تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 151064
ڈاؤنلوڈ: 3034


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 151064 / ڈاؤنلوڈ: 3034
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

عقيدہ محفوظ ركھنے كى اہميت ۲۱

غضب:كظم غضب كى روش ۱۵

گمراہ:گمراہوں كے خلاف مبارزہ كرنے كى اہميت ۲۱

مسؤولين:قصور وار مسؤولين كا مؤاخذہ ۱۲، ۱۳، ۲۵

مشركين: ۲۸

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كا ارتداد ۳; موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۲;موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۹، ۱۰، ۱۱; موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۲;موسىعليه‌السلام كا تورات كو زمين پر ڈالنا ۷; موسىعليه‌السلام كا غضب ۷، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴،۷، ۹، ۱۰، ۱۴ ;موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۱;موسىعليه‌السلام كى طرف سے ملامتيں ۴;موسىعليه‌السلام ميقات ميں ۳;ميقات سے موسىعليه‌السلام كى واپسى ۱، ۲، ۴

مؤمنين:مؤمنين كى تحقير سے اجتناب ۲۴;مؤمنين كے مقامات ۲۴

ہارونعليه‌السلام :بچھڑے كى پوجا كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۱۷; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۹، ۱۰، ۱۴ ; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كے گمراہ لوگ ۲۲; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۱۷; ہارونعليه‌السلام كا استضعاف ۱۸; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱۴، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۲، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۲۰، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مؤاخذہ ۱۰;ہارونعليه‌السلام كى خواہشات ۲۶، ۲۲; ہارونعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱;ہارون كے قتل كى سازش ۱۹; ہارونعليه‌السلام و موسىعليه‌السلام ۱۴، ۲۲، ۲۶

آیت ۱۵۱

( قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ )

موسى نے كہ پروردگار مجھے اور ميرے بھائی كو معاف كردے اور ہميں اپنى رحمت ميں داخل كر لے كہ تو سب سے زيادہ رحم كرنے والا ہے(۱۵۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت ہارونعليه‌السلام كے ساتھ بحث كرنے كے بعد منحرفين كے سامنے ان كى ناتوانى سے آگاہ

ہوئے اور بارگاہ الہى كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے خدا كے ساتھ مناجات ميں مشغول ہوگئے_

۲۸۱

قال ربّ اغفر لى و لا خي

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے خدا كے ساتھ مناجات ميں اپنے اور اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كيلئے خدا سے مغفرت طلب كي_

قال رب اغفر لى و لا خي

۳_ بزرگ انبياء بھى خداوند متعال كى مغفرت كے محتاج ہيں _قال رب اغفر لى و لا خي

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام پر غضبناك ہونے كو خطا قرار ديا اور اس كى خاطر خدا سے مغفرت طلب كى _*قال ربّ اغفر لي

چونكہ موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كى باتيں سننے كے بعد اپنے لئے مغفرت طلب كى اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ ہارونعليه‌السلام كے ساتھ سخت سلوك كرنے سے پشيمان ہوگئے اور اسے خطا قرار ديا_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام كے بے قصور ہونے كے بارے ميں قانع ہوجانے كے باوجود انہيں بچھڑے كى پوجا كى طرف بنى اسرائیل كے مائل ہونے كے سلسلہ ميں مكمل طور پر برى الذمہ قرار نہيں ديا_ *

قال ربّ اغفر لى و لاخي

ہارونعليه‌السلام كيلئے مغفرت طلب كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ مل سكتاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں دعا كے آداب ميں سے ايك ربوبيت خدا كے ساتھ تمسك ہے_قال رب

۷_ رحمت الہى كے سائے ميں آنے كے بارے ميں خدا سے موسىعليه‌السلام كى دعا_و ا دخلنا فى رحمتك

۸_ خداوند متعال، سب سے زيادہ مہربان ہے_و ا نت ا رحم الر حمين

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ربوبيت خدا سے تمسك كرتے ہوئے اور ''ا رحم الرحمين'' كہہ كر اس كى صفت بيان كرتے ہوئے بارگاہ الہى ميں دعا كى اور اپنى حاجات طلب كيں _و ا نت ا رحم الراحمين

۱۰_ مغفرت و رحمت طلب كرنے كے بعد خدا كے ''ارحم الراحمين'' ہونے كا ذكر، آداب دعا ميں سے ہے_

و ا نت ا رحم الراحمين

۱۱_ خداوند متعال كى مغفرت كا سرچشمہ اس كى بے كراں رحمت اور مہربانى ہے_

ربّ اغفر لى و لا خي ...و ا نت ا رحم الراحمين

۲۸۲

ارحم الراحمين: ۹، ۱۰

اعتصام:ربوبيت خدا كے ساتھ اعتصام ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار۱۱;اللہ تعالى كى مغفرت كا سرچشمہ ۱۱;اللہ تعالى كى مہربانى ۸;اللہ تعالى كى مہربانى كے آثار۱۱

انبياء:انبياء كى روحانى حاجات ۳;مغفرت كيلئے انبياء كى حاجت ۳

دعا:آداب دعا ۶، ۱۰;دعا ميں استغفار ۱۰

رحمت:رحمت كى درخواست ۷، ۱۰مشمولين رحمت: ۷

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۱، ۴، ۵; موسىعليه‌السلام كا آگاہ ہونا،۱ ; موسىعليه‌السلام كا استغفار ۲، ۴ ;موسىعليه‌السلام كا غضب ۴;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى پشيمانى ۴;موسىعليه‌السلام كى خطا ۴;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى دعا ۲، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱، ۲

ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۵; ہارونعليه‌السلام اور گمراہ لوگ ;ہارونعليه‌السلام كا ضعف،۱ ; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۵ ;ہارونعليه‌السلام كيلئے استغفار ۲;ہارونعليه‌السلام كيلئے رحمت كى درخواست ۷

آیت ۱۵۲

( إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ )

بيشك جن لوگوں نے گوسالہ كو اختيار كيا ہے عنقريب ان پر غضب پروردگار ناز ہوگا اور ان ك ے لئے زندگانى دنيا ميں بھى ذلّت ہے اور ہم اسى طرح افترا كرنے والوں كو سزا ديا كرتے ہيں (۱۵۲)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو قريب الوقوع شديد غضب كى دھمكي

دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

''فى الحى وة الدنيا'' كلمہ ''ذلة'' كيلئے قيد ہونے كے علاوہ كلمہ ''غضب'' كيلئے بھى قيد ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں غضب الہى سے مراد دنيوى عذابوں ميں مبتلا كرناہے، كلمہ ''غضب'' كے بصورت نكرہ لانے ميں اس غضب كى شدت پر دلالت پائی جاتى ہے_

۲۸۳

۲_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل ميں سے بچھڑے كے پجاريوں كو دنيوى زندگى ميں سخت ذلت سے دوچار ہونے كى دھمكى دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم ...ذلة فى الحى وة الدنيا

۳_ خدا كى عقوبتيں اور سزائیں اس كے غضب كا ہى ايك پرتو ہيں _سَيَنالهم غضب من ربهم

كلمہ ''سَيَنالھم'' كى روشنى ميں غضب سے مراد عقوبت و سزا ہے اس لئے كہ غضب ايك حالت اور صفت ہے كہ جو ايك سے دوسرے كى طرف منتقل نہيں ہوسكتي_

۴_ خدا كى سزاؤں كا سرچشمہ، اس كى ربوبيت ہے_سَيَنالهم غضب من ربهم

۵_ غضب الہى ميں گرفتار ہونا اور دنيوى زندگى كا ذلت و خوارى كا مجموعہ بن جانا ،غير خدا كى پرستش كرنے والوں كا انجام ہے_إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

۶_ خدا پر افتراء باندھنے والوں كا غضب خدا ميں گرفتار ہونا اور ان كى زندگى كا ذلت و خوارى كا مرقع بن جانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ميں سے ہے_و كذلك نجزى المفترين

''المفترين'' كا مطلوبہ مصداق، بنى اسرائیل كے مشركين اور بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں _ بنابراين ان كا شرك خدا پر افتراء تھا، كلمہ ''افتراء'' ''فرية'' (جھوٹ باندھنا) سے ہے، چنانچہ موقع كى مناسبت سے مفترين سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں يعنى خداوند كى طرف كسى چيز كى جھوٹى نسبت ديتے ہيں _

۸_ غير خدا كى پرستش اور شرك آلودہ رجحانات، خدا پر افتراء ہيں _إن الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين

۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ...'' إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحيوة الدنيا وكذلك نجزى المفترين'' فلا ترى صاحب بدعة الا ذليلا و مفتريا على الله عزوجل و على رسوله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و على ا هل بيته صلوات الله عليهم إلا ذليلا (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت''ان الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ (نہ صرف

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۱۶ ح ۶ نور الثقلين ج ۲ ص ۷۴ ح ۲۷۸_

۲۸۴

بچھڑے كى پوجا كرنے والے) بلكہ ہر بدعت گزار اور خدا ،رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل بيتعليه‌السلام پر افتراء باندھنے والے كا انجام ذلت و خوارى ہے_

الله تعالى :اللہ تعالى پر افتراء باندھنا ۷، ۸ ;اللہ تعالى پر افتراء باندھنے كے اثرات ۶; اللہ تعالى كاغضب ۱،۳ ; اللہ تعالى كى تہديدات ۱، ۲; اللہ تعالى كى سزائیں ۳ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا سرچشمہ ۴ ;اللہ تعالى كى سنن ۶ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ۴; اللہ تعالى كے غضب كے اسباب ۵، ۶

بت پرست:بت پرستوں كا انجام ۵;بت پرستوں كى سزا ،۵

بچھڑے كے پجاري:بچھڑے كے پجارى بچھڑے كے پجاريوں كى دنيوى ذلت ۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كى دنيوى سزا ۲; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو دھمكى ۱، ۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كا مغضوب ہونا ۱بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كى ذلت ۲;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۷

خدا پر افتراء باندھنے والے :خدا پر افتراء باندھنے والوں كا مغضوب ہونا ۶

خدا كے مغضوبين:خدا كے مغضوبين كى ذلت ۶

ذلت:اخروى ذلت كے عوامل ۵;دنيوى ذلت كے عوامل ۵

شرك:شرك كے اثرات ۸

آیت ۱۵۳

( وَالَّذِينَ عَمِلُواْ السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِن بَعْدِهَا وَآمَنُواْ إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور جن لوگوں نے برے اعمال كئے اور پھر توبہ كر لى اور ايمان لے ائے تو توبہ كے بعد تمھارا پرودرگار بہت بخشنے والا اوربڑا مہربان ہے(۱۵۴)

۱_ اگر گنہگار توبہ كرليں تو خدا ان كے گناہ بخش دے گا_والذين عملوا السيئات ثم تابوا إن ربك

۲۸۵

من بعدها لغفور رحيم

۲_ توبہ كرنے والے گنہگار، رحمت خدا كے زير سايہ آجائیں گے_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۳_ خداوند متعال، اپنے تائب بندوں كو بخشنے والا اور ان پر مہربان ہے_إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۴_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے اس گروہ كو كہ جس نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى اور وحدانيت خدا پر ايمان لاتے ہوئے اس كى طرف پلٹ ائے، بخش ديا اور انہيں مشمول رحمت قرار ديا_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں ''الذين عملوا السيئات'' كا مطلوبہ مصداق بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں ، يہ آيت در حقيقت پہلى آيت كيلئے ايك استثناء ہے_

۵_ خداوند متعال، ان لوگوں كا گناہ بھى بخش ديتاہے كہ جو انبياء كو قتل كرنے كا ارادہ ركھتے ہوں بشرطيكہ وہ اپنے گناہ سے توبہ كرليں اور ايمان لے ائیں _والذين عملوا السيئات إن ربك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''و كادوا يقتلونني'' كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كيلئے مورد نظر مصداق حضرت ہارونعليه‌السلام كو قتل كرنے كا ارادہ ہوسكتاہے_

۶_ ارتداد (توحيد كے بعد شرك اور ايمان كے بعد كفر) ايك قابل بخشش گناہ ہے_

والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۷_ ارتداد، شرك اور غير خدا كى پرستش، تمام گناہوں كے ہم پلہ گناہ ہيں _والذين عملوا السيئات

فوق الذكرمفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ ''السيئات'' سے مراد شرك اور ارتداد ہوں ، اسى بنياد پر خداوند متعال نے ان كو ''السيئات'' سے تعبير كيا ہے تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہوپائے كہ شرك اور ارتداد تمام گناہوں كے ہم پلہ ہيں _

۸_ زيادہ گناہوں كے ارتكاب يا ارتداد كا شكار ہونے كے باوجود انسان كو اپنى توبہ كے قبول ہونے اور خدا كى رحمت اور مغفرت سے مايوس نہيں ہونا چاہيے_والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

''السيئات'' كلمہ ''سيئة'' كى جمع ہے اور اس ميں ''ال'' مفيد استغراق و شمول ہے_

۲۸۶

۹_ خداوند متعال، گناہ گاروں كو بخشنے والا ہے اگر چہ وہ ايك طولانى مدت كے بعد توبہ كريں _والذين عملوا السيئات ثم تابوا مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''ثم'' (كہ جو تراخى كيلئے ہے) كو مدنظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۰_ وحدانيت خدا پر ايمان اور توحيد عبادى پر اعتقاد، توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كا واضح مصداق، شرك اور غير خدا كى پرستش ہے، بنابريں ''ء امنوا'' كا متعلق وحدانيت خدا اور توحيد عبادى ہے_

۱۱_ بنى اسرائیل كے بچھڑے كے بچاريوں كے گناہ كا بخشا جانا، رسالت موسىعليه‌السلام كے مقاصد پورے ہونے ميں مؤثر تھا_إن ربّك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''إن ربك '' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كو مخاطب كيا گيا ہے_ بنى اسرائیل كے گناہوں كى بخشش كو بيان كرنے كے سلسلہ ميں خداوند متعال كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو مورد خطاب قرار دينے اور كلمہ ''رب'' كو آپعليه‌السلام كى طرف مضاف كرنے (ربك) كے دو سبب ہوسكتے ہيں ايك يہ كہ بنى اسرائیل كے گناہ كى بخشش موسىعليه‌السلام پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے اور يوں آپعليه‌السلام كى رسالت كى ترقى كے ساتھ بھى مربوط ہوگي، دوسرا يہ كہ اس ميں موسىعليه‌السلام كو ايك نصيحت ہے كہ وہ بھى اپنى قوم كى خطاؤں اور لغزشوں سے ان كى توبہ كى صورت ميں ، درگزر كريں ، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ ہوا ہے_

۱۲_ توحيد اور خدائے يكتا كى پرستش كى طرف بچھڑے كے پجاريوں كى بازگشت كے بعد ان كے گناہ سے چشم پوشى اور درگذر كرنے كے بارے ميں خدا كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو نصيحت_ *إن ربك من بعدها لغفور رحيم

فوق الذكر مفہوم موسىعليه‌السلام كو مخاطب قرار دينے كى توجيہ كے سلسلہ ميں بيان كئے جانے والے دوسرے احتمال كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_ يعنى كلمہ ''ربك'' ميں اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اے موسىعليه‌السلام تو بھى اخلاق الہى كے ساتھ متخلق ہوتے ہوئے خطاؤں اور لغزشوں سے درگزر كر_

ارتداد:ارتداد كا گناہ ۶;ارتداد كى بخشش ۶

الله تعالى :اللہ تعالى كى بخشش ۳; اللہ تعالى كى رحمت سے نااميدى ۸;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۴;اللہ تعالى كى مہربانى ۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۲انبياء:

۲۸۷

قتل انبياء كا گناہ ۵

ايمان:ايمان كے اثرات ۴، ۵;توحيد پر ايمان ۱۰;توحيد عبادى پر ايمان ۱۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش ۱۱، ۱۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى توبہ ۱۲;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والوں كى بخشش ۴;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجارى ۱۲

بچھڑے كى پوجا:بچھڑے كى پوجا سے توبہ ۴

تعليم:تعليم كى شرائط ، ۱،۵ ;تعليم سے مايوسى ۸;تعليم كے موجبات ۴

توابين:توابين كى بخشش ۳

توبہ:توبہ كى اہميت ۸; توبہ كے اثرات ۱، ۴، ۵;۹توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ۱۰

توحيد:توحيد عبادى ۴

خطا:خطا سے درگزر كرنا ۱۲

شرك:شرك كى بخشش ۶;شرك عبادى كا گناہ ۷

كفر:كفر كى بخشش ۶

گناہ گار:توبہ كرنے والے گنہگاروں كى بخشش ،۱ ;توبہ كرنے والے گنہگار ۲;گنہگاروں كى بخشش ۹

مشمولين رحمت: ۲، ۴

موسىعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام ميں موثر عوامل ۱۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱

نا اميدي:بخشش سے نااميدى ۸;نااميدى كى ملامت ۸

۲۸۸

آیت ۱۵۴

( وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الأَلْوَاحَ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ )

اس كے بعد جب موسى كا غصہ ٹھنڈا پڑ گيا تو انھوں نے تختيوں كو اٹھا ليا اور اس كے نسخہ ميں ہدايت اور رحمت كى باتيں تھيں ان لوگوں كے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرنے والے تھے(۱۵۴)

۱_ توبہ كرنے والوں كى بخشش اور توبہ نہ كرنے والوں كى سزا كے بارے ميں وعدہ الہى ملنے كے بعد موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_و لما سكت عن موسى الغضب

گزشتہ دو آيات كے بعد جملہ ''و لما سكت'' كے واقع ہونے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ خدا كى طرف سے توبہ كرنے والوں كى توبہ قبول ہونے اور بچھڑے كى پوجا پر مصر رہنے والوں كو قريب الوقوع سزا كى دھمكى ملنے كى خاطر موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے غصّہ ٹھنڈا ہونے كے بعد تورات كى تختيوں (كہ جنہيں غصّے ميں زمين پر ڈال ديا تھا) كو زمين سے اٹھا ليا_و لما سكت عن موسى الغضب ا خذ الا لواح

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كو عطا كى جانے والى تختيوں ميں موجود حقائق اور تحريريں انسان كيلئے باعث ہدايت اور رحمت آفرين تھيں _و فى نسختها هدى و رحمة

كلمہ ''نسخہ'' اصلى تحرير نيز اس سے نقل شدہ تحرير كيلئے استعمال ہوتاہے اس لحاظ سے كہ وہ اصلى تحرير كى جانشين ہوتى ہے (لسان العرب) آيت كريمہ ميں ''نسخہ'' سے مراد على الظاہر وہى اصلى تحرير ہے_

۴_ تورات ميں مذكور الہى پيغامات سے بہرہ مند ہونا، صرف خدا سے ڈرنے اور غير خدا سے نہ ڈرنے والوں كے ساتھ ہى مخصوص تھا_و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۲۸۹

واضح ہے كہ تورات ميں موجود پيغامات سميت تمام الہى پيغامات سب لوگوں كيلئے ہيں _ بنابراين كلمہ ''للذين'' كا لام، لام منفعت ہے، يعنى خدا سے ڈرنے والے لوگ تورات كى ہدايت اور اس كى رحمت آفرينى سے بہرہ مند ہوتے ہيں _ كلمہ ''ربھم'' فعل ''يرھبون'' كے متعلق ہے اور اس كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۵_ خدا سے ڈرنے والے لوگ الہى پيغامات پر عمل كرنے كى وجہ سے رحمت خدا كے مستحق قرار پاتے ہيں _

و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۶_ خدا كے سوا كوئي ہستى اس لائق نہيں كہ آدمى اس كے سامنے خوف زدہ ہو_للذين هم لربهم يرهبون

۷_ قوم موسى ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات پيش كرنے كيلئے مناسب موقعہ فراہم ہوا_ا خذ الا لواح

اس حقيقت كو بيان كرنے ميں كہ موسىعليه‌السلام نے بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے پر تورات كى تختيوں كو دوبارہ اٹھايا، اس مطلب كى وضاحت ہوتى ہے كہ قوم موسى ميں تورات كى تعليمات كيلئے حالات نامساعد ہونے كے بعد ايك بار پھر مساعد ہوگئے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۱۴۹ سے يہ مفہوم حاصل ہوتا ہے كہ بنى اسرائیل كے عام لوگوں نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى چنانچہ آيت ۱۵۳ سے يہ مطلب سمجھ ميں آتاہے كہ خدا نے ان كى توبہ قبول كى اور يوں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ دب گيا_

آسمانى كتب :آسمانى كتب پر عمل ۵

الله تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۶;اللہ تعالى كا وعدہ ،۱

بچھڑے كے پجاري:توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى سزا ،۱;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ۷

تورات:تورات كى تبليغ كا موقع ۷;تورات كى تختياں ۲، ۳ تورات كى تعليمات ۳;تورات كى تعليمات سے استفادہ ۴; تورات كى رحمت ۳;تورات كى ہدايت ۳

خشيت:خشيت كے اثرات ۴، ۵

۲۹۰

خوف :پسنديدہ خوف ۶;خدا سے خوف ۶

مشمولين رحمت: ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا غصہ پينا ۱، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲ ; موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۷

آیت ۱۵۵

( وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلاً لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاء مِنَّا إِنْ هِيَ إِلاَّ فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاء وَتَهْدِي مَن تَشَاء أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ )

اور موسى نے ہمارے وعدہ كے لئے اپنى قوم كے ستّر افراد كا انتخاب كيا پھر اس كے بعد جب ايك جھٹكے نے انھيں انى لپيٹ ميں لے ليا تو كہنے لگے كہ پروردگار اگر تو چاہتا تو انھيں پہلے ہى ہلاك كرديتا اور مجھے بھي_ كيا اب احمقوں كى حركت كى بنا پر ہميں بھى ہلاك كردے گا يہ تو صرف تيرا امتحان ہے جس سے جس كو چاہتا ہے گمراہى ميں چھوڑديتا ہے اور جس كو چاہتا ہے ہدايت دے ديتا ہے تو ہمارا ولى ہے_ ہميں معاف كردے اور ہم پر رحم فرما كہ تو بڑا بخشنے والا ہے(۱۵۵)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ اپنى قوم كے ايك گروہ كو اپنے ساتھ مناجات كى جگہ لے آؤ_

و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقاتنا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ تك اپنے ساتھ لے جانے كيلئے بنى اسرائیل سے ستّر (۷۰) آدميوں كو چنا_و اختار موسى قومه سبعين رجلاً

كلمہ ''سبعين'' فعل ''اختار''كے لئے مفعول ہے اور كلمہ ''قومہ'' حرف جر كے حذف ہونے كى وجہ سے منصوب ہوا ہے يعنى ''من قومہ'' البتہ بعض كے نزديك كلمہ''قومہ'' مفعول اور كلمہ ''سبعين'' اس كا بدل ہے_

۳_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے منتخب كئے گئے ستر آدمى حضرت موسىعليه‌السلام كى نظر ميں بنى اسرائیل كے بہترين اور لائق ترين لوگ تھے_و اختار موسى

كلمہ ''اختار'' كا معنى انتخاب خير ہے، بنابراين''اختار موسى '' يعنى موسىعليه‌السلام نے بہترين لوگوں كو انتخاب كيا_

۲۹۱

۴_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے موسىعليه‌السلام كى طرف سے منتخب ہونے والے لوگ، مرد تھے_سبعين رجلاً

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہمراہ جانے كيلئے منتخب ہونے والے بنى اسرائیل كے لوگ وہاں پہنچنے كے بعد ايك شديد اور مہلك لرزش (زلزلہ) ميں گرفتار ہوگئے_فلما ا خذتهم الرجفة

۶_ خدا نے، موسىعليه‌السلام كے سوا مناجات كى جگہ حاضر تمام آدميوں كو ہلاك كرديا_

قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كا مشاہدہ كرنے پر بارگاہ خدا ميں دعا كي_

فلما ا خذتهم الرجفة قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام ، بنى اسرائیل سے دور مناجات كى جگہ اپنے منتخب كئے ہوئے ساتھيوں كى ہلاكت سے غمگين ہوگئے_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل جملہ ''لو شئت ...'' (اگر تو مجھے اور انہيں ہلاك كرنا ہى چاہتا تھا تو ميقات ميں حاضرى دينے سے پہلے ہى ہلاك كرديتا) يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ موسىعليه‌السلام اپنے ساتھيوں كے مرنے پر غم و حسرت ميں تھے چنانچہ قيد ''من قبل'' سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے كہ موسىعليه‌السلام كے اندوہ كا سبب يہ تھا كہ ان كے ساتھى بنى اسرائیل كى آنكھوں سے اوجھل ميقات كے مقام پر ہلاك ہوئے_

۹_ اپنے ساتھيوں كو قتل كرنے كے الزام سے حضرت موسىعليه‌السلام كا خوف، ان كى ہلاكت پر آپعليه‌السلام كے غم و اندوہ كا باعث بنا_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

مندرجہ بالا مفہوم اس بات كى احتمالى توجيہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كى نظروں سے دور اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر كيوں غمگين ہوئے_ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر موسىعليه‌السلام كا غم و اندوہ باعث بنا كہ آپعليه‌السلام بارگاہ خدا ميں شكوہ كرتے ہوئے مناجات كى جگہ حاضر ہونے سے پہلے ہى اپنى اور اپنے ساتھيوں كى موت كى آرزو كريں _قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل و اى ي

۱۱_ مناجات كى جگہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كا احمقانہ طرز عمل، عذاب الہى كے نزول اور ان سب كى ہلاكت كا باعث بنا_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

كہا گيا ہے كہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كے احمقانہ طرز عمل سے مراد ،رؤيت خدا كے بارے ميں ان كى خواہش تھي_

۲۹۲

۱۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ميقات ميں اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد ايك شكوہ آميز سوال كے ذريعے خدا سے، بعض لوگوں كے گناہ كى خاطر سب كى ہلاكت كى توجيہ كى خواہش كي_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۳_ بعض لوگوں كے گناہ كى وجہ سے بعض دوسروں كى ہلاكت، موسىعليه‌السلام كى نظر ميں سنن الہى كے خلاف تھي_

ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر مشيت خدا كو خدا كى جانب سے بنى اسرائیل كى آزماءش جانا_

إن هى إلا فتنتك

۱۵_ بعض لوگ الہى آزماءشوں ميں شكست كھاتے ہوئے گمراہى كى طرف كھچے چلے جاتے ہيں اور بعض كاميابى كے ساتھ ہدايت پاليتے ہيں _إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۶_ خداوند متعال اپنى مشيت كى اساس پر بعض كو گمراہ اور بعض كو ہدايت كرتاہے_

تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۷_ حضرت موسيعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كو بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كى گمراہى اور بعض دوسروں كى ہدايت كے بارے ميں مشيت الہى كے متحقق ہونے كا باعث جانا_إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۸_ مشيت خدا ، ناقابل تبديل ہے_لو شئت ا هلكتهم ...تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

اگر جملہ ''لو شئت'' ميں كلمہ ''لو'' شرطيہ ہو تو اس جملے كا معنى يہ ہوگا: اگر تو انہيں ہلاك كرنا چاہتا تو ہلاك كرديتا، يعنى تيرا چاہنا ہى انجام پانا ہے_

۱۹_ مشيت خداكا انسان كى حيات و مرگ پر مسلط ہونا_رب لو شئت اهلكتهم من قبل و إيَّى

۲۰_ خداوند متعال، تمام انسانوں كا سرپرست ہے_

۲۹۳

ا نت و لينا

۲۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد خدا كے حضور مناجات كرتے ہوئے اپنى اور اپنے ساتھيوں كيلئے بخشش اور رحم كى درخواست كي_فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين

۲۲_ خطا كاروں كے گناہ بخشنا اور انہيں رحمت كے سائے ميں لينا، بندوں پر خدا كى ولايت اور سرپرستى كا ايك جلوہ ہے_

ا نت و لينا فاغفر لنا و ارحمنا

جملہ ''ا نت و لينا'' پر جملہ ''اغفر لنا و ...'' كى حرف ''فاء'' كے ذريعے تفريع ،فوق الذكر مفہوم كى حكايت كرتى ہے_

۲۳_ خداوند متعال ،بہترين بخشنے اور مغفرت كرنے والا ہے_و ا نت خير الغفرين

۲۴_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : ...''و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقتنا'' فانطلق بهم معه ليشهدوا له إذ ارجعوا عند الملا من بنى اسرائيل إن ربى قد كلمني (۱)

حضرت امير المومنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''و اختار موسى قومہ ...'' كى تلاوت كے بعد فرمايا: موسيعليه‌السلام ستّر آدميوں كو اپنے ساتھ (ميقات) لے گئے تا كہ واپسى پر بنى اسرائیل كے سرداروں كے سامنے گواہى ديں كہ خدا نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ كلام كياہے

آرزو:موت كى آرزو ،۱۰

اعداد:ستّر كا عدد ۲، ۳

الله تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱۶; اللہ تعالى كى رحمت ۲۲; اللہ تعالى كى سنن ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے امتحان ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى طرف سے مغفرت ۲۳;اللہ تعالى كى مشيت ۱۶،۱۷،۱۹;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۸; اللہ تعالى كى ولايت ۲۰;اللہ تعالى كى ولايت كى شؤون ۲۲; اللہ تعالى كى ہدايت ۱۶

امتحان:امتحان ميں كاميابى ۱۵;امتحان ميں ناكامى ۱۵;

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا امتحان ۱۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۱۱ ;بنى اسرائیل كى گمراہى كے اسباب ۱۷;بنى اسرائیل كى ہدايت كے اسباب ۱۷; بنى اسرائیل كے بہترين افراد ۳;بنى اسرائی ل

____________________

۱) بحارالانوار ج ۵۳ص ۷۳ ، ح ۷۲_

۲۹۴

كے مرد ميقات ميں ۳; بنى اسرائیل ميقات ميں ۱،۲;ميقات ميں بنى اسرائیل كى لرزش ۵;ميقات ميں بنى اسرائیل كے حالات ۵

بے گناہ:بے گناہوں كى ہلاكت ۱۳

حيات:حيات كا سرچشمہ ۱۹

خوف :تہمت كا خوف ۹

عذاب:نزول عذاب كے موجبات ۱۱

عمل:احمقانہ عمل كے اثرات ۱۱

گمراہ: ۱۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى مغفرت ۲۲

مرگ:مرگ كا سرچشمہ ۱۹

مغفرت:مغفرت كى درخواست ۲۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۱، ۲، ۸; موسىعليه‌السلام كا خدا سے سوال ۱۲; موسىعليه‌السلام كا شكوہ ۱۰، ۱۲; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۴، ۱۷، ۲۱ ; موسىعليه‌السلام كى آرزو ۱۰;موسىعليه‌السلام كى بصيرت ۱۳، ۱۴، ۱۷ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۲۱; موسىعليه‌السلام كى دعا ۲۱; موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱; موسىعليه‌السلام كے خوف كے عوامل ۹; موسىعليه‌السلام كے غم و اندوہ كے اثرات ۱۰; ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۸، ۱۰;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا خوف ۹; ميقات ميں موسى كى دعا ۷;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كى مناجات ۲۱

موسيعليه‌السلام كے چُنے ہوئے افراد : ۲

موسيعليه‌السلام كے چنے ہوئے افراد ميقات ميں ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كا عمل ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى خطا ۱۲;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۴، ۱۷، ۲۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت كے اسباب ۱۱ہدايت يافتہ لوگ: ۱۵

۲۹۵

آیت ۱۵۶

( وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَـا إِلَيْكَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ ) .۱۵۶

اور ہمارے لئے اس دار دنيا اور آخرت ميں نيكى لكھ دے _ ہم تيرى ہى طرف رجوع كر رہے ہيں _ ارشاد ہوا كہ ميرا عذاب جسے ميں چاہوں گا اس تك پہنچے گا اور ميرى رحمت ہر شے پر وسيع ہے جسے ميں عنقريب ان لوگوں كے لئے لكھ دوں گا جو خوف خدا ركھنے والے_ وكوھ ادا كرنے والے اور ہمارى نشانيوں پر ايمان لانے والے ہيں (۱۵۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ خدا سے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا وآخرت ميں نيك اور بابركت زندگى كے مقدر ہونے كى درخواست كي_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

گزشتہ آيت كے پيش نظر كلمہ ''لنا'' ميں ضمير ''نا'' سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام اور مناجات كى جگہ موجود ان كے ساتھى ہيں ، اور آيت كريمہ ميں كتابت سے مراد مقدر كرنا ہے_

۲_ انبيائے الہي، اپنى امتوں كو دنيا ميں ايك نيك اوراچھى زندگى ،اور آخرت ميں سعادت اور نيك بختى تك پہنچانے كى فكر ميں رہتے تھے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا، اپنے آپ اور اپنے ساتھيوں كو خدا كى طرف پلٹنے اور اس كى بارگاہ ميں توبہ كرنے والے افراد ميں شمار كرنا_إنا هُدنا إليك

(ھُدنا) كا مصدر ''ھود'' پلٹنے اور توبہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۹۶

۴_ حضرت موسيعليه‌السلام نے خدا كى طرف اپنى اور اپنے ساتھيوں كى بازگشت كى وجہ سے سب كو دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كے لائق جانا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

جملہ ''إنا ھدنا إليك'' جملہ ''و اكتب لنا ...'' كيلئے ايك تعليل ہے، يعني: چونكہ ہم تيرى طرف پلٹ ائے ہيں لہذا يہ خواہش اور توقع (كہ جس كا مقدمہ ہم نے فراہم كيا ہے) بے جا نہيں ہے_

۵_ خدا كى طرف بازگشت اور اس كى بارگاہ ميں توبہ، انسان كيلئے دنيا ميں خير و سعادت پانے اور آخرت كى اچھى زندگى سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

۶_ گناہوں كى مغفرت دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كا مقدمہ بنتى ہے_و انت خير الغفرين و اكتُب لنا

۷_ بعض لوگ مشيت خدا كى اساس پر عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

قال عذابى ا صيب به من ا شائ

جملہ ''عذابى ا صيب بہ ...'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ انسان كو عذاب الہى كے نہ پہنچنے پر مطمئن نہيں ہونا چاہيے، ليكن اس پر دلالت نہيں كرتا كہ حتماً عذاب نازل ہوگا ،يہى وجہ ہے كہ فوق الذكر مفہوم ميں عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہونے كى بات كى گئي ہے جملہ ''فسا كتبها ...'' يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ سب لوگ عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار نہيں ہيں لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں ''بعض لوگ'' موضوع حكم قرار پائے ہيں _

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اس سے پريشان تھے كہ كہيں ان كى پورى قوم عذاب الہى كى زد ميں نہ آجائیے_ *

و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...قال عذابى ا صيب به من ا شائ

ايسے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''و اكتب لنا ...'' كے ذريعے موسىعليه‌السلام كى درخواست اور پھر اس كى جملہ ''انا ھدنا اليك'' كے ذريعے تعليل كا سرچشمہ وہ واقعہ ہے كہ جو گزشتہ آيت ميں بيان ہوا يعنى ايك گروہ كى حماقت كى وجہ سے سب ساتھيوں كى ہلاكت، گويا موسىعليه‌السلام نے اس واقعے سے يہ نتيجہ اخذ كيا كہ بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كے گناہ كے سبب وہ سب نابود ہونے كے خطرے سے دوچار ہوں گے، لہذا اس سے پريشان ہوكر خدا سے ايسى درخواست كي_

۹_ خداوند متعال نے سب لوگوں پر عذاب كے مقدر نہ ہونے اور اس مسئلہ كو اپنى مشيت كى اساس پر قرار دينے كو بيان كرتے ہوئے حضرت موسىعليه‌السلام كو تمام بنى

۲۹۷

اسرائیل پر عذاب نازل ہونے كى پريشانى سے نجات بخشي_قال عذابى ا صيب له من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

جملہ ''عذابى اصيب بہ من اشاء'' كے ساتھ جملہ ''و رحمتى وسعت كل شيئ'' يہ مطلب بيان كرتاہے كہ خداوند متعال سب كے عذاب كا خواہاں نہ ہوگا_

۱۰_ خداوند متعال كى ايك رحمت عام ہے كہ جو تمام موجودات كو گھيرے ميں لئے ہوئے ہے اور اس كى ايك رحمت خاص ہے كہ جو صرف بعض انسانوں كيلئے مخصوص ہے_و رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

خدا نے ايك طرف سے جملہ ''وسعت كل شيئ'' كے ذريعے اپنى رحمت كو تمام موجودات كيلئے متعارف كراياہے اور دوسرى طرف سے جملہ ''ساكتبھا'' كے ذريعے اسے صرف بعض انسانوں كے ساتھ مخصوص قرار ديا ہے، ان دو معنوں كے درميان موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتاہے كہ جملہ ''سا كتبھا'' ميں رحمت سے مراد ايك رحمت خاص ہے، يہ نكتہ قابل ذكر ہے كہ اس نظريہكے مطابق جملہ ''سا كتبھا'' كى ضمير بطريقہ استخدام كلمہ ''رحمتي'' كى طرف پلٹائی جاتى ہے_

۱۱_ دنيا رحمت عام كا ظرف اور آخرت رحمت خاص كا مقام ظہور ہے_*رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''رحمتى وسعت ...'' موسىعليه‌السلام كا جواب ہے كہ انہوں نے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا و آخرت كى سعادت كى درخواست كى تھي، بنابراين كلمہ ''سا كتبہا'' كے ''سين'' كے قرينے سے كہا جاسكتاہے كہ ''سا كتبھا'' آخرت كيلئے اور ''رحمتي'' دنيا كيلئے ہے_

۱۲_ خدا كى رحمت، اس كے غضب پر سبقت ركھتى ہے_عذابى اصيب به من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

خدا نے رحمت كو بيان كرنے كيلئے فعل ماضى (وسعت) استعمال كيا اورسب كو اس كا مشمول قرار ديا جبكہ غضب كو بيان كرنے كيلئے فعل مضارع ''ا صيب'' كو بروئے كار لايا اور اسے اپنى مشيت پر مترتب كرتے ہوئے (من ا شاء) ايك مقدّ ر اور قطعى امر قرار نہيں ديا، ان دو بيانات كے موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتا ہے كہ رحمت خدا اصل اور اس كا غضب عارضى اور محدود ہے_

۱۳_ خدا كى رحمت خاص صرف اہل تقوى (شرك و غيرہ سے پرہيز كرنے والوں ) اور زكات ادا كرنے والوں كيلئے ہے_

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة

فعل ''يتقون'' كا متعلق خدا كے فرامين سے سرپيچى ہے اور اسكے لئے مورد نظر مصداق، گزشتہ آيات

۲۹۸

(كہ جو بنى اسرائیل كے شرك آلود رحجانات كے بارے ميں ہيں ) كى روشنى ميں شرك ہے_

۱۴_ خدا كى رحمت خاص سے بہرہ مند ہونا ،تمام آيات الہى پر ايمان لانے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_

فسا كتبها للذين يتقون ...والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۵_ دنيا و آخرت ميں بنى اسرائیل كى سعادت كيلئے موسىعليه‌السلام كى دعا كى استجابت كے بارے ميں خدا كى طرف سے آپعليه‌السلام كو نويد سنائی جانا بشرطيكہ وہ تقوى كى رعايت كريں زكات ديں اور تمام آيات الہى پر ايمان لائیں _

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۶_ بارگاہ خدا ميں دست بدعا ہونا اس كى رحمت كے حصول ميں مؤثر ہے_و اكتب لنا ...فسا كتبها

۱۷_ زكات ادا كرنے والے اور آيات الہى پر ايمان لانے والے موحدين عذاب الہى سے محفوظ ہوتے ہيں _

عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتي ...فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

''من ا شاء'' كيلئے جملہ ''سا كتبھا'' تفسير كى حيثيت ركھتاہے يعنى يہ بيان كرتاہے كہ كون لوگ عذاب الہى سے محفوظ ہيں كہ جنہيں عذاب دينے پر مشيت الہى جارى نہيں ہوتى اور كون لوگ، عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں ، جملہ ''سا كتبھا'' كا منطوق پہلے گروہ كى طرف اشارہ كرتاہے جبكہ اس كے مفہوم سے دوسرے گروہ كا سراغ ملتاہے_

۱۸_ زكات نہ دينے والے اور آيات الہى كا انكار كرنے والے مشركين ، عذاب خدا ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _قال عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتى فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

۱۹_ تقوى اختيار كرنا، زكات ادا كرنا اور آيات الہى پر ايمان لانا، مناجات كى جگہ حاضر موسىعليه‌السلام كے ساتھيوں كيلئے خدا كى رحمت خاص اور مغفرت سے بہرہ مندہونے كى شرائط تھيں _فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين ...فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''فسا كتبھا ...'' موسىعليه‌السلام كى درخواستوں كا ايك جواب ہے كہ ان ميں سے ايك مناجات كى جگہ حاضر اپنے ساتھيوں كيلئے رحمت و مغفرت كى درخواست تھي_

۲۰_ ائین يہود ميں زكات واجبات الہى ميں سے تھي_و يؤتون الزكوة

۲۱_ ائین يہود، دنيا و آخرت كى سعادت فراہم كرنے

۲۹۹

والے دستورات پر مشتمل تھا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...للذين يتقون و يؤتون الزكوة

آيات خدا:آيات پر ايمان لانے والے ۱۷;آيات خدا كے منكرين كى سزا، ۱۸

احكام: ۲۰

الله :اللہ تعالى كا غضب ۱۲;اللہ تعالى كى اخروى رحمت ۱۱; اللہ تعالى كى بشارت ۱۵; اللہ تعالى كى دنيوى رحمت ۱۱;اللہ تعالى كى رحمت خاص ۱۰، ۱۱، ۱۴ ; اللہ تعالى كى رحمت خاص كى شرائط ۱۹; اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۱۲; اللہ تعالى كى رحمت كا زمينہ ۱۶;اللہ تعالى كى رحمت كے عوامل ۱۴; اللہ تعالى كى رحمت كے مراتب ۱۰; اللہ تعالى كى مشيت ۷،۸ ;اللہ تعالى كے عذاب ۷، ۸، ۱۸

انبياء:انبياء كا خيرخواہ ہونا ۲;انبياء كا كردار ۲

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۴، ۱۵، ۱۹;ايمان كے آثار ۱۴، ۱۵، ۱۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا عذاب ۸، ۹ ;بنى اسرائیل كى سعادت كى شرائط ۱۵

تقوى :تقوى كے آثار ۱۵، ۱۹

توبہ:توبہ كے آثار ۴، ۵

حيات:اخروى حيات كى درخواست ،۱;اخروى حيات كيلئے اسباب۵

خير:خير كيلئے اہليت ۵

دعا:دعا كے آثار ۱۶

زكات:دين يہود ميں زكات ۲۹;زكات ادا كرنے كے اثرات ۱۵، ۱۹;زكات ادا كرنے والوں كا محفوظ ہونا ۱۷;زكات ادا كرنے والوں كے فضائل ۱۳;زكات روكنے والوں كى سزا،۱۸;وجوب زكات ۲۰

زندگي:پسنديدہ دنيوى زندگى ۲، ۴;پسنديدہ زندگى كى درخواست،۱

سعادت:

۳۰۰