حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام (دوسرے امام)
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد خلافت کی باگ ڈور سنبھالی۔آپ معاویہ کے بلوے کو دبانے کے لئے ایک لشکر کو مسلح اور منظم کرنے میں لگ گئے ۔آپ نے لوگوں میں اپنے نانااور والدگرامی کی سیرت کو جاری رکھا ۔لیکن کچھ مدت کے بعد معلوم ہوا کہ معاویہ کی مخفیانہ سازشوں اور ریشہ دوانیوں کی وجہ سے آپ کی کوششیں نا کام ہورہی ہیں ،آپ کے لشکر کے سردارمعاویہ سے سازباز کر چکے ہیں ،اوریہاںتک آمادہ تھے کہ آپ کوگرفتار کرکے معاویہ کے حوالہ کردیں یاقتل کردیں ۔
بدیہی ہے کہ ایسے حالات میں معاویہ سے جنگ کرنے میںامام حسن مجتبیٰ کے لئے شکست و ناکامی یقینی تھی، یہاں تک کہ اگر امام تنہا یا اپنے نزدیک ترین افراد کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے قتل ہوتے ،تو معاویہ کی سلطنت میں کسی قسم کی ہلچل نہ مچتی اور لوگوں کے دلوںپر بھی کوئی اثرنہ ہوتا،کیونکہ معاویہ اپنی مخصوص شاطرانہ چال سے آسانی کے ساتھ آپ کو مختلف ذرایع حتی اپنے ہی افراد کے ذریعہ قتل کراسکتا تھا،اس کے بعد لباس عزا پہن کر آپ کی انتقام کادعویٰ کر کے فرزند پیغمبرۖکے خون سے اپنے دامن کو دھوسکتا تھا ۔ان ناگفتہ بہ حالات کے پیش نظر حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام نے معاویہ کی طرف سے صلح کی تجویز کو کچھ شرائط کے ساتھ قبول کیا اور خلافت سے دستبر دارہوگئے ۔لیکن معاویہ نے تمام شرائط کو پامال کر کے ان میںسے کسی ایک پر عمل نہیں کیا۔
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے اس طرح اپنی ،اپنے بھائی حضرت امام حسین اور اپنے چند اصحاب کی جان کو یقینی خطر ہ سے بچالیا اور اپنے خاص اصحاب کا ایک مختصرومحدود لیکن حقیقت پر مبنی معاشرہ تشکیل دیا اور اصلی اسلام کو بالکل نا بود ہونے سے بچالیا۔
البتہ معاویہ ایسا شخص نہیں تھا جو امام حسن مجتبیٰ کے مقصد اورآپ کے منصوبہ سے بے خبر رہتا،اس لئے صلح بر قرار ہونے اور پورے طور پر تسلط جمانے کے بعد معاویہ نے حضرت علی علیہ السلام کے دوستوں اورحامیوں کو جہاں کہیں پایا ان کو مختلف ذرائع سے نابود کردیا ،اگر چہ صلح کے شرائط میں سے ایک شرط یہ تھی کہ خاندان ر سالت کے حامی اوردوست امان میں رہیں گے۔
بہر حال معاویہ نے اپنے بیٹے یزید کی ولی عہدی کے مقدمات کو مستحکم کرنے کے لئے امام حسن مجتبی علیہ السلام کو آپ کی بیوی کے ہاتھوں زہر دلا کر شہید کرا یا ،کیونکہ صلح نامہ کے دوسرے شرائط میں یہ بھی تھا کہ معاویہ کے بعد خلافت پھر سے حضرت امام حسن مجتبی کو ملے گی ۔