امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

امام مہدی(عج) امام حسین علیہ السلام کا انتقام لیں گے

1 ووٹ دیں 01.0 / 5


اسی حوالے سے چند احادیث قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہیں :
قرآن مجید کی آیت ہے (ومن یقتل مظلوما فقد جعلنا لولیه سلطانا فلا یسرف فی القتل انه کان منصورا)
ترجمہ: جو بھی مظلومیت کی حالت میں مارا جائے ہم نے اس کا انتقام لینے کے لئے ایک حاکم قرار دیا ہے پس وہ قتل کرنے میں اسراف نہیں کرے گا یقینا وہ وہی ہے کہ جسے نصرت حاصل ہوگی۔

(۱)ابن بابویه باسناده عن عبدالسلام بن الصالح الهروی قال قلت لابی الحسن علی بن موسی الرضا یابن رسول الله ما تقول فی حدیث روی عن الصادق انه قال اذا قام القائم علیه السلام قتل ذراری قتله الحسین علیه السلام بفعال آبائهم فقال علیه السلام هو کذلک فقلت فقول الله عزوجل ولا تزروا وازراة وزرا اخری مامعناه فقال صدق الله فی جمیع اقواله ولکن ذراری قلتلته الحسین یرضون بفعال آبائهم و یفتخرون بها و من رضی شیئا کان کمن اماه ولو ان رجلا قتل فی المشرق فرضی بقتله رجل فی المغرب لکان الراضی عندالله عزوجل شریک القاتل فانما یقتلهم القائم علیه السلام اذا خرج لرضا هم بفعل آبائهم قال فقلت له بای شی یبدء القائم منکم اذا قام قال بنی شبیه فیقطع ایدیهم لانهم سراق بیت الله عزوجل ۔
عبد السلام بن صالح ھروی روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام رضا کی خدمت میں عرض کیا اے فرزند رسول آپ امام صادق کی اس حدیث کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ جس میں انہوں نے فرمایا جب قائم آل محمد قیام کریں گے تو امام حسین کے قاتلوں کی اولاد کو ان کے آباؤ و اجداد کے ظالمانہ کاموں کی وجہ سے قتل کریں گے، تو حضرت نے جواب میں فرمایا ہاں اسی طرح ہے تو میں نےعرض کیا تو اس صورت میں اس آیہ شریفہ ولا تزروا وازرۃ اخری سے کیا مراد ہے آپ نے فرمایا اللہ تعالی کی تمام باتیں سچی ہیں چونکہ امام حسین کے قاتلوں کی اولاد اپنے آباؤ و اجداد کے کاموں پر خوش ہیں اور فخر کرتے ہیں، جو بھی کسی کام پر راضی ہو تو جو راضی ہوگا اس قتل پر وہ یقینا قاتل کا شریک شمار ہوگا، اس لئے جب قائم آل محمد عجل اللہ فرجہ الشریف تشریف لائیں گے تو انہیں اپنے آباؤ و اجداد کے کردار اور افعال پر راضی ہونے کی بنا پر قتل کریں گے، میں نے عرض کیا جب وہ قیام فرمائیں گے تو کہاں سے شروع کریں گے فرمایا سب سے پہلے بنی شیبہ کے ہاتھوں کو کاٹیں گے کیونکہ وہ بیت اللہ عزوجل کے چور ہیں۔

(۲)وفیه نقلا عن العیاشی باسناده عن سلام بن المستنیر عن ابی جعفر فی قوله تعالی و من قتل مظلوما فقد جعلنا لولیه سلطانا فلا یسرف فی القتل انه کان منصورا قال الحسین ن علی قتل مظلوما و نحن اولیائه والقائم منا اذا قام طلب بثار الحسین فیقتل حتی یقال قد اسرف فی القتل قال المسمی المقتول الحسین وولیه القائم والاسراف فی القتل ان یقتل غیر قاتلیه ان کان منصورا فانه لا یذهب من الدنیا حتی ینتصر رجل من آل الرسول صلی الله علیه و آله یملا الارض قسطا و عدلا کما ملئت جورا و ظلما۔
سلام بن مستنیر امام باقر علیہ السلام سے اس آیت و من قتل مظلوما فقد جعلنا لولیہ سلطانا فلا یسرف فی القتل انہ کان منصورا کے بارے میں روایت کرتا ہے کہ انہوں نے فرمایا:یہ حضرت حسین بن علی علیہ السلام تھے کہ جو مظلومیت کی حالت میں قتل ہوئے اور ہم ان کے اولیاء (ورثا) ہیں اور جب ہمارے قائم قیام کریں گے تو خون حسین کے انتقام کا مطالبہ کریں گے اور انہیں (دشمنوں کو) اس حد تک قتل کریں گے کہ کہا جائے گا کہ آپ نے حد سے زیادہ قتل کیا امام باقر علیہ السلام نے مزید فرمایا : آیت میں جسے مقتول کہا گیا ہے وہ حسین بن علی ہیں ولی سے مراد قائم آل محمد عج ہیں قتل میں اسراف سے مراد کہ ہے قاتلوں کے علاوہ ان کو قتل کرنا کہ جو قاتل نہیں ہیں (مگر امام کے قتل پر راضی ہیں) اور انہ کان منصورا سے مراد ہے کہ دنیا ختم نہیں ہو گی کہ اللہ تعالی کی جانب سے آل رسول میں سے ایسے شخص کی نصرت ہوگی کہ جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے پر کرے گا کہ جس طرح وہ ظلم و ستم سے پوہوچکی ہوگی۔

(۳)فی التفسیر القمی باسناده عن ابن مسکان عن ابی عبدالله علیه السلام فی قوله اذن للذین یقاتلون بانهم ظلموا و ان الله علی نصرهم لقدیر قال ان العامة یقولون نزلت فی رسول الله صلی الله علیه و آله لما اخرجته قریش من مکة و انما هو القائم علیه السلام اذا خرج یطلب بدم الحسین و هو قوله نحن اولیاء کم فی الدم و طلب الدیة۔
ابن مسکان امام صادق علیہ السلام سے اس آیت اذن للذین یقاتلون بانهم ظلموا کے بارے میں روایت کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا اھل سنت والے اس آیت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے حق میں بیان کرتے ہیں کہ جب انہیں قریش نے مکہ سے نکالا حالانکہ یہ در حقیقت میں قائم (عج) کے بارے میں ہے کہ جب وہ قیام کریں گے اور خون حسین کا مطالبہ کریں گے کیونکہ اس خون کے اولیاء (ورثا) ہم ہیں

(۴)و قوله تعالی هو الذی ارسل رسوله بالهدی و دین الحق لیظهره علی الدین کله و لو کره المشرکون۔
وہ وہی اللہ ہے کہ جس نے اپنے پیغمبر کو ھدایت اور دین حق کے لئے بھیجا تاکہ وہ اسلام کو تمام ادیان پر غلبہ بخشے اگرچہ مشرکین اسے پسند نہ کریں ۔
و فی کمال الدین باسناده عن ابی بصیر قال قال ابوعبدالله علیه السلام فی قوله تعالی هو الذی ارسل رسوله بالهدی و دین الحق فقال والله ما نزله تاویلها حتی یخرج القائم علیه السلام فاذا خرج القائم علیه السلام لم یبق کافرا بالله العظیم ولا مشرک بالامامة الا کره خروجه حتی لو کان کافرا او مشرکا فی بطن صخرۃ لقالت یا مومن فی بطنی کافرا کسرنی واقتله۔
ابو بصیر نقل کرتا ہے کہ : امام صادق علیہ السلام نے اس آیہ شریفہ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق کے بارے میں فرمایا پروردگار کی قسم اس آیت کی تاویل اور باطن ابھی نازل نہیں ہوا اور اس وقت تک نازل نہ ہوگا جب تک قائم آل محمد ظہور نہیں کریں گے مشرکین و کفار میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا مگر یہ کہ ان کے قیام کو ناپسند کریں یہاں تک اگر کوئی کافر یا مشرک کسی پتھر کے شکم میں پوشیدہ ہوگا تو وہ بولے گا اور کہے گا اے مومن میرے شکم میں کافر ہے مجھے ریزہ ریزہ کر اور اسے قتل کر۔

 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک