تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 150458
ڈاؤنلوڈ: 3023


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150458 / ڈاؤنلوڈ: 3023
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

ہے، يہاں فقط اس عہدے كے قابل و لائق افراد كے بارے ميں بات ہورہى ہے_

۱۰_ مسجد الحرام سے مؤمنين كو روكنے كے سبب عذاب الہى كا مستحق بننے كے بارے ميں اكثر كفار مكہ ناآگاہ و جاہل تھے_و ما لهم ألا يعذبهم الله و هم يصدون عن المسجد الحرام ...و لكن أكثرهم لا يعلمون

۱۱_ زمانہ بعثت كے اكثر كفار، مسجد الحرام كے متولى اور سرپرست افراد كيلئے تقوى و پرہيزگارى كى ضرورت سے ناآگاہ تھے_إن أولياؤه إلا المتقون و لكن أكثر هم لا يعلمون

''لا يعلمون'' كا مفعول وہ حقائق ہيں كہ جن كو مذكورہ آيت ميں بيان كيا گيا ہے من جملہ يہ كہ مسجد الحرام كے متولى اور سرپرست افراد كيلئے تقوى كى ضرورت ہے_ نيز مسجد الحرام سے مؤمنين كو روكنے پر عذاب كا استحقاق پيدا ہوجاتاہے_

۱۲_عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله : ''و هم يصدون عن المسجد الحرام و ما كانوا أوليائه'' يعنى أولياء البيت يعنى المشركين (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ'' ...و ما كانوا اوليائه'' كى وضاحت ميں منقول ہے يعنى مشركين خانہ خدا كے سرپرست و متولى نہيں ہيں _

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۲، ۱۰

اماكن مقدسہ: ۷/بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كى علامتيں ۸

تقوى :تقوى كى اہميت ۶، ۱۱

عذاب:موجبات عذاب ۲، ۳، ۱۰

كفار:صدر اسلام ميں كفار كى اكثريت ۱۱; غاصب كفار۴; كفار اور مسجد الحرام ۴;كفار كى جہالت ۱۱

كفار مكہ: ۱، ۳، ۴كفار مكہ كى اكثريت ۱۰

گناہ:گناہ كے مواقع۲، ۵

متقين:

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۵ ح/۴۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۳ ح ۹۰_

۵۲۱

متقين كا مقام و مرتبہ ۶

مسجد الحرام:مسجد الحرام پر ولايت ۶; مسجد الحرام سے ممانعت ۱، ۲، ۳، ۵، ۸، ۱۰; مسجد الحرام كا عبادت گاہ ہونا ۷; مسجد الحرام كا غصب ۴; مسجد الحرام كى اہميت ۲، ۳، ۶، ۹; مسجد الحرام كى توليت ۶، ۹;مسجد الحرام كى عظمت ۷;مسجد الحرام كے احكام۶، ۹; مسجد الحرام كے مانعين كا قتل ۳; مسجد الحرام كے مبلغين

كى اسارت ۳; مسجد الحرام كے متولى ۵; مسجد الحرام كے متوليوں كى شرائط ۱۱

مؤمنين:مؤمنين اور مسجد الحرام ۱، ۳، ۵، ۸

ولايت:ولايت كا ساقط ہونا ۵

آیت ۳۵

( وَمَا كَانَ صَلاَتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلاَّ مُكَاء وَتَصْدِيَةً فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ )

ان كى تو نماز بھى مسجد الحرام كے پاس صرف تالى اور سيٹى ہے لہذا اب تم لوگ اپنے كفر كى بنا پر عذاب كا مزہ چكھو(۳۵)

۱_ مسجد الحرام اور كعبہ كے ارد گرد كفار مكہ كى عبادت كا طريقہ، سيٹياں اور تالياں بجا نا تھا_

و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۲_ كفار مكہ كا عبادت اور دعا كے عنوان سے كعبہ ميں سيٹياں اور تالياں بجانا_ اس بات كى دليل ہے كہ وہ مسجد الحرام كى توليت اور سرپرستى كے لائق نہيں تھے_إن أولياؤه الا المتقون ...مكاء و تصدية

ہوسكتاہے جملہ ''ما كان صلاتھم ...'' مسجد الحرام كے بے تقوى اور كافر متوليوں كيلئے مصداق كا بيان ہو، جس كے نتيجے ميں ، يہى بات دليل بنتى ہے كہ وہ مسجد الحرام كى سرپرستى و ولايت كى قابليت نہيں ركھتے_

۳_ كفار مكہ، كعبہ كے اردگردعبادت كے طور پر بيہودہ اور لغو امور انجام دينے كى وجہ سے عذاب الہى كے مستحق تھے_

۵۲۲

و ما لهم ألا يعذبهم الله ...و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصديه

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب جملہ''ما كان صلاتهم ...'' جملہ ''و هم يصدون ...'' پر عطف ہو_

۴_ مؤمنين كو مسجد الحرام سے روكنا اور عبادت و دُعا كے طور پر بيہودہ كام انجام دينا ہى كفر (و شرك) كے مظاہر ميں سے ہے_و هم يصدون عن المسجد ا لحرام ...إلا مكاء و تصدية ...بما كنتم تكفرون

''كنتم تكفرون'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ ناپسنديدہ كردار و رفتار ہے كہ جو اس آيت اور گذشتہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں ، يعنى مسجد الحرام سے روكنا، تالياں و سيٹياں بجانا اور انھيں عبادت كا نام دينا_

۵_ لغو و بيہودہ امور كو عبادت اور دعا قرار دينا، ايك انتہائی ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۶_ عبادت كيلئے مخصوص، مقدس مقامات كو كھيل كود اور لہو و لعب كے كاموں سے آلودہ نہيں كرنا چاہيئے_

و ما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء و تصدية

۷_ جو كفار، اپنے كفر پر اصرار كرتے ہيں وہى عذاب الہى كے مستحق ہيں _فذوقوا العذاب بما كنتم تكفرون

اقدار:اقدار كى مخالفت ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب۳، ۷

اماكن مقدسہ:اماكن مقدسہ كے آداب ۶; اماكن مقدسہ ميں بيہودگى ۶

دعا:دعا كى اہميت ۵; لغو و بيہودگى كے ذريعے دعا ۵; ناپسنديدہ دعا ۵

عبادت:عبادت كى اہميت ۵; لہو و لعب كو عبادت بنانا ۵; ناپسنديدہ عبادت ۵

عبادت گاہ:عبادت گاہ كے آداب ۶،;عبادت گاہ ميں لہو و لعب ۶

عذاب:عذاب كے اسباب ۳، ۷

كفار:كفار اور مسجد الحرام ۱;كفار كى دعا كا طريقہ ۱، ۲; كفار مكہ اور عبادت ۳;كفار مكہ كى دعا ۳;كفار مكہ كى عبادت ۲، ۳

۵۲۳

كعبہ:كعبہ كى اہميت ۳

كفر:كفر پر اصرار ۷; كفر كى نشانياں ۴

لغو:لغو كے مواقع ۳ہے، يعنى كفار

مسجد الحرام:مسجد الحرام سے ممانعت ۴;مسجد الحرام كے احكام ۲; مسجد الحرام كے متولى كى شرائط ۲; مسجد الحرام ميں تالى بجانا ۱، ۲;مسجد الحرام ميں سيٹى بجانا ۱، ۲; مسجد الحرام ميں لغو كام كرنا ۴

مؤمنين:مؤمنين اور مسجد الحرام ۴

آیت ۳۶

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ )

جن لوگوں نے كفر اختيار كيا يہ اپنے اموال كو صرف اس لئے خرچ كرتے ہيں كہ لوگوں كو راہ خدا سے روكيں تو يہ خرچ بھى كريں گے اور اس كے بعد يہ بات ان كے لئے حسرت بھى بنے گى اور آخرت ميں مغلوب بھى ہوجائیں گے اور جن لوگوں نے كفر اختيار كيا يہ سب جہنم كى طرف لے جائیے جائیں گے(۳۶)

۱_ كافر معاشرے ہميشہ اسلام كے پھيلاؤ كو روكنے كيلئے اپنا مال و دولت صرف كرنے كيلئے تيار رہتے ہيں _

إن الذين كفروا ينفقون أمولهم ليصدوا

انفاق مال كا مطلب، مال و دولت خرچ كرنا ہے اور ''سينفقونھا'' كے قرينے سے ''ينفقون'' سے مراد كفار كى حالت كا بيان اسلام كى نشر و اشاعت روكنے كيلئے سرمايہ خرچ كرنے كو تيار ہيں اور اس مقصصد كيلئے مال خرچ كرنے سے دريغ نہيں كرتے_

۲_ خداوند نے مسلمانوں كو، كفار قريش كى طرف سے

۵۲۴

مسلمانوں پر حملے اور اسلام كى اشاعت كو روكنے كيلئے بہت بڑى سرمايہ گذارى كے بارے ميں آگاہ كيا_

فسينفقونها ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

جمع مضاف''أموالهم'' كى دلالت عام ہے يعنى ان كا تمام مال و دولت، اور يہ بہت زيادہ اخراجات كرنے كى طرف اشارہ ہے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيہ مذكورہ كا سياق اور گذشتہ آيات، مفسرين كے اس قول كى تائی د كررہى ہيں كہ يہ آيہ شريفہ كفار قريش كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

۳_ اسلام كى نشر و اشاعت كو روكنے كيلئے كفار كى كوششيں اور بہت زيادہ اخراجات كرنا، بے اثر ہے_

ثم تكون عليهم حسرة

۴_ اسلام كے خلاف مبارزے كا نتيجہ، بہت زيادہ مال و دولت ہاتھ سے كھونا اور حسرت و ندامت سے دوچار ہونا ہے_

ثم تكون عليهم حسرة

۵_ اپنے مال و دولت كى تباہى پر كفار قريش كى حسرت و ندامت ہى اسلام كے خلاف جنگ و جدال پر ان كے مال خرچ كرنے كا نتيجہ ہے_ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

چونكہ مال و دولت خرچ كرنے سے كفار كا مقصد، اسلام كى اشاعت كو روكنا تھا، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كى حسرت و ندامت اس لئے تھى كہ ان كا مال و دولت بھى ضاءع ہوگيا ہے اور وہ اپنے مقصد تك بھى نہيں پہنچ سكے، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ جملہ ''ثم يغلبون'' دلالت كررہاہے كہ ان كى ندامت فقط دنيا ميں ہے_

۶_ خداوند نے، كفار قريش كى حق كے خلاف كى جانے والى جد و جہد كے بے نتيجہ رہ جانے كى بشارت، صدر اسلام كے مسلمانوں كو دے دى تھي_ثم تكون عليهم حسرة ثم يغلبون

۷_ خداوند نے ايك غيبى خبر كے ذريعے كفار قريش كى شكست سے صدر اسلام كے مسلمانوں (كو آگاہ كيا) اور انھيں بشارت دي_ثم يغلبون

۸_ اسلام اور راہ خدا كے خلاف لڑنے والے كفار كى حتمى سرنوشت، ان كى آخرى شكست ہے_ثم يغلبون

۹_ حق كے خلاف لڑنے والے كفار كى سزا (ابدي) جہنم ہے_والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

۱۰_ شكست كھانے كے بعد پہلے كى طرح كفر پر ڈٹے رہنے والے كفار قريش، ہى اہل دوزخ ميں سے ہيں _

۵۲۵

والذين كفروا الى جهنم يحشرون

''ثم يغلبون'' كے بعد ''الذين كفروا'' كا تكرار اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ كفار قريش كا ايك گروہ اپنى شكست اور مسلمانوں كے غلبے كے بعد بھى اپنے كفر پر ڈٹا رہے گا ان كى سزا جہنم ہے، اور ان ميں سے ايك گروہ اسلام كو قبول كرے گا اور يہى لوگ اہل نجات ہونگے_

۱۱_ اسلام كے خلاف، كفار كى گذشتہ جد و جہد اور مبارزات، انكے مسلمانوں كى صف ميں داخل ہونے سے مانع ہيں _

ثم يغلبون والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

۱۲_ كفار مكہ كو قيامت كے دن جمع كيا جائیے گا اور (پھر ) انہيں ايك ساتھ، جہنم كى طرف لے جايا جائیے گا_

والذين كفروا إلى جهنم يحشرون

اسلام:اسلام كى اشاعت روكنا ۱، ۲، ۳;اسلام كے خلاف مبارزہ ۱۱; اسلام كے خلاف مبارزے كا انجام ۸;

اسلام كے خلاف مبارزے كے آثار ۴، ۵;تاريخ صدر اسلام ۷; قبول اسلام كى اہميت ۱۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۶،۷; اللہ تعالى كى طرف سے خبردار كيا جانا۲

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۱;ناپسنديدہ انفاق كے آثار ۴

پشيماني:پشيمانى كے علل و اسباب ۴

جہنمى لوگ: ۱۰

حسرت:حسرت كے علل و اسباب ۴، ۵

حق:حق كے خلاف مبارزے كى سزا، ۹

حق لوگ:حق كے مخالفين كى شكست ۶/غيبى خبريں : ۶، ۷

قريش:كفار قريش اور اسلام ۲، ۵; كفار قريش كى پشيمانى ۵;كفار قريش كى حسرت ۵; كفار قريش كى سزا،۱۰; كفار قريش كى شكست ۶، ۷، ۱۰

كفار:كفار اور اسلام ۱، ۳، ۸، ۱۱;كفار كا اسلام ۱۱; كفار كا انجام ۸; كفار كا انفاق ۱، ۲، ۳; كفار كا جہنم ميں ہونا ۹، ۱۲;كفار كى سازش كى شكست ۳، ۴، ۶; كفار كى سزا، ۹;كفار كى شكست ۸;كفار كے مال كى تباہى ۴، ۵

كفار مكہ:

۵۲۶

كفار مكہ ، قيامت ميں ۱۲

كفر:كفر پر اصرار كى سزا، ۱۰

مسلمان:مسلمانوں پر حملہ ۲;مسلمانوں كو بشارت ۶، ۷ ; مسلمانوں كو متوجہ كرنا ۲

معاشرہ:كافر معاشرہ ۱

آیت ۳۷

( لِيَمِيزَ اللّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىَ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ )

تا كہ خدا خبيث كو پاكيزہ سے الگ كردے اور پھر خبيث كو ايك پر ايك ركھ كر ڈھير بناد _ اور سب كو اكٹھا جہنم ميں جھونك دے كہ يہى لوگ خسارہ اور گھاٹے والے ہيں (۳۷)

۱_ خداوند، كفار كو جہنم كى طرف بھيج كر، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جدا كردے گا_

إلى جهنم يحشرون، ليميز الله الخبيث من الطيب

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ليمز الله '' ، ''يحشرون'' كے متعلق ہو_

۲_ دين كے خلاف لڑنے والے كفار ،ناپاك و پليد ہيں اور اہل ايمان پاك ہيں _ليميز الله الخبيث من الطيب

۳_ قيامت، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جداكرنے كا ايك مناسب مقام ہوگا_

إلى جهنم يحشرون ليميز الله الخبيث من الطيب

۴_ جو لوگ اپنے مال و دولت كو اسلام كے خلاف مبارزے كيلئے خرچ كرتے ہيں و ہى ناپاك اور خسارہ اٹھانے والے ہيں _فسينفقونها ...والذين كفروا إلى جهنم يحشرون_ ليميز الله الخبيث من الطيب

۵_ كفر و ايمان اختيار كرنے اور اسكے لئے كوشش كرنے

۵۲۷

كے سلسلے ميں انسانوں كو آزادى دينے كا مقصد، ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جدا كرنا ہے_*

فسينفقونها ...والذين كفروا إلى جهنم يحشرون، ليميز الله الخبيث من الطيب

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ليميز الله '' گذشتہ آيت كے ضمنى معنى (كفر اور ايمان اختيار كرنے ميں آزادى عطا كرنے اور دنيا ميں انسانوں كو مہلت دينے كے متعلق ہو) يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس معنى كى طرف رجحان اس لئے ہے كہ جملہ''فيجعله جهنم'' كے مطابق ''ليميز'' كا''إلى جهنم يحشرون'' كى طرف متعلق ہونا ابہام سے خالى نہيں ہے_

۶_ خداوند ناپاك لوگوں كو پاك لوگوں سے جُدا كرنے كے بعد، ان كوقيامت ميں اكٹھا كركے ايك ساتھ جہنم ميں ڈالے گا_

و يجعل الخبيث بعضه على بعض فيركمه جميعا فيجعله فى جهنم

ركم (يركم كا مصدر ہے) جسكا معنى كسى چيز كو جمع كركے ايك جگہ اكٹھا كرنا ہے_

۷_ حق سے بيزار كفار ہى حقيقى خسارہ اٹھانے والے ہيں _أولئك هم الخسرون

۸_ انسان كا حقيقى خسارہ، اسكا دوزخى ہونا ہے_فيجعله فى جهنم اولئك هم الخسرون

اسلام:اسلام كے خلاف مبارزہ ۴

انسان:اختيار انسان كا فلسفہ ۵

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۴

اہل جہنم:اہل جہنم كا خسارہ ۸

پاك لوگ:پاك لوگوں كى تشخيص ۳، ۵;قيامت كے دن پاك لوگ ۱، ۳

پليد لوگ:پليدوں كى تشخيص ۳، ۵;پليد كا جہنم ميں جانا ۶; قيامت كے دن پليد لوگ ۱، ۳، ۶

پليدي:پليدى كى تشخيص ۶

جہنم:سب كا اكٹھا جہنم ميں ڈالا جانا ۶

خسارہ :خسارے كے موارد،۸

۵۲۸

خسارہ اٹھانے والے لوگ: ۴،۸

دين:دين كے خلاف مبارزہ ۲

قيامت:قيامت كى صفات ۳

كفار:حق مخالفتكفار۷;كفار اور دين ۲; كفار كا جہنم ميں جانا۱;كفار كا خسارہ ۷; كفار كى پليدي۲

مؤمنين:مؤمنين كى پاكى ۲; مؤمنين كے فضائل ۲

آیت ۳۸

( قُل لِلَّذِينَ كَفَرُواْ إِن يَنتَهُواْ يُغَفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِنْ يَعُودُواْ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّةُ الأَوَّلِينِ )

پيغمبر آپ كافروں سے كہہ ديجئے كہ اگر يہ لوگ اپنے كفر سے باز آجائیں تو ان كے گذشتہ گناہ معاف كرديئے جائیں گے ليكن اگر پھر پلٹ گئے تو گذشتہ لوگوں كا طريقہ بھى گذر چكا ہے(۳۸)

۱_خداوند نے زمانہ بعثت كے حق مخالف كفار كو اسلام اور مسلمانوں كے خلاف مبارزہ ترك كرنے كى دعوت دي_

قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

''انتھاء'' كا معنى نہى كو قبول كرنا ہے، يعنى كسى امر سے نہى كى گئي ہو تو اسے انجام نہ دينا، بنابراين ''ينتھوا'' كا متعلق مسلمانوں كے خلاف كفار كى شرارتيں ہيں لہذا جملہ ''إن ينتھوا'' دلالت كررہاہے كہ خداوند نے كفار كو مسلمانوں كے خلاف جنگ و جدال سے نہى فرمائی ہے_

۲_ عصر بعثت كے حق مخالف كفار كو بتايا گيا كہ اگر وہ اسلام كے خلاف دشمنى چھوڑ ديں گے تو ان كى گذشتہ خطاؤں سے چشم پوشى كى جائیے گي_قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم ما قد سلف

''إن ينتھوا'' كے متعلق كے بارے ميں دو نظريئے پيش كيئے گئے ہيں ايك نظريہ يہ ہے كہ (اس كا متعلق) كفر ہے اوردوسرا نظريہ يہ ہے كہ (اس كا متعلق ) وہ اعمال ہيں كہ جن كا ذكر آيت نمبر ۳۶ ميں كيا گيا ہے يعنى اسلام كے خلاف سرمايہ

۵۲۹

گذارى اور شرارتيں ، جملہ ''إن يعودوا'' بھى اسى دوسرے نظريئےى تائی د كرتاہے، قابل ذكر ہے كہ اس نظريہ كى بناء پر ''يغفر لھم ...'' سے مراد كفار كى گذشتہ شرارتوں كا انتقام نہ لينا ہے_

۳_ اسلام كے خلاف جنگ و جدال كرنے والے كفار كے بارے ميں ، سابقہ لوگوں كى بُرى سرنوشت اور انجام ميں مبتلاء ہونے كى خدا كى طرف سے دى گئي دھمكي_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

''ان يعودوا ...'' كا جواب شرط، حذف ہوگيا ہے اور جملہ ''فقد مضت ...'' اس كى جگہ لايا گيا ہے، لہذا تقدير كلام يوں ہے،''و إن يعودوا فانتقمنا منهم كما انتقمنا من الأولين ...''

۴_ خداوند متعال نے اپنى سنت كى بناء پر، گذشتہ زمانے كے حق مخالف كفار كو انكے (برے) اعمال كى سزا دى ہے_

و إن يعودوا مضت سنت الأولين

۵_ خداوند متعال نے، حق مخالف كفار كو اپنے جيسے (اعمال انجام دينے والے لوگوں ) كى بُرى سرنوشت سے عبرت حاصل كرنے كى دعوت دى ہے_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۶_ حق كے مخالف كفار كو ہلاك كرنا اور انہيں سزا دينا، سنت الہى ہے_و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۷_ خداوند نے زمانہ بعثت كے كفار كو دوبارہ شرارت اور فتنہ شروع كرنے كى صورت ميں ، ہلاكت و نابودى كى دھمكى دي_

و إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوندكى جانب سے مأمور تھے كہ اپنے زمانے كے كفار تك، حق مخالف لوگوں كى ہلاكت و نابودى كے بارے ميں سنت الہى كوابلاغ كريں _قل للذين كفروا ...إن يعودوا فقد مضت سنت الأولين

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، بيدار اور تنبيہ يافتہ كفار تك رحمت اور مغفرت الہى كا پيغام پہنچانے پر مأمور تھے_

قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''إن ينتھوا'' كا متعلق كفر ہو يعنى اگر انھوں نے كفر سے ہاتھ كھينچ ليا

۱۰_ دين اور ديندارى كى طرف مائل كرنے كيلئے گمراہوں كے دل ميں مغفرت اور رحمت الہى كى اميد پيدا كرنا ضرورى ہے_قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم

۱۱_ على بن دراج الاسدى قال: دخلت على أبى جعفرعليه‌السلام فقلت لہ: إنى كنت عاملا لبنى

۵۳۰

أمية فاصبت مالا كثيرا ...فلى توبة'' ؟ قال: نعم توبتك فى كتاب الله ''قل للّذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم ما قد سلف (۱)

على بن دراج اسدى كہتے ہيں : ميں امام صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض كي، ميں بنى اميہ كا عامل تھا اور بہت زيادہ مال ميرے ہاتھ لگا ...آيا ميرى توبہ قبول ہوگي؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا: ہاں تيرى توبہ كا حكم كتاب خدا ميں (يوں ) آيا ہے ''جو لوگ كافر ہوگئے ہيں ، ان سے كہو اگر وہ مخالفت (حق) چھوڑ ديں تو ان كے گذشتہ گناہ بخش ديئے جائیں گے_

اسلام:اسلام كے خلاف مبارزہ ۳;اسلا م كے خلاف مبارزہ ترك كرنا ۱، ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى دعوت ۱،۵; اللہ تعالى كى دہمكى ۳،۸; اللہ تعالى كى رمت ۹; اللہ تعالى كى سنين۴،۶،۸; اللہ تعالى كى مغفرت ۹/اميدواري:اميدوارى كے آثار ۱۰

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۵

تبليغ:تبليغ كا طريقہ ۱۰

خطا:خطا كا معاف ہونا ۲

دھمكي:ہلاكت كى دھمكي۷، ۸

دينداري:ديندارى كا زمينہ ۱۰

رحمت:رحمت كى اميدوارى ۱۰

كفار:حق مخالف كفار ۱، ۲، ۵، ۸; حق مخالف كفار كو دھمكي۷; حق مخالف كفار كى سزا، ۳، ۴، ۶; صدر اسلام كے كفار ۱، ۲، ۷، ۸; كفار اور اسلام ۱; كفار اور مسلمان۱ ; كفار كو دھمكي۳;كفار كے خلاف مبارزہ ۸; گذشتہ زمانے كے كفار ۴، ۵;متنبہ كفار كى مغفرت ۹

گذشتہ زمانے كے لوگ:گذشتہ زمانے كے لوگوں كا انجام ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۸، ۹

مغفرت:مغفرت كى اميددلانا۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۵۵ ح ۴۷ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۴ ح ۹۴_

۵۳۱

آیت ۳۹

( وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

ار تم لوگ ان كفار سے جہاد كرو يہاں تك كہ فتنہ كا وجود نہ رہ جائیے اور سارا دين صرف اللہ كے لئے رہ جائیے پھر اگر يہ لوگ باز آجائیں تو اللہ ان كے اعمال كا خوب ديكھنے والا ہے(۳۹)

۱_ فتنہ كے ختم ہوجانے تك كفار كے ساتھ جنگ و جہاد كرنا اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے_و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۲_ فتنہ اور فتنہ پردازوں كے خلاف جہاد كرنے كى ضرورت_و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۳_ اسلام كى نشرو اشاعت كو روكنے كيلئے مال و دولت خرچ كرنا، فتنہ انگيزى كے مصاديق ميں سے ہے_

إن الذين كفروا ينفقون أموالهم ليصدوا عن سبيل الله ...و قتلوهم حتى لا تكون فتنة

۴_ خداوند كا اہل ايمان كو حكم ہے كہ وہ دنيا ميں دين خدا كى حاكميت قائم ہوجانے تك كفار كے ساتھ جہادكريں _

و قتلوهم حتى ...يكون الدين كلّه لله

۵_ اسلام ميں جنگ و جہاد (كے احكام كي) تشريع كا مقصد، دين خدا كى نشر و اشاعت كرنا اور اسے عالمى دين بنانا ہے_

و قتلوهم ...و يكون الدين كله لله

۶_ دين خدا كى اشاعت روكنے اور اسلام كے خلاف فتنہ پردازى كرنے سے ہاتھ كھينچ دينے كى صورت ميں كفار كے ساتھ مبارزہ ترك كرنا ضرورى ہے_فإن انتهوا فإن الله بما يعملون بصير

گذشتہ جملوں كے قرينے سے ''انتهوا '' كا متعلق، فتنہ انگيزى اور دين الہى كى حاكميت كو روكنا ہے_

۷_ خداوند نے اسلام كے خلاف مبارزہ ترك كرنے والے كفار كے اعمال پر اپنى نظارت كے بيان كے ذريعے، صدر اسلام كے مسلمانوں كو ان كى سازشوں سے غفلت ميں پڑنے سے محفوظ كرديا _فإن انتهوا فإن الله بما يعملون بصير

۸_ صدر اسلام كے مسلمان، ان كفار كى خفيہ سازشوں سے پريشان تھے كہ جو (مسلمانوں سے) دشمنى اور عداوت ترك كركے صلح كرنے پر راضى ہوچكے تھے_فإن انتهوا فإن الله بما يعملو ن بصير

۵۳۲

''قتلوھم'' كے قرينے سے ''انتھوا'' كا جواب شرط ''فلا تقاتلوھم'' كى طرح كا ايك جملہ ہے يعنى اگر كفار نے فتنہ پردازى كو چھوڑ ديا اور صلح و مسالمت كا راستہ اپنا ليا تو ان سے جنگ نہ كرو، اس معنى كے مطابق پتہ چلتاہے كہ كفار كے اس گروہ كے اعمال سے خداوند كے علم كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو اس پريشانى سے نجات دلائی جائیے كہ كہيں ان (كفار) كى صلح جوئي كسى دوسرے فتنے اور سازش كا مقدمہ نہ ہو_

۹_ انسانوں كے تمام اعمال پر خداوند كى دقيق نظارت ہے_فان الله بما يعملون بصير

۱۰_عن محمد بن مسلم قال: قلت لأبى جعفر عليه‌السلام : فى قول الله عن ذكره ''و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة ...'' فقال: لم يجيء تأويل هذه الآية بعد ...فلو قد جاء تأويلها لم يقبل منهم و لكنهم يقتلون حتى يوحّد الله عزوجل و حتى لا يكون شرك (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے عرض كي: خداوند عزوجل كے اس فرمان سے كيا مراد ہے كہ جس ميں فرمايا گيا ہے كہ ''ان (كفار) كے ساتھ لڑو يہاں تك كہ فتنہ ختم ہوجائیے'' آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس آيت كى تأويل ابھى تك نہيں ائی ...پس جب اس كى تأويل ائے گي ...تو كفار قتل كئے جائیں گے، يہاں تك كہ خداوند عزوجل كى وحدانيت (كا چرچا عام ہوجائیے گا) اور شرك كا نام و نشان نہيں رہے گا_

احكام:فلسفہ احكام ۵

اسلام:اسلام كى اشاعت سے ممانعت ۳; اسلام كے ساتھ مبارزہ ۶، ۷; تاريخ صدر اسلام ۸

افساد:فتنہ و فساد كو ترك كرنا ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى نظارت ۷،۹; اللہ تعالى كے اوامر ۴

انسان:

____________________

۱) كافى ج/۸ ص۲۰۱ ح۲۴۳، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۴ ح ۹۵_

۵۳۳

عمل انسان ۹

انفاق:ناپسنديدہ انفاق ۳

جہاد:جہاد كے آثار ۵; فلسفہ جہاد ۵;كفار سے جہاد ۴

دين:حاكميت دين كى اہميت ۴; دين كى اشاعت ۵ ،۶

فساد:فساد كے خلاف مبارزہ ۱، ۲; فساد كے مواقع ۳، نابودى فساد، ۱

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سازش ۷;كفار اور ا سلام ۶، ۷;كفار كا دشمنى ترك كرنا ۸; كفار كا عمل ۷; كفار كى سازش ۸ ;كفار كى صلح ۸; كفار كے ساتھ مبارزہ ترك كرنا ۶; كفار كے خلاف مبارزہ ۱، ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۷; صدر اسلام كے مسلمانوں كى پريشانى ۸; مسلمانوں كو متوجہ كرنا۷

مفسدين:مفسدين كے خلاف مبارزہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۱، ۴

آیت ۴۰

( وَإِن تَوَلَّوْاْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَوْلاَكُمْ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ )

اور اگر دوبارہ پلٹ جائیں تو ياد ركھو كہ خدا تمھارا مولا اور سرپرست ہے اور وہ بہترين مولا و مالك اور بہترين مددگار ہے(۴۰)

۱_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ خداوند كى نصرت اور سرپرستى پراعتقاد (راسخ) ركھتے ہوئے فتنہ انگيز كفار كے خلاف جہاد كريں _و إن تولّوا فاعلموا أن الله مولكم نعم المولى و نعم النصير

''تولّوا'' كا متعلق فتنہ انگيزى سے ہاتھ اٹھانا ہے، يعنى ''إن تولوا عن الانتھاء فلم يتركوا الفتنة'' اور گذشتہ آيت كے قرينے سے شرط كاجواب ''فقاتلوھم'' جيسا كوئي جملہ ہے_

۲_ خداوند، مؤمنين كا سرپرست اور بہترين مددگار و ناصر ہے_نعم المولى و نعم النصير

۳_ يہ خداوند كى سرپرستى اور نصرت پر اہل ايمان كا اعتقاد ہے كہ جس كى وجہ سے وہ دشمنان دين سے نہيں ڈرتے اور اس كے فرمان جہاد پر عمل كرتے

۵۳۴

ہيں _فإن تولّوا فاعلمو أن الله مولكم نعم المولى و نعم النصير

جملہ ''فاعلموا ...'' اپنا مدعى بيان كرنے كے علاوہ، مسلمانوں كے حوصلے بلند كرنے كيلئے ناز ل ہوا ہے كہ وہ فتنہ انگيز دشمنوں كے ساتھ جہاد كريں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۲،۳; اللہ تعالى كى ولايت۱،۲،۳

ايمان:امداد الہى پر ايمان ۱

جہاد:كفار كے خلاف جہاد،۱ ; مفسدين كے خلاف جہاد۱

حوصلہ بلند كرنا:حوصلہ بلند كرنے كا سبب ۳

دين:دشمنان دين ۳

شجاعت:شجاعت كے اسباب ۳

مؤمنين:مؤمنين كا ايمان ۲; مؤمنين كا جہاد ۳; مؤمنين كى امداد ۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱

آیت ۴۱

( وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

اور يہاں جان لو كہ تمھيں جس سے بھى فائدہ حاصل ہو اس كا پانچواں حصّہ اللہ ، رسول ، رسول كے قرابتدار ، ايتام ، مساكين اور مسافران غربت زدہ كے لئے ہے اگر تمھارا ايمان اللہ پر ہے اور اس نصرت پر ہے جو ہم نے اپنے بندے پر حق و باطل كے فيصلہ كے دن جب دو جماعتيں آپس ميں ٹكرا ہى تھيں نازل كى تھى اور اللہ ہر شے پر قادر ہے(۴۱)

۱_ مسلمان مجاہدين كو چاہيئے كہ وہ جنگى غنائم كا خمس اداء كريں _

أنما غنمتم من شيء فإن لله خمسه

''ما غنمتم'' چونكہ آيات جنگ كے درميان واقع ہے اس لئے اس كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك وہ چيزيں ہيں كہ جو دشمن سے لى جاتى ہيں اور ان پر جنگى غنائم كا اطلاق ہوتاہے_

۵۳۵

۲_ مالى منافع كا خمس (پانچواں حصہ)خواہ كتنا ہى كم كيوں نہ ہو، ادا كرنا چاہيے_و اعلموا أنما غنمتم من شيء فان لله خمسه

''غنمتم'' كا مصدر ''غُنم'' ہے جسكا معنى فائدہ حاصل كرنا ہے، راغب ''مفردات'' ميں كہتے ہيں : غنم، بھيڑ بكريوں كے فائدے كو كہتے ہيں اور پھر يہ كلمہ ہر اس چيز كے بارے ميں استعمال ہونے لگا كہ جو فائدے ميں حاصل ہوتى ہے، خواہ وہ جنگ ميں حاصل ہو يا كسى اور طريقے سے ''من شيئ''، ''ما'' موصولہ كا بيان اور توضيح ہے اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ ہر حاصل ہونے والے فائدے كا خمس ادا كرنا چاہيئے خواہ وہ كتنا ہى كم كيوں نہ ہو_

۳_ جنگ و جہاد كے مسائل كے ساتھ ساتھ، غنائم كے شرعى حكم كى طرف متوجہ رہنے كى ضرورت_

و اعلموا أنما غنمتم من شيئ

۴_ جنگى غنائم اور دوسرے مالى منافع، سب كے سب غنيمت حاصل كرنے والے اور مالى فائدہ لينے والے كے ہیں سوائے اس كے خمس (پانچويں حصے) كے_و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن الله خمسه

۵_ جنگى غنائم اور دوسرى درآمدات و منافع كا خمس (پانچواں حصہ) خدا و پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت داروں كا ہے_فأن لله خمسه و للرسول و لذى القربى

''ذى القربى '' كا معنى رشتے دار و اقارب ہے، چونكہ اقارب كا ايك اضافى معنى ہے كلامى قرائن سے واضح ہوجاتاہے كہ اقارب سے كيا مراد ہے، يہاں''ذى القربى '' سے مراد كلمہ ''الرسول'' كے قرينے سے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عزيز و اقارب ہيں ، در حقيقت ''القربى '' ميں ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہے، يعنى''للرسول و لذى قرباه''

۶_ يتيموں ، مسكينوں اور مسافروں (ابن سبيل) كو غنائم او ر دوسرے مالى منافع كے خمس سے بہرہ مند ہونا چاہيئے_

واليتمى والمسكين وابن السبيل

۷_ يتيم، مساكين اور مسافرين (ابن سبيل) اس صورت ميں خمس سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جب وہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت دار (ذى القربى ) ہوں _*واليتمى والمسكين وابن السبيل

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اليتامى و غيرہ كا ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہو

يعنى يتامى الرسول و

۸_ اسلام كا حقوقى اشخاص (يعنى حقداروں ) كى مالكيت كو قبول كرنا_ولذى القربى واليتمى والمسكين

۵۳۶

۹_ اسلام ميں اقتصادى مسائل كا مقصد، ضرورت مندوں كى ضرورت كو پورا كرنا ہے_

و لذى القربى واليتمى و المسكين وابن السبيل

۱۰_ غنائم اور دوسرے مالى منافع كا خمس ادا كرنا، خدا پر ايمان اور جنگ بدر ميں خدا كى عطا كى ہوئي فتح و نصرت پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_فأن الله خمسه و للرسول ...ان كنتم ء امنتم بالله و ما أنزلنا على عبدنا

ہوسكتاہے ''ما أنزلنا ...'' سے مراد وہى غيبى امداد الہى ہو كہ جس كے سائے ميں جنگ بدر ميں مسلمانوں نے فتح و نصرت حاصل كى تھي_

۱۱_ خمس كے احكام كى تشريع كا سبب،مسلمانوں كو خدااور اسكى آيات پر ايمان كے بارے ميں اپنے دعوى ميں آزماناہے_و اعلموا أنما غنمتم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كياگيا ہے كہ جب جملہ ''والله على كل شيء قدير'' ادائی گى خمس كے لزوم پر ناظر ہو، يعنى يہ فرمان (خمس) اس لئے نہيں كہ خداوند كو تمہارے مال و دولت كى ضرورت ہے اور وہ نيازمندوں (اور ضرورت مندوں ) كى ضرورت پورى نہيں كرسكتا، بلكہ اس فرمان كا مقصد ايك تو سچے اور جھوٹے مؤمنين ميں تميز دينا ہے (كہ كون اپنے دعوى ايمان ميں سچا ہے) دوسرا يہ كہ ہر معاشرے كے محتاج اور ضرورت مند افراد كى ضرورت اسى معاشرے ميں سے پورى ہوتى رہے (تا كہ وہ دوسروں كے سامنے ہاتھ نہ پھيلائیں )_

۱۲_ مسلمانوں كيلئے، حكم خمس اور اسے اس كے مالكوں تك پہنچانے سے نافرمانى كرنے كے بہت سے راستے موجود ہيں _

و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...إن كنتم أمنتم

يہ كہ خمس ادا كرنا، خدا اور اسكى آيات پر ايمان كى نشانى سمجھى جاتى ہے، اور اسى لئے اس پر بہت زيادہ تاكيد كى گئي ہے، اسى بناء پريہ مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود مبارك كى بركت سے، مسلمانوں كو جنگ بدر ميں فتح و نصرت عطا فرمائی _و ما أنزلنا على عبدنا

چونكہ اسى سورہ كى ۹سے ۱۲تك آيات ميں الہى امداد و نصرت كو سب مجاہدين بدر كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ آيت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس ''امداد الہي'' كا محل نزول شمار كررہى ہے (يعنى پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وجہ سے يہ امداد الہى عطا ہوئي ہے) اس سے پتہ چلتاہے كہ اس امداد و نصرت كے نزول ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وجود مبارك بہت زيادہ دخيل ہے_

۵۳۷

۱۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كے كامل بندے ہيں اور اس كى بارگاہ ميں بہت زيادہ مقام و منزلت كے حامل ہيں _

و ما أنزلنا على عبدنا

''عبدنا'' سے مراد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور خداوند كا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ''ہمارے بندے'' كے عنوان سے توصيف كرنا، بندگى خدا ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كامل خلوص كى طرف اشارہ ہے_

۱۵_ جنگ بدر، ايمان و كفر كے محاذ كى باہمى صف آرائی كا ميدان، حق و باطل كى تشخيص و تميز كا مقام اور حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ثبوت كا موقع تھا_يوم الفرقان يوم التقى الجمعان

''الفرقان'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور جنگ بدر كى طرف اشارہ ہے، اور فرقان يعنى وہ چيز كہ جس كے ذريعے دو يا چند چيزوں ميں تميز و تشخيص كى جائیے_خداوند نے جنگ بدر كو اس لئے ''فرقان'' كا نام ديا ہے كہ اس جنگ ميں مشركين كى فتح و كاميابى كى شرائط موجود ہونے كے باوجود، مسلمانوں كو فتح حاصل ہوئي اور يہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام اور دين اسلام كى حقانيت كى ايك نشانى تھي_

۱۶_ جنگ بدر ميں خداوند كى خاص امداد كے ذريعے حق و باطل ميں تشخيص و تميز ہوجانا، اس كى قدر ت مطلقہ كى علامت ہے_يوم الفرقان يوم التقى الجمعان والله على كل شيء قدير

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''والله ...'' جنگ بدر كے يوم ''يوم الفرقان'' ہونے كى طرف ناظر ہو_

۱۷_ خداوند قدرت مطلقہ ركھتاہے اور ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_والله على كل شيء قدير

۱۸_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى امداد ہونا اور ان كا فتح سے ہمكنار ہونا، خداوند كى قدرت مطلقہ كى نشانى ہے_

و ما أنزلنا على عبدنا ...و الله على كل شيء قدير

جملہ ''والله ...'' ہوسكتاہے ان تمام حقائق كى طرف اشارہ ہو كہ جو مذكورہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں ، من جملہ، جنگ بدر ميں خداوند كى مدد و نصرت بھى ہے كہ جس پر جملہ ''و ما أنزلنا ...'' دلالت كررہاہے_

۱۹_ خمس كى تشريع كا سبب دينى معاشرے كى ضروريات كو خود مسلمانوں كے ذريعے پورا كرنا ہے، نہ يہ كہ خداوند ان كى ضروريات پورا كرنے پر قادر نہيں ہے_واعلموا أنما غنمتم من شيئ ...والله على كل شيء قدير

۲۰_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن للّه خمسه و للرسول و لذى القربى

۵۳۸

'' قال: هم قرابة رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ''و اعلموا إنما غنمتم من شيئ ...ولذى القربى '' كے بارے ميں منقول ہے كہ ''ذى القربى '' سے مراد رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے قرابت دار ہيں

۲۱_احمد بن محمد بن أبى نصر عن الرضا عليه‌السلام قال: سئل عن قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأنَّ لله خمسه و للرسول و لذى القربى '' فقيل له: ''فما كان لله فلمن هو؟ فقال: لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و ما كان لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فهو للامام فقيل له: أرأيت إن كان صنف من الأصناف أكثر و صنف أقل ما يصنع به؟ قال: ذلك إلى الامام (۲) احمد بن محمد بن ابى نصر كہتے ہيں : امام رضاعليه‌السلام سے خداوند عزوجل كے اس قول ''واعلموا أ نما غنمتم ...'' كے بارے ميں پوچھا گيا كہ جو (خمس) خدا كيلئے ہے وہ كس كيلئے ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے، اور جو كچھ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے ہے وہى امامعليه‌السلام كيلئے ہے، امامعليه‌السلام سے پوچھا گيا (خمس كے مصرف والي) اصناف ميں سے كوئي صنف زيادہ ہو اور كوئي كم ہو تو كيا كرنا چاہيئے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس كا اختيار امامعليه‌السلام كے پاس ہے

۲۲_عن حكيم مؤذن بن عيسى قال: سألت أباعبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...'' ...قال:هى والله الافادة يوما بيوم: (۳)

حكيم مؤذن بن عيسى كہتے ہيں : ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيہ مجيدہ ''و اعلموا أنما غنمتم من شيئ ...'' كے بارے ميں سوال كيا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ...خدا كى قسم وہ (غنيمت) ہر روز كى درآمد (و منافع) ہے_

۲۳_عن احدهما عليهما السلام فى قول الله عزوجل: ''و اعلموا أنما غنمتم ...ولذى القربى واليتامى والمساكين و ابن السبيل'' قال: ...و خمس ذى القربى لقرابة الرسول و الامام، و اليتامى يتامى آل الرسول والمساكين منهم ابناء السبيل، منهم فلا يخرج منهم إلى غيرهم (۴) امام صادقعليه‌السلام يا امام باقرعليه‌السلام سے خداوند كے قول ''و اعلموا أنما غنمتم ...'' كے بارے ميں منقول ہے ...خمس ذى القربى ، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور امامعليه‌السلام كے قرابت داروں كيلئے ہے، اور ''يتامى و مساكين و ابناء السبيل'' سے مراد آل رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مساكين، يتامى اور ابن سبيل (مسافرين) ہيں ، اور يہ ان لوگوں سے باہر نہيں اور دوسرے مراد نہيں ہيں

____________________

۱) كافى ج/۱ ص ۵۳۹ ح ۲ نوالثقلين ج/۲ ص ۱۵۵ ح ۹۹_۲) كافى ج/۱ ص ۵۴۴ ح/۷ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۵ ح ۱۰۰_

۳) كافى ج/۱ ص ۵۴۴ ح/۱۰ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۶ ح/۱۰۱_۴) تھذيب شيخ طوسى ج/۴ ص ۱۲۵ ح/۲ ب ۳۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۷ ح ۱۰۶_

۵۳۹

۲۴_عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : ...إن عبدالمطلب سنّ فى الجاهلية خمس سنن أجراها الله فى الاسلام ...و وجد كنزاً فاخرج منه الخمس و تصدق به فأنزل الله تعالى ''و اعلموا أنما غنمتم من شيء فأن للّه خمسه (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ ...حضرت عبدالمطلب نے ايام جاہليت ميں پانچ سنتيں جارى كى تھيں كہ جنہيں خداوند نے اسلام ميں باقى ركھا ...(ديگر يہ كہ) جب انھوں نے خزانہ و گنج حاصل كيا تو اس كا خمس ادا كيا اور اس كو صدقہ ميں دے ديا پس خداوند نے آيہ مجيدہ نازل فرمائی''و اعلموا انما غنمتم من شيئ ...''

۲۵_عن أبى جعفر عليه‌السلام : ...ليلة سبع عشرة من شهر رمضان هى ليلة التقاء الجمعين ليلة بدر (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے: ...ماہ مبارك رمضان كى سترہويں رات، شب بدر اور لشكر اسلام و لشكر كفر كے روبرو ہونے كى رات ہے_

ابن السبيل:ابن السبيل كا خرچ پورا ہونا ۶، ۷

احكام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱۳، ۱۵، ۱۶، ۱۸

اقتصاد:اقتصادى اخراجات ميں شامل افراد ۷;اقتصادى تعديل ۶، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۹; اقتصادى نظام كا فلسفہ ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد۱۳، اللہ تعالى كى قدرت ۱۶،۱۹; اللہ تعالى كى قدرت كى حدود ۱۷; اللہ تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۸

امتحان:امتحان كا وسيلہ ۱۱

انحراف:اجتماعى انحراف كا زمينہ ۱۲

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۱;ايمان كى نشانياں ۱۰;خدا پر ايمان۱۰، ۱۱ ;متعلق ايمان ۱۰

باطل:باطل كى تشخيص ۱۵، ۱۶

جہاد:

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۴ ص ۲۶۴ ح/۱ ب ۱۷۶ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۵۸ ح/۱۰۹_

۲) خصال صدوق ص/۵۰۸ ح/۱ باب السبعة عشر، نور الثقلين ج/۲ ص۶۱/ ح۱۱۷_

۵۴۰