متفرق مقالات
*ادارہ* کی سوشل میڈیا پر موجود لنکس
- شائع
-
- مؤلف:
- امام حسین ع فاؤنڈیشن کی سوشل میڈیا ٹیم
- ذرائع:
- ادارہ "امام حسین ع فاؤنڈیشن" اور الحسنین ع ویب سائٹ
* امام حسین ع فاؤنڈیشن* کا ویب سایٹ، آپارات چینل، فیس بک پیج ، اور یوٹیوب چینل جوائن کرنے کے لئے درج ذیل لنکس پر کلک کریں۔
شاعری، اسلام کی نظر میں
- شائع
-
- مؤلف:
- غلام قاسم تسنیمی
- ذرائع:
- امام حسنین فاونڈیشن
مقدمہ زندگی میں انسان مختلف اسباب کے ذریعہ سے اپنے پیغام کو منتقل کرتا ہے، کبھی کس ہنر کے ذریعہ سے اور کبھی اپنا ما فی الضمیر سیدہے سادے جملوں سے مخاطب کی طرف منتقل کرتا ہے ، اور کبھی اسے منظم اور مرتب کر کے شاعری کی صور ت میں پیش کرتا ہے، کبھی اسے داستان کے عنوان سے پیش کرتا ہے اور کبھی آرٹ کے ذریعہ۔ آج کی دنیا میں ہنر کی بہت ہی زیادہ ہے ۔
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ چہارم )
- شائع
-
- مؤلف:
- حامد حسن سید پروفیسر
اب آصف شاہی حکومت قائم ہوئی اس کی بنیاد رکھنے والا نواب قمرالدین خان‘ نظام الملک تھا جو سادات بارہہ سے دشمنی میں خصوصاً بدنام تھا
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ سوّم )
- شائع
-
- مؤلف:
- حامد حسن سید پروفیسر
خواص و عوام کے لئے دکنی مراثی خون جگر کی تحریر سمجھے سمجھائے جاتے تھے مگر دکنی مراثی خالص فکروفن کے حوالے سے نہیں مصائب اہل بیت-ع- و اصحاب و امام-ع- کے پیش نظر انشاء کئے جاتے تھے شعری محاسن‘ نمود فن استادانہ کمال کا جسے بعدازاں لکھنو میں عرض ہنر کہا جاتا تھا دکھنی مرثیہ گو خیال نہیں کرتے تھے۔
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ دوّم )
- شائع
-
- مؤلف:
- حامد حسن سید پروفیسر
دو نہروں کے درمیان پر فضا مقام پر مسجد تعمیر کی گئی اسد اللہ الغالب ‘ علی ابن ابی طالب (ع) کے لقب غالب کی رعایت سے نام مسجد غالب تجویز ہوا جس کے عدد بحساب ابجد ۱۰۳۳ ہوتے ہیں مسجد غالب میں اتنی ہی تعداد میں چراغ دان بنوائے گئے تھے۔
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت
- شائع
-
- مؤلف:
- حامد حسن سید پروفیسر
اردو ادب کی تاریخ میں دکنی مرثیہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اردو زبان جو صرف رابطہ کی زبان تھی دکھنی غزل اور دکھنی مرثیہ کے حوالے سے عوامی زبان ہو کر دکھنی تہذیب و تمدن کی ترجمان بنی‘یہ اعزاز کسی مقامی بولی یا فارسی زبان کو نہیں مل سکتا تھا کہ دکن کی گنگا مبنی تہذیب و تمدن کی ترجمان بن سکے
- «
- ابتداء
- پچھلا
- 1
- اگلا
- آخر
- »