تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 150728
ڈاؤنلوڈ: 3028


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150728 / ڈاؤنلوڈ: 3028
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

جہاد كى اہميت ۳

حق:حق كى تشخيص ۱۵، ۱۶

خمس:احكام خمس ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷; ادائی گى خمس ۱۰; ادائی گى خمس سے اجتناب ۱۲; خمس سے استفادے كى شرائط ۷; خمس كا فلسفہ ۱۱، ۱۹; خمس كا مالك ۵; غنائم كا خمس ۱، ۵، ۱۰;مصارف خمس ۶، ۷

شخصيت حقوقي:شخصيت حقوقى كى مالكيت ۸

عبوديت:عبوديت كى اہميت ۱۴

غزوہ بدر:غزوہ بدر كى فتح ۱۰، ۱۳، ۱۸غزوہ بدر كے آثار ۱۵ غزوہ بدر ميں ا مداد ۱۳، ۱۶

غنائم:غنائم كا مالك ۴;غنائم كى اہميت ۳; غنائم كے احكام ۱، ۳، ۴، ۶

مالكيت:مالكيت كے احكام ۸

مجاہدين:مسلمان مجاہدين ۱

محتاج لوگ:محتاج لوگوں كے اخراجات پورے ہونا ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اموال محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۵; بركت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳; حقانيت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۵; عبوديت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذى القربى كے اموال ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذى القربى كے حقوق ۷;مقامات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۴

مساكين:مساكين كے اخراجات كا پورا ہونا ۶، ۷

مسلمان:مسلمان اور خمس ۱۲;مسلمانوں كا امتحان ۱۱; مسلمانوں كى امداد۱۳، ۱۸;مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱۹; مسلمانوں كى فتح ۱۸; مسلمانوں ميں عصيان ۱۲

معاشرہ:دينى معاشرے كى ضروريات كا پورا ہونا ۱۹

مقربين: ۱۴

واجبات:مالى واجبات ۱، ۲

يتيم:يتيم كى ضروريات پورى ہونا ۶، ۷

۵۴۱

آیت ۴۲

( إِذْ أَنتُم بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُم بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَى وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَلَوْ تَوَاعَدتَّمْ لاَخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ وَلَـكِن لِّيَقْضِيَ اللّهُ أَمْراً كَانَ مَفْعُولاً لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَى مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ وَإِنَّ اللّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ )

جب كہ تم وادى كے قريبى محاذ پر تھے اور وہ لوگ دور والے محاذ پر تھے اور قافلہ تم سے نشيب ميں تھا اور اگر تم پہلے سے جہاد كے وعدہ پر نكلتے تو يقينا اس كے خلاف كرتے ليكن خدا ہونے والے امر كا فيصلہ كرنا چاہتا تھا تا كہ جو ہلاك ہو وہ دليل كے ساتھ اور جو زندہ رہے وہ بھى دليل كے ساتھ اور اللہ سب كى سننے والا اور سب كے حال دل كا جاننے والا ہے(۴۲)

۱_ جنگ بدر كے موقع پر لشكر اسلام اور لشكر كفر بدر كے علاقے ميں واقع ايك درّے كے دو كناروں پر آمنے سامنے مستقر ہوگئے_إذ ا نتم بالعدوة

''عُدوة ''كا معنى وادى كا كنارہ'' ہے اور ''وادي'' اس زمين كو كہتے ہيں جو دو پہاڑوں اور ٹيلوں كے درميان واقع ہو اور ہر وادى دو كناروں (عدوة) كى حامل ہوتى ہے، آيہ شريفہ ميں كلمہ ''عدوہ'' كاتكرار ظاہر كرتاہے كہ سپاہ اسلام وادى كے ايك

كنارے پر تھى اور سپاہ كفر و شرك دوسرے كنارے پر مستقر تھي_

۲_ جنگ بدر ميں لشكر ايمان اور لشكرشرك كے درميان واقع درّہ بلندى و پستى (نشيب و فراز) كے لحاظ سے دو مختلف كناروں پر مشتمل تھا_*إذ ا نتم بالعدوة الدنيا و هم بالعدوة القصوى

''دنيا'' كا معنى نزديك تر اور ''قصوى '' كا معنى دورتر ہے، بظاہر ان دو كناروں اور گھائی وں كى دورى و نزديكى درّے اورمسطح زمين كے درميان نسبت كو ديكھتے ہوئے مشخص كى گئي ہے_ يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كنارے پر تھے كہ جو مسطح و ہموار زمين كے نزديك تھا اور كفار اس كنارے پر مستقر تھے كہ جو مسطح زمين سے دور تھا_ دونوں كناروں كى دورى اور نزديكي، سطح زمين كى نسبت سے ان دونوں كناروں كى بلندى و پستى كے لحاظ سے ہے_

۳_جنگ بدر ميں مسلمان نشيب (پستي) والے كنارے پر اور كفاربلندى والے كنارے پر مستقر تھے_

إذ أنتم بالعدوة الدنيا و هم بالعدوة القصوى

۵۴۲

۴_ جنگ بدر ميں كفار كے مقابلے ميں ، مسلمانوں كى كمزور حيثيت و حالت_إذ أنتم بالعدوة الدنيا و هم بالعدوة القصوى

كہا جاسكتاہے كہ بدر كے ميدان ميں مسلمانوں اور كفار كى حيثيت و حالت بيان كرنے كا مقصد، مسلمانوں كى انتہائی كمزور حيثيت و حالت كى ياد دلانا ہے، جملہ''ليهلك من هلك ...'' بھى اس مطلب كى تائی د كرتاہے، چونكہ فتح و كاميابى اس وقت مسلمانوں كى حقانيت پر دليل بن سكتى ہے كہ جب ظاہرى حالات اور شرائط سے كفار كى فتح اور مسلمانوں كى شكست ظاہر ہورہى ہو_

۵_ مجاہدين بدر كے مستقر ہونے كے ساتھ ساتھ قريش كا تجارتى قافلہ بھى سپاہ اسلام سے ذرا دور ايك نشيبى راستے پر چل رہا تھا_و الركب أسفل منكم

كلمہ ''ركب'' راكب كى جمع ہے جس كا معنى سوارى كرنے والے ہیں اور اہل تفسير كے مطابق اس سے قريش كا تجارتى قافلہ مراد ہے، تجارتى قافلے كو ''سواروں '' سے تعبير كرنا ہوسكتاہے، مسلمانوں سے فرار كى خاطر ان كى سريع حركت كى طرف اشارہ ہو_

۶_ ميدان بدر ميں مسلمانوں كے وارد ہونے كے وقت ان كا قريش كے تجارتى قافلہ كى نقل و حركت سے بے خبر ہونا اور اس (قافلے) كا مسلمانوں كى دسترس سے باہر ہونا_والركب أسفل منكم

ہوسكتاہے كلمہ''العدوة'' كو معرفہ لانا اور اسكے مقابلے ميں كلمہ ''أسفل'' كو نكرہ لانا، مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہو، قافلہ (قريش) سے مسلمانوں كى بے خبري، خداوند كى جانب سے ''ليقضى الله '' كيلئے ايك قسم كى تمہيد تھي، يعنى اگر مسلمان، قريش كے تجارتى قافلے كى نقل و حركت كے راستے سے آگاہ ہوتے تو اس كى طرف دوڑ پڑتے جس كے نتيجہ ميں جنگ بدر واقع نہ ہوتي_

۷_ ميدان بدر ميں دونوں لشكروں كا ايك مشخص و معين وقت پر بلكہ طرفين كى منصوبہ بندى كے ساتھ بھى آمنا سامنا ممكن نہيں تھا_و لو تواعدتم لاختلفتم فى الميعد

۵۴۳

ہوسكتاہے كلمہ ''ميعاد'' مقررہ وقت كے معنى ميں اسم زمان ہو اور ہوسكتاہے مقررہ جگہ كے معنى ميں اسم مكان ہو، اور ''تواعد'' سے مراد مسلمانوں كا اہل مكہ سے وعدہ كرنا ہے، يعنى''و لو تواعدتم أنتم و أهل مكه ...'' كہ جسے مندرجہ بالا مفہوم ميں طرفين كى منصوبہ بندى سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ اگر طرفين آپس ميں توافق بھى كرليتے تو بھى جنگ بدر كے موقع پر لشكر كفرا ور لشكر اسلام كے استقرار كى جگہ كا انتخاب ممكن نہ تھا_و لو تواعدتم لاختلفتم فى الميعد

۹_ جنگ بدر كے وقوع اور اس كے موقع و محل كا تعيّن و تقرر، خداوند كے ا رادے و تقدير سے ہوا_

و لكن ليقضى الله أمرا كان مفعولا

۱۰_ جنگ بدر كا وقوع پذير ہونا اور اس جنگ ميں مسلمانوں كى فتح مندي، ايك ايسا امر تھاكہ جو پہلے سے طے شدہ اور مقرر شدہ تھا_و لكن ليقضى الله أمرا كان مفعولا

۱۱_ خداوند متعال نے، حقانيت توحيد اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبيين كى خاطر جنگ بدر كو تحقق بخشا اور اس ميں مسلمانوں كو فتح عطا فرمائی _ليقضى الله أمرا كان مفعولا ليهلك من هلك عن بينة و يحى ى من حى عن بينة

۱۲_ جنگ بدر كا وقوع اور اس ميں مسلمانوں كى فتح ايك ايسا واقعہ ہے كہ جو ہميشہ ياد ركھا جانا چاہيئے_

إذ أنتم بالعدوة الدنيا و لو تواعدتم لاختلفتم فى الميعد

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''إذ'' فعل مقدر ''اذكروا'' كيلئے مفعول ہو_ مفسرين كا خيال ہے كہ جنگ بدر كى حالت و حيثيت كى شرح و تفصيل بيان كرنے كا مقصد مسلمانوں كى كمزور حالت اور كفار كى برترى كى ياد دلانا ہے كہ جس كے باوجود مسلمانوں كو فتح حاصل ہوئي_

۱۳_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح، شرك كے خلاف ايك روشن حجت اور توحيد و اسلام كى حقانيت پر ايك واضح دليل تھي_ليقضى الله ...ليهلك من هلك عن بينة و يحيى من حى عن بينة

''ليھلك''، ''يقضى '' كے متعلق ہے، يعنى جنگ بدر كے واقع ہونے كا مقصد يہ تھا كہ

۱۴_ اسلام كى حقانيت كا روشن براہين اور ادلہ پر مبنى ہونا_ليهلك من هلك عن بينة و يحيى من حى عن بينة

۱۵_ روشن دلائل پر مبنى ايمان ہى قدر و منزلت ركھتاہے اور حيات بخش ہے_و يحيى من حى عن بينة

۵۴۴

۱۶_ توحيد، انسان كى حيات (واقعي) كا باعث بنتى ہے اور شرك اسكى واقعى ہلاكت كاباعث بنتا ہے_

ليهلك من هلك عن بينة و يحيى من حى عن بينة

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ ''ليھلك'' اور ''ھلك'' ميں ہلاكت سے مراد كفر و ضلالت ہو اور ''يحيي''ا ور ''حي'' ميں حيات سے مراد ايمان اور ہدايت ہو، كلمہ ''بَينة'' بھى ضلالت اور ہدايت كے ساتھ تناسب كى وجہ سے اس احتمال كو قوى كرتاہے، يعنى تا كہ كفر اختيار كرنے والوں كى گمراہى بھى دليل و برہان كى بناء پر ثابت كى جائیے اور ان پر اتمام حجت ہوچكى ہو اسى طرح مؤمنين كى ہدايت بھى برہان و دليل پر مبنى ہو اور ان كا ايمان، كسى روشن دليل پر مبنى ہو_

۱۷_ اہل ايمان كو اپنے دينى عقائد كو روشن اور واضح دليل و برہان پر استوار كرنا چاہيئے_و يحيى من حى عن بينة

۱۸_ خداوند، تمام باتوں كو سننے والا اور ہر قسم كے خيالات اور كردار سے آگاہ ہے_و إن الله لسميع عليم

۱۹_عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله: ''والركب أسفل منكم'' قال: ابوسفيان واصحابه'' (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے خداوند كے اس قول''والركب أسفل منكم'' (ان كا قافلہ تم سے نيچے تھا) كے بارے ميں منقول ہے كہ اس سے ابوسفيان اور اس كے ساتھى مراد ہيں _

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲; حقانيت اسلام كے دلائل ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۹; اللہ تعالى كا سننا۱۸; اللہ تعالى كا علم غيب۱۸; اللہ تعالى كے افعال ۱۱;اللہ تعالى كے مقدرات ۹،۱۰ ايمان:ايمان كى قدر و منزلت ۱۵;ايمان كے آثار ۱۵

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۲

توحيد:توحيد كے آثار ۱۶; حقانيت توحيد كے لائل ۱۱، ۱۳

حيات:حيات كا منشاء ۱۵; موجبات حيات ۱۶

درہ بدر:درہ بدر كى جغرافيائی خصوصيت ۲

ذكر:تاريخى حوادث كا ذكر ۱۲

شرك:

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۶۵ ح/۶۹ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۰ ح۱۹۹_

۵۴۵

شرك كے آثار ۱۶; شرك كے خلاف دليل و برہان لانا ۱۳

عقيدہ:دينى عقيدہ اور برہان ۱۷

غزوہ بدر:غزوہ بدر اور كفار ۳، ۸;غزوہ بدر اور مشركين ۱، ۲، ۴، ۷; غزوہ بدر كا فلسفہ ۱۱; غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۰;غزوہ بدر كا منشاء ۹; غزوہ بدر كى اہميت ۱۲; غزوہ بدر كى جغرافيائی حيثيت ۱، ۳، ۸; غزوہ بدر كى سرنوشت ۱۰; غزوہ بدر كى فتح ۱۰، ۱۱، ۱۳;غزوہ بدر كے مجاہدين ۵; غزوہ بدر كے مسلمان ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۸; غزوہ بدر ميں مسلمانوں كى كمزورى ۴

قريش:قريش كا تجارتى قافلہ ۵، ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :نبوت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دلائل ۱۱

مسلمان:مسلمان اور قريش كا تجارتى قافلہ ۶; مسلمانوں كى فتح ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۷

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۱۶

آیت ۴۳

( إِذْ يُرِيكَهُمُ اللّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلاً وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيراً لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَلَـكِنَّ اللّهَ سَلَّمَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ )

جب خدا ان حو تمھارى نظروں ميں كم كركے دكھلا رہا تھا كہ اگر زيادہ دكھلا ديتا تو تم سست پڑ جاتے اور آپس ہى ميں جھگڑا كرنے لگتے ليكن خدا نے تمھيں اس جھگڑے سے بچاليا كہ وہ دل كے رازوں سے بھى باخبر ہے (۴۳)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جنگ بدر سے پہلے كئي بار دشمن كے لشكركو خواب ميں قليل تعداد ميں ديكھا تھا_

۵۴۶

إذ يريكهم الله فى منامك قليلا

فعل مضارع ''يري'' دشمن كى فوج كوقليل تعداد ميں ديكھنے كے سلسلے ميں پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب كے تكرار پر دلالت كررہاہے_

۲_ دشمن كى تعداد كے قليل ہونے كے بارے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خواب، خداوند كى جانب سے الہام كيا گيا تھا_

إذ يريكهم الله فى منامك قليلا

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے (جنگ بدر ميں دشمن كى قلت كے متعلق) اپنے خواب كا تذكرہ مسلمانوں كے سامنے كيا_

إذ يريكهم الله فى منامك قليلا و لو أرى كهم كثيراً لفشلتم

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب (دشمن كى تعداد كو قليل ديكھنا) كى تأويل و تعبير، جنگ بدر ميں لشكر كفر كى كمزورى اور ناتوانى تھي_إذ يريكهم الله فى منامك قليلاً

جنگ بدر كے متعلق تاريخى منابع و اسناد كے علاوہ يہ كہ ہر عسكرى قوت ،جنگ كى طرف قدم بڑھانے سے پہلے اپنے مد مقابل لشكر كى كميت و كيفيت سے آگاہى حاصل كرنے كى كوشش كرتى ہے_ اس سے ظاہر ہوتاہے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دوسرے مسلمان دشمن كى كم و بيش تعداد سے آگاہ تھے، بنابراين پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب، دشمن كى قوت كے كمزور ہونے اور سست ہونے كى حكايت كرتے تھے نہ يہ كہ ان كى تعداد ظاہر كرتے تھے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خوابوں كا سچا اور درست ہونا اور مسلمانوں كا ان پر اعتماد كرنا_

إذ يريكهم الله فى منامك قليلا و لو أرى كهم كثيراً لفشلتم

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خواب كے ذريعے بعض امور سے باخبر ہونا_إذ يرى كهم الله فى منامك قليلا

۷_ انسانوں ميں خواب القاء كرنے ميں خداوند متعال كا عمل دخل ہے_إذ يريكهم الله فى منامك قليلاً

۸_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اگر اپنے خواب ميں كفار قريش كے لشكر كو بڑا ديكھتے تو مسلمان جنگ كے بارے ميں اپنے ارادے ميں سست پڑجاتے اور ان ميں اختلاف پيدا ہوجاتا_و لو أرى كهم كثيراً لفشلتم و لتنزعتم فى الأمر

''فى الأمر''، لتنزعتم''كے متعلق ہے اسى طرح ''لفشلتم'' كے بھى متعلق ہے اور اس ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور جنگ بدر كى طرف اشارہ ہے_

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ تھا كہ اگر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب، اسلامى معاشرے سے مربوط ہوتے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كا ذكر

۵۴۷

لوگوں سے كرتے_و لو أرى كهم كثيراً لفشلتم و لتنزعتم

جملہ ''لفشلتم'' سے پہلے ''ثم ذكرتھا للمؤمنين'' كى طرح كا كوئي جملہ تقدير ميں ہے_ چونكہ اگر پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے خواب، لوگوں كے سامنے بيان نہ فرماتے تو مسلمانوں كى ہمت و جر۱ت پر اس كا كو اثر نہ ہوتا، اس جملے (ثم ذكرتھا ...) كا حذف كيا جانا، ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ ايسے خواب كو بيان كرنا ضرورى و بديہى تھا، لہذا اس (تقديرى جملہ ) كو عبارت ميں لانے كى ضرورت نھيں تھي_

۱۰_ (سپاہ كفر كو كم ديكھنے) كے متعلق پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خواب، لشكر كفر سے جنگ كرنے اور جنگ بدر ميں جرا ت مندانہ شركت كرنے كى ضرورت كے بارے ميں وحدت كلمہ كا سبب بنا تھا_و إذ يريكهم الله فى منامك قليلا و لو ارى كهم كثيراً لفشلتم و لتنزعتم

۱۱_ خداوند متعال نے اپنى امداد اور نصرت كے ذريعے مسلمانوں كو جنگ بدر كے بارے ميں ارادے كى سستى اور نزاع و اختلاف جيسے الميّہ سے نجات بخشي_ولكن الله سلم

۱۲_ خداوند متعال، سينوں كے اندر بند رازوں سے آگاہ ہے_إنه عليم بذات الصدور

۱۳_ خداوند متعال نے قلب كو اطمينان بخشنے والے عوامل سے آگاہ ہونے اور سستى و كاہلى پيدا كرنے والے اسباب سے باخبر ہونے كى وجہ سے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب ميں ، مشركين بدر كو انتہائی قليل تعداد ميں دكھايا_

و لكن الله سلم إنه عليم بذات الصدور

۱۴_ جنگ كرنے اور اس ميں فتح و شكست حاصل كرنے ميں مجاہدين كے حوصلوں كى (بلندى و پستي) كا اہم كردار_

إذ يريكهم الله ...إنه عليم بذات الصدور

۱۵_ جنگ بدر كے موقع پر پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خواب ديكھنا اور پھر اس كے درخشان نتائج و اثرات مترتب ہونا، ايك ايسا واقعہ ہے كہ جو ہميشہ ياد ركھا جائیے گا_إذ يريكهم الله فى منامك قليلا و لو ارى كهم كثيراً لفشلتم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے: كہ جب ''إذ'' فعل مقدر ''اذكروا'' كيلئے مفعول ہو_

اتحاد:اتحاد كے علل و اسباب ۱۰، ۱۱

اختلاف:

۵۴۸

اختلاف كے علل و اسباب ۸

اسرار:سينوں كے اسرار ۱۲

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۳، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۵

اطمينان:اطمينان قلب كے اسباب ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم ۱۳; اللہ تعالى كا علم غيب۲; اللہ تعالى كى امداد۱۱; اللہ تعالى كے افعال ۷،۱۳; اللہ تعالى كے القاءات ۲،۷

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۵

جنگ:جنگ ميں اتحاد ،۱۱ ،۸; جنگ ميں سستى كے اسباب ۸ ;جنگ ميں شكست كے اسباب ۱۴; جنگ ميں فتح كے اسباب ۱۴

خواب:خواب اور ائندہ كے حوادث ;خوابوں كا منشاء ۷; خوابوں كے آثار ۶

دشمن:دشمنوں كى فوج كى قلت ۱، ۲، ۳، ۴، ۱۰

ذكر:غيبى امداد كا ذكر، ۱۵

سستي:سستى كا زمينہ ۱۳

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۳، ۸; غزوہ بدر كى فتح ۱۵;غزوہ بدر ميں دشمنوں كى كمزورى ۳; غزوہ بدر ميں كفار كى كمزورى ۴;غزوہ بدر ميں مسلمانوں كا اتحاد ۱۰; غزوہ بدر ميں مشركين كى كمزورى ۱۳; مجاہدين غزوہ بدر كى امداد ،۱۱

كفار:كفار سے جنگ ۱۰

مجاہدين:مجاہدين كے حوصلوں كے آثار ۱۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :خواب محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعبير ۴; علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منشاء۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر، ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمان ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۹;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب (رؤيا) ۱، ۲، ۳، ۶، ۹، ۱۳، ۱۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب كے آثار ۸، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سچے خواب ۵

مسلمان:مسلمان اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب ۵;مسلمانوں كا اطمينان ۵

۵۴۹

آیت ۴۴

( وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِي أَعْيُنِكُمْ قَلِيلاً وَيُقَلِّلُكُمْ فِي أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ اللّهُ أَمْراً كَانَ مَفْعُولاً وَإِلَى اللّهِ تُرْجَعُ الأمُورُ )

اور جب خدا مقابلہ كے وقت تمھارى نظروں ميں دشمنوں كو كم دكھلا رہا تھا اور ان كى نظروں ميں تمھيں كم كركے دكھلا رہا تھا تا كہ اس امر كا فيصلہ كردے جو ہونے والا تھا اور سارے امور كى بازگشت اللہ ہى كى طرف ہے(۴۴)

۱_ خداوند نے جنگ بدر كے شروع ہونے پر اور دونوں لشكروں كے آمنے سامنے آنے پر ايمان اور كفر كے ہر دو گروہوں كى نظر ميں ايك دوسرے كو كم تعداد ميں ظاہر كيا_و إذ يريكموهم ...و يقللكم فى أعينهم

۲_ انسان كى ادراكى قوتوں كا ارادہ الہى كے زير تسلط ہونا_إذ يريكموهم ...و يقللكم فى أعينهم

۳_ جنگ بدر كا وقوع اور اس جنگ ميں مسلمانوں كى فتح پہلے سے طے شدہ امر تھا_ليقضى الله أمرا كان مفعولا

''أمراً'' كا معنى كام ہے اور اس سے مراد جنگ بدر كا وقوع اور اس ميں مسلمانوں كى فتح ہے فعل ''كان'' دلالت كررہاہے كہ اپنے اسم كيلئے (يعني جنگ بدر كے وقوع كيلئے) خبر كا ثبوت پہلے سے واقع ہوچكا تھا، اس بات پر ''ليقضي'' كا بھى قرينہ موجود ہے، بنابراين''ليقضى الله ...'' يعنى تا كہ وہ كام انجام پاجائیے جو پہلے سے مقدر ہوچكا تھا_

۴_ خداوند كا دونوں لشكروں كى نظر ميں تصرف كرنے اور ہر ايك كو دوسرے كى نظر ميں كم تعداد ميں دكھانے كا مقصد، جنگ بدر كو مسلمانوں كى فتح كے ساتھ ختم كرنا تھا_إذ يريكموهم إذ التقيتم فى أعينكم قليلا ...ليقضى الله أمرا كان مفعولا

۵_ خداوند نے ہى جنگ بدر كو تحقق بخشا اور اس معركہ ميں مسلمانوں كو فتح و كاميابى سے ہمكنار كيا_ليقضى الله أمرا كان مفعولاً

۵۵۰

۶_ خداوند كى جانب سے مقدرّ ہوجانے كے باوجود بھى انسان اپنى تقدير كے تحقق ميں مؤثر ہے_

و إذ يريكموهم اذ التقيتم ...ليقضى الله امرا كان مفعولا

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خواب ميں دونوں لشكروں كى تعداد كو كم دكھايا جانا اور اسى طرح دوسرے امور جيسى تمہيدات اور مقدمات كہ جو طرفين كوايك دوسرے كا مقابلہ كرنے پر تشويق و ترغيب كرتے ہيں ، ان سے ظاہر ہوتاہے جنگ بدر كا وقوع طرفين كے اختيار سے باہر نہيں تھا_اور اس سے تخلف كا امكان تھا، گذشتہ آيت ميں جملہ ''و لو '' بھى اس مطلب كى تائی د كرتاہے، اگر وہ مقدر شدہ امر يعنى جنگ بدر كا وقوع، طرفين كے اختيار سے باہر ہوتا تو ان تمہيدات و مقدمات كى ضرورت نہيں تھي_

۷_ تمام امور كا اختيار، خداوند كے ہاتھ ميں اور وہى سب كا مسبب الاسباب ہے_و إلى الله ترجع الأمور

۸_دونوں لشكروں كو ايك دوسرے كى نظر ميں كم تعداد ميں دكھانا ايك اچھا اور ہميشہ ياد ركھے جانے كے قابل امر ہے_

و إذ يريكموهم إذ التقيتم فى أعينكم قليلا و يقللكم فى أعينهم

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''إذ'' فعل مقدر ''اذكروا'' كيلئے مفعول ہو_

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۳، ۴، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ۲; اللہ تعالى كى امداد۴; اللہ تعالى كے اختصاصات۷; اللہ تعالى كے افعال۱; اللہ تعالى كے مقدرات۶

امور:امور كا منشاء و سبب ۷

انسان:ادراك انسان ۲; انسان كى تقدير سرنوشت ۶

باصرہ:قوہ باصرہ كى خطا ۱، ۴، ۸

بينائی :بينائی (نظر) ميں تصرف ۱، ۴، ۸

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۸

تقدير:تقدير ميں مؤثر عوامل ۶

حوادث:حوادث كى تقدير ۳

ذكر:تاريخى حوادث كا ذكر ۸

۵۵۱

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا سبب ۵;غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۵، ۸;غزوہ بدر كى تقدير ۳; غزوہ بدر ميں كفار ،۱

مسلمان:مسلمانوں كى فتح ۴; مسلمانوں كى فتح كا مقدر ہونا ۳;مسلمانوں كى فتح كے اسباب ۵

آیت ۴۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُواْ وَاذْكُرُواْ اللّهَ كَثِيراً لَّعَلَّكُمْ تُفْلَحُونَ )

ايمان والوجب كسى گروہ سے مقابلہ كرو تو ثبات قدم سے كام لو اور اللہ كو بہت ياد كرو كہ شايد اسى طرح كاميابى حاصل كر لو(۴۵)

۱_اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ دشمنان دين كے ساتھ جنگ كرنے ميں استقامت و پائی دارى دكھائیں _

يأيها الذين ء امنوا إذا لقيتم فئة فاثبتوا

''لقيتم'' كا مصدر ''لقاء'' ہے جسكا معنى آمنے سامنے ہونا اور باہم ملاقات كرناہے اور يہاں آيت كے سياق كى مناسبت سے اس سے مراد عسكرى آمنا سامنا ہے يعنى جنگ و پيكار كرنا ہے_

۲_ دشمنان دين كا آمنا سامنا كرنے اور ان كے ساتھ جنگ كرنے پر خداوند كو زيادہ سے زيادہ ياد كرنے كى ضرورت_

إذا لقيتم فئة فاثبتوا و اذكروا الله كثيراً

ہوسكتاہے ''اذكروا الله ''كا ''اثبتوا'' پر عطف ہو كہ جو در حقيقت ''إذ لقيتم'' كا جواب شرط ہوگا، اس بناء پر جنگ كے وقت ،خدا كو زيادہ ياد كرنا ہى مراد و مطلوب ہے اسى طرح ہوسكتاہے ''اذكروا ...'' جملہ مستانفہ ہو، اس صورت ميں خدا كو زيادہ ياد كرنا، زندگى كے تمام مراحل كيلئے ايك پروگرام ہے كہ جس كے مصاديق ميں سے ايك دشمنوں كے روبرو ہوتے وقت خداوند كو ياد كرنا ہے_

۳_ ميدان جنگ ميں ، اہل ايمان كا مسلسل خدا كو ياد كرتے ہوئے، استقامت و پائی دارى دكھانے سے دشمنان دين پر ان كى فتح و كامرانى كا زمينہ فراہم ہوتاہے_فاثبتوا و اذكروا الله كثيراً لعلكم تفلحون

''لعلكم''، ''اذكروا الله '' كے متعلق ہونے كے علاوہ ہوسكتاہے ''فاثبتوا'' كے متعلق بھى ہو،

۵۵۲

اس صورت ميں ''فلاح'' سے مراد جنگ ميں فتح و كامرانى ہے_

۴_ مؤمنين كى سعادت و رستگاري، جہاد كرنے اور خداوند كو كثرت كے ساتھ ياد كرنے سے مربوط ہے_

إذ القيتم فئة فاثبتوا واذكرواالله كثيراً لعلكم تفلحون اس مفہوم ميں ''فلاح'' كو سعادت و رستگارى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

استقامت:استقامت كے آثار ۳

جنگ:جنگ ميں استقامت ۱، ۳

جہاد:جہاد كے آثار ۴; جہاد كے آداب ۲

دين:دشمنان دين پر فتح ۳;دشمنان دين سے جنگ ۱، ۲

ذكر:جنگ ميں ذكر خدا، ۲، ۳; ذكر خدا كى اہميت ۲;ذكر خدا كے آثار ۳، ۴

رستگاري:رستگارى كے علل و اسباب ۴

سعادت:سعادت كے علل و اسباب ۴

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱;مؤمنين كى رستگارى ۴; مؤمنين كى سعادت ۴;مؤمنين كى فتح كا زمينہ ۳

آیت ۴۶

( وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُواْ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ )

اور اللہ اور اس كے رسول اطاعت كرو اور آپس ميں اختلاف نہ كرو كہ كمزور پڑجاؤ اور تمھارى ہوا بگڑ جائیے اور صبر كرو كہ اللہ صبر كرنے والوں كے ساتھ ہے(۴۶)

۱_ دشمنوں كے روبرو ہوتے وقت خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كیفرامين و احكام كى اطاعت كرنا مسلمانوں كا ايك

۵۵۳

اہم فريضہ ہے_و أطيعوا الله و رسوله

۲_ اہل ايمان كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اختلاف و نزاع اور باہمى كشمكش سے پرہيز كريں _و لاتنزعوا

۳_ دشمنوں كا مقابلہ كرتے وقت نزاع و اختلاف سے پرہيز كرنا، مجاہدين كيلئے اہم فريضہ ہے_و لا تنزعوا

۴_ اہل ايمان كا باہمى اختلاف و نزاع، دشمنان دين كے ساتھ جہاد اور جنگ ميں ان كے سست ہوجانے كا باعث بنتاہے_و لا تنزعوا فتفشلوا و تذهب ريحكم

۵_ دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ اور جہاد كرنے ميں اہل ايمان كى سستي، اسلامى معاشرے كى قوت اوررعب كو ختم كرنے كا باعث بنتى ہے_و لا تنزعوا فتفشلوا و تذهب ريحكم

۶_ اسلامى معاشرے كى عظمت اور وحدت، خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كا نتيجہ ہے_و أطيعو ا الله ...و لا تنزعوا فتفشلوا و تذهب ريحكم

خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كرنے كى دعوت كے بعد، اہل ايمان كو نزاع و اختلاف سے پرہيز كرنے كا حكم ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ اختلافات و نزاعات سے بچنے كا واحد راستہ، خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى و اطاعت كرنا ہے_

۷_ صدر اسلام كا اسلامى معاشرہ، جنگ بدر كے بعد ايك ايسى قابل ملاحظہ قوت اور رعب و دبدبے كا حامل ہوگيا تھا كہ جس سے دشمن بھى متأثر تھا_و تذهب ريحكم

۸_ خداوند كا مؤمنين كو، دشمنوں كے ساتھ جنگ كرنے كے نتيجے ميں پيش آنے والى مشكلات كو تحمل كرنے اور ان پر صبر كرنے كى دعوت دينا_واصبروا إن الله مع الصابرين

۹_ صبر كرنے والے مجاہدين كے ساتھ خداوند كے ہمراہ ہونے پر اعتقاد ركھنا، جنگ كى سختيوں و مشكلات پر صبر كرنے اور انھيں برداشت كرنے كا زمينہ فراہم كرتاہے_و اصبروا إن الله مع الصابرين

۱۰_ خداوند كى نصرت و امداد (ہميشہ) صبر كرنے والے مؤمنين كے ہمراہ ہوتى ہے_إن الله مع الصابرين

''الصابرين'' سے مراد ہوسكتاہے سب صبر كرنے والے ہوں ، خواہ وہ جنگ ميں صبر كريں يا جنگ كے بغير صابر ہوں _

۵۵۴

اتحاد:اتحاد كے علل و اسباب ۶

اختلاف:اختلاف سے اجتناب ۲، ۳;اختلاف كے آثار ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۷

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرے كى عظمت ۷;اسلامى معاشرے كى عظمت كے اسباب ۶; اسلامى معاشرے كى قدرت كى اہميت ۵; اسلامى معاشرے كى كمزورى كے اسباب ۵; اسلامى معاشرے كے اتحاد كے اسباب ۶

اطاعت:اطاعت كے آثار۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت ۱ ، ۶;اللہ تعالى كى امداد، ۹، ۱۰; اللہ تعالى كى دعوت، ۸;اللہ تعالى كے دشمنوں سے جنگ ۵

جنگ:جنگ كے آثار ۸; جنگ كے آداب ۱، ۳;جنگ ميں سستى كے آثار ۵; جنگ ميں صبر كا زمينہ ۹; جنگ ميں سستى كے اسباب ۴

دشمن:دشمن سے جنگ ۱

دين:دين كے دشمنوں سے جنگ ۳، ۴

سختي:سختى برداشت كرنے كا زمينہ ۹; سختى ميں صبر ۸، ۹

صبر:صبر كا زمينہ۹;صبر كى اہميت ۸

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے آثار ۷

مجاہدين:صابر مجاہدين۹; مجاہدين كى ذمہ دارى ۳;مجاہدين كے اتحاد كى اہميت ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمد كى اطاعت ۱، ۶

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱

مؤمنين:صابر مؤمنين كى امداد ۱۰; مؤمنين كا اختلاف ۴; مؤمنين كى دعوت ۸; مؤمنين كى ذمہ دارى ۲; مؤمنين كى سستى ۵;مؤمنين كے اتحاد كى اہميت ۲

۵۵۵

آیت ۴۷

( وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَارِهِم بَطَراً وَرِئَاء النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَاللّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ )

اور ان لوگوں جيسے نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے اتر اتے ہوئے اور لوگوں كو دكھانے كے لئے نكلے اور راہ خدا سے روكتے رہے كہ اللہ ان كے اعمال كا احاطہ كئے ہوئے ہے(۴۷)

۱_ مجاہدين اور جنگى سپاہيوں كو نہيں چاہيئے كہ وہ اكڑ بازوں اور رياكاروں كى طرح ميدان جنگ كى طرف چل پڑيں _

و لا تكونوا كالذين خرجوا من دى رهم بطرا و رئاء الناس و يصدون

''بَطَر'' كا معنى ہے حد سے زيادہ خوشى و نشاط كہ اسے ہم سرمستي، اكڑ بازى و غرور و شيخى سے تعبير كرسكتے ہيں ، يہ كلمہ مصدر ہے اور فاعل ''خرجوا'' كيلئے حال ہے يعنى ''خرجوا من ديارھم بطرين'' كلمہ ''رئاء'' بھى مصدر اور اسم فاعل (مرائی ن، كے معنى ميں ہے يعنى رياكار لوگ_

۲_ مكہ كے كفار اكڑ بازى و شيخى و خودنمائی كے ساتھ، ديار مكہ سے وادى بدر كى جانب نكل پڑے_

و لا تكونوا كالذين خرجوا من دى رهم بطرا

۳_ جنگ بدر كيلئے نكلتے ہوئے كفار مكہ كو اپنى فتح و كاميابى كے بارے ميں اطمينان تھا_و لا تكونوا كالذين خرجوا

۴_ كفار جيسى خصلتوں كى جانب رجحان ركھنا اہل ايمان كيلئے ايك ناپسنديدہ و قابل مذمت فعل ہے_

و لا تكونوا كالذين خرجوا من دى رهم

۵_ زمانہ بعثت كے كفار مكہ ہميشہ لوگوں كو خداوند متعال پر اعتقاد ركھنے سے روكنے كى كوشش كرتے تھے_

و يصدون عن سبيل الله

۶_ كفار مكہ كا لوگوں كو راہ خدا سے روكنے كيلئے (وادي)

۵۵۶

بدر كى جانب نكلنا_و لا تكونوا كالذين خرجوا من دى رهم ...و يصدون عن سبيل الله

۷_ خداوند، كفر پيشہ افراد كو ان كے ناپسنديدہ كردار (اكڑ بازي، شيخي، رياكارى لوگوں كو راہ خدا سے روكنے) كے سبب سزا دے گا_و لا تكونوا كالذين ...و الله بما يعملون محيط

۸_ خداوند ،كفار كے اعمال كے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہے_و الله بما يعملون محيط

بندوں كے اعمال پر خداوند كے محيط ہونے كا مطلب يہ ہے كہ وہ ان كے اعمال پر مكمل تسلط ركھتاہے، اس آگاہى و تسلط كے مصاديق ميں سے ايك خداوند كا عالم و آگاہ ہوناہے_

۹_ بنى آدم كے تمام اعمال و كردار پر سلطنت خداوند كا احاطہ ہے_والله بما يعملون محيط

۱۰_ انسان كے كردار و اعمال پر خداوند كے علمى احاطہ كى طرف توجہ، اسے شيخى و اكڑ بازى اور رياكارى سے روكنے كا سبب ہے_و لا تكونوا ...والله بما يعملون محيط

۱۱_ بنى آدم كا كردار ،خداوند كى مشيت سے باہر ہوكر وقوع پذير نہيں ہوسكتا_والله بما يعملون محيط

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كے اسباب ۱۰

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۲، ۳، ۵، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا احاطہ ۹،۱۰; اللہ تعالى كا علم ۸; اللہ تعالى كى سزائیں ۷; اللہ تعالى كى مشيت ۱۱

انسان:عمل انسان ۹، ۱۱;كردار انسا ن۹

تكبر:تكبر سے اجتناب ۱; تكبر كو ترك كرنے كا سبب ۱۰

جبر و اختيار: ۱۱

جنگ:آداب جنگ، ۱

ذكر:ذكر خدا كے آثار ۱۰

ريا:ترك ريا كے اسباب ۱۰;ريا سے اجتناب

۵۵۷

سبيل الله :سبيل الله سے ممانعت ۵، ۶، ۷; سبيل الله سے ممانعت كے موانع ۱۰

غزوہ بدر:غزوہ بدر كا قصہ ۳; غزوہ بدر ميں كفار ۲، ۳; غزوہ بدر ميں كفار مكہ ۶

كفار:صدر اسلام كے كفار ۵;كفار كاتكبر ۷; كفار كا عمل ۸; كفار كا ناپسنديدہ كردار ۷; كفار كى رياكارى ۷; كفار كى سزا، ۷;كفار كى طرف رجحان كى مذمت ۴

كفار مكہ:كفار مكہ كا اخلاق ۲; كفار مكہ كا اطمينان ۳; كفار مكہ كا تكبر ۲; كفار مكہ كى كوشش ۵، ۶

مجاہدين:مجاہدين كى ذمہ دارى ۱

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۴

ميلان:ناپسنديدہ ميلان ۴

آیت ۴۸

( وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لاَ غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ فَلَمَّا تَرَاءتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَى عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَى مَا لاَ تَرَوْنَ إِنِّيَ أَخَافُ اللّهَ وَاللّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب شيطان نے ان كے لئے ان كے اعمال كو آراستہ كرديا اور كہا كہ آج كوئي تم پر غالب آنے والا نہيں ہے اور ميں تمھارا مددگار ہوں _ اس كے بعد جب دونوں گروہ آمنے سامنے ائے تو الٹے پاؤں بھاگ نكلا اور كہا كہ ميں تم لوگوں سے برى ہوں ميں وہ ديكھ رہا ہوں جو تم نہيں ديكھ رہے ہو اور ميں اللہ سے ڈرتا ہوں كہ وہ سخت عذاب كرنے والاہے(۴۸)

۱_ شيطان ايك فريب كا رعنصر ہے_و إذ زين لهم الشيطن أعملهم

۵۵۸

۲_ شيطان، كفار مكہ كے بُرے اعمال كو ان كى نظر ميں مزيّن كركے دكھاتا تھا_و إذ زين لهم الشيطن أعملهم

۳_ بُرے اعمال كو اچھا خيال كرنا، انسانى افكار ميں شيطان كے نفوذ كى علامت ہے_و إذ زين لهم الشيطن أعملهم

۴_ شيطان نے كفار بدر كو ناقابل شكست قرار ديتے ہوئے، انھيں مسلمانوں كے خلاف جرا ت و حوصلہ ديا_

و قال لا غالب لكم اليوم من الناس

۵_ شيطان سے متأثر كفار كى نظر ميں ، اہل ايمان كا مقابلہ كرنے كيلئے لشكر كشى كرنا ايك پسنديدہ فعل ہے_

إذ زين لهم الشيطن أعملهم

گذشتہ آيات اور ائندہ كے جملوں كے قرينے سے، كلمہ ''أعملھم'' كا ايك مطلوبہ مصداق جنگ بدر ميں حاضر ہونے كيلئے كفار مكہ كا لشكر كشى كرنا ہے_

۶_ جنگ بدر ميں ، محاذ كفر كا راہنما شيطان تھا_و إذ زين لهم الشيطن أعملهم

۷_ شيخى ،رياكارى اور لوگوں كو راہ خدا سے روكنا، عصر بعثت كے شيطان سے متأثر كفار كى نظر ميں ايك اچھا عمل تھا_*

گذشتہ آيت كے قرينہ سے ''أعملھم'' كے مصاديق ميں سے ايك شيخى بازى اور رياكارى و غيرہ بھى ہے_

۸_ جنگ بدر سے پہلے، شيطان كا كفار مكہ كيلئے تجسم (جسمانى صورت) اختيار كرنا_و إذ زين لهم الشيطن أعملهم

۹_ شيطان نے جنگ بدر كے كافر لشكر كى بے دريغ امداد كرنے پر تاكيد كرتے ہوئے، اسے مسلمانوں كا مقابلہ كرنے كى ترغيب دلائی _إنى جارلكم

كلمہ ''جار'' كے بہت سے معانى ہيں ، جن ميں سے چند ايك يہ ہيں ، ياور، ہمسايہ، ہم قسم، شريك و غيرہ (لسان العرب) ظاہراً ياور دوسرے معانى كى نسبت يہاں زيادہ مناسب ہے_

۱۰_ شيطان، كفر و ايمان كے دونوں لشكروں كے آمنے سامنے آنے كے بعد، خود ميدان بدر سے پيچھے ہٹ گيا_

فلما تراء ت ...نكص على عقبيه و قال إنى بريء منكم

''نكص'' كا معنى رك جانا ہے، چونكہ ''على '' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اس ميں رجوع كا معنى بھى آگيا ہے ''عقب'' پاؤں كى ايڑى كو كہتے ہيں ، يعنى شيطان نے جنگ سے پرہيز كيا اور پچھلے پيروں پلٹ كر، ميدان جنگ كو چھوڑ ديا_

۵۵۹

۱۱_ جنگ بدر كے شروع ہوتے ہى شيطان نے كفار سے بيزارى كا اعلان كرتے ہوئے اپنا عہد (سپاہ كفر كى مدد) توڑ ڈالا_

۱۲_ شيطان نے جنگ بدر كے شروع ہوتے ہى امداد الہى ديكھ لى اور محاذ كفر كى شكست سے مطمئن ہوگيا_

نكص على عقبيه و قال إنى بريء منكم إنى أرى ما لا ترون

۱۳_ لشكر كفر سے بيزارى كا اظہار كرنے اور جنگ بدر كے ميدان سے شيطان كے پيچھے ہٹنے كى وجہ، اس كا ان ملاءكہ كو ديكھنا ہے كہ جو مسلمانوں كى امداد كيلئے نازل ہورہے تھے_نكص على عقبيه و قال إنى بريء منكم إنى أرى مالا ترون

۱۴_ شيطان نے جنگ بدر كے آغاز ہى ميں ، امداد كرنے والے الہى فرشتوں كو اچھى طرح ديكھ ليا تھا_

إنى أرى ما لا ترون

اسى سورہ كى آيت ۹اور ۱۲، كے قرينے سے كہہ سكتے كہ ''ما لا ترون'' سے مُراد و ہ فرشتے تھے كہ جو لشكر اسلام كى امداد كيلئے ميدان بدر ميں حاضر ہوئے تھے_

۱۵_شيطان، بنى آدم سے پنہان امور كو ديكھنے پر بھى قادر ہے_إنى أرى ما لا ترون

۱۶_ شيطان نے ملاءكہ كے سہمگين حملوں كے ساتھ عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كے ڈر سے معركہ بدر سے فرار كى راہ اختيار كي_إنى أرى ما لاترون إنى أخاف الله

''إنى أرى ما لا ترون'' كى وجہ سے خوف خدا (أخاف الله ) سے مراد جنگ بدر ميں حاضر ہونے والے ملاءكہ كہ چنگل ميں گرفتار ہونا ہے_

۱۷_شيطان كا اپنے سے فريب كھانے والوں كو، اپنے جال ميں گرفتار كرنے كے بعد، ان سے اظہار بيزارى كرنا_

و إذ زين لهم ...فلما تراء ت الفئتان ...إنى أخاف الله

۱۸_ خدائی سزائیں ، ہميشہ شديد اور خوفناك ہوتى ہيں _والله شديد العقاب

۱۹_ جنگ بدر كے كفار كى شكست، ان كيلئے خداوند كى شديد عقوبت و سزا كا ايك نمونہ ہے_

والله شديد العقاب

۲۰_ شيطان، خداوند كا معتقد اور اس كى شديد سزاؤں سے آگاہ تھا_والله شديد العقاب

سياق كا تقاضا يہ ہے كہ كہا جائیے، جملہ ''والله

۵۶۰