام کے مقاصد پر قلم فرسائی کرتے ہیں کہ امام حسین نے فلاں مقصد کے لیے قیام کیا! تمہیں کہاں سے پتہ؟! یہ امام حسین علیہ السلام کا فرمان ہے:
«وَيَعْمَلُ بِفَرَائِضِكَ وَأَحْكَامِكَ وَسُنَنِكَ»؛
یعنی امام حسین علیہ السلام نے اپنی جان اور اپنے زمانے کے پاکیزہ ترین انسانوں کی جانیں قربان کیں، اس لیے کہ لوگ دین کے احکام پر عمل کریں۔
کیوں؟ کیونکہ سعادت، دین کے احکام پر عمل کرنے میں ہے؛ کیونکہ عدالت، دین کے احکام پر عمل کرنے میں ہے؛ کیونکہ آزادی اور انسان کی حریت، دین کے احکام پر عمل کرنے میں ہے۔ وہ آزادی کہاں سے تلاش کریں گے؟!
دین کے احکام کے سائے تلے ہی انسانوں کی تمام خواہشات پوری ہوتی ہیں۔
محرم الحرام کے مقدس مہینے کے موقع پر 72 سخن عاشورایی از بیانات حضرت آیت الله العظمی سیدعلی خامنه ای(مد ظلہ) کا علماء اور مبلّغین کے اجلاس میں تقاریر - 1378/1/23