تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 150930
ڈاؤنلوڈ: 3029


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150930 / ڈاؤنلوڈ: 3029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

''أنفال'' سے مراد ليا گيا معنى ، جنگى غنائم سے بھى زيادہ وسعت كا حامل ہے_ اور اس كے لغوى معنى كو ديكھتے ہوئے يعنى ''نفل'' (زيادہ) يہ كہہ سكتے ہيں ''قل الأنفال'' ميں ''أنفال'' سے مراد مطلق اموال ہیں كہ جو زيادہ سمجھے جاتے ہیں اور جس كا كوئي خاص مالك نہيں ہے_

۴_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كو غنائم كا ايك بڑا حصہ ملا_يسئلونك عن الانفال

مسلمانوں كا جنگى غنائم اور انفال كے بارے ميں حساس ہوجانا اور بار بار سؤال كرنا اور پھر اس (سؤال مكرر) كو آيت ميں ذكر كيا جانا ظاہر كرتاہے كہ اس وقت غنائم كا ايك بڑا حصہ موجود تھا_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض ميں سے ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اقتصادى و اجتماعى سؤالات كا جواب ديں اور انكے احكام بيان كريں _يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه و الرسول

۶_ پورا كا پورا انفال، خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ملكيت ہے_قل الأنفال للّه والرسول

۷_ احكام خداوند اور دينى قوانين، انسانوں كے اجتماعى و مادى مسائل اور امور كو بھى شامل ہيں _

قل الأنفال للّه والرسول

۸_ انفال اور جنگى غنائم كے بارے ميں احكام الہى كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_قل الانفال لله و الرسول فاتقوا الله

۹_ انفال اور جنگى غنائم لوگوں ميں لغزش، سوء استفادہ ميں مبتلا ہونے اور بے تقوى بن جانے كا زمينہ ہموار كرتے ہيں _

قل الأنفال للّه والرسول فاتقوا الله

انفال كا حكم بيان كرنے كے بعد، خداوندكا تقوى كى تنبيہ كرنا، مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كرتاہے_

۱۰_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ اپنے درميان موجود كدورتوں ، اختلافات اور لڑائی جھگڑوں كو ختم كرنے كيلئے كوشش كريں _

و أصلحوا ذات بينكم

۱۱_ ايك ايمانى اور دينى معاشرے كى وحدت كى حفاظت كرنے كے لئے اور كدورتوں و اختلافات كو ختم كرنے كيلئے سب سے بڑا اور طاقتور عامل تقوى كا لحاظ ركھتے ہوئے احكام الہى پر عمل كرناہے_فاتقوا الله و أصلحوا ذات بينكم

اہل ايمان كو كدورتيں اور اختلاف ختم كرنے كا حكم دينے سے پہلے تقوى كى نصيحت، اس اجتماعى فريضے كى انجام دہى كيلئے ايك بنيادى راستے كى طرف راہنمائی ہے_

۱۲_ خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تمام احكام كى اطاعت كا لازمى ہونا_و أطيعوا الله و رسوله

۴۴۱

۱۳_ خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كرتے ہوئے، دينى اور ايمانى معاشرے كے اختلافات ختم كرنے كيلئے كوشش كى جائیے اور تقوى كا لحاظ ركھا جائیے_

فاتقوا الله و أاصلحوا ...و أطيعوا الله و رسوله إن كنتم مؤمنين

۱۴_ انسانى اقدار پر مبنى اعمال اور مثبت مؤقف اختيار كرنے كى بنياد، ايمان اور راسخ اعتقاد ہے_

فاتقوا الله و أصلحوا ...و أطيعوا الله و رسوله إن كنتم مؤمنين

۱۵_عن داود بن فرقد قال: قلت لأبى عبدالله عليه‌السلام : ...و مالأنفال؟ قال: بطون الاودية و رؤوس الجبال و الأجام والمعادن و كل أرض لم يوجف عليها خيل و لا ركاب و كل أرض ميتة قد جلا أهلها و قطايع الملوك (۱)

داؤد بن فرقد كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: ...انفال كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: دروں اور گھاٹيوں كى گہرائی اں ، پہاڑوں كى چوٹياں ، جنگل، معادن اور ہر وہ زمين كہ جو دشمن سے جنگ كئے بغير ہاتھ لگ جائیے اور ہر وہ بنجر زمين كہ جس كے ساكنين وہاں سے كوچ كرگئے ہوں اور وہ قومي، ملكيت كى زمينيں كہ جو بادشاہوں اور سلاطين نے اپنے لئے خاص كر ركھى ہوں _

۱۶_اسحاق بن عمار قال: سألت أبا عبدالله عليه‌السلام عن الأنفال قال: ...ما كان للملوك ...و كل أرض لا رب لها ...و من مات و ليس له مولى فماله من الأنفال: (۲)

اسحاق بن عمار كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے انفال كے بارے ميں پوچھا آپعليه‌السلام نے فرمايا: تمام وہ اموال كہ جو سلاطين اور بادشاہوں كے ہاتھ ميں تھے ...اور بغير مالك كے زمينيں ...اور وہ مال كہ جس كا مالك مرجائیے اور اس كا كوئي وارث نہ ہو، انفال ميں سے ہیں _

۱۷_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...لما كان يوم بدر ...فلما هزم الله المشركين و جمعت غنائمهم ...فأنزل الله عزوجل: ''يسئالونك عن الأنفال'' والأنفال اسم جامع لما اصابوا يومئذ (۳)

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۹ ح ۲۱ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۲۱ ح ۲۱_

۲) تفسير قمى ج/۱ ص ۲۵۴ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۹ ح ۱۳_

۳ )تحف العقول ص ۳۳۹ بحار الانوار ج/۹۳ ص ۲۰۵ ح ۱_

۴۴۲

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: ...جنگ بدر ميں جب خداوند نے مشكرين كو شكست دى اور ان كے جنگى غنائم جمع كيے گئے تو ...خداوند نے آيہء مجيدہ''يسالونك عن الانفال'' نازل فرمائی _ انفال ايك جامع نام ہے كہ جو ان تمام اشياء كو شامل ہے كہ جو اس دن حاصل ہوئي تھيں _

۱۸_عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: الانفال ...لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و هو للامام من بعده يضعه حيث يشائ (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ انفال رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے بعد امامعليه‌السلام كيلئے ہے وہ جس جگہ چاہيئں خرچ كرسكتے ہيں _

اتحاد:اتحاد كے عوامل، ۱۱اجتماعى نظم و انسجام: ۱۰

اجتماعى نظم و انسجام كے علل و اسباب ۱۱

احكام:احكام پر عمل;تبيين احكام ۵

اختلاف:اجتماعى اختلاف ختم كرنا ۱۳; اختلاف كے اسباب ۲; اختلاف كے اسباب ختم كرنا ۱۱;رفع اختلاف كى اہميت ۱۰

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۴

اقتصاد:اقتصاد كے بارے ميں سوال ۵

اقدار: ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كے اختصاصات ۶; اللہ تعالى كے اوامر ۱۲

انحراف:انحراف كے علل و اسباب ۹

انفال:انفال كا مالك ۱، ۶;انفال كى تقسيم ۱;انفال كے آثار ۹; انفال كے احكام ۳، ۶، ۸; انفال كے بارے ميں سوال ۱; موارد انفال ۳

ايمان:اہميت ايمان ۱۴; ايمان كے آثار، ۱۳;خدا پر ايمان ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۳

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كا زمينہ ۹

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۳;تقوى كے آثار ،۱۱

____________________

۱) كافى ص ۵۳۹ ح ۳ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۸ ح ۶_

۴۴۳

دشمن:دشمنوں كا مال ۳

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كے آثار ۹

دين:تعليمات دين كى حدود ۷; تعليمات دين كا نظام ۷; دين اور اقتصاد ۷;دين اور معاشرہ ۷

رہبري:رہبرى كى اجتماعى ذمہ دارى ۵

سوء استفادہ:سوء استفادہ كا زمينہ ۹

عقيدہ:عقيدے كى اہميت ۱۴

عمل:پسنديدہ عمل كا منشاء ۱۴

غزوہء بدر:غزوہ بدر كى كہانى ۴; غزوہ بدر كے غنائم ۴; غزوہء بدر ميں مسلمان ۴

غنائم:تقسيم غنائم۲; غنائم كے آثار ۹; غنائم كے احكام ۳، ۸; مالك غنائم ۲

كينہ:كينہ ختم كرنے كى اہميت ۱۰; كينہ ختم كرنے كے علل و اسباب ۱۱

لغزش:لغزش كا راستہ ۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اختصاصات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۶; اوامر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱۲، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا اختلاف ۲

مؤقف اختيار كرنا:پسنديدہ اور اچھا مؤقف اختيار كرنے كى علت ۱۴

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۰

۴۴۴

آیت۲

( إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ )

صاحبان ايمان در حقيقت وہ لوگ ہيں جن كے سامنے ذكر خدا كيا جائیے ت ان كے دلوں ميں خوف خدا پيدا ہو اور اس كى آيتوں كى تلاوت كى جائیے تو ان كے ايمان ميں اضافہ ہوجائیے اور وہ لوگ اللہ ہى پر توكل كرتے ہيں (۲)

۱_ ياد خدا كے وقت، سچے مؤمنين كے دل خوف زدہ ہوكر لرزنے لگتے ہيں _

إنما المؤمنون الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

۲_ كوئي بھى ياد خدا كرے، مؤمنين كے دل و روح پر گہرا اثر چھوڑتى ہے_إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

فعل ''ذُ كرَ'' كو مجہول لانا دلالت كرتاہے كہ ياد خدا كرنے والا كوئي بھى ہو ، اس كاحيرت انگيز اثر سچے مؤمنين پر ضرور ہوتاہے_

۳_ تلاوت قرآن سے سچے مؤمنين كے اندر، ايمان كا اضافہ ہوتاہے_و إذا تليت عليهم ء اى ته ذادتهم ايمنا

كلمہء ''على '' كے قرينے سے ''تليت'' تلاوت سے ليا گيا ہے جس كا معنى قراءت ہے بنابراين ''أى تہ'' سے مراد آيات قرآن ہے_

۴_ ياد خدا سے خوف زدہ اور لرزتے ہوئے دلوں ميں تلاوت قرآن سے متأثر ہونے كى زيادہ (مناسب) صلاحيت اور آمادگى ہوتى ہے_إذا ذكر الله و جلت قلوبهم و إذا تليت عليهم ء أى ته زادتهم ايمنا

۵_ ايمان، درجات و مراتب كا حامل ہونے كى وجہ سے ہميشہ قابل تكامل ہوتاہے_ذادتهم ايمنا

۶_ سچے اور واقعى مؤمنين فقط خداوند پر توكل كرتے ہيں _

۴۴۵

و على ربهم يتوكلون

۷_ توحيد ربوبى پر اعتقاد انسان كو غير خدا پر بھروسہ نہ ركھنے اور فقط خداوند پر توكل كرنے پر آمادہ كرتاہے_

و على ربهم يتوكلون

كلمہ ''ربھم'' يہ مطلب بيان كرنے كے علاوہ كہ حقيقى مؤمنين فقط خداوند كو اپنا ربّ (پروردگار) جانتے ہيں ان كے توكل كى علت بھى بيان كررہاہے_ يعنى چونكہ وہ فقط خداوند كو اپنا ربّ سمجھتے ہيں لہذا فقط اسى پر توكل كرتے ہيں _

۸_ ايمان ، توكل بر خدا اور خداترسى كا بلند مرتبہ قدروں ميں سے ہونا_و جلت قلوبهم ...و على ربهم يتوكلون

۹_ ايمانى اور دينى معاشرے ميں ، دنيا اور اسكى غنائم كے اوپر اختلاف اور نزاع ،حقيقى اور سچے مؤمنين كى شان سے بعيد ہے_يسئلونك عن الأنفال ...إنما المؤمنون ...و جلت قلوبهم ...و على ربهم

جنگى غنائم كے اوپر مسلمانوں كے اختلاف و نزاع كى طرف اشارے كے بعد مذكورہ خصوصيات كا بيان، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان كے بلند ترين مرتبے و مقام تك پہنچنا انسان كو مال دنيا پر عاشق ہونے اور اس سے متأثر ہونے اور پھر اس كے اوپر اختلاف و نزاع كرنے سے محفوظ ركھتاہے_

۱۰_ قوى اور كامل ايمان، اللہ پر توكل كرنے كا بنيادى پايہ ہے_زادتهم ايمنا و على ربهم يتوكلون

ظاہر ہوتاہے كہ مؤمنين كى خصوصيات بيان كرنے ميں ذكرى ترتيب، مرحلہ تحقق ميں انكى ترتيب كى حكايت كرتى ہے_ يعنى پہلے مرحلے ميں حقيقى ايمان، ياد خدا سے دل كے خوف زدہ ہونے كا موجب بنتاہے_ اور اس كے بعد آيات الہى كى تلاوت سے ايمان ميں اضافہ ہوتاہے، يہاں تك كہ حقيقى مؤمن كو يقين آجاتاہے كہ سوائے خدا كے اس كا كوئي ربّ اور مدبر نہيں ہے لہذا وہ فقط اسى پر توكل كرتاہے_

آمادگي:آمادہ كرنے اور ابھارنے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴، ۷

اختلاف:اختلاف كے اسباب ۹

اقدار: ۸

ايمان:ايمان كى ارزش ۸; ايمان كے آثار ۷، ۱۰;اايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۳;ايمان ميں زيادتى ۵ ;مراتب ايمان ۵

توحيد:

۴۴۶

توحيد ربوبى كے آثار ۷

توكل:توكل كے علل و اسباب ۷، ۱۰;خدا پر توكل كى ارزش ۸، ۶، ۱۰; غير خدا پر توكل كے موانع ۷

خوف:خدا سے خوف ۸; خوف كے اسباب ۱

دنياطلبي:دنيا طلبى كے آثار، ۹

ذكر:خدا كے ذكر كے آثار، ۱، ۲، ۴

رشد:رشد كے اسباب ۳

غنائم:غنائم كے آثار ۹

قرآن:تلاوت قرآن كے فوائد ۳، ۴; قرآن اور سچے مؤمنين ۳

قلب:خاضع قلب ۴;قلب پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۲، ۴

معاشرہ:دينى معاشرے كا اختلاف ۹

مؤمنين:سچے مؤمنين كا توكل ۶; سچے مؤمنين كا دل ۱; سچے مؤمنين كى مسؤليت ۹; مؤمنين كا خضوع ۱;مؤمنين كا دل ۲; مؤمنين كا نرم ہونا ۲، مؤمنين كى خصوصيت ۶، ۹

آیت ۳

( الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

وہ لوگ تماز قائم كرتے ہيں اور ہمارے ديئے ہوئے رزق ميں سے انفال بھى كرتے ہيں (۳)

۱_ نماز قائم كرنا اور خداوند كے ديئے ہوئے (مالي) وسائل سے راہ خدا ميں خرچ كرنا (انفاق) حقيقى ايمان كى روشن ترين علامت ہے_إنما المؤمنين ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون _

۲_ نماز قائم كرنے اور (مالي) وسائل اور خزانوں سے كچھ حصہ ،راہ خدا ميں خرچ كرنے كى ضرورت_أطيعوا الله و رسوله ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

ہوسكتاہے ''مما رزقنھم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو بنابراين پورے خزانے كا انفاق، حكم خدا ميں شامل نہيں ہوگا بلكہ ان ميں سے كچھ حصہ خداوند كو مطلوب ہے_

۴۴۷

۳_ (مالي) وسائل كے خداداد ہونے پر اعتقاد، راہ خدا ميں مال بخشنے اور انفاق كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے_

و مما رزقنهم ينفقون

جملہ ''رزقنھم'' كا مقصد ،اس حقيقت كو بيان كرنے كے علاوہ كہ انسان كا مال، خداوند كى عطا ہے امر انفاق ميں تسھيل بھى ہے يعنى يہ سب خزانے خداوند نے آپ كے اختيار ميں ديئے ہيں لہذا درست نہيں كہ ان ميں سے انفاق كرنے سے دريغ كيا جائیے_

۴_ سچے اور حقيقى مؤمنين، ہميشہ معاشرے كى مادى ضروريات برطرف كرتے ہيں اور معنوى (و روحاني)ا قدار كو زندہ كرتے ہيں _الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

مذكورہ معنوى اور روحانى امور كو زندہ كرنے كے واضح ترين نمونے كا عنوان ''اقامہ نماز'' ہى ہوسكتاہے_ فعل مضارع ''ينفقون'' اقامہ نماز اور انفاق كے استمرار كى حكايت كرتے ہيں _

۵_ انسان كا كردار اور اعمال، اسكى جہان بينى (كائنات كے بارے ميں نظريئے) كا نتيجہ ہیں _

ء انما المؤمنون ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

۶_ اقامہء نماز اور راہ خدا ميں انفاق، توكل بر خدا، خشيت قلب اور ايمان ميں اضافے كى تجلى و نشانى ہے_

و جلت قلوبهم ...زادتهم ايمنا ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون _

حرف عطف كے بغير ''الذين'' كا تكرار يہ مطلب ظاہر كرنے كيلئے ہے كہ اقامہ نماز اور انفاق، گذشتہ آيت ميں شمار كى گئي صفات كى ظاہرى علامت و تجلى ہے_

۷_ تمام الہى فرائض اور عبادات ميں اقامہء نماز اور راہ خدا ميں انفاق كو خصوصى امتياز حاصل ہونا_

يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

روشن ہے كہ ايمان كى اقامہ نماز اور انفاق كے علاوہ اور بھى عملى علامتيں ہيں _ لہذا ان دو (اقامہ نماز اور انفاق) كو خاص طور پر ذكر كرنا ان كى خصوصى اہميت كو ظاہر كرتاہے_

ابھارناا ور تحريك كرنا:ابھارنے كے اسباب ۳، ۵

انفاق:انفاق كا زمينہ ۳;انفاق كى اہميت ۱، ۲; انفاق كى

۴۴۸

حدود ۲; انفاق كى خصوصيت ۷; انفاق كى فضيلت ۷; انفاق كے اسباب ۶

ايمان:ايمان كا زيادہ ہونا ۶;ايمان كے آثار، ۱، ۳

توكل:خداپرتوكل كے آثار ۶

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كا منشاء ۳

جہان بينى :كائنات كے بارے ميں نظريئے (جہان بيني) كے آثار ۵;جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۳

عبادت:فضيلت عبادت ۷

عمل:عمل كا منشاء ۵

فرائض:فرائض پر عمل كے اسباب ۶

قلب:خضوع قلب كے آثار ۶

كردار و رفتار:كردار و رفتاركى بنياد ۵

معاشرہ:معاشرے كى ضروريات كا پورا ہونا ۴

معنويات:معنويات اور روحانى امور كا احياء ۴

مؤمنين:سچے مؤمنين كا كردار ۴

نماز:اقامہء نماز كى اہميت ۱، ۲; نماز قائم كرنے كى فضيلت ۷; نماز قائم كرنے كے اسباب ۶

آیت ۴

( أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

يہى لوگ حقيقتا صاحب ايمان ہيں اور انھيں كے لئے پروردگار كے يہاں درجات اور مغفرت اور با عزت روزى ہے (۴)

۱_ ياد خدا سے دل ميں خشيت پيدا ہونا، تلاوت قرآن سے ايمان ميں اضافہ ہونا اور فقط خداوند پر توكل كرنا، حقيقى ايمان كى علامت ہے_اولئك هم المؤمنون حقا

۴۴۹

۲_ ہميشہ نماز قائم كرنا (پڑھنا) اور دائمى طور پر ناداروں كى مدد كرنا، مرحلہء عمل ميں ايمان واقعى كى علامت ہے_

اولئك هم المؤمنون حقا

۳_ حقيقى مؤمنيں ، بارگاہ خداوند بلند درجات سے بہرہ مند ہونگے_لهم درجت عند ربهم

كلمہ ''درجت'' كہ جو نكرہ لايا گيا ہے_ درجات و مراتب كے بلند ہونے كى حكايت كرتاہے اور يہ بلند مرتبہ ہونا اور عالى شان ہونا ايسا ہے كہ عام انسان اس كى معرفت نہيں ركھتے_

۴_ سب انسان، حتى حقيقى مؤمنين بھى لغزش كے خطرے سے دوچار اور مغفرت خداوند كے محتاج ہيں _*

اولئك هم المؤمنون حقا لهم ...مغفرة و رزق كريم

۵_ انسان كو عظيم اجر الہى تك پہنچانے كيلئے ايمان و عمل ايك دوسرے كا ساتھ ديتے ہيں _

لهم درجت عند ربهم و مغفرة و رزق كريم

۶_ مغفرت خداوند حاصل ہونا اور نيك و عمدہ (مادى و معنوي) رزق سے بہرہ مند ہونا ہى حقيقى مؤمنين كا اجر و ثواب ہے_لهم ...مغفرة و رزق كريم

اجر:اجر و پاداش كے موجبات ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اجر ۵; اللہ تعالى كى مغفر ت ۶; اللہ تعالى كى مغفرت كى ضرورت ۴

انسان:انسان كى لغزش ۴; انسان كى معنوى (روحاني) ضروريات ۴

ايمان:ايمان اور عمل ۵; ايمان كى نشانياں ۱، ۲;ايمان كے آثار ۵; ايمان ميں اضافہ ہونا ۱

توكل:خدا پر توكل ۱

خوف:خدا كا خوف ۱

ذكر:ذكر خدا ۱

روزي:پسنديدہ روزى ۶

عمل:عمل كے آثار ۵

۴۵۰

قرآن:تلاوت قرآن كے آثار ۱

قلب:قلب پر مؤثر عوامل ۱;قلبى خضوع ۱

محتاج افراد:محتاج افراد كى ضرورت پورى ہونا ۲

مقربين: ۳

مؤمنين:سچے مؤمنين كے مقامات ۳;مؤمنين كا اجر ۶; مؤمنين كى روزى ۶; مؤمنين كى لغزش ۴; مؤمنين كى مغفرت ۶

نماز:مسلسل نماز قائم كرنا ۲

آیت ۵

( كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِن بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ )

جس طرح تمھارے رب نے تمہيں تمھارے گھر سے حق كے ساتھ برآمد كيا اگرچہ مومنين كى ايك جماعت اسے ناپسند كر رہى تھى (۵)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مشركين مكہ كے ساتھ نبرد و جہاد كرنے كيلئے مدينہ سے بدر كى طرف حركت كي_

اخرجك ربك من بيتك بالحقبعد والى آيات كے مطابق جملہ''اخرجك ...'' سے مراد پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جنگ بدر كيلئے نكلنا ہے_

۲_ خداوند كا فرمان اور اسكى تقدير، جنگ بدر كى طرف پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے نكلنے كا عامل تھا_أخرجك ربك من بيتك بالحق

''اخرجك'' كى ''ربك'' كى طرف نسبت ظاہر كرتى ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كايہ خروج اور حركت كرنا، تقدير الہى اور فرمان خداوند كى وجہ سے تھا نہ كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذاتى ارادہ و قصد تھا_

۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے امور كى تدبير اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو رشد و تكامل بخشنے كيلئے، جنگ بدر كے وقوع پر تقدير الہى كا مقدّرہونا_ا خرجك ربك من بيتك بالحق

''رب'' كا معنى مدبر اور مربى ہے، اور اس كا ''ك''كى طرف مضاف ہونا (كما ا خرجك ربك) ظاہر كرتاہے كہ خروج پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر تقدير الہى كے اہداف ميں سے ايك ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے امور كى تدبير كرنا تھى كہ جو طبعا ًآپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو مكمل كرنے كيلئے تھي_

۴۵۱

۴_ جنگ بدر كى طرف ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اقدام خداوند كى ربوبيت و تدبير كے تحت ايك برحق اقدام تھا_

كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

۵_ خداوند كے فرامين اور ہدايات ہميشہ ،حق و مصلحت كى اساس پر صادر ہوتے ہيں _كما اخرجك ربك من بيتك بالحق

كلمہ ''كما'' ظاہر كرتاہے كہ جنگ بدر كيلئے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خروج كى حقانيت، خداوند كے تمام كاموں اور فرامين كى حقانيت كا ايك نمونہ اور مثال ہے_

۶_ مؤمنين ميں سے بعض لوگ جنگ بدر كے اقدام پر خوش نہيں تھے_ا خرج ربك ...و إن فريقاً من المؤمنين لكرهون

۷_ بعض مسلمانوں كا، جنگ بدر كے غنائم اور انفال كے بارے ميں حكم خداوند سے ناخوش ہونا_

قل الا نفال لله و الرسول ...كما ا خرجك ربك ...و إن فريقا من المؤمنين لكرهون _

' 'كما'' ايك دوسرے امر كى تشبيہ كيلئے ہے اور مشبہ بہ آيت ميں صراحت كے ساتھ ذكر نہيں ہوا، لہذا يہاں مفسرين كى طرف سے مختلف احتمالات ديئے گئے ہيں _ من جملہ يہ كہ جنگ بدر كے غنائم و انفال كے بارے ميں حكم خداوند (مراد ہے) اس بناء پر ''كما اخرجك ...'' كا معنى اس طرح ہوگا_ انفال كے بارے ميں خداوند كا حكم ايك برحق حكم ہے جيسا كہ جنگ بدر كى طرف حركت و خروج كا حكم برحق تھا_ اس بناء پر جملہ ''إن فريقا ...''سے معلوم ہوتاہے كہ انفال كے بارے ميں حكم خداوند سے سب يا بعض مسلمان، ناخوش تھے_

۸_ جس طرح جنگ بدر كيلئے مدينہ سے نكلنے كا حكم خدا، حقانيت پر مبنى تھا اسى طرح انفال كے بارے ميں بھى خداوند كا حكم، برحق تھا_قل الا نفال لله والرسول ...كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

۹_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا احد كے دامن ميں مشركين كے ساتھ جنگ و نبرد كرنے كيلئے مدينہ سے خروج كرنا ،جنگ بدر كيلئے خروج كى طرح ايك برحق قدم تھا_*كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

بعض كا خيال ہے كہ' 'كما ...' 'بعد والى آيت ميں موجود ''يجدلونك ...' 'سے متعلق ہے اور وہ آيت جنگ احد سے پہلے كے واقعات كى طرف اشارہ كررہى ہے_ اس بناء پر''كما ا خرجك' 'كا معنى يہ ہوگا_ بعض مسلمان، احد كى طرف خروج كے بارے ميں كہ جو ايك برحق

۴۵۲

قدم تھا_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جدال كرنے لگے اور اسے خلاف مصلحت كہنے لگے كہ جس طرح وہ بدر كى جانب خروج پر كہ جو ايك برحق قدم تھا، ناخوش تھے_

۱۰_ بعض احكام الہى كے بارے ميں باطنى ناخوشنودى كے ساتھ خدا پر ايمان كا منافى نہ ہونا_و إن فريقاً من المؤمنين لكرهون

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۶، ۷، ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۳،۴; اللہ تعالى كے اوامر ۲; اللہ تعالى كے اوامر كى حقانيت ۵،۸; اللہ تعالى كے اوامر ميں مصلحت ۵; اللہ تعالى كے مقدرات۲،۳

امور:امور كى تدبير ۳

انفال:انفال كے احكام ۸

ايمان:ايمان كى حدود ۱۰;خدا پر ايمان ۱۰

جہاد:مشركين مكہ كے ساتھ جہاد، ۱

غزوہَ احد:غزوہ احد كى حقانيت ۹

غزوہ بدر:غزوہ بدر كى حقانيت ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۸;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا غزوہ بدر ميں ہونا ۲

فرائض:فرائض كى ناپسنديدگى ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; غزوات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ احد ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جہاد ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى فرمانبردارى ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جہاد كى حقانيت ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۷;مسلمان اور انفال ۷; مسلمان اور جنگى غنائم ۷

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۶;مؤمنين اور غزوہ بدر ۶

۴۵۳

آیت ۶

( يُجَادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنظُرُونَ )

يہ لوگ آپ سے حق كے واضح ہوجانے كے بعد بھى اس كے بارے ميں بحث كرتے ہيں جيسے كہ موت كى طرف ہنگائے جا رہے ہوں اور حسرت سے ديكھ رہے ہوں (۶)

۱_ مسلمانوں ميں سے بعض لوگ جنگ بدر كى حقانيت كى وضاحت ہوجانے كے باوجود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس كى جانب بڑھنے سے روكنے كا خيال ركھتے تھے_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

''يجدلونك'' كى تركيب كے بارے ميں چند آرا موجود ہيں _ جن ميں سے ايك يہ ہے كہ ''يجدلونك'' فاعل ''لَكرھون'' كيلئے حال اور ''ان فريقاً'' مفعول ''اخرجك'' كيلئے حال ہے_ ان دو نظريات كى بناء پر مذكورہ آيت، جنگ بدر سے پہلے كے واقعات كى ايك توضيح ہے_ قابل ذكر ہے كہ جدال كا معنى طرف مقابل كے نظريئے اور آراء پر غلبہ پانے كيلئے منازعہ كرنا ہے_

۲_ صدر اسلام كے مسلمانوں كيلئے جنگ بدر ميں حاضر ہونے كا ضرورى ہونا ايك واضح اور روشن بات

تھي_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

۳_ جنگ بدر كى جانب حركت كرنے كى مخالفت كرنے كے سبب بعض مؤمنين كو خداوند كى طرف سے سرزنش اور توبيخ كى گئي_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

۴_ جنگ بدر ميں حاضر ہونے سے بعض مؤمنين كا شديد وحشت زدہ ہونا_كانّما يساقون إلى الموت

۵_ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں سے بعض كا خيال تھا كہ جنگ بدر ميں شركت كرنا واضح طور پر موت و ہلاكت كى جانب بڑھنا ہے_

۴۵۴

كانّما يساقون إلى الموت و هم ينظرون

پہلے جملے كے قرينے سے ''ينظرون'' كا مفعول ''الموت'' ہے_ يعنى''و هم ينظرون الموت'' بنابرايں ، جملہ حاليہ ''و ھم ...'' اس بات كى حكايت كررہاہے كہ مسلمانوں ميں سے بعض كو جنگ بدر كے مرگ آفرين ہونے كا اطمينان اس قدر تھا كہ گويا وہ موت كو اپنى آنكھوں سے ديكھ رہے تھے_

۶_ مؤمنين ميں سے كچھ لوگ، جنگ بدر ميں فتح و كاميابى سے مايوس اور اس معركے ميں ايك مرگبار شكست كے بارے ميں مطم-ئن تھے_يجدلونك ...كا نما يساقون إلى الموت و هم ينظرون

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ: ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳، ۴، ۵، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى جانب سے سرزنش ۴

انحراف:اجتماعى انحراف ۱

خوف:جہاد كا خوف ۴

غزوہ بدر:غزوہ بدر كى اہميت ۲; غزوہ بدر كى حقانيت ۱; غزوہ بدر ميں شركت ۵

فتح :فتح سے مايوسى ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر ۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۲; صدر اسلام كے مسلمانوں كا عقيدہ ۵; صدر اسلام كے مسلمانوں كے رجحانات ۱; مسلمان اور غزوہ بدر ۱، ۳، ۵

موت:موت كى جانب بڑھنا ۵

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين۶; صدر اسلام كے مؤمنين كى سرزنش ۳; مؤمنين اور غزوہ بدر ۴; مؤمنين اور غزوہ بدر كى شكست ۶; مؤمنين كا خوف ۴; مؤمنين كى مايوسى ۶

۴۵۵

آیت ۷

( وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتِيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللّهُ أَن يُحِقَّ الحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب كہ خدا تم سے وعدہ كر رہا تھا كہ دو گروہوں ميں سے ايك تمھارے لئے بہرحال ہے انور تم چاہتے تھے كہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے كلمات كے ذريعہ حق كو ثابت كرنا چاہتا ہے اور كفار كے سلسلہ كو قطع كردينا چاہتا ہے(۷)

۱_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى تھى كہ وہ مشركين قريش كے تجارتى قافلے پر حملہ كريں يا ان كى مسلح فوج كے ساتھ جنگ كريں _كما أخرجك ربك ...إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين ...و يريد الله أن يحق الحق بكلمته

۲_ قريش كا تجارتى قافلہ، دفاعى قوت او ر مقابلے كى طاقت (فوجى ساز و سامان) سے خالى تھا_غير ذات الشّوكة

''شوكة'' كا معنى درخت اور پودے كا كاٹنا ہے_ اور آيت ميں جنگى اسلحہ اور ساز و سامان كے بارے ميں كنايہ ہے_بنابرايں ، ''غير ذات الشوكة'' يعنى غير مسلح گروہ اور اس سے مراد،

قريش كا تجارتى قافلہ ہے كہ جو ابوسفيان كى سركردگى ميں چاليس افراد كے ہمراہ شام سے مكہ كى طرف بڑھ رہا تھا_

۳_ مشركين مكہ كى فوج جنگى ساز و سامان سے مسلح اور مسلمانوں كى نسبت زيادہ فوجى طاقت و برترى كى حامل تھي_

و تودّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم

مشرك فوج كا مقابلہ كرنے كے سلسلے ميں مسلمانوں كارغبت نہ دكھانا نيز گذشتہ آيت ميں جملہ ''كأنما يساقون الى الموت'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ جنگ بدر ميں مشركين عسكرى قوت و برترى كے حامل تھے_

۴_ مشركين قريش كى فوج پر فتح و نصرت يا ان كے تجارتى قافلے پر تسلط كے بارے ميں خداوند كى جانب سے اہل ايمان كے ساتھ و عدہ كيا گيا تھا_و إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين

۵_ مسلمان، قريش كے تجارتى قافلے كا مقابلہ كرنے كے مشتاق اور ان كى مسلح فوج كے ساتھ جنگ كرنے سے ناخوش تھے_و تو دّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم

۴۵۶

۶_ خداوند چاہتا تھا كہ مسلمان، قريش اور مشركين مكہ كى مسلح فوج كے روبرو ہوكر ان كا مقابلہ كريں _

تودّون أن ...و يريدالله أن يحق الحق بكلمته

دونوں جملوں ''تودّون ...'' اور ''يريد الله ...'' كے مقابلے سے معلوم ہوتاہے كہ دو گروہوں (تجارتى قافلے اور مشركين كى مسلح فوج) ميں سے ايك كے انتخاب كرنے ميں ، خداوند كا ارادہ، مسلمانوں كى خواہش كے خلاف تھا_

۷_ حق كو ثابت كرنے اور كفار كى جڑيں اكھاڑنے كے بارے ميں ارادہ الہى كا پورا ہونا_

و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

''دابر'' كا معنى آخر ہے اور ہر چيز كے آخر كو ختم كرنے كا مطلب اس چيز كى مكمل نابودى ہے_

۸_ خداوند كى طرف سے بدر ميں مشركين مكہ كے ساتھ جنگ كرنے كا حكم دينے كا مقصد كفار كى جڑيں اكھاڑ پھيكنا اور حق كو ثبات و استحكام بخشنا تھا_و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۹_ كفر كى نابودى اور حق كو ظاہر كرنے كيلئے، ارادہ الہى كے پورا ہونے كے اسباب ميں سے ايك، خداوند كا كفر و شرك كے خلاف مبارزہ اور جنگ كا فرمان جارى كرنا تھا_و يريد الله أن يحق الحق بكلمته

مؤمنين كے برعكس كہ جو قريش كے تجارتى قافلے پر حملہ آور ہونے كى خواہش ركھتے تھے، خداوند نے چاہا كہ وہ كفر كے لشكر كا مقابلہ كريں اور ان سے جہاد كريں _ اور اسى بات كو اس نے ان كے مقدر ميں لكھديا اور ان سے كہا كہ ان كے اسى عمل ميں احقاق حق حاصل ہوگا_ بنابرايں ''بكلمتہ'' سے مراد يہى فرمان جہاد اور جنگ كا منظر ہے_

۱۰_ جنگ بدر كے واقعات اور اس ميں مسلمانوں كى فتح ايك عظيم نعمت (ہونے كے علاوہ) توحيد كے درس پر مشتمل ہے اور نيز يہ ياد ركھے جانے كے قابل ہے_إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين أنها لكم

بدر كے واقعات كو ياد ركھنے كے بارے ميں فرمان خداوند سے مراد، قدرتى و طبيعى عوامل پر خداوند كى حاكميت كو ياد ركھنا ہے_ چونكہ مسلمانوں كى نسبت مشركين كى ناقابل موازنہ طاقت و برترى كا تقاضا يہى تھا كہ مشركين فتح مند ہوجاتے ليكن تقدير الہى

۴۵۷

يہ تھى كہ كاميابى اور فتح مسلمانوں كو نصيب ہو اور آخر كار ايسا ہى ہوا_

۱۱_ تايخ كے سبق آموز حقائق كو ياد ركھنے كى ضرورت_إذا يعدكم الله إحدى الطائفتين

۱۲_ توحيد اور دين اسلام كى بنيادوں كو مضبوط كرنے اور كفر و شرك كى شكست ميں جنگ بدر كى گہرى تأثير_

و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۱۳_ الہى تفكر كا بلندترين مقصد زمين سے كفر كى جڑوں كو اكھاڑ پھينكنا ہے_و يريد الله ان يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۱۴_ الہى تفكر كے مطابق، دنيوى ثروت تك پہنچنے كا سب سے بڑا مقصد، باطل كى شكست اور حق كى فتح و كاميابى ہے_

تودّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم و يريد الله ...و يقطع دابر الكفرين

۱۵_عن جابر قال: سألت أبا جعفر عليه‌السلام عن تفسير هذه الآية فى قول الله : ''يريد الله أن يحق الحق بكلماته و يقطع دابر الكافرين'' قال ابوجعفر عليه‌السلام : ...و اما قوله: ''يحق الحق بكلماته'' فانه يعنى يحق حق آل محمد عليه‌السلام و اما قوله: ''بكلماته'' قال: كلماته فى الباطن علي عليه‌السلام هو كلمة الله فى الباطن و اما قوله: ''و يقطع دابر الكفرين'' فهم بنوا امية هم الكافرون (۱)

جابر كے سوال پر امام باقرعليه‌السلام نے آيہ مجيدہ ''يريد الله ان يحق الحق ...'' كى تفسير كرتے ہوئے فرمايا: اور يہ كلام خدا كہ''يحق الحق بكلماته'' اس سے مراد خدا كا حق آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا احقاق كرنا ہے_ اور ''بكلماتہ'' سے مراد باطن ميں كلمات خدا ہے كہ جو حضرت عليعليه‌السلام ہيں ، چونكہ وہ باطن ميں ، كلمة الله ہيں ، اور ''و يقطع دابر الكافرين'' سے مراد بنى اميہ ہيں چونكہ وہ كافر ہيں ...''

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ ۱۱

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸; تحكيم اسلام كے اسباب ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كاارادہ، ۶، ۷، ۹; اللہ تعالى كاوعدہ ،۴; اللہ تعالى كى نعمتيں ۱۰;اللہ تعالى كے اوامر ۸، ۹

اقدار: ۱۳، ۱۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۵۰ ح ۲۴ نورالثقلين ج ۲ ص ۱۳۶ ح۲۸_

۴۵۸

باطل:باطل كى شكست ۱۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۱

توحيد:تحكيم توحيد كے اسباب۱۲;توحيد كى تعليمات ۱۰

جہاد:ابتدائی جہاد كى مشروعيت ۱; جہاد سے بچنا ۵; مشركين قريش كے ساتھ جہاد ۱; مشركين مكہ سے جہاد ۸

حق:اظہار حق ۹; حق كو برپا كرنا ۸; حق كى فتح ۱۴

دشمنان:دشمنوں كے اموال پر قبضہ ۴

دنيا طلبي:دنيا طلبى كى قدر و قيمت ۱۴

ذكر:تاريخى حقائق كو ياد ركھنا ۱۰، ۱۱

شرك:شرك كى شكست كے عوامل ۱۲; شرك كے خلاف مبارزہ ۹

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے آثار ۱۲; غزوہ بدر كا فلسفہ ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۱۰

قريش:قريش كا تجارتى قافلہ ۱، ۲، ۴، ۵;مشركين قريش كى عسكرى طاقت ۳; مشركين قريش كى فوج ۳; مشركين قريش كى كمزورى ۲;

كفار:كفار كى ہلاكت ۷، ۸

كفر:كفر كى شكست كے عوامل ۱۲; كفر كى نابودى ۹، ۱۳; كفر كے خلاف مبارزہ ۹

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى مسؤليت ۱; صدر اسلام كے مسلمانوں كے رجحانات ۵; مسلمان اور مشركين قريش ۵، ۶; مسلمانوں كى فتح ۱۰; مسلمانوں كى كمزورى ۳; مسلمانوں كى ناخشنودى ۵

مشركين:مشركين پر فتح ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ سے جنگ ۶

مقدس اہداف: ۱۳، ۱۴

مؤمنين:مؤمنين سے وعدہ ۴

۴۵۹

آیت ۸

( لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ )

تا كہ حق ثابت ہوجائیے اور باطل فنا ہوجائیے چاہے مجرمين اسے كسى قدر بُرا كيوں نہ سمجھيں (۸)

۱_ اسلام ميں جہاد اور مبارزے كا حكم دينے كا مقصد، حق كا ثابت ہونا اور باطل كا نابود ہونا ہے_

إ ذ يعدكم ...يريد الله ...ليحق الحق ...و لو كره المجرمون

۲_ پورى دنيا ميں شرك كى نابودى اور توحيد كى اشاعت كى بنياد، جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و كاميابى تھي_

يريد الله أن يحق الحق ...ليحق الحق و يبطل البطل

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''ليحق الحق'' گذشتہ آيت ميں موجود جملہ ''يريد الله أن يحق الحق'' سے متعلق ہو، اس بناء پر كہہ سكتے ہيں گذشتہ آيت ميں ''حق'' سے مراد جنگ بدر كى وہ فتح ہے كہ جس كا وعدہ ديا گيا تھا_ اور مذكورہ آيت ميں ''حق'' سے مُراد ''مطلق حق'' ہے بنابراين ''يريد الله أن يحق الحق'' كا معنى يہ ہوگا ''جنگ بدرميں فتح و كاميابى مقدر كركے

خداوند نے چاہا كہ حق كو ہميشہ كيلئے ظاہر و ثابت كردے اور پورى دنيا ميں حق كى بنياديں مضبوط ہوجائیں ''

۳_ كفار كى جڑيں اكھڑ جانے كے بعد، باطل كے محو ہوجانے اور حق كے ثابت ہوجانے كى ضمانت_

و يقطع دابر الكفرين _ ليحق الحق و يبطل البطل

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''ليحق الحق'' گذشتہ آيت ميں موجود ''يقطع ...'' كے متعلق ہو_

۴_ مجرم مشركين كى ناخوشى اور مسلسل جد و جہد كے باوجود خداوند كفر كى نابودى اور توحيد و معارف اسلام كى نشر و اشاعت كا خواہاں ہے_ليحق الحق ...و لو كره المجرمون

مجرمين كى كراہت(و ناپسنديدگي) حق كے ساتھ مقابلے كيلئے ان كى مسلسل جد و جہد سے كنايہ ہے_ چونكہ عملى مبارزے اور مسلسل كوشش كے بغير فقط نفسانى كراہت و ناپسنديدگى كوئي ايسا مسئلہ نہيں كہ جس كو آيت ميں ذكر كيا جاتا_ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت كے موقع محل كے مطابق توحيد اور معارف اسلام كلمہ ''الحق'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ہيں _

۴۶۰