کیا آپ میں یہ تین صفات ہیں؟
کیا آپ میں یہ تین صفات ہیں؟
حضور (ص) کا ہمسایوں کے ساتھ اخلاق
حضور سرور کائنات (ص) غذا نوش فرمانے سے پہلے یہ دیکھتے تھے کہ ہمارا ہمسایہ تو بھوکا نہیں ،ایسا نہ ہو کہ ہم شکم سیر ہو کر سوئیں اور ہمارا ہمسایہ بھوکا سوئے ،اگر ایسا ہوا تو ہم خدا کو کیا جواب دیں گے ؟
آپ (ص) خود فرماتے ہیں :کہ جبرئیل امین نے مجھے ہمسایہ کے بارے میں اتنی زیادہ تاکید کی کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ اب یہ میری وراثت میں بھی ہمسایہ کو شامل کردیں گے
(سیرۂ پیامبر اکرم (ص):ص۴۲۔ اعلام الدین:ص۲۶۳)
آنحضرت (ص) کا دوستوں کے ساتھہ اخلاق
دوستوں کی احوال پرسی کرنا ،اور ان کی خبر لینا بھی اخلاق حسنہ کی ایک شاخ ہے ،جو دوستوں کے دلوں کی دریائے محبت میںاور زیادہ موجیں لے آتا ہے ۔
پیغمبر خدا (ص) کبھی بھی اپنے دوستوں سے غافل نہیں رہتے تھے ،بلکہ ہمیشہ رابطہ رکھتے تھے۔
مولا علی ـفرماتے ہیں : اگر آپ (ص) تین دن تک کسی برادر دینی کو نہیں دیکھ پاتے تھے تو اس کی تلاش میں نکل جاتے تھے،اگر معلوم ہوتا تھا کہ وہ سفر میں ہے تو سلامتی کی دعا فرماتے تھے ،اگر شہر میں موجود ہوتا تھا تو فوراَ اس کی احوال پرسی اور دیدار کے لئے تشریف لے جاتے تھے اور اگر بیمار ہوتا تھا تو اس کی عیادت کے لئے جاتے تھے اور اس کی صحت یابی کی دعا فرماتے تھے
(مکارم الاخلاق ص:۱۹)
ایک مرتبہ رسول اسلام (ص)اپنے اصحاب کے ساتھ سفر کر رہے تھے، راستے میں کھانے کا وقت آگیا، حضور (ص) نے قافلہ کو روکا، تمام لوگوں کے ذمہ ایک ایک کام کردیا اور خود سوکھی لکڑیاں جمع کرنے لگے، اصحاب نے بہت روکنا چاہا لیکن حضور (ص) نے قبول نہیں کیا۔
دوسری جگہ آپ (ص) ناقہ سے اترے اور اسے باندھنے کے لئے ایک گوشہ کی جانب چلے، اصحاب آگے بڑھے تاکہ ناقہ کی لگام اپنے ہاتھوں میں لے لیں اور باندھ دیں لیکن حضور (ص) نے قبول نہیں کیا اور فرمایا ''جہاں تک ہو سکے، اپنا کام خود انجام دو
(سیرۂ پیامبر اکرم (ص):ص۲۷)
اعزاء و اقارب کے ساتھ اخلاق
آپ (ص) خود فرماتے ہیں :صلوا ارحامکم ولو بالسلام۔اپنے عزیزوں کے ساتھ صلۂ رحم کرو چاہے وہ سلام کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو ،یعنی اپنے رشتہ داروں سے کبھی بھی قطع تعلق نہ کرنا چونکہ تمھاری گردنوں پر ان کے کچھ حقوق ہیں جن میں سے سب سے اہم حق یہ ہے کہ ان کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آؤ۔