حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام(حصہ دوم)

آپ کا نسب نامہ

آپ کاپدری نسب نامہ یہ ہے محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی ابن جعفربن محمدبن علی بن حسین بن علی وفاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، یعنی آپ فرزندرسول ،دلبند علی اورنورنظربتول علےھم السلام ہیں ۔ امام احمد بن حنبل کاکہناہے کہ اس سلسہٴ نسب کے اسماٴکو اگر کسی مجنون پردم کردیاجائے تواسے یقین ا شفاحاصل ہوگی (مسندامام رضاص ۷) آپ سلسہٴ نسب ماں کی طرف سے حضرت شمعون بن حمون الصفاٴوصی حضرت عیسی تک پہنچتاہے ۔ علامہ مجلسی اورعلامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ آپ کی والدہ جناب نرجس خاتون تھیں ، جن کاایک نام ”ملیکہ“ بھی تھا ،نرجس خاتون یشوعا کی بیٹی تھیں ، جوروم کے بادشاہ” قیصر“ کے فرزند تھے جن کاسلسلہٴ نسب وصی حضرت عیسی جناب شمعون تک منتہی ہوتاہے ۔
۱۳ سال کی عمرمیں  قیصرروم نے چاہاتھا کہ نرجس کاعقد اپنے بھتیجے سے کردے لیکن بعض قدرتی حالات کی وجہ سے وہ اس مقصد میں  کامیاب نہ ہوسکا، بالاخرایک ایسا وقت آگیا کہ عالم ارواح میں  حضرت عیسی ، جناب شمعون حضرت محمد مصطفی ، جناب امیرالمومنین اورحضرت فاطمہ بمقام قصرقیصرجمع ہوئے ، جناب سیدہ نے نرجس خاتون کواسلام کی تلقین کی اورآنحضرت صلعم نے بتوسط حضرت عیسی جناب شمعون سے امام حسن عسکری کے لئے نرجس خاتون کی خواستگاری کی ،نسبت کی تکمیل کے بعد حضرت محمد مصطفی صلعم نے ایک نوری منبرپربیٹھ کرعقد پڑھا اورکمال مسرت کے ساتھ یہ محفل نشاط برخواست ہوگئی جس کی اطلاع جناب نرجس کوخواب کے طورپرہوئی ، بالاخروہ وقت آیا کہ جناب نرجس خاتون حضرت امام حسن عسکری کی خدمت میں  آپہنچیں  اورآپ کے بطن مبارک سے نورخدا کاظہور ہوا۔ (کتاب جلاٴالعیون ص ۲۹۸ وغایۃ المقصود ص ۱۷۵) ۔
آپ کا اسم گرامی آپ کانام نامی واسم گرامی ”محمد“ اورمشہورلقب ” مہدی “ ہے علماٴ کاکہنا ہے کہ آپ کانام زبان پرجاری کرنے کی ممانعت ہے علامہ مجلسی اس کی تائید کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ”حکمت آن مخفی است “ اس کی وجہ پوشیدہ اورغیرمعلوم ہے ۔ (جلاٴالعیون ص ۲۹۸) علماء کابیان ہے کہ آپ کایہ نام خود حضرت محمدمصطفی نے رکھا تھا ۔ ملاحظہ ہو روضة الاحباب وینابع المودة ۔ مورخ اعظم ذاکرحسین تاریخ اسلام جلد ۱ ص ۳۱ میں  لکھتے ہیں کہ ”آنحضرت نے فرمایا کہ میرے بعد بارہ خلیفہ قریش سے ہوں گے آپ نے فرمایا کہ آخرزمانہ میں  جب دنیا ظلم وجورسے بھرجائے گی ،تومیری اولاد میں  سے مہدی کاظہورہوگا جوظلم وجورکودورکرکے دنیا کوعدل وانصاف سے بھردے گا ۔ شرک وکفرکودنیا سے نابود کردے گا ، نام ”محمد “ اورلقب ” مہدی “ ہوگا حضرت عیسی آسمان سے اترکر اس کی نصرت کریں گے اوراس کے پےچھے نماز پڑھیں  گے ،اوردجال کوقتل کریں گے۔


آپ کی کنیت

 اس پرعلماٴ فریقین کااتفاق ہے کہ آپ کی کنیت ” ابوالقاسم “ اورآپ ابوعبداللہ تھی اوراس پربھی علماٴ متفق ہیںکہ ابوالقاسم کنیت خود سرورکائنات کی تجویزکردہ ہے ۔ ملاحظہ ہو جامع صغیرص ۱۰۴ تذکرہ خواص الامة ۲۰۴ روضة الشہداٴ ص ۴۳۹ صواعق محرقہ ص ۱۳۴ شواہدالنبوت ص ۳۱۲ ، کشف الغمہ ص ۱۳۰ جلاٴالعیون ص ۲۹۸ ۔ یہ مسلمات سے ہے کہ آنحضرت صلعم نے ارشادفرمایا ہے کہ مہدی کانام میرانام اوران کی کنیت میری کنیت ہوگی ۔
لیکن اس روآیت میں  بض اہل اسلام نے یہ اضافہ کیاہے کہ آنحضرت نے یہ بھی فرمایاہے کہ مہدی کے باپ کانام میرے والد محترم کانام ہوگا مگر ہمارے راویوں نے اس کی روآیت نہیں کی اورخود ترمذی شریف میں بھی ” ا سم ابیہ اسم ابی “ نہیں ہے ،تاہم بقول صاحب المناقب علامہ کنجی شافعی یہ کہاجاسکتاہے کہ روآیت میں  لفظ ”ابیہ“ سے مراد ابوعبداللہ الحسین ہیں ۔ یعنی اس سے اس امرکی طرف اشارہ ہے کہ امام مہدی حضرت امام حسین کی اولادسے ہیں ۔


آپ کے القاب

 آپ کے القاب مہدی ، حجة اللہ ، خلف الصالح ، صاحب ا لعصر، صاحب الامر ، والزمان القائم ، الباقی اورالمنتظرہیں ۔ ملاحظہ ہو تذکرہ خواص الامة ۲۰۴ ، روضة الشہداٴ ص ۴۳۹ ، کشف الغمہ ۱۳۱ ، صواعق محرقہ ۱۲۴ ،مطالب السؤال ۲۹۴ ،اعلام الوری ۲۴ حضرت دانیال نبی نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت سے ۱۴۲۰ سال پہلے آپ کالقب منتظرقراردیاہے ۔ ملاحظہ ہو کتاب دانیال باب ۱۲ آیت ۱۲ ۔ علامہ ابن حجرمکی ، المنتظرکی شرح کرتے ہوے لکھتے ہیں کہ انھیں منتظریعنی جس کاانتظارکیاجائے اس لئے کہتے ہیں کہ وہ سرداب میں  غائب ہوگئے ہیں اوریہ معلوم نہیں ہوتا کہ کہاں سے گئٴے (مطلب یہ ہے کہ لوگ ان کاانتظارکررہے ہیں ،شیخ العراقین علامہ شیخ عبدالرضا تحریرفرماتے ہیں کہ آپ کومنتظراس لئے کہتے ہیں کہ آپ کی غیبت کی وجہ سے آپ کے مخلصین آپ کاانتظارکررہے ہیں ۔ ملاحظہ ہو۔ (انوارالحسینیہ جلد ۲ ص ۵۷ طبع بمبئی)۔


آپ کاحلیہ مبارک


کتاب اکمال الدین میں  شیخ صدوق فرماتے ہیں کہ سرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاارشادہے کہ امام مہدی ،شکل وشباہت خلق وخلق شمائل وخصایل ،اقوال وافعال میں  میرے مشابہہ ہوں گے۔ آپ کے حلیہ کے متعلق علماٴ نے لکھا ہے کہ آپ کارنگ گندگون ، قدمیانہ ہے ۔ آپ کی پیشانی کھلی ہوئی ہے اورآپ کے ابرو گھنے اورباہم پیوستہ ہیں ۔ آپ کی ناک باریک اوربلند ہے آپ کی آنکھیں بڑی اورآپ کا چہر ہ نہآیت نورانی ہے ۔ آپ کے داہنے رخسارہ پرایک تل ہے ”کانہ کوکب دری “ جوستارہ کی مانند چمکتاہے ، آپ کے دانت چمکداراورکھلے ہوئے ہیں ۔ آپ کی زلفیں  کندھوں پرپڑی رہتی ہیں ۔ آپ کاسینہ چوڑا اورآپ کے کندھے کھلے ہوئے ہیں آپ کی پشت پراسی طرح مہرامامت ثبت ہے جس طرح پشت رسالت مآب پرمہرنبوت ثبت تھی (اعلام الوری ص ۲۶۵ وغایۃ المقصود جلد ۱ ص ۶۴ ونورالابصارص ۱۵۲) ۔


تین سال کی عمرمیں  حجت اللہ ہونے کادعوی

 کتب تورایخ وسیر سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی پرورش کاکام جناب جبرئیل علیہ ا لسلام کے سپرد تھا اوروہ ہی آپ کی پرورش وپرداخت کرتے تھے ظاہرہے کہ جوبچہ ولادت کے وقت کلام کرچکاہو اورجس کی پرورش جبرئیل جیسے مقرب فرشتہ کے سپرد ہووہ یقین ا دنیا میں  چنددن گزارنے کے بعد بہرصورت اس صلاحیت کامالک ہوسکتاہے کہ وہ اپنی زبان سے حجت اللہ ہونے کادعوی کرسکے ۔ علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ احمد ابن اسحاق اورسعدالاشقری ایک دن حضرت امام حسن عسکری کی خدمت میں  حاضرہوئے اورانھوںنے خیال کیا کہ آج امام علیہ السلام سے یہ دریافت کریں گے کہ آپ کے بعد حجت اللہ فی الارض کون ہوگا ، جب سامناہوا توامام حسن عسکری نے فرمایا کہ اے احمد !تم جودل میں  لے کرآئے ہو میں  اس کا جواب تمہیں دےئے دیتاہوں ،یہ فرماکرآپ اپنے مقام سے اٹھے اوراندجاکریوں واپس آئے کہ آپ کے کندھے پرایک نہآیت خوب صورت بچہ تھا ،جس کی عمرتین سال کی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ اے احمد !میرے بعد حجت خدایہ ہوگا اس کانام محمد اوراس کی کنیت ابوالقاسم ہے یہ خضرکی طرح زندہ رہے گا ۔ اورذوالقرنین کی طرح ساری دنیاپرحکومت کرے گا ۔احمدبن اسحاق نے کہا مولا! کوئی ایسی علامت بتادیجئے کہ جس سے دل کواطمینان کامل ہوجائے ۔ آپ نے امام مہدی کی طرف متوجہ ہوکرفرمایا ،بیٹا ! اس کوتم جواب دو ۔ ا مام مہدی علیہ السلام نے کمسنی کے باوجود بزبان فصےح فرمایا : ”اناحجة اللہ وانا بقیةاللہ “ ۔ میں  ہی خدا کی حجت اورحکم خداسے باقی رہنے والاہوں، ایک وہ دن آئے گاجس میں  دشمن خداسے بدلہ لوں گا ، یہ سن کراحمدخوش ومسروراورمطمئن ہوگئے (کشف الغمہ ۱۳۸ )


پانچ سال کی عمرمیں  خاص الخاص اصحاب سے آپ کی ملاقات

 یعقوب بن منقوش ومحمد بن عثمان عمری وابی ہاشم جعفری اورموسی بن جعفربن وہب بغدادی کابیان ہے کہ ہم حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں  حاضرہوئے اورہم نے عرض کی مولا! آپ کے بعد امرامامت کس کے سپرد ہوگا اورکون حجت خداقرارپائے گا ۔ آپ نے فرمایا کہ میرا فرزند محمدمیرے بعد حجت اللہ فی الارض ہوگا ہم نے عرض کی مولا ہمیں  ان کی زیارت کروادیجئے آپ نے فرمایا وہ پردہ جوسامنے آویختہ ہے اسے اٹھاؤ ۔ ہم نے پردہ اٹھا یا ، تواس سے ایک نہآیت خوب صورت بچہ جس کی عمرپانچ سال تھی برآمدہوا ،اور وہ آکر امام حسن عسکری کی آغوش میں  بیٹھ گیا۔ ا مام نے فرمایاکہ یہی میرافرزند میرے بعد حجت اللہ ہوگا محمد بن عثمان کا کہناہے کہ ہم اس وقت چالیس افراد تھے اورہم سب نے ان کی زیارت کی ۔ امام حسن عسکری نے اپنے فرزند امام مہدی کوحکم دیا کہ وہ اندرواپس چلے جائیں اورہم سے فرمایا : ”شمااورا نخواھید دید غیرازامروز “ کہ اب تم آج کے بعد پھراسے نہ دیکھ سکوگے ۔
چنانچہ ایساہی ہوا ، پھرغیبت شروع ہوگئی (کشف الغمہ ص ۱۳۹ وشواہدالنبوت ص ۲۱۳) علامہ طبرسی اعلام الوری کے ص ۲۴۳ میں  تحریرفرماتے ہیں کہ آئمہ کے نزدیک محمد اورعثمان عمری دونوں ثقہ ہیں ۔ پھراسی صفحہ میں  فرماتے ہیں کہ ابوہارون کاکہنا ہے کہ میں  نے بچپن میں  صاحب الزمان کودیکھا ہے ” کانہ القمرلیلة البدر “ ان کا چہرہ چودھویں  رات کے چاند کی طرح چمکتاتھا ۔