فضائل حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا(قسط-2)
-
- شائع
-
- مؤلف:
- ڈاکٹر محمد طاھرالقادری
- ذرائع:
- کتاب: الدرَّةُ البَيْضَاءُ فِي مَنَاقِبِ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ
کتاب: الدرَّةُ البَيْضَاءُ فِي مَنَاقِبِ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ
فضائل حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا(قسط-۱)
فصل 10
سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا
سفر مصطفی کی ابتداء اورانتہا بیت فاطمہ سلام اللہ علیھا سے ہوتی
"حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ نے فرمایا :حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفرکا ارادہ فرماتے تواپنے اہل وعیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو فرما کر سفرپرروانہ ہوتے وہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا ہوتیں ،اورسفر سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا ہوتیں "
____________________
حوالاجات
۱۔ابوداود ، السنن ، ۴:۸۷، رقم ۴۲۱۳
۲۔احمد بن حنبل المسند ، ۵:۲۷۵
۳۔بیہقی ، السنن الکبریٰ ۱:۲۶
۴بغدادی ، ترکہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :۵۷
"حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تواپنے اہل وعیال میں سے سب بعد گفتگو فرماکر روانہ ہوتے وہ حضرت فاطمہ ہوتیں اورسفر سے واپس پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لے لاتے وہ بھی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا ہی ہوتیں اوریہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سے فرماتے کہ میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں ۔
____________________
حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ،۳:۱۶۹، ۱۷۰،رقم :۴۷۳۹،۴۷۴۰
۲۔حاکم المستدرک ، ۱:۶۶۴، رقم :۱۷۰۸
۳۔حاکم نے المستدرک (۳:۱۶۹، رقم :۱۷۹۷)میں اسے حضرت ابو ثعلبہ خشنی سے بھی ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ روایت کرتے ہیں
۴۔ابن حبان الصحیح ،۴۷۰۲، ۴۷۱، رقم :۶۹۶
۵۔ہیثمی موارد الظمآن :۶۳۱رقم :۲۵۴۰
۶۔بن عساکر نے بھی تاریخ دمشق الکبیر (۴۳:۱۴۱) میں حضرت ابو ثعلبی سے مروی حدیث بیان کی ہے۔
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر سے واپس تشریف لاتے تواپنی صاحبزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کو بوسہ دیتے "۔
____________________
حوالاجات
۱۔ طبرانی المعجم الاوسط،۴:۲۴۸رقم :۴۱۰۵
۲۔ ابو یعلی المسند ، ۴:۳۵۲، رقم :۲۴۶۶
۳۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۸:۴۲) میں کہا ہے کہ طبرابی نے اسے الاوسط میں روایت کیا ہے اوراس کے رجال ثقہ ہیں
۴۔ ابن اثیر اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ، ۷:۲۱۹
۵۔سیوطی الجامع الصغیر فی احادیث البشیر النذیر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۱۸۹،رقم ۳۰۳
۶۔مناوی فیض القدیر ۵:۱۵۵
فصل :۱۲
سیدہ سلام اللہ علیھا۔۔۔روئے زمین پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا مرکزخاص
"حضرت جمیع بن عمیر تیمی رضی اللہ عنھا سے روایت کرتے ہیں کہ میں ا پنی پھوپھی کے ہمراہ حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اورپوچھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کون زیادہ محبوب تھا؟ام المومنین رضی اللہ عنھا نے فرمایا فاطمہ سلام اللہ علیھا :عرض کیا مردوں میں سے کون زیادہ محبوب ہے فرمایا ان کے شوہر جہاں تک میں جانتی ہوں وہ بہت زیادہ روزہ رکھنے والے اورراتوں کو عبادت کے لیے بہت قیام کرنے والے تھے "
____________________
حوالاجات
۱۔ ترمذی الجامع الصحیح ، ۵:۷۰۱، رقم :۳۸۷۴
۲، طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۳، ۴۰۴، رقم ۱۰۰۸،۱۰۰۹
۳۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۱رقم :۴۷۴۴
۴۔ ابن اثیر، اسد الغابہ فی معرفتہ الصحابہ ، ۷:۲۱۹
۵۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۲۵
۶۔مزی تہذیب الکمال ، ۴:۵۱۲
۷۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۳
۸۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربہ :۷۷
"حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عورتوں میں سب سے زیادہ محبت حضر ت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا سے تھی اورمردوں میں سے حضرت علی مرتضٰی سب سے زیادہ محبو ب تھے"
____________________
حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۸رقم :۳۸۶۸
۲۔نسائی نے السنن الکبری (۵:۱۴۰رقم :۸۴۹۸) میں ذرامختلف الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے۔
۳۔طبرانی المعجم الاوسط، ۷:۱۹۹، رقم :۴۷۳۵
۴۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۳۱
شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابہ والصحابہ :۲۷۴
"حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ حضرت اسامہ بن زید نے مجھے بتایا :میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت علی اورحضرت عباس رضی اللہ عنھما تشریف لائے انہوں نے کہا:اسامہ !ہمارے لئے حضور نبی اکرم سے اندر آنے کی اجازت مانگو ۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ !حضرت علی اورحضرت عباس رضی اللہ عنھما حاضری کی اجازت مانگتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جانتے ہو وہ کیوں آئے ہیں ؟میں نے عرض کیانہیں ۔فرمایا:میں جانتا ہوں ،انہیں آنے دو چنانچہ دونوں حضرات اندر داخل ہوئے اورانہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !ہم یہ بات جاننے کے لیے حاضر ہوئے ہیں کہ اہل بیت میں سے آپ کو ن زیادہ محبوب ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا :فاطمہ بنت محمد"
____________________
حوالاجات
۱۔ترمذی ، الجامع الصحیح ، ۵:۶۷۸، رقم ۳۸۱۹
۲۔بزار،المسند۷:۷۱رقم:۲۶۲۰
۳۔طیالسی المسند :۸۸،رقم ۶۳۳
۴۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۳،رقم :۱۰۰۷
۵۔حاکم المستدرک ۲:۴۵۲،رقم ۳۵۲۶
۶۔مقدسی الاحادیث المختار ہ۴:۱۶۲۱۶۰، رقم :۱۳۷۹۔۱۳۸۰
۷۔ابن کثیرتفسیر القرآن العظیم ۳:۴۸۹،۴۹۰
۸۔محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی :۷۸یہ حدیث حسن ہے
"حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ حجرت علی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں )عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !آپ کو میرے اورفاطمہ میں سے کون زیادہ عزیز ہے فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اورتم میرے نزدیک اس سے زیادہ عزیز ہو
____________________
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الاوسط ۷:۳۴۳رقم :۷۲۷۵
۲۔ہثیمی نے مجمع الزوئد (۹:۱۷۳)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط میں روایت کیا ہے اوراس کی سند میں سلمی بن عقبہ کو میں نہیں جانتا جبکہ بقیہ رجال ثقہ ہیں ۔
۳۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۲)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط میں روایت کیا ہے۔
۴۔حسینی نے البیان والتعریف (۲:۱۱۸رقم ۱۲۳۸ٌمیں کہا ہے کہ اسے طبرانی بے الاوسط میں روایت کیا ہے اورہثیمی نے کہا ہے کہ اس کے رجال صحیح ہیں
۵۔مناوی نے فیض القدیر(۴:۴۲۲)میں کہا ہے کہ ہثیمی نے اس کے رجال کو صحیح قراردیاہے۔
"ابن ابی نجیح نے اپنے والد سے روایت کی کہ مجھے اس شخص نے بتایا جس نے منبر کوفہ پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہو ئے سنا :رسول اللہ صلی اللہ علی وآلہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اورہمارے سرہانے بیٹھ کر پانی منگوایا ۔آپ نے اس میں برکت کی دعا کی اورہم پر چھینٹے مارے میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو مجھ سے زیادہ محبت ہے یا فاطمہ سے ؟فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اورتم مجھے اس سے زیادہ عزیر ہو"
____________________
حوالاجات
۱۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۶:۶۴۱، ۶۳۶رقم :۱۰۷۶
۲۔نسائی نے السنن الکبری (۵:۱۵۰، رقم :۸۵۳۱) میں یہ حدیث مبارکہ کہ مختصر اً بیان کی ہے۔
۳۔حمیدی المسند ،۱:۲۲، رقم :۳۸
۴۔شیبائی نے الآحاد ولمثانی (۵:۳۶۰رق، :۲۹۵۱)میں اسے مختصر اً روایت کیا ہے
۵۔ابن جوزی تذکرة الخواص :۲۷۵،۲۷۶
۶۔ ابن اثیر نے اسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ (۷:۲۱۹) میں مختصر ذکر کیا ہیس
فصل:۱۳
عادات واطوار میں کوئی بھی سیدہ سلام اللہ علیھا سے بڑھ کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شبیہ نہ تھا
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ روایت کرتی ہیں :میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا سے بڑھ کر کسی کو عادات واطوار سیرت وکردار اورنشت وبرخاست میں آپ سے مشابہت رکھنے والا کوئی نہیں دیکھا۔"
____________________
حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۷۰۰، رقم ۳۸۷۲
۲۔ابوداود السنن ۴:۳۵۵،رقم ۵۲۱۷
۳۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۷،۷۸رقم :۲۶۴
۴۔حاکم المستدرک ۴:۳۰۳رقم :۷۷۱۵
۵۔ بیہقی السنن الکبری ۵:۹۶
۶۔ابن سعد نے الطبقات ا لکبری (۲:۲۴۸)میں ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ حضرت ام سلمی سے روایت کی ہے
۷۔جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۶،۷
۸۔محب طبری ذخائر العقبیٰ فی مناقب ذوی القربی :۸۴،۸۵
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں میں نے انداز گفتگو میں سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنھا سے بڑھ کر کسی اورکو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا"
____________________
حوالاجات
۱۔بخاری الادب المفرد ۳۲۶،۳۳۷، رقم :۹۴۷،۹۹۷۱
۲۔نسائی السنن الکبری ۵:۳۹۱رقم :۹۲۳۶
۳۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۳، رقم ۲۹۹۵۳
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۴۱۶۷، رقم ۴۷۳۳۲، ۴۷۵۳
۵۔طبرانی المعجم الاوسط ۴:۲۴۲، رقم :۴۰۸۰۹
۶۔ بہیقی السنن الکبیری ،۷:۱۰۱
۷۔ ابن راہوایہ المسند ۱:۸رقم :۶
۸۔ابن عبد البر الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ۴:۱۸۹۶
۹۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۲۷
"حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ کوئی بھی شخص حضرت حسن بن علی اورحسن بن علی اورحضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر حضور سے مشابہت رکھنے والاکوئی نہیں تھا"
____________________
حوالاجات
۱۔ احمد بن حنبل المسند ۳:۱۶۴
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج جمع تھیں اورکوئی بھی غیر حاضر نہیں تھی۔اتنے میں حضرت فاطمہ رضی تعالی عنھا آئیں جن کی چال ہو بہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہ تھی ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :مرحبا (خوش آمدید)میری بیٹی !پھر انہیں اپنی دائیں بائیں جانب بٹھا لیا"
____________________
حوالاجات
۱۔ مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۵،۱۹۰۶، رقم :۲۴۵۰
۲۔بخاری الصحیح ۵:۲۳۱۷، رقم ۵۹۲۸
۳۔ ابن ماجہ السنن ۱:۵۱۸رقم :۱۶۲۰
۴۔ نسائی السنن الکبری ۴:۲۵۱رقم :۷۰۷۸
۵۔ نسائی السنن الکبری۵:۹۶،۱۴۶، رقم ۸۳۶۸،۸۵۱۶،۸۵۱۷
۶۔ نسائی فضائل الصحابہ ۷۷، رقم :۲۶۳
۷۔نسائی ،کتاب الوفاة :۲۰رقم ۲
۸۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۲،۷۶۳، رقم :۱۳۴۳
۹۔شیبانی الآحادوالمثالی ۵:۳۶۸، رقم ۲۹۶۸
۱۰۔ ابن راہویہ ،المسند ،۱:۶،۷ رقم :۵
۱۱۔طبرانی نے المعجم الکبیر (۲۲:۴۱۶، رقم :۱۰۳۰)میں حضرت ابو طفیل سے روادیت کی ہے
۱۲۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۱۹رقم ۱۳۰۳
۱۳۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۶۔۷
۱۴۔ابن جوزی تذکرةالخواص :۲۷۸
۱۵۔ابن اثیر اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۸
۱۶۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۳۰
"حضرت مسروق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا :ہم حضورنبی اکرم کی ازواج مطہرات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جمع تھیں اورکوئی ایک بھی ہم سے غیر حاضر نہ تھی اتنے میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا وہاں آگئیں پس اللہ کی قسم ان کا چلنا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے
سے ذرہ بھر مختلف نہ تھا"
____________________
حوالات
۱۔بخاری الصحیح ،۵:۲۳۱۷، رقم ۵۹۲۷
۲۔نسائی فضائل الصحابہ :۷۷، رقم ۲۶۳
۴۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۲،رقم :۱۳۴۲
۵، طیالسی المسند :۱۹۶، رقم :۱۳۷۳
۶۔ ابن سعد الطبقات الکبری ۲:۲۴۷
۷۔ دولابی الذریۃ الطاہرہ :۱۰۱، ۱۰۲رقم ۱۸۸
۸۔ابونعیم حلیۃالاولیاء وطبقات الاصفیاء ۲:۳۹،۴۰
۹۔ذہبی سیر اعلام النبلاء ۲:۱۳۰
فصل :۱۴
سیدہ سلام اللہ علیھا کی رضا۔۔۔مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :بے شک فاطمہ میری شاخ ثمر بار ہے جس چیز سے اسے خوشی ہوتی ہے اس چیز سے مجھے خوشی ہوتی ہے اورجس چیز سے اسے تکلیف پہنچتی ہے اس چیز سے مجھے تکلیف پہنچتی ہے"۔
____________________
۴۰۔حوالاجات
حاکم المستدرک ۳:۱۶۸، رقم :۴۷۳۴
۲۔احمد بن حنبل المسند ،۴:۳۳۲
۳۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۵رقم :۱۳۴۷
۴۔شیبانی الآحادوالمثانی ۵:۳۶۲، رقم ۳۰
۵۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۰:۲۵رقم :۳۰
۶۔ہیثمی مجمع الزاوئد ۹:۲۰۳
۷۔ابونعیم حلیتہ الاولیاء وطبقات الصفیاء ۳:۲۰۶
۸۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۳۲
۹۔ عسقلانی فتح الباری ۹:۳۲۹
۱۰۔ابن کثیر تفسیر القرآن العظیم ۳:۲۵۷
"سعید بن ابان قریشی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جو کہ ابھی نو عمر تھے اپنے ایک کام کے سلسلے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز سے ملنے آئے پس ان کے آنے پر حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے اپنی مجلس برخاست کردی اوران کااستقبال کیا اوران کی ضرورت پوری کی۔پھر ان کے پیٹ کے بل کو اس قدر دبایاکہ انہیں درد محسوس ہوئی اورفرمایا یہ بات قیامت کے دن شفاعت کے وقت یاد رکھنا جب وہ سید چلے گئے تولوگوں نے انہیں ملامت کی اورکہا :آپ نے ایک نوعمر لڑکے کی اتنی آو بھگت کی ؟اس پر آپ نے فرمایا :میں نے ایک ثقہ روای سے حدیث مبارکہ اس طرح سنی ہے کہ گویا میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سن رہا ہوں( کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے ہیں ؟)
بے شک !فاطمہ میرے جسم کاٹکڑا ہے جو اسے خوش کرتا ہے وہ مجھے خوش کرتا ہے"
پھر حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا)میں جانتا ہوں کہ اگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حیات ہوتیں تووہ اس عمل سے ضرورخوش ہوتیں تووہ اس عمل سے ضرور خوش ہوتیں جو میں نے ان کے بیٹے کے ساتھ کیا ہے لوگوں نے پوچھا :آپ کا ان کے پیٹ میں کچوکے لگانے کا کیا مطلب ہے اورجو کچھ آپ نے فرمایا اس سے کیا مراد ہے ؟حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے فرمایا :بنی ہاشم میں ایک شخص بھی ایسا نہیں جسے شفاعت کرنے کا اختیار نہ دیا گیاہوپس میں نے چاہا کہ میں اس لڑکے کی شفاعت کا حق دار بنوں "
____________________
۴1۔حوالاجات
(۴۱)سخاوی ،استجلاب ارتقاء الغرف اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذوی الشرف :۹۲،۹۷
سخاوی نے اسی کتاب کے صفحہ ۱۵۰پر اسی طرح کاایک واقعہ ہے خودعبداللہ بن حسن سے روایت کیا ہے وہ فرماتے ہیں میں ایک کام کے سلسلے میں عمر بن عبدالعزیز کے پاس گیاتوانہوں نے مجھے کہا: جب آپ کوکوئی حاجت پیش آئے توکوئی آدمی بھیج دیا کریں یا خط لکھ بھیجیں ،مجھے اللہ تعالی سے حیاء آتی ہے کہ یوں آپ کو اپنے دروازے پر دیکھوں
فصل :۱۵
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :فاطمہ میرے جسم کاٹکڑاہے پس جس نے اسے ناراض کیااس نے مجھے ناراض کیا"
____________________
حوالاجات
۱۔ بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۱، رقم :۳۵۱۰
۲۔بخاری الصحیح، ۳:۱۳۷۴، رقم :۳۵۵۶
۳۔مسلم الصحیح ،۱۹۰۳۴، رقم :۲۴۴۹
۴۔ابن ابی شیبہ نے المصنف (۶:۳۸۸رقم ۳۲۲۶۹)میں یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
۵۔ابوعوانہ المسند ۳:۷۰رقم ۴۴۳۳
۶۔شیبانی ، الآحادوالمثانی ۵:۳۶۱، رقم :۲۹۵۴
۷۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۴، رقم :۱۰۱۲
۸۔حاکم المستدرک ،۳:۱۷۲،رقم :۴۷۴۷
۹۔ دیلمی الفردوس بنا ثور الخطاب ۳:۱۴۵، رقم ؛۴۳۸۹
۱۰۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۷
۱۱۔ابن بشکوال غوامض الاسماء المبمہ ۱:۳۴۱
۱۲۔عسقلانی الاصانہ فی تمییز الصحابہ ،۸:۵۶
۱۳۔حسینی ، البیان والتعریف ۱:۲۷۰
۱۴۔مناوی ، فیض القدیر ۴:۴۲۱
۱۵۔عجلونی کشف الخفاء ومزیل الالباس ۲:۱۱۲، رقم :۱۸۳۱
فصل :۱۶
سیدہ سلام اللہ علیھا کی رضا اللہ کی رضا ۔۔۔اگر سیدہ سلام اللہ علیھا خفاتواللہ خفا
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا:بیشک اللہ تعالی تیری ناراضگی پر ناراض اورتیری رضا پر راضی ہوتا ہے"
____________________
حوالاجات
۱۔حاکم ،المستدرک ۳:۱۶۷،رقم ۴۷۳۰
۲۔ابو یعلی المعجم ۱۹۰رقم :۲۲۰
۳۔شیبائی الآحادوالآمثالی ۵:۳۶۳، رقم ۲۹۵۹
۴۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۱رقم ۱۸۲
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۱، رقم ۱۰۰۱
۶۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۱۲۰،رقم ۲۳۵
۷۔قزوینی التدوین فی اخبارقزوین ،۳:۱۱
۸۔ہثیمی نے مجمع الزوائد(۹:۲۰۳)میں کہاہے کہ اسے طبرانی نے حسن اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے
۹۔ابن جوزی ،تذکرہ الخواص :۲۷۹
۱۰۔ابن اثیراسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۹
۱۱۔عسقلانی تہذیب التہذیب۔۱۲:۴۶۸
۱۲۔عسقلانی،الاصابہ فی تمییز الصحابہ ،۸:۵۶،۵۷
۱۳۔مفحب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی ۸۲
فصل ۱۷
سیدہ سلام اللہ علیھا کی تکلیف ۔۔۔۔مصطفی کی تکلیف
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ تومیرے جسم کا ٹکڑا ہے اسے تکلیف دینے والی چیزمجھے تکلیف دیتی ہے"
____________________
حوالاجات
۱۔مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۳،رقم ۲۴۴۹
۲۔نسائی السنن الکبیری ۵:۹۷،رقم ۸۳۷۰
۳۔بہیقی السنن الکبری ۱۰:۲۰۱
۴۔شیبانی الآحادو المثانی ۵:۳۶۱رقم :۲۹۵۵
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۴رقم ۱۰۱۰
۶۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۲:۴۰
۷۔اندلسی تحفۃ المحتاج ۲:۵۸۵، رقم :رقم ۱۷۹۵
۸۔عسقلانی الاصابہ فی تمییزالصحابہ ۸:۵۲
۹۔ابن جوزی تذکرہ الخواص :۲۷۹
"حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اوراسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے"
____________________
حوالاجات
۱۔ترمذی نے یہ حسن صحیح الجامع الصحیح (۶۹۸۵، رقم ۳۸۶۹)میں روایت کی ہے
۲۔احمد بن حنبل المسند ۴:۵
۳۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۸۶، رقم ۲۷۴
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۳، رقم ۴۷۵۱
۵۔مقدسی الاحادیث المختارہ ۹:۴۱۴، ۳۱۵، رقم :۲۷۴
۶۔عسقلانی فتح الباری ۹:۳۲۹
۷۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۴
۴۵۔ "حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:فاطمہ میراجگرگوشہ ہے،اسے تکلیف دینے والی چیزمجھے تکلیف دیتی ہے اوراسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے"
____________________
حوالاجات
۱۔ترمذی نے یہ حسن صحیح حدیث الجامع الصحیح (۵:۶۹۸، رقم ۳۸۶۹)میں روایت کی ہے۔
۲۔احمد بن حنبل المسند ۴:۵
۳۔احمد بن حنبل ، فضائل الصحابہ ۲:۷۸۶، رقم :۱۳۲۷
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۳، رقم :۴۷۵۱
۵۔مقدسی الاحادیث المختارہ ۹:۳۱۴،۳۱۵رقم ۲۷۴
۶۔عسقلانی فتح الباری ۹:۳۲۹
۷۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۴
"حضرت ابوحنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ تومیرا جگر گوشہ ہے جس نے اسے ستایا اس نے مجھے ستایا۔"فاطمہ تومیراجگرگوشہ ہے،جس نے اسے ستایااس نے مجھے ستایا"
____________________
حوالاجات
احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۵، رقم ۱۳۲۴
۲۔احمد بن حنبل نے فضائل الصحابہ (۲:۷۵۶، رقم ۱۳۲۷)میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہا سے بھی ہے
۳۔احمد بن حنبل المسند ۴۔۵
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۳، رقم ۲۹۵۷
۵۔ شیبانی الآحادوالمثانی ۵:۳۶۲رقم :۲۹۵۷
۶۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۵، رقم ۱۰۱۳
۷۔بیہقی السنن الکبریٰ ۱۰:۲۰۱
فصل :۱۸
سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کے گھرانے کا دشمن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دشمن
"زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اورحسین رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا :میں اس لڑوں کا جس سے تم لڑوں گے اورجس سے تم صلح کروگے میں اس سے صلح کروں گا
____________________
حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۹، رقم :۳۸۷۰
۲۔ابن ماجہ السنن ۱:۵۲،رقم :۱۴۵
۳۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۱، رقم ۴۷۱۴
۴۔طبرانی المعجم الکبیر ۳:۰۴رقم ۲۶۱۹،۲۶۲۰
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۵:۱۸۴رقم ۵۰۳۰،۵۰۳۱
۶۔طبرانی المعجم الاوسط،۵:۱۸۲رقم ۵۰۱۵
۷۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب زوی لاقربی ۲۶
۸۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۲۵
۹۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۱۰:۴۳۲
۱۰۔مزی تہذیب الکمال ۱۳:۱۱۲
"حضرت زیدبن ارقم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ حضرت حسن اورحضرت اما م حسین سے فرمایا:جو تم سے لڑے گامیں اس سے لڑوں گا اورجو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا"
____________________
حوالاجات
۱۔ ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۳۴ رقم :۶۹۷۷
۲۔ طبرانی المعجم الاوسط ۳۱۷۹، رقم :۲۸۵۴
۳۔طبرانی المعجم الصغیر۲:۵۳رقم :۷۶۷
۴۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۶۹)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط میں روایت کیا ہے۔
۵۔ ہثیمی مواردالظمآن :۵۵۵، رقم ۲۲۴۴
۶۔محاملی الامالی ۴۴۷رقم ۵۳۲
۷۔ابن اثیراسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۲۰
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ۔حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف نظر التفات کی اورارشاد فرمایا:جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گاجو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا(یعنی جو تمہارا دشمن وہ میرا دشمن اورجو تمہارا دوست ہے وہ میرا دوست ہے"
____________________
حوالاجات
۱۔ احمد بن حنبل المسند ۲:۴۴۲
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۷رقم ۱۳۵۰
۳۔حاکم نے المستدرک (۳:۱۶۱رقم ۴۷۱۳)میں اس حدیث کو حسن قراردیا ہیجبکہ ذہبی نے اس بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔
۴۔طبرانی المعجم ۳:۴۰رقم :۲۶۲۱
۵۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد۷:۱۳۷
۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء۲:۱۲۲
۷۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۳:۲۵۷،۲۵۸
۸۔ہیثمی نے مجمع الزاوئد (۹:۱۶۹)میں کہا ہے کہ اسے احمد اورطبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے راوی تلید بن سلیمان کے بارے میں اختلاف ہے جبکہ اس کے بقیہ رجال میں حدیث صحیح کے رجال ہیں
فصل :۱۹
سیدہ سلام اللہ علیھا کے گھرانے کا دشمن منافق لعنتی اوردوزخی ہے
"حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے ہم اہل بیت سے بغض رکھا تووہ منافق ہے"
____________________
حوالاجات
۱۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۶۶۱رقم ۱۱۲۶
۲۔محب الریاض النضرفی مناقب العشرہ ۱:۳۶۲
۳۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۵۱
۴۔سیوطی الدرالمنشور فی التفسیر بالماثور ۷:۳۴۹
"حضرت ذربیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :منافق شخص کبھی بھی ہمارے ساتھ محبت نہیں کرتا اورمومن شخص کبھی بھی ہامرے ساتھ بغض نہیں رکھتا"
____________________
حوالاجات
۱۔ابن ابی شیبہ المصنف،۶:۳۷۲، رقم ۳۲۱۱۶
"حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشادفرمایا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے :"جس نے ہم اہل بیت کے ساتھ بغض رکھا روزے قیامت ا سکا حشر یہودیوں کے ساتھ ہو گامیں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !اگرچہ وہ روزہ رکھے اورنماز بھی پڑھے؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاہاں:اگرچہ وہ روزہ رکھے اورنماز بھی پڑھے اس کے باوجود دشمن اہل بیت ہونے کی وجہ سے اللہ تعالی اس کی عبادات کو درفرما کر اسے یہودیوں کے ساتھ اٹھائے گا)
____________________
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الاوسط ۴:۲۱۲، رقم ۴۰۰۲
۲۔ہثیمی ،مجمع الزائد۹:۱۷۲
۳۔جرجانی تاریخ جرجان :۳۶۹
"حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے!ہم اہل بیت سے بغض رکھنے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں کہ جسے اللہ تعالی
جہنم میں نہ ڈالے۔
____________________
حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۲، رقم:۴۷۱۷
۲۔ ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۳۵، رقم ۶۹۷۸
۳۔ذہبی سیراعلام النبوہ۲:۱۲۳
حاکم کے نزدیک یہ حدیث امام مسلم کی شرائط مطابق صحیح ہے
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اگرکوئی شخص کعبة اللہ کے پاس رکن یمانی اورمقام ابراہیم کے درمیان کھڑا ہو کر نماز پڑھے اورروزہ بھی رکھے اورپھر وہ اس حال میں مرے کہ اہل بیت سے بغض رکھتا ہو تووہ شخص جہنم میں جائے گا"
____________________
حوالاجات
۱۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۵۱
۲۔فسوی المعرفہ والتاریخ ۱:۵۰۵
"حضرت معاویہ بن حدیج نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :اے معاویہ بن حدیج ہمارے ساتھ بغض رکھنے سے بچے رہنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اقدس ہے:ہمارے ساتھ بغض وحسد رکھنے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں کہ جیسے قیامت کے دن حوض کوثر سے آگ کے درے سے دھتکارا نہ جائے
____________________
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الاوسط،۳:۳۹، رقم ۲۴۰۵
۲۔طبرانی المعجم الکبیر۳:۸۱، رقم :۲۷۲۶
فصل :۲۰
سیدہ سلام اللہ علیھا رازدار مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
۴ "ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج جمع تھیں اورکوئی بھی غیر حاضرنہ تھی اتنے میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا وہاں آگئیں جن کی چال بالکل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے کے مشابہ تھی آپ نے فرمایا :مرحبا (خوش آمدید)میری بیٹی پھر انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے چپکے سے کوئی بات کہی توحضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا رونے لگیں پھر چپکے سے کوئی بات کہی توحضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا ہنسنے لگیں میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے کہا کس وجہ سے روئیں حضرت فاطمہ سلام اللہ عنھا نے کہا میں رسول اللہ کا راز افشاں نہیں کروں گی میں نے کہا :میں نے آج کی طرح کوئی خوشی غم سے اتنی قریب نہیں دیکھی ۔میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے بغیر خوصیت کے ساتھ آپ سے کوئی بات کی ہے پھر بھی آپ رو رہی ہیں اورمیں نے فاطمہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا :حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا تھا ؟توانہوں نے کہا:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راز افشاں نہیں کروں گی حتی کہ جب رسول اللہ کا وصال مبارک ہوگیا تومیں نے پھر پوچھا ۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی باار یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن مجید کا دور کیا ہے اورمجھے یقین ہے کہ اب میرا وصال کا وقت آگیا ہے اورمیرے بعدمیرے اہل میں سے سب سے پہلے تم مجھے ملو گی اورمیں تمہارے لئے بہترین پیش روہوں تب میں رونے لگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرگوشی کی اورفرمایا:کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم تمام مومن عورتوں کی سردارہویا میری اس امت کی عورتوں کی سردارہو!تومیں اس وجہ ہنس پڑی"
____________________
حوالاجات
۱۔مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۵،۱۹۰۶،رقم ۲۴۵۰
۲۔بحاری الصحیح،۷ا۳۳،رقم:۵۹۲۸
۳۔ابن ماجہ،السنن،ا:۸ا۵،رقم؛۱۶۲۰
۴۔نسائی السنن الکبری ۴:۲۵۱،رقم :۷۰۷۸
۵۔نسائی السنن الکبری ۵:۹۶،۱۴۶، رقم ۸۳۶۸،۸۵۱۶،۸۵۱۷#
۶۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۷، رقم ۲۶۳
۷۔نسائی کتاب الوفاة ۲۰،رقم ۲
۸۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۲،۷۶۳، رقم ۱۳۴۳
۹۔شیبائی الآحادوالمثالی ۵:۳۶۸، رقم ۲۹۶۸
۱۰۔ابن راہویہ المسند ۱:۶،۷رقم ۵
۱۱۔طبرانی نے المعجم الکبیر (۲۲:۴۱۹، رقم ۱۰۳۰)میں حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے
۱۲۔طبرانی ، المعجم الکبیر۲۲:۴۱۹رقم۱۳۰۳
۱۳۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۶،۷
۱۴۔ابن جوزی تذکرة الخواص :۲۷۸
۱۵۔ابن اثیراسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۸
۱۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۳۰
"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض وصال میں اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ کو بلایا اورپھران سے سرگوشی فرمائی تووہ رونے لگیں ۔پھر انہیں قریب بلاکرسرگوشی فرمائی تووہ ہنس پڑیں ۔حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں میں نے اس بارے میں سیدہ سے پوچھا توانہوں نے بتایا حضورنبی اکرم نے میرے کان میں فرمایاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کااسی مرض میں وصال ہوجائے گاپس میں رونے لگیں پھر آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم میرے بعدآوگی ۔اس پر میں ہنس پڑی"
____________________
حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۱رقم ۳۵۱۱
۲۔بخاری الصحیح۳:۱۳۲۷، رقم:۳۴۲۷
۳۔بخاری الصحیح۴:۱۶۱۲رقم:۴۱۷۰
۴۔مسلم الصحیح۴؛۱۹۰۴، رقم :۲۴۵۰
۵۔نسائی ، فضائل الصحابہ :۷۷، رقم:۲۹۶
۶۔ احمد بن حنبل المسند،۶:۷۷
۷۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۴۔رقم ۱۳۲۲
۸۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۴رقم :۶۹۵۴
۹۔ابویعلی المسند ۱۲:۱۲۲رقم :۶۷۵۵
۱۰۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۲۰، رقم ۱۸۵
۱۱۔دولابی الذریۃ الطاہری :۱۰۰رقم ۱۸۵
۱۲۔ مزی تہذیب الکمال ۳۵:۲۵۳
۱۳۔اصبہای دلائل النبوہ :۹۸
۱۴۔ذہبی نے معجم المحدثین (ص:۱۳،۱۴)میں اسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے متفق علیہ حدیث قرار دیا ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گھر میں تھی ہم آپس میں مزاح کررہے تھے ۔اتنے میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑااور اپنے پیچھے بٹھا لیااورکچھ سرگوشی فرمائی مجھے اس کا علم نہیں کہ کیا سرگوشی تھی ۔پھر میں نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کی طرف دیکھا تووہ رورہی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے مجھے سے بات چیت کی ۔پھر ان کی طرف متوجہ ہوئے اوران سے مزاح فرمایااورسرگوشی کی میں نے دیکھا کہ فاچمہ ہنس رہی ہیں جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا سرگوشی فرمائی وہ بولیں جو بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چپکے سے بتائی ہے میں آپ کو نہیں بتاوں گی میں نے کہا میںآ پ کو اللہ تعالی اورقرابت داری کا واسطہ دیتی ہوں وہ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنی وفات کا بتایا کہ آپ کا وقت آپہنچا ہے پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر رو پڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر میری طرف متوجہ ہوئے اورمجھے چپکے سے بتایا کہ اہل بیت میں سے سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملوں گی تومیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات کی آس میں ہنس پڑی
____________________
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۲۰، رقم :۱۰۳۵