اخلاقی مقالے
رُوح کا ناسور
- شائع

”اور جو خوش حالی اور کٹھنائی کے وقت میں بھی (خدا کی راہ پر) خرچ کرتے ہیں۔ اور غصّہ کو روکتے ہیں اور لوگوں (کی خطا) سے در گذرتے ہیں۔ اور نیکی کرنے والوں سے خدا الفت رکھتا ہے۔“ (قرآن حکیم کا فرمان، سورہ آل عمران، آیت نمبر ۴۳۱)
روحانی بیماریاں
- شائع
…اور نہ کوئی کسی کی غِیبت کرے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے؟
(قرآن - ۹۴:۲۱)
خیانت
- شائع
بنیادی طور پرایک مضبوط و سالم معاشرے کے لئے باھمی اعتماد کا ھونا بھت ضروری ھے۔ اسی لئے صر ف اسی معاشرے کو خوشبخت و سعادت مند سمجھنا چاھئے جس کے افراد کے درمیان مکمل رشتھٴ اتحاد و اطمینان پایا جاتا ھو لیکن اگر معاشرے کے افراد اپنے عمومی فرائض کی سر حدوں کو پار کر لیں اور دوسروں کے حقوق کے ساتھ خیانت کرنے لگیں تو پھر وھیں سے معاشرے کی قوس نزولی کی ابتدا ء ھونے لگتی ھے
جھوٹ
- شائع
ھر معاشرہ کى زندگى اور ھر قوم کے تکامل ميں اخلاق شرط اساسي ھے ۔ انسانى پيدائش کے ساتھ ساتھ اخلاقيات کي بھى تخليق ھوئى ھے ۔ اخلاقيات کي عمرانسانى عمر کے برابر ھے ۔دنيا کا کوئى عقلمند ايسا نھيں ھے جس کو انسانى روح کى آسائش و سلامتى کے لئے اخلاقيات کے ضرورى ھونے ميں ذرہ برابر بھى شک ھو
اسلام اورخواھشات کی تسکین
- شائع
دین اسلام نے واقعی، فطری، انفرادی، اجتماعی تمام ضرورتوں اور مصلحتوں کو پیش نظر رکھتے ھوئے جنسی تسکین کے لئے راستہ معین کیا ہے جس میں بے جا پابندیوں کے نہ خراب اثرات ھیں اور نہ بے قید و شرط آزادی کے تباہ کن نتائج ۔
اخلاص کے معنی
- شائع
اخلاص سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے کام کو خدا کے لئے اور اپنی ذمہ داری و تکالیف کی انجام دہی کی خاطر انجام دے ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان نفسانی خواہشات ، مال و دولت کے حصول ، شہرت و عزت ، لالچ و حرص وغیرہ کے لئے کوئی کام نہیں کرتا ۔
حسد
- شائع
اس پر شور دنيا ميں نوع بشر برابر حرکت و جنبش ميں ھے ۔ انسان مسلسل مصائب و مشکلات کے موجوں ميں گِھر کر اپنے جسم و جان پر مشقتوں اور دشواريوں کو محض اس لئے برداشت کرتا ھے
دوست اور دوستي
- شائع
جہان بود و باش ميں قدم رکھنے سے ليکر دار فاني کو وداع کہنے تک انساني شخصيت کي تعمير و تشکيل ،اخلاقي وروحاني تربيت ،ذہني شعور اور فکري ارتقاء، اطراف ميں موجود افراد سے وابستہ ہيں
آپنی آرائش دین كی نظر میں
- شائع
-
- مؤلف:
- مرتضی وفایی
- ذرائع:
- (گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)
آج كل بھت كم ایسے لوگ ملیں گے جو گھر سے نكلتے وقت ایك نظر آئینہ پر نہ كرتے ھوں لباس كا مرتب ھونا ظاہری وضع و قطع كا عام مجمع میں حاضر ھونے وقت ٹھیك ٹھاك كرنا ایك عادی كام اور ھمہ گیر عمل بن گیا ھے
دو بری عادتیں
- شائع
حضرت رسول اکرم(ص) فرماتے ہیں کہ زیادہ کھانے سے بچو، کیونکہ اس سے آدمی سنگدل بن جاتا ہے اور اعضاء بدن میں سستی آ تی ہے۔ جو الله کے حکم پر عمل کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے اور زیادہ کھانا کانوں کو بہرہ بنا دیتا ہے جس کی وجہ سے انسان نصیحت کو نہیں سنتا۔ اسی طرح ادھر ادھر دیکھنے سے پرہیز کرو کیونکہ آنکھوں کی یہ حرکت ہوا وحوس کو بڑھاتی ہے اور انسان کو غافل بنادیتی ہے ۔