تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 150974
ڈاؤنلوڈ: 3029


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150974 / ڈاؤنلوڈ: 3029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''لا يعجزون'' كا مفعول محذوف ''الله '' ہو اعجاز (يعجزون كا مصدر ہے) جس كا معنى عاجز و ناتوان بناناہے_

۳_ كفار ہرگز، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى اور خيانت كركے، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سبقت نہيں لے سكتے اور نہ ہى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت و نبوت كے كاموں سے عاجز بناسكتے ہيں _و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لا يعحزون يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''سبقوا'' اور''لا يعجزون'' كا مفعول، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۴_ كفار ،ہميشہ خداوند كے مقہورہيں _و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا إنهم لايعجزون

۵_ كفار ہرگز اپنى خيانتوں اور عہد شكنيوں كے ذريعے، ايك پائی دار فتح و كاميابى حاصل نہيں كرسكيں گے_

و إما تخافن من قوم خيانة ...و لا يحسبن الذين

۶_ كفر پيشہ يہود كا يہ خيال كہ وہ كفر اختيار كركے، احكام خدا كى نافرمانى كركے اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كئے گئے عہد و پيمان كو توڑ كر، خداوند پر غلبہ پاليں گے تو يہ انكا انتہائی باطل اور بے بنياد خيال ہوگا_و لا يحسبن الذين كفروا سبقوا

جيسا كہ آيت ۵۶ ميں كہا گيا ہے كہ مشہور مفسرين كے نزديك اس قسم كى آيات ميں عہد و پيمان توڑنے والوں سے مُراد يہود ہيں ، لہذا مذكورہ آيت ''الذين كفروا'' كا مطلوبہ مصداق يہود ہى ہيں _

۷_ خداوند ،ايك ناقابل شكست طاقت ہے_كفروا سبقوا إنهم لا يعجزون

اللہ تعالى :اللہ تعالى پر غلبے كا خيال ۶; اللہ تعالى كا ارادہ ۱،۲;اللہ تعالى كا ناقابل شكست ہونا ۷،۸; اللہ تعالى كو عاجز بنانے كى كوشش۲; اللہ تعالى كى معصيت ۶; اللہ تعالى كى قدرت ۲،۴،۷

فتح:فتح و كاميابى كے موانع ۵

كفار:كفار اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳;كفار كا عجز ۲، ۳، ۴; كفار كا كفر، ۱; كفار كى خيانت ۳، ۵; كفار كى عہد شكنى ۱، ۳، ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد شكنى ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت سے ممانعت ۳

يہود:كافر يہود ۶;يہود كا باطل عقيدہ ۶; يہود كا عصيان ۶; يہود كى عہد شكنى ۶

۵۸۱

آیت ۶۰

( وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ اللّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ )

اور تم سب ان كے مقابلہ كے لئے امكانى قوت اور گھوڑوں كى صف بندى كا انتظام كرو جس سے اللہ كے دشمن _ اپنے دشمن اور ان كے علاوہ جن كو تم نہيں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب كو خوفزدہ كردو اور جو كچھ بھى راہ خدا ميں خرچ كرو گے سب پورا پورا ملے گا اور تم پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائیے گا(۶۰)

۱_ تمام مسلمانوں كا فريضہ ہے كہ وہ دشمنان خدا كے ساتھ جنگ كيلئے جنگى وسائل تيار ركھيں اور اپنى عسكرى قوت ميں اضافہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۲_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى عسكرى قوت كى تقويت كيلئے، دشمن كو ڈرانے كى حد تك پورى كوشش كريں اور جو كچھ بھى ان كے اختيار ميں ہو اس سے دريغ نہ كريں _و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۳_ زمانہ بعثت ميں سوارى كيلئے استعمال ہونے والے گھوڑے، عسكرى طاقت و قوت كى تقويت كا سب سے زيادہ كارآمد اور اہم ذريعہ تھے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

''رباط الخيل'' كا ''قوة'' پر عطف، عام پر خاص كا عطف ہے، او ر عام طور پر ايسا عطف، معطوف كى اہميت جتانے اور معطوف عليہ كے دوسرے مصاديق كى نسبت اس كے بنيادى كردار كو ظاہر كرنے كيلئے ہوتاہے_

۴_ اسلامى معاشرے كو اپنے زمانے كے جديدترين

۵۸۲

فوجى ساز و سامان سے ليس ہونا چاہيئے_و أعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل

۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت كو اس طرح (منظم) ہونا چاہيئے كہ جس سے دشمنان دين ہر وقت خوف زدہ رہيں _

ترهبون به عدوا الله و عدوكم

۶_ مسلمانوں كى عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت، اسلامى معاشرے كى لازمى عسكرى طاقت و قدرت كى حد سمجھى جاتى ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...ترهبون به عدو الله

جملہ ''ترھبون ...''،''ما استطعتم'' كيلئے تفسير و توضيح كى حيثيت ركھتاہے، يعنى عسكرى طاقت اس حد تك پہنچ جائیے كہ جس سے دشمن وحشت زدہ ہوجائیے خواہ اسلامى معاشرہ اس سے زيادہ قوت ركھتاہو_

۷_ اہل ايمان كو چاہيئے كہ وہ دشمنان دين كے سامنے اپنى بہتر سے بہتر عسكرى قوت كا مظاہرہ كريں _

ترهبون به عدو الله

عسكرى قوت سے دشمن كى وحشت كا لازمہ يہ ہے كہ وہ اہل ايمان كى عسكرى قوت سے آگاہ ہو ، بنابراين مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ اپنى طاقت كسى نہ كسى طرح دشمنوں پر ظاہر كرتے رہيں _

۸_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں اسلامى معاشرے كو دو طرح كے دشمنوں كا سامنا تھا، ايك وہ دشمن جن كو وہ پہچانتے تھے دوسرے وہ كہ جن سے مسلمان آگاہ نہيں تھے_عدو الله و عدوكم و ء اخرين من دونهم لا تعلمون هم

۹_ ظاہرى اور باطنى دونوں دشمنوں كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كو عسكرى لحاظ سے آمادہ رہنے كى ضرورت_

ترهبون ...و أخرين من دونهم لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۰_ زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں مسلمانوں كے ناشناختہ دشمنوں كى طاقت، ظاہرى دشمنوں كے مقابلے ميں كم تھي_

و أخرين من دونهم

يہ مفہوم كلمہ ''دون'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے كہ جس كا معنى نيچا اور پست ہے_ ''من دونھم'' ميں ''من'' بيانيہ ہے، لہذا ''ا خرين من دونھم'' يعنى دوسرے دشمن كہ جو كمتر طاقت و قوت كے حامل ہيں _

۱۱_ فقط خداوند ان دشمنوں سے آگاہ ہے كہ جو اسلامى معاشرے ميں ناشناختہ ہيں _لا تعلمونهم الله يعلمهم

۱۲_ خداوند كى جانب سے مؤمنين كو راہ خدا ميں انفاق كرنے ،جنگى وسائل پورا كرنے اور عسكرى ساز و سامان آمادہ ركھنے كى ترغيب_

۵۸۳

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم

۱۳_ راہ خدا ميں انفاق كا پورا پورا اجر ملنے كى ضمانت خود خداوند كى جانب سے دى گئي ہے_و ما تنفقوا من شي ...يوف إليكم

۱۴_ جہاد كے معمولى سے اخراجات پورے كرنے پر بھى خداوند كى جانب سے ايك عادلانہ اجر و ثواب عطا ہوتاہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۵_ اسلامى معاشرے كى عسكرى بنياديں مضبوط كرنے كيلئے فوجى ساز و سامان كے لئے انفاق ''انفاق فى سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_و أعدوا لهم ما استطعتم ...و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله

۱۶_ دشمنان دين كے خلاف جنگ، بھى ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يوف اليكم

آيت كے سياق سے پتہ چلتاہے كہ ''سبيل الله '' كے مصاديق ميں سے ايك، دشمنان دين سے جہاد بھى ہے_

۱۷_ خداوند ہرگز اپنے بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں ظلم و ستم نہيں كرتا_و أنتم لا تظلمون

۱۸_ انفاق كے اجر و ثواب ميں كمى اور معمولى انفاق كو نظر انداز كرنا بھى ظلم و ستم ہے_

و ما تنفقوا من شيء فى سبيل الله يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

۱۹_ استحقاق سے كم اجر اور كام كى مزدورى ادا كرنا ظلم و ستم ہے_يؤف إليكم و أنتم لا تظلمون

''توفيہ''، ''يوف'' كا مصدر ہے جس كا معنى مكمل اور پورا پورا ادا كرناہے، جملہ''أنتم لا تظلمون'' ، ''إليكم'' كى ضمير كيلئے حال ہے، ان دونوں جملوں كا مفہوم وہى ہے كے جو اوپر بيان كيا گياہے_

۲۰_ جہاد اور اس كے ساز و سامان كے اخراجات كا فايدہ يہ ہے كہ دشمنوں كو اسلامى معاشرے پر ظلم و ستم كرنے اور حملہ آور ہونے سے روكا جائیے_ *و ما تنفقوا ...و أنتم لا تظلمون

بعض كا خيال ہے كہ''يوف إليكم'' اور''أنتم لا تظلمون'' دنيا ميں عسكرى قوت و طاقت كے ثمرات و نتائج كا بيان ہے، يعنى اگر آپ جہاد كے اخراجات پورے كريں گے، اور اسلامى معاشرے كى عسكرى و فوجى بنيادوں كو اس حد تك مضبوط كريں گے كہ جس سے دشمن وحشت كرنے لگيں _تو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ وہ تم پر ايسا حملہ نہيں كريں گے جس سے تمہيں ضرر پہنچے، اور اگر تم نے

۵۸۴

ايسا كيا تو وہ تم پر مسلط نہيں ہوسكيں گے تا كہ تم پر ظلم و ستم كرسكيں _

۲۱_قال الصادق عليه‌السلام فى قول الله تعالى : ''و اعدوا لهم ما استعطعتم من قوة'' قال: منه الخضاب بالسواد ''(۱)

امام صادقعليه‌السلام نے خداوند كے اس قول ''جہاں تك ہوسكے دشمن كے ساتھ مقابلے كيلئے طاقت و قوت آمادہ ركھو'' كے بارے ميں فرمايا: من جملہ، (مجاہدين كا) سياہ رنگ كا خضاب لگانا ہے

اجر :اجر و ثواب كى ضمانت ۱۳; اجر و ثواب ميں عدالت ۱۴

اسلام:تاريخ صدر اسلام: ۸، ۱۰

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرہ اور دشمن ۹; اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ۴، ۵، ۹;اسلامى معاشرے كى عسكرى قوت ۱۵

اسماء و صفات:صفات جلال ۱۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور ظلم ۱۷;اللہ تعالى كا اجر و ثواب ۱۳،۱۴،۱۷; اللہ تعالى كا علم ۱۱;اللہ تعالى كى تشويق ۱۲; اللہ تعالى كے اختصاصات ۱۱; اللہ تعالى كے دشمن۱

انفاق:انفاق كا اجر ۱۳، ۱۸;انفاق كى تشويق ۱۲; انفاق كے معارف ۱۲; انفاق كے مواقع ۱۵

جنگ:جنگى اخراجات مہيا كرنا ۱۲، ۲۰;جنگى ساز و سامان مہيا كرنا ۱۲; جنگى وسائل ۱، ۴; جنگى وسائل مہيا كرنا ۲۰; صدر اسلام ميں جنگى وسائل ۳

جہاد:جہاد كى ضروريات پورا كرنے پر اجر ۱۴;جہاد كى قدر و قيمت ۱۶; جہاد كے آثار ۲۰

دشمن:دشمنوں پر رعب ڈالنا ۲; دشمنوں سے جنگ ۱، ۲۰;دشمنوں كا ڈر ۶، ۷; دشمنوں كى اقسام ۸; دشمنوں كى كمزورى ۱۰; دشمنوں كے ظلم كو روكنا ۲۰; صدر اسلام ميں دشمن ۸;مخفى دشمن ۸،۱۰، ۱۱

دين:دشمنان دين پر رعب ۵; دشمنان دين كے ساتھ جنگ ۱۶

دينى معاشرہ:

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۱ ص ۱۲۳ ح ۲۸۲ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۴ح ۱۳۸_

۵۸۵

دينى معاشرے كے دشمن ۸، ۱۱

سبيل الله :سبيل الله كے موارد ۱۶

ظلم:ظلم كے موارد ۱۸، ۱۹

عدالت:عدالت كا معيار ۱۹

عسكرى آمادگى ۱، ۲:عسكرى آمادگى كى اہميت ۹

عسكرى حكمت عملي: ۵عسكرى طاقت:عسكرى طاقت كا معيار ۶; عسكرى طاقت كو تقويت پہنچانا ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۵; عسكرى طاقت كى نماءش ۷

كام:كام كى اجرت ۱۹

گھڑ سواري: ۳

مسلمان:صدر اسلام ميں مسلمانوں كے دشمن ۱۰; مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱، ۲; مسلمانوں كى عسكرى قوت ۶

مؤمنين:مؤمنين كى تشويق ۱۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۷

نظام جزا و سزا :۱۷، ۱۸، ۱۹

آیت ۶۱

( وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اگر وہ صلح كى طرف مائل ہوں تو تم بھى جھك جاؤ اور اللہ پر بھروسہ كرو كہ وہ سب كچھ سننے والا اور جاننے والا ہے(۶۱)

۱_ كفار كى طرف سے صلح كرنے كى خواہش كے اظہار پر، اسلامى معاشرے كو چاہيئے كہ وہ ان كى يہ خواہش قبول كريں اور ان كا استقبال كريں _و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

۲_ كفار كى طرف سے كى گئي صلح كى اپيل اس شرط كے ساتھ قبول كرنا ضرورى ہے كہ جب اس كے پردے ميں دھوكہ و فريب كا خطرہ نہ ہو_و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

جنوح (جنحواكا مصدرہے) جس كا معنى رجحان و تمايل ركھنا ہے جو حرف ''إلي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے، لہذا اس كے بعد

۵۸۶

''لام'' كالايا جانا ظاہر كرتاہے كہ اس كلمہ ميں ''قصد'' كا معنى مراد ليا گيا ہے، يعني:إن جنحوا إلى المسالمه قاصدين لها (اگر وہ صلح كى طرف ميلان ركھتے ہيں اور ان كا مقصد مسالمت آميز زندگى گذارناہے نہ كہ دھوكہ و فريب دينا)

۳_ مسلمانوں كو بھى نہيں چاہيئے كہ وہ كفار كى طرف سے صلح كے اظہار پر سوائے مسالمت آميز زندگى كے اور كوئي غرض ركھيں _*و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى توضيح سے اخذ كيا گيا ہے، مقصود يہ ہے كہ مسلمانوں كو نہيں چاہيئے كہ وہ تجديد قدرت يا دوسرى اغراض كى خاطر صلح قبول كريں _

۴_ اسلامى معاشرے كو نہيں چاہيئے كہ وہ ايسے كفار سے صلح كا اظہار كريں جو صلح نہيں چاہتے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم، جملہ شرطيہ ''إن جنحوا ...'' سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جنگ بندى اور صلح قبول كرنے كى ذمہ دارى و قدرت(فقط) پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى قيادت كو حاصل ہے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها

يہ مفہوم اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ ''فاجنح'' كا مخاطب ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قرار ديا گيا ہے_

۶_ شواہد اور قرائن كے بغير،محض كفار كى جانب سے دھوكہ و فريب كے احتمال كى بناء پر صلح كو ردّ نہيں كيا جانا چاہيئے_

و إن جنحوا للسلم فاجنح لها و توكل على الله

''للسلم'' كا حرف ''لام'' اس بات كو ظاہر كررہاہے كہ واضح ہوجانا چاہيئے كہ كفار ،صلح اور جنگ بندى كے سلسلے ميں فريب و دھوكہ نہيں كررہے، صلح قبول كرنے كے حكم كے بعد، خدا پر توكل كرنے كو ضرورى قرار دينے كا مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو دھوكہ و فريب كے احتمال پر عمل كرنے سے روكا جائیے، ان دونوں فرامين كا مجموعہ مندرجہ بالا مفہوم دے رہاہے يعنى ايك جانب واضح ہونا چاہيئے كہ كفار فريب دينے كے خيال ميں نہيں دوسرا يہ كہ فريب و دھوكہ دہى كے احتمال پر كوئي قدم نہ اٹھايا جائیے_

۷_ كفار سے دشمنى و عداوت ترك كركے صلح و جنگ بندى كرنے كا اردہ كرتے وقت ،خداوند پر توكل اور لازمى اوامر پر بھروسہ كرنے كى جانب توجہ كرنا_و إن جنحوا ...و توكل على الله

۸_ صلح قبول كرتے وقت ،خداوند پر توكل و بھروسہ كرنے كے سبب كفار كى طرف سے صلح كے تقاضے ميں مخفى مقاصد و اہداف كا بے اثر ہوجانا_فاجنح لها و توكل على الله

۵۸۷

۹_ فقط خداوند، ہر بات كا سننے والا اور ہر قسم كے خيال سے آگاہ ہے_إنه هو السميع العليم

۱۰_ خداوند كے على الاطلاق سميع و عليم ہونے پر ايمان، كے نتيجے ميں انسان كا اس پر توكل كرنا_إنه هو السميع العليم

جملہ ''إنہ ...'' توكل بر خدا كے لزوم كى ا يك تعليل ہے_

۱۱_عن الحلبى عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل: ''و إن جنحوا للسلم فاجنح لها'' قلت: ما السلم; قال الدخول فى أمرنا ...''(۱)

حلبى كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: خداوند كے اس فرمان ''و إن جنحوا للسلم '' ميں ''سلم'' سے مراد كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ہمارے امر ميں داخل ہونا

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا۹;اللہ تعالى كا علم غيب۹; اللہ تعالى كے اختصاصات ۹

انگيزش (ابھارنا):انگيزش و ابھارنے كے اسباب ۱۰

ايمان:ايمان اور عمل ۱۰; ايمان كے آثار ۱۰; خداوند كے سميع ہونے پر ايمان ۱۰; علم خدا پر ايمان ۱۰

توكل:توكل بر خدا كے اسباب ۱۰; توكل كے آثار ۸; خدا پر توكل كى اہميت ۷

جنگ:جنگ بندى ۵;جنگ پر صلح كا مقدم ہونا ۱، ۲

دينى معاشرہ:دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱، ۴

ذكر:ذكر خدا كى اہميت ۷; صلح كے وقت ذكر خدا ،۷

رہبرى (قيادت):رہبرى كے اختيارات ۵

زندگي:مسالمت آميز زندگي، ۳

صلح:صلح كى اہميت ۷; صلح كى شرائط ۲; صلح كے احكام ۲ ، ۴، ۵; صلح ميں خداپرتوكل ۷، ۸; صلح ميں مكر و فريب ۲

كفار:كفار سے رابطہ ۳; كفار سے صلح ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; كفار

____________________

۱)كافي،ج۱ ، ص ۴۱۵ ح ۱۶; نورالثقلين ج۲ ص ۱۶۵ ح ۱۴۳_

۵۸۸

كا مكر ۶ ;كفار كى سازش كا توڑ ۸; كفار كے ساتھ صلح كى شرائط ۷;كفار كے ساتھ صلح كے مقاصد ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اختيارات ۵

مسلمان:مسلمان اور كفار ۳

آیت ۶۲

( وَإِن يُرِيدُواْ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللّهُ هُوَ الَّذِيَ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ )

اور اگر يہ آپ كو دھوكہ دينا چاہيں گے تو خدا آپ كے لئے كافى ہے_ اس نے آپ كى تائی د ،اپنى نصرت اور صاحبان ايمان كے ذريعہ كى ہے(۶۲)

۱_ صلح كے پردے ميں كفار كى طرف سے دھوكہ و فريب كے احتمال كو ان كے ساتھ صلح قبول كرنے كے مانع نہيں بننا چاہيئے_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''إن يريدوا ''، ''فاجنح لھا'' كيلئے توضيح و تشريح ہو، يعنى اے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ كفار كى طرف سے صلح كى خواہش كو پورا كريں اگر كفار نے دھوكہ و فريب كا قصد كيا تو خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے شر سے محفوظ ركھے گا_ بنابراين فقط اس احتمال كى بناء پر كہ شايد كفار مسلمانوں كو غفلت ميں دھوكہ دينے كيلئے صلح كى خواہش ظاہر كررہے ہيں مبادا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كى صلح قبول نہ كريں ، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۵۸ كے مطابق اگر (فريب اور دھوكہ) كے احتمال پر قرائن و شواہد موجود ہوں تو ان كے ساتھ صلح نہيں كرنى چاہيئے_

۲_ كفار كے دھوكہ و فريب كے مقابلے ميں خداوند ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نصرت و حمايت كيلئے كافى ہے_

فإن حسبك الله

۳_ خداوند اپنى حمايت اور مددكے ذريعے، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلامى معاشرے كو ،كفار كے دھوكہ و فريب سے محفوظ ركھے گا_و إن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله

''إن يريدوا ...'' كا جواب شرط محذوف ہے اور جملہ ''فان حسبك الله '' اس كى جگہ آگيا ہے يعني:ان يريدوا ا ن يخدعوك فالله يكفيك شرهم

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،ہميشہ خداوند متعال كى خاص امداد و نصرت سے بہرہ مند ہوتے رہے_هو الذى أيدك بنصره

۵۸۹

۵_ صدر اسلام كے مؤمنين ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بہترين حامى و ناصر تھے اور اسلام كى ترقى ميں انكا قابل قدر كردار تھا_

أيدك بنصره و بالمؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''المؤمنين'' كو ''نصرہ'' پر عطف كرنے سے اخذ كيا گيا ہے يعني: مؤمنين كا كردار اس حد تك قابل تعريف تھا كہ خداوند نے انہيں اپنى نصرت و امداد كے ساتھ ذكر كرنے كے قابل جانا_

۶_ خداوند ہى مؤمنين كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد و نصرت كى طرف مائل كرنے والا ہے_هو الذين أيدك بنصره و بالمؤمنين

۷_ خداوند متعال نے ماضى ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كا تذكرہ كركے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار كے فريب و دھوكہ كے مقابلے ميں اپنى حمايت و امداد كا (وعدہ دے كر) مطمئن كيا_فإن حسبك الله هو الذى أيدك بنصره

۸_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور (دوسرے) الہى رھبروں كو، ايسى صلح قبول نہيں كرنى چاہيئے كہ جس ميں دھوكہ اور فريب كا شائبہ پايا جائیے اور نہ ہى اس (صلح) كے سبب ، كفار سے جنگ ترك كر دينى چاہيئے_و إن يريدوا ا ن يخدعوك فان حسبك الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''و ان يريدوا ...'' جملہ ''ان جنحوا'' كے مقابلے ميں ايك دوسرا فرض ہو نہ كہ اسكى توضيح و تكميل، يعني: صلح دو اغراض كى بناء كى جاتى ہے، كبھى تو واقعى صلح ہوتى ہے اور مسلمانوں كے ساتھ مسالمت آميز زندگى گذارنے كى خاطر صلح كى جاتى ہے اور كبھي، دھوكہ و فريب، اور تجديد قوت كيلئے صلح كى جاتى ہے، پہلى آيت (ان جنحوا ...) پہلے فرض كے احكام و دستورات بيان كررہى ہے جبكہ دوسرى آيت (و إن يريدوا) ميں دوسرے فرض كى بناء پر احكام و دستورات بيان كئے گئے ہيں _

۹_ قدرتى اور غير قدرتى اسباب كے ذريعے ،الہى تائی د و حمايت ہونا_أيدك بنصره و بالمؤمنين

''بنصرہ'' سے مراد غير قدرتى عوامل ہيں مثلاً ملاءكہ كے ذريعے امداد_

۱۰_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : مكتوب على العرش ...و محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عبدى و رسولى ايّدته بعلي عليه‌السلام فا نزل الله عزوجل: ''هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين'' فكان النصر عليا عليه‌السلام . ..(۱)

حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ عرش پر لكھا ہوا ہے ...محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميرے بندے اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور

____________________

۱) امالى صدوق ص ۱۷۹ ح ۳، مجلس ۳۸، بحارالانوار ح ۲۷ ص ۲ ح ۳

۵۹۰

ميں نے عليعليه‌السلام كے ذريعے ان كى تائی د و حمايت كى ہے_ اور اسى سلسلے ميں خداوند نے يہ آيت نازل فرمائی ہے ''ھو الذى أيدك بنصرہ ...'' پس ''نصر'' سے مراد على عليہ السلام ہيں _

اسلام:اسلام كى اشاعت كے اسباب ۵; تاريخ صدر اسلام ۵

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرے كى حمايت ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور قدرتى عوامل ۹; اللہ تعالى كى امداد۲،۴،۷،۹;اللہ تعالى كى تائی دات ۹; اللہ تعالى كى حمايت ۳،۷; اللہ تعالى كے افعال ۲،۶

جنگ:كفار سے جنگ ۸

رہبرى (قيادت):رہبرى كى ذمہ داري۸

صلح:صلح كى شرائط ۸; صلح ميں مكر و فريب ۸;كفار سے صلح ۱

كفار:كفار كا مكر، ۱، ۲، ۷; كفار كے مكر كا توڑ، ۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اطمينان محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اسباب ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى امداد ۲، ۴، ۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۳، ۵، ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۵;مؤمنين اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۶

آیت ۶۳

( وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

اور ان كے دلوں ميں محبت پيدا كردى ہے كہ اگر آپ سارى دنيا خرچ كرديتے تو بھى ان كے دلوں ميں باہمى الفت نہيں پيدا كر سكتے تھے ليكن خدا نے يہ الفت و محبت پيدا كردى ہے كہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحب حكمت ہے (۶۳)

۱_ زمانہ بعثت كے مؤمنين ايك دوسرے كے ساتھ الفت ، محبت اور دوستى كى نعمت سے بہرہ مند تھے_

۵۹۱

و ألف بين قلوبهم

۲_ خداوند ،صدر اسلام كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنے والا ہے_و ألف بين قلوبهم

۳_ مؤمنين كے دل ميں ايك دوسرے كى محبت و الفت پيدا كرنے كے سبب ،خداوند كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان وا متنان كرنا_و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۴_ صدر اسلام كے مؤمنين كى ايك دوسرے سے گہرى محبت و الفت، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقام و مرتبے كى تقويت كے اسباب ميں سے ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين_ و ا لف بين قلوبهم

۵_ معاشرے كے افراد كے درميان قلبى الفت و وحدت، اپنے دشمنوں كے خلاف مبارزہ كرنے ميں انكى فتح و كاميابى كا راستہ ہموار كرتى ہے_هو الذى أيدك بنصره و بالمؤمنين _ و ا لف بين قلوبهم

۶_ اسلام كى جانب مائل ہونے سے پہلے عرب قبائل ايك دوسرے كى نسبت گہرى و ديرينہ دشمنى ركھتے تھے_

و ألف بين قلوبهم ...ما ألفت بين قلوبهم

۷_ عرب قبائل كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، دنيا كى تمام دولت و ثروت خرچ كرنے كے باوجود، حتى خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے بھى ايك ناممكن اور ناقابل حصول امر تھا_لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ا لفت بين قلوبهم

۸_ زمانہ بعثت كے مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا ايك خدائی امر تھا نہ كہ مادى وسائل اور ذراءع سے حاصل ہونے والى چيز_و ألف بين قلوبهم لو أنفقت ما فى الا رض جميعا ما ألفت بين قلوبهم و لكن الله ألّف _

۹_ خداوند متعال نے مؤمنين كے درميان محبت و دوستى پيدا كرنے كے علاوہ انھيں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ارد گرد ايك ہى علاقے ميں اكٹھا كرديا_*و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم

مندرجہ بالا مفہوم دو جملوں''ا لف بين قلوبهم'' اور''الف بينهم'' كے درميان مؤازنہ كرنے سے اخذ كيا گياہے پہلا جملہ تا ليف قلوب كو بيان كررہاہے جبكہ دوسرا جملہ خود مؤمنين كى تا ليف سے حاكى ہے، يعنى ان كو ايك دوسرے كے ساتھ ساتھ كرنے كے علاوہ سب كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے گرد اكٹھا كرديا_

۱۰_ انسانوں كے درميان دوستى و محبت ايجاد كرنے پر ارادہ خدا كے مقابلے ميں دشمنى پيدا كرنے والے عوامل كا ناپائی دار ہونا_

۵۹۲

و لكن الله ألف بينهم إنه عزيز

جملہ ''لو أنفقت '' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ عرب قبائل كے درميان دشمنى پيدا كرنے والے علل و اسباب بہت زيادہ شديد تھے، اور جملہ استدراكيہ ''و لكن الله ...'' اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ وہ شديد عوامل، ارادہ خداوند كے سامنے كسى قسم كے اثر اورپائی دارى كے حامل نہيں ہوسكتے، يعنى اگر چہ ان كے درميان دير پا دشمنى موجود تھى اور ان ميں محبت و الفت كا امكان نہيں تھا، ليكن خداوند نے چاہا كہ ان كے درميان الفت و محبت پيدا ہوجائیے_

۱۱_ انسان اور ان كے قلوب، خداوند كے اختيار ميں ہيں _و ألف بين قلوبهم ...و لكن الله ا لف بينهم

۱۲_ خداوند ناقابل شكست اور بہت زيادہ جاننے والا ہے_إنه عزيز حكيم

۱۳_ مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا، خداوند كى عزت و حكمت كا ايك جلوہ ہے،

و ا لف بين قلوبهم ...و لكن الله ألف بينهم انه عزيز حكيم

۱۴_ قلوب پر خداوند كى حاكميت اور مؤمنين كے درميان الفت و محبت پيدا كرنا،عزت و حكمت الہى كى نشانى ہے_

و لكن الله ا لف بين قلوبهم إنه عزيز حكيم

۱۵_ مؤمنين كى تا ليف قلوب ايك حكيمانہ فعل ہے_ا لف بين قلوبهم ...إنه عزيز حكيم

اتحاد:اتحاد كے آثار ۵

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۴، ۸، ۹

اعراب:اسلام سے قبل كے اعراب ۶; عربوں كى تا ليف قلوب ۷; عربوں كى دشمنى ۶، ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا احسان ۲; اللہ تعالى كا ارادہ ۱۰; اللہ تعالى كى حاكميت ۱۴; اللہ تعالى كى حكمت ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كى حكمت كى نشانياں ۱; اللہ تعالى كى عزت ۱۳; اللہ تعالى كى عزت كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كى قدرت ۱۱; اللہ تعالى كى نشانياں ۱۴; اللہ تعالى كے افعال۲،۹

انسان:انسانوں كى دوستى كے عوامل ۱۰; انسانوں كے قلوب ۱۱

تا ليف قلوب:تأليف قلوب كى نعمت ۱;تأليف قلوب كے آثار

۵; تاليف قلوب كے عوامل ۲، ۳، ۷، ۸، ۱۳

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

۵۹۳

دشمني:دشمنى كے عوامل كا كمزور ہونا ۱۰

دوستي:نعمت دوستى ۱

عمل:حكيمانہ عمل ۱۵

قلب:قلوب پر حاكميت ۱۴

كاميابي:كاميابى كا زمينہ ۵

مادى وسائل:مادى وسائل كا كردار۸

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كا اجتماع ۹; صدر اسلام كے مؤمنين كى دوستى ۱; مؤمنين كى تاليف قلوب ۱۴; مؤمنين كى دوستى ۲، ۳، ۴، ۹، ۱۴; مؤمنين كى دوستى كے عوامل ۸، ۱۳; مؤمنين كى نعمتيں ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر احسان ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقويت كے اسباب ۴

آیت ۶۴

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ )

اے پيغمبر آپ كے لئے خدا اور وہ مومنين كافى ہيں جو آپ كا اتباع كرنے والے ہيں (۶۴)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت كيلئے خداوند كافى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۲_ اہل ايمان كى حمايت كيلئے خداوند كا فى ہے_يأيها النّبى حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من اتبعك'' كا''حسبك'' كى ضمير ''ك'' پر عطف ہو يعنى خداوند آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے كافى ہے_

۳_ خداونداس شرط كے ساتھ اہل ايمان كا حامى ہے كہ جب وہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے احكام و فرامين كى پيروى كريں _حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

جملہ ''اتبعك'' كى ''مَن'' موصولہ كے ساتھ توصيف، ايمان كے مدعى افراد سے خداوند كى حمايت كى شرط كى طرف اشارہ ہے_

۵۹۴

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكار مؤمنين، رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ و اشاعت ميں عمدہ اور مؤثر كردار ادا كرسكتے ہيں _

حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من أتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو، يعنى خدا اور فرمانبردار مؤمنين آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے كافى ہيں ، اس بناء پر اسلام كى ترقى اور اشاعت كيلئے مؤمنين كے مؤثر كردار كا پتہ چلتاہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور الہى رہبروں كو شرك و كفر كے خلاف مبارزہ كرنے ميں ،فقط خداوند اور پيروكار مؤمنين پر بھروسہ كرنا چاہيئے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

۶_ دينى رھبر حتى انبيائے كرامعليه‌السلام بغير فرمانبردار پيروكاروں كے، كفر و شرك كے خلاف مبارزہ كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_حسبك الله و من اتبعك من المؤمنين

اگر ''من اتبعك''كا ''الله '' پر عطف ہو تو انبياءعليه‌السلام كيلئے مؤمنين كے كافى ہونے سے يہ مراد نہيں كہ وہ بھى خداوند كى طرح، خدا كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت و نصرت كرنے پر قادر ہيں بلكہ مذكورہ آيت، چونكہ مشركين و كفار كے خلاف مبارزے كے سلسلے ميں نازل ہوئي ہے لہذا يہ بات بيان كررہى ہے كہ كہيں خداوند كے كافى ہونے كو اس معنى ميں نہ ليا جائیے كہ مشركين كے ساتھ مبارزے ميں مؤمنين كى ضرورت نہيں بلكہ خداوند خود ہى كفار و مشركين كو ميدان مبارزہ سے نكال باہر كرے گا_

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى سے روگردانى كرتے تھے_و من اتبعك من المؤمنين

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''من المؤمنين'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو، اس قول كى بناء پر ''المؤمنين'' سے مراد ايمان كے مدعى افراد ہيں كہ جو حقيقى اور غير حقيقى مؤمنين كو شامل ہيں _

۸_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى اور انصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين پر عمل، انسان كے حقيقى اور سچے ايمان سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_و من اتبعك من المؤمنين

''من المؤمنين'' ميں حرف ''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے اور تبعيض كيلئے بھي، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے، اس صورت ميں ''المؤمنين'' سے مراد سچے اورحقيقى مؤمنين ہيں _

۹_ كفر و شرك كے خلاف مبارزے كيلئے سچے اور حقيقى

۵۹۵

مؤمنين پربھروسہ كرنا ، نہ تو خداوند پر بھروسے اور توكل كے خلاف ہے اور نہ ہى توحيد كے منافي_

حسبك الله و من أتبعك من المؤمنين

اسلام:اشاعت و ترقى اسلام كے اسباب ۴;تاريخ صدر اسلام ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت كے آثار ۳; اللہ تعالى كى حمايت ۱،۳; اللہ تعالى كى حمايت كى شرائط۳

انبياءعليه‌السلام كے پيروكار: ۶

ايمان:سچے ايمان كى نشانياں ۸

توحيد:توحيد اور قدرتى عوامل ۹

توكل:خدا پر توكل ۵، ۹

دينى رہبروں كے پيروكار: ۶

دينى قيادت:دينى قيادت كى مسؤليت ۵

شرك:شرك كے خلاف مبارزہ ۵، ۹; شرك كے خلاف مبارزے كى شرائط ۶

كفر:كفر سے مبارزہ ۵،۹;كفر سے مبارزہ كى شرائط ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے آثار ۳، ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى ۷

مدد مانگنا:مؤمنين سے مدد مانگنا۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا عصيان ۷

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۴; مؤمنين كى حمايت ۲، ۳

۵۹۶

آیت ۶۵

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ يَغْلِبُواْ أَلْفاً مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُونَ )

اے پيغمبر آپ لوگوں كو جہاد پر آمادہ كريں اگر ان ميں بيس بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزار كافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے كہ كفار سمجھدار قوم نہيں ہيں (۶۵)

۱_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ كفر اختيار كرنے والوں كے خلاف جہاد كريں _يأيها النّبى حرض المؤمنين على القتال

آيت كے ذيل ميں ''من الذين كفروا'' سے ظاہر ہوتاہے كہ ''القتال'' سے مراد كفار كے ساتھ جہاد و جنگ كرنا ہے_

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذمہ يہ الہى فريضہ ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اہل ايمان كو كفار كے ساتھ جنگ و جہاد كرنے كى تحريك و تشويق كريں _يأيها النبى حرض المؤمنين على القتال

۳_ اہل ايمان كے بيس افراد كو اہل كفر و شرك كے دو سو افراد پر اور ايك سو مؤمنين كو كفر و شرك كے ہزار

نفرى گروہ پرفتح مند ہونا چاہيئے_إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

''يغلبوا مائتين'' اور''يغلبوا ألفاً'' دونوں خبريہ جملے ہيں ، ليكن بعد والى آيت ميں موجود جملے ''الئن خفف الله عنكم'' كى وجہ سے اس سے مراد دستورى معنى ہے، كيونكہ تخفيف ،فرائض اور احكام كے داءرہ ميں ہوتى ہے، بنابراين ''يغلبوا ...'' يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مقاومت و پائی دارى دكھانى چاہيئے اور فتح حاصل كرنى چاہيئے_

۴_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ وہ لشكر كفر، كے مقابلے ميں فتح و كاميابى حاصل ہو، جانے تك، پائی دارى و استقامت دكھائیں ، خواہ كفار كى افرادى قوت ان سے دس گناہ زيادہ ہى كيوں نہ ہو_

حرض المؤمنين على القتال إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

مذكورہ دو جملوں ميں نسبت كا تبديل نہ ہونا يعنى بيس كا دوسو كے اور سو كا ہزار كے مقابلے ہونا ظاہر كرتاہے كہ خاص كر بيس اور دو سو كى مقاومت و استقامت ہى كى ضرورت نہيں بلكہ حكم كا معيار، (ايك پردس) كى نسبت پورى ہونا ہے_

۵۹۷

۵_ مقاومت و پائی دارى دكھانے والے بيس مؤمنين كى دو سو دشمنوں پر اور ايك سو مؤمنين كى ايك ہزار دشمنوں پر فتح و كامراني، خداوند كى جانب سے ايك ضمانت شدہ بشارت اور خوشخبرى ہے_

إن يكن منكم عشرون صبرو ن يغلبوا مائتين و إن يكن منكم مائة يغلبوا ألفاً

۶_ صدر اسلام كے مؤمنين زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كچھ حصے ميں اپنے سے دس گناہ بڑے لشكر پر فتح پانے كى صلاحيت و استعداد ركھتے تھے_إن يكن ...يغلبوا ألفا

چونكہ بعد والى آيت ميں حكم جہاد اور مقاومت ميں تخفيف كى تعليل ميں كمزورى كو اس كى وجہ قرار ديا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے، خداوند نے اہل ايمان كى قوت و استعداد كے مطابق ان پر واجب كيا تھا كہ وہ اپنے سے دس گنا زيادہ لشكر كے مقابلے ميں مقاومت كريں اور اس پر فتح حاصل كريں _

۷_ اپنے سے دس گنا زيادہ طاقتور دشمن كے مقابلے ميں پائی دارى و استقامت كى ضرورت اس بات سے مشروط ہے كہ جب اہل ايمان مجاہدين، بيس افراد سے كمتر نہ ہوں _إن يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا مائتين

اپنے مطلب و مقصود يعني: دس كے مقابلے ميں ايك كى مقاومت، كى وضاحت جس طرح كى گئي ہے اس سے مختصر جملے كے ساتھ بھى ممكن تھي، لہذا دو مثالوں كے ساتھ اس كے طولانى ہونے ميں كجھ نكات مضمر ہيں ، من جملہ يہ احتمال كہ مذكورہ نسبت اور اس پر مترتب ہونے والا حكم اس صورت ميں ہے كہ جب اہل ايمان كى تعداد بيس افراد يا اس سے زيادہ ہو، اگر اس سے كم ہو تو يہ حكم جارى نہيں ہوگا_

۸_ كفار پر مؤمنين كى فتح و كامرانى كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك، ان كا ميدان جنگ ميں صبر و استقامت دكھاناہے_

إن يكن منكم عشرون صبرون

۹_ كفر پيشہ معاشرے، الہى معارف اور دينى حقائق كے ادراك سے دور معاشرے ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

يہ كہ ايمان اور كفر كو توانائی و ناتوانى كا معيار جانا گيا ہے، اس سے پتہ چلتاہے كہ لا يفقہون'' كا حذف شدہ مفعول و ہى حقائق و معارف ہيں كہ جن پر اہل ايمان كا اعتقاد ہے_

۱۰_ مؤمن مجاہدين ميں غير معمولى قوت و طاقت پيدا ہوجانے كابنيادى سبب، ان كا معارف الہى (توحيد، معاد و غيرہ) كو درك كرنا اور ان پر ايمان لانا ہے_

بأنهم قوم لا يفقهون

۵۹۸

۱۱_ كفار، معارف الہى كو درك نہ كرسكنے اور دينى حقائق پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے اہل ايمان كے ساتھ جنگ و پيكار كرنے سے ناتوان و عاجز ہيں _بأنهم قوم لا يفقهون

۱۲_عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : إن الله عزوجل فرض على المؤمنين فى ا ول الا مر ان يقاتل الرجل منهم عشرة من المشركين ليس له ا ن يولى وجهه عنهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بے شك خداوند عزوجل نے ابتداء سے ہى مؤمنين پر فرض كيا تھا كہ ان ميں سے ايك فرد، مشركين كے دس افراد كے ساتھ جنگ كرے، اور ان كو يہ حق نہيں تھا كہ وہ (ميدان جنگ سے) پيٹھ پھيريں _

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

اعداد:بيس كا عدد ۳، ۵، ۷; دس كا عدد ۴، ۶، ۷; دوسو كا

عدد ۳، ۵; سو كا عدد ۳، ۵; ہزار كا عدد۳، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۵

انگيزش (رغبت دلانا):رغبت دلانے كے عوامل ۳

ايمان:ايمان كے آثار ۱۰; توحيد پر ايمان ۱۰; دين پرايمان ۱۰; معاد پر ايمان ۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۱۰

جہاد:جہاد كى تشويق ۲; جہاد كى شرائط ۷; جہاد كے احكام ۳; جہاد ميں استقامت ۴، ۷، ۸; جہاد ميں صبر ۸; دشمنوں سے جہاد ۷; كفار سے جہاد ۱، ۲، ۳، ۴

دشمن:دشمنوں پر فتح ۵

دين:دين كونہ سمجھنے كے آثار ۱،۱; فہم دين كے آثار ۱۰

صبر:صبر كى اہميت ۵، ۸

عسكرى طاقت:

____________________

۱) كافي، ج/۵ ص ۶۹ ح/۱نورالثقلين ج/۲ ص ۱۶۷ ح ۱۵۳_

۵۹۹

عسكرى طاقت كى تقويت كے اسباب ۱۰

فتح:طاقتور پر فتح ۳، ۴، ۵، ۶; فتح كى بشارت ۵; فتح كے اسباب ۸

كفار:كفار اور فہم دين ۹;كفار پر فتح ۳، ۴، ۸; كفار كے عجز كے اسباب ۱۱;

كفر:دين سے كفر كے آثار ۱۱

مجاہدين:مجاہدين كى تقويت كے اسباب ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۲

معاد:فہم معاد كے آثار ۱۰

معاشرہ:كافر معاشرے كا فہم ۹; كافر معاشرے كى خصوصيت ۹

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كى قدرت ۶; مقاومت كرنے والے مؤمنين ۵; مؤمنين پر فتح ۳، ۵; مؤمنين كى تشويق ۲; مؤمنين كى مسؤوليت ۱، ۳، ۴; مؤمنين كے ساتھ جنگ ۱۱

آیت ۶۶

( الآنَ خَفَّفَ اللّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُواْ أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللّهِ وَاللّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ )

اب اللہ نے تمھارا بار ہلكا كرديا ہے اور اس نے ديكھ ليا ہے كہ تم ميں كمزورى پائی جاتى ہے تو اگر تم ميں سو بھى صبر كرنے والے ہوں گے تو دوسو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحكم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گےاور اللہ صبر كرنے والوں كے ساتھے ہے(۶۶)

۱_ دس گنا طاقتور لشكر كے مقابلے ميں اہل ايمان كوپائی دارى و استقامت دكھانے كى ضرورت پر مبنى حكم،

۶۰۰