تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 150462
ڈاؤنلوڈ: 3026


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150462 / ڈاؤنلوڈ: 3026
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۲;فرعون كے جادوگر اور معاد ۳;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۲، ۳، ۴; فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۲; فرعون كے جادوگروں كى استقامت،۱ ; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت كے اسباب ۶، ۹

لقاء الله :لقاء الله كے اسباب۵

مؤمنين:سچے مومنين كا ايمان ۷;سچے مومنين كو دھمكى ۷;سچے مومنين كى استقامت ۷;شہيد مومنين كى عاقبت ۵

آیت ۱۲۶

( وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْراً وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ )

اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے كہ ہم اپنے رب كى نشانيوں پر ايمان لے ائے ہيں خدايا ہم پر صبر كى بارش فرما اور ہميں مسلمان دنيا سے اٹھانا(۱۲۶)

۱_ مؤمن جادوگروں نے فرعون كى طرف سے انہيں قتل كرنے كے اصلى سبب كو بيان كرتے ہوئے اس كے جھوٹے الزامات (سازش كرنا اور لوگوں كو بے گھركرنا) كو قاطعانہ انداز ميں ردّ كيا_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۲_ فرعون كى طرف سے جادوگروں كو سزا دينے كا واحد سبب، ان كاآيات الہى پر ايمان تھا_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا ...و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

كلمہ ''نقمت'' (تنقم كا مصدرہے ) اورعقوبت دينے اور كراہت ركھنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، اور''ا ن ء امنا'' فعل ''تنقم'' كيلئے مفعول لہ ہے، جملے كى تقدير ،يوں بنتى ہے:''و ما تنقم منا لشيء إلا لايماننا '' يعني: اے فرعون ہمارى سزا پر تمھيں بھڑ كانے والى واحد چيز ،ہمارا ايمان ہے نہ يہ كہ تم ہميں سازشى و غيرہ سمجھتے ہو، بالفاظ ديگر تم جانتے ہو كہ تمھارے لگائے گئے الزامات كى كوئي حقيقت نہيں _

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى پر محكم

۲۰۱

ايمان سے بہرہ مند تھے_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى سے محض آگاہى حاصل ہوتے ہى ان پر ايمان لے ائے_

ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

فوق الذكر مفہوم كلمہ ''لمّا'' كى طرف توجہ كرتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، انتہائی شجاعت و شہامت كے مالك تھے_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كے ايمان كى بنياد، متعدد براہين اور آيات تھي_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۷_ بندوں پر خدا كى ربوبيت ہى ان كى آيات الہى كے ذريعے ،ہدايت كا باعث بنتى ہے_ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ ايمان پر اپنى استقامت كے اعلان كے بعد بارگاہ خدا ميں دعا ميں مشغول ہوگئے_ربنا ا فرغ علينا صبرا و توفّنا مسلمين

۹_ فرعون كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كے بارے ميں بارگاہ الہى ميں مؤمن جادوگروں كى درخواست_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۰_ مؤمن جادوگر، فرعون كے مقابلے ميں استقامت كا اظہار كرنے كے باوجود، سزاؤں كا سامنا كرنے اور راہ ايمان پر قائم رہنے كے سلسلہ ميں اپنے آپ كو امداد الہى كا محتاج سمجھتے تھے_ربنا افرغ علينا صبراً

۱۱_ فرعون كى طرف سے مؤمن جادوگروں كيلئے متعين كى جانے والى سزائیں ، بہت طاقت فرسا تھيں كہ جنہيں تحمل كرنے كيلئے كافى صبر كى ضرورت تھي_ربنا ا فرغ علينا صبراً

۱۲_ سچّے مؤمنين، حسن عاقبت اور ايمان پر باقى رہنے كے سلسلہ ميں زندگى كے آخرى لمحات تك فكرمند رہتے ہيں _

و توفّنا مسلمين

۱۳_ راہ خدا ميں استقامت اور حسن عاقبت كا حصول امداد الہى كے بغير ممكن نہيں _ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كرنا اور راہ ايمان ميں مشكلات سے دوچار ہوتے وقت خدا سے مدد كى درخواست

۲۰۲

كرنا، سچے مومنين كے خصاءص ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلين

۱۵_ ربوبيت خدا سے توسل، اس كى درگاہ ميں دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً

آيات خدا:آيات خدا كے ذريعے ہدايت ۷

اذيت:اذيت تحمل كرنا ۹، ۱۱

استقامت:استقامت كے عوامل ۱۳

الله تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱۳; اللہ تعالى كى امداد كى احتياج ۱۰; اللہ تعالى كى ربوبيت ۷، ۱۵

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۲، ۳، ۴، ۶; ايمان پر ثابت قدم رہنا ۸، ۱۰، ۱۱;ايمان كى مشكلات ۱۴; موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴

دعا:آداب دعا ۱۵;دعا ميں توسل ۱۵

صبر:صبر كى درخواست ۹

فرعون:فرعون اور فرعون كے جادوگر،۱ ; فرعون كى اذيتيں ۲، ۹، ۱۰، ۱۱ ;فرعون كى تہمتيں ،۱

فرعون كے جادوگر:حسن عاقبت ۱۲;حسن عاقبت كے عوامل ۱۳; فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كا انقياد ۹; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى استقامت ۸، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى خواہشات ۹;فرعون كے جادوگروں كى دعا ۹;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۲، ۱۱;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۱; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت ۵

مدد مانگنا:سختيوں ميں مدد مانگنا ۱۴

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱، ۳

مؤمنين:سچے مومنين كا مدد طلب كرنا ۱۴;سچے مومنين كى پريشانى ۱۲;سچے مومنين كى خصوصيت ۱۴;سچے مومنين كى دعا ۱۴

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۷

۲۰۳

آیت ۱۲۷

( وَقَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَونَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءهُمْ وَنَسْتَحْيِـي نِسَاءهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ )

اور فرعون كى قوم كے ايك گروہ نے كہا كہ كيا تو موسى اور ان كى قوم كو يوں ہى چوڑ دے گا كہ يہ زمين ميں فساد برپا كريں اور تجھے اور تيرے خداؤں كو چھوڑ ديں _ اس نے كہا كہ ميں عنقريب ان كے لڑكوں كو قتل كرڈالوں گا اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھوں گا _ ميں ان پرقوت اور غلبہ ركھتا ہوں (۱۲۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے سلسلہ ميں فرعون كو اكسانے كيلئے قوم فرعون كے سردارمسلسل كوششيں كرتے رہے_و قال الملاء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كيلئے سزا معين نہ كرنے كى وجہ سے فرعون كا، اپنے درباريوں كى طرف سے تنقيد كا نشانہ بننا_و قال الملا ء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

اس لحاظ سے كہ جادوگروں كو سولى دينے كى دھمكى دى گئي، ليكن موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كي

بات نہيں كى گئي اس سے فرعون كے درباريوں نے گويا يوں استنباط كيا كہ فرعون ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كا ارادہ نہيں ركھتا لہذا انہوں نے اعتراض كيا اور كہا كہ آيا تم موسىعليه‌السلام اور اس كى قوم كو يوں ہى چھوڑ دوگے اور سزا نہيں دوگے_

۳_ فرعون كے درباري، فرعونى نظام كے خاتمے اور موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے بر سر اقتدار آنے سے بہت خوفزدہ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۴_ بنى اسرائی ل، فرعون كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے پيرو، اور ان كے ہمراہ تھے_ا تذر موسى و قومه

۵_ فرعونى نظام كے خلاف حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے شورش بر پا كرنے كے بارے ميں درباريوں كا فرعون كو انتباہ_ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض

۲۰۴

كلمہ''ليفسدوا'' كا لام اہل ادب كى اصطلاح ميں لام عاقبت كہلاتاہے، بنابراين جملہ ''ا تذر ...'' سے درباريوں كا مقصد يہ تھا كہ موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا نہ دينے كا نتيجہ ان كى شورش كى صورت ميں سامنے ائے گا، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''و يذرك و ء الھتك'' كے قرينہ سے آيہ كريمہ ميں فساد كرنے سے مراد، فرعونى نظام كے خلاف شورش بر پا كرنا ہے_

۶_ فرعونيوں كے خيال ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم، فسادپھيلانے والے لوگ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدو فى الارض

۷_ فرعون كے درباريوں كى نظر ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سركوب نہ كرنا، فرعون كى بر طرفى اور اس كے خداؤں كى پرستش ترك ہونے كا باعث تھا چنانچہ انہوں نے اس بات سے فرعون كو بھى آگاہ كيا_

ا تذر موسى و قومه ...و يذرك و ء الهتك

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كے بارے ميں فرعون كے درباريوں كى دليل يہ تھى كہ وہ فرعونى نظام كے خلاف شورش برپا كرنے اور فرعون اور اس كے خداؤں كا كام تمام كرنے كى تيارى ميں ہيں _

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۹_ فرعون كے مذہبى اور استكبارى جذبات كو بھڑكانا، اس كو حضرت موسيعليه‌السلام كى سركوبى پر آمادہ كرنے كيلئے اس كے درباريوں كا ايك خاص انداز تھا_و يذرك و ء الهتك

فرعون كے دربارى ،فرعون كو مخاطب قرار دينے اور اس كے خدا كا تذكرہ كرنے كے ذريعے گويا اس كے مذہبى جذبات كوبھڑكانے كے در پے تھے_

۱۰_ فرعون، متعدد خداؤں كے وجود كا معتقد اورايك مشرك حكمران تھا_و يذرك و ء الهتك

۱۱_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كى (موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے بارے ميں ) تجويز قبول كرتے ہوئے بنى اسرائیل كے بيٹوں كے قتل عام اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھنے كے بارے ميں پكا ارادہ كرليا_

قال سنقتّل ابناء هم و نستحى نساء هم

''تقتيل ''(نقتّل كا مصدرہے) اور اس كا معنى

۲۰۵

وسيع سطح پر قتل و غارت كرنا ہے_ ''إستحياء'' مادہ ''حيات'' سے ہے اور زندہ چھوڑنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۱۲_ فرعونى نظام، ايك استعمارى نظام تھا_و نستحى نساء هم

چونكہ عورتوں كو صرف زندہ چھوڑنا سزا شمار نہيں ہوتا جبكہ فرعون جملہ ''سنقتّل ...'' و نستحى نساء ھم'' كے ذريعے قوم موسىعليه‌السلام كى سزا كو بيان كرنا چاہتاہے لہذا كہا جا سكتاہے كہ اس مطلب كو بيان كرنے سے بنى اسرائیل كى عورتوں كے استثمار كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۱۳_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كو اطمينان دلايا كہ اس كا نظام ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم پر پورى طرح مسلط ہے_إنا فوقهم قهرون

كلمہ ''قاہر'' غالب كے معنى ميں ہے اور كلمہ ''فوقھم'' كلمہ ''قھرون'' كے متعلق ہے يعنى ہم اوپر سے ان پر مسلط ہيں كہ يہ كامل تسلط سے كنايہ ہے_

اكسانا:اكسانے كے عوامل ۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا مبارزہ ۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا، ۱۱;بنى اسرائیل كے بيٹوں كا قتل، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل ۴

فرعون:فرعون اور آل فرعون ۱۳; فرعون اور آل فرعون كى خواہشات ۱۱; فرعون اور استعمار ۱۲;فرعون اور اس كے كارندے ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام كى سزا، ۲; فرعون پر تنقيد ۲;فرعون كا استكبار ۹; فرعون كا سياسى نظام ۱۲; فرعون كا شكر ۱۰;فرعون كا عقيدہ ۱۰; فرعون كو اكسانا ۹; فرعون كو انتباہ ۵، ۷; فرعون كى حكمرانى ۱۰; فرعون كى حكومت ۵; فرعون كى حكومت كا خاتمہ ۳; فرعون كے جھوٹے خدا ۷; فرعون كے خدا ،۱۰;فرعون كے خداؤں كے خلاف مبارزہ ۸; فرعون كے خلاف مبارزہ ۴، ۸

فرعوني:فرعونى اور فرعون ۱، ۲، ۵;فرعونى اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳، ۵، ۶، ۸; فرعونى اور موسىعليه‌السلام كے پيروكار ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۲;قوم فرعون كے سرداروں كا انتباہ ۵، ۷ ; قوم فرعون كے سرداروں كا خوف ۳; قوم فرعون كے سرداروں كا رويّہ ۹;قوم فرعون كے سرداروں كى بينش ۶;قوم فرعون كے سرداروں كى سازش ۱، ۹

مذہبى احساسات:مذہبى احساسات كو ابھارنا، ۹

۲۰۶

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيرو كار اور فساد ۶;موسى كے پيرو كاروں كى تحريك ۸;موسىعليه‌السلام كے پيرو كاروں كے ساتھ مبارزہ ۱۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فساد ۶;موسىعليه‌السلام پر تہمت ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۱، ۱۳ ;موسىعليه‌السلام كى تحريك ۸; موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ، ۱، ۷، ۸، ۹، ۱۱

آیت ۱۲۸

( قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ )

موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر كرو_ زمين اللہ كى ہے وہ اپنے بندوں ميں جس كو چاہتا ہے وارث بناتا ہے اور انجام كار بہرحال صاحبان تقوى كے لئے ہے(۱۲۸)

۱_ بنى اسرائیل كى سركوبى كے بارے ميں فرعون كے فيصلے كے بعد ،حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ خدا سے مدد طلب كريں اور فرعونيوں كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كريں _

قال موسى لقومه استعينوا بالله و اصبروا

۲_ مومنين پر فرض ہے كہ وہ خدا سے مدد طلب كريں اور راہ ايمان كى مشكلات كے مقابلے ميں صبر اور حوصلہ سے كام ليں _استعينوا بالله و اصبروا

۳_ زمين كا مالك خدا ہے اور اس كا اختيار ،خدا ہى كےہاتھ ميں ہے_إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

۴_ حكومتوں كا زوال اور دوسرے حكمرانوں كى جانشينى خدا كے اختيار ميں اور اسى كى مشيت كے مطابق ہے_

إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

ارث ايسى چيز كو كہا جاتاہے كہ جو كسى شخص كے اختيار ميں ہو اور اس كے مرنے پر دوسرے شخص كى طرف منتقل ہوجائیے، بنابراين ''يورثھا'' كا مطلب يہ ہوگا كہ خداوند متعال ،زمين كو حكمرانوں كى ہلاكت كے ذريعے اپنے دوسروں بندوں كے حوالے كرے گا_

۲۰۷

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كو اپنى تعليمات ميں بتايا كہ زمين پر فرعون كى مالكيت كا گمان ايك باطل گمان اور اس كى حاكميت،خدا كے ارادے كے سامنے مقہور ہے_قال موسى لقومه إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مصر كى سرزمين پر ان كے تسلط اور فرعونى حكومت كى نابودى كى بشارت دي_

قال موسى لقومه إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كو فرعون كى دھمكيوں كے مقابلے ميں جملہ ''إن الا رض ...'' كے ذريعے تسلى دينے كے در پے تھے لہذا يہ جملہ فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى خبر كو متضمن ہوگا_

۷_ زمين پر خدا كى مالكيت اور اس كى مشيت كے بارے ميں يقين ،دشمنان دين كے مقابلے ميں ڈٹ جانے كے اسباب فراہم كرتاہے_استعينو بالله و اصبروا إن الارض لله يورثها من يشائ

۸_ زمين پر مومنين كى حكمراني، خدا سے استعانت اور راہ ايمان ميں صبر و استقامت ہى كى صورت ميں ممكن ہے_

استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى بشارت دينے سے پہلے اپنى قوم كو خدا سے مدد مانگنے اور صبر و استقامت كى تلقين فرمائی ، اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ يہ دو فضيلتيں اس وعدہ كے پوراہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

۹_ راہ ايمان پر لوگوں كى استقامت اور دشمنوں كى اذيتوں كے سامنے ان كى مقاومت، ان كے عقائد كى بنياديں مضبوط كرنے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۱۰_ زمين پر حكمراني، آخر كار پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

كلمہ ''عاقبت'' آخر كار كے معنى ميں ہے اور اس كا ''ال'' ہوسكتا ہے كہ مضاف اليہ كے جانشين كے طور پر ہو كہ جملہ ''إن الا رض لله يورثھا ...'' كے قرينہ سے وہ مضاف اليہ ''إرث الا رض'' ہے يعني:عاقبة إرث الارض للمتقين _

۱۱_ خاتمہ بالخير تو صرف پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ كلمہ

۲۰۸

''العقبة'' كا ''ال'' جنس كيلئے ہو، اس مبنى كے مطابق (موضوع اور حكم كى مناسبت سے) عاقبت سے مراد ،خاتمہ بالخير ہے_

۱۲_ حكمرانوں كى قدر و منزلت كا دارو مدار ان كى پرہيزگارى ہى ہے_والعقبة للمتقين

اگر ''عاقبة'' سے مراد خاتمہ بالخير ليں تو اس صورت ميں (بنى اسرائیل كى جانشينى كى طرف اشارہ كرنے كے بعد) جملہ ''العقبة للمتقين'' لانے كا مقصد اس حقيقت كو بيان كرناہے كہ مؤمنين كيلئے حكمرانى حاصل كرلينا ان كيلئے سعادت كا باعث نہيں مگر يہ كہ وہ اہل تقوى ہوں اور اپنى حكمرانى ميں تقوى كى رعايت كريں _

۱۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، پرہيزگاروں كى حكمرانى كے خواہاں تھے_استعينوا ...والعقبة للمتقين

۱۴_ حضرت موسى كى طرف سے اپنى قوم كو كى جانے والى نصيحتوں ميں سے ايك تقوى كى پابندى تھي_والعقبة للمتقين

۱۵_ زمين پر خدا كى حكمراني، حكمرانوں پر اس كى مشيّت كا نفوذ اور پھر انسانى معاشروں ميں رونما ہونے والى تبديليوں كا اہل تقوى كى حكمرانى كے حصول كى طرف رخ كرناحضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے ہيں _

قال موسى إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده والعقبة للمتقين

۱۶_ زمين ميں خدا كى حكمرانى پر ايمان، دشمنان دين كے مقابلے ميں صبر اور خدا سے استعانت،اہل تقوى كى علامات ہيں _

والعقبة للمتقين

خدا سے استعانت اور صبر سے كام لينے كى صورت ميں بنى اسرائیل كے حكمرانى حاصل كرنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى بشارت اور پھر اس حقيقت كو بيان كرنا كہ آخر كار حكمرانى ،اہل تقوى ہى كو حاصل ہوگى اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ذكر كى جانے والى يہ شرائط پرہيزگارى كى واضح علامات ميں سے ہيں _

۱۷_عن عمار الساباطى قال: سمعت ا با عبدالله عليه‌السلام يقول: ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده'' قال: فما كان لله فهو لرسوله و ما كان لرسول الله فهو للامام بعد رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم _(۱)

عمار ساباطى كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے سنا كہ آپعليه‌السلام نے اس آيہ كريمہ '' إن الا رض ...''كى تلاوت كے بعد فرمايا :جو كچھ خدا كيلئے ہے وہ اس كے رسول كيلئے بھى ہے، اور وہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد امام كيلئے بھى ہوگا_

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۲، ص۵۲،ح۶۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۶،ح ۲۲۱_

۲۰۹

۱۸_عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال: وجدنا فى كتاب علي عليه‌السلام : ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده و العاقبة للمتقين'' ا نا و ا هل بيتى الذين ا ورثنا الارض و نحن المتقون (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: حضرت عليعليه‌السلام كى كتاب ميں ہم نے يوں پايا كہ آيت ''إن الا رض لله ...'' كو ذكر كرنے كے بعد لكھا تھا كہ ميں اور ميرے اہل بيت ہى وہ لوگ ہيں كہ جنہيں خدا نے زمين دى ہے اور ہم وہى متقين ہيں _

استقامت:استقامت كى دعوت،۱ ;استقامت كے اسباب ۷

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۵; اللہ تعالى كى مالكيت ۷، ۱۵; اللہ تعالى كى مشيّت ۴، ۷، ۱۵;اللہ تعالى كے اختيارات ۳، ۴;اللہ تعالى كے نصائح ۱۴

ايمان:ايمان پر صبر ۸ ،۹;ايمان كى مشكلات ۲;خدا كى حكمرانى پر ايمان ۱۶;ايمان كے آثار ۷

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو بشارت ۶;بنى اسرائیل كى سركوبى ،۱

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۲، ۱۴;تقوى كى علامات ۱۶

حكومت:حكومت كى قدر و منزلت كا معيار ۱۲; حكومت كے معاملے ميں تقوى ۱۲;حكومتوں كا زوال ۴;حكومتيں تشكيل پانا ۴

خاتمہ:خاتمہ بالخير، ۱۱

دين:دشمنان دين ۷، ۱۶

رہبري:رہبرى كى شرائط ۱۳

زمين:زمين پر حكمرانى ۱۰;زمين كا مالك ۳، ۵، ۷، ۱۵

سختي:سختيوں ميں استقامت ۲;سختيوں ميں صبر ۲

سرزمين مصر:سرزمين مصر كى حكومت ۶

صبر:

____________________

۱) كافي، ج۵، ص۲۷۹، ح۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۷، ح ۲۲۲_

۲۱۰

صبر كى دعوت،۱ ;صبر كے آثار ۸; صبر كے عوامل،۹;فرعونيوں كے ظلم پر صبر، ۱

عقيدہ:عقيدے كى بنياديں مضبوط كرنا ۹

فرعون:فرعون كى بينش ۵;فرعون كى حكومت ۵;فرعون كى حكومت كا زوال ۶

مبارزہ:مبارزے ميں استقامت ۷;مبارزے ميں صبر ۹، ۱۶

متقين:متقين كى حاكميت ۱۰، ۱۳، ۱۹;متقين كا انجام ،۱۱

مدد مانگنا:خدا سے استمداد ،۱، ۲، ۱۶;خدا سے استمداد كے آثار ۸

معاشرہ :معاشرتى تبديليوں كا منشاء ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱،۵ ; موسيعليه‌السلام كى بشارت ۶;موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۵، ۱۵;موسىعليه‌السلام كى دعوت،۱ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۱۳;موسىعليه‌السلام كے نصائح ۱۴

مؤمنين:مؤمنين كى حاكميت كے عوامل ۸;مؤمنين كى مسؤوليت ۲

آیت ۱۲۹

( قَالُواْ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِينَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ )

قوم نے كہا كہ ہم تمھارے آنے سے پہلے بھى ستائے گئے اور تمھارے آنے كے بعد بھى ستائے گئے_ موسى نے جواب ديا كہ عنقريب تمھارا پروردگار تمھارے دشمن كو ہلاك كردے گا اور تمھيں زمين ميں اس كا جانشين بنادے گا اور پھر ديكھے گا كہ تمھارا طرز عمل كيسا ہوتا ہے(۱۲۹)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم، آپعليه‌السلام كى بعثت سے پہلے اور اس كے بعد بھى فرعونى نظام كے ظلم و ستم كا شكار رہي_

۲۱۱

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

''تا تينا'' اور ''جئتنا'' ميں اتيان اور مجيء سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت ہے چنانچہ دو تعبيرات كے ذريعے اس كا بيان ہو سكتاہے فن كے لحاظ سے ہو_

۲_ قوم موسىعليه‌السلام نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے بعد بھى فرعون كا ظلم و ستم جارى رہنے كى وجہ سے آپعليه‌السلام پر تنقيد كي_قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۳_ بعثت موسىعليه‌السلام سے بنى اسرائیل كى توقع يہ تھى كہ ان پر فرعون كا ظلم و ستم ختم ہوجائی گا_

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فرعونيوں كى ہلاكت اور مصر پر بنى اسرائیل كى حكمرانى كى اميد دلائی _

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور بنى اسرائیل كى حكمرانى كے بارے ميں پراميد ہونے كے باوجود، اپنى قوم كى طرف سے شرائط كے پورا ہونے كے بارے ميں فكرمند تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

كلمہ ''عسى '' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور اپنى قوم كى جانشينى كے بارے ميں يقين نہيں ركھتے تھے_ ايسا خدشہ اس لئے تھا كہ موسىعليه‌السلام اپنى قوم كى طرف سے فتح كى شرائط (استعينوا بالله ...)كے فراہم ہونے كے بارے ميں مطمئن نہ تھے_

۶_ خدا پر ايمان لانے اور اس كى تعليمات قبول كرنے كے حوالے سے حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعونيوں سے نااميد ہوچكے تھے_عسى ربكم ا ن يهلكم عدوكم

۷_ عالم ہستى كے تمام امور كے جارى و سارى ہونے كے سلسلہ ميں خدا ہى كو محور سمجھنا ،اپنى قوم كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات كا حصّہ تھا_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۸_ فرعونيوں كا ہلاك ہونا اور بنى اسرائیل كا حكمرانى تك پہنچنا، ان كے متعلق خدا كى ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۹_ فرعون اور اس كے درباري، قوم موسىعليه‌السلام كے دشمن تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم

كلمہ ''عدو'' ممكن ہے كہ ايك دشمن كے معنى ميں ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد ،صرف فرعون

۲۱۲

ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ اسے ايك سے زيادہ دشمنوں كے معنى ميں ليا گيا ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد، فرعون اور اس كے دربارى ہوں گے_

۱۰_ خداوند متعال، انسان كے اعمال و كردار پر ناظر ہے_فينظر كيف تعملون

۱۱_ خداوند متعال، حكمرانوں كے كردار پر بھى نظر ركھتاہے_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۲_ بنى اسرائیل كو دشمن پر فتح كے بعد ،حكمرانى عطا كرنے كيلئے خدا كى امداد كے مقاصد ميں سے ايك بنى اسرائیل كى آزماءش تھي_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۳_ حكومت اور اقتدار تك پہنچنے كے بعد ،خدا كى طرف سے آزماءش كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا بنى اسرائیل كو انتباہ_فينظر كيف تعملون

۱۴_ اعمال پر خدا كى نظارت كى طرف حكمرانوں كى توجہ ان كيلئے،نيك كردار اپنانے اور ناروا اعمال سے اجتناب كا باعث ہوتى ہے_و يستخلفكم فى الارض فينظر كيف تعملون

انسان كے اعمال پر خدا كى نظارت كے بارے ميں تذكر دينے كا مقصد يہ ہے كہ وہ اس حقيقت كى طرف متوجہ رہتے ہوئے ناروا اعمال سے اجتناب كرے اور نيك اعمال كى طرف راغب ہوجائیے_

۱۵_ خداوند متعال، پرہيزگاروں كو حكومت عطا كركے ان كى آزماءش كرے گا_والعقبة للمتقين فينظر كيف تعملون

الله تعالى :اللہ تعالى كا امتحان ۱۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۸; للہ تعالى كى نظارت ۱۰، ۱۱، ۱۴; للہ تعالى كے عطايا ۱۵; الہى مدد كى حكمت ۱۲

انسان:انسان كا عمل ۱۰

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۳;بنى اسرائیل كو انتباہ ۱۳; بنى اسرائیل كى آزماءش ۱۲، ۱۳ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۲; بنى اسرائیل كى توقعات ۳;بنى اسرائیل كى حاكميت ۵، ۸، ۱۲، ۱۳; بنى اسرائیل كى فتح ۱۲; بنى اسرائیل كے دشمن ۹; بنى اسرائیل ميں اميد پيدا كرنا ۴;مصر پر بنى اسرائیل كى حكومت ۴

توحيد:توحيد افعالى كى اہميت ۷

۲۱۳

حكمران:حكمرانوں كو انتباہ،۱۱;حكمرانوں كے كردار كى اصلاح ۱۴

ذكر:ذكر كے آثار ۱۴

عمل:عمل خير كے اسباب ۱۴;ناپسنديدہ عمل كو ترك كرنے كے اسباب ۱۴

فرعون:فرعون كا ظلم ۱، ۲;فرعون كى ہلاكت ۵;فرعون كے ظلم كا خاتمہ ۳

فرعوني:فرعونى اور بنى اسرائیل ۹;فرعونيوں كا كفر ۶;

فرعونيوں كى ہلاكت ۴، ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۹

متقين:متقين كا امتحان ۱۵;متقين كى حكمرانى ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵ ;موسىعليه‌السلام پر تنقيد ۲; موسىعليه‌السلام كا انتباہ ۱۳; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۴،۵،۶ ;موسىعليه‌السلام كى اميد،۵;موسىعليه‌السلام كى بشارت ۴;موسىعليه‌السلام كى پريشانى ۵; موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۷ ; موسىعليه‌السلام كى مايوسى ۶;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاراور موسىعليه‌السلام ۲;موسيعليه‌السلام كے پيروكاروں پر ظلم ،۱

آیت ۱۳۰

( وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ )

اور ہم نے آل فرعوں كو قحط اور ثمرات كى كمى كى گرفت ميں لے ليا كہ شايد وہ اسى طرح نصيحت حاصل كر سكيں (۱۳۰)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے فرعونيوں كو متعدد قحطوں اور پيداوار كى واضح كمى ميں مبتلا كيا تا كہ وہ اُن كى رسالت كو قبول كريں _و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات لعلهم يذّكّرون

كلمہ ''سنة'' قحط اور خشك سالى كے معنى ميں

۲۱۴

استعمال ہوتاہے اور اسے بصورت جمع (السنين) لانے ميں خشك سالى كے متعدد ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے، يہ تعدد يا تو زيادہ شہروں كے اعتبار سے ہے كہ جہاں قحط پيدا ہوا ،يا پھر متعدد سالوں كے لحاظ سے ہے، كلمہ ''نقص'' كو بصورت نكرہ لانے ميں اس كمى كے نماياں ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ آل فرعون پر مسلط كئے گئے قحط كا واضح ترين اثر پيداوار كى كمى تھا_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

خشك سالى اور قحط بہت زيادہ مشكلات كا موجب ہوتے ہيں كہ ان ميں سے ايك پيداوار كى كمى ہے، بنابراين اسى كو خصوصى طور پر ذكر كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے_

۳_ مشكلات اور مصائب كى حكمت يہ ہے كہ انسان اعتقادى انحرافات سے ہاتھ كھينچ لے اور انبياء كى دعوت قبول كرتے ہوئے خدا كى طرف توجہ پيدا كرے_و لقد ا خذنا ...لعلهم يذكرون

گزشتہ آيات كہ جن ميں ربوبيت خد اور رسالت موسىعليه‌السلام كا تذكرہ تھا، كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ''يذكرون'' كا متعلق و ہى توحيد ربوبى ، حضرت موسىعليه‌السلام كى پيغمبرى اور ان كى رسالت ہے_

۴_ توحيد ربوبى پر اعتقاد ركھنا اور انبياء كى دعوت كو قبول كرنا، بندوں پر فرض ہے_لعلهم يذّكرون

۵_ كائنات ميں رونما ہونے والى تبديلياں ، بامقصد ہيں _و لقد اُخذنا ...لعلهم يذّكّرون

۶_ خدا كا ارادہ ،فطرت اور اس كے عوامل پر حاكم ہے_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

آفرينش:آفرينش كا باضابطہ ہونا ۵;آفرينش كى تبديليوں كا بامقصد ہونا ۵

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶; اللہ تعالى كى حاكميت ۶;اللہ تعالى كى طرف سے امتحان،۱

انبياء:دعوت انبياء كو قبول كرنا ۳، ۴

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۴

ايمان:توحيد ربوبى پر ايمان ۴;خدا پر ايمان ۳

۲۱۵

خشك سالي:خشك سالى كے اثرات ۲

سختي:سختى كى حكمت ۳

عقيدہ:انحرافى عقيدہ ترك كرنا ۳

فرعونى :فرعونى اور موسى ۲;فرعونيوں كا قحط ميں مبتلا ہونا ۱; فرعونيوں ميں قحط ۲

فطرت (طبيعت):فطرت كى تبديليوں كا منشاء ۶

فطرى عوامل:فطرى عوامل كے عمل كا منشاء ۶

قحط:قحط كے موارد ۲

مصيبت:مصيبت كا فلسفہ ،۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۲

آیت ۱۳۱

( فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَـذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اس كے بعد جب ان كے پاس كوئي نيكى ائی تو انھوں نے كہا كہ يہ تو ہمارا حق ہے اور جب برائی ائی تو كہنے لگے كہ يہ موسى اور ان كے ساتھيوں كا اثر ہے_ آگاہ ہوجاؤ كہ ان كى بدشگونى كے اسباب خدا كے يہاں معلوم ہيں ليكن ان كى اكثريت اس راز سے بے خبر ہے(۱۳۱)

۱_ آل فرعون اپنے آپ كو بابركت سمجھتے تھے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور ان پر ايمان لانے والوں كو بدشگون اور

نامبارك خيال كرتے تھے_فإذَاجاء ت هم الحسنة قالوا لنا هذ هو إن تصب هم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

كلمہ ''لنا'' ميں ''لام'' تعليليہ ہے اور ''لنا'' كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے، بنابراين ''لنا ھذہ'' يعنى يہ آساءش (الحسنة) فقط خود ہمارى وجہ سے اور ہمارى بركت سے ہے ''تطير بكذا'' يعنى كسى چيز كو نامبارك جاننا اور اسے بدشگونى كى علامت سمجھنا ہے_

۲۱۶

۲_ فرعونيوں كے گمان ميں رفاہ اور آساءش كا سبب ،خود ان كا بابركت ہونا تھااور مشكلات كى وجہ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى بدشگونى تھي_قالوا لنا هذه ...يطيّروا بموسى و من معه

۳_ فرعونيوں كى مشكلات، ان كى آساءشوں كے مقابلے ميں بہت كم تھيں _فاذا جاء تهم الحسنه ...و ان تصبهم سيئة

كلمہ ''الحسنة'' كو معرفہ لانے ميں ہوسكتاہے كہ اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہو كہ فرعونيوں كى زندگى ہميشہ آساءش كے ہمراہ رہى تھى لہذا ''حسنة'' ان كيلئے جانى پہچانى چيز تھى اس كے برعكس عمومى مشكلات كہ جو گويا ان كيلئے نہ تھيں يا بہت ہى كم ان سے دوچار ہوتے تھے اس طرح كہ ''سيئة'' ان كے ہاں ايك غير معروف چيز تھي، ''حسنة'' كے موارد ميں كلمہ ''إذا'' (گويا شرط كے حصول كے بارے ميں اطمينان ہے) كے لانے ميں ، نيز ''سيئة'' كے مورد ميں كلمہ ''إن'' (كہ جو شرط كے مشكوك ہونے سے حاكى ہے) كے لانے ميں بھى مندرجہ بالا مفہوم پر دلالت پائی جاتى ہے_

۴_ فرعونيوں كو بلاؤں اور مصيبتوں كے نزول كے ذريعے ديئے گئے الہى انتباہات، ان كى ہدايت اور متذكر ہونے كے سلسلہ ميں غير مؤثر رہے_و لقد ا خذنا ...قالوا لنا هذه و إن تصبهم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

۵_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كے بارے ميں فرعونيوں كى غلط اور جاہلانہ تحليل، ان كے ہدايت پانے ميں بلاؤں اور مصيبتوں كے غير مؤثر واقع ہونے كا باعث تھي_و لقد ا خذنا ...يطيّروا بموسى و من معه

جملہ ''فإذا جاء تھم ...'' كہ جو گزشتہ آيت پر مترتب ہے در حقيقت اس سوال كا جواب ہے كہ ہدايت كے اسباب فراہم كرنا (لقد ا خذنا لعلھم يذكرون) آل فرعون ميں كيوں موثر واقع نہ ہوا، مورد بحث آيت اسى سوال كے جواب (كہ فرعونيوں كا غلط تجزيہ ان كى ہدايت سے مانع تھا) كوبيان كرتى ہے_

۶_ فرعونيوں كو متنبہ كرنے كيلئے بلاؤں اور مصيبتوں كے نازل ہونے كا واحد سبب ،خدا كا ارادہ تھا_ا لا إنما طئرهم عند الله

۷_ اكثر فرعونى اپنے سختيوں ميں مبتلا ہونے كے سلسلہ ميں ارادہ خدا كے كردار سے ناآگاہ تھے_

۲۱۷

ا لا إنما طائرهم عند الله و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے اكثر فرعونى نيك اور بد حوادث كے بارے ميں صحيح تجزيہ و تحليل كرنے سے قاصر اور جاہل لوگ تھے_و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۹_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كا سبب جاننے كے سلسلہ ميں فرعونيوں كى يہ تحليل (كہ وہ بابركت ہيں اور موسىعليه‌السلام كے ساتھى بے بركت ہيں )غلط اور جاہلانہ تھي_و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰_ فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں پر شوم اور نامبارك ہونے كا الزام ،ناروا اور ان كى جہالت پر مبنى تھا_يطيّروا بموسى و من معه ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۱۱_ تطيّر (يعنى كسى كو بدشگون اور منحوس سمجھنے) كا سبب ،انسان كى جہالت ہے_يطيّروا ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶، ۷;اللہ تعالى كے انتباہات ۴

بلا:نزول بلا كا منشاء ۶;نزول بلا كى حكمت ۴، ۵

تحليل:جاہلانہ تحليل ۹

تطيّر (منحوس سمجھنا):تطير كا منشاء ،۱۱;موسىعليه‌السلام پر تطير ۱، ۲، ۹، ۱۰

تنبّہ:تنبّہ كے موانع ۵

تہمت:جاہلانہ تہمت ۱۰

جہالت:جہالت كے آثار ۵، ۱۱

حوادث:خوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۷;ناخوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۹

سختي:سختى ميں مبتلا ہونے كا منشاء ۷

فرعوني:آل فرعون اور پيروان موسىعليه‌السلام ۱، ۲;آل فرعون اور سختى كا منشاء ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲ ;آل

۲۱۸

فرعون كا عبرت حاصل كرنا ۴;آل فرعون كو انتباہ ۴، ۶; آل فرعون كى آساءش ۳; آل فرعون كى ابتلا كا منشاء ۷;آل فرعون كى اكثريت ۷،۸; آل فرعون كى بينش ۱، ۲;آل فرعون كى تہمتيں ۱۰;آل فرعون كى جہان بينى ۷;آل فرعون كى جہالت ۷، ۸، ۱۰ ;آل فرعون كى خداشناسى ۷;آل فرعون كى رفاہ ۲;آل فرعون كى غلط تحليل ۵، ۸، ۹ ;آل فرعون كى مصيبتيں ۳;آل فرعون كى نعمات ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۱۰;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۸، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر تہمت ۱۰

ہدايت:ہدايت كے موانع ۵

آیت ۱۳۲

( وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

اورقوم والوں نے كہا كہ موسى تم كتنى ہى نشانياں جادوكرنے كے لئے لاؤ ہم تم پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۱۳۲)

۱_ فرعونيوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے تمام معجزات كو جادو قرار ديتے ہوئے ان سے كہا كہ وہ ہرگز ان كى رسالت كى تصديق نہيں كريں گے_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

كلمہ ''مہما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور ''ا ى شيئ'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور ''من آية'' ميں حرف ''من'' كلمہ ''مہما'' كا بيان ہے، بنابراين جملہ ''مہما تاتنا ...'' يعني: ہر چيز كہ جسے معجزہ كے طور پر لاؤ ...''

۲_ فرعونيوں نے موسىعليه‌السلام كے معجزات كے غير عادى ہونے كا اعتراف كرنے كے باوجود تمسخر آميز لہجے ميں ان كے آيت ہونے كو جھٹلايا_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها

جملہ ''لتسحرنا بہا'' (يعنى تا كہ ہميں اس آيت كے ذريعے سحر كرو) يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ آل فرعون كى باتوں ميں كلمہ ''آية'' سے مراد ''سحر'' ہے اور اسے آيت كہنے سے ان كا مقصد، حضرت موسىعليه‌السلام كى ہنسى اڑانا تھا_

۳_ فرعونى موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانے والوں كو سحر زدہ خيال كرتے تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

۲۱۹

۴_ فرعونى بھى بنى اسرائیل كى طرح موسىعليه‌السلام كى رسالت كے داءرے ميں تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

فرعوني:آل فرعون اور معجزہ موسىعليه‌السلام ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳;آل فرعون كا استہزا ،۲;آل فرعون كى بينش ۳;آل فرعون كى تہمتيں ۱

كفر:موسىعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ،۱

موسىعليه‌السلام :موسى اور بنى اسرائیل ۴;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۴; موسىعليه‌السلام پر جادو كى تہمت،۱ ;موسى كا قصّہ،۱ ;موسىعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ۴;موسى كے معجزے كا انكار، ۱; موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مسخرہ اڑانا ۲;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى تكذيب ۲

موسيعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر جادو كى تہمت ۳

آیت ۱۳۳

( فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْماً مُّجْرِمِينَ )

پھر ہم نے ان پر طوفان ، ٹڈى ، جوں ،مينڈك اور خون كو مفصل نشانى بناكر بھيجا ليكن ان لوگوں نے استكبار اور انكار سے كام ليا اور يہ لوگ واقعا مجرم لوگ تھے(۱۳۳)

۱_ خداوند متعال نے ايمان نہ لانے كے بارے ميں فرعونيوں كے صريح اظہاركے بعد انہيں متعدد عذابوں ميں گرفتار كيا_

فما نحن لك بمؤمنين ، فا رسلنا عليھم أيات مفصلت

۲_ سيلاب كا جارى ہونا، ٹڈيوں ، جوؤں اور مينڈكوں كاحملہ اور زندگى كا خون كے ذريعے آلودہ ہونا حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين كا عذاب تھا_فا رسلنا عليهم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم

''طوفان'' وہ فراوان پانى ہے كہ جو كسى ايك يا كئي علاقوں ميں پھيل جاتاہے ''جراد'' (ٹڈياں ) اور ''قمل'' (جوئيں ) ميں سے ہر ايك اسم جنس ہے اور ضفادع، ضفَدَع يا ضفدَع (مينڈك) كى جمع ہے_

۳_ فرعونيون پر نازل كئے گئے عذابوں ميں سے ہر ايك (جدا جدا) رسالت موسىعليه‌السلام كى حقانيت كى علامت تھا_

فا رسلنا عليهم ...أيات مفصلت

۲۲۰