کلام امام محمد باقر (ع)
حقیقت کی جانب رہنمائی:
اس پُرفریب دنیا میں اور انسان کی نیند میں ڈوبی آنکھوں اور غفلت میں پڑے دلوں کو صرف آپ(ع) کے کلام کا نور ہی راستہ دکھا سکتا ہے اور غفلت کے پردو ںکو چاک کر سکتا ہے۔ اے باقر العلوم (ع)! آپ کتنی خوبصورتی کے ساتھ حقیقت کی جانب‘ جیسی کہ وہ ہے‘ رہنمائی کرتے ہیں۔ جابر جُعفی کس طرح پیاسے کی مانند آپ (ع) کے کلام سے سیراب ہوتے ہیں، جب آپ (ع) زبانِ مبارک سے فرماتے ہیں:
’’اے جابر! آخرت، رہنے کی جگہ اور دنیا مقامِ فنا ہے۔ اہلِ دنیا غافل ہیں اور صاحبانِ ایمان عالم، ذاکر اور عبرت حاصل کرنے والے۔ مومنین جو باتیں اپنے کانوں سے سنتے ہیں، وہ انہیں یادِ خدا سے روکتی نہیں، اور دنیا کی جتنی نعمتیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، وہ انہیں یادِ خدا سے غافل نہیں کرتیں۔ لہذا وہ آخرت میں ثواب اور دنیا میں علم سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔‘‘
غلو کرنے والوں کی مذمت: امام محمد باقر(ع) غلو کرنے والوں کو‘ جو کہ معرفتِ امام و محبِ امام ہونے کو ہی نجات کے لئے کافی سمجھتے تھے، خود سے دور کر دیتے تھے اور فرماتے تھے:
’’خدا سے ڈرو، اور اس کے احکامات پر عمل کرو تاکہ ثواب حاصل کر سکو۔ بے شک خدا اور اس کی کسی مخلوق کے درمیان کوئی رشتہ داری نہیں ہے اور خدا کے نزدیک اس کے بندوں میں سے محبوب ترین وہ ہے جو خدا کی حرام کی ہوئی چیزوں سے زیادہ پرہیز کرے اور اطاعت الہی میں علم کو زیادہ سے زیادہ بڑھائے۔‘‘
کلامِ نور کی کرنیں:
٭ اے جابر! میں تمہیں پانچ کاموں کی وصیت کرتا ہوں: اگر تم پر ظلم کیا جائے تو (جواباً) ظلم نہ کرو؛ اگر تمہارے ساتھ خیانت کی جائے تو خیانت نہ کرو؛ اگر تمہیں جھٹلایا جائے تو غضب نہ کرو۔ اگر تمہیں سراہا جائے تو خوش نہ ہو اور اگر تمہاری مذمت کی جائے تو ناراض نہ ہو۔
٭ اے جابر! بدن کے آرام کو دل کے سکون میں تلاش کرو اور دل کے سکون کو خطاوں میں کمی کرکے۔
٭ آرزووں کی رسی کو چھوٹا کر کے دنیا سے اپنا زادِراہ حاصل کرلو۔
٭ کم روزی کو زیادہ اور زیادہ اطاعت کو کم جان کر اللہ کا شکر کرو۔
٭ دنیا کے مال کو ایسا مال سمجھو جسے تم نے خواب میں حاصل کیا ہو اور جب بیدار ہوگے تو اس میں سے تمہارے پاس کچھ بھی نہ ہوگا۔