تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 153838
ڈاؤنلوڈ: 3187


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 153838 / ڈاؤنلوڈ: 3187
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

صورت ميں ظاہر ہونا_و نادى اصحاب الاعراف رجالاً يعرفونهم بسيمهم

۶_ مادى وسائل، افرادى قوت اور طرفداروں كا موجود ہونا كافروں كى عذاب جہنم سے نجات كا موجب نہيں بن سكتا_

ما ا غنى عنكم جمعكم و ما كنتم تستكبرون

۷_ مستكبر اور زر اندوز كفّار اپنى قدرت اور ثروت كو عذاب خدا سے محفوظ رہنے كا سبب خيال كرتے ہيں _

ما ا غنى عنكم جمعكم و ما كنتم تستكبرون

۸_حمزه بن الطيار عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قلت: و ما اصحاب الاعراف؟ قال: قوم استوت حسانتهم و سيئاتهم فان ادخلهم النار فبذنوبهم و ان ادخلهم الجنة فبرحمته (۱)

حمزہ بن طيار كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے عرض كى كہ اصحاب اعراف كون لوگ ہيں ؟ فرمايا ايسے لوگ ہيں كہ جن كى نيكياں اور برائی اں برابر ہيں ، پس اگر خدا انہيں جہنم ميں داخل كرے تو ايسا ان كے گناہوں كے سبب سے ہوگا اور اگر جنت ميں داخل كرے تو ايسا اس كى رحمت كے سبب سے ہوگا_

۹_سئل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عن اصحاب الاعراف فقال:هم قوم غزوا فى سبيل الله عصاة لابائهم فقتلوا فاعتقهم الله من النار بقتلهم فى سبيله و حبسوا عن الجنة بمعصيته آبائهم فهم آخر من يدخل الجنة (۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اصحاب اعراف كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: وہ لوگ ہيں كہ جنہوں نے والد كى رضايت حاصل كيئےغير راہ خدا ميں جہاد كيا اور شہيد ہوئے_ پس خدا انہيں راہ خدا ميں شہيد ہونے كى خاطر آتش جہنم سے نجات بخشے گا ليكن وہ والد كى نافرمانى كى خاطر جنت ميں داخل ہونے سے روك لئے جائیں گے: پس وہ جنت ميں داخل ہونے والے آخرى افراد ہوں گے_

اصحاب اعراف:اصحاب اعراف اور اہل كفر ۳، ۴ ;اصحاب اعراف اور مستكبرين ۲، ۳ ;اصحاب اعراف كا تكلم ۳; اصحاب اعراف كى طرف سے سرزنش ۴; اصحاب اعراف قيامت كے دن ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۷

اہل كفر:

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۳۸۱ ح/۱، نور الثقلين ج/۲ ص ۳۵ ح ۱۳۷_

۲)الدر المنثور ج/۳ ص ۴۶۵_

۲۱

اہل كفر قيامت كے دن ۱، ۴; اہل كفر كا حتمى عذاب ۶;اہل كفر كى اخروى سرزنش ۴;اہل كفر كى اخروى علامات ۱، ۲;اہل كفر كى بصيرت ۷; اہل كفر كى شكست ۴; اہل كفر كى قدرت ۶; اہل كفر كے مادى وسائل ۶;ثروتمند اہل كفر ۷;مستكبر اہل كفر ۷

عذاب:عذاب سے امان كے موجبات ۷

قيامت:روز قيامت قدرت كا بے ثمر ہونا ۴;قيامت كے دن تجسم گناہ ۵

گروہ :قيامت كے دن كافر گروہ ۱، ۲، ۳;قيامت كے دن مستكبر گروہ ۱

گناہ:گناہ كے اخروى آثار ۵

گناہ گار:گناہگاروں كى اخروى علامات ۵

مستكبرين:مستكبرين كى اخروى علامات ۲، ۱

آیت ۴۹

( أَهَـؤُلاء الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لاَ يَنَالُهُمُ اللّهُ بِرَحْمَةٍ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ لاَ خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ )

كيا يہى لوگ ہيں جن كے بارے ميں تم قسميں كھايا كرتے تھے كہ انھيں رحمت خدا حاصل نہ ہوگى جن سے ہم نے كہہ ديا ہے كہ جاؤ جنّت ميں چلے جاؤ تمھارے لئے نہ كو ى خوف ہے اور نہ كوئي حزن

۱_ مستكبر كفار دنيا ميں قسميں كھاتے ہيں كہ روز آخرت مؤمنين كو خدا كسى رحمت سے نہيں نوازے گا_

اهؤلاء الذين اقسمتم لا ينالهم الله برحمة

كلمہ ''رحمة'' نكرہ ہے اور چونكہ نفى كے بعد واقع ہوا ہے لہذا عموم كا معنى ديتاہے، يہ نكتہ بھى قابل

ذكر ہے كہ رحمت سے كافروں كى مراد اخروى رحمت ہے، يعنى بالفرض اگر كسى آخرت كا وجود ہوا تو خداوند متعال اپنى رحمت مؤمنين كے شامل حال نہيں كرے گا_ اس مطلب كى تائی د يوں ہوتى ہے كہ ''لا ينال'' فعل مضارع ہے نيز يہ كہ دنيا

۲۲

ميں خدا كى تمام رحمتوں كى نفى معقول نہيں _

۲_ اہل ايمان دنيا ميں مستكبر كفّار كى طرف سے تحقير كا نشانہ بنتے ہيں _ا هؤلاء الذين ا قسمتم لا ينالهم الله برحمة:

۳_ كفر پيشہ مستكبرين آخرت ميں رحمات الہى سے بہرہ مند ہونے كے مدعى ہيں _ا هؤلاء الذين ا قسمتم لا ينالهم الله برحمة

۴_ بہشت كے راہى مؤمنين، اصحاب اعراف كے فرمان سے اپنى عالى شان منزل ميں اتريں گے_ادخلوا الجنة

جملہ ''ا هؤلاء الذين '' بظاہر اصحاب اعراف كى كفار كے ساتھ ہونے والى گفتگو كا حصّہ ہے يعنى قالوااهؤلاء الذين ...اس بناپر جملہ ''ادخلوا'' بھى اصحاب اعراف كا ہى كلام ہے_

۵_ اصحاب اعراف، روز قيامت راہيان بہشت كو ايك خوشحال اور پرامن زندگى كى بشارت ديں گے_

ادخلوا الجنة لا خوف عليكم و لا ا نتم تحزنون

۶_ بہشت، حزن حوادث سے محفوظ ايك پر امن ٹھكانہ ہے_لا خوف عليكم و لا ا نتم تحزنون

۷_ نيك كردار مؤمنين كى دنيوى زندگي، مستكبرين كى خلل اندازيوں كے سبب نا آرام اور ان كى سرزنشوں كے باعث رنجيدہ خاطر ہوتى ہے*_اهؤلا الذين اقسمتم لاينالهم الله برحمة ادخلوا الجنة لا خوف عليكم

كفّار كى طرف سے مؤمنين كى تحقير كو ذكر كرنے اور اس كے بعد تمام نعمات بہشت ميں سے صرف دو نعمتوں كو بيان كرنے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ اولاً مؤمنين كى دنيوى زندگى نا امنى اور حزن كے ساتھ آميختہ ہوتى ہے ثانياً ان كا يہ حزن و ملال مستكبر كفّار كى طرف سے ايجاد كيا ہوا ہوتاہے_

۸_ بہشت اور اس كى نعمات رحمت خدا كا ايك برترين جلوہ ہيں _لا ينالهم الله برحمة ادخلوا الجنة

۹_ اصحاب اعراف، خدا كے ہاں اعلى مقام پر فائز اور ميدان قيامت كے خدمتگزاروں ميں سے ہيں _

قالوا ...ادخلوا الجنة لا خوف عليكم و لا انتم تحزنون

اصحاب اعراف:اصحاب اعراف قيامت كے دن ۵;اصحاب اعراف اور اہل بہشت ۵;اصحاب اعراف اور مؤمنين ۴;اصحاب اعراف كى بشارت ۵;اصحاب اعراف كے مقامات ۹

۲۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اخروى رحمت۱،۳; اللہ تعالى كى ايجاد ۵; اللہ تعالى كى بے نيازى ۷،۱۲;اللہ تعالى كى خالقيت۵،۱۲; اللہ تعالى كى خصوصيات ۲،۷، ۸; اللہ تعالى كى رحمت ۸; اللہ تعالى كى رزاقيت ۱،۷، ۸; اللہ تعالى كى عقلى معرفت ۱۲; اللہ تعالى كى فطرى معرفت ۱۲;اللہ تعالى كى قدرت ۱۰; اللہ تعالى كى ولايت ۱،۸; اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا ۲، ۱۲ ، ۱۸، ۲۸;اللہ تعالى كى ولايت كے احوال ۱۱

اہل بہشت:اہل بہشت كو بشارت ۵

بہشت:بہشت كى زندگى ۵;بہشت كى نعمات ۸;بہشت ميں امن و امان ۵، ۶;بہشت ميں حزن و اندوہ ۵، ۶; بہشت ميں ورود ۴

رحمت كے مشمولين:مشمولان رحمت، ۱، ۳

قيامت:قيامت كے خدمتگزار ۹

كفار:كفار اور مؤمنين ۱، ۲;كفار كى بصيرت ۱; مستكبركفاركا دعوى ۳; مستكبركفّار كاسلوك ۲; مستكبركفار كى بصيرت ۳; مستكبر كفار كى قسم ۱

مستكبرين:مستكبرين اور كفار ۷;مستكبرين كى طرف سے سرزنش ۷

مقربين: ۹

مؤمنين:مؤمنين كا حزن ۷;مؤمنين كى تحقير ۲;مؤمنين كى دنيوى زندگى ۷;مؤمنين كى دنيوى مشكلات ۷;مؤمنين كى سرزنش ۷; مؤمنين كى ناآرامى ۷; مؤمنين كے مقامات ۴

آیت ۵۰

( وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُواْ عَلَيْنَا مِنَ الْمَاء أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ )

اور جہنم والے جنّت والوں سے پكار كر كہيں گے كہ ذرا اٹھنڈا پانى يا خدانے جو رزق تمھيں ديا ہے اس ميں سے ہميں بھى پہنچاؤ تو وہ لوگ جواب ديں گے كہ ان چيزوں كو اللہ ن ے كافروں پر حرام كرديا ہے

۱_ اہل دوزخ بلند آواز كے ساتھ اہل بہشت سے

درخواست كريں گے كہ جنت كے پانى يا ديگر نعمات ميں

۲۴

سے كچھ ان كى طرف پھينكيں _و نادى اصحاب النار ...ا ن افيضو علينا من الماء او ممّا رزقكم الله

۲_ بہشت دوزخ سے كافى دور اور اس سے اونچى جگہ پر واقع ہے_و نادى اصحاب النار اصحاب الجنة ا ن افيضوا علينا

كلمہ ''افاضہ'' كہ جو گرانے كے معنى ميں ہے اس مطلب پر دال ہے كہ بہشت دوزخ سے بالاتر جگہ پر واقع ہے اور كلمہ ''ندا'' (بلند آواز سے پكارنے) ميں بہشت اور دوزخ كے ايك دوسرے سے دور ہونے كا اشارہ پايا جاتاہے_

۳_ پاني، جہنميوں كى اشدّ ضرورت اور ان كا اہم تقاضا_ا ن ا فيضوا علينا من الماء او ممّا رزقكم الله

۴_ جہنمى لوگ، جہنم كے اندر سے اہل بہشت كے ساتھ گفتگو كر سكتے ہيں اسى طرح اہل بہشت بھى ان كے ساتھ ہمكلامى پر قادر ہيں _و نادى اصحاب النار اصحاب الجنة

۵_ جہنمى لوگ، اہل بہشت كى طرف سے ان كى درخواست قبول نہ ہونے كى وجہ سے پانى اور جنت كى ديگر نعمات كے حصول ميں ناكام رہيں گے_ا ن ا فيضوا علينا ...قالوا إن الله حَرَّمَهُما على الكافرين

۶_ خداوند تعالى نے پانى اور ديگر بہشتى نعمات دوزخيوں پر حرام كى ہيں _إن الله حرمهما على الكفرين

۷_ اہل جہنم كو پانى اور دوسرى نعمات عطا كرنے سے اہل بہشت كے انكار كا سبب ،اہل جہنم پربہشتى رزق كى تحريم ہے_ا ن افيضوا علينا ...قالوا إن الله حَرَّمَهُمَا على الكافرين

۸_ اہل كفر كے زمرہ سے خارج ہونے كيلئے صرف وجود خدا پر اعتقاد ہى كافى نہيں _

ا قسمتم لا ينالهم الله برحمة ...إن الله حرمهما على الكفرين

اس حصّہ كى آيات كے سياق سے ظاہر ہوتاہے كہ جملہ ''اقسمتم'' كہنے والے اہل دوزخ ہيں لہذا ''الكافرين'' كا عنوان اس آيت ميں ان كو بھى شامل ہوگا، حالانكہ ان سے نقل كيا گيا يہ جملہ ''ا قسمتم لا ينالھم الله برحمة'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ يہ گروہ وجود خدا كا معتقد ہے_

اہل بہشت:اہل بہشت اور اہل جہنم ۷;اہل جہنم كے ساتھ اہل بہشت كى گفتگو ۴

اہل جہنم:

۲۵

اہل جہنم اور اہل بہشت ۱، ۵;اہل جہنم اور نعمات بہشت ۶، ۷;اہل جہنم پر پانى كا حرام ہونا ۶;اہل جہنم كا پانى مانگنا ۱، ۵;اہل جہنم كى اہل بہشت كے ساتھ گفتگو ۴;اہل جہنم كى خواہشات ۱، ۷اہل جہنم كى ضروريات ۳;اہل جہنم كے محرمات ۷

بہشت:بہشت اور جہنم كا فاصلہ ۲;بہشت كا محل وقوع ۲نعمات بہشت كى تحريم ۶، ۷

جہنم:جہنم كا محل وقوع ۲

عقيدہ:خدا كے بارے ميں عقيدہ ۸

كفر:كفر سے نجات ۸

آیت ۵۱

( الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَهْواً وَلَعِباً وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُواْ لِقَاء يَوْمِهِمْ هَـذَا وَمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ )

جن لوگوں نے اپنے دين كو كھيل تماشہ بناليا تھا اور انھيں زندگانى دنيا نے دھوكہ دے ديا تھا تو آج ہم انھيں اسى طرح بھلاديں گے جس طرح انھوں نے آج كے دن كى ملاقات كو بھلاديا تھا اور ہمارى آيات كا ديدہ و دانستہ انكار كر رہے تھے

۱_ دين خدا كو بے ہودہ اور سعادت و كمال سے مانع امور كے مجموعہ ميں تبديل كرنا، اہل كفر كى خصوصيات ميں سے ہے_

حرمهما على الكفرين _ الذين اتخذوا دينهم لهواً و لعباً

الف: ''دينھم'' سے مراد خداكا دين ہے اور اس كى نسبت لوگوں كى طرف ديا جانا اس لحاظ سے

ہے كہ دينى لائحہ عمل اور قوانين شريعت كى منفعت خود انسان ہى كو حاصل ہوتى ہے_

ب: ''اتخذوا '' افعال تصيير ميں سے ہے يعنى ''بدلوا دين اللّه لهواً و لعباً ''، اور دين خدا كو لہو و لعب ميں تبديل كرنا يوں ہے كہ دين خدا پر ايسے بہتان باندھے جائیں كہ وہ لہو و لعب كا ايك مجموعہ نظر آنے لگے_

۲۶

۲_ دين خدا كو ان باطل امور اور خرافات سے بچانے كى ضرورت ہے جو انسان كو حقيقى سعادت سے روكتے ہيں _

الذين اتخذوا دينهم لهواً و لعباً

۳_ دنيوى زندگي، ايك فريب دينے اور مشغول ركھنے والى زندگى ہے_غرتهم الحى وة الدنيا

غرور (غرّ ت كا مصدر) ''فريب دينا'' كے معنى ميں ہے_

۴_ اہل كفر، دنيوى زندگى پر فريفتہ لوگ ہيں _حرمهما على الكفرين الذين ...غرتهم الحى وة الدنيا

۵_ دين كو بازيچہ اور محض ايك سرگرمى سمجھنا اوردنيوى زندگى پر فريفتہ ہوجانا بہشت اور اس كى نعمات سے محروميت كا باعث بنتاہے_إن اللّه حرمهما على الكفرين الذين ا تخذوا ...و غرتهم الحى وة الدنيا

اہل كفر كى ''الذين اتخذوا ...'' كے ذريعے توصيف كرنا انكے آتش جہنم ميں گرفتار ہونے كى علت كو ظاہر كرتاہے_

۶_ حيات دنيا كا پُر فريب ہونا بعض لوگوں كے كفر اور آيات الہى سے مسلسل انكار كى طرف رجحان كا باعث بنتاہے_

حرمهما على الكفرين ...غرتهم الحى وة الدنيا ...و ما كانوا بايا تنا يجحدون

۷_ خداوند تعالى روز قيامت ،منكرين قيامت كو فراموش كرتے ہوئے ان كى پرواہ نہيں كرے گا_فاليوم ننسهم

۸_ روز قيامت خداوند تعالى كى اہل كفر سے بے اعتنائی اور انہيں فراموش كرنا خود ان كے آيات الہى سے انكار اور قيامت سے غفلت كى سزا ہے_فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا و ما كانوا بايا تنا يجحدون

جملہ ''كما نسوا'' ميں حرف ''كاف'' تعليليہ ہے اور ''ما'' مصدريہ ہے، يعنى ''لنسيانھم'' اسى طرح ''ما كانوا'' ميں بھى ''ما ''مصدريہ ہے اور ''مانسوا ''پر عطف ہے يعني:لكونهم باياتنا يجحدون _

۹_ دنيوى زندگى پر فريفتہ ہوتے ہوئے اس ميں سرگرم ہوجاناروز قيامت اور آتش جہنم كى فراموشى كا سبب بنتا ہے_

و غرتهم الحى وة الدنيا فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا

''كما نسوا'' سے يہ مطلب حاصل ہوتا ہے كہ خداوند تعالى كى اہل دوزخ سے بے اعتنائی كى ايك وجہ يہ ہے كہ انہوں نے روز قيامت كو فراموش كيا تھا_ اور چونكہ جملہ''فاليوم نَنْسهُمْ'' حرف ''ف'' كے ذريعے جملہ

۲۷

''غرتهم الحيوة الدنيا'' پر تفريع ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ قيامت كى فراموشى كے اسباب ميں سے ايك سبب دنيوى زندگى پر فريفتہ ہونا ہے_

۱۰_ خداوند تعالي، منكرين قيامت كو بہشت اور اس كى نعمات سے محروم ركھے گا_

إن اللّه حرمهما على الكافرين ...فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا

جملہ''كما نسوا لقاء يومهم هذا'' كى روشنى ميں منكرين قيامت ،كافرين كے مصاديق ميں سے ہيں _

۱۱_ آيات الہى كا مسلسل انكار ،بہشت اور اس كى نعمات سے محروم رہنے كا موجب ہے_

فاليوم ننسهم كما نسوا ...و ما كانوا بايا تنا يجحدون

مورد بحث آيت ان كافروں كے حال كو بيان كرتى ہے كہ جو روز قيامت بہشتى نعمات سے محروم ہوں گے اور آيت كريمہ كا يہ حصّہ ''و ما كانوا ...'' اس معنى كو بيان كرتاہے كہ آيات الہى كے منكر ، ان كافروں ميں سے ہيں _

۱۲_ قيامت سے انكار اور اس كى فراموشى كفر ہے_ان اللّهحرمهما على الكفرين ...فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا

۱۳_ آيات الہى كا انكار كفر ہے_فاليوم ننسهم كما نسوا ...و ما كانوا بايا تنا يجحدون

۱۴_ روز قيامت كا واقع ہونا اہم ترين آيات الہى ميں سے ہے*_كما نسوا لقاء يومهم هذا و ما كانوا بايا تنا يجحدون

واضح ہے كہ قيامت كا برپا ہونا آيات الہى ميں سے ہے لہذا يہاں اس كا خصوصى ذكر اس لحاظ سے ہوسكتاہے كہ دوسرى آيات ميں سے اسے خاص اہميت حاصل ہے_

۱۵_عن الرضا عليه‌السلام : ...و قال تعالي: ''فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا'' اى نتركهم كما تركوا الاستعداد للقاء يومهم هذا _(۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے: ...يہ كہ خداوند متعال نے فرمايا: ''پس آج ہم ان (كافروں ) كو فراموش كرتے ہيں جس طرح انہوں نے ايسے دن كے ديدار كو فراموش كيا'' يعنى جس طرح انہوں نے ايسے روز كے ديدار كيلئے مستعد ہونے كو ترك كيا ہم بھى انہيں ترك كريں گے_

آلودہ سازى :

____________________

۱)عيون اخبار الرضا، ج۱ ص ۱۲۵ باب ۱۱، حديث ۱۸ و نورالثقلين ج ۲ ص۳۷ حديث ۱۴۷_

۲۸

آلودہ سازى سے اجتناب ۲

آيات خدا:آيات خدا كى تكذيب ۳۱;آيات خدا كى تكذيب كا پيش خيمہ ۶ ;آيات خدا كى تكذيب كى مكافات ۸;آيات خدا كى تكذيب كے اثرات ۱;آيات خدا كے موارد ۱۴;مكذبين كى مكافات ۸

اللہ تعالي:اللہ تعالى كو فراموش كرنا۷،۸;اللہ تعالى كے افعال ۱۰

بہشت:بہشت كى نعمات ۵;بہشت كے موانع ۵، ۱۰، ۱۱ ; نعمات بہشت سے محروميت ۱۰

جہنم:جہنم كى فراموشى كے عوامل ۹

حيات:حيات دنيا كى حقيقت ۳

خرافات:خرافات سے اجتناب ۲

دنيا:فريب دنيا كے اثرات ۶;فريب دنيا ۳، ۴، ۵، ۹

دنيا طلبي:دنيا طلبى كے اثرات ۹

دين:دين كو بدنما پيش كرنا ۱;دين كى آسيب شناسى ۲، ۱; دين كے ساتھ كھيلنا ۱، ۲، ۵

سعادت:سعادت كے موانع سے اجتناب ۲

قيامت:تكذيب قيامت ۱۲;تكذيب قيامت كى مكافات ۸;قيامت كا برپا ہونا ۱۴;قيامت كى تكذيب كے اثرات ۷;قيامت كى فراموشى كے اسباب ۹;قيامت كى فراموشى ۱۲;مكذّ بين قيامت كى محروميت ۱۰

كفّار:اہل كفر اور دين ;اہل كفر قيامت كے دن ۷;اہل كفر كى خصوصيت ۱;اہل كفر كى دنيا طلبى ۴;اہل كفر كى صفات ۴;خدا كے بھلائے ہوئے اہل كفر ۷، ۸

كفر:كفر كا باعث ۶;كفر كے موارد ۱۲، ۱۳

۲۹

آیت ۵۳

( هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ تَأْوِيلَهُ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاء فَيَشْفَعُواْ لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

كيا يہ لوگ صرف انجام كار كا انتظار كر رہے ہيں تو جس دن انجام سامنے آجائیے گا تو جو لوگ پہلے سے اسے بھولے ہوئے تھے وہ كہنے لگيں گے كہ بيشك ہمارے پروردگار كے رسول صحيح ہى پيغام لائے تھے تو كيا ہمارے لئے بھى شفيع ہيں جو ہمارى سفارش كريں يا ہميں واپس كرديا جائیے تو ہم جو اعمال كرتے تھے اس كے علاوہ دوسرے قسم كے اعمال كريں _ در حقيقت ان لوگوں نے اپنے كو خسارہ ميں ڈال ديا ہے اور ان كى سارى افترا پردازياں غائب ہوگئي ہيں (۵۳)

۱_ منكرين قرآن كيلئے قرآن پر ايمان لانے كا واحد حل قرآن ميں خدا كى طرف سے عذاب كى دى گئي دھمكيوں كا پورا ہونا اور اسكے حقائق كا ظہور ميں آناہے_و لقد جئنهم بكتب ...هل ينظرون إلا تاويله

''تاويلہ'' كى ضمير گزشتہ آيت ميں مذكور كلمہ ''كتاب'' كى طرف پلٹتى ہے اور اس آيت كے بعد والے حصّے كى روشنى ميں كتاب الہى كى تاويل سے مراد قرآن كے حقائق كا ظہور ميں آنا اور اس كى تہديدات اور وعدوں كا متحقق ہونا ہے اور اس لحاظ سے كہ جملہ ''ھل ينظرون'' گزشتہ آيت كے ساتھ مربوط ہے يہ مفہوم اخذ ہوتاہے كہ:

منكرين قرآن كيلئے قرآن كى تصديق كرنے اور حقائق قرآن كے قيامت كے دن ظہور ميں آنے كے علاوہ كوئي اور راہ موجود نہيں _

۲_ قيامت، قرآن كے حقائق كے ظہور اور تاويل كا دن ہے_هل ينظرون إلا تأويله يوم يأتى تأويله

بعد ميں آنے والى عبارات كى روشنى ميں ''يوم'' سے مراد، روز قيامت ہے_

۳_ قيامت ائے بغير حقانيت قرآن كو قبول نہ كرنے كى خاطر خداوند متعال كى طرف سے اہل كفر كى سرزنش

۳۰

ہونا_هل ينظرون إلا تأويله يوم يأتى تأويله

۴_ قيامت كے برپا ہونے پر منكرين قيامت معاد كے بارے ميں انبياء كے قول كى سچائی كو پاتے ہوئے اس كا اعتراف كريں گے_يوم يأتى تأويله يقول الذين نسوه من قبل قد جائت رسل ربّّنا بالحق

كلمہ ''نسوا'' كى ضمير مفعول گزشتہ آيت ميں موجود كلمہ ''كتب'' كى طرف پلٹ سكتى ہے كہ اس صورت ميں كلمہ ''الحق'' ميں ''ال'' جنسيہ ہوگا اور اس سے مراد رسالت انبياء كى حقانيت ہوگي_ اور وہ ضمير ''يوم يا تى تا ويلہ'' كى طرف بھى پلٹ سكتى ہے كہ اس صورت ميں ''الحق'' ميں ''ال'' عہديہ ہوگا اور روز قيامت كى حقانيت كى طرف اشارہ مقصود ہوگا مندرجہ بالا مفہوم احتمال دوم كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حقانيت قرآن كے منكر لوگ، قرآنى حقائق كے ظہور اور قيامت كے دن پيغمبروں كى رسالت كى حقانيت كا اعتراف كريں گے_يوم يأتى تأويله يقول الذين نسوه من قبل قد جاء ت رسل ربّنا بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب فعل ''نسوہ'' كى ضمير مفعول گزشتہ آيت ميں مذكور ''كتب'' كى طرف پلٹائی جائیے_

۶_ پيغمبروں كى رسالت، انسانوں پر خدا كى ربوبيّت كا ايك جلوہ ہے_قد جاء ت رسل ربّنا بالحق

۷_ قيامت كے برپا ہونے پر منكرين قرآن عذاب سے نجات دلانے والے كسى شفيع كے ملنے يا پھر نيك اعمال بجا لانے كيلئے دنيا كى طرف پلٹنے كى آرزو كريں گے_يقول الذين نسوه ...فيشفعوا لنا او نرد فنعمل غير الذى كنا نعمل

۸_ آخرت كى زندگى ميں نيك اعمال انجام دينے كى فرصت ميسّر نہ ہوگي_او نرد فنعمل غير الذى كنّا نعمل

گذشتہ اعمال كے جبران اور نيك اعمال بجا لانے كيلئے دنيا كى طرف پلٹنے كى آرزو كرنا اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ آخرت ميں گذشتہ كے جبران اور نيك اعمال بجا لانے كى فرصت ميسّر نہيں ہے_

۹_ منكرين قرآن، معارف قرآن سے بے اعتنائی كے سبب اپنا سرمايہ زندگى تباہ كرتے ہيں _قد خسروا أنفسهم

۱۰_ تعليمات قرآن پر اعتقاد ركھنا اور اس كے دستورات پر عمل كرنا سرمايہ زندگى كو تباہى سے بچانے كا ذريعہ ہے_

قد خسروا أنفسهم

۳۱

جملہ''قد خسروا أنفسهم'' ايسے لوگوں كى مذمت ميں لايا گيا ہے كہ جنہوں نے دنيا ميں قرآن كو قبول نہ كرتے ہوئے اس كے دستورات كے سامنے سر تسليم خم نہ كيا_

۱۱_ منكرين قرآن، قيامت كے دن تعليمات دين كے مخالف اپنے خود ساختہ عقائد اور افكار كے بطلان سے آگاہ ہوجائیں گے_ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

۱۲_ منكرين قرآن، روز قيامت اپنے افكار اور عقائد كے بطلان اور اپنے خسارے ميں ہونے سے آگاہى حاصل ہونے پر اپنے گزشتہ كردار سے پشيمان ہوجائیں گے_نرد فنعمل غير الذى كنا نعمل قد خسروا أنفسهم وضلّ عنهم ما كانوا يفترون

قد خسرو'' ...اور'' ضلّ عنهم'' كا جملہ ''نرد فنعمل ...'' كے لئے تعليل كى مانند ہے يعنى دنيا ميں پلٹنے كى آرزو اور گزشتہ كى تلافى اس لئے ہے كہ كفر پيشہ لوگ اپنے آپ كو خسارے ميں ديكھتے ہيں اور اپنے عقائد كو نابود سمجھتے ہيں _

۱۳_ روز قيامت، كافر لوگوں كو ان كے جھوٹے معبود كہيں نظر نہيں ائیں گے_و ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

چونكہ نزول قرآن كے وقت اسلام كے مخالفين مشرك اور بت پرست لوگ تھے كہ جو انسان كى سرنوشت ميں اپنے جھوٹے معبودوں كے عمل دخل كے قائل تھے لہذا يہ كہا جا سكتاہے كہ ان كے خود ساختہ معبود''ما كانوا يفترون'' كے مصاديق ميں سے ہيں _

آرزو:اخروى آرزوئيں ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۶;اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ۳

انبياء:رسالت انبياء ۶;رسالت ابنياء كى حقانيت ۵;صداقت انبياء ۴

اہل كفر:اہل كفر قيامت كے دن ۱۱، ۱۳;اہل كفر كا باطل عقيدہ ۱۲;اہل كفر كى سرزنش ۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰;قرآن پر ايمان ۱، ۱۰

باطل معبود:قيامت كے دن باطل معبود ۱۳

حيات آخرت:حيات آخرت كى خصوصيت ۸

۳۲

دنيا كى طرف پلٹنا:دنيا كى طرف پلٹنے كى درخواست۷

رشد:رشد كے اسباب ۱۰

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب ۷

عمر:سرمايہ عمر كى تباہى ۹;عمر كى تباہى كے موانع ۱۰

عمل صالح:عمل صالح كى فرصت ۸

قرآن:تعليمات قرآن پر عمل ۱۰;حقانيت قرآن كى تكذيب ۳;قرآن سے روگردانى كے اثرات ۹;

قرآن كے حقائق كا ظہور ۱، ۲، ۵; مكذبين قرآن ۱; مكذبين قرآن ،قيامت كے دن ۲، ۷، ۱۲; مكذبين قرآن كا اقرار ۵;مكذبين قرآن كا خسارے ميں ہونا ۱۲; مكذبين قرآن كى آرزو ۷ ; مكذبين قرآن كى پشيمانى ۱۲

قيامت:قيامت بر پا ہونے كے آثار ۴، ۵;قيامت كے دن پشيمانى ۱۲;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۱;قيامت كے دن شفيع ۷;مكذبين قيامت كا اقرار ۴

كفر:قرآن كے بارے ميں كفر ۱۱

معاد:معاد كى حقانيت ۴

۳۳

آیت ۵۴

( إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثاً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَكَ اللّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ )

بيشك تمھارا پروردگار وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو چھ دن ميں پيدا كيا ہے اور اس كے بعد عرض پر اپنا اقتدار قائم كيا ہے وہ رات كو دن پر ڈھنپ ديتا ہے اور رات تيزى سے اس كے پيچھے دوڑا كرتى ہے اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اسى كے حكم كے تابع ہيں اسى كے لئے خلق بھى ہے اور امر بھى وہ نہايٹ ہى صاحب بركت اللہ ہے جو عالمين كا پالنے والا ہے(۵۴)

۱_ خداوند متعال، زمين اور آسمانوں كا خالق اور انسانوں كا حقيقى پروردگار ہے_

إن ربَّكم اللّه الذى خلق السموات والأرض فى ستة ايام

۲_ صرف نظام ہستى كا خالق ہى انسانوں كے امور كى تدبير اور ربوبيت كے لائق ہے_

إن ربَّكم اللّه الذى خلق السموات والأرض

۳_ آسمانوں اور زمين كى آفرينش چھ مرحلوں ميں انجام پائی جانے والى ايك تدريجى آفرينش ہے_

خلق السموات والأرض فى ستة أيام

آيت شريفہ ميں ''يوم'' سے مراد اس كا متعارف معنى (دن يا رات و دن) نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك مرحلہ ہے اس لئے كہ ''يوم'' اپنے رائج معنى كے ساتھ آسمانوں اور زمين كى آفرينش كے بعد متحقق ہوا ہے_

۴_ خداوند متعال نے زمين و آسمان (نظام ہستي) كى آفرينش كے بعد عرش پر استيلاء (اقتدار)كے ساتھ ان كے امور كى تدبير شروع كي_ثمّ استوى على العرش

۳۴

۵_ عرش، جہان آفرينش پر اقتدار الہى كا مركز ہے_إن ربّكم اللّه ...استوى على العرش

۶_ دن، رات كے پردے ميں پنہان ہوجاتاہے_يغشى اليل النهار

۷_ دن كا رات كے پردے ميں پنہان ہونا ،جہان ہستى ميں خدا وند متعال كى تدابير ميں سے ہے_

ثمّ استوى على العرش يغشى الليل النهار

يغشى اليل ، جملہ''استوى على العرش'' كا ايك مصداق ہے_

۸_ رات، دن كو ڈھانپنے كيلئے اس كے پيچھے پيچھے تيزى سے حركت كرتى ہے_يطلبه حثيثاً

''يطلبہ'' كى ضمير فاعل ''الليل'' كى طرف پلٹ سكتى ہے كہ اس صورت ميں اس كى ضمير مفعول ''النھار'' كى طرف پلٹے گى چنانچہ اس مطلب كے برعكس كا بھى احتمال موجود ہے مندرجہ بالا مفہوم احتمال اول كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۹_ دن، مسلسل سرعت كے ساتھ رات كے تعاقب ميں ہے_و يطلبه حثيثاً

مذكورہ مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''يطلبہ'' كى ضمير فاعل ''النھار'' كى طرف پلٹائی جائیے_

۱۰_ آفتاب و مہتاب اور ستارے، خدا ہى كى مخلوق ہيں اور اسى كے حكم و ارادہ كے تابع ہيں _

خلق السموات ...و الشمس والقمر والنجوم مسخر ات بأمره

كلمہ ''الشمس'' اور اسكے بعد والے كلمات ''السموات'' پر معطوف ہيں _

۱۱_ مخلوقات كى آفرينش اور ان كے امور كى تدبير خدا ہى كيلئے ہے اور اسى كے اختيار ميں ہے_

إن ربَّكم اللّه ألا له الخق و الأمر

''الأمر'' ميں ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہوسكتاہے يعنى ''أمر الخلق'' اس صورت ميں ''أمر'' ''تدبير كرنا'' كے معنى ميں ہوگا_ چنانچہ يہ ''ال'' جنس كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''ا مر'' ، ''حكم دينا'' كے معنى ميں ہوگا_ مندرجہ بالا مطلب احتمال اوّ ل كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ كلمہ ''خلق'' كا مصدرى معنى ''پيدا كرنا'' ہے_

۱۲_ تمام مخلوقات كا مالك اور فرمانروا ،فقط خداوند متعال ہے_ألا له الخلق والأمر

مذكورہ بالا مطلب ميں كلمہ ''الخلق'' اسم مفعول (مخلوق) كے معنى ميں اور كلمہ ''امر'' (حكم دينے) كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال، اہل عالم تك پہنچنے والى خيرات و بركات كا سرچشمہ ہے_تبارك اللّه ربّ العالمين

۳۵

۱۴_ اہل عالم كو حاصل ہونے والى خيرات و بركات كا منبع خدا كى ربوبيت ہے_تبارك اللّه ربّ العالمين

۱۵_ خداوند متعال، ايك قائم و دائم ذات ہے_تبارك الله ربّ العالمين

''تبارَ ك'' كا مصدر ''تبارُك'' اگر ''بَرَكَ'' (لَزمَ وَ ثَبَتَ) سے ليا گيا ہو تو جاودانگى اور دوام كا معنى ديتا ہے اور اگر ''بركت'' سے ليا جائیے تو بركات و خيرات كے پہنچانے كے معنى ميں ہوتاہے_

۱۶_ جہان ہستى كے تمام موجودات ،ربوبيت خدا كے سائے ميں ہيں _اللّه ربّ العالمين

۱۷_ نظام ہستى ميں متعدد عوالم كا وجود_اللّه ربّ العالمين

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: قال امير المؤمنين عليه‌السلام : إن اللّه جلَّ ذكره و تقدست اسمائه خلق الارض قبل السماء .(۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اميرالمؤمنينعليه‌السلام نے فرمايا: خداوند ''جلّ ذكرہ ...'' نے زمين كو آسمان سے پہلے خلق كيا

۱۹_إن رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: إن الشمس و القمر و النجوم خلقن من نور العرش _(۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرماياہے: سورج چاند اور ستارے ، عرش خدا كے نور سے خلق ہوئے ہيں _

آسمان:آسمان كى خلقت ۱، ۴;آسمانوں كى تدريجى خلقت ۳;آسمانوں كى خلقت كے مراحل ۳

آفرينش:آفرينش كا مركز تدبير ۵;تدبير آفرينش ۷، ۱۱; خالق آفرينش ۲;عوالم آفرينش كا متعدد ہونا ۱۷; نظام آفرينش ۱۶

اعداد:چھ كا عدد ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۱۱، ۱۲، ۱۳;اللہ تعالى كى بقاء اور دوام ۱۵;اللہ تعالى كى تدبير ۷; اللہ تعالى كى حاكميت ۵، ۱۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱، ۲، ۴، ۱۴، ۱۴;اللہ تعالى كى خالقيت ۱; اللہ تعالى كى مالكيت ۱۲; اللہ تعالى كے اوامر ۱۰;عرش پر اللہ تعالى كا استيلاء ۴

امور:تدبير امور ۲، ۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۱۲۰، نور الثقلين ج/۲ ص ۲۹۲ حديث ج ۱۲_

۲) الدرالمنثور ج/۳ ص ۴۷۴_

۳۶

بركت:مبداء بركت ۱۴، ۱۳

چاند :چاند كى خلقت ۱۰

خير:خير كا منشاء ۱۳، ۱۴

دن :دن كا پنہان ہونا ۶، ۷، ۸;دن كى گردش ۸;دن كى تيز گردش ۹

رات :رات اور دن ۷، ۶;رات كى تيز گردش ۸ ;رات كى گردش ۹

ربوبيت:ربوبيت كا مستحق ۲;ربوبيت كى شرائط ۲

زمين:زمين كى تدريجى خلقت ۳;زمين كى خلقت ۱، ۴

زمين كى خلقت كے مراحل ۳

ستارے:ستاروں كى خلقت ۱۰

سورج:سورج كى خلقت ۱۰

عرش:عرش كا كردار ۵

موجودات:موجودات كى تدبير ۱۱;موجودات كا مالك ۱۲

آیت ۵۵

( ادْعُواْ رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ )

تم اپنے رب كو گڑ گڑا كر اور خاموشى كے ساتھ پكارو كہ وہ زيادتى كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے(۵۵)

۱_ بارگاہ الہى ميں دعا كرنا ضرورى ہے_ادعوا ربكم

۲_ ربوبيت خدا كى شناخت كا لازمہ انسان كا بارگاہ الہي ميں دعا كى طرف رخ كرنا ہے _

إن ربَّكم الّله الذي ...ادعوا ربَّكم تضرعاً

ربوبيت خدا كو ذكر كرنے كے بعد دعا كى ضرورت

۳۷

كو بيان كرنے ميں مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے_

۳_ بارگاہ الہى ميں دعا كے دوران تضرع (احساس ذلت و پستي) كى ضرورت_ادعوا ربكم تضرعاً و خفية

''تضرع'' (تذلل و اظہار پستي) مصدر ہے اور آيت كريمہ ميں اسم فاعل كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''ادعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے، يعني: ادعو ربكم متضرعين_

۴_ خدا كى طرف سے بندوں كو راز دارى سے دعا مانگنے كى نصيحت_ادعوا ربكم تضرعاً و خفية

''خفية'' (پوشيدہ كرنا) مصدر ہے اور آيت كريمہ ميں اسم فاعل كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''ادعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعني:ادعوا ربَّكم مخفين دعاء كم

۵_ دعا ميں اخلاص كى ضرورت_ادعوا ربَّكم تضرعاً و خفية

دعاؤں كو پوشيدہ كرنے كے بارے ميں ترغيب دعا ميں ريأ سے بچنے كيلئے ہوسكتى ہے_

۶_ سركشى اور تجاوز كرنے والے لوگ خدا كى محبت سے محروم ہيں _إنه لا يحبُّ المعتدين

۷_ خدا كے سامنے تضرع اور دعا سے روگردان ہونا، سركشى اور محبت الہى سے محروميت، كا باعث ہے_

ادعوا ربَّكم ...إنه لا يحبُّ المعتدين

۸_ دعا كو عياں كرنا اور اس ميں تضرع كى پابندى نہ كرنا، بار گاہ الہى ميں دعا كے آداب سے تجاوز شمار ہوتاہے_

ادعوا ربَّكم تضرعاً و خفية انه لا يحب المعتدين

۹_ ربوبيت خدا كى طرف متوجہ ہونا ہى اسكى بارگاہ ميں آدمى كے دعا كرنے كا باعث ہے_ادعوا ربَّكم

انسان كو بارگاہ الہى ميں دعا كرنے كى دعوت كے ضمن ميں ربوبيت خدا كو بيان كرنے كا مقصد انسان ميں دعا كيلئے رغبت ايجاد كرنا ہے، يعنى ربوبيت خدا كا اعتقاد ہى انسان كے بارگاہ خدا ميں دعا كرنے كا باعث ہے_

۱۰_عن ابى عبداللّه عليه‌السلام : ...و دعاء التضرع أن تحرك اصبعك السبابه مما يلى وجهك (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپ نے دعا كے مختلف طريقوں كے بيان كرنے كے ضمن ميں ) فرمايا: دعا تضرع يہ ہے كہ تو اپنى انگشت شہادت كو دعا كے دوران اپنے چہرے كے نزديك حركت دے_

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۴۸۱ ج ۵، نور الثقلين ج ۲ ص ۴۱ حديث ۱۶۳_

۳۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۲، ۹;اللہ تعالى محبت سے محروميت ۷

تجاوز:تجاوز كے موارد ۷

ترغيب:ترغيب كے عوامل ۲، ۹

تضرع:تضرع كا ترك كرنا ۷

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۲

خدا شناسي:خدا شناسى كے آثار ۲،۹

دعا:آداب دعا ۳، ۴;آشكار دعا ۸;پوشيدہ دعا ۴;دعا ترك كرنے كے آثار ۷;دعا كا باعث ۳، ۹;دعا كى اہميت ; ۵، ۸ ;دعا ميں اخلاص ۵;دعا ميں تضرع ۳، ۸

علم:علم اور عمل ۲، ۹

متجاوزين:متجاوزين كى محروميت ۶

محرومين:محبت خدا سے محروم لوگ ۶

آیت ۵۶

( وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفاً وَطَمَعاً إِنَّ رَحْمَتَ اللّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ )

اور خبردار زمين ميں اصلاح كے بعد فساد نہ پيدا كرنا اور خدا سے ڈرتے ڈرتے اور اميدوار بن كر دعا كرو كہ اس كى رحمت صاحبان حسن عمل سے قريب تر ہے(۵۶)

۱_ زمين ميں فساد پھيلانا حرام ہے_و لا تفسدوا فى الأرض

۲_ خداوند تعالى نے زمين كو فساد سے پاك خلق كيا اوراسے انسان كيلئے زندگى بسر كرنے كا مقام قرار ديا_بعد إصلحها

۳_ زمين كو اجاڑنا اور اس كے مادى وسائل كو تلف كرنا، زمين ميں فساد پھيلانے كے مصاديق ميں سے ہے_و لا تفسدوا فى الأرض بعد إصلحها

بعد والى آيت كريمہ ''و ھو الذي ...''، كہ جو زمين كو آباد كرنے كا ايك نمونہ پيش كرتى ہے، كے قرينے سے يہ مفہوم اخذ كيا جاسكتاہے كہ زمين كو ويران كرنا و غيرہ ''لا تفسدوا ...'' كے زمرے ميں آتا ہے_

۳۹

۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كى ضرورت_و ادعوه

۵_ خدا كے مقام ربوبى اور اس كے عذاب سے خاءف ہونا نيز اس كى رحمت كى اميد ركھنا بارگاہ الہى ميں دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_و ادعوه خوفاً و طمعاً

''خوفاً'' اور ''طمعاً'' دونوں مصدر ہيں اور اسم فاعل كے معنى ميں استعمال ہوئے ہيں اور ''ادعوہ'' كے فاعل كيلئے حال ہيں يعني: ''ادعوہ خاءفين و طامعين'' آيت كے بعد والے حصّے كى روشنى ميں ''طمعاً'' كا متعلق رحمت خدا ہے اور اس كے مقابلے ميں ''خوفاً'' كا متعلق عذاب خدا، اور اس كى رحمت سے دورى ہے_

۶_ رحمت خدا، ہميشہ نيك لوگوں كے نزديك ہے_إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۷_ نيك لوگ، رحمت خدا حاصل كرنے كيلئے آمادہ ہوتے ہيں _إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۸_ بارگاہ خدا ميں نيك لوگوں كى دعا و نيايش، خداوند كى رحمت خاص تك رسائی حاصل كرنے كى استعداد كے ظاہر ہونے كا باعث بنتى ہے_و ادعوه ...إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۹_ نيك آدمى كا احسان اور كردار بارگاہ الہى ميں اس كى دعاؤں كى قبوليت كا سامان فراہم كرتاہے_

و ادعوه إن رحمت الله قريب من المحسنين

مندرجہ بالا مفہوم كى اساس يہ ہے كہ جملہ ''إن اللّہ'' '' ''اد عوہ'' كيلئے ايك توضيح ہو اور اس كى تعليل كيلئے نہ ہو_ يعني: خدا كو پكاريں اور اس كى بارگاہ ميں دعا كريں ليكن يہ بھى جان ليں كہ تمھارى دعائیں اس وقت بارگاہ حق ميں مقبول ہوں گى كہ جب تمھارا كردار نيك ہو_

۱۰_ بارگاہ خدا ميں خوف و رجاء كى حالت ميں دعا كرنے والوں كا شمار محسنين كے زمرے ميں ہوتاہے_

وادعوه خوفاً و طمعاً إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

مندرجہ بالا مفہوم كى بنياد اس احتمال پر ہے كہ جملہ ''إن اللّہ ...'' ''فادعوہ'' كى علت بيان كرنے كيلئے ہو يعني: دعا كے بارے ميں ہمارى نصيحت اس لحاظ سے ہے كہ تمھيں اپنا مشمول رحمت قرار ديں اس مبنا كے مطابق آيت كريمہ اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ دعا، احسان كا ہى مصداق ہے_ اور دعا كرنے والے لوگ محسنين كے زمرے سے ہيں _

۴۰