مجرّب (آزمودہ) ختم اور صلوات حضرت زہراء سلام اللہ علیہا
مجرّب (آزمودہ) ختم اور صلوات حضرت زہراء سلام اللہ علیہا
التماس دعاء: یوسف حسین عاقلی
حاجات پوری ہونے کے لئے ایک مجرّب (آزمودہ) ختم حضرت فاطمہ زہراء (سلام الله علیھا) پر صلوات ہے،
جس میں پانچ سو تیس (530) مرتبہ یہ صلوات پڑھی جائے:
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْم
اللّهُمَّ صَلِّ عَلی فاطِمَةَ وَ اَبیها وَ بَعْلِها وَ بنیها وَالسِّرِّ الْمُسْتَوْدَعِ فیها بِعَدَدِ ما اَحاطَ بِه عِلْمُکَ
اے اللہ! فاطمہ، ان کے والد، ان کے شوہر، ان کی اولاد اور ان میں پوشیدہ راز پر جتنا تیرا علم گھیر سکے درود بھیج۔
( بعض کتابوں میں درج ذیل الفاظ بھی مذکور ہے)
اَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّد، وَ اَنْ تَفْعَلَ بِی ما اَنْتَ اَهْلُه، وَ لا تَفْعَل بِی ما اَنَا اَهْلُه
اور محمد اور آل محمد پر درود بھیج، اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے، اور میرے ساتھ وہ سلوک نہ کر جو میرے لائق ہے۔
اس عظیم صلوات میں "وہ راز جو آپ(سلام الله علیها) کی مقدس ذات میں سپرد کیا گیا" سے مراد حضرت حجت اور امام مہدی(عج) ہیں۔
اگرچہ یہ صلوات قدیمی کتابوں میں موجود نہیں ہے اور مرحوم شیخ انصاری(ره) سے سنی گئی ہے، لیکن اس بزرگ کا حضرت بقیۃ اللہ ـ ارواحنا فداه ـ کے ساتھ جو تعلق اور رابطہ تھا،
اس بنا پر بعید از قیاس نہیں کہ یہ دعا حضرت صاحب الامر(عج) ہی کی طرف سے صادر ہوئی ہو۔(احتمال دی ہے)
حوالہ: صحیفهٔ مهدیه، ص ۵۸۴، سید مرتضی مجتهدی سیستانی، ترجمهٔ مؤسسهٔ اسلامی، نشر حاذق
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
"سرّ مستودع" کی رمز گشائی صلوات حضرت زہرا (س) میں
مختلف دعاؤں اور زیارتوں میں تاریخ کی عظیم خاتون حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے حضور ادب و احترام پیش کرنے کے لیے عبارتیں بیان کی گئی ہیں۔ لیکن ان کی مخصوص صلوات جو کہ درج ذیل عبارت کی صورت میں مختلف کتابوں میں مذکور ہے:
«اللهُمَ صل علی فاطمةَ وَأَبیِها وَبَعلِها وَبَنیها وَالسِّرِّ المُستَودَعِ فیها بِعَدد ما أحاطَ بِه عِلمُک»
اے اللہ! فاطمہ پر، ان کے والد پر، ان کے شوہر پر، ان کی اولاد پر اور ان میں پوشیدہ راز پر اپنی رحمتیں نازل فرما، اتنی بار جتنے تیرے علم میں ہے
یاد رہے یہ صلوات ایک جامع ترین اور مکمل ترین صلوات میں سے ایک ہے جس میں بہت سے رموز و اسرار پوشیدہ ہیں۔
گُزشتہ ادوار میں علماء اور اسلامی محققین نے حضرت زہرا (س) کے اس مخصوص صلوات کی طرف مختلف اشارے کیے ہیں اور ہر ایک نے اپنی استعداد، فکری وسعت اور معنویت کے مطابق اس نورانی صلوات اور درود کی کھڑکیاں ہمارے لئے کھولی ہیں۔
لیکن جو بات صدیوں کے بعد بھی راز کے پردے میں پوشیدہ اور چھپی ہوئی ہے، وہ "سرّ مستودع" کی عبارت ہے،
جو خود اس راز کی نشاندہی کرتی ہے جو حضرت صدیقہ کبری (س) کے مبارک اور پاک وجود میں امانت رکھا گیا ہے۔
"سرّ مستودع" کے مفہوم اور اس سلسلے میں پیش کیے گئے احتمالات کی تحقیق کچھ علماء اور محققین نے اس طرح بیان کی ہے۔
حضرت زہرا (س) کے وجود میں رکھا گیا وہ راز
حضرت فاطمہ زہرا (س) کے مخصوص صلوات میں سے ایک ایسے راز کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو ان کے مبارک وجود میں امانت رکھا گیا تھا۔
سوال:
کیا ایسے راز کو ان کے پاک وجود میں دریافت اور شناخت کیا جا سکتا ہے؟
"سرّ مستودع" کے بارے میں، جو حضرت زہراء (سلام الله علیھا) کے اس صلوات میں موجود ہے، تحقیق کی گئی ہے اور علماء اور محققین کے ایک گروہ نے موجودہ اور مستند روایات کا جائزہ لے کر کچھ نکات دریافت کیے ہیں اور ہر ایک نے اپنے استعداد اور معلومات کے مطابق اس سلسلے میں کچھ احتمالات پیش کیے ہیں۔
لیکن ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ آخر کار، جیسا کہ "سرّ مستودع" کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے، یہ ایک پوشیدہ، مخفی اور رمزیاتی گشائی ہے جس کا علم خداوند متعال، پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) اور اہل بیت علیہم السلام کے سوا کسی کو نہیں ہے۔
یہاں تک کہ انسانوں کا ذہن اور سوچ بھی اس موضوع کو سمجھنے سے قاصر اور ناتوان ہے۔
جیسا کہ اوپر اشارہ ہوا کہ بعض محققین اور علماء "سر مستودع" کے تصور کے بارے میں کچھ نکات اور احتمالات تک پہنچے ہیں۔
کیا معاصر علماء و دانشوروں میں بھی اس موضوع کی طرف اشارہ کیا گیا ہے؟
جی ہاں۔ مثال کے طور پر آیت اللہ بہجت (رح) سے پوچھا گیا کہ "السّر المستودع فیها؛ اور وہ راز جو ان کے وجود میں امانت رکھا گیا ہے" سے کیا مراد ہے؟
اس عالم بزرگوار نے جواب میں فرمایا تھا: شاید "سر"سے مراد ان کے فرزند کا قیام ہی ہے جسے امانت رکھا گیا ہے تاکہ مقررہ وقت پر ظہور فرمائیں۔
درحقیقت آیت اللہ تقی بہجت (رح) نے اس احتمال کی طرف اشارہ کیا تھا کہ ہو سکتا ہے "سر مستودع" سے مراد امام زمان (عج) کا قیام ہو جس کے وقت کا کسی کو علم نہیں ہے اور حضرت حجت (عج) کے زمانہ ظہور ایک ایسا راز ہے جس سے صرف خدائے متعال ہی آگاہ ہے۔
اسی قسم کا ایک سوال ایک شخص نے آیت اللہ مکارم سے بھی پوچھا تھا اور ان کی ویب سائٹ پر درج مواد کے مطابق، انہوں نے جواب دیا:
اگر ہمیں معلوم ہو، تو پھر راز نہ ہوتا۔
اصل ماخذ کی تلاش
بنیادی طور پر یہ نکتہ اور راز جو حضرت فاطمہ زہراء (سلام الله علیھا) کے مقدس وجود میں موجود ہے، کس ماخذ اور منبع میں پایا جاتا ہے اور ہم تک کس طرح پہنچا ہے؟
جب ہم روائی منابع کا جائزہ لیتے ہیں تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ عبارت "السرّ المستودع" روائی منابع میں نہیں آئی ہے لیکن یہ آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی کی اہم سفارشات میں سے ایک ہے۔
چنانچہ آیت الله مرعشی مرحوم نے ایک وصیت نامے میں تاکید کی ہے کہ نمازوں کے قنوت میں یہ دعاء پڑھی جائے:
"اللهُمَ انی أسألُکَ بِحَقِ فاطمةَ وَ أَبیِها وَ بَعلِها وَ بَنیها وَ السِّرِّ المُستَودَعِ فیها أَن تُصلیَ علی مُحَمَدٍ وَ آلِ مُحَمَدٍ وَ أَن تَفعَل بِى ما أنت أهْلُهُ وَ لا تَفعَل بی ما أنا أَهلُه"
اے میرے رب!میں تجھ سے فاطمہ، ان کے والد، ان کے شوہر، ان کی اولاد اور ان میں پوشیدہ راز کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ تو محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ پر رحمت نازل فرما، اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایانِ شان ہے، اور میرے ساتھ وہ سلوک نہ کر جو میرے لائق ہے۔
اسی طرح بعض کتابوں میں بھی حضرت فاطمہ زہراء (سلام الله علیھا) کی توسل کے عنوان سے یہ دعاء مرحوم ملا علی معصومی ہمدانی کے زبان سے بھی منقول ہے۔
انہوں نے بیان کیا ہے کہ جو شخص حضرت زہراء (سلام الله علیھا) کے مقدس وجود سے توسل کا ارادہ رکھتا ہو، وہ نام مبارک فاطمه سلام الله علیھا کے ابجدی عدد یعنی 530 مرتبہ یہ ذکر پڑھے:
"الهی بحق فاطمة وأبیها و بعلها و بنیها والسرّ المستودع فیها..."
پروردگارابحقِ فاطمہ !اور ان کے والد، ان کے شوہر، ان کے بیٹوں اور ان میں پوشیدہ راز کی۔۔۔
یا عبارت دیگر
"اللهُمَ صل علی فاطمةَ وَ أَبیِها وَ بَعلِها وَ بَنیها وَ السِّرِّ المُستَودَعِ فیها بعدد ما احاط به علمک"
"اے اللہ! فاطمہ، ان کے والد، ان کے شوہر، ان کی اولاد اور ان میں پوشیدہ راز پر اپنی رحمتیں نازل فرما، جتنی تیرے علم نے گھیر رکھا ہے۔"
کیا ان تفصیلات کے ساتھ حدیث کی کتابوں میں اس روایت کی کوئی سند موجود ہے؟
جیسا کہ ایک نکتہ اوپر بیان ہوا اور دوسری بات ہم "مستدرک الوسائل" میں اسی صلوات کی مانند کچھ اس طرح کے الفاظ پڑھتے ہیں:
"اللهُمَ رب الکَعبَةِ وَ بانیِها وَ فاطِمةَ وَ ابیِها وَ بَعلِها وَ بَنیها نَوِّر بَصَری وَ بَصیرَتی"۔
"اے اللہ، کعبہ کے رب، اس کے بنانے والے، فاطمہ اور اس کے والد، اس کے شوہر اور اس کے بیٹوں کے واسطے، میری آنکھوں اور میری بصیرت کو روشن کر دے۔"
دوسری جانب بہت سے مصادر میں حضرت فاطمہ زہراء (سلام الله علیھا) کے حق میں اس طرح کے الفاظ درج ہیں:
"صلوات الله علیها و علی ابیها و بعلها و بنیها"۔
اللہ کی رحمتیں ہوں اس (خاتون) پر، اس کے باپ پر، اس کے شوہر پر اور اس کی اولاد پر۔
اسی طرح
"صلی الله علیها و علی ابیها و بعلها و ولدها الطاهرین..." یا "صلی الله علیها و علی ابیها و بعلها و بنیها"
اللہ تعالیٰ اس (خاتون) پر، اس کے باپ پر، اس کے شوہر پر اور اس کی پاکیزہ اولاد پر رحمتیں نازل فرمائے۔
جیسے الفاظ بھی بہت سے روائی مصادر میں ملتے ہیں۔
اسی طرح حضرت فاطمه زهراء (سلام الله علیھا) کا مشہور صلوات رسول الله (صلی الله علیه وآله وسلّم) کی ایک روایت سے ملتا جلتا ہے جس میں آپ (ص) نے فرمایا:
"فاطمة مهجة قلبی و ابناها ثمرة فؤادی و بعلها نور بصری و الأئمة من ولدها أمناء ربی و حبل ممدود بینه و بین خلقه من اعتصم به نجا و من تخلف عنه هوى"۔
فاطمہ میرے دل و جگر کا ٹکڑا ہیں، ان کے دو بیٹے میرے دل کے پھل ہیں، ان کے شوہر میری آنکھوں کی روشنی اور ڈھنڈک ہیں، اور ان کی اولاد میں سے "أئمہ"میرے رب کے امین ہیں اور وہ ایک تنا ہوا رسّہ ہیں جو اس (اللہ) اور اس کی مخلوق کے درمیان ہے۔ جس نے اس (رسّے) کو مضبوطی سے تھام لیا، وہ نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے ہٹ گیا، وہ ہلاک ہو گیا۔
کیا امام زمانہ (عج) کے قیام کا وقت "سر مستودع" ہے؟
جیسا کہ اوپر اشارہ کیا، بعض علما جیسے آیت اللہ بہجت (رہ) نے احتمال دیا ہے کہ امام زمانہ (عج) یا ان کے قیام اور ظہور کا وقت "سر مستودع" کی مصداق ہو سکتا ہے۔
تو سوال بنتا ہے کہ انہوں نے ایسا احتمال کیوں دیا اور کون لوگ اس نظریے سے متفق ہیں؟
یہ عبارت حضرت زہراء (سلام الله علیھا) کے مخصوص صلوات میں حضرت نرجس خاتون (امام زمانہ(عجل الله تعالیٰ فرجه) کی والدہ مکرمہ) کی زیارت سے بہت ملتی جلتی ہے۔ جیسا کہ ہم ان کی زیارت میں پڑھتے ہیں:
"السَّلامُ عَلى والِدَةِ الْإِمامِ، وَالْمُودَعَةِ أَسْرارِ الْمَلِکِ الْعَلّامِ، وَالْحامِلَةِ لِأَشْرَفِ الْأَنامِ"
"سلام ہو امام کی والدہ پر، اور اس پر جو عالمِ دانا کے اسرار کی امین ہیں، اور سب سے افضل انسان کو اپنے وجود میں سمیٹنے والی ہیں۔"
اور دوسری جگہ پر بھی آیا ہے:
"وَالْمُسْتَوْدَعَةُ أَسْرارِ رَبِّ الْعالَمینَ"۔
جو اسرار الہی ہےاور رب العالمین کےپوشیدہ راز ہے
ظاہر ہے کہ حضرت نرجس خاتون (سلام الله علیھا) کی زیارت میں، جو امام زمانہ (عج) کی والدہ گرامی ہیں، وہی الفاظ آئے ہیں جو حضرت فاطمہ (سلام الله علیھا) کے صلوات میں بیان ہوئے ہیں۔
شاید یہی وجہ تھی کہ بعض محققین اور علما نے یہ احتمال دیا کہ "سر مستودع" سے مراد حضرت حجت (عج) کے قیام اور ظہور کا وقت مراد ہے۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ
جن لوگوں نے "سر مستودع" کی مصداق تلاش کرنے کی کوشش کی، ان میں سے اکثر اسی احتمال اور نتیجے پر پہنچے۔
حضرت زہراء (سلام الله علیھا) کے راز سے امامت کے مادری رشتہ کا تعلق
ہم جانتے ہیں کہ حضرت فاطمہ زہراء (سلام الله علیھا) امامت کی ماں ہیں اور امامت و ولایت ان کی پاک و پاکیزہ نسل سے جاری رہی ہے۔
کیا ممکن ہے کہ 'سر مستودع' اور حضرت کے وجودی راز سے مراد یہی ولایت اور امامت ہو؟
جی ہاں، ایسا امکان بھی موجود ہے۔ کتاب 'اسرار فاطمیه' میں بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ بہت سی روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ چونکہ امامت حضرت صدیقہ کبری (سلام الله علیھا) کی پاک نسل سے جاری رہی اور انہی کے خیر و برکت سے بھرپور وجود میں منحصر ہے، اس لئے ممکن ہے کہ مذکورہ راز سے مراد یہی نکتہ ہو۔
اس بارے میں دیگر کیا آراء ہیں؟
'سر مستودع' کے مفہوم کے بارے میں کئی دیگر احتمالات بھی ہیں۔ ایک گروہ کا عقیدہ ہے کہ اس سے مراد حضرت محسن (علیہ السلام) ہیں، جو دورانِ حمل پیداء ہونے سے پہلے ہی شھید ہوئے، ان ضربوں اور چوٹوں کی وجہ سے جو ان کی والدہ حضرت زہراء (سلام الله علیها) کے مقدس بدن پر لگے، شہید ہو گئے تھے۔
کچھ لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ چونکہ حضرت زہراء (سلام الله علیها) نبوت، ولایت اور امامت کے درمیان رابطہ کا ذریعہ ہیں،
جسے آیت الله العظمی وحید خراسانی دام ظله نے حضرت زہراء سلام الله علیھا کو حلقہ وصل نبوت اور امامت قرار دی ہے ابھی تحریر کی شکل میں لاکر ایک مستقل کتاب " حلقه وصل نبوت اور امامت" کی شکل میں چاپ ہوگئی ہے
اس لئے یہ لقب ان کے لئے استعمال ہوا ہے؛ کیونکہ ساری کائنات میں کسی اور کو یہ مقام و مرتبہ حاصل نہیں ہے۔
بعض لوگوں نے ائمہ طاہرین (علیهم السلام) کا معاملہ، حضرت زہراء (سلام الله علیها) کے ربانی علوم، ان کی مظلومیت، اسم اعظم الٰہی اور خداوند متعال کے حضور حضرت زہراء (سلام الله علیھا) کے مقام اور مرتبے کو 'سر مستودع' کی مصداق قرار دیا ہے۔
"سر مستودع" کے مفہوم میں مجموعی اور حتمی نتیجہ
حضرت زہراء (سلام الله علیها) کی صلوات میں موجود لفظ 'سر مستودع' کے بارے میں کی گئی تحقیق سے مجموعی طور پر کیا نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے؟
درج بالا تحریر کا خلاصہ اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے
جس طرح شب قدر کا راز معلوم نہیں ہے، اسی طرح حضرت فاطمہ زہراء (سلام الله علیھا) کا خیر و برکت سے لبریز وجود بھی الٰہی اسرار میں سے ایک ہے اور اس مکرمہ خاتون کا مقام و مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ خداوند متعال، پیغمبر (صلی الله علیه وآله وسلّم) اور اہل بیت اظھار (علیهم السلام) کے سوا کوئی بھی اسے سمجھ نہیں سکتا۔
یاد دہے'سر مستودع' کے مفہوم و مطالب کے بارے میں جو تمام آراء بیان کی گئی ہیں، وہ صرف احتمالات کی حد تک ہیں جن کی کوئی قطعیت نہیں ہے، اور ہر دانشور اور عالم نے روایات اور اسلامی تعلیمات کے مطالعہ و شناخت کی بنیاد پر ان احتمالات تک رسائی حاصل کی ہے۔ لیکن کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ ان کا نقطہ نظر قطعی اور یقینی ہے۔
آخر میں، 'سر مستودع' سے مراد، جیسا کہ اس کے ظاہری معنی سے واضح ہے، وہ راز ہے جو حضرت زہراء (سلام الله علیھا) کے وجود میں امانت کے طور پر رکھا گیا تھا۔
نوٹ: یہ تحریر فارسی زبان سے اُردو زبان کی قالب میں ڈھالنے کی ایک ادنی کوشش ہے جو خبررساں ادارے تسنیم نیوز(فارسی) نے ڈاکٹر رضاداد، جو کہ یونیورسٹی کے پروفیسر اور اسلامی اسکالر ہیں، کے ساتھ ایک مختصر انٹرویو اور گفتگو میں "سر مستودع" کے مفہوم اور اس سے متعلقہ احتمالات کی وضاحت کی ہے)۔
اللّهمَّعَجِّلْلِوَلِیِّڪَالفَرَج
اللهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم