تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 153847
ڈاؤنلوڈ: 3189


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 153847 / ڈاؤنلوڈ: 3189
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

۵_ شرك اور كفر جرم ہے اور مشركين و كفار مجرم ہيں _و لو كره المجرمون

''المجرمون'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، مشركين مكہ ہيں كہ جنكو گذشتہ آيت ميں كفار كہا گيا ہے_ بنابراين كافر و مشرك ہر دو پر مجرم كا اطلاق كيا گيا ہے_

۶_عن جابر قال: ...قال أبوجعفر عليه‌السلام ...و أما قوله: ''ليحق الحق'' فإنه يعنى ليحق حق آل محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حين يقوم القائم عليه‌السلام و اما قوله: ''و يبطل الباطل'' يعنى القائم فاذا قام يبطل باطل بنى امية .(۱)

جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اور يہ كلام خدا كہ ''ليحق الحق'' اس سے مراد يہ ہے كہ خداوند قيام قائمعليه‌السلام كے زمانے ميں احقاق حق آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرمائے گا، اور ''يبطل الباطل'' كا معنى يہ ہے كہ خداوند حضرت قائمعليه‌السلام كے وسيلے سے كہ جب وہ قيام كريں گے، بنى اميہ كے باطل كے آثار و طريقے ختم كرڈالے گا_

اسلام:اسلام كى اشاعت ۴;صدر اسلام كى تاريخ ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كاارادہ ۴

باطل:باطل كى شكست كے عوامل ۳; باطل كى نابودى ۱; باطل كى نابودى كے عوامل ۳

توحيد:توحيد كى اشاعت ۲، ۴

جہاد:فلسفہ جہاد ۱

حق:حق كو برپا كرنا ۱، ۳; حق كى فتح كے علل و اسباب ۳

شرك:شرك كا خاتمہ ۲;شرك كا گناہ ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں فتح كى اہميت ۲

كفار:كفار كا جرم ۵; كفار كى ہلاكت ۳

كفر:

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۵۰ ح ۲۴ نورالثقلين ج۲ ص ۱۳۶ ح ۲۸_

۴۶۱

كفر كا خاتمہ ۴;كفر كا گناہ ۵

گناہ:گناہ كے مواقع ۵

مجرمين: ۵

مسلمان:مسلمانوں كى فتح ۲

مشركين:مشركين كاجرم ۵; مشركين كى كراہت ۴

آیت ۹

( إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُرْدِفِينَ )

جب تم پروردگار سے فرياد كر رہے تھے تو اس نے تمھارى فرياد سن لى كى ميں ايك ہزار ملاءكہ سے تمھارى مدد كر رہا ہوں جو برابر ايك كے پيچھے ايك آرہے ہيں (۹)

۱_ جنگ بدر ميں مشركين كى بھارى فوج كو ديكھ كر مسلمانوں كا پريشان ہونا اور ان كى طرف سے مركز اسلام كيلئے خطرے كا ا حساس كرنا_إذ تستغيثون ربكم

''استغاثہ'' كا كلمہ عام طور پر اس جگہ استعمال كيا جاتاہے كہ جب استغاثہ كرنے والا شديد مشكل سے نجات طلب كرے_

۲_ مجاہدين بدر نے جنگ سے پہلے بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كے ذريعے اس سے مدد طلب كي_إذ تستغيثون ربكم

''غوث'' كا مطلب، مدد كرنا ہے، اور استغاثہ مدد اور امداد طلب كرنے كو كہتے ہيں _

۳_ خداوند متعال نے مجاہدين بدر كے استغاثے كو ہزاروں ملاءكہ بھيج كر قبول كيا_

فاستجاب لكم إنى ممدّكم بألف من الملئكة مردفين

''مردف'' اس كو كہتے ہيں كہ جس كے پيچھے لگاتار سلسلہ جارى رہے، بنابراين''ألف من الملائكة مردفين'' يعنى ہزار فرشتے كہ جن ميں سے ہر فرشتے يا فرشتوں كے بعد بھى اور فرشتوں كا اضافہ ہورہا تھا_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ معنى اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''مردفين'' كا مفعول محذوف''طائفة أخرى من الملائكة'' ہو_

۴_ بارگاہ ربوبيت ميں مجاہدين بدر كى دعا اور غيبى امداد كے ذريعے ان كے استغاثے كا قبول ہونا، ايك ياد ركھى جانے والى نعمت ہے_إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

۴۶۲

۵_ راہ خدا كے مجاہدوں كيلئے آنے والى الہى امداد كو ياد ركھنا، دشمنان دين كا مقابلہ كرنے سے نہ ڈرنے كا باعث بنتاہے_

إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

مجاہدين كى غيبى امداد كى ياد دلانے كا مقصد، مؤمنين كو دين كے دشمنوں كا مقابلہ كرنے كى ترغيب دلانا اور ان سے خوف و ہراس كو ختم كرنا ہے_

۶_ الہى امداد سے انسان كے بہرہ مند ہونے كے اسباب ميں سے ايك، بارگاہ خداوند ى ميں اس كا دعا و استغاثہ كرنا ہے_

إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

۷_ خداوند كى جانب سے انسانوں كو ہدايت و راہنمائی كى جاتى ہے كہ وہ مشكلات اور سختيوں سے نجات پانے كيلئے ،بارگاہ الہى ميں استغاثہ اور دعا كريں _إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم

مجاہدين بدر كے استغاثے كى ياد دہانى اور اس كے قبول ہونے كى صراحت ہوسكتا ہے اس نكتہ كى طرف توجہ دلانے كيلئے ہو كہ اے انسانوں مشكلات اور سختيوں ميں خداوند كى جانب رجوع كرو اور اس سے مدد طلب كرو تا كہ نجات پاؤ_

۸_ جنگ بدر ميں ہزار فرشتوں كا حاضر ہونا كہ جن ميں سے ہر فرشتہ يا فرشتے اپنے پيچھے (مزيد فرشتوں كا) سلسلہ جارى ركھے ہوئے تھے_بألف من الملائكة مردفين

۹_ فرشتے، خداوند كى امداد اور اس كے ارادے كى تكميل پانے كا سبب اور وسيلہ بنتے ہيں _

يريد الله أن يحق الحق بكلمته ...إنى ممدّكم بألف من الملئكة مردفين

۱۰_ ميدان جنگ اور جنگى كاروائی وں ميں نظم وضبط كا تعميرى اور واضح كردار_إنى ممدكم بألف من الملئكة مردفين

۱۱_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم إنه قال لأصحابه: ألستم أصحابى يوم بدر إذ أنزل الله فيكم ''إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم إنى ممدّكم بألف من الملائكة مردفين (۱)

حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمايا كيا تم لوگ يوم بدر والے ميرے اصحاب نہيں ہو كہ جن كے بارے ميں خداوند نے آيت ''إذ تستغيثون ...'' نازل فرمائی ہے_

استغاثہ:استغاثے كى اہميت ۷;استغاثے كے آثار ۶

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲ ص ۳۱۲، بحارالانوار ج ۱۹ ص ۳۰۷ ح ۵۱_

۴۶۳

استمداد:استمداد (مدد طلب كرنے) كا قبول ہونا ۳، ۴

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۸

اعداد:ہزار كا عدد ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے استمداد۲; اللہ تعالى كى امداد كا زمينہ ۶; اللہ تعالى كى امداد كے وسائل۹; اللہ تعالى كى ہدايات ۷; اللہ تعالى كے ارادہ كا پورا ہونا ۹

جہاد:جہاد اور نظم و انضباط ۱۰;جہاد كے دوران استغاثہ ۲; جہاد ميں دعا ۲; دشمنوں سے جہاد ۵

حوصلہ بلند ہونا:حوصلے بلند ہونے كے اسباب ۵

دعا:دعا كے آثار ۶

ذكر:امداد خدا كا ذكر ۵; خدا كى نعمات كا ذكر ۴;ذكر كے آثار ۵

سختي:استغاثے ميں سختى ۷; استغاثے ميں سہولت كے اساب ۷

شجاعت:شجاعت كے عوامل ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور مشركين، ۱; غزوہ بدر اور ملاءكہ ۲; ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۸; غزوہ بدر كے مجاہدين كا استغاثہ ۲، ۳، ۴; غزوہ بدر ميں مسلمان ۱; مجاہدين غزوہ بدر كى دعا ۲، ۴

غيبى امداد: ۳، ۴، ۸

مجاہدين:مجاہدين كى امداد ۵

مسلمان:مسلمانوں كى پريشانى ۱

ملاءكہ:ملاءكہ كى امداد ۳، ۹

نظم:نظم و ضبط كى اہميت ۱۰

۴۶۴

آیت ۱۰

( وَمَا جَعَلَهُ اللّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

اور اسے ہم نے صرف ايك بشارت قرار ديتا كہ تمھارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو صرف اللہ ہى كى طرف سے ہے _ اللہ ہى صاحب عزّت اور صاحب حكمت ہے (۱۰)

۱_ جنگ بدر ميں ملاءكہ كا كردار فقط مؤمنين كو فتح و كاميابى كى بشارت دينا اور اطمينان دلانا تھا نہ كہ مشركين كے قتل كيلئے عملى اقدام كرنا_و ما جعله الله الا بشرى و لتطمئن به قلوبكم

''جعلہ'' اور ''بہ'' كى ضمير ''امداد'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جو ''أنّى ممدكم'' سے ماخوذ ہے اور كلمہ ''بشرى '' ''جعل'' كيلئے ''مفعول لہ'' ہے_

۲_ فتح و كاميابى كى بشارت سے پہلے مجاہدين بدر كے دل، اضطراب اور پريشانى سے پُر تھے_لتطمئن به قلوبكم

كلمہ اطمينان كا معني، اضطراب اور پريشانى كے بعد، قلبى آرام و سكون ہے (مفردات راغب)

۳_ فتح اور كامرانى حاصل كرنے ميں ، مجاہدين كے حوصلوں كو بلند كرنا اور انھيں تقويت پہچانا گہرى تاثير ركھتاہے_

بألف من الملئكة ...و ما جعله الله إلا بشرى و لتطمئن به قلوبكم

۴_ ہر قسم كى امداد اور كاميابى و فتح كا سرچشمہ ،خداوند ہے نہ كہ ملاءكہ اور دوسرے علل و اسباب_

ما جعله الله إلا بشري ...و ما النصر إلا من عند الله

۵_ فقط خداوند كى ذات اس قابل ہے كہ جس سے دشمنان دين كے مقابلے ميں فتح و كاميابى اور امداد

۴۶۵

كى درخواست اور دعا كى جاسكتى ہے_إذ تستغيثون ...و ما النصر إلا من عند الله

۶_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح، اس جنگ ميں مجاہدين (اسلام) كى امداد كيلئے ہزاروں فرشتوں كو بھيجا جانا اور ان كے ذريعے (مسلمان مجاہدين كو) اطمينان دلانا، خداوند كى عزت و كارسازى كا ايك جلوہ ہے_

و ما النصر إلا من عند الله إن الله عزيز حكيم

جملہ (إن الله عزيز حكيم ) ان تمام مسائل كى تعليل ہے كہ جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں گذرے ہيں يعنى جو كچھ بيان كيا گيا ہے اس كا سرچشمہ خداوند كى عزت و حكمت ہے_

۷_ خداوند عزيز (ناقابل شكست فاتح) اور حكيم (كارساز) ہے_إن الله عزيز حكيم

۸_ خداوند ہر كام ميں غالب و فتح مند ہے اور اس كے تمام كام حكمت كى بنياد پر استوار ہوتے ہيں _

إن الله عزيز حكيم

استغاثہ:خداوند سے استغاثہ۵

اسما ء و صفات:

حكيم ۷; عزيز ۷

اطمينان:اطمينان كا سرچشمہ ۶;اطمينان كے عوامل ۱

اُبھارنا:ابھارنے كے علل و اسباب ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا محيط ہونا ۸; اللہ تعالى كى حكمت ۶،۸; اللہ تعالى كى عزت ۶; اللہ تعالى كے اختصاصات ۵; اللہ تعالى كے افعال كا فلسفہ ۸

توحيد:توحيد افعالى ۴

حوصلے بلند كرنا:حوصلے بلند كرنے كے آثار ۳; حوصلے بلند كرنے كے عوامل۱

دين:دشمنان دين پر فتح ۵

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱; غزوہ بدر كے مجاہدين كا قلب ۲; غزوہ بدر كے مجاہدين كى امداد ۶;غزوہ بدر كے مسلمان ۶; غزوہ بدر ميں فتح ۶; غزوہ بدر ميں ملاءكہ ۱

غيبى امداد: ۱

۴۶۶

فتح :فتح كا سرچشمہ و منشاء ۴، ۶;فتح كى بشارت ۱، ۲; فتح كى درخواست ۵; فتح كے علل و اسباب ۳

مجاہدين:مجاہدين كے حوصلے بلند كرنا ۳;مجاہدين ميں اضطراب ۲، ۶

ملاءكہ:ملاءكہ كى امداد ۶; ملاءكہ كى امداد كا كردار ۴

آیت ۱۱

( إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّن السَّمَاء مَاء لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقْدَامَ )

جس وقت خدا تم پر نيند غالب كر رہا تھا جو تمھارے لئے باعث سكون تھى اورآسمان سے پانى نازل كر رہا تھا تا كہ تمھيں پاكيزہ بنا دے اور تم سے شيطان كى كثافت كو دور كردے اور تمھارے دولوں كو مطمئن بنادے اور تمھارے قدموں كو ثبات عطا كردے(۱۱)

۱_ جنگ بدر سے پہلے مجاہدين كو سكون قلب حاصل ہوگيا جس كى وجہ سے ان سب پر ہلكى سى نيند طارى ہوگئي_

إذ تستغيثون ...إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

''غشاوہ'' كا معنى احاطہ ہے اور باب تفعيل سے فعل ''يغشيكم'' كثرت احاطہ پر دلالت كررہاہے_ يہ بھى كہہ سكتے ہيں كہ اس كثرت (احاطہ يعنى غلبے) كى علامت ان تمام افراد پر نيند كا طارى ہونا ہے_ كلمہ ''أَمنة'' كہ جس كا مطلب

ڈر اور خوف كا نہ ہونا ہے_ ''يغشيكم'' كيلئے مفعول لہ حصولى ہے_ يعنى تمہيں سكون قلب حاصل ہوا جسكى وجہ سے تم پر نيند غالب آگئي_

۲_ خداوند نے جنگ بدر كے موقع پر مجاہدين سے اضطراب و پريشانى دور كركے انھيں مكمل سكون و قرار عطا كيا_

إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

۳_ ميدان جنگ ميں وارد ہونے سے پہلے فوجى اور رزمى قوتوں كى تجديد قوا اور سكون قلب كا وسيلہ فراہم كرنے كى ضرورت_إذ يغشيكم النعاس أمنه منه

۴_ ميدان جنگ ميں خواہ استراحت كا وقت ہى كيوں نہ ہو ہميشہ دشمن سے ہوشيار رہنے اور غفلت نہ كرنے كا ضرورى ہونا_إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

۴۶۷

جنگ كے موقع پر مجاہدين كى نيند كے ہلكے اور سبك ہونے كى تصريح اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مجاہدين اگر چہ استراحت كى حالت ميں ہوں ليكن انھيں دشمن كى حركات سے غافل نہيں رہنا چاہيئے_

۵_ جنگ بدر كے موقع پر مجاہدين كا سكون قلب اور استراحت (كے وقت) نيند كا غلبہ ايك ايسى الہى نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد رہنى چاہيئے_إذ يغشيكم النعاس أمنة منه

۶_ خداوند نے جنگ بدر كے موقع پر مسلمانوں كو بارش كى نعمت سے بہرہ مند كيا_و ينزل عليكم من السماء مائ

۷_ مجاہدين بدر پر نزول باران كے مقاصد ميں سے ايك، گندگى اور نجاست سے انكى تطہير غسل اور وضو كيلئے پانى فراہم كرنا تھا_و ينزل عليكم من السماء ماء ليطهركم به

''يطھركم'' كے متعلق كا ذكر نہ ہونا، اس كى عموميت كو طاہر كررہاہے_ (يعنى ظاہر و باطنى نجاسات كو پاك كرنا) جس كا مطلب ہے كہ خداوند نے بارش برسائی تا كہ ظاہرى نجاستيں اس كے ذريعے دور كى جائیں اور جو لوگ جنگ ميں ہيں وہ غسل كريں اور دوسرے وضو كريں _

۸_ بعض مجاہدين بدر، شيطان كى طرف سے پليدى اور پريشانى ميں گرفتار تھے_و يذهب عنكم رجز الشيطن

۹_ نجاست دور كرنے اور طہارت حاصل كرنے كيلئے پانى كا نہ ہونا، جنگ بدر كے مجاہدين كى پريشانى اور شيطانى وسوسے كے پيدا ہونے كا باعث بنا_ليطهّركم به و يذهب عنكم رجز الشيطن

''يذھب'' پر ''لام'' كا نہ آنا ظاہر كرتاہے كہ ''يذھب ...''، ''ليطهركم '' پر مترتب ہے_ رجز شيطان كے دور ہونے كے ساتھ تطہير كے تناسب كا تقاضا ہے كہ رجز شيطان سے مراد وہ وسوسے ہيں كہ جو طہارت كيلئے پانى نہ ہونے كى وجہ سے شيطان نے مجاہدين بدر ميں ايجاد كيے تھے_

۱۰_ جنگ بدر كے موقع پر مجاہدين كى تطہير و پاكيزگى كيلئے بارش كا نزول، شيطان كى طرف سے ايجاد كردہ وسوسوں اور پريشانيوں كے خاتمے كا باعث بنا_و ينزل عليكم ...و يذهب عنكم رجز الشيطن

۴۶۸

۱۱_ جسمانى اور روحانى طہارت كا الہى اقدار ميں سے ہونا_ليطهّركم به و يذهب عنكم رجز الشيطن

۱۲_ شيطان، پليدى و ناپاكى كا باعث ہے_ليطهّركم به و يذهب عنكم رجز الشيطن

۱۳_ جنگ بدر كے وقت، نزول باران كے مقاصد ميں سے ايك حسى و ظاہرى امداد كا مشاہدہ كراكے، مجاہدين كے دلوں كو تقويت بخشنا تھا_و ينزل عليكم ...ليربط على قلوبكم

''ربط على قلبہ'' يعنى ان كے دلوں كو استحكام بخشنا، اور يہ شہامت و شجاعت پيدا كرنے سے كنايہ ہے، قابل ذكر ہے كہ نزول باران اور جنگ كيلئے دلوں كے استحكام ميں تناسب يہ ہے كہ جب مجاہدين كو پانى كى شديد ضرورت ہے تو بارش كے نزول سے وہ امداد الہى كو محسوس كرتے ہيں اور اس پر يقين كرليتے ہيں _

۱۴_ جنگ بدر كے وقت بارش برسنا، اس جنگ ميں مسلمانوں كى فتح كے اہم ترين اسباب ميں سے تھا_

و ينزل عليكم ...و يثبت به الأقدام

۱۵_ مجاہدين كے حوصلے بلند كرنا، ايك ضرورى امر ہے_و ليربط على قلوبكم و يثبت به الأقدام

۱۶_ جنگ كرنے والى فوجوں ميں سے سستى اور كاہلى كے عناصر و عوامل كو پہچاننے اور انھيں برطرف كرنے كى ضرورت_و إذ يغشيكم النعاس أمنة منه و ينزل عليكم ...و يثبت به الاقدام

۱۷_ بدر كے مجاہدين پر خداوند كى خاص توجہ اور عنايت تھي_و لتطمئن به قلوبكم ...يغشيكم ...ينزل عليكم ...ليطهّركم

۱۸_ جنگ بدر كے موقع پر نزول باران كے اہداف اور مقاصد ميں سے ايك ،مسلمانوں كے لشكر كو استحكام بخشنااور ان كى قيام گاہ كى رتيلى زمين پر ان كے قدموں كو ثبات عطا كرنا تھا_ينزل عليكم من السماء ماء ليطهركم ...و يثبت به الاقدام

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الأقدام'' سے مراد مجاہدين كے قدم ہوں بنابراين ''و يثبت بہ الأقدام'' يعنى نزول باران كا مقصد يہ تھا كہ خداوند آپ كے قدموں كو استوار و مستحكم ركھنے اور لغزش اور ريت ميں دھنسنے سے محفوظ ركھے_

۱۹_ خداوند نے مجاہدين بدر كے دلوں كو تقويت عطا كركے، انھيں مشركين كا مقابلہ كرنے كيلئے ثابت قدم بناديا_

ليربط على قلوبكم و يثبت به الأقدام

۴۶۹

''يثبت بہ الاقدام'' نزول باران كے مقاصدميں سے ايك مقصد بيان كرنے كے باوجود اس ميں ''لام''كا نہ ہونا ظاہر كرتاہے كہ يہ مقصد ''ليربط على قلوبكم'' كے بعد حاصل ہوتاہے_ بنابراين كہہ سكتے ہيں ''بہ'' كى ضمير ''استحكام قلوب'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جو ''ليربط على قلوبكم'' سے ماخوذ ہے_ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس مفہوم ميں ثبات قدم (يثبت به الأقدام ) اپنے كنائی معانى (پائی دارى اور عزم راسخ) ميں ليا گيا ہے_

۲۰_عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: قال أمير المؤمنين عليه‌السلام : اشربوا ماء السماء فإنه يطهر البدن و يدفع الأسقام قال الله عزوجل: ''و ينزل عليكم من السماء ماء ليطهركم به و يذهب عنكم رجز الشيطان ...'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ حضرت عليعليه‌السلام نے فرمايا: بارش كا پانى پيو اس كا پاني، بدن كى پاكيزگى اور بيماريوں كے ختم ہونے كا موجب بنتاہے، خداوند عزوجل كا ارشاد ہے، پانى كو آسمان سے اتارا ہے تا كہ وہ تمہيں پاك كرے اور شيطان كى پليدى تم سے دور كرے

۲۱_عن علي عليه‌السلام : ...و أصابهم تلك الليلة (ليلة بدر) مطر شديد فذلك قوله: و ''يثبت به الأقدام'' _(۲)

حضرت عليعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ...بدر كى رات، مسلمانوں پر شديد بارش برسي، اور اسى بارے ميں خداوند نے فرمايا: (بارش كو نازل كيا) تا كہ اس كے ذريعے ثابت قدم ركھا جائیے _

آرام و سكون:آرام و سكون كے آثار ۱

اقدار: ۱۱

اضطراب:اضطراب برطرف كرنے كے عوامل ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱۳; اللہ تعالى كى عنايات ۱۷; اللہ تعالى كى نعمات ۶; اللہ تعالى كے افعال ۲،۱۹

بارش:بارش ۷، ۱۰، ۱۳، ۱۸; بارش كى نعمت ۶

پاكي:پاكى كى قدر و قيمت ۱۱

پريشانى :پريشانى برطرف كرنے كے اسباب۱۰;پريشانى كے علل و اسباب ۸، ۹

پليدي:

____________________

۱) كافى ج/۶ ص ۳۸۷، ح/۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۳۷ ح/۳۰ _

۲) الدرالمنثور ج/۴ ص ۳۲_

۴۷۰

پليدى كے علل و اسباب ۱۲

تطہير:تطہير كى اہميت ،۷

جہاد:آداب جہاد ۳، ۴، ۱۵; جہاد كى آمادگى ۴; جہاد كى شرائط ۴، ۱۶;مشركين سے جہاد ۱۹

حوصلہ پست كرنا:حوصلے پست كرنے والے عوامل كو بر طرف كرنا ۱۶

ذكر:نعمات خدا كا ذكر ۵

شيطان:شيطان كا كردار ۸، ۱۰، ۱۲;شيطانى وسوسوں كے علل و اسباب ۹; وسوسہ شيطان ۱۰

طہارت:طہارت كى اہميت ۱۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۳، ۱۴، ۱۸، ۱۹; غزوہ بدر كى فتح كے اسباب ۱۴; غزوہ بدر كے مجاہدين ۲، ۶، ۷، ۱۹;غزوہ بدر كے مجاہدين كے فضائل ۱۷; غزوہ بدر كے مجاہدين ميں پليدى ۸; غزوہ بدر ميں بارش ۶; ۷، ۱۰، ۱۳، ۱۴، ۱۸; غزوہ بدر ميں شيطان ۸;غزوہ بدر ميں غيبى امداد ۲;

مجاہدين بدر كى پريشانى ۸، ۹;مجاہدين بدر كى نيند ۱، ۵

غسل:غسل كى اہميت ۷

غفلت:غفلت سے اجتناب ۴

قدرتى عوامل:جنگ اور قدرتى عوامل ۱۴، ۱۸

مجاہدين:مجاہدين كا آرام و سكون ۱، ۲، ۳، ۵; مجاہدين كى استراحت ۴، ۵;مجاہدين كى تطہير ۱۰; مجاہدين كى ثابت قدمى ۱۸، ۱۹; مجاہدين كى قوتوں كى تجديد۳; مجاہدين كے حوصلے بلند كرنا ۱۳، ۱۵، ۱۸، ۱۹

نظامى آمادگي: ۳، ۱۶

نظامى آمادگى كى اہميت ۴

نيند:نيند كى نعمت ۵

نجاست:نجاست كى تطہير ۷، ۹; نجاست كے اسباب ۱۲

دضو:وضو كى اہميت ۷

۴۷۱

آیت ۱۲

( إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلآئِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُواْ الرَّعْبَ فَاضْرِبُواْ فَوْقَ الأَعْنَاقِ وَاضْرِبُواْ مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ )

جب تمھارا پروردگار ملاءكہ كو وحى كر رہا تھا كہ ميں تمھارے ساتھ ہوں لہذا صاحبان ايمان كو ثبات قدم عطا كرو ميں عنقريب كفارذ كے دلوں ميں رعب پيدا كردوں گا لہذا تم كفارہ كى گردن كو ماردو اور ان كى تمام انگليوں كو پور پوركاٹ دو(۱۲)

۱_ خداوند نے معركہ بدر ميں موجود ملاءكہ كو وحى كے ذريعے آگاہ كيا كہ وہ مجاہدين (بدر) كو ثابت قدمى اور استحكام بخشيں اور اس سلسلے ميں ، ميں تمہارا پشت پنا ہ ہوں _إذ يوحى ربك إلى الملئكة انى معكم فثبتوا الذين

۲_ خداوند نے جنگ بدر كى جانب بھيجے جانے والے فرشتوں كو مجاہدين (بدر) ميں پائی دارى و استقامت پيدا كرنے كا فرمان ديا_إذ يوحى ربك إلى الملئكة أنى معكم فثبتوا الذين

۳_ مجاہدين بدر كى پشت پناہى پر مبنى مأموريت كے

بارے ميں وحى الہى كے واحد شاہد، (خود) پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے_إذ يوحى ربك إلى الملئكة

اگر ''إذ''، ''اذكر'' كے متعلق ہوتو گزشتہ آيات كے برعكس، مذكورہ آيت ميں مخاطب خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذات ہے_ لہذا كہہ سكتے ہيں فقط آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى ملاءكہ كى طرف وحى الہى كے شاہد ہيں _

۴_ ملاءكہ كو اپنى ماموريت كى انجام دہى ميں خداوند كى جانب سے پشت پناہى اور تقويت كى ضروت تھي_

إذ يوحى ربك إلى الملائكة أنى معكم فثبتوا الذين ا منوا

۵_ جنگ بدر كے معركہ ميں حاضر ہونے والے ملاءكہ سے خداوند كا وعدہ تھا كہ وہ كفار كے دلوں ميں رعب و وحشت پيدا كردے گا_سألقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

۶_ جنگ بدر ميں كفار كى شكست كے علل و اسباب ميں سے ايك ان پر رعب و وحشت كا طارى ہونا تھا_

سألقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

۷_ دشمنان دين ميں خوف و ہراس پيدا كرنے اور ان كے حوصلے پست كرنے كى ضرورت_

سألقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

۴۷۲

۸_ ملاءكہ، بدر كے كفار كے سروں كو باہم ٹكرانے اور ان كے ہاتھوں كے پنجوں كو بے كار كرنے پر مأمور تھے_

فاضربوا فوق الاعناق و اضربوا منهم كل بنان

''الأعناق'' ميں ''ال''مضاف اليہ (الكافرين) كا جانشين ہے_ اور فوق''الأعناق'' سے مراد كفار كے سر ہيں _ بنابرايں جملہ ''فاضربوا ...'' يعنى كفار كے سروں كو اپنى ضربوں (حملوں ) كا نشانہ بناؤ، قابل ذكر ہے كہ اس جملہ ميں مخاطب، فرشتے ہيں جيسا كہ آيت كے سياق سے ظاہر ہے_

۹_ خداوند نے مجاہدين بدر كو كفار كے سروں كو باہم ٹكرانے اور ان كے ہاتھوں كى انگليوں كو ناكارہ كرنے پر ابھارا_

فاضربوا فوق الاعناق واضربوا منهم كل بنان

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب جملہ ''فاضربوا ...'' ميں خطاب، مجاہدين كى طرف ہو، اور آيت نمبر دس ميں جملہ ''ما جعله الله إلا بشرى '' بھى اس مفہوم كى تائی د كرسكتاہے كہ جس ميں فرشتوں كى ذمہ دارى فقط بشارت دينا ہى بيان ہوتى ہے_

۱۰_سئل ابوجعفر عليه‌السلام عن قول الله ''إذ يوحى ربك إلى الملائكة أنى معكم، قال: إلهام (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيہ مجيدہ''إذا يوحى ربك إلى الملائكة'' كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا: اس سے مراد الہام ہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كاوعدہ، ۵;اللہ تعالى كے اوامر ۲

امداد غيبي: ۱

خوف:خوف كے آثار ۶

جہاد:آداب جہاد ۷; جہاد ميں تحريك كرناابھارنا ۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۰، ح/۲۶ بحار الانوار ج/۱۹، ص ۲۸۷ ح ۳۱_

۴۷۳

دشمن:دشمنوں كے حوصلے پست كرنا ۷;دشمنوں ميں خوف ڈالنا ۷

سرد جنگ: ۵، ۷

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور مشركين قريش ۸;غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶، ۸، ۹; غزوہ بدر كے مجاہدين ۹; غزوہ بدر ميں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; غزوہ بدر ميں ملاءكہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۸

قريش:مشركين قريش كى شكست ۶

كفار:كفار كا دل ۵; كفار كى انگلياں توڑنا ۸، ۹; كفار كى شكست كے اسباب ۶; كفار كے سر توڑنا ۸، ۹; كفار ميں خوف پيدا كرنا ۵

مجاہدين:مجاہدين كى امداد، ۱، ۳; مجاہدين كى ثابت قدمى ۱، ۲; مجاہدين كى ذمہ دارى ۹

ملاءكہ:امداد كرنے والے ملاءكہ ۳، ۸;امداد كرنے والے ملاءكہ كا كردار ۱; ملاءكہ كا كردار۴; ملاءكہ كى امداد ۴; ملاءكہ كى ضرورت ۴;ملاءكہ كى طرف وحى ۱، ۳

آیت ۱۳

( ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَمَن يُشَاقِقِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ )

يہ اس لئے ہے كہ ان لوگوں نے خدا و رسول كى مخالفت كى ہے اور جو خدا و رسول كى مخالفت كرے گا تو خدا اس كے لئے سخت عذاب كرنے والا ہے(۱۳)

۱_ مشركين مكہ، معركہ بدر ميں شريك ہونے كى وجہ سے، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين اور دشمنوں ميں سے تھے_

ذلك بأنهم شاقوا الله و رسوله

۲_ مشركين مكہ كى نابودى اور سركوبى كے بارے ميں فرمان الہى جارى ہونے كا باعث ،خود ان كى خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مخالفت اور دشمنى تھي_ذلك بأنهم شاقوا الله و رسوله

۳_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كے خلاف مبارزہ اور ان كى سركوبى كرنا، مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے_

۴۷۴

ذلك بأنهم شاقوا الله و رسوله

۴_ شديد الہى عذاب، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے والوں كى سزا ہے_

و من يشاقق الله و رسوله فإن الله شديد العقاب

۵_ جنگ بدر ميں مشركين كى شكست اور ناكامي، ان كيلئے شديد الہى عذاب تھا_

فاضربوا فوق الأعناق ...فإن الله شديد العقاب

۶_ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے والوں كو (ہر وقت) شديد دنيوى سزا اور عذاب كا خطرہ در پيش ہوتاہے_

ذلك ...و من يشاقق الله و رسوله فإن الله شديد العقاب

۷_ الہى عذاب اور عقوبت كا ہميشہ شديد اور سہمگين ہونا_فإن الله شديد العقاب

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے دشمنى كے آثار۶; اللہ تعالى كا عذاب ۴،۵،۷; اللہ تعالى كے اوامر ۲; اللہ تعالى كے دشمن ۱،۲،۳،۶; اللہ تعالى كے دشمنوں كى سزا۴

دشمنان:دشمنوں كى سركوبى ۳; دشمنوں كے خلاف مبارزہ ۳;

عذاب:دنيوى عذاب كے اسباب ۶; شديد عذاب ۴، ۷

غزوہ بدر:مشركين مكہ غزوہ بدر ميں ۱، ۵

كفار:كفار كى دنيوى سزا ،۲;كفار كى سركوبى ۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :دشمنان محمد،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲، ۳، ۶; دشمنان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سزا ،۴;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے دشمنى كے آثار ۶

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۳

مشركين:مشركين كى سركوبى ۵; مشركين كى شكست ۵

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى دشمنى ۲; مشركين مكہ كى سزا ،۵

۴۷۵

آیت ۱۴

( ذَلِكُمْ فَذُوقُوهُ وَأَنَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابَ النَّارِ )

يه تو نيا کي سزاهے جسے يهاں اوراس کے بع کافروں کے لئے جهنم کاعاب بهي ہے _ (۱۴)

۱_ جنگ بدر ميں مشركين كى شكست اور انكا كچلا جانا، انكى دنيوى سزا اور عقوبت تھي_

ذلكم فذوقوه و أن للكفرين عذاب النار

''ذلكم'' ميں ''كم'' مشركين سے خطاب ہے اور ''ذا'' انكى شكست و سركوبى كى جانب اشارہ ہے_ اور ''ذلكم'' مبتدا ہے، اور بعد والے جملے ''و ان للكافرين ...'' كے قرينے سے''عقابكم فى الدنيا'' اسكى خبر ہے_

۲_ جہنم كى آگ ،تمام كفار كى سزا ہے_و أن للكفرين عذا ب النار

''الكافرين'' ميں ''ال'' استغراق اور شموليت كيلئے ہے، قابل توجہ ہے كہ''أن للكفرين'' كى تركيبى تفسير ميں مختلف نظريات پيش كيئے گئے ہيں ان ميں سے بہترين تفسير ''اعلموا'' جيسے فعل كا مقدر كرنا ہے، يعنى''واعلموا ان للكفرين عذاب النّار''

۳_ معركہ بدر ميں موجود مشركين، كفر پيشہ اور آتش جہنم كے مستحق لوگ تھے_و أن للكفرين عذاب النّار

''للكفرين'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، معركہ بدر ميں موجود مشركين تھے_

۴_ دوزخ كى آگ، دنيا ميں دى جانے والى الہى عقوبتوں اور سزاؤں سے كہيں زيادہ خوفناك ہے_

ذلك فذوقوه و أن للكفرين عذاب النّار

عذاب دوزخ كے مقابلے ميں ، عذاب دنيا كے بارے ميں كلمہ'' ذوق'' (چكھنا) كا استعمال ظاہر كرتاہے كہ دنيوى عقوبتيں اور سزائیں فقط سزا و عقوبت كا ذائقہ ہيں اور اصلى و كامل عذاب كا مقدمہ ہیں كہ جو عذاب دوزخ ہے_

جہنم:جہنم كى آگ ۲، ۳، ۴

۴۷۶

عذاب:اہل عذاب ۳; موجبات عذاب۳

غزوہ بدر:غزوہ بدر ميں مشركين ۱، ۳

كفار:۳، كفار كى سزا، ۲

كيفر (سزا):اخروى كيفر (سزا) ۴; دنيوى كيفر ۴; دنيوى كيفر كے اسباب ۱;كيفر و سزا كے مراتب ۴

مشركين:مشركين كى شكست ۱

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى دنيو ى سزا ،۱; مشركين مكہ كى سركوبى ۱; مشركين مكہ كى سزا ،۳

۴۷۷

آیت ۱۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوهُمُ الأَدْبَارَ )

اے ايمان والوجب كفار سے ميدان جنگ ميں ملاقات كروتو خردار انھيں پيٹھ نہ دكھانا(۱۵)

۱_ اہل ايمان كى ذمہ دارى اور فريضہ ہے كہ جب بھى دشمنان دين لشكر كشى اور حملہ كريں تو وہ پائی دارى و استقامت دكھائیں (دفاعى جہاد)يا أيها الذين ء امنوا إذا لقيتم الذين كفروا زحفا فلا تولّوهم الأدبار

ہوسكتاہے كلمہ ''زحفا'' (كہ جس كا معنى لشكر كشى ہے)''الذين كفروا'' كيلئے حال ہو يعنى جب بھى كفار تمہارى طرف لشكر كشى كريں ، اسى طرح يہ بھى ہوسكتاہے كہ فاعل ''لقيتم' ' كيلئے حال ہو_

يعنى جب تم جہاد كيلئے كفار كى طرف حركت كرتے ہو، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ دشمن كى طرف حركت كرتے وقت اور ان كا مقابلہ كرتے وقت (يعنى ابتدائی جہاد كے وقت) ميدان جنگ كو خالى نہ چھوڑيں _إذا لقيتم الذين كفروا زحفا فلا تولّوهم الأدبار

۴۷۸

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''زحفا'' فاعل ''لقيتم'' كيلئے حال ہو_

۳_ اہل ايمان ہميشہ ايمان وعقيدے كى بنياد پر جہاد اور جنگ كرتے ہيں _ى أيها الذين ء امنوا ء اذا لقيتم الذين كفروا

مثلاً ''عدوكم'' كى جگہ''الذين كفروا'' كى قيد سے يہ نكتہ سامنے آتاہے كہ اہل ايمان، كشور كشائی و غيرہ كى خاطر جنگ نہيں كرتے بلكہ ان كے عقائد ان كے جہاد كا باعث بنتے ہيں يا دشمنوں كا حملہ آور ہونا، انھيں جنگ پر ابھارتاہے_

۴_ دشمن كو پيٹھ دكھانے اور ميدان جنگ سے فرار كرنے كى حرمت_فلا تولّوهم الأدبار

۵_عن أبى الحسن الرضا عليه‌السلام : ...و حرّم الله تعالى الفرار من الزحف لما فيه من الوهن فى الدين و الا ستخفاف بالرسل و الائمة العادلة و ترك نصرتهم على الأعداء ..(۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: خداوند نے جنگ سے فرار كو حرام قرار ديا ہے كيونكہ يہ بات، دين كوسبك و ہلكا سمجھنے اور انبياء اور عادل ائیمہ كو كمزور كرنے اور دشمنوں كے خلاف ان كى نصرت و مدد كو ترك كرنے كا باعث بنتى ہے_

ايمان:ايمان كے آثار ۳

جہاد:ابتدائی جہاد ۲; احكام جہاد ،۱، ۲، ۴;اقسام جہاد ۱، ۲; ترك جہاد ۲; دفاعى جہاد،۱ ;جہادسے فرار كى حرمت ۴; جہاد ميں استقامت ۱

دشمن:دشمنوں كا حملہ آور ہونا ۱

مجاہدين:مجاہدين كى ذمہ دارى ۲

محرمات: ۴

مؤمنين:مؤمنين كا جہاد ۳; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/۲ ص ۹۲ ح/۱_ ب ۳۳، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۳۸ ح/۳۶_

۴۷۹

آیت ۱۶

( وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاء بِغَضَبٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ )

اور جو آج كے دن پيٹھ دكھائے گا وہ غضب اليہ كا حق دار ہوگا اور اس كا ٹھكانا جہنم ہوگا جو بدترين انجام ہے علاوہ ان لوگوں كے جو جنگى حكمت عملى كى بنا پر پيچھے ہٹ جائیں يا كسى دوسرے گروہ كى پاہ لينے كے لئے اپنى جگہ چھوڑ ديں (۱۶)

۱_ دشمن كے خلاف جديد تدبير اختيار كرنے يا اپنے ہم رزم ساتھيوں كے ساتھ ملنے كى خاطر محاذ جنگ سے پيٹھ پھيرنے كا جوازو من يولهم يومئذ دبره إلا متحرفا لقتال أو متحيزا إلى فئة

''تحرف'' كسى جگہ سے اسكے اطراف كى طرف منہ موڑنے كو كہتے ہيں ، بنابراين ''تحرف للقتال'' يعنى جنگ كيلئے دوسرا محاذ منتخب كرنے كيلئے دشمن سے منہ موڑلينا، اور ''تحيز'' كا معنى جگہ گھيرنا ہے چونكہ ''الي'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا اس ميں ''جاملنے'' كا معنى بھى پايا جاتاہے، يہ بھى قابل توجہ ہے كہ ''فئة'' سے مراد وہ گروہ ہے كہ جو ميدان جنگ ميں مصروف جہاد ہے_

۲_ تدبير جنگ كے علاوہ محاذ سے منہ موڑنا، غضب الہى اور استحقاق جہنم كا باعث بنتاہے_

و من يولهم ...فقد باء بغضب من الله و ماوه جهنم و بئس المصير

اگر كلمہ ''بوئ'' حرف ''باء'' كے ساتھ متعدى ہو تو ''متحمل ہونے'' كامعنى دے سكتاہے بنابراين ''باء بغضب من الله '' يعنى اس نے غصب خدا كو اپنى طرف دعوت دي_

۳_ جہنم، ايك بُرا ٹھكانا اور دردناك انجام ہے_و بئس المصير

يہاں مذمت، كلمہ جہنم سے مختص ہے كہ جو گذشتہ جملے كے قرينے كى وجہ سے حذف ہوگيا ہے، يعنى ''بئس المصير جھنم''

۴_ جہنم، محاذ جنگ سے بھاگنے والوں كا ٹھكانا ہے_و من يولهم ...مأوه جهنم

۵_ جہنم، بارگاہ الہى كے مغضوبين كا ٹھكانا ہے_فقد باء بغضب من اله و مأو ه جهنم

انجام :برا انجام ۳

جنگ:جنگى تدابير، ۱، ۲

۴۸۰