تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 153391
ڈاؤنلوڈ: 3171


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 153391 / ڈاؤنلوڈ: 3171
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

انجام كوبيان كرتے ہوئے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ديتاہے_نقص عليك

گزشتہ اقوام كى سرگزشت بيان كرنے كے سلسلہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو(عليك) كے ذريعہ مخاطب قرار دينے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے_

۳_ قرآن مجيد ميں ، نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، لوطعليه‌السلام اور شعيبعليه‌السلام كى امتوں كى داستانيں بيان كى گئي ہے_

تلك القرى نقص عليك من انبائها

''من ا نباءھا'' ميں حرف ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ خداوند متعال نے گزشتہ اقوام كى داستانوں كا كچھ حصّہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے بيان كيا ہے اور يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ گزشتہ آيات كے قرينے سے ''تلك القري'' كے مشار اليہ كيلئے مورد نظر مصاديق ميں سے، نوحعليه‌السلام و غيرہ كى امتيں ہيں _

۴_ ائندہ نسلوں كو خبردار كرنے كيلئے انبياء كو جھٹلانے والوں كے بُرے انجام كو بيان كرنا، قرآن كى ہدايت، واضح كرنے كيلئے قرآن كا ايك طريقہ ہے_تلك القرى نقص عليك من ا نبائها

۵_ گزشتہ اقوام، ہدايت كرنے والے پيغمبروں كے وجود سے بہرہ مند تھيں _و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت

۶_ گزشتہ اقوام كے انبياء، لوگوں كى ہدايت كيلئے واضح دلائل اور معجزات ركھتے تھے_و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت

۷_ انبيائے الہى اپنى امتوں كى طرف سے معارف دين كى تكذيب كا مشاہدہ كرنے پر ان كى ہدايت كيلئے معجزات ظاہر كرتے تھے_و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا من قبل

مندرجہ بالا مفہوم اس پر مبتنى ہے كہ ''بما كذبوا'' ميں كلمہ ''ما'' موصول اسمى ہو، اور كلمہ ''قبل'' كا مضاف اليہ ''مجيء البينات '' ، ہو البتہ اس صورت ميں فعل ''كذبوا'' كے بعد ايك ضمير مقدر ہوگي_ بنابراين جملے كى صورت يوں بنے گي:فما كانوا ليؤمنوابالذى كذبوا به من قبل مجيء البينات

۸_ انبياء كے معجزات، معارف الہى كو جھٹلانے والے كفاركيلئے ان كے معارف پر ايمان لانے كے سلسلہ ميں غير مؤثر تھے_و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا من قبل

۹_ گزشتہ دور كى انبياء كو جھٹلانے والى كافراقوام، اہل ايمان اور معارف دين كى طرف راغب نہ تھيں _

فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا من قبل

''ما كانوا'' ميں كلمہ ''ما'' نفى كيلئے اور

۱۶۱

''ليؤمنوا'' ميں حرف ''لام'' لام جحد اور نفى كى تقويت كيلئے ہے_ لہذا جملہ ''فما كانوا'' بہت زيادہ تاكيد كے ساتھ گزشتہ اقوام كے ايمان كى طرف راغب ہونے كى نفى كرتاہے اور انہيں دين پر اعتقاد ركھنے والى اقوام نہيں جانتا_

۱۰_ خداوند متعال، انبياء كو جھٹلانے والے كفار، كے قلوب كو حقائق دين اور معارف الہى كے ادراك سے محروم ركھتاہے_كذلك يطبع الله على قلوب الكفرين

۱۱_ دلوں پر معجزات اور واضح دلائل كا اثر نہ كرنا، ان پر مہر لگنے كى علامت ہے_

فما كانوا ليؤمنو ...كذلك يطبع الله على قلوب الكفرين

ائندہ كى نسليں :ائندہ كى نسلوں كو انتباہ ۴

اقوام:گزشتہ اقوام كے انبياء ۵، ۶;گزشتہ كافر اقوام كا عقيدہ ۹

انبياء:انبياء كا معجزہ ۶، ۷، ۸;انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۲;انبياء كو جھٹلانے والوں كا عقيدہ ۹;انبياء كو جھٹلانے والوں كے دلوں پر مہر ۱۰;انبياء كى تعليمات كى تكذيب ۷;انبياء كى راہنمائی ۵، ۶، ۷; انبياء كى واضح ہدايت ۷

ايمان:ايمان كے عوامل ۸;ايمان كے موانع ۹

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۲

دين:تعليمات دين كو قبول كرنا ۹;فہم دين سے محروميت ۱۰

شناخت:شناخت كے موانع ۱۰

قرآن:قرآن كے قصے ۳

قلب:قلب پر مہر لگنے كے اثرات ۱۰;قلب پر مہر لگنے كى علامات ،۱۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا قصّہ ۳

قوم عاد:قوم عاد كا قصّہ ۳

قوم لوط:

۱۶۲

قوم لوط كا قصّہ ۳

قوم نوح:قوم نوح كا قصّہ ۳

كافر:كافروں كا انجام ۲;كافروں كے قلب پر مہر ۱۰

گزشتہ لوگ:گزشتہ لوگوں كا قصّہ ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۲

معجزہ:دين كو جھٹلانے والوں پر معجزے كا غير مؤثر ہونا ۸; كافروں پر معجزے كا غير مؤثر ہونا ۸; معجزہ كا مؤثر نہ ہونا ۱۱

ہدايت:روش ہدايت ۴

آیت ۱۰۲

( وَمَا وَجَدْنَا لأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ )

ہم نے ان كى اكثريت ميں عہد و پيمان كى پاسدارى نہيں پائی اور ان كى اكثريت كو فاسق اور حدود اطاعت سے خارج ہى پايا(۱۰۲)

۱_ اكثر گذشتہ اقوام كافر تھيں اور خدا اور اس كے پيغمبروں سے كئے گئے وعدوں پر قائم نہ تھيں _

و ما وجدنا لا كثر هم من عهد

۲_ بعض گذشتہ اقوام ،انبياء كے معجزات ديكھ كر ايمان لائیں اور اپنے عہد (معجزہ ظاہر ہونے كى صورت ميں انبياء كى تصديق) كو پورا كيا_و ما وجدنا لا كثر هم من عهد

۳_ گذشتہ امتوں نے اپنے پيغمبروں كے ساتھ يہ عہد كيا

تھا كہ معجزہ ديكھنے كى صورت ميں ان كى تصديق كرتے ہوئے حقائق اور معارف الہى پر ايمان لائیں گي_

و ما وجدنا لا كثر هم من عهد

گزشتہ آيت ميں كلمہ ''قبل'' كے مضاف اليہ كے بارے ميں جو كچھ كہا گيا تھا، اس كى طرف توجہ ركھتے ہوئے يہ كہا جا سكتاہے كہ ''عہد'' سے مراد ايمان اور تصديق كا وعدہ ہے يعنى گزشتہ اقوام كے لوگ عہد كرتے تھے كہ معجزہ ديكھنے كى صورت ميں ايمان لائیں گے، ليكن ان ميں سے اكثر نے اپنا وعدہ وفا نہ كيا_

۱۶۳

۴_ اكثر گذشتہ امتيں ،فاسق اور اطاعت خدا كے داءرے سے خارج تھيں _و إن وجدنا ا كثرهم لفسقين

۵_ الہى عہد و پيمان كو وفا نہ كرنا، معصيت كا باعث ہے_و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا اكثرهم لفسقين

جملہ ''ما وجدنا'' اور جملہ ''ان وجدنا'' كے درميان، رتبى تقدم و تا خر كے اعتبار سے ارتباط كى كيفيت كے متعلق دو آراء سامنے ائی ہيں ايك يہ كہ الہى عہد كو پورا نہ كرنا فسق كا باعث بنتاہے، دوسرا يہ كہ پہلے سے موجود فسق، الہى عہد پر پورا نہ اترنے كا موجب ہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۶_ خدا كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان پر گزشتہ اقوام كے قائم نہ رہنے كا اصلى سبب، ان كا فسق و فجور تھا_

و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا ا كثرهم لفسقين

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''إن وجدنا ...'' گزشتہ اقوام كى طرف سے انبياء كے ساتھ ان كے عہد و پيمان كى خلاف ورزى كے سبب كو بيان كرتاہو_

۷_ كفّار، الہى عہد و پيمان سے لاپرواہى برتنے والے فاسق لوگ تھے_و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا ا كثرهم لفسقين

۸_عن العبد الصالح عليه‌السلام إنه كتب إذا جاء اليقين لم يجز الشك و كتب: إن الله عزوجل يقول: ''و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا ا كثرهم لفاسقين''، قال: نزلت فى الشاك _(۱)

امام موسى كاظمعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے (ايك سوال كے جواب ميں ) لكھا: جب يقين آجائیے تو پھر شك جائز نہيں اور لكھا: كہ خدائے عزوجل فرماتاہے كہ ''ہم نے تو ان ميں سے اكثر كو عہد پر نہيں پايا اور ان ميں سے اكثر كو بدكار پايا'' چنانچہ فرمايا كہ يہ آيت (شاك) شك كرنے والے كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_ (۱) ظاہراً امامعليه‌السلام كى مراد يہ ہے كہ اگر كسى نے حق كو يقين كے ساتھ پہچان ليا اور پھر خواہشات نفس كى وجہ سے اس ميں شك كيا تو اس صورت ميں مندرجہ بالا آيت كا مصداق قرار پائے گا اور عہد شكن اور فاسق شمار كيا جائیے گا_

اقوام:گزشتہ اقوام كا عہد ۳;گزشتہ اقوام كى اقليت ۲; گزشتہ اقوام كى اكثريت ;گزشتہ اقوام كى بدكارى ۶;گزشتہ اقوام كى نافرمانى ۶;گزشتہ اقوام كى عہد شكنى ۶;گزشتہ اقوام كے بدكار لوگ ۴

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۳۹۹ ح ۱، نور الثقلين ج/۲ ص ۵۳ ح ۲۰۷_

۱۶۴

الله تعالى :اللہ تعالى كى نافرمانى ۴;اللہ تعالى كے ساتھ عہدشكنى ۱، ۵، ۶، ۷

انبياء:انبياء كے ساتھ عہد ۳;انبياء كے ساتھ عہد شكنى ۱

ايمان:انبياء پر ايمان ۲، ۳;ايمان كے عوامل ۲، ۳

دين:تعليمات دين كو قبول كرنا ۳

عہد:عہد كو پورا كرنا ۲عہد شكن: ۱، ۷

عہد شكني:عہد شكنى كے اثرات ۵;عہد شكنى كے عوامل ۶

فاسقين: ۷

فسق:فسق كے نتائج ۶;فسق كے اسباب ۵

كافر:كافروں كى عہد شكنى ۷;كافروں كى بدكارى ۷

گناہ:گناہ كے موارد ۵

معجزہ:معجزے كا كردار ۲، ۳

نافرماني:نافرمانى كے اثرات ۶

آیت ۱۰۳

( ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُواْ بِهَا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ )

پھر ان سب كے بعد ہم نے موسى كو اپنى نشانياں دے كر فرعوں اور اس كى قوم كى طرف بھيجا تو ان لوگوں نے بھى ظم كيا تو اب ديكھو كہ فساد كرنے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے(۱۰۳)

۱_ خداوند متعال نے نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، لوطعليه‌السلام اور شعيبعليه‌السلام كے بعد موسيعليه‌السلام كو نبوت عطا كر كے مبعوث كيا_ثم بعثنا من بعد هم موسى

''من بعدھم'' كى ضمير سے مراد وہ انبياء ہيں كہ جن كى داستانيں گزشتہ آيات ميں بيان كى جا چكى ہے_

۲_ حضرت موسيعليه‌السلام اور ان سے پہلے كے انبياء (نوحعليه‌السلام وغيرہ) كى بعثت كے درميان ايك طولانى مدت كا فاصلہ تھا_

ثم بعثنا من بعدهم موسى

۱۶۵

كلمہ ''ثم'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ پہلے انبياء كى بعثت كى نسبت موسيعليه‌السلام كى بعثت ايك طويل مدت كے بعد متحقق ہوئي_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام اپنى رسالت كى حقانيت پر بہت زيادہ دلائل سے بہرہ مند تھے_

ثم بعثنا من بعدهم موسى بايا تناكلمہ ''آيات'' علامات اور نشانيوں كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، چنانچہ فعل ''بعثنا'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ موسى عليه‌السلام كى بعثت كى سچى نشانياں اس كلمہ (آيات) كے مصاديق ميں سے شمار ہوں گي _

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے واضح دلائل اور معجزات ان كيلئے خدا كى جانب سے ايك عطيہ تھے_

ثم بعثنا من بعدهم موسى بأياتنا

كلمہ ''آياتنا'' ميں ضمير ''نا'' اس مطلب كو بيان كرتى ہے كہ نبوت كى نشانياں ، موسىعليه‌السلام كو خدا كى جانب سے عطا ہوئي تھيں يعني: آيات منّا_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام اپنے زمانے كے فرعون اور اس كے درباريوں كى ہدايت اور راہنمائی كيلئے خدا كى طرف سے مبعوث ہونے والے پيغمبر تھے_إلى فرعون و ملايه

كلمہ ''فرعون'' گزشتہ دور ميں مصر كے بادشاہوں اور حاكموں كا لقب ہوا كرتا تھا_

۶_ فرعونى نظام كے اصلى اركان (فرعون اور اس كے كارندوں ) كى ہدايت اور راہنمائی ، حضرت موسىعليه‌السلام كى پہلى اور اہم ذمہ دارى تھي_إلى فرعون و ملإيه

۷_ غير الہى نظاموں كے اہم لوگوں تك رسالت الہى كا ابلاغ، مبلغين دين كى ايك ذمہ دارى ہے_إلى فرعون و ملإيه

۸_ فرعون اور اس كے دربار كے نماياں افراد نے حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف سے پيش كى گئي آيات (معجزات) كو جھٹلا ديا_بايا تنا إلى فرعون و ملإيه فظلموا بها

''بھا'' كى ضمير كلمہ ''آياتنا'' كى طرف پلٹتى ہے اور چونكہ كلمہ ''ظلم'' حرف ''باء'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے (ظلموا بھا) لہذا تكذيب كے معنى كو متضمن ہے_

۹_ آيات الہى سے بے اعتنائی اور ان كى تكذيب، ظلم ہے_فظلموا بها

۱۶۶

۱۰_ فرعون اور اس كے درباركے سركردہ افراد، ايك برے انجام سے دوچار ہوئے_فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۱_ فرعون اور اس كے درباركے سركردہ افراد، فسادى لوگ تھے_إلى فرعون و ملإيه ...فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۲_ فساد كرنے والے لوگ ايك بُرے انجام ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۳_ رسالت انبياء اور آيات الہى كو جھٹلانے والوں اور فساد كرنے والوں كے برے انجام كے گہرے مطالعہ كى ضرورت ہے_فظلمو بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۴_ آيات الہى كو جھٹلانے والے اور رسالت انبياء كا انكار كرنے والے لوگ ،فسادى ہيں اور ايك برا انجام ان كے انتظار ميں ہے_فظلمو بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

فرعون اور اس كے دربار كے سركردہ افراد كيلئے ''مفسدين'' جيسے عنوان كا استعمال اس لحاظ سے ہوسكتاہے كہ انہوں نے آيات الہى كى تكذيب كى اور حضرت موسيعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہ كيا چنانچہ اس عنوان كا استعمال ان كى طرف سے كى جانےوالى آيات الہى اور رسالت كى تكذيب كے اصلى سبب كو بيان كرنے كيلئے بھى ہوسكتاہے، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر ليا گيا ہے_

۱۵_ فرعون اور اس كے درباريوں كا جرائم و فسادسے آلودہ ہونے كے نتيجے ميں رسالت موسىعليه‌السلام كو قبول كرنے سے انكار كرنا_فظلموا بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر حاصل ہوا ہے كہ جب فرعونيوں كيلئے عنوان ''مفسدين'' كا استعمال،تكذيب كے سبب كى طرف اشارہ ہو، يعني: چونكہ وہ لوگ مفسد تھے لہذا انہوں نے رسالت موسى كا انكار كيا اور آيات الہى كو جھٹلايا_

۱۶_ فساد كرنے والوں كيلئے آيات الہى كى تكذيب اور رسالت انبياء كے انكار كا راستہ ہميشہ ہموار رہتاہے_

فظلموا بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۷_ مختلف امور كا انجام ہى ان كى قدر و قيمت كو معين كرتاہے _فانظر كيف كان عقبة المفسدين

آيات خدا:آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱۳، ۱۴; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا فساد ۱۴;آيات خدا كو جھٹلانے والے ۱۶;آيات خدا كى تكذيب ۸، ۹

۱۶۷

امور:امور كا انجام ۱۷

انبياء:انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱۳، ۱۴;انبياء كو جھٹلانے والوں كا فساد ۱۴;انبياء كو جھٹلانے والے ۱۶

انجام:برا انجام ۱۳، ۱۴

جانچ پڑتال:جانچ پڑتال كا معيار ۱۷

حاكم:گمراہ حاكموں كى ہدايت ۷

دين:مبلغين دين كى مسؤوليت ۷

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام كى نبوت ۱

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام كى نبوت ۱

فرعون:فرعون اور آيات خدا ۸;فرعون اور موسىعليه‌السلام ۸; فرعون اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۸;فرعون كا انجام ۱۰; فرعون كا فساد ،۱۱;فرعون كا قصّہ ۵، ۸، ۱۰، ۱۱; فرعون كى آلودگى ۱۵;فرعون كى سرپيچى ۱۵; فرعون كى ہدايت ۵، ۶

فرعوني:فرعونى اور موسى ۸; فرعونيوں كا انجام ۱۰; فرعونيوں كى ہدايت ۵، ۶

فساد:فساد كے آثار ۱۵

فساد پھيلانا:فساد پھيلانے كے اثرات ۱۶

قدر و قيمت:قدر و قيمت كا معيار ۱۷

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى نبوت

مفسدين: ۱۱، ۱۴مفسدين كا انجام ۱۲; مفسدين كا باطن ۱۶; مفسدين كو انتباہ ۱۲

موسيعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام كے اہداف ۵، ۶;موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۵، ۶;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۵، ۶;موسيعليه‌السلام سے سرپيچى ۱۵; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۸; موسى كا معجزہ ۴;موسىعليه‌السلام كو جھٹلانے كے عوامل ۱۵;موسىعليه‌السلام كى اہم ذمہ داري۶; موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۳;موسىعليه‌السلام كى راہنمائی ۵، ۶;موسىعليه‌السلام كى نبوت ۵;موسىعليه‌السلام كى نبوت كا زمانہ ،۱;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى تكذيب ۸

۱۶۸

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام سے موسىعليه‌السلام تك كا زمانہ ۲;نوحعليه‌السلام كى نبوت ،۱

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كى نبوت ۱

آیت ۱۰۴

( وَقَالَ مُوسَى يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ )

اور موسى نے فرعون سے كہا كہ ميں رب العالمين كى طرف سے فرستادہ پيغمبر ہوں (۱۰۴)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے نبوت پر مبعوث ہونے كے بعد فرعون كے سامنے گفتگو كرتے ہوئے اپنى الہى رسالت كا اعلان كيا_و قال موسى يا فرعون إنى رسول من رب العلمين

جملہ ''و قال ...'' كے شروع ميں موجود كلمہ ''واو'' اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ رسالت كے اعلان سے پہلے حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعون كے درميان كچھ گفتگو ہوئي كہ جسے موضوع بحث كے ساتھ مربوط نہ ہونے كى وجہ سے ذكر نہيں كيا گيا_

۲_ انبياء كى رسالت، كائنات پر خدا كى ربوبيت اور اس كى تدبير كے سلسلے ہى كى ايك كڑى ہے_

إنى رسول من رب العلمين

حضرت موسىعليه‌السلام كا خداوند متعال كى اپنى رسالت كے منشاء كے عنوان سے وصف ''رب العلمين'' كے ساتھ توصيف كرنا، اس نكتے كى طرف اشارہ كرتاہے كہ ان كى رسالت جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ ہى مربوط ہے يعنى رسالت انبياء ،تدبير عالم كے ساتھ وابستہ ہے_

۳_ نظام ہستي، متعدد عوالم سے تشكيل پاياہے_رب العلمين

۴_ خداوند متعال، پورى كائنات كا مالك اور مدبّر ہے_رب العلمين

آفرينش:تدبير آفرينش ۲;عوالم آفرينش ۳، ۴ ; مالك آفرينش ۴

الله تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ،۲،۴

۱۶۹

انبياء:رسالت انبياء ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون ،۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ۱;موسىعليه‌السلام كى نبوت ،۱

آیت ۱۰۵

( حَقِيقٌ عَلَى أَن لاَّ أَقُولَ عَلَى اللّهِ إِلاَّ الْحَقَّ قَدْ جِئْتُكُم بِبَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَرْسِلْ مَعِيَ بَنِي إِسْرَائِيلَ )

ميرے لئے لازم ہے كہ ميں خدا كے بارے ميں حق كے علاوہ كچھ نہ كہوں ں ميں تيرے پاس تيرے رب كى طرف سے معجزہ لے كر آيا ہوں لہذا بنى اسرائیل كو ميرے ساتھ بھيج دے(۱۰۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعون كے سامنے اپنے آپ كو خدا پر ہر طرح كا افتراء باندھنے سے مبّرا قرار ديا_

حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

۲_ انبيائے الہي، خدا كے بارے ميں راست گوئي كے مشتاق تھے_حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

اعلان رسالت كے بعد اس حقيقت كو بيان كرنا كہ موسىعليه‌السلام حق كے علاوہ خدا كى طرف كسى بات كى نسبت نہيں ديتے، اس مطلب كى وضاحت كرتاہے كہ خدا كے بارے ميں حق گوئي، رسالت كا تقاضا ہے، لہذا تمام انبيائے الہى اس خصوصيت كے حامل تھے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ كلمہ ''حقيق'' سزاوار كے معنى ميں ہے اور چونكہ ''علي'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا ''حريص'' كے معنى كو متضمن ہے، يعني: إنى حريص على كذا حقيقاً بہ_

۳_ خدا كے بارے ميں انبيائے الہى كى باتيں اور جو كچھ اس كى طرف نسبت ديتے ہيں ، سراسر حق و حقيقت ہے_

حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام اور دوسرے تمام انبيائے الہى ، رسالت الہى كو ابلاغ كرنے كے سلسلہ ميں عصمت سے بہرہ مند ہوتے ہيں _حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام اپنى الہى رسالت كے اثبات كيلئے ايك واضح دليل سے بہرہ مند تھے_قد جئتكم ببينة من ربكم

كلمہ ''ببينة'' ميں حرف ''باء'' مصاحبت كے معنى ميں ہے بنابراين جملہ ''قد جئتكم ببينة'' يعنى ميں ايك واضح دليل كے ساتھ تمھارے پاس آيا ہوں _

۱۷۰

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كے دلائل اور معجزات، خدا كے مقام ربوبى كے ساتھ مربوط اور فرعونيوں كے مقابلے ميں ايك نعمت الہى تھے_قد جئتكم ببينة من ربكم

۷_ فرعون اور اس كے درباري، موسىعليه‌السلام كے دعوى كى حقانيت پر ان كى طرف سے كوئي معجزہ پيش كئے جانے كى توقع ركھتے تھے_قد جئتكم ببينة من ربكم

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر ليا گيا ہے كہ جملہ ''قد جئتكم'' ميں كلمہ ''قد'' توقع كيلئے ہو_

۸_ فرعون كے ساتھ گفتگو كے دوران، پورى كائنات نيز فرعون اور اس كے درباريوں پر خدا كى ربوبيت كے بارے ميں حضرت موسيعليه‌السلام كى تاكيد_إنى رسول من رب العلمين ...قد جئتكم ببينة من ربكم

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كى نجات كے سلسلہ ميں فرعون سے كہا كہ وہ انہيں آپ كے ساتھ ہجرت كرنے سے نہ روكے_فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۰_ بنى اسرائیل كو فاسد فرعونى نظام سے نجات دلانا، حضرت موسىعليه‌السلام كے الہى فرائض ميں سے تھا_

فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام رسالت كے علاوہ خدا كى طرف سے بنى اسرائیل كى قيادت پر بھى مامور تھے_

إنى رسول من رب العلمين ...فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۲_ حضرت موسى كے زمانے كے بنى اسرائی ل، ايك فاسد فرعونى نظام كے زير تسلط تھے_فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۳_ غير توحيدى اور فاسد نظاموں كے چنگل سے لوگوں كو نجات دلانے كا عمل، الہى اقدار ميں شمار ہوتاہے_

فارسل معى بنى اسرائيل

ابلاغ رسالت:ابلاغ رسالت ميں عصمت ۴

اقدار: ۱۳

الله تعالى :اللہ تعالى پر افتراء باندھنا،۱ ; اللہ تعالى كا منزّا ہونا،۱ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ۶، ۸;اللہ تعالى كے عطايا ۶

انبياء:

۱۷۱

انبياء كى باتوں كى سچائی ۳;انبياء كى حق گوئي ۲; انبياء كى صداقت ۲;انبياء كى عصمت ۴;انبياء كے فضائل ۲

انسان:انسانوں كى نجات كى قدر و منزلت ۱۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى نجات، ۹، ۱۰ ;بنى اسرائیل كى ہجرت ۹;بنى اسرائیل كے قائد، ۱۱;موسى كے زمانے كے بنى اسرائیل ۱۲

حكومت:فاسد حكومت سے نجات ۱۳

فرعون:فرعون اور موسى ۲ ۷;فرعون كى توقعات ۷;فرعون

كى حكومت كا فساد ۱۰، ۱۲

فرعوني:فرعونيوں اور موسىعليه‌السلام ۷; فرعونيوں كى توقعات ۷

مفسدين:مفسدين سے نجات ۱۳

موسىعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام ۱۱;فرعون سے موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۹; موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۶;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۱، ۸، ۹; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۹، ۱۰; موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۶، ۷; موسىعليه‌السلام كا منزّا ہونا ،۱; موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; موسىعليه‌السلام كى عصمت ۴;موسىعليه‌السلام كى قيادت ۱۱;موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۰; موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت كا داءرہ ۱۱; نبوت موسىعليه‌السلام كے دلائل ۵

آیت ۱۰۶

( قَالَ إِن كُنتَ جِئْتَ بِآيَةٍ فَأْتِ بِهَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

اس نے كہا كہ اگر تم معجزہ لائے ہو اور اپنى بات ميں سچّے ہو تو وہ معجزہ پيش كرو(۱۰۶)

۱_ فرعون كو رسالت كے دعوى ميں موسىعليه‌السلام كى صداقت اور خدا كى طرف سے ان كے پاس كسى معجزہ اور آيت كے وجود كے بارے ميں يقين نہ تھا_قال إن كنت جئت باية فا ت بها إن كنت من الصدقين

كلمہ ''الصدقين'' كا متعلق اصل رسالت اور ''بينة'' كا موجود ہونا ہے يعني: إن كنت من

۱۷۲

الصادقين فى دعوى الرسالة و دعوى البينة _

۲_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ اگر معجزہ پيش كرنے پر قادر ہو تو پيش كرو_

قال إن كنت جئت باية فا ت بها

واضح ہے كہ شرطيہ جملات ميں شرط اور جزاء كو مفہوم كے اعتبار سے ايك جيسا نہيں ہونا چاہيے لہذا نہيں كہا جا سكتاكہ: اگر لائے ہو تو لاؤ: بنابراين جملہ ''إن كنت جئت بايہ'' (اگر معجزہ لائے ہو) كا معنى يوں صحيح ہوگا كہ كہا جائیے: اگر معجزہ پيش كرنے پر قادر ہو_

۳_ معجزہ، رسالت كے دعوى ميں انبياء كى صداقت كى دليل ہے_إن كنت جئت باية فا ت بها إن كنت منالصدقين

انبياء:انبياء كا معجزہ ۳;انبياء كى حقانيت كے دلائل ۳

فرعون:فرعون اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كا عقيدہ ،۱;فرعون كے تقاضے۲

معجزہ:معجزہ كے آثار ۳

موسىعليه‌السلام :موسيعليه‌السلام اور فرعون ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲;موسىعليه‌السلام كى صداقت ،۱

آیت ۱۰۷

( فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ )

موسى نے اپنا عصا پھينك ديا اور وہ اچھا خاصا سانپ بن گيا (۱۰۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعون كى طرف سے (معجزے كا مطالبہ كرنے پر جواب ميں ) اپنا عصا زمين پر ڈال ديا_

فا لقى عصاه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كا عصافرعون كے سامنے ايك بہت بڑا ادہا بن گيا_فالقى عصاه فَإذا هى ثعبان مبين

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے عصا كا ايك بڑے ادہا ميں

۱۷۳

تبديل ہوجانا، فرعونيوں كى توقع كے خلاف تھا_فا لقى عصاه فَإذاهى ثعبان مبين

جملہ ''فَإذاهي ...'' ميں كلمہ ''إذا'' مفاجات كيلئے ہے اور دو معنوں كو بيان كرتاہے، ايك يہ كہ قبل اور بعد والے جملے كے مفہوم ميں اقتران زمانى پايا جاتاہے، دوسرا يہ كہ اس كے بعد والے جملہ كا مفہوم ايك غير متوقع حالت ميں انجام پايا ہے_

۴_ عصائے موسى كے زمين پر ڈالے جانے اور اس كے ايك ادہا ميں تبديل ہونے كے درميان وقت كا فاصلہ نہ تھا_

فا لقى عصاه فإذاهى ثعبان مبين

۵_ عصائے موسى سے تبديل ہونے والا ادہا، ايك حقيقى ادہا تھا_فَإذاهى ثعبان مبين

كلمہ ''ثعبان'' كا كلمہ ''مبين'' (واضح اور آشكار) كے ذريعے وصف بيان كرنے ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ وہ ادہا ،وہمى اور خيالى نہ تھا بلكہ حقيقى تھا اور اس كى حركات و سكنات كچھ اس طرح كى تھيں كہ اس كے ادہا ہونے ميں كسى شخص كيلئے شك باقى نہ رہا_

۶_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : إن الله تبارك و تعالى لما بعث موسي عليه‌السلام كان الا غلب على ا هل عصره السحر فا تهم من عند الله عزوجل بما لم يكن عند القوم و فى وسعهم مثله و بما ا بطل سحرهم و ا ثبت به الحجة عليهم (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے مروى ہے كہ: جب خدائے تبارك و تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو مبعوث كيا اس وقت كے لوگوں ميں سحر و جادو كا بہت رواج تھا موسىعليه‌السلام نے خدا كى طرف سے ايسا معجزہ پيش كيا كہ جو لوگوں كے پاس نہ تھا اور وہ اس كو انجام دينے پر قادر نہ تھے يوں اس معجزہ كے ذريعے ان كے سحر كو باطل كيا اور ان پر حجت كو تمام كيا_

عصا:عصا كا ادہا ميں تبديل ہوجانا ۲، ۳، ۴، ۵

فرعون:فرعون كے تقاضے ،۱

فرعوني:فرعونى اور عصائے موسىعليه‌السلام ۳

معجزہ:معجزہ كى درخواست ،۱

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۲، ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲، ۳، ۵;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى خصوصيت ۴

۱)عيون اخبار الرضا ج/۲ ص ۸۰ ح ۱۲ ب ۳۲، نور الثقلين ج/۲ ص ۵۵ ح ۲۱۲ ۳_

۱۷۴

آیت ۱۰۸

( وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاء لِلنَّاظِرِينَ )

اورپھر اپنے ہاتھ كو نكالا تو وہ ديكھنے والوں كے لئے انتہائی روشن اور چمكدار تھا(۱۰۸)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعون كے مطالبے (معجزہ لانے) كے سلسلہ ميں اپنى رسالت كى دوسرى نشانى ظاہر كي_

إن كنت جئت باية فات بها ...نزع يده فإذا هى بيضاء للنظرين

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہاتھ كا باہر نكالنے پر روشن اور چمكدار ہوجانا انعليه‌السلام كى رسالت كى حقانيت كيلئے دوسرا معجزہ تھا_و نزع يده فإذاهى بيضاء للنظرين

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہاتھ كا سفيد ہوجانا ،تمام ناظرين كيلئے قابل رؤيت مگر غير متوقع اور غير عادى منظر تھا_

فإذا هى بيضاء للنظرين

غير عادى امور: ۳

فرعون:فرعون كے تقاضے،۱

معجزہ:معجزہ كا تقاضا، ۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون ۱;موسىعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۳;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲; موسى كا يد بيضا ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۲; موسى كے معجزے كى خصوصيت ۳

۱۷۵

آیت ۱۰۹

( قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ )

فرعوں كى قوم كے رؤسا نے كہا كہ يہ تو سمجھدار جادوگر ہے(۱۰۹)

۱_ فرعون كى قوم كے سرداروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزات ديكھنے كے بعد ان كا مقابلہ كرنے كيلئے آپس ميں صلاح و مشورہ كيا_قال الملا من قوم فرعون

گزشتہ آيات ميں فرعون كے ساتھ حضرت موسىعليه‌السلام كى گفتگو كا تذكرہ تھا جبكہ اس آيت كريمہ ميں فرعون كے درباريوں كا ردّ عمل بيان ہوا ہے_ سياق كى اس تبديلى اور بعد والى آيت كے جملے ''فماذا تا مرون'' (تم لوگ كيا صلاح ديتے ہو) كو مد نظر ركھنے سے، يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ انہوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے مقابلے كيلئے باہم صلاح و مشورہ كيا_

۲_ فرعون كے درباركے سركردہ افراد نے حضرت موسىعليه‌السلام كے ساحر اور ان كے معجزات كے سحر ہونے كے مبنا پر اپنے مشاورتى اجلاس كا آغاز كيا_قال الملاُمن قوم فرعون ان هذا لسحر عليم

ممكن ہے كہ جملہ ''إن ھذا ...'' درباريوں كي آپس ميں بحث و گفتگو كے نتائج ميں سے ہو، يعنى سب سے پہلے يہ مسئلہ زير بحث لايا گيا كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كس قسم كے ہيں ، چنانچہ اس مطلب كو بيان كرنے كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ انہوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كو ايك جادوگر فرض كرتے ہوئے ان كے ساتھ مقابلہ كے طريقہ كار كے بارے ميں بحث كي، مندرجہ بالا مفہوم اسى دوسرے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۳_ فرعون كى قوم كے سردار مشاورتى اجلاس ميں تبادلہ خيالات كے بعد ،اس نتيجہ تك پہنچے كہ بلا شك موسىعليه‌السلام ايك ماہر جادوگر اور ان كے معجزات جادو ہيں _قال الملا من قوم فرعون إن هذا لسحر عليم

فوق الذكر مفہوم جملہ ''إن ھذا ...'' كے بارے ميں گزشتہ مطلب كى توضيح كے ذيل ميں بيان كيے گئے پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات، فرعون كى قوم كے

۱۷۶

سرداروں كى نظر ميں باعظمت، غير عادى اور حيرت انگيز امور تھے_إن هذا لَسَاحرٌ عليم

حضرت موسىعليه‌السلام كا كلمہ ''عليم'' (بہت دانا) كے ذريعے وصف بيان كيا جانا اور جملہ ''إنَّ ھذا ...'' كو بہت زيادہ تاكيد كے ساتھ لانا (يعنى جملہ اسميہ كا استعمال دو حروف تاكيد ''إنَّ'' اور ''لام''كے ساتھ اس مطلب كو روشن كرتاہے كہ سب لوگ حضرت موسىعليه‌السلام كے كام كى عظمت كو سمجھتے ہوئے اس كے معترف تھے_

۵_ فرعون كى قوم كے سردار، فرعونى نظام كو برقرار ركھنے كى كوشش ميں تھے_قال الملا ئ ...إن هذا لسحر عليم

غير عادى امور: ۴

فرعون:فرعون كے كارندوں كا باہمى صلاح و مشورہ ۳

فرعوني:فرعونى اور حكومت كى حفاظت،۵; فرعونى اور موسى كا معجزہ،۲; فرعونيوں كى شورا،۱،۲; فرعونيوں كى كوشش،۵

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۱، ۲، ۴، ۵

معجزہ:معجزہ اور جادو ۲، ۳

موسى ۴:موسىعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت ۲، ۳ ;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت ۴

آیت ۱۱۰

( يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ )

جو تم لوگوں كو تمھارى سرزمين سے نكالنا چاہتا ہے اب تم لوگوں كا كيا خيال ہے(۱۱۰)

۱_ (بنى اسرائیل كى رہائی ) كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى تجويز كے بارے ميں فرعونيوں كا تجزيہ ، يہ تھا كہ موسىعليه‌السلام فرعونى نظام كو نابود كرنے لئے بنى اسرائیل كو طاقتور بناناچاہتے ہيں _فا رسل معى بنى إسرائيل ...يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

۲_ فرعون اور اس كے دربارى ان كے حكومتى نظام كو ختم

۱۷۷

كرنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوت سے آگاہ تھے_يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

مصر كى حكومت كے سربراہوں كا حضرت موسىعليه‌السلام (كہ جو ان كى حكومت كا تختہ الٹنے كے درپے تھے) كا مقابلہ كرنے كے طريقہ كار كے بارے ميں تحقيق كرنے كيلئے مشاورتى اجلاس تشكيل دينا، اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ وہ لوگ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوت سے آگاہ اور سخت خوفزدہ تھے_

۳_ فرعون اور اس كے درباري، حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كے قوت پكڑنے اور اپنى حكومت اور سرزمين كے ہاتھ سے جانے سے بہت خوفزدہ تھے_يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كى تكذيب اور ان كے خلاف محاذ قائم كرنے كا ايك سبب، حكومت اور وطن سے فرعونيوں كا شديد لگاؤ تھا_يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كو جادوگر قرار دينے اور ان كے مقاصد (فرعونى حكومت كا خاتمہ) كا تجزيہ كرنے كے بعد ان كے ساتھ مقابلے كے طريقہ كار كا انتخاب، فرعون كے درباريوں كے مشاورتى اجلاس ميں زير بحث لائے جانے والے مسائل ميں سے تھا_فماذا تامرون

۶_ فرعون، امور مملكت كا نظام چلانے كے بارے ميں دوسروں كے ساتھ صلاح و مشورہ سے گريز نہيں كرتا تھا_

يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم فماذا تا مرون

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى قوت ۳;بنى اسرائیل كى نجات ۱

حكومت:حكومت كے ساتھ لگاؤ كے آثار ۴فرعون:فرعون اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كا سياسى نظام ۶;فرعون كى حكومت ميں مشورت ۶;فرعون كے كارندوں كى شورى ۵

فرعوني:آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۲;آل فرعون كا تجزيہ ۵; آل فرعون كا خوف ۳;آل فرعون كا لگاؤ ۴; آل فرعون كى تہمتيں ۵; آل فرعون كے مبارزے كا طريقہ كار ۵;موسىعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت ۵;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۵; موسىعليه‌السلام كى تكذيب كے اسباب ۴; موسىعليه‌السلام كى قوت ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۵; موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ كے اسباب ۴

وطن پرستي:وطن پرستى كے اثرات ۴

۱۷۸

آیت ۱۱۱

( قَالُواْ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَآئِنِ حَاشِرِينَ )

لوگوں نے كہا كہ ان كو اور ان كے بھائی كو روك ليجئے اور مختلف شہروں ميں جمع كرنے والوں كو بھيجئے(۱۱۱)

۱_ فرعونى حكومت كے سربراہوں كے مشاورتى اجلاس ميں پيش كى جانے والى تجاويز ميں سے ايك يہ تھى كہ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی ہارونعليه‌السلام كو سزا دى جائیے_قالو ا رجه و ا خاه

حضرت موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كو سزا دينے ميں تاخير كى تجويز اس مطلب كو ظاہر كرتى ہے كہ فرعون يا اس كے بعض درباريوں نے موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كو سزا دينے كى تجويز پيش كى تھي_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی ہارونعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير فرعون كے درباريوں كے مشاورتى اجلاس ميں طے پائی تھي_قالو ا رجه و ا خاه

''ا رجہ'' كى ضمير ''ہ'' بصورت ساكن قرات كى گئي ہے اور فعل ''ا رج'' كا مفعول ہے ''ا رج'' فعل امر ہے اور مصدر ''ارجاء'' (تاخير ميں ڈالنا) سے ليا گيا ہے كلمہ ''ارجاء'' كے مشتقات

كبھى تو ہمزہ كے ساتھ استعمال ہوتے اور كبھى ان كا ہمزہ''الف'' ميں تبديل ہو جاتاہے، چنانچہ كہا جاتاہے: ''اَرْجا يُرجي ُ اور اَرْجى يُرْجي''_ يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت كريمہ ميں تاخير سے مرادسزا ميں تاخير ہے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے بھائی حضرت ہارونعليه‌السلام ، تبليغ رسالت اور فرعونيوں كى ہدايت اور راہنمائی كے سلسلہ ميں اپنے بھائی كے قدم بہ قدم ہمراہ تھے_ا رجه و ا خاه

۴_ فرعونيوں كے اجلاس ميں پاس كى گئي آراء ميں سے ايك رائے يہ بھى تھى كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ماہر جادوگروں كى مدد سے ناكام بنايا جائیے_و ا رسل فى المدائن حشرين

۵_ فرعون كے دربار كے سركردہ افرادنے فرعون سے كہا

۱۷۹

كہ موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير كرتے ہوئے ، اطراف و اكناف سے ماہر جادوگروں كو طلب كرے_

و ا رسل فى المدائن حشرين

كلمہ ''حشرين'' سے مراد ''اكٹھا كرنے والے'' اور ''روانہ كرنے والے'' ہيں ، اور قبل اور بعد كى آيت كى روشنى ميں اس كا مفعول ''ساحرين'' ہے اور خود كلمہ ''حشرين'' فعل ''ا رسل'' كيلئے مفعول ہے_ بنابراين جملہ ''ا رسل ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ ''جادوگروں كو اكٹھا كرنے اور روانہ كرنے كيلئے اپنے اہلكاروں كو آمادہ كرو_

۶_ ماہر جادوگروں كو اكٹھا اور حاضر كرنے كيلئے دربارى كارندوں كى تجويز يہ تھى كہ فرعون كے زير اثر شہروں كى طرف ،حكومتى اہلكاروں كو روانہ كيا جائیے_و ا رسل فى المدائن حشرين

كلمہ ''المدائن'' كا ''ال'' عہد ذہنى ہے كہ اس ميں فرعون كے زير اثر شہروں كى طرف اشارہ پايا جاتاہے اس لئے كہ فرعون اور اس كے درباريوں كے درميان معہود ، ان كے اپنے ہى ملك كے شہر ہيں _

جادوگر:جادوگروں سے مدد حاصل كرنا ۴،۵;جادوگروں كو حاضر كرنا ۵، ۶

فرعون:فرعون كے كارندے ۶;فرعون كے كارندوں كى خواہشات ۵;فرعون كے كارندوں كى شورى ۱، ۲، ۴

فرعوني:فرعونيوں كا عزم ۶

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۱، ۲، ۴;

موسى (ع)موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام كا مقابلہ ۶; موسىعليه‌السلام كى رسالت كا شريك ۳; موسىعليه‌السلام كى سزا، ۱ ; موسىعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير ۲، ۵; موسىعليه‌السلام كے بھائی ۳; موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مقابلہ ۴

ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام كا كردار ۳;ہارونعليه‌السلام كى تبليغ ۳; ہارونعليه‌السلام كى راہنمائی ۳; ہارونعليه‌السلام كى سزا، ۱; ہارونعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير ۵، ۲

۱۸۰