امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

بازارِ کوفہ میں ارشادِ امام سجادعليه‌السلام

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

بازارِ کوفہ میں ارشادِ امام سجاد عليه‌ السلام
کوفہ کے زن و مرد جو ہزاروں کی تعداد میں یہ نظارہ دیکھنے کے لئے وہاں جمع تھے۔آلِ رسول کو اس تباہ حالت میں دیکھ کر زار و قطار رونے لگے۔ امام زین العابدین نے نحیف و نزار آواز کے ساتھ فرمایا:
تنوحون وتبکون من جانمن ذاالذی قتلنا
اے کوفہ والو ! یہ تو بتاؤ ہمیں قتل کس نے کیا ہے۔ ؟
اسی اثنا میں ایک کوفیہ عورت نے بالائے بام جھانک کر دیکھا اور دریافت کیا کہ تم کس قوم و قبیلہ کی قیدی ہو۔ بی بیوں نے فرمایا: 
نحن اساری آلِ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۔
 ہم خاندانِ نبوت کے اسیر ہیں۔
 یہ سن کر وہ نیک بخت عورت نیچے اتری اور کچھ برقعے اور چادریں اکٹھی کر کے ان کی خدمت میں پیش کیں۔جن سے پردگیانِ عصمت نے اپنے سروں کو ڈھانپ لیا۔(١)
__________________
(١)مخفی نہ رہے کہ کلماتِ علمائے ابرار اور اخبار و آثار میں قدرے اختلاف ہے۔کہ کوفہ اور دربار ابن زیاد میں وارد ہونے کے وقت مخدرات عصمت و طہارت بے مقنعہ و چادر تھیں یا باپردہ تھیں۔؟ مشہور یہی ہے جو ہم نے اوپر بیان کی ہے کہ چادرِ تطہیر کی وارث بی بیاں امت کے سلوک کے نتیجہ میں بے مقنعہ و چادر تھیں۔ ہاں البتہ بعض آثار سے یہ ضرور آشکار ہوتاہے کہ بی بیاں مکشفات الوجوہ نہ تھیں۔ چنانچہ فاضل دربندی نے اسی قول پر زور دیا ہے۔ ہم نے اوپر جو روایت درج کی ہے اس سے دونوں اقوال کے درمیان جمع و توفیق ہو جاتی ہے کہ اس کوفیہ عورت کے برقعوں اور چادروں کے انتظام سے پہلے بی بیاں سر ننگے تھیں۔ بعد ازاں جب سر ڈھانپنے کا انتظام ہو گیا تو بناتِ رسول ؐ نے پردہ کر لیا۔ اگرچہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ظالموں نے وہ چادریں بھی چھین لیںتھیں۔ (سیرتِ صدیقہ صغریٰ) مگر یہ دعویٰ بلا دلیل ہونے کیوجہ سے ناقابلِ قبول ہے۔ واللہ العالم بحقائق الامور۔

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=73

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک