تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 154242
ڈاؤنلوڈ: 3226


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 154242 / ڈاؤنلوڈ: 3226
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

۱۱_ زمين ميں فساد پھيلانے سے پرہيز كرنا، محسنين كى سيرت ہے اور رحمت الہى كے حصول كيلئے راہ ہموار كرتاہے_

و لا تفسدوا فى الأرض ...إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۱۲_عن ميسر عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: قلت قول اللّه عزوجل: ''و لا تفسدوا فى الأرض بعد إصلاحها'' قال فقال: يا ميسر إنَّ الأرض كانت فاسدة فاصلحها الله عزوجل بنبيّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال: ''و لا تفسدوا فى الارض بعد اصلاحها'' (۱)

ميسر كہتے ہیں كہ: حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت كريمہ ''و لا تفسدوا فى الا رض بعد إصلاحھا'' كے بارے سوال كيا، آپعليه‌السلام نے فرمايا: اے ميسر زمين ميں فساد پھيلا ہوا تھا خدا نے اپنے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذريعے اس كى اصلاح كى اور پھر فرمايا ''زمين ميں اسكى اصلاح كے بعد فساد نہ پھيلاؤ''

احسان:احسان كے اثرات ۹

احكام: ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا خوف ۵; اللہ تعالى كى ربوبيت ۵; اللہ تعالى كى رحمت ۶،۷; اللہ تعالى كى رحمت كى اميد ۵; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۸، ۱۱; اللہ تعالى كے عذاب كا خوف ۵

انسان:انسان كى زندگى كا ٹھكانہ ۲

دعا:اجابت دعا كا سامان ۹; دعا كى اہميت ۴;دعا كے آداب ۵;دعا كے اثرات ۸;دعا ميں اميد ركھنا ۱۰; دعا ميں خوف ۱۰

رشد:رشد كے اسباب ۸

زمين:زمين ميں فساد پھيلانا ۱، ۳، ۱۱;زمين كو اجاڑنا ۳

خلقت زمين كا مقصد ۲

فساد پھيلانا :فساد پھيلانے سے اجتناب ۱۱;فساد پھيلانے كا حرام ہونا ۱;فساد پھيلانے كے موارد ۳

مادى وسائل:مادى وسائل كو تلف كرنا ۳

___________________

۱) كافى ج/۸ ص ۵۸ ج ۲۰، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۱ حديث ۱۶۵_

۴۱

محرمات: ۱

محسنين: ۱۰محسنين كى دعا ۸;محسنين كى سيرت ۱۱;محسنين كى لياقت ۷،۸;محسنين كے فضائل ۷، ۶

آیت ۵۷

( وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْراً بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ حَتَّى إِذَا أَقَلَّتْ سَحَاباً ثِقَالاً سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ كَذَلِكَ نُخْرِجُ الْموْتَى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جو ہواؤں كورحمت كى بشارت بنا كر بھيجتا ہے يہاں تك كہ جب ہوائیں وزنى بادلوں كو اٹھاليتى ہيں تو ہم انكو مردہ شہروں كو زندہ كرنے كے لئے لے جاتے ہيں اور پھر پانى برساديتے ہيں اور اس كے ذريعہ مختلف پھل پيدا كرديتے ہيں اور اسى طرح ہم مردوں كو زندہ كرديا كرتے ہيں كہ شايد تم عبرت و نصيحت حاصل كرسكو(۵۷)

۱_ ہوائیں ، باران رحمت كے نزول كى خوشخبرى لاتى ہيں _و هو الذى يرسل الرى ح بُشراً بين يدى رحمته

''بُشْر'' ''بُشُر'' كا مخفف ہے اور يہ بشير اور بشوركى جمع ہے اور يہاں ''الرياح'' كيلئے حال ہے_

۲_ خداوند متعال، بارش كى خوشخبرى دينے والى ہوائیں چلاتاہے اور بادلوں كو خشك علاقوں كى طرف روانہ كرتاہے_

هو الذى يرسل الرى ح بُشراً بين يدى رحمته ...و سقنه لبلد ميت

۳_ بارش ،خدا كى رحمت ہے_بشراً بين يدى رحمته

۴_ ہوا، پانى سے بھرے بوجھل بادلوں كے ايك جگہ سے دوسرى جگہ منتقل ہونے كا ذريعہ ہے_

حتى إذا اقلّت سحاباً ثقالاً

''سحاب'' ''سحابة'' كى جمع ہے اور''ثقال'' ''ثقيل'' (بوجھل) كى جمع ہے، بادلوں كا تو دوں جيسى سنگينى ركھنا در حقيقت ان كے پانى سے بھرے ہونے كى وجہ سے ہے_

۵_ ہوائیں ، عظيم قوت ركھتى ہيں _حتى إذا اقلّت سحاباً ثقالاً

بادلوں كے وزنى ہونے كى صفت بيان كرنے كے باوجود فعل ''اقلّت'' (آسانى سے اٹھايا اور كم پايا) كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ہوائیں كافى قوت كى مالك ہوتى ہيں اس طرح كہ وزنى بادلوں كو ايك جگہ سے دوسرى جگہ منتقل كرنا ان كيلئے آسان كام ہے_

۴۲

۶_خداوند تعالى روانہ كيئے گے بادلوں كے ذريعے خشك اور مردہ علاقوں كو بارش كے پانى سے سيراب كرتاہے_

سقنه لبلد ميت فانزلنا به المائ

''بہ'' كى ضمير سحاب كى طرف پلٹتى ہے اور اس ميں حرف ''باء'' سببيہ ہے_

۷_ خداوند متعال، بادلوں سے برسے ہوئے پانى كے ذريعے مختلف قسم كے پھل پيدا كرتاہے_

فأنزلنا به الماء فأخرجنا به من كل الثمرات

۸_ فطرى اسباب كى پيوستگي، ہم آہنگى اور ان كى كاركردگى خدا كے ارادے كے تحت ہے_

و هو الذى يرسل الرى ح بشراً ...فأخرجنا به من كل الثمرات

۹_ خداوند متعال، قيامت كے دن مردوں كو ان كے ٹھكانوں سے باہر نكالے گا اور انہيں زندہ كرے گا_

كذلك نُخرج الموتي

مردوں كے باہر نكالے جانے سے مراد ان كو زندہ كرنا ہے اور كلمہ ''اخراج'' كو كلمہ ''احياء'' كى جگہ استعمال كرنے ميں اس بات كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے كہ مردے جہاں كہيں بھى دفن ہوں يا زمين، آسمان اور درياؤں ميں موجود چيزوں ميں گھل مل چكے ہوں انہيں وہاں سے نكال ليا جائیے گا اور زندہ كرديا جائیے گا_

۱۰_ قيامت كے دن مردوں كا دوبارہ زندہ ہونا مردہ نباتات كے اگنے ،بڑھنے اور انكى دوبارہ ثمر آور ہونے كى مانند ہے_

فأخرجنا من كل الثمرات كذلك نخرج الموتى

۱۱_ مردہ نباتات كا زندہ ہونا، معاد اور مردوں كے زندہ ہونے كے امكان كى دليل ہے_

كذلك نخرج الموتى لعّلكم تذكرون

مردوں كے زندہ كرنے كو نباتات كے اگنے بڑھنے اور بے جان بيجوں كے زندہ موجودات ميں تبديل ہونے كے ساتھ تشبيہ دينا، معاد اور مردوں كے زندہ ہونے كے امكان پر ايك استدلال ہے_

۱۲_ نباتات كو زندگى دينے والے فطرى عوامل كا مطالعہ، معاد كو قبول كرنے اور قدرت خدا سے آگاہ ہونے كا باعث ہے_

۴۳

هو الذى يرسل الرى ح فا خرجنا به من كل الثمر ات كذلك نخرج الموتى

۱۳_نظام ہستى ميں فطرى قوتوں كى خلقت كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسان قدرت خدا سے آگاہ ہو اور ہميشہ اس كى طرف متوجہ رہے_هو الذى يرسل الرى ح ...لعلَّكم تذكرون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''لعلكم ...'' كو ''يرسل الرى ح'' اور بعد والے جملات كيلئے غايت كے طور پر ليا گيا ہے يعني: ان اسباب اور مسببات كى آفرينش كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسان تذكر حاصل كرے كلمہ''تذكر'' دريافت كرنے اورہميشہ ذہن ميں محفوظ كرنے كے معنى ميں آتاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۸; اللہ تعالى كى رحمت ۳;اللہ تعالى كى قدرت ۱۲، ۱۳;اللہ تعالى كے افعال ۲، ۶، ۷، ۹

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۹

ايمان:معاد پر ايمان كے اسباب ۱۲

بادل:بادلوں كا كردار ۶;بادلوں كى حركت ۲;بادلوں كى حركت كے اسباب ۴

بارش:بارش كا برسنا ۱، ۶;بارش كا رحمت ہونا ۳;بارش كا كردار ۶، ۷

پھل:پھلوں كى پيداءش۷

خشك علاقے: ۲

ذكر:ذكر كے اسباب ۱۳

زمين:زمين كا زندہ ہونا ۶

فطرت :فطرت كے مطالعے كے اثرات ۱۲

قدرتى عوامل:قدرتى عوامل كا عمل ۸;قدرتى عوامل كى خلقت كا مقصد ۱۳;قدرتى عوامل كا ہم آہنگ ہونا ۸

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱۰

مردے:مردوں كو زندہ كرنا۹، ۱۰; مردوں كو زندہ كرنے

۴۴

كے دلائل ۱۱

معاد:معاد كے دلائل ۱۱

نباتات:نباتات كا اگنا بڑھنا ۱۰، ۱۱، ۱۲

ہوا:ہوا كا خوشخبرى لانا ۱، ۲;ہوا كا كردار ۱، ۴، ۵;ہوا كى توانائی ۵;ہوا كى حركت ۲

آیت ۵۸

( وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِي خَبُثَ لاَ يَخْرُجُ إِلاَّ نَكِداً كَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ )

اور پاكيزہ زمين كا سبزہ بھى اس پروردگار كے حكم سے خوب نكلتا ہے اور جو زمين خبيث ہوتى ہے اس كا سبزہ بھى خراب نكلتا ہے ہم اسى طرح شكر كرنے والى قوم كے لئے اپنى آيتيں الٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں (۵۸)

۱_زرخيز زمينوں ميں پوشيدہ نباتات بارش برسنے پر پورى طرح اگتے ہيں اور فراوانى سے پھلتے پھولتے ہيں _

والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه

دو جملوں ''يخرج نباتہ إےذن ربّہ'' اور ''والذى خبث ...'' كے تقابل سے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''يخرج نباتہ ...'' كہ جو ''نكداً'' كے معنى كى ضد ہے ميں ''مباركاً'' جيسے معنى كا لحاظ كيا گيا ہے_

۲_ نباتات كا اگنا بڑھنا، خدا كے ارادے اور اس كے اذن سے ہے_والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه

۳_ تمام موجودات، ربوبيت خدا كے سائے ميں ہى نتيجے تك پہنچتے ہيں اور پھلتے پھولتے ہيں _

يخرج نباته إيذن ربه

۴_ بنجر زمينوں ميں پوشيدہنباتات پر جس قدر بارش برسے ،ان ميں خير و بركت نہيں پائی جاتى اور ان كى پيداوار بہت ہى كم ہوتى ہے_والذين خبث لا يخرج إلا نكداً

''نكد'' يعنى ايسى چيز كہ جس ميں خير نہ ہو اور نباتات ميں يہ معنى اس وقت استعمال ہوتاہے كہ جب ان كى پيدوار بہت ہى كم ہو_

۴۵

۵_ خباثت اور پليدگى سے پاگيزگى انسان كے لئے فيض الہى سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے جبكہ ناپاكى اور پليدگى اس كے ليئے فيض الہى سے محروميت كا باعث بنتى ہے_والبلد الطيب ...والذى خبث لا يخرج إلا نكداً

آيت كريمہ كے ذيل (لقوم: يشكرون) اور اس سے بعد والى آيات، كہ جو لوگوں كے ر سالت انبياء كے روبرو ہونے كى تشريح كرتى ہيں سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ زرخيز زمين اور اس كى بركات اسى طرح بنجر زمين اور اس كى بے ثمرى كو ذكر كرنے كا مقصد در حقيقت معارف الہى حاصل كرنے كے بارے ميں انسانوں كى حالت اور ان كى استعداد كو بيان كرنا ہے يعني: معارف دين حاصل كرنے كے لحاظ سے مختلف لوگوں كو مختلف زمينوں كے ساتھ ان كے بارش كا اثر قبول كرنے كے لحاظ سے تشبيہ دى گئي ہے_

۶_ رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كے سلسلہ ميں موجودات كى صلاحيتوں ميں فرق ہونا_

بين يديه رحمته ...والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه و الذى خبث لا يخرج

۷_ پيداوار كى فراوانى طيّب ہونے كى علامت ہے اور اس ميں كمى خباثت كى علامت ہے_

والبلد الطيب يخرج نباته باذن ربه والذى خبث لا يخرج الا نكدا

۸_ نيك لوگ، طيّب زمين كى طرح فائدہ مند اور خدا كے فراوان فيض سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

إنَّ رحمت اللّه قريب من المحسنين _ و هو الذى يرسل الرى ح ...والبلد الطيب

۹_ متجاوزين اور مفسدين ،خبيث زمين كى طرح فيض الہى سے كم بہرہ مند اور بے سود لوگ ہيں _

إنه لا يحب المعتدين و لا تفسد ...و الذى خبث

۱۰_ موجودات كى طينت كا پاك ہونا ايك اصلى امر اور ان كى خباثت ايك عرضى امر ہے *_

والبلد الطيب ...و الذى خبث

بنجر زمين كى توصيف فعل ''خبث'' كے ذريعے كى گئي ہے اس كے مقابلے ميں زرخير زمين كى توصيف وصف ''الطيب'' كے ذريعے كى گئي ہے، اس ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے اس لئے كہ وصف ثبوت پر دلالت كرتاہے جبكہ فعل كى دلالت حدوث پر ہوتى ہے_

۱۱_ خداوند متعال نے اپنى آيات اور معارف دين كو مختلف انداز ميں بيان فرمايا ہے_كذلك نصرّف الآى ت

كلمہ ''صرف'' كسى چيز كو ايك حالت سے دوسرى حالت ميں تبديل كرنے كے معنى ميں استعمال

۴۶

ہوتاہے اور كلمہ ''تصريف'' اسى معنى كى كثرت وقوع پر دلالت كرتاہے_ لہذا ''نصَرّف الآى ت'' يعنى ہم اپنى آيات كو مختلف صورتوں ميں پيش كرتے ہيں _

۱۲_ آيات الہى كے گوناگوں بيانات سے صرف قدرشناس اور شكر گزار لوگ ہى بہرہ مند ہوسكتے ہيں _

كذلك نصَرّف الاى ت لقوم يشكرون

واضح ہے كہ آيات الہى كو مختلف صورتوں ميں بيان كرنا سب لوگوں كيلئے ہے لہذا ''لقوم: يشكرون'' كى قيد كا لگايا جانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ صرف شكر گزار لوگ ہى ان آيات سے بہرہ مند ہوسكتے ہيں _

۱۳_ خدا كى شكر گزارى كى طرف انسان كو رغبت دلانا_ آيات الہى كو مختلف انداز ميں بيان كرنے كے اہداف ميں سے ہے_كذلك نصرّف الاى ت لقوم يشكرون

۱۴_ معارف دين كى تفہيم كيلئے تمثيل اور تشبيہ كا استعمال كرناقرآن ميں آيات الہى كى تبيين كيلئے اپنائے گئے طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_والبلد الطيب ...كذلك نصرّف الآى ت

آيات خدا:آيات خدا كى تبيين ۱۲;آيات خدا كى تبيين كا انداز ۱۳ ;آيات خدا كى تبيين كا فلسفہ ۱۳;

استعداد:استعداد كے اثرات ۱، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كااذن ۲;اللہ تعالى كا ارادہ ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۳; اللہ تعالى كى رحمت ۶;اللہ تعالى كے افعال ۱۱;اللہ تعالى كے فيض كا سبب ۵، ۶، ۸;اللہ تعالى كے فيض كے موانع ۵، ۹

انسان:انسان كے رجحانات ۱۳

بارش:بارش كا كردار۱;رحمت كى بارش ۴

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامات ۷پاكيزگى كے اثرات ۵

تبليغ:تبليغ كى روش ۱۴

خباثت:خباثت كى علامات ۷خباثت كے اثرات ۵

دين:تبيين دين كى روش ۱۴;تعليمات دين كى تبيين ۱۱

۴۷

زمين:بے بركت زمين ۴;بنجر زمين ۴ ;زرخيز زمين ۱; خبيث زمين ۹

شاكر:شاكرين اور آيات خدا ۱۲;شاكرين كے فضائل ۱۲

شكر:شكر نعمت ۱۳

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۸;قرآن كى تشبيہات كامقصد ۱۴

نباتات:نباتات كا اگنا ۱، ۲، ۴

متجاوزين:متجاوزين كى خباثت ۹;متجاوزين كى محروميت ۹

محسنين:محسنين كا سودمند ہونا ۸;محسنين كے مقامات ۸

مفسدين:مفسدين كى خباثت ۹;مفسدين كى محروميت ۹

موجودات:موجودات كا پاك ہونا ۱۰;موجودات كا ثمرہ ۳; موجودات كى خباثت ۱۰; موجودات كى صلاحيتوں كا تفاوت ۶

۴۸

آیت ۵۹

( لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

يقينا ہم نے نوح كو ان كى قوم كى طرف بھيجا تو انھوں نے كہا كہ اے قوم والو اللہ كى عبادت كرو كہ اس كے علاوہ تمھارا كوئي خدا نہيں ہے_ ميں تمھارے بارے ميں عذاب عظيم سے ڈرتا ہوں (۵۹)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كا انبيائے الہى ميں سے ہونا_لقد أرسلنا نوحاً

۲_ حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ان كى قوم تك ہى محدودتھي_لقد أرسلنا نوحاً إلى قومه

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كا لوگوں كى ہدايت كيلئے قومى

۴۹

احساسات سے استفادہ كرنا_فقال ياقوم اعبدوا اللّه

نوحعليه‌السلام لوگوں كو اپنى طرف نسبت ديتے ہيں ، كلمہ قوم يائے متكلم كى طرف مضاف ہے (يا قوم يعني: اے ميرى قوم) يوں حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے احساسات كو اپنے حق ميں ابھارتے ہيں _

۴_ خدائے يكتا كى پرستش كى طرف دعوت ،حضرت نوحعليه‌السلام كے تبليغى منصوبے ميں سرفہرست تھي_

فقال ياقوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بلا تاخير اپنى مسؤوليت اور رسالت انجام دينے ميں مشغول ہوجانا_لقد ا رسلنا نوحاً ...فقال ياقوم جملہ ''فقال ...'' كے جملہ ''لقد أرسلنا ...'' پر حرف ''فاء'' كے ذريعے عطف ہونے كى وجہ سے مندرجہ بالا مفہوم حاصل ہوتاہے_

۶_ وجود خدا كے بارے ميں اعتقاد ،تاريخ بشر ميں ہميشہ سے موجود رہا ہے_يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

يہ كہ نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خدا كى عبادت كى دعوت دى اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ ان لوگوں كيلئے خدا كا وجود مسلم تھا_

۷_ انسان، قديم زمانے سے معبود اور اس كى پرستش كى طرف راغب رہاہے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۸_ شرك كے خلاف مبارزہ اور توحيد كى طرف دعوت ، حضرت نوحعليه‌السلام كى اہم ترين رسالت تھي_

يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم ،مشرك تھي_ما لكم من إله غيره

۱۰_ توحيد عملى كى بنياد، توحيد نظرى ہے_اعبدو اللّه ما لكم من إله غيره

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين كو آخرت كے سخت عذاب سے ڈرايا_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى قوم كيلئے ايك ہمدرد پيغمبر تھے_إنى أخاف عليكم

۱۳_ روز قيامت اور اس كے ہولناك عذاب كے بارے ميں انتباہ، حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا اساسى حصّہ تھا_

إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۴_ خدا كى پرستش ترك كرنا اور اسكے لئے شريك ٹھہرانا، عذاب قيامت ميں مبتلا ہونے كا موجب ہوگا_

۵۰

يا قوم ...إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۵_ مشركين كو عذاب آخرت كے بارے ميں دى جانے والى دھمكي، ان كيلئے خدائے يكتا كى پرستش كى طرف رغبت اور شرك سے اجتناب كى راہ فراہم كرتى ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۶_ انبياءعليه‌السلام كى نظر ميں قيامت ايك عظيم دن ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۷_ عذاب قيامت ،ايك بہت بڑا اور ہولناك عذاب ہے_

يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

روز قيامت كى كلمہ '' عظيم'' كے ذريعہ توصيف اس كے بڑے عذاب كے اعتبار سے ہوسكتى ہے يعنى در حقيقت ''عظيم'' عذاب كى توصيف ہے_

۱۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى قوم كے شرك اور پرستش خدا كو ترك كرنے كى وجہ سے دنيوى عذاب (طوفان) ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں پريشان تھے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال كى اساس پر صحيح ہوسكتاہے كہ ''يوم عظيم'' سے مراد طوفان نوح كا زمانہ ہو_

۱۹_ طوفان نوح، تاريخ بشر كا ايك عظيم واقعہ ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۲۰_ان النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ا ول نبى ارسل، نوح'' (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: خدا كى جانب سے مقام رسالت پر فائز ہونے والے سب سے پہلے پيغمبر حضرت نوحعليه‌السلام تھے_

احساسات:ہدايت كيلئے احساسات ابھارنا۳; قومى احساسات ۳

اديان:اديان ميں توحيد عبادى ۴

انبياء:انبياء اور قيامت ۱۶

انسان:انسان كے رجحانات ۷

ايمان:خدا پر ايمان ۶

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۴;توحيد عملى كى بنياد ۱۰; توحيد كى دعوت ۸;توحيد نظرى ۱۰

____________________

۱) الدر المنثور ج/۳ ص ۴۷۹_

۵۱

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجي

خداشناسي:تاريخ ميں خداشناسى ۶;خدا كے رسول: ۱

شرك:شرك عبادى ترك كرنے كے عوامل ۱۵;شرك كى سزا ۱۸;شرك كے اثرات ۱۴;شرك كے ساتھ مبارزہ ۸

عبادت:تاريخ ميں عبادت ۷;عبادت ترك كرنے كى سزا ۱۸;عبادت ترك كرنے كے آثار ۱۴;عبادت كا عامل ۱۵;عبادت كى طرف رغبت ۷

عذاب:عذاب آخرت كے اسباب ۱۴;عذاب آخرت كے بارے ميں انتباہ ۱۳; عذاب آخرت كے مراتب ۱۷

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كا شرك ۹;قوم نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;قوم نوحعليه‌السلام كو انتباہ ۱۱

قيامت:قيامت كا عذاب ۱۷;قيامت كى عظمت ۱۶

كيفر(عذاب):عذاب آخرت كے بارے ميں انتباہ ۱۱، ۱۵

مشركين:مشركين كو تہديد كرنا ۱۵

نوحعليه‌السلام :رسالت نوحعليه‌السلام كا داءرہ ۲;طوفان نوحعليه‌السلام ۱۸، ۱۹; فضائل نوحعليه‌السلام ۱۲; نوحعليه‌السلام كا انداز ہدايت ۳;نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱۱، ۱۸ ;نوحعليه‌السلام كا مبارزہ ۸;نوحعليه‌السلام كى اہم دعوت ۴، ۸، ۱۳ ;نوحعليه‌السلام كى انتباہات ۱۱;نوحعليه‌السلام كى پريشانى ۱۸ ;نوحعليه‌السلام كى رسالت ۱۳;نوحعليه‌السلام كى مسؤوليت ۵;نوحعليه‌السلام كى نبوت۱ ;نوحعليه‌السلام كى ہمدردى ۱۲

آیت ۶۰

( قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ )

تو قوم كے رؤسا نے جواب ديا كہ ہم تو كو كھلى ہوئي گمراہى ميں ديكھ رہے ہيں (۶۰)

۱_ دعوت نوحعليه‌السلام كے مقابلے ميں قوم نوح كے سرداروں كا محاذ قائم كرنا_

قال الملأ من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

۲_ قوم كے سرداروں كے گمان كے مطابق، حضرت نوح(ع)

۵۲

كھلم كھلا گمراہى ميں پڑے ہوئے تھے_قال الملأء من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

۳_ خدا كى وحدانيت پر ايمان، اسكى عبادت كا واجب ہونا اور معاد پر اعتقاد ، قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى نظر ميں باطل اور بے ہودہ خيالات تھے_قال الملأ من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

عبادت:خدا كى عبادت ۳

عقيدہ:باطل عقيدہ ۳

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور نوحعليه‌السلام ۱، ۲;قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى نظر ۲، ۳

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام پر تہمت لگانا ۲نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۱نوحعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱

آیت ۶۱

( قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلاَلَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ )

نوح نے كہا كہ اے قوم مجھ ميں گمراہى نہيں ہے بلكہ ميں رب العالمين كى طرف سے بھيجا ہوا نمائندہ ہوں (۶۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ايك ہمدردانہ جواب ديتے ہوئے اپنے آپ كو ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا قرار ديا_

قال ياقوم ليس بى ضللة

لوگوں كو كلمہ ''يا قوم'' (اے ميرى قوم) كے ذريعے مخاطب قرار دينا حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم سے اظہار مہربانى پر دلالت كرتاہے، كلمہ ''ضللة'' كے نفى كے بعد بطور نكرہ واقع ہونے ميں عموم پر دلالت پائی جاتى ہے''ليس بى ضللة '' يعنى مجھ ميں ذرہ برابر گمراہى نہيں پائی جاتي_

۲_ حضرت نوح، خدا كى جانب سے ايك رسول تھے_و لكنى رسول من رب العلمين

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى باتوں كا خدا كى طرف سے ہونے كے اعلان كے ساتھ ساتھ اپنے آپ كو ہر طرح كى گمراہى سے پاك قرار ديا_ليس بى ضللة و لكنى رسول من ربّ العلمين

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے باقى سب رسول صاحب عصمت اور ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا ہيں _

۵۳

ليس بى ضللة و لكنّى رسول من ربّ العلمين

جملہ ''لكنى رسول ...'' حضرت نوحعليه‌السلام كے ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا ہونے كيلئے بمنزلہ تعليل ہے، بنابراين جملہ ''و لكني ...'' كے ہمراہ جملہ ''ليس بى ضللة'' حضرت نوحعليه‌السلام كى عصمت كے علاوہ تمام الہى رسولوں كى عصمت پر دلالت كرتاہے_

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ اپنى قوم كے سرداروں اور بزرگوں ہى كے پيرو تھے اور انہى كے مؤقف سے متا ثر تھے_قال الملاء ...قال يا قوم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ لوگوں كے دلسوز ہوں اور احكام و معارف الہى كى تبليغ كى راہ ميں صبر سے كام ليں _

إنّى أخاف عليكم ...قال ياقوم ليس بى ضللة

۷_ مبلغين دين كو ناروا تہمتوں كے مقابلے ميں اپنا دفاع كرنا چاہيئے_إنا لنرى ك فى ضلل مبين قال ياقوم ليس بى ضللة و لكنى رسول

۸_ جہان ہستي، متعدد عوالم سے تشكيل پايا ہے_رب العلمين

۹_ خداوند متعال، تمام جہان ہستى كا پروردگار اور مدبّر ہے_رب العلمين

۱۰_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت، تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مرتبط ہے_

و لكنى رسول من رب العلمين

خدا كى صفات اور اسما ميں سے ''رب العالمين'' كى صفت كے انتخاب ميں ، اس اعتبار سے كہ وہ انبياء كو مبعوث كرنے والا ہے، اس نكتے كى طرف اشارہ پايا جاتا ہے كہ پيغمبروں كى رسالت خدا كى تمام جہان ہستى پر ربوبيت كے ساتھ مرتبط ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۹،۱۰ ;عوالم آفرينش كا متعدد ہونا ۸

اشراف :اشراف كى اطاعت ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۹،۱۰

انبياء:انبياء كا منزّا ہونا ۴;انبياء كى رسالت ۱۰;ابنياء كى عصمت ۴

تبليغ:تبليغ ميں ہمدردى ۶;تبليغ ميں صبر ۶

۵۴

تہمت:تہمت كے خلاف مبارزہ ۷

خود:خود كا دفاع، ۱، ۳، ۷

دين:دين كى تبليغ ۶

رسول:خدا كے رسول ۲

رہبري:رہبرى سے اثر قبول كرنا ۵

قوم نوح:قوم نوح كے سردار ۵

گمراہي:گمراہى سے پاك ہونا ۱، ۳، ۴

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۷;مبلغين كى شرائط ۶

نوحعليه‌السلام :زمانہ نوح كى تاريخ ۵; نوح پر وحى ۳;نوحعليه‌السلام كا سلوك ۱;نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۳;نوحعليه‌السلام كى پاگيزگى ۱، ۳،۴;نوحعليه‌السلام كى عصمت ۴;نوح كى عطوفت ۱;نوح كى نبوت ۲;نوحعليه‌السلام كے مقامات ۴

نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ:نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگوں كى پاليسى ۵

آیت ۶۲

( أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

ميں تم تك اپنے پروردگار كے پيغامات پہنچاتا ہوں اور تمھيں نصيحت كرتا ہوں اور اللہ كى طرف سے وہ سب جانتا ہوں جوتم نہيں جانتے ہو(۶۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، خداوند كى جانب سے متعدد پيغامات كے حامل نبى تھے_ابلغكم رسلات ربي

۲_ حضرت نوح،عليه‌السلام فقط پيغامات خدا كے مبلغ تھے نہ كہ اپنے ذاتى نظريات بيان كرنے والے_

أبلغكم رسلات ربي

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے رسالت الہى كى تبليغ ميں اپنى ثابت قدمى كے بارے ميں لوگوں كو آگاہ كرديا_

أبلغكم رسلات ربي

۵۵

جملہ ''لكنى رسول ...'' اور اس سے قبل كى آيات اس معنى پر دلالت كرتى ہيں كہ حضرت نوحعليه‌السلام رسالت الہى كے مبلغ ہيں ، بنابريں جملہ''أبلغكم '' كے ذريعے رسول كى توصيف ميں ايك اور مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے وہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام تبليغ رسالت كے معاملے ميں اصرار كريں گے_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے خدا كى ربوبيت كے بارے ميں محكم اعتقاد، رسالت الہى كى تبليغ ميں ان كى استقامت كا باعث تھا_

و لكنى رسول من رب العلمين أبلغكم رسلات ربي

حضرت نوحعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كے بارے ميں اپنى استقامت كے سبب كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ضمير لانے يعنى ''رسالاتہ'' كہنے كى بجائیے ''رسلات ربي'' كہا_

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام ، ايك ہمدرد اور لوگوں كے خيرخواہ پيغمبر تھے_و أنصح لكم

۶_ حضرت نوح كى خيرخواہى ،محض لوگوں كے فائدے كيلئے تھى نہ اپنى ذاتى منفعت كيلئے_و أنصح لكم

''نصيحت'' كے مشتقات كے بعد ''لام'' كا لايا جانا جيسے ''أنصح لكم'' نصيحت لينے والے كے بارے ميں نصيحت كرنے والے كے مكمل خلوص كى حكايت كرتاہے_ يعنى اس كى نصيحت اور خيرخواہى ميں ذاتى منفعت كا شائبہ تك نہيں پايا جاتا بلكہ دوسروں كى بھلائی مد نظر ہوتى ہے_

۷_ خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچانا، لوگوں كيلئے حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى كا ايك جلوہ ہے_

أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم

۸_ خدا كے پيغمبر، اپنى امتوں كے خيرخواہ ہوتے ہيں _و أنصح لكم

۹_ آسمانى اديان ميں لوگوں كيلئے خيرخواہى بلند اقدار ميں شمار ہوتى ہے_و أنصح لكم

۱۰_ مبلغين دين كو چاہيے كہ لوگوں كا خيرخواہ ہوتے ہوئے اپنے وعظ و نصيحت كو ذاتى منافع كى ملاوٹ سے پاك ركھيں _

أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم

۱۱_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان حقائق سے آگاہ كيا جو لوگوں پر پوشيدہ تھے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

''من اللّه'' ميں من ابتدائے غايت كيلئے ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''اعلم من اللّہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ ميرا علم خدا كى جانب سے ہے اور

۵۶

خدا نے مجھے حقائق سے آگاہ كيا ہے دوسرا احتمال يہ ہے كہ ''من اللّہ'' كا معنى ''خدا كے بارے ميں '' ہو يعني: خدا اور اس كى صفات كے بارے ميں جو حقائق ميں جانتاہوں وہ آپ نہيں جانتے، البتہ فوق الذكر مفہوم كى اساس، پہلا احتمال ہى ہے_

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، خدا كے بارے ميں لوگوں سے پوشيدہ حقائق سے آگاہ تھے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر ليا گيا ہے كہ جب ''من اللّہ'' كا معنى ''خدا كے بارے ميں '' ہو_

۱۳_ خدا كى جانب سے حقائق كے بارے ميں حضرت نوحعليه‌السلام كى آگاہي، تبليغ رسالت ميں ان كى استقامت اور لوگوں كيلئے ان كى خير خواہى كے اسباب ميں سے ہے_أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

ايسے معلوم ہوتاہے كہ ''أبلغكم' ' اور''أنصح لكم'' كيلئے جملہ''أعلم من اللّه ...'' ايك تعليل كا مقام ركھتاہے يعني: پوشيدہ حقائق سے ميرى آگاہى مجھے رسالت الہى كے ابلاغ كيلئے مضبوط بناتى ہے_

۱۴_ انبياء كا علم، خدا كى جانب سے ہوتاہے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

اديان:اديان كى تعليمات ۹;اديان ميں خير خواہى ۹

اقدار: ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عطايا ۱۱، ۱۴

اللہ تعالى كے رسول: ۱

انبياء:انبياء كى خيرخواہى ۸;انبياء كى ذمہ دارى ۸;انبياء كے علم كا منشاء ۱۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۴;ربوبيت خدا پر ايمان ۴

تبليغ:تبليغ ميں استقامت ۳ ۸;تبليغ ميں استقامت كا سبب ۴، ۱۳

حقائق:پوشيدہ حقائق كا علم ۱۱، ۱۲

خير خواہي:خير خواہى كى قدر و منزلت ۹;خيرخواہى كا سبب ۱۳

دين:دين كى تبليغ ۲، ۴، ۷

ذاتى منافع: ۱۰

۵۷

علم:علم لدنى ۱۴;علم لدنى كے اثرات ۱۳

عوام:عوام كے مصالح كى رعايت ۶، ۱۰

مبلغين:مبلغين كى خير خواہى ۱۰;مبلغين كى شرائط ۱۰

نوحعليه‌السلام :نوح كا ايمان ۴;نوحعليه‌السلام كا علم غيب ۱۱، ۱۲، ۱۳;نوحعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۴، ۷ ;نوحعليه‌السلام كى استقامت ۳، ۱۳;نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۲، ۳، ۴، ۱۳;نوحعليه‌السلام كى رسالت كا متعدد ہونا ۱

نوح كى خداشناسى ۱۲;نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۵، ۶، ۷، ۱۲;نوح كى دلسوزى ۵;نوح كى ذمہ دارى كا داءرہ ۲;نوحعليه‌السلام كى عوام دوستى ۶;نوحعليه‌السلام كى نبوت ۱، ۵;نوحعليه‌السلام كى ہمدردى ۵;نوحعليه‌السلام كے فضائل ۵، ۶، ۷، ۱۱;

آیت ۶۳

( أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُواْ وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

كيا تمھيں اس بات پر تعجب ہے كہ تمھارے پروردگار كى طرف سے تمھيں ميں سے ايك مرد پر ذكر نازل ہوجائیے كہ وہ تمھيں ڈرائے اور تم متقى بن جاؤ اور شايد اس طرح قابل رحم بھى ہوجاؤ(۶۳)

۱_ انبياء، لوگوں تك معارف الہى اور دين پہنچانے كا ذريعہ ہوتے ہيں _أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

''ذكر'' سے مراد، دين اور معارف الہى ہيں _

۲_ پيغمبر، لوگوں ميں سے ہى ہوتے ہيں _أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۳_ رسالت كيلئے ايك فرد بشر كى بعثت، قوم نوح كى نظر ميں نامعقول اور حيرت انگيز تھي_

أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۴_ قوم نوح كے سرداروں نے كسى بشر كيلئے پيغمبرى كو نامعقول سمجھنے كى وجہ سے حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا انكار كيا_

إنا لنرى ك فى ضلل مبين أو عجبتم أن جائكم ذكر من ربكم على رجل منكم

۵_ قوم نوح كے غلط گمان كے مطابق پيغمبرى كا دعوى حضرت نوحعليه‌السلام كى گمراہى كى علامت تھا_

۵۸

يا قوم ليس بى ضللة ...أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

جملہ ''ا و عجبتم ...'' جملہ ''ليس بى ضللة '' عطف ہے_

۶_ دين اور معارف الہى كا سرچشمہ، خدا كا مقام ربوبى ہے اوريہ انسان كے رشد و تكامل كيلئے ہيں _

أن جاء كم ذكر من ربكم

''ذكر من ربكم'' ميں حرف ''من'' ابتدائے غايت كيلئے ہے يعنى معارف دين كا سرچشمہ مقام ربوبى ہے چنانچہ كلمہ ''رب'' كى ''كم'' كى طرف اضافتيہ مطلب ديتى ہے كہ ان معارف كا نزول انسانوں پر خدا كى ربوبيت كے سلسلہ ميں ہے اور ان كى تربيت كيلئے ہے_

۷_ معارف الہي، ايسى تعليمات ہيں كہ جنہيں ہميشہ ياد ركھنا چاہيے_أن جاء كم ذكر من ربكم

''ذكر'' وہ علم و معرفت ہے كہ جسے انسان ہميشہ ذہن ميں حاضر ركھتاہے اور اس سے غفلت نہيں كرتا_ معارف الہى اس لحاظ سے ''ذكر'' كہلاتے ہيں كہ انسان كو چاہيے كہ انہيں سيكھے اور ہميشہ ياد ركھے_

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، لوگوں كو عذاب خدا سے ڈرانے اور تبليغ دين كے ذريعے ان كيلئے تقوى كى راہ ہموار كرنے كے ذمہ دار تھے_أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم و لتتقوا

۹_ لوگوں كو پيغمبروں كے ذريعے عذاب الہى سے ڈرانا ، معارف الہى اور دين كے نزول كے مقاصد ميں سے ہے_

أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم

''لينذركم''، ''جاء'' كے متعلق ہے اور ''لينذر'' كى ضمير ''رجل'' كى طرف پلٹتى ہے، يعنى كسى پيغمبر پر معارف دين كے نازل ہونے كا ہدف يہ ہے كہ وہ لوگوں كو عذاب خدا سے ڈرائے_

۱۰_ رسالت انبياء كے زير سايہ لوگوں كو تقوى اختيار كرنے كى طرف رغبت دلانا، معارف الہى اور دين كے نزول كے اہداف ميں سے ہے_أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم و لتتقوا

''لتتقوا''،كا ''لينذركم'' پر عطف ہے يوں لوگوں كا تقوى تك پہنچنا ذكر اور معارف دين كے اہداف ميں سے ہے اور چونكہ يہ ہدف ''لينذركم'' كے بعد بيان ہوا ہے لہذا يہ كہا جا سكتاہے كہ لوگوں كا تقوى اختيار كرنا پيغمبروں كى امداد اور پند و نصيحت كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

۱۱_ پيغمبروں كے نصائح قبول كرنا اور عذاب خدا سے بچنا لوگوں كى ذمہ دارى ہے_لينذركم و لتتقوا

۵۹

۱۲_ پيغمبروں كے نصائح اور معارف دين قبول كرنا تقوى اور پرہيزگارى كا باعث ہے_لينذركم و لتتقوا

۱۳_ قوم نوح كيلئے خداوند متعال كى خاص رحمت كا حصول، حضرت نوحعليه‌السلام كى بعثت كے مقاصد ميں سے تھا_

جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لعلكم ترحمون

۱۴_ خاص رحمت الہى كا بندوں كے شامل حال ہونا ، پيغمبروں كى بعثت اور نزول دين كے مقاصد ميں سے ہے_

أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم ...لعلّكم ترحمون

اشراف :اشراف اور غير منطقى امور ۴;اشراف اور نوحعليه‌السلام كى نبوت ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت ۶;اللہ تعالى كى رحمت خاص ۱۳، ۱۴

انبياء:انبياء كاخوف دلانا ۹;انبياء كا طبقہ ۲;انبياء كى ذمہ دارى ۱، ۹; ۱۱، ۱۲;انبياء كى رسالت كے اہداف ۱۰; انبياء كے مواعظ۱۱،۱۲; بعثت انبياء كى حكمت ۱۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۲;تعليمات انبياء پر ايمان ۱۲

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۰; تقوى كى دعوت ۱۰;تقوى كے اسباب ۸، ۱۲

دين:تعليمات دين كا اثر ۶;تعليمات دين كا سرچشمہ ۶;تعليمات دين كى اہميت ۷;دين كى تبليغ ۱، ۸

ڈرانا :عذاب خدا سے ڈرانا ۸;عذاب سے ڈرانا ۹

ذكر:تعليمات دين كا ذكر ۷

رحمت:نزول رحمت كے اسباب ۱۴

رشد:رشد كے اسباب ۶

عذاب:عذاب سے اجتناب ۱۱

عقيدہ:باطل عقيدہ ۵

عوام:

۶۰