امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

موعود قرآن کی حکومت اور عالمی یکجہتی کا دور

1 ووٹ دیں 01.0 / 5

(ولقد کتبنا فی الزبورمن بعد الذکر ان الارض یرثها عبادی الصالحون) (سورۂ انبیاء/۱۰۵)

"بتحقیق کہ ھم نے زبور میں ذکر کے بعد لکھ دیا ھے کہ زمین کے وارث ھمارے صالح بندے ھوں گے"۔
آسمانی ادیان قدیم زمانہ سے اپنے پیروکاروں کو یہ بشارت دیتے چلے آئے ھیں کہ آخر کار ظالم حکومت کی سر بساط الٹ جائے گی اور ایک عظیم مصلح، دنیا کی تمام بد نظمیوں کو نظم و نسق بخشے گا اور ھمہ گیر عدالت کے لئے جو کہ کائنات کے تمام افراد بشر کو شامل ھوگی اس طرح قیام کرے گا کہ اس کے زمانہ میں کوئی بھی انسان، ظالموں اور ستمگروں کا شکار نھیں ھوگا بلکہ کوئی ظالم و جابر بچے گا ھی نھیں کہ ظلم و ستم کرپائے ۔ اس بزرگ موعود کے آنے کا وعدہ ھمیشہ ایک عالمگیر تمنا کی شکل میں دیکھی گئی ھے۔
عالمی حالات۔ مختلف بین الاقوامی تنظیموں جیسے ہلال احمر اور ریڈ کراس سے لے کر حقوق انسانی کی عالمی تنظیم، اقوام متحدہ سلامتی کونسل، یورپین یونین وغیرہ تک کی تشکیل، اس طرح جماہیری حکومتوں کی تشکیل اس بات کی غمازی کرتے ھیں کہ دنیا ایک عالمی واحد حکومت کے لئے آمادہ ھو رھی ھے اور آہستہ آھستہ اس مقصد کی طرف بڑھ رھی ھے ان عالمی اداروں اور تنظیموں کی تشکیل کے بعد عالمی حالات اس بات کا تقاضہ کرتے ھیں کہ رفتہ رفتہ ساری سرحدیں ختم ھو جائیں گی اور ایک قانون اور ایک حکومت پوری دنیا پر قائم ھوجائے گی جیسا کہ ھم روز بروز دنیا کے مختلف گوشوں میں قوموں کے متحد ھونے کا مشاھدہ کررھے ھیں اور روزانہ کسی نہ کسی شکل وصورت سے حد بندیاں ختم ھو رھی ھیں۔
تاریخ اقوام وادیان کے اوراق پر غائرانہ نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ھے کہ جہاں حکومت کے آئیڈیل پیشوا کاکس طرح تعارف ھوا ھے اور وہ کن خصوصیات کا مالک ھوگا نیز اس کے کامیابی کا کس حد تک امکان پایا جاتا ھے اور دنیا کے موجود ہ حالات سماجی حوالے سے کی نظر سے کس نتیجہ پر پہنچیں گے؟


عالمی یکجہتی، ادیان کی نظر میں

حضرت داؤد کے زبور میں مختلف مقامات پر انسان کی سعادتمندی کے دور کی طرف اشارہ کیا گیا ھے کہ منجملہ: "اللہ عدل وانصاف کو دوست رکھتا ھے اور اپنے پاکیزہ بندوں کو تنہا نھیں چھوڑے گا۔ وہ تاابد محفوظ رھیں گے لیکن بد کردار نسل تباہ و برباد ھو ئے گی اور صالح بندے زمین کے وارث ھوں گے۔ 1
کتاب اشعیاء کے ایک حصہ میں ہم پڑھتے ھیں کہ "بھیڑ اور بھڑیئےایک ساتھ چریں گے شیر، گائے کے مانند بھوسا کھائے گا سانپ کی غذا مٹی ھوگی۔ خداوندعالم فرماتا ھے میرے تمام مقدس پہاڑوں میں نقصان نھیں ھو گا اور فتنہ و فساد نہ ھوگا۔ 2
حضرت دانیال پیغمبر کی کتاب میں اس طرح آیا ھے: اس زمانے میں میکائیل۔ آپ کی قوم کے لوگوں کے لئے عظیم سلطان جو کہ خاموش ھے قیام کرے گا اور زمانہ اس قدر گھٹن میں گرفتار ھوگا کہ جب سے وجود میں آیا ھے آج تک ایسا نہ ھوا ھوگا ۔ اس زمانے میں آپ کی قوم کا ھر ایک شخص جس کا نام مکتوب شکل میں ثبت ھوگا نجات پائے گا اور بھت سے زمین کے اندر سوئے ھوئے لوگ بیدار ھوں گے ۔۔۔اور حکیمانہ انداز میں افلاک کی روشنی کی طرح چمکیں گے اور وہ لوگ جو کہ بھت سے لوگوں کی عدالت کے ساتھ ھدایت و رھبری کرتے ھیں تاابد ستاروں کے مانند درخشاں ھوں گے۔ 3
حضرت حجی نبی کی کتاب میں اقوام وادیان کے موعود کے ظھور کے بارے میں آیا ھے کہ: میں تمام قوموں کو ھیجان میں مبتلا کروں گا ۔ اور ساری قوموں کا پسندیدہ شخص ظھور کرے گا جس کے ذریعہ اس مقام کو رعب و جلال سے بھر دوں گا۔ 4
انجیل لوقا میں کچھ ایسے مطالب ھیں جو گویا ہمارے زمانہ کی منظر کشی کرتے ھیں اس میں لکھا ھے کہ: جب جنگوں اور فتنوں کی خبر یں سنوتو مضطرب و پریشان نہ ھوکیونکہ ان امور کا وقوع پزیر ھونا بتدا میں ضررو نقصان ضرور ھے لیکن پائیدار نھیں ھے اور موعود وقت میں نھیں ھوگاپس ان سے کہا کہ: ایک قوم دوسری قوم کے ساتھ اور ایک مملکت دوسری مملکت کے ساتھ بھڑجائے کی اور بڑے بڑے زلزلے جگہ جگہ وقوع پذیر ھوں قحط سالی وبا اور ھولناک چیزیں نیز آسمان سے بڑی علامتیں ظاہر ھوں گی اور ان سب سے پہلے سب تمہارے اوپر دست اندازی کریں گے اور تم پر ظلم کرتے ھوئے چرچوں اور زندانوں کے حوالے کرد یں گے اور میرے نام کی وجہ سے تمھیں بادشاھوں اور حکام کے پاس لے جائیں گے اور یہ تمھاری شہادت کا سبب بنے گا۔۔۔اور اپنی روح وجان کی حفاظت صبر کے ذریعہ محفوظ رکھو اور جب دیکھو کہ یور شلیم فوجوں کے محاصرہ میں آگیا ھے و اس کی تباہی کا یقین کرلو اور جو بھی "یھودیہ" میں ھو اسے چاھئے کہ پہاڑی علاقوں میں فرار کر جائے اور جو بھی شہر کے اندر ھو باہر نکل آئے اور جو صحرا میں ھو وہ شہر کے اندر داخل نہ ھو کیونکہ انتقام کے ایام یہی ھیں اور جو لکھا جا چکا ھے وہ پورا ھوے رھے گا۔۔۔اور اس وقت تم دیکھو گے کہ انسان کا بیٹا بادل پر سوار بڑی قوت وجلال کے ساتھ آرہا ھے اور جب ان امور کی ابتدا ھو جائے تو سیدھے کھڑے ھو کر اپنے سروں کو اوپر کرو کہ تمھاری نجات کا وقت نزدیک آچکا ھے۔۔۔ 5
ھندوستان کے مختلف ادیان کی کتابیں ایک ایسے قدرتمند رہبر کے آنے سے متعلق مطالب سے پر ھیں جو کائنات والوں کو ایک دین کے پر چم تلے جمع کر دے گا جیسے کتاب جوک، دید، باسک، پاتیکل اور شکمونی وغیرہ ان میں سے کتاب شکمونی میں لکھا ھے کہ: دنیا کی حکمرانی و بادشاہی دونوں جہاں کے سید خلائق کے فرزند بزرگوار پر ختم ھو جائے گی وہ دنیا کے مشرق ومغرب کے تمام پہاڑوں پر حکمرانی کرے گا بادلوں پر سوار ھو گا فرشتے ان کے مددگار اور جن وانس اس کی خدمت کریں گے۔۔۔خدا کا دین ایک دین ھو جائے گا اور خدا کا دین زندہ ھو جائے گااور اس کا نام پا بر جا ھو جائے گا اور وہ خدا شناس ھوگا۔ 6
کتاب وید میں ہم پڑھتے ھیں: دنیا کی تباہی کے بعد آخری زمانے میں ایک بادشاہ پیدا ھوگا جو تمام خلائق کا قائد ھوگا اس کا نام منصور ھوگا وہ پوری دنیا پر قابض ھو جائے گا اور سب کو اپنے دین میں داخل کر لے گا وہ ہر شخص کو مومن یا کافر پہچانتا ھوگا اور خدا سے جس چیز کی خواہش کرے گا پوری ھو جائے گی۔۔۔ 7
زردشتیوں کی کتاب میں منجملہ عربوں کی سر زمین سے فرزندان ہاشم میں ایک بڑے اور بڑے بدن اور بڑی پنڈلی والا جد بزرگوار کے دین پر استوار عظیم لشکر کے ساتھ ایران کا رخ کرے گا اور اسے آباد کرے گااور روئے زمین کو عدل ونصاف سے بھر دے گا۔ 8
عرب کا پیغمبر آخر نبی ھوگا جو مکہ کے پہاڑوں سے ظھور کرےگا اونٹ پر سوار ھوگا ان کی قوم شتر پر سوار ھوگی وہ غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھائے گا اور انھیں کی طرح زمین پر بیٹھے گا اس کے جسم کا سایہ نہ ھوگا اور پیچھے کی جانب سے ویسے ہی دیکھے گا جیسے سامنے دکھائی دیتا ھے اس کا دین سب سے زیادہ شریف و مکرم دین ھے اس کی کتاب تمام کتابوں کو منسوخ کر دے گی اور پیغمبر کی بیٹی کے بیٹوں میں سے ایک کہ جس کا نام کائنات کا سورج اور بادشاہ زمان ھوگا جو ایک بادشاہ کا بیٹاھوگا جو دنیا میں حکم خداکے مطابق حکمرانی کرے گا وہ اس آخری نبی کا جانشین ھوگا جو مکہ میں آئے گا اور اس کی حکومت قیامت سے متصل ھوجائے گی۔۔۔وہ نیک لوگوں اور پیغمبروں میں بھت سے لوگوں کو زندہ کرے گا اور اس طرح دنیا کے بھت سے لوگوں اور گروھوں کو بھی زندہ کرے گا۔۔۔۔ 9
گذشتہ مطالب کے علاوہ نوسٹر ڈاموس نے بھی اپنی پیشین گوئیوں میں متعدد جگھوں پر ایک بڑے مصلح کے ظھور کی طرف اشارہ کیا ھے 10 وہ ایک جگہ کہتا ھے: آئین ومذہب کے بڑے علمبردار کے آتے ھی مقدس نماں شان و شوکت کے تمام پر جھڑ جائیں گے وہ فروتنی و تواضع اختیار کریں گے اور باغیوں کو درد سر میں مبتلا کر دیں گے اس کے مانند روئے زمین پر پھر کوئی نھیں دکھائی پڑے گا۔
ھماری آسمانی کتاب قرآ ن مجید میں متعدد آیا ت موجود ھیں جو تمام کی تمام اس بات پر دلالت کرتی ھیں کہ سر آخر کار آخری زمانے میں ساری قوموں اور ادیان کا موعود قیام کرے گا زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا اگر چہ تاریخ کے ظالم حکمراں اس روز کو پسند نھیں کرتے منجملہ مندرجہ ذیل آیات مبارکہ کی طرف اشارہ کیا جاتا ھے: سورۂ بقرہ، آ۱۔۳، ۱۴۳، ۲۵۰۔ سورۂ آل عمران ۷۸، سورۂ نساء، ۱۵۷، سورۂ مائدہ، ۱۷، ۵۴، ۵۵، سورۂ توبہ، ۳، سورۂ ھود، ۱۱، سورۂ ابراہیم، ۵، سورۂ اسراء، ۸۱، سورۂ انبیاء، ۱۰۵، سورۂ حج، ۴۱، سورۂ نور، ۳۵، ۵۵، سورۂ شعراء، ۳، سورۂ نحل، ۶۳، سورۂ قصص، ۵، سورۂ ص، ۸۸، سورۂ زمر، ۷۰، سورۂ فصلت، ۵۳، سورۂ شوریٰ، ۲، ۳۹ اور پوری سورۂ عصر۔) بطور تبرک چند آیتوں کو مع ترجمہ پیش کیا جا رھا ھے:
(وعدالله الذین آمنوا منکم وعلموا الصالحات لیستخلفنهم فی الارض کما استخلف الذین من قبلهم ولیمکنن لهم دینهم الذی ارتضی لهم ولیبدلنهم من بعد خوفهم امنا۔ ۔ ۔)
"اللہ نے تم میں سے صاحبان ایمان و عمل صالح سے وعدہ کیا ھے کہ انھیں روئے زمین میں اسی طرح اپنا خلیفہ بنائے گا جس طرح پہلے والوں کو بنا یا ھے اور ان کے لئے اس دین کو غالب بنائے گا جسے ان کے لئے پسندیدہ قرار دیا ھے اور ان کے خوف کو امن سے تبدیل کر دے گا"۔
(ونرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض ونجعلهم ائمة وجعلهم الوارثین)
"اور ھم چاھتے ھیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بان دیا گیا ھے ان پر احسان کریں اور انھیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیں"۔
(وقل جاء الحق وزهق الباطل ان الباطل کان زهوقا)
"اور کہہ دیجئے کہ حق آگیا اورباطل فناھوگیا کہ باطل بہرحال فنا ہونے والاھے"۔
جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی احادیث کی اگر ایک مکمل فہرست تیار کی جائے جس میں صرف اتنی بات تحریر کی جائے کہ حضرت امام مھدی بلاشک وشبہ آخری زمانے میں ظھور فرمائیں گے اور زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے ۔ تو خود فہرست ھی ایک ضخیم کتاب بن جائے گی خواہشمند حضرات مندرجہ ذیل کتابوں کی طرف مراجعہ کرسکتے ھیں۔
الملاحم والفتن، سید بن طاوؤس ۔
بحار الانوار، مجلسی ۔
فتوحات المکیہ، ابن عربی ۔
الشیعۃ، طبسی ۔
مھدی موعود، ترجمہ علی دوانی ۔
یوم الخلاص، کامل سلیمان ۔
عصر ظھور، شیخ علی کورانی ۔
مھدی منتظر، حاج جواد خراسانی ۔
قائم آل محمد، ذکر اللہ احمدی ۔
ستارہ درخان، ترجمہ سید محمد میرشاہ ولد۔
حکومت جھانی حضرت مھدی از دیدگاہ قرآن و عترت، نوشتہ محمود شریعت زادہ خراسانی ۔
زندگانی و سمیای امام مھدی القائم (عج) ، ترجمہ محمد صادق شریعت، ۔
زمینہ سازان انقلاب مھدی، نوشتہ سید اسد اللہ شھیدی۔
روزنہ ای بہ خورشید، ترجمہ سید حسن افتخار زادہ۔
شیعہ و مھدویت، نوشتہ حبیب اللہ مرزوقی شمیرانی ۔
دولت مھدی، ڈاکٹر محمد صادقی ۔
خورشید مغرب، محمد رضاحکیمی ۔
خصال یاران مھدی و۔ ۔ ۔ ۔


مختلف آراء ادیان و مذاہب کے نظریات کی روشنی میں

جو کچھ بیان کیا گیا اس سے یہ نتیجہ اخذ ھوتا ھے کہ تاریخ کے تمام ظالم حکمرانوں کی حکومت ایک نہ ایک دن نابود ھو جائے گی۔ البتہ یہ طے ھے کہ ھمارے دور کے لوگ گذشتہ زمانوں کے لوگوں جیسے نھیں ھیں کہ ہر بد بختی اور ظلم و ستم کو بر داشت کرلیں براعظم سے لے کر یورپ امریکہ بحر الکاہل کے بڑے جزیرے آسٹریلیا ملیشیا یہاں تک کہ افریقہ کے لوگ جن کی اکثریت تاریخ میں سالہا سال ظلم و ستم کا شکار ھو تی رہی ھے آج سب سمجھ گئے ھیں کہ آزاد زندگی بسر کی جا سکتی ھے ۔
مھدی ای مھدی جھان آمادہ است
جام عشق و عاشقی پربادہ است
خیز و دنیا را سراسر نور کن
پرتو افشان این شب دیجور کن
بہ مقام عزت طہ بیا
ای بہ جان مادرت زہرا بیا
کل عالم را بیا تطہیر کن
با ظھورت غیب را تفسیر کن ۔


ترجمہ اشعار:

مھدی اے مھدی دنیا آمادہ ھے، عشق و محبت کا جام چھلک رہا ھے، اٹھئے اور ساری دنیا کو پرنور کر دیئے، اس تاریک رات پر نور کی کرن پھیلا دیجئے، آپ کو عظمت و عزت طہ (رسول خدا (ص)) کی قسم ھے آجائیے، آپ کو آپ کی مادر گرامی فاطمہ زہرا کی قسم ھے اب آجایئے، آیئے اور پوری کائنات کو پاک و پاکیزہ کیجئے اور اپنے ظھور کے ذریعہ غیب کی تشریح و تفسیر بیان کر دیجئے۔

________________________________________

1. کتاب مقدس، زبوردادؤ، مز مورسی وہفتم شمارہ ۲۸۔ ۳۰۔
2. کتاب اشعیاء، باب شصت وپنجم، شمارہ ۲۵۔
3. کتاب دانیال، باب دوازدہم، شمارہ ۱۔ ۳۔
4. کتاب حجی نبی، باب دوم شمارہ، ۷۔
5. انجیل لوقا، باب بیست ویکم، شمارہ ۹۔ ۲۹۔
6. بشارت عہدین، ڈاکٹر محمد صادقی، ص۲۴۲۔
7. قاءم آل محمد ذکراللہ احمدی، ص۶۸؛ بشارت عھدین، ص۲۴۶؛ ادیان ومھدویت، محمد بہشتی، ص۱۶۳۔
8. بشارت عھدین، ص۲۴۳۔
9. ادیان ومھدویت، محمد بہشتی، ص۱۷۔
10. مائیکل دڈونوسٹر اڈم(۱۵۰۳۔ ۱۵۶۵ میلادی) معروف بہ نوسٹرا ڈاموس ۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک