تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 150921
ڈاؤنلوڈ: 3028


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150921 / ڈاؤنلوڈ: 3028
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

''كذّبت ثمودبالنّذر ...'' قال: ...فبعث اللّه اليهم صالحاً ...ثم إنهم عتوا على اللّه ...فاوحى اللّه تبارك و تعالى الى صالح ...فقل لهم: إنى مرسل عليكم عذابى إلى ثلاثة ايام ...فلما كان نصف الليل اتاهم جبرئيل عليه‌السلام فصرخ بهم صرخه خرقت تلك الصرخة اسماعهم و فلقت قلوبهم و صدعت اكبادهم ...فأصبحوا فى ديارهم و مضاجعهم موتى اجمعين ثم ارسل اللّه عليهم مع الصيحة النار من السماء فاحرقتهم أجمعين (۱)

ابوبصير نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے (قوم ثمود كے بارے ميں ) يہ روايت نقل كى ہے ...اللہ تعالى نے ان كى طرف حضرت صالحعليه‌السلام كو بھيجا ...انہوں نے خدا كى نافرمانى كي ...پس خدا نے حضرت صالحعليه‌السلام كى طرف وحى بھيجي ...ان سے كہہ دو كہ تين دن تك ميرا عذاب تم تك پہنچ جائیے گا ...جب آدھى رات كا وقت ہوا، جبرائیلعليه‌السلام ائے اور اس طرح اونچى آواز كے ساتھ ان پرچيخے كہ ان كے كانوں كے پردے پھٹ گئے، ان كے دل اور جگر پارہ پارہ ہوگئے ...پس سب كے سب اپنے گھروں اور خواب گاہوں ميں ہى ہلاك ہوگئے پھر خدا نے اس صيحہ كے علاوہ آسمان سے آگ بھيجى كہ جس نے ان سب كو جلا ديا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۳

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام كى دھمكياں ۶;ناقہ صالحعليه‌السلام كو مارنا ۵

عذاب:رعشہ كا عذاب ۲;رات كا عذاب ۴;

قوم ثمود:قوم ثمود پر اتمام حجت ۵;قوم ثمود كا دنيوى عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶;قوم ثمود كا كفر ۶;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶ ;قوم ثمود كے كافروں كا عذاب ۳، ۴;قوم ثمود كے كافروں كى ہلاكت ۱، ۳، ۴، ۵

كفر:حضرت صالحعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۶;كفر پر اصرار ۵

ہلاكت:رعشہ كے ذريعے ہلاكت ۱

___________________

۱)كافى ج/۸ ص ۱۸۹ ح ۲۱۴، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۹ ح ۱۸۹

۱۰۱

آیت ۷۹

( فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَكِن لاَّ تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ )

تو اس كے بعد صالح نے ان سے منھ پھير ليا اور كہا كہ اے قوم ميں نے خدائی پيغام كوپہنچايا تم كو نصيحت كى مگر افسوس كہ تم نصيحت كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتے ہو(۷۹)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، نزول عذاب كے حتمى ہونے كے بعد اپنى قوم سے دور ہوتے ہوئے كسى دوسرى جگہ چلے گئے_

فتولى عنهم

جملہ ''تولى عنھم'' آيت ۷۷ ميں مذكور جملہ''فعقروا الناقة'' پر عطف ہے_

۲_ حضرت صالحعليه‌السلام ، قريب الموت قوم ثمود سے حسرت اور ترحم كے عالم ميں جدا ہوئے_فتولى عنهم و قال يا قوم

آيت كريمہ كے لحن اور يائے متكلم كى طرف كلمہ ''قوم'' كى اضافت ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ حضرت صالحعليه‌السلام اپنى قوم كے بارے ميں ہمدرد تھے_

۳_ خداوند متعال نے قوم ثمود پر عذاب نازل كرنے سے پہلے اُن پر اپنے پيغامات ابلاغ كرتے ہوئے اتمام حجت كي_

لقد أبلغتكم رسالة ربى و نصحت لكم

۴_ حضرت صالحعليه‌السلام نے لوگوں تك پيام الہى ابلاغ كيا اور ان كى ہدايت اور راہنمائی كيلئے بہت كوشش كي_

لقد أبلغتكم رسالة ربى و نصحت لكم

''لقد'' ميں لام تاكيد كہ جو قسم مقدر پر دلالت كرتاہے_ نيز كلمہ ''قد'' كہ جو تاكيد كيلئے ہے سے يہ مفہوم ہاتھ آتاہے_ كہ حضرت صالحعليه‌السلام نے رسالت الہى كے سلسلہ ميں كوتاہى نہيں كى اور اس راہ ميں كافى جد و جہد كي_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود سے جدائی كے وقت انہيں اتمام حجت كے بارے ميں مطلع كيا_

فتولى عنهم و قال ياقوم لقد أبلغتكم رسالة ربي

۶_ حضرت صالحعليه‌السلام ، لوگوں كے خير خواہ اورايك ہمدرد پيغمبر تھے_و نصحت لكم

۱۰۲

۷_ قوم ثمود كے كفر پيشہ لوگ نصيحت كرنے والوں اور اپنے خيرخواہوں سے بيزار تھے_

نصحت لكم و لكن لا تحبون النصحين

۸_ رسالت الہى سے لاپرواہى اور ناصحين كى خيرخواہى سے بيزار معاشرے ہلاكت اور نابودى كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _فأخذتهم الرجفة ...نصحت لكم و لكن لاتحبون النصحين

۹_ معاشرہ كے خيرخواہ افراد كى پند و نصيحت قبول كرنے اور ان كے ساتھ محبت كرنے كى ضرورت_

و لكن لا تحبون النصحين

۱۰_ نصيحت كرنے والوں كے ساتھ محبت، اُن كى باتيں قبول كرنے كا موجب بنتى ہے_

نصحت لكم و لكن لا تحبون النصحين

اقتضائے كلام يہ تھا كہ جملہ ''نصحت لكم'' كے بعد''و لكن لا تطيعون'' يا''لا تسمعون'' كہا جائیے ليكن اس كى جگہ''لا تحبون'' لايا گيا تا كہ عدم قبوليت كى علت كى طرف اشارہ ہوپائے، يعني:لا تحبون النصحين لكى تسمعوا لهم ، يا''لكى تطيعوهم''

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى طرف سے اتمام حجت ۳، ۵;اللہ تعالى كے اوامر سے روگردانى ۸;اللہ تعالى كے عذاب ۱

خيرخواہ لوگ:خيرخواہ لوگوں كے مواعظ قبول كرنا ۹;خيرخواہوں سے محبت ۹

خيرخواہي:خيرخواہى سے روگردانى كے آثار ۸

دين:دين سے روگردانى كے آثار ۸

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود ۲;صالحعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۵ ;صالحعليه‌السلام كى تبليغ ۴;صالحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۶;صالحعليه‌السلام كى راہنمائی ۴;صالحعليه‌السلام كى طرف سے اتمام حجت ۵; صالحعليه‌السلام كى ہجرت ۱، ۲، ۵ ;صالحعليه‌السلام كى ہمدردى ۲، ۶ ; صالحعليه‌السلام كے فضائل ۶;ناقہ صالحعليه‌السلام كو مارنا ۱

قوم ثمود:قوم ثمود اور خيروخواہ افراد ۷;قوم ثمود پر اتمام حجت ۳، ۵;قوم ثمود كا دنيوى عذاب ۱;قوم ثمود كا عذاب ۳;قوم ثمود كى تاريخ ۳، ۵;قوم ثمود كى ہلاكت ۲;قوم ثمود كے بڑے لوگ ۷;قوم ثمود كے كافر لوگ۷

لوگ:

۱۰۳

لوگوں كيلئے خيرخواہى ۶

معاشرہ:معاشرہ كے انحطاط كے اسباب ۸

معاشرتى اصلاح:معاشرتى اصلاح كے عوامل ۹

واعظين:واعظين كے مواعظ قبول كرنا ۱۰;واعظين سے محبت ۱۰

آیت ۸۰

( وَلُوطاً إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّن الْعَالَمِينَ )

اور لوط كو ياد كرو كہ جب انھوں نے اپنى قوم سے كہا كہ تم بدكارى كرتے ہو اس كى تو تم سے _ہلے عالمين ميں كوئي مثال نہيں ہے(۸۰)

۱_ حضرت لوطعليه‌السلام ، خدا كے انبياء اور رسولوں ميں سے تھے_و لوطاً اذ قال لقومه

كلمہ ''لوطاً'' آيت ۵۹ ميں مذكور كلمہ ''نوحاً'' پر عطف ہوسكتا ہے يعنى ''و أرسلنا لوطاً'' چنانچہ فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول بہ بھى ہوسكتاہے_ فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ حضرت لوطعليه‌السلام كا اپنى قوم كے برے انجام اور بدكارى كے خلاف مبارزہ، ايك نصيحت آموز اور قابل ذكر سرگزشت ہے_و لوطاً إذ قال

اگر كلمہ ''لوطاً'' فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول ہو تو اس صورت ميں كلمہ ''إذ'' ''لوطاً'' كيلئے بدل اشتمال ہوگا اور اگر ''لوطاً'' فعل ''أرسلنا'' كيلئے مفعول مانا جائیے تو اس صورت ميں كلمہ ''إذ'' فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول ہوگا اور جملے كى صورت يوں بنے گي: أرسلنا لوطاً إذكر اذ قال ...البتہ دونوں احتمالات كى بناپر لوطعليه‌السلام اور ان كى قوم كى داستان كى ياد آورى كى اہميت ظاہر ہوتى ہے چنانچہ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ گزشتہ لوگوں كى داستان كى ياد آورى كا مقصد عبرت آموزى اور نصيحت حاصل كرنا ہے_

۳_ لواط، قوم لوط كے ہاں ايك رائج عمل تھا_أتأتون الفحشة

بعد والى آيت كى روشنى ميں واضح ہوتاہے كہ''الفحشة'' سے مراد لواط ہى ہے_

۴_ لوگوں كو لواط سے روكنا، حضرت لوطعليه‌السلام كى ايك اہم اور اولين ذمہ دارى تھي_و لوطاً إذ قال لقومه أتأتون الفحشة

۱۰۴

۵_ لواط، كا حرام اور انتہائی قبيح فعل ہونا_أتأتون الفحشة

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام نے لواط كى برے فعل كے عنوان سے توصيف كرتے ہوئے اپنى قوم كى اس فعل كے مرتكب ہونے كى وجہ سے مذمت كي_أتأتون الفحشة

''فاحشة'' بہت ہى قبيح عمل كو كہا جاتاہے، جملہ''اتاتون الفحشة'' ميں استفہام، انكار توبيخى كيلئے ہے_

۷_ قوم لوط سے قبل تمام مكلف افراد اور قوميں (جن و انس) لواط كے ارتكاب سے مبّرا تھے_

ما سبقكم بها من أحد من العلمين

حكم اور موضوع كى مناسبت سے كلمہ ''العلمين'' سے مراد تمام مكلفين (جن و انس) ہيں ، نيز نفى كى تاكيد ''من ''زائدہ كے ذريعے اس مطلب پر دال ہے كہ قوم لوط سے پہلے ايك فرد بھى ايسے گناہ كا مرتكب نہيں ہوا_

۸_ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كا لواط ميں مبتلا ہونے كى ابتداء كرنے والے افراد كے عنوان سے وصف بيان كرتے ہوئے ان كى سرزنش كي_أتأتون الفحشة ما سبقكم بها من أحد من العلمين

۹_ برے اعمال اور ناروا رسوم كى داغ بيل ڈالنے والے لوگ بہت بڑے گناہ كے مرتكب ہوتے ہيں اور زيادہ ملامت كے مستحق ہيں _أتأتون الفحشة ما سبقكم بها من أحد من العلمين

۱۰_سأل رجل امير المؤمنين عليه‌السلام أن يؤتى النساء فى ادبارهن؟ فقال: سفلت سفل اللّه بك اما سمعت اللّه يقول: ''أتأتون الفاحشة ما سبقكم بها من أحد من العالمين'' (۱)

ايك شخص نے امير المؤمنينعليه‌السلام سے عورت كے ساتھ غير متعارف طريقے (دبر) سے مجامعت كرنے كے بارے ميں سوال كياتو آپعليه‌السلام نے فرمايا: تو نے بہت پستى كا مظاہرہ كيا خدا تجھے پست ركھے آيا تو نے نہيں سنا ہے كہ خداوند تعالى نے فرمايا كہ: ''كيا تم لوگ بہت برا عمل انجام ديتے ہو كہ تم (قوم لوطعليه‌السلام ) سے پہلے عالمين ميں سے كسى نے ايسا عمل انجام نہيں ديا؟

اللہ تعالى كے رسول : ۱

بدكارى :

____________________

۱)تفسير عياشي، ج/۲ ص۲۲ ح۵۵; نورالثقلين، ج/۲ ص۱۵ ح/۱۹۵_

۱۰۵

بدكارى سے نہى ۴; بدكارى كے ساتھ مبارزہ ۲

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۲

جنّات:جنات كا مكلف ہونا ۷

ذكر:حوادث تاريخ كا ذكر ۲

رسوم:غير پسنديدہ رسوم كى بدعت ۹

سرزنش:سرزنش كے استحقاق كا معيار ۹

عمل:غير پسنديدہ عمل ۶;غير پسنديدہ عمل كى بدعت ۹

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوط كا انجام ۲;قوم لوط كى تاريخ ۳، ۶;قوم لوط كى سرزنش ۶، ۸;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۳، ۸

گناہ:گناہ كبيرہ ۹;گناہ كے مراتب ۹

لواط:تاريخ ميں لواط كا غير پسنديدہ ہونا ۷;لواط كا غير پسنديدہ ہونا ۵، ۶;لواط سے نہى ۴;لواط كى حرمت ۵;لواط كى سرزنش ۶، ۸;لواط كے احكام ۵;لواط ميں سب سے پہلے مبتلا ہونے والے لوگ ۷، ۸;

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام اور معاشرتى كنٹرول ۴;لوطعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۶، ۸;لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۴;لوطعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶، ۸; لوطعليه‌السلام كى نبوت ۱

محرمات: ۵

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر كى اہميت ۴

آیت ۸۱

( إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ )

تم از راہ شہوت عورتوں كے بجائیے مردوں سے تعلقات پيداكرتے ہو اور تم يقينا اسراف اور زيادتى كرنے والے ہو(۸۱)

۱_ قوم لوط، لواط جيسے انتہائی قبيح فعل ميں مبتلا تھي_إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

فعل مضارع ''تأتون'' استمرار كے بيان كيلئے ہے كہ جسے فوق الذكر مفہوم ميں ''ابتلا'' سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۰۶

۲_ قوم لوط نے لواط كى طرف مائل ہونے كى وجہ سے اپنى بيويوں كے ساتھ ہمبسترى ترك كردي_

إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

كلمہ ''شھوة'' محذوف فعل''يشتهونها'' كيلئے مفعول مطلق ہے اور لواط كے ساتھ قوم لوطعليه‌السلام كے مردوں كے شديد لگاؤ پر دلالت كرتاہے_

۳_ بيويوں كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنا ايك غير پسنديدہ اور ناروا عمل ہے_إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

''من دون النسائ'' ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ قوم لوط نے عورتوں كے ساتھ ازدواج اور اپنى بيوى كے ساتھ ميل ملاپ ترك كر ركھا تھا_ بنابراين جملہ ''ا تا تون ...'' كے استفہام توبيخى سے جس ملامت اور سرزنش كا استفادہ ہوتاہے اس ميں ترك ازدواج اور بيوى كے ساتھ ملاپ ترك كرنے كے ناروا ہونے پر بھى دلالت پائی جاتى ہے_

۴_ قوم لوط كے لوگ لواط كا ارتكاب كرنے كى وجہ سے تجاوز اور اسراف كرنے والوں ميں شمار ہوئے_

بل ا نتم قوم مسرفون

۵_ قوم لوط، حد سے زيادہ شہوت پرستى كى وجہ سے لواط كى طرف مائل تھي_إنكم لتا تون ...بل ا نتم قوم مسرفون

اس لحاظ سے كہ جملہ''بل ا نتم قوم مسرفون'' قوم لوط كے لواط كى طرف مائل ہونے كيلئے بمنزلہ علت ہو يعنى ''چونكہ تم لوگ اسراف كرنے والے تھے لہذا لواط ميں مبتلا ہوگئے'' اس صورت ميں محل بحث كى مناسبت سے اسراف سے مراد جنسى شہوت ميں اسراف ہوگا_

۶_ لواط، حد سے تجاوز ہے اور اس كے مرتكب ہونے والے لوگ متجاوز ہوتے ہيں _بل ا نتم قوم مسرفون

كلمہ ''اسراف'' حد سے تجاوز كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۷_ لواط، معاشرہ ميں عورتوں كے حقوق پر تجاوز ہے_شهوة من دون النساء بل ا نتم قوم مسرفون

بيوي:بيوى كے حقوق ۳; بيوى كے ساتھ ملاپ كو ترك كرنا ۲، ۳

تجاوز:تجاوز كے موارد ۶

شہوت پرستي:شہوت پرستى كے نتائج ۵

عورت : عورت كے حقوق پر تجاوز ۷

۱۰۷

قوم لوط:قوم لوط كا اسراف ۴;قوم لوط كا تجاوز ۴;قوم لوط كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵;قوم لوط كى شہوت پرستى ۵;قوم لوط كے رذائل ۱، ۲، ۴، ۵;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۱، ۲

لواط:لواط كى سرزنش ۶;لواط كى قباحت۱;لواط كے آثار ۲، ۴، ۷;لواط كے اسباب ۵

متجاوزين: ۴، ۶

مرد:مرد كے نشوز كى سرزنش ۳

مسرفين: ۴

آیت ۸۲

( وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلاَّ أَن قَالُواْ أَخْرِجُوهُم مِّن قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ )

اور ان كى قوم كے پاس كوئي جواب نہ تھا سوائے اس كے كہ انھوں نے لوگوں كو ابھارا كہ انھيں اپنے قريہ سے نكال باہر كرو كہ يہ بہت پاك بازبنتے ہيں (۸۲)

۱_ لواط جيسے قبيح عمل كے ارتكاب كى توجيہ كيلئے قوم لوط كے پاس كوئي دليل نہ تھي_و ما كان جواب قومه إلا ا ن قالوا

۲_ غير اخلاقى عادات كے خلاف حضرت لوطعليه‌السلام كے مبارزہ كى وجہ سے لوگوں نے انہيں ان كے ساتھيوں سميت ديس سے نكال دينے كى تجويز پيش كي_و لوطاً إذ قال لقومه ...قالوا ا خرجوهم

حضرت لوطعليه‌السلام كو بستى سے نكال باہر كرنے كى تجويز ايك طرف سے تو آپعليه‌السلام كے مبارزات كے ساتھ

مرتبط ہے، اس لئے كہ جملہ''إلا ا ن قالوا '' حضرت لوطعليه‌السلام كى تبليغات اور راہنمائی كے جواب كے طور پر لايا گيا ہے، اور دوسرى طرف سے اس تجويز كى علت جملہ ''إنھم ...'' كے ذريعے بيان كى گئي ہے_ بنابراين حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو ديس سے نكال دينے كے بارے ميں قوم لوطعليه‌السلام كے فيصلے كے دو سبب ہيں ايك حضرت لوط كا فساد كے خلاف مبارزہ اور قيام اور دوسرا حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كا پاك صاف زندگى بسر كرنا_

۳_ حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كا پاكيزہ زندگى بسر كرنا انہيں بستى سے باہر نكالنے كے بارے ميں قوم لوط كى تجويز اور لوگوں كى رنجيدگى كا باعث بنا_

ا خرجوهم من قريتكم إنهم اناس يتطهرون

۱۰۸

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كو پاكيزہ زندگى بسر كرنے، برے اعمال سے بچنے اور غير پسنديدہ عادات كے خلاف مبارزہ كرنے كے معاملہ ميں متعدد لوگوں كى ہمراہى حاصل تھي_و ما كان جواب قومه إلا ا ن قالوا ا خرجوهم من قريتكم إنهم اناس يتطهرون

جملہ''ا خرجوهم '' ميں جمع كى ضماءر كى موجودگى نيز كلمہ ''اناس'' كے استعمال كيئے جانے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ لوگوں كا ايك گروہ حضرت لوطعليه‌السلام كے ہمراہ تھا اور چونكہ لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو بستى سے نكالنے كے بارے ميں فيصلہ گزشتہ آيت ميں مذكور اعتراضات كے سلسلہ ميں كيا گيا اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت لوط پر ايمان لانے والوں نے فسادات اور مفسدين كے خلاف مبارزہ ميں لوطعليه‌السلام كا ساتھ ديا_

۵_ حضرت لوطعليه‌السلام كا ساتھ دينے والوں كى تعداد ،مخالفين كى نسبت بہت كم تھي_قالوا ا خرجوهم من قرينكم

حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو نكال باہر كرنے كے بارے ميں لوگوں كى تجويز سے معلوم ہوتاہے كہ لوطعليه‌السلام كے ساتھيوں كى تعداد بہت كم تھى ورنہ ايسى تجويز معقول نظر نہيں آتي_

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام ، شہر سدوم ميں مہاجر كى حيثيت ركھتے تھے_ا خرجوهم من قريتكم خداوند متعال نے لوطعليه‌السلام سے پہلے كے پيغمبروں اور ان كے بعد آنے والے پيغمبر (شعيبعليه‌السلام ) كو ان كى قوموں كا بھائی كہہ كر ياد كيا ليكن لوطعليه‌السلام كے مورد ميں ايسى تعبير بروے كار نہيں لائی اس ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے كہ لوطعليه‌السلام افراد امت ميں سے نہيں تھے_ كلمہ ''قريہ'' كى ضمير ''كم'' كى طرف اضافت كے ذريعے ''قريہ'' كا لوطعليه‌السلام كے مخالفين كى طرف انتساب اس مطلب كو بيان كرتا ہے كہ لوطعليه‌السلام اس بستى ميں مہاجر كى حيثيت سے زندگى بسر كرتے تھے چنانچہ بعض مفسرين كے كہنے كے مطابق وہ بستى سرزمين كنعان كا حصّہ تھى اور شہر سدوم كے نام سے معروف رہى ہے_

۷_ حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھى مخالفين كى نظر ميں بھى ناروا اعمال سے پاك و منزا انسان تھے_

انهم اناس يتطهرون

۸_ حضرت لوط اور ان كے ساتھيوں كے فسادات كى طرف مائل ہونے اور پليد اور ناروا اعمال كے مرتكب ہونے كے بارے ميں قوم لوط نااميد تھي_''إنهم اناس يتطهرون'' ميں فعل مضارع (يتطهرون ) كا استعمال اس بات كو ظاہر كرتا ہے كہ قوم لوط كو يقين تھا كہ لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى پاكيزہ زندگى مستمر اور مداوم ہے_

۱۰۹

پيروان لوطعليه‌السلام : ۴پيروان لوط كى اقليت ۵;پيروان لوط كى پاكيزگى ۳،۷،۸;پيروان لوط كى جلا وطنى ۳

قوم لوط:قوم لوط اور پيروان لوط ۸;قوم لوط اور لوطعليه‌السلام ۷، ۸;قوم لوط كى تاريخ ۸، ۵، ۳، ۲; قوم لوط كى نااميدى ۸;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۱

لواط:لواط كا غير منطقى ہونا ،۱

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام سرزمين سدوم ميں ۶;لوطعليه‌السلام كا قصّہ۲، ۳،۴ ، ۵، ۶،۷;لوطعليه‌السلام كا مبارزہ ۲;لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳،۴ ،۷ ، ۸ ;لوطعليه‌السلام كى جلاوطنى ۲،۳;لوطعليه‌السلام كى ہجرت ۶;لوطعليه‌السلام كے مخالفين كى اكثريت ۵

منكرات:منكرات كے ساتھ مبارزہ ۴، ۲

آیت ۸۳

( فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلاَّ امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ )

تو ہم نے انھيں اور ان كے تمام اہل كو نجات دے دى انكى زوجہ كے علاوہ كہ وہ پيچھے رہ جانے والوں ميں سے تھي(۸۳) ہم نے ان كے اوپر خاص قسم كى (پتھروں )

۱_ خداوند متعال نے قوم لوط كو حضرت لوطعليه‌السلام كى مخالفت كرنے اور لواط جيسے قبيح عمل كو مسلسل انجام دينے كى وجہ سے ہلاك كرديا_فانجينه و ا هله إلا امراته كانت من الغبرين

۲_ خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے خاندان كے مؤمنين كو بستى سے باہر نكال كر انہيں قوم لوط كيلئے مقدر كيئے ہوئے عذاب سے نجات عطا كي_فانجينه و ا هله

چونكہ جملہ ''فانجينہ'' جملہ''كانت من الغبرين'' (لوطعليه‌السلام كى بيوى پيچھے رہ جانے والوں ميں تھي) كے مقابل ميں آيا ہے لہذا اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ قوم لوط كيلئے عذاب سے نجات حاصل كرنا شہر سے باہر نكل جانے كى صورت ميں ہى ممكن تھا_بنابراين ''فا نجينه'' يعنى : فا نجينه باخراجنا إياه من بينهم

۳_ قوم لوط ميں سے صرف حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان

۱۱۰

والے ہى آپ پر ايمان لائے_فا نجينه و ا هله

۴_ لوطعليه‌السلام كى بيوى آپ كو جھٹلانے والوں ميں سے تھي_فا نجينه و ا هله إلا إمراته

۵_ لوط كى بيوى كافروں كے ساتھ پيچھے رہ جانے كى وجہ سے عذاب الہى ميں مبتلا ہوكر ہلاك ہوگئي_

إلا إمراته كانت من الغبرين

كلمہ ''غابر'' رہ جانے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، بنابراين جملہ''كانت من الغبرين'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ لوطعليه‌السلام كى بيوى اپنى قوم كے درميان ہى رہ جانے كى وجہ سے عذاب الہى سے نجات نہ پا سكي_

۶_ لوطعليه‌السلام كى بيوى كا اپنے شوہر كى راہ و روش سے جدا ہونا ہى لوطعليه‌السلام عليه‌السلام كے خاندان سے اس كى جدائی اور عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كا باعث بنا_إلا إمراته كانت من الغبرين

۷_ پيغمبروں كے ساتھ قرابت داري، خدا كى سزاؤں سے نجات پانے ميں مؤثر نہيں ہوتي_

إلا إمراته كانت من الغابرين

۸_ اديان الہى كى نظر ميں عورت مستقل فكرى اور عقيدتى حيثيت كى مالك اور اپنے اعمال كى ذمہ دار ہے_

إلا إمراته كانت من الغبرين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۷; اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے عذاب ۵;اللہ تعالى كے فيصلے ۲

انبياء:انبياء كى مخالفت كے اثرات ۶;انبياء كے ساتھ قرابت دارى ۷

عورت:عورت كى آزادى ۸;عورت كى ذمہ دارى ۸; اديان ميں عورت ۸

عذاب:عذاب سے نجات ۷;عذاب سے نجات كے موانع ۶

قوم لوط:قوم لوط كا دنيوى عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱، ۲، ۳;قوم لوط كى مخالفت ۱;قوم لوط كى ہلاكت ،۱;قوم لوط كے مؤمنين كى اقليت ۳

كفر:دين لوطعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۶

لواط:لواط كى سزا ،۱

۱۱۱

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصّہ ۲، ۳، ۴، ۵;لوطعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۳;لوطعليه‌السلام كى بيوى پر عذاب كے اسباب ۶;لوطعليه‌السلام كي

بيوى كا عذاب ۵;لوطعليه‌السلام كى بيوى كى ہلاكت،۵;لوطعليه‌السلام كى ہجرت ۲;لوطعليه‌السلام كے رشتہ داروں كى نجات ۲;لوطعليه‌السلام كے رشتہ داروں كا ايمان ۳;لوطعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت

آیت ۸۴

( وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَراً فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ )

كى بارش كى تواب ديكھو كہ مجرمين كا انجام كيسا ہوتا ہے(۸۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم لوط پر (پتھروں كي) بے مثال بارش برسا كر انہيں ہلاك كرديا_و ا مطرنا عليهم مطراً

كلمہ ''مطرا'' فعل ''ا مطرنا'' كا مفعول بہ ہے اور اس كا بصورت نكرہ آنا اس مطلب سے حكايت كرتاہے كہ قوم لوط پر برسائی جانے والى بارش عجيب اور بے نظير تھي_ سورہ ھود كى آيت ۸۲ (و ا مطرنا حجارة ...) كى روشنى ميں معلوم ہوتاہے كہ قوم لوط پر عذاب پتھروں كى بارش كى صورت ميں تھا_

۲_ قوم لوط ايك مجرم اور بدكار قوم تھي_فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۳_ قوم لوط كا برا انجام، عبرت انگيز اور قابل مطالعہ ہے_فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۴_ تاريخ بشر كے مجرم اور بدكار لوگوں كے عبرت ناك انجام پر ايك تجزياتى مطالعہ كى ضرورت_

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

فعل ''انظر'' كہ جو ''غور كرو'' كے معنى ميں ہے گہرے اور تحليلى مطالعہ پر دلالت كرتاہے_

۵_ لواط اور بدكارى ميں مبتلا معاشرے مجرم ہيں اور سخت الہى عذاب كے ذريعے تباہى كے دہانے پر ہوتے ہيں _

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۶_ مجرم اور بدكار لوگوں كيلئے دنيوى عذاب ميں مبتلا ہونے اور برے انجام سے دوچار ہونے كا خطرہ_

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۱۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۱ ;اللہ تعالى كے عذاب ۱

بدكارى :بدكارى كے نتائج ۵

پتھر :پتھر وں كى بارش ،۱

تاريخ:تاريخ سے عبرت لينا ۳;تاريخ ميں تحقيق ۳

عذاب:عذاب كے اسباب ۵;عذاب كے مراتب ۵

قوم لوط:قوم لوط كا جرم ۲;قوم لوط كا گناہ ۲;قوم لوط كي

تاريخ۱ ;قوم لوط كى ہلاكت ;قوم لوط كيلئے دنيوى عذاب ;قوم لوط كے مفسدين كا انجام ۳

گناہ گار: ۲

لواط:لواط كے نتائج ۵

مجرمين:مجرمين كا انجام ۶;مجرمين كى تاريخ كى تحقيق ۴;مجرمين كيلئے دنيوى عذاب ۶

معاشرہ :مجرم معاشرہ ۵;معاشرہ كے انحطاط كے اسباب ۵

مفسدين:تاريخ مفسدين كى تحقيق ۴;مفسدين كا انجام ۶;مفسدين كا دنيوى عذاب ۶

۱۱۳

آیت ۸۵

( وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْباً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ )

اور ہم نے قوم مدين كى طرف ان كے بھائی شعيب كو بھيجا تو انعوں نے كہا كہ اللہ كى عبادت كرو كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے_ تمھارے پاس پروردگار كى طرف سے دليل آچكى ہے آب ناپ تول كو پورا پورا ركھو اور لوگوں كو چيزيں كم نہ دو اور اصلاح كے بعد زمين ميں فساد برپا نہ كرو_ يہى تمھارے حق ميں بہتر ہے اگر تم ايمان لانے والے ہو(۸۵)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام ،خدا كے بھيجے ہوئے انبياء ميں سے تھے_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۲_ حضرت شعيب كى رسالت مدين كے لوگوں تك محدود تھي_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۳_ حضرت شعيب اور مدين كے لوگوں ميں قرابت دارى تھي_و إلى مدين اخاهم شعيباً

اس لحاظ سے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام كو مدين والوں كا بھائی كہا كيا ہے اس سے يا تو اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ آپ مدين والوں كے رشتہ دار تھے يا پھر اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ شعيبعليه‌السلام اپنى نبوت سے پہلے بھى اپنى قوم كيلئے ايك ہمدرد انسان تھے فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۱۴

۴_ حضرت شعيب ،مدين والوں كيلئے ايك مہربان اور بامحبت پيغمبر تھے_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كے احساسات كو ابھارتے ہوئے اپنى دعوت كا آغازكيا_قال ياقوم اعبدوا الله

حضرت شعيبعليه‌السلام نے قوم كے احساسات ابھارنے كيلئے ''ى قوم'' (اے ميرى قوم) كہتے ہوئے لوگوں كو اپنى طرف نسبت دى تا كہ اس طرح انہيں سمجھا سكيں كہ ان كى رسالت لوگوں كے فائدے كيلئے ہى ہے_

۶_ خدائے يكتا كى پرستش كى دعوت، حضرت شعيبعليه‌السلام كا لوگوں كيلئے اولين اور اہم پيام تھا_قال ياقوم اعبدوا الله

۷_ وجود خدا كے بارے ميں اعتقاد، تاريخ بشر ميں ہميشہ سے رہا ہے_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۸_ انسان قديم زمانے سے پرستش كے جذبے سے بہرہ مند رہا ہے_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۹_ صرف خدا كى پرستش كى ضرورت اور اس كے سوا كسى معبود پر يقين نہ ركھنا_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ مدين كے لوگ مشرك تھے_و إلى مدين ...ما لكم من إله غيره

۱۱_ شرك كے ساتھ مبارزہ ،حضرت شعيبعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_قال ياقوم ...ما لكم من إله غيره

۱۲_ توحيد عملى كى اساس ،توحيد نظرى ہے_اعبدو الله ما لكم من إله غيره

۱۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنى بعثت اور رسالت پر واضح اور روشن دليل ركھتے تھے_قد جاء تكم بيّنة من ربكم

۱۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كو روشن دليل (بيّنہ) كے ذريعے توحيد اور ترك شرك كى طرف دعوت دي_

اعبدو الله ما لكم من إله غيره قد جاء تكم بيَّنه من ربكم

۱۵_ مدين والوں كيلئے خدا كى طرف سے بھيجى گئي بيّنہ (دليل و معجزہ)، ان كے رشد و تربيت كيلئے تھي_

قد جاء تكم بينه من ربكم

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''ربّ'' كى طرف توجہ ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے اسيلئے كہ ربّ تربيت كرنے اور رشد دينے والے كو كہتے ہيں _

۱۶_ خداوند متعال كى جانب سے واضح اور روشن دلائل كا پيش كيا جانا، اس كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے_

۱۱۵

قد جاء تكم بينه من ربكم

۱۷_ گزشتہ مشرك اور مفسد اقوام كى ہلاكت اور ان اقوام كے موحدين كى دنيوى عذاب سے نجات،قوم شعيبعليه‌السلام كے لئے پيش كى جانے والى واضح دليل تھي_قد جاء تكم بينة من ربكم

بعض كا نظريہ گزشتہ آيات كى روشنى ميں يہ ہے كہ ''بيّنہ'' سے مراد گزشتہ اقوام كا انجام ہے كہ ان اقوام كے مشرك لوگ ،اپنے شرك، تكذيب انبياء اور معاشرتى برائی وں ميں مبتلا ہونے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار ہوئے جبكہ موحدين نے نجات پائی _

۱۸_ گزشتہ مشرك اور مفسد اقوام كى نابودي، توحيد اور انبياء الہى كى حقانيت پر روشن دليل ہے_

قد جاء تكم بينة من ربكم

۱۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں سے كہا كہ وہ اجناس كو فروخت كرتے وقت پيمانوں كو پر كريں اور ترازو كے اوزان كى مقدار نہ گھٹائیں _فا وفوا الكيل والميزان

كلمہ ''كيل'' مصدر ہے اور مورد بحث آيت ميں اس سے مراد وہ چيز ہے كہ جس كے ذريعے ناپا جاتاہے يعنى پيمانہ_ اور كلمہ ''ايفاء'' كہ جو فعل ''ا وفو'' كا مصدر ہے ''اتمام'' كے معنى ميں ہے اور اتمام كيل يوں متحقق ہوتاہے كہ استعمال كيئے جانے والے پيمانہ كى گنجاءش حد متعارف سے كم نہ ہو اور حد معمول تك پر كيا جائیے_ اور ايفائے ميزان يوں ہے كہ مورد استفادہ اوزان كى مقدار حد معمول سے كم نہ ہو اور فروخت شدہ جنس كى مقدار اوزان سے كم نہ ہو_

۲۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ خريدارى كے وقت لوگوں كى اجناس كو تعداد اور قيمت كے لحاظ سے كم ظاہر نہ كريں _و لا تبخسوا الناس اشياء هم

''بخس'' كا معنى يہ ہے كہ كسى چيز كو اس كى حقيقت سے كم ظاہر كيا جائیے_ ''مفردات'' ميں آيا ہے كہ ''بخس'' يعني: كسى چيز كو ظالمانہ طور پر ناقص شمار كرناہے_

۲۱_ قوم شعيب كا اقتصادى امور كے سلسلہ ميں بے عدالتى اور كم فروشى ميں مبتلا ہونا اس قوم كا سب سے نماياں معاشرتى اور اقتصادى انحراف تھا_فاوفوا الكيل والميزان ولا تبخسوا الناس اشياء هم

۲۲_ لوگوں كو خريد و فروخت ميں عدالت كى پابندى اور اقتصادى اصلاح كى طرف دعوت دينا ، دعوت توحيد كے بعد اپنى قوم كيلئے حضرت شعيبعليه‌السلام كى ايك اہم رسالت تھي_

يا قوم اعبدوا الله ...فاوفوا الكيل والميزان و لا تبخسوا الناس ا شياء هم

۱۱۶

۲۳_ انبياء كى دعوت ،عبادي، عقيدتي، سماجى اور اقتصادى مسائل پر مشتمل ہوتى ہے_

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره ...فا وفوا الكيل والميزان

۲۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كو زمين ميں فساد كرنے سے منع كيا_و لا تفسدوا فى الا رض

۲۵_ كم فروشى اور لوگوں كى اجناس كو كم مقدار اور كم قيمت كے ساتھ ظاہر كرنا حرام اور زمين ميں فساد پھيلانے كے مصاديق ميں سے ہے_فا وفوا الكيل والميزان و لا تبخسوا الناس ا شياء هم و لا تفسدوا فى الا رض

۲۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، اقتصادى امور ميں عدل كى پابندى اور زمين ميں فتنہ انگيزى سے پرہيز كيلئے ايك روشن دليل ركھتے تھے_قد جاء تكم بينة من ربكم فا وفوا الكيل والميزان ...و لا تفسدوا فى الا رض

جملہ''قد جاء تكم بينة'' پر جملہ''ا وفوا الكيل'' كى تفريع اس مطلب كو بيان كرتى ہے كہ قوم شعيب كو پيش كى گئي بيّنہ كچھ اس طرح كى تھى كہ اس كو قبول كرلينا اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كى پابندى كرنے اور زمين ميں فتنہ انگيزى سے اجتناب كرنے كے مترادف تھا_

۲۷_ لوگوں كى طبيعت كا رجحان، اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كى رعايت اور اصلاح كى طرف ہوتاہے_

و لا تفسدوا فى ال ارض بعد إصلحها

مندرجہ بالا مفہوم ايك احتمال ہے كہ جو''بعد إصلحها'' كے بارے ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۸_ انسان كى حقيقى خير و صلاح يكتاپرستي، اقتصادى امور كى سلامتى اور فتنہ انگيزى سے اجتناب ميں ہى ہے_

ذلكم خير لكم

''ذلكم'' سے ان تمام مسائل كى طرف اشارہ ہے كہ جن كى طرف حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كى راہنمائی فرمائی _

۲۹_ انبياء كى رسالت ،مكمل طور پر انسان كى خير اور سعادت كا باعث ہے_ذلكم خير لكم

۳۰_ صرف حق كو قبول كرنے والے ہى انبياء كى سعادت آفرينى كے پيغام كو درك كرنے پر قادر ہوتے ہيں _

ذلكم خير لكم إن كنتم مؤمنين اگر ''ذلكم '' كا مشار اليہ آيت كريمہ ميں مذكور خدا كى وحدانيت اور اس كى پرستش سميت تمام مسائل ہوں تو اس صورت ميں''إن كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد حق پذيرى كى ہمت ركھنا اور اہل يقين ہونا ہوگى نہ كہ خدا كى وحدانيت پر ايمان، اور چونكہ يكتا پرستى اور عدالت خواہى كے

۱۱۷

خير ہونے كا معيار حق پذيرى نہيں يعنى چاہے انسان حق پذير ہو يا نہ ہو مذكورہ مسائل خير ہى ہيں ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ ''إن كنتم ...'' كى شرط خير ہونے كو درك كرنے كى طرف متوجہ ہے، يعنى اگر آپ حق پذير ہوئے تو جان لوگے كہ مذكورہ پيغامات تمہارى ہى خير و صلاح كيلئے ہيں _

۳۱_ اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كا خيال ركھنا اور فساد سے اجتناب صرف خدا كى پرستش كرنے اور اس كى وحدانيت پر ايمان ركھنے كى صورت ميں ہى باعث سعادت ہوسكتے ہيں _ذلكم خير لكم ان كنتم مؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس پر مبنى ہے كہ''ذلكم'' كا مشار اليہ'' اوفوا الكيل ...و لا تفسدوا'' سے مستفيد، معانى ہوں ، كہ اس صورت ميں كہا جاسكتاہے كہ''إن كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد خدائے يكتا اور اس كى پرستش كى ضرورت پر ايمان ہے، يعنى اگر خدائے يكتا پر ايمان ركھوگے اور صرف اسى كى پرستش كروگے تو اقتصادى امور ميں عدالت اور فساد سے پرہيز تمھارى خير و صلاح كا ضامن ہوگا اور اگر تم موحد نہ ہوئے تو ان مسائل كى پابندى باعث سعادت نہ ہوگي_

اديان:تاريخ اديان ۷، ۸

اقتصاد:اقتصادى بے عدالتى ۲۱;اقتصادى سلامتى كى اہميت ۲۲;اقتصادى سلامتى كے اثرات ۳۱; اقتصادى عدالت كى اہميت ۲۶، ۲۷; اقتصادى عدل و انصاف كے اثرات ۳۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بيّنات ۱۵، ۱۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۶

انبياء :انبياء كى اقتصادى تعليمات ۲۳;انبياء كى عبادى تعليمات ۲۳;انبياء كى معاشرتى تعليمات ۲۳; تعليمات انبياء كا كردار ۳۰;تعليمات انبياء كى خير و صلاح ۲۹;حقانيت انبياء كے دلائل ۱۸

انسان:انسان كى عبوديت ۸;انسان كے رجحانات ۸، ۲۷;انسان كے مصالح ۲۸

اہل مدين:اہل مدين كا فسادپھيلانا ۲۴;اہل مدين كا شرك ۱۰; اہل مدين كى بے عدالتى ۲۱;اہل مدين كى كم فروشى ۱۹، ۲۰، ۲۱;اہل مدين كى مسؤوليت ۲۶; اہل مدين كے اقتصادى انحرافات ۲۱;اہل مدين كے معاشرتى انحرافات ۲۱;اہل مدين كے خلاف استدلال ۱۵، ۱۷

۱۱۸

ايمان:توحيد عبادى پر ايمان۹;خدا پر ايمان كے اثرات ۳۱

تبليغ:تبليغ ميں جذبات كو ابھارنا ۵;روش تبليغ ۵

ترازو: ۱۹

تربيت:تربيت كا انداز ۱۵

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت، ۶، ۹;توحيد عبادى كى دعوت ۶;توحيد عملى ۱۲;توحيد كى دعوت ۱۴;توحيد كے اثرات ۲۸;توحيد عبادى كے اثرات ۳۱; توحيد نظرى ۱۲;حقانيت توحيد كے دلائل ۱۸

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۱۲

حق پذيري:حق پذيرى كے جذبہ كى اہميت ۳۰

حق طلب لوگ:حق طلب لوگوں كا فہم ۳۰

خداشناسي:تاريخ ميں خداشناسى ۷

خدا كے رسول : ۱

دين:تعليمات دين كا داءرہ ۲۲، ۲۳;تعليمات دين كا نظام ۲۳;دين اور عينيت ۲۲

رشد:رشد كے اسباب ۱۵

زمين:زمين ميں فساد پھيلانا ۲۵، ۲۶

سعادت:سعادت كے عوامل ۲۹، ۳۰، ۳۱

شرك:ترك شرك ۱۴;شرك كے ساتھ مبارزہ ۱۱

شعيبعليه‌السلام :بعثت شعيبعليه‌السلام كى حقانيت ۱۳;شعيبعليه‌السلام اور اہل مدين۲، ۳، ۴;شعيبعليه‌السلام كا احتجاج ۱۴;شعيبعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۴، ۱۴، ۱۹، ۲۴ ;شعيبعليه‌السلام كى بيّنات ۱۴;شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱۹، ۲۰; شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۵،۶، ۱۴، ۲۲;

شعيبعليه‌السلام كى دلسوزى ۴;شعيبعليه‌السلام كى رسالت ۲۲; شعيبعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ ۲;شعيبعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱; شعيبعليه‌السلام كى نبوت ۱;بعثت شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱۳;

۱۱۹

شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱۳;شعيبعليه‌السلام كے نواہى ۲۴; شعيبعليه‌السلام كى محبت ۴

صلاح:صلاح كى اہميت ۲۷

عبادت:تاريخ ميں عبادت ۸;عبادت خدا كى اہميت ۹

عدالت:عدالت كى دعوت ۲۲

عذاب:عذاب سے نجات ۱۷

عقيدہ:خدا كے بارے ميں عقيدہ ۷

فساد پھيلانا:فسادپھيلانے سے اجتناب ۲۶، ۲۸; فساد پھيلانے كے موارد ۲۵;فساد پھيلانے سے نہى ۲۴

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ۰ ۱،۱۹،۲۰،۲۱

كم فروشي:كم فروشى كا حرام ہونا ۲۵

لين دين:لين دين ميں عدالت ۲۲

مال:دوسروں كے مال كى قيمت كم كرنا ۲۰،۲۵

محرمات: ۲۵

مشركين:مشركين كى ہلاكت ۱۷، ۱۸

معاشرتى اصلاح:معاشرتى اصلاح كے عوامل ۲۸

مفسدين:مفسدين كى ہلاكت ۱۷،۱۸

موحّدين:موحّدين كى نجات ۱۷

۱۲۰