امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

کچھ خصلتیں

1 ووٹ دیں 05.0 / 5

مجلس نمبر۵۰
(۱۶ ربیع الاول سنہ۳۶۸ھ)
۱ـ جناب رسول خدا(ص) نے فرمایا جب مسلمان چھینک کر خاموش ہوجاتا ہے تو فرشتے اس کی طرف سے الحمد اﷲ رب العالمین کہتے ہیں اور اگر یہ خود سے الحمد ﷲ رب العالمین کہے تو ملائکہ اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ خدا نے تمہیں معاف کیا۔
۲ـ جناب رسول خدا(ص) نے فرمایا، خدا فرماتا ہے کہ اے میرے صدیق بندو دنیا میں تم میری عبادت کی نعمت سے سرفراز ہوئے اب اس سبب سے تم بہشت کی نعمت سے سرفراز ہوجاؤ۔
مکروہ خصلتیں
۳ـ          رسول خدا (ص) نے فرمایا اے ( میری) امت خدا تمہارے لیے چند خصلتوں کو مکروہ رکھتا ہے اور تمہیں ان سے منع کرتا ہے۔
نماز میں فضول کام کرنا۔
صدقہ دے کر احسان جتلاتا۔
قبرستان میں ہنسنا۔
لوگوں کے گھروں میں جھانکنا۔
عورت کے فرج کو دیکھنا( دوران جماع کہ یہ پیدا ہونے والے بچے کے لیے) باعث اندھاپن ہے۔
جماع کے وقت بات کرنا کہ اس سے بچہ گونگا پیدا ہونے کا احتمال ہے۔
عشا سے پہلے سونا۔
زیرآسمان برہنہ غسل کرنا۔
زیر آسمان جماع کرنا۔
پانی ، نہر و غیرہ میں برہنہ داخل ہونا۔ کہ اس میں پاکباز فرشتے ہوتے ہیں۔
حمام میں برھنہ جانا۔
صبح کی نماز میں اقامت و نماز کے دوران گفتگو کرنا یہاں تک کہ نماز قضاء ہو جائے۔
دریا کی سطح (ساحل) جو پتھر کی نہ ہو پر سونا (معصوم(ع) نے فرمایا جو شخص ایسی سطح پر جو پتھر کی نہ ہو سوئے تو میں اس سے بری ہوں وہ اپنے خون کا خود ذمہ دار ہے۔)
گھر میں تنہا سونا۔
حالتِ حیض میں عورت سے پرہیز نہ کرنا( کرنا اس سے بچے کا مجزوم یا مبروص پیدا ہونے کا خدشہ ہے)
احتلام کے بعد بغیر غسل بیوی سے مقاربت کرنا( احتمال ہے کہ اس سے بچہ دیوانہ ہوگا اور اگر ایسا ہوتو وہ شخص اپنی سرزنش خود کرے)
جزام کے مریض سے بغیر فاصلہ رکھے بات کرنا ( فرمایا جب جذامی سے بات کرو تو ایک زراع کا فاصلہ رکھ لو اور اس سے ایسے گریز کرو جسیے شیر کو دیکھ کر بھاگا جاتا ہے)
جاری پانی میں پیشاب کرنا۔
ثمر دار کجھور کے درخت کے نیچے پیشاب کرنا۔
کھڑے ہوکر جوتا پہننا۔
بغیر چراغ کے تاریک گھر میں داخل ہونا۔
نماز پڑھنے کہ جگہ پر پھونک مارنا۔
۴ـ          امام صادق(ع) نے فرمایا خدا نے ایک قوم پر نعمتوں کا نزول کیا مگر انہوں نے اس کا شکر ادا نہ کیا تو پر عذاب نازل کیا گیا پھر ایک قوم پر عذاب کیا گیا تو اس نے صبر کیا تو اس قوم پر نعمتیں نازل کی گئیں۔
ابن بکیر کہتے ہیں کہ حجاج لعین نے علی(ع) کے دو موالیوں کے گرفتار کیا۔اور ان میں سے ایک پھر آپ(ع) نے فرمایا جو کوئی لغزش ( گناہ) ترک نہ کرے اور عذر ( دلیل، حجت) قبول نہ کرے اس کے گناہ معاف نہیں ہوں گے۔ پھر آپ(ع) نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بھی بدتر کی خیز نہ دوں عرض ہوا کیوں نہیں یا رسول اﷲ(ص)، آپ(ص) نے فرمایا ایسا بندہ ہے کہ جس کے شر سے لوگوں کو امان نہ ہو اور کسی قسم کے خیر کی امید نہ ہو۔ پھر جنابِ رسول خدا(ص) نے فرمایا۔ اے لوگو!بیشک عیسیٰ بن مریم(ع) نے بنی اسرائیل سے فرمایا جاہلوں سے حکمت حاصل نہ کرو کہ وہ تم ستم کریں گے اور اس (علم) کے اہل سے دریغ نہ کرو لیکن اگر تم سے ستم کرے تو ستم گاروں کی مدد نہ کرو کہ ستم اس کے فضل کو باطل کردے گا جان لو کہ امور تین قسم کے ہیں۔
اول : وہ کہ جس کی کامبیابی  تم پر آشکار ہے اس کے پیرو رہو۔
دوم : وہ کہ جس کی گمراہی تم پر آشکار ہے اس سے کنارہ کش ہو جاؤ۔
سوم : یہ کہ جو امر مورد اختلاف ہے اسے خدا کی طرف پلٹا دو۔ ( اس سلسلے میں احکامات ربانی سے راہنمائی لو۔)
۱۴ـ          حضرت پیغمبر(ص) نے فرمایا خدا نے داؤد کو وحی کی اے داؤد(ع) جس طرح کسی شخص پر آفتاب کی روشنی وتمازت تنگ نہیں ہے اسی طرح میری رحمت بھی اس پر تنگ نہیں جو اس میں آنا چاہے اور بدفالی( بدشگونی) کا کوئی نقصان نہیں پہنچتا مگر جوکوئی اسے اختیار کرے وہ نقصان میں ہے بد فالان فتنہ سے دور نہیں ہیں۔ میرے نزدیک ترین بندوں میں سے روز قیامت، تواضع اختیار کرنے والے ہیں اور متکبر مجھ سے دور ہیں۔
۱۳ـ          امام صادق(ع) نے فرمایا ہمارے شیعوں میں سے جو کوئی چالیس(۴۰) احادیث یاد کرے خدا روزِ قیامت اسے دانشمند اور فقیہہ محشور کرے گا اور اس پر عذاب نہیں کرے گا۔
۱۴ـ          جنابِ رسول خدا(ص) نے علی ابن ابی طالب(ع) سے فرمایا اے علی(ع) تم میرے صاحبِ حوض ہو، تم میرے پرچم برادر ہو میرے وعدے کو پورا کرنے والے اورمیرے قلب کے حبیب ہو، تم میرے علم کے وارث ہو، تم وراثتِ پیغمبران(ع) کے امانت دار ہو، تم خدا کی زمین پر اس ( خدا) کے امین ہو۔ تم اس کی خلق پر حجت ہو، تم رکن ایمان اور تاریکی شبِ ( ظلمت و گمراہی) میں چراغ ہدایت اور اہل دنیا کے لیے پرچم بلند ہو، جو کوئی تیری پیروی کرے وہ نجات یافتہ اور جو تیری مخالفت کرے وہ ہلاکت میں ہے تم راہِ روشن ہو، تم صراط مستقیم ہو، تم قائدہ العز المحجلین ہو، اس بندے کے مولا ہو جس کا میں مولا و سردار ہوں اورمیں ہر مومن و مومنہ کا مولا ہوں اور پاک و طاہر (نفس) کے علاوہ تم سے کوئی محبت نہیں کرتا اور خبیث و بذر زادہ تم سے دشمنی رکھتا ہے۔
میرا پروردگار  جس وقت مجھے آسمان پر لے گیا  تو اس نے سب سے پہلے مجھے فرمایا اے محمد(ص) میرا سلام علی(ع) کو پہنچا دے اور اسے اطلاع دے کہ اولیاء کا امام اور اہل اطاعت کا نور ہے، اے علی(ع) تمہیں یہ کرامت مبارک ہو۔
۱۵ـ          امام صادق(ع) نے فرمایا اے بصیر، ہم شجر علم ہیں، ہم اہل بیت(ع) نبی ہیں، جبرائیل(ع) کی آمد و رفت ہمارے ہی گھر میں ہے، ہم علمِ خدا کے انتظام کرنے والے ہیں اور خدا کی  وحی کے معاون ہیں( اس کےلیے) جو کوئی ہمارا پیرو ہوگا۔ اور جو کوئی مخالف ہوگا وہ ہلاک ہوگا یہ خدا پر ہمارا حق ہے۔
۱۶ـ          جنابِ رسول خدا(ص) نے فرمایا شیعیان علی(ع) میں سے فقراء اور علی(ع) کی عترت کو اس ( علی(ع)) کے بعد سبک (کمتر) نہ جانو کیونکہ ان میں سے ہر ایک دو قبیلوں، مانند ربیعہ ومغر کی شفاعت کرے گا۔
مجلس نمبر ۵۱
( ۱۹ ربیع الاول سنہ۳۶۸ھ)
۱ـ           امام باقر علیہ السلام سے قول خدا ” کہا جائیگا کون ہے دعا نویس“ ( یعنی جھاڑ پھونک کرنے والا) کی تفسیر بیان کرنے کی درخواست کی گئی تو امام(ع) نے فرمایا یہ قول ابن آدم(ع) کے لیے ہے جب اسے موت گھیر لیتی ہے تو کہتا ہے کہ کیا کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے کیا کوئی طبیب ہے( جو مجھے اس مرض سے نجات دلا سکے) وہ گمان کرتا ہے کہ میرے عزیز یا دوست یا میرا خاندان میرے کام آئیں گے آپ(ع) نے فرمایا اس روز ساق سے ساق مل جائے گا یعنی دنیا آخرت کے ساتھ ہو جائیگی پھر آپ(ع) نے فرمایا اس دن کا انجام دینے والا پروردگار عالمین ہے۔
۲ـ           امام باقر(ع) نے فرمایا کوئی سال کسی دوسرے سال سے کم بارانی نہیں رکھتا لیکن خدا اسے جہاں چاہتا ہے برساتا ہے بیشک لوگ جب نافرمانی کرتے ہیں تو جو بارش ان کے مقدر میں ہوتی ہے خدا اسے اس سال دوسری طرف منتقل کردیتا ہے اور اسے بیابانوں پہاڑوں اور دریاؤں پر برساتا ہے بیشک خدا کیڑے کو اس کے بل( سوراخ ) میں رزق دیتا ہے اور انسان کو اس کی خطا کی وجہ سے عذاب دیتا ہےاور یہ طاقت رکھتا ہےکہ اس عذاب کا رخ دوسری طرف موڑ دے مگر یہ کہ اہل معصیت نہ ہوں پھرامام(ع) نے فرمایا۔ اے صاحبانِ بصیرت عبرت حاصل کرو میں مصحف علی( ع) میں پاتا ہوں کہ جنابِ رسول خدا(ص) نے فرمایا جب زنا کثیر ہوگا تو نا گہانی اموات زیادہ ہوں گی، جب تول میں کمی ہوگی تو خدا زراعت کو کم اور قحط کو مسلط کردے گا، جب لوگ زکوة نہ دیں گے تو زمین سے زراعت و میوہ کی برکت  ختم ہوجائے گی، جب ناحق فیصلے ہوں گے تو ظلم کی معاونت کرنے والے دشمنان ان پر مسلط  کردے گا، جب نقصِ عہد ہوگا تو خدا دشمنوں کو مسلط کردے گا، جب لوگ قطع رحم کریں گے تو خدا مال کو شرپسندوں کے ہاتھ دیدے گا اور ان کو لوگوں پر اس وقت مسلط کردے گا جب وہ (لوگ، مخلوق) امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور میرے خاندان کی پیروی کے انکار ہوں گے اور اس وقت نیک لوگ دعا کرے گے مگر وہ قبول نہیں ہوگی۔
۳ـ امام باقر(ع) نے فرمایا توریت میں مرقوم ہے کہ اے موسی(ع) میں نے تمہیں پیدا کیا اور طاقت دی اپنی اطاعت کا تمہیں حکم دیا اور اپنی نافرمانی سے تمہیں منع کیا اگر تم میری نافرمانی کرو گے تو تمہاری مدد نہ کی جائے گی اور اگر میری اطاعت کرو گے تو میں تمہاری مدد کروں گا اے موسی(ع) تم میری اطاعت کرو میں تم پر اپنا عہد پورا کروں گا اور نافرمانی پر کوئی حجت قبول نہ کروں گا۔
۴ـ مسروق کہتے ہیں کہ ہم عبداﷲ بن مسعود کے پاس تھے اور ان سے قرآن کے بارے میں دریافت کررہے تھے کہ ہم میں سے ایک نوجوان نے ان سے پوچھا ، کیا تمہارے پیغمبرص(ص) نے تمہیں اس بات کی خبر  دی ہے کہ ان(ص) کے بعد کتنے خلفاء ہوں گے؟عبداﷲ(رض) نے کہا تم ابھی نوجوان ہو جبکہ اس سوال کو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھا، ہاں پیغمبر(ص) ن ہمیں اطلاع دی ہے  کہ انکے بعد نقباء بنی اسرائیل کے موافق بارہ خلفاء ہوں گے۔
۵ـ          شعبی نے اپنے چچا قیس بن عبد سے روایت کیا ہے کہ ہم عبداﷲ بن مسعود(رض) کے پاس حلقے کی صورت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بیابانی عرب آیا اس نے پوچھا تم میں عبداﷲ بن مسعود(رض) کون ہے عبداﷲ نے جواب دیا میں ہوں بتاؤ کیا کام ہے، اس نے کہا کیا تمہارے پیغمبر(ص) نے تمہیں بتایا ہےکہ ان کے بعد کتنے خلفاء ہوں گے عبداﷲ بن مسعود(رض) نے کہا ہاں انہوں نے بتایا ہے کہ وہ نقباء بنی اسرائیل کی تعداد کے برابر بارہ(۱۲) ہوں گے۔
۶ـ           قیس بن عہد کہتے ہیں ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور ابن مسعود(رض) ہمارے ہمراہ تھے ایک بیابانی عرب آیا اور اس نے پوچھا کیا عبداﷲ ابن مسعود(رض) تمہارے درمیان ہے عبداﷲ(رض) نے کہا ہاں میں ہوں بتا تجھے کیا کام ہے، عرب نے کہا اے عبداﷲ(رض) کیا تمہارے بنی(ص) نے تمہیں خبر دی ہے کہ ان(ص) کے بعد کتنے خلفاء تمہارے خلفاء تمہارے درمیان ہوں گے۔
عبداﷲ بن مسعود(رض) نے کہا کہ تم نے مجھ سے وہ پوچھا ہے جو میرے عراق سے واپس آنے سے لے کر اب تک کسی نے دریافت نہیں کیا، ہاں انہوں نے فرمایا ہے کہ ان کے بعد بارہ خلفاء ہوںگے جو نقباء بنی اسرائیل کی تعداد کے برابر ہوں گے۔
۷ـ          اشعث ابن مسعود سے روایت ہے کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا میرے بعد نقباء بنی اسرائیل کی تعدادکے برابر بارہ خلفاء ہوں گے۔
۸ـ          جابر بن سمرہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ پیغمبر(ص) کی خدمت میں تھا میں نے سنا کہ آپ(ص) نے فرمایا میرے بعد بارہ امیر ہوں گے یہاں تک کہہ کر رسول خدا(ص) کی آواز پوشیدہ ہوگئی میں نے اپنے والد سے دریافت کیا کہ پیغمبر(ص) کی آواز پوشیدہ ہونے کے بعد انہوں نے کیا فرمایا میرے والد نے کہا، انہوں نے فرمایا یہ تمام قریش سے ہوں گے۔
۹ـ           رسول خدا(ص) نے فرمایا میری امت میں امر (امامت) ہمیشہ قائم رہے گا اور غلبہ رکھے ہوئے ہوگا۔ یہاں تک کہ بارہ خلفاء مکمل ہوجائیں اور یہ تمام قریش سے ہونگے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک