امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت زینب علیہا السلام اور کربلا کی قیادت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

زینب کبریٰ کا اسم مبارک تاریخ بشریت وتاریخ اسلامی میں ہمیشہ کربلاکے ہمراہ رہا ہے کربلا جہان مصائب کی دنیابسی ہے ، کربلاجس جگہ خوشیوں نے دم توڑ دیا ، کربلاپیاس کاوہ نگرہے جس نے حقیقت کے تشنہ کاموں پر معارف کے کوثر لٹائے اسی کربلا کی زندگی کا نام زینب ہے ۔
زینب کو حسین نے یہ عظیم ذمہ داری سونپی کہ کربلاکے تپتے وجود پراپنی رداکا سایہ کر کے ظلم کے سورج کی بے غیرت آرزؤوں کو خاک میں ملادیں ۔اگر زینب کربلا میں نہ ہوتیں اورمدینہ میں امور خانہ داری ہی میں مشغول رہتیں تو حقیقت ، ظلم وبربریت کے پر رعب دروازوں کے پیچھے اپنادم تو ڑ دیتی اور کسی طالب حق وحقیقت کی ہمت نہ ہوتی کہ ظلم کے اس قفل کو توڑ کرجہالت کے قحط زدہ افراد کو نور کی دولت سے زندگی بخشے ۔احسان ہے عالم بشریت پر اس بت شکن کی بیٹی کا جس نے ظالم کے ظلم کی پرواہ کئے بغیر نصرت الہٰی اور ضرورت بشر کو ملحوظ خاطر رکھا اور جس طرح کل علی نے رسول کے سہارے سے بتوں کو توڑ ا تھا اسی طرح زینب نے حسینکے حو صلوں کے آسمان پر چڑ ھ کر ظلم وبربریت کے پر رعب بتوں کوتوڑ کر تاریخ ابراہیمی اور علوی کو دہرایا ۔جس وقت عاشوراکا سورج غروب ہوا سر زمین کربلا میں خون ناحق کے سورج کا طلوع تھا اسی ہنگام بادلوں کی رداچیر کر افق پر چاند نمودارہو الیکن آج چاند کی رونق پہلے جیسی نہ تھی کیونکہ آج یہ چاند ماہ زہراکا سوگوار بن کر طلوع ہوا تھا اس بے رنگ روشنی میں زینب کچھ اسیروں کے ہمراہ بھائی کی مظلومیت کا اسلحہ لیکر ایک ایسی صبح کا انتظار کر رہیں تھیں جس صبح کے سورج کی کرنیں ظلمتِ شب کی بیان گرتھیں زینب کو ایسے ماحول میں جنگ کرناتھی اسی لئے جس طرح کل شب عاشور، حسین نے اصحاب کی کچھ اس طرح تربیت کی تھی کہ کسی بھی صحابی نے تادمِِآخر حسین کی نصرت سے دریغ نہیں کیا اسی طرح شب یازدہم اسراء کی تربیت میں زینب نے کو ئی کسر نہ چھوڑ ی جس کا ثبو ت اسیروں نے راہِ کوفہ وشام میں بڑ ی دیانت سے پیش کیا
ان اﷲشاء یراھنّ سبایا(۱)کا مطلب کیا اس کے علاوہ کچھ اور تھا کہ یہ اسراء نہضت عاشوراکے بے باک مبلغ ہیں .شہر کوفہ میں بے پردہ داخل ہونا ایک غیر ت مند باپ کی باغیرت بیٹی کے لئے آسان نہ تھا لیکن وظائف کی سنگینی نے اس گرانی کو کافور کر دیا اور زینب نے کو فہ میں داخل ہوتے ہی وظائف کی شمشیر کو لبوں کے نیام سے باہر کھینچا اور بھائی کی حمایت میں یہ شعر پڑ ھا :

یا هلالا لما استتم کمالا
غاله خسفه فابدیٰ غروباً(۲)


اس پہلے حملے سے اہل کوفہ کے لبوں پرتالے لگ گئے اور سکوت کا راج ہو گیالیکن زینب کا مقصد ابھی پورانہ ہوا تھا کیونکہ سکوت ایک مجمل اعتراف ہے علی کی شیر دل بیٹی نے دوسرا حملہ اس شعر کے ذریعے کیا :

ماتوھمت یا شقیق فوادی
کا ن ھذا مقدرا ًمکتوباً(۳)

یہ وہ وقت تھا جب سکوت نالہ وشیون میں تبدیل ہو گیا ۔زینب نے جامد الفاظ کو خلوص کی آنچ سے ظلم کے خیام کے لئے انگارابنادیا یوں تو درّے کی اذیت خود برداشت کی لیکن غلامانہ ذہنیت واندھی تقلید کے جسم کو اپنی آہ وبکاء سے چھلنی کر دیا ۔اگر کل حسین نے جاگیر دارانہ تمّدن کو تہہ تیغ کیاتو زینب نے راہ کو فہ وشام میں چلکر اپنے شجاع قدموں سے اسے پائمال کیازینب پرگرچہ ظلم وبربریت کے کو ہ گراں ٹوٹے مگر ان کے ذروں سے قصر ظلم کی چولیں ہلادیں
حسین اور زینب کا وحدت خیال دیکھو ظلم انگشت بدنداں ہے اگر کسی نے عقیلہ بنی ہاشم کی تفسیری تحریک کا بخوبی مطالعہ کیا ہے تو ا سکے لئے یہ کہنا آسان ہو گا کہ حسین نے اگر قیام کر کے ظلم قلع قمع کیا تھا تو زینب نے پرچم توحید لہرایا ہے
زینب وہ حلقہ اتصال ہے جس نے نہضت حسینی کو آئندہ نسلوں تک منتقل کیا ہے حسینی تحریک کا سب سے اہم مقصدکربلا کی بقامیں پوشیدہ تھا اور سبب بقاء کربلا کو زینب کہتے ہیں پس زینب کو کربلا کی حیات کہنا بالکل درست اورصحیح ہے
زینب کربلا کی ایک ایسی پیغمبر ہے جس کے بغیر شریعت کربلا سمجھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔
--------------

۱۔بحارالانوار ج !۴۵!ص۱۱۵!
۲۔گزشتہ حوالہ !ج۴۲!ص۳۶۴
۳۔گزشتہ حوالہ!ج۴۵!
۴۔گزشتہ حوالہ!ج۴۵!ص۱۱۵ آخری تازہ کاری بوقت جمعرات, 14 مئی 2009


 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک