کیا کوئی نبی "اَحْرَب" کے نام سے تھا؟
سوال:
کیا کوئی نبی "اَحْرَب" کے نام سے تھا؟ کیا اَحْرَب بن بِبرز انبیاء میں سے تھے؟
جواب:
قدیم اور معتبر مصادر میں تلاش کرنے سے مسعودی کی کتاب "اثبات الوصیة" میں ایک روایت ملتی ہے جس میں آیا ہے کہ "اَحْرَبُ بنِ بِبرز "بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے تھے۔
وہ لکھتے ہیں: جب" بِبرز "علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ وہ اللہ کا نور اور حکمت اور جو کچھ ان کے پاس ہے وہ اپنے بیٹے "اَحْرَب" کے حوالے کر دیں۔
چنانچہ انہوں نے اپنے بیٹے" اَحْرَب" کو بلایا اور انہیں ان ہی باتوں کی وصیت کی جن کی حضرت" یوسف" علیہ السلام نے انہیں وصیت فرمائی تھی۔
اس کے بعد" اَحْرَبُ بنِ بِبرزِ بنِ لاوی "نے اللہ عز وجل کے حکم سے قیام کیا اور مومنین نے ان کی پیروی کی۔ اور وہ اپنے آباء و اجداد کے راستے پر چلتے رہے یہاں تک کہ ان کا انتقال ہو گیا۔
اس روایت کی روشنی میں، "اَحْرَب" حضرت" یعقوب "علیہ السلام کے پوتے اور حضرت "یوسف" علیہ السلام کے بھتیجے تھے اور یہ بات قابل قبول ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے تھے اور اللہ کی طرف بھیجے گئے ۱,۲۴,۰۰۰ انبیاء میں سے ایک تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]. ملاحظہ کریں: "ببرز بن لاوی یکی از پیامبران بنیاسرائیل" (ببرز بن لاوی بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ایک ہیں)۔
[2]. مسعودی، علی بن حسین، إثباتُ الوصیة للإمام علی بن أبی طالب(ع)، ص 50، قم، انصاریان، چاپ سوم، 1384ش۔