تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 736
مشاہدے: 153822
ڈاؤنلوڈ: 3186


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 153822 / ڈاؤنلوڈ: 3186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 6

مؤلف:
اردو

ان كے بارے ميں تمہارے لئے كسى قسم كى ولايت مقرر نہيں كى گئي، يعنى تمہيں ان كى مدد نہيں كرنى چاہيئے_

۸_ مہاجرين و انصار كو غير مہاجر مؤمنين سے مدد نہيں مانگنى چاہيئے اور نہ ہى ان سے حمايت كى اميد ركھنى چاہيئے_*

ما لكم من ولى تھم من شيئ:

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبتنى ہے كہ جب ''ولى تھم'' كى ضمير فاعل ہو، بنابراين جملہ ''ما لكم ...'' كا معنى يہ ہے كہ تمہارے لئے (ضروري) نہيں كہ ان كى مدد و پشتيبانى سے استفادہ كرو، يعنى تمہيں ان لوگوں كو اپنى مدد كيلئے نہيں بلانا چاہيئے اور ان كى حمايت طلب نہيں كرنى چاہيئے_

۹_ صدر اسلام ميں مسلمانوں كى ہجرت ،ايك خاص اہميت كى حامل تھي_

والذين ء امنوا و لم يهاجروا مالكم من ولى تهم من شيئ

غير مہاجر مؤمنين كى مدد كرنے سے نہى اور ان كى ولايت كے قطع ہونے كا حكم ہوسكتاہے صدر اسلام ميں ہجرت كى اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۱۰_ صدر اسلام ميں ہجرت كو، راہ خدا ميں جہاد كى نسبت زيادہ اہميت حاصل تھي_

ما لكم من ولى تهم من شيء حتى يهاجروا

صدر آيت كے مطابق، حق ولايت سے بہرہ مند ہونا جہاد سے مشروط تھا اس سے پتہ چلتاہے كہ مؤمنين كے درميان ولايت مقرر كرنے كيلئے فقط ہجرت كافى نہيں ، بنابراين اس جملے ميں ہجرت كو ذكر كرنا (حتى يھاجروا) اور اسے جہاد سے مقيد نہ كرنا اس معنى كى حكايت كررہاہے كہ صدر اسلام ميں راہ خدا ميں ہجرت كرنا، جہاد سے زيادہ اہميت ركھتا تھا_

۱۱_ غير مہاجر مؤمنين، ہجرت كرنے كى صورت ميں مؤمنين كے درميان مقرر شدہ حمايت و ولايت كے حقوق سے بہرہ مند ہونے ميں دوسرے مہاجرين كے ہم پلہ و مساوى ہيں _مالكم من ولى تهم من شيء حتى يهاجروا

۱۲_ كفار كے ساتھ غير مہاجر مؤمنين كى دين اور ديندارى كى خاطر جنگ ہى ايك ايسا مورد ہے كہ جس ميں مہاجرين و انصار كا فريضہ ہے كہ وہ غير مہاجر مؤمنين كى مدد و نصرت كريں _و إن استنصروكم فى الدين فعليكم النصر

''فى الدين'' كى قيد سے ظاہر ہوتاہے كہ اگر كفار نے اسلام اور غير مہاجرين كى ديندارى كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے ان پر حملہ كرديا تو تمام مسلمانوں كو ان كى حمايت كرنى چاہيئے_

اور اگر يہ لڑائی اس مقصد كيلئے نہ ہو (يعنى دين و ديندارى لڑائی كا سبب نہ ہو تو) ان كى حمايت

۶۲۱

ضرورى نہيں ، قابل ذكر ہے كہ ''النصر'' ميں ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہے يعنى''فعليكم نصرهم''

۱۳_ اگر غير مہاجرين كى طرف سے مدد كى درخواست كى جائیے تو اس شرط كے ساتھ مہاجرين و انصار پر واجب ہوجاتاہے كہ وہ ان كى مدد كريں _و إن استنصروكم فى الدين فعليكم النصر

مندرجہ بالا مفہوم ''إن استنصروكم ...'' كى شرط كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ جن كفار نے مسلمانوں كے ساتھ عدم تعرض كا عہد و پيمان باندھ ركھاہے وہ خواہ اسلام كے خلاف مبارزے كى نيت ہى سے غير مہاجرين پر حملہ كريں ، مہاجرين وانصار كا فريضہ نہيں كہ وہ ان (غير مہاجرين) كى مدد كريں _

فعليكم النصر إلا عليا قوم بينكم و بينهم ميثق

قرينہ مقام كے مطابق ''ميثاق'' سے مراد '' صلح اور جنگ نہ كرنے كا'' پيمان ہے_

۱۵_ مسلمانوں كو نہيں چاہيئے كہ وہ ان مؤمنين كے دفاع كى خاطر كفار كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان كو نظر انداز كريں اور اسے توڑ ڈاليں ، كہ جو كفار كے حملے كا نشانہ بنے ہيں _فعليكم النصر إلا عليا قوم بينكم و بينهم ميثق

۱۶_ زمانہ بعثت كے مسلمانوں نے كفار كے كچھ گروہوں كے ساتھ ''عدم تعرض'' كا پيمان باندھ ركھا تھا اور اس پر پايبند تھے_إلا عليا قوم بينكم و بينهم ميثق

۱۷_ طرف مقابل كے كافر ہونے كى صورت ميں بھى اپنے عہد و پيمان كى پابندى كرنے كى غير معمولى اہميت_

فعليكم النصر إلا عليا قوم بينكم و بينهم ميثق

اگر چہ آيہء شريفہ ميں ''ميثق'' سے مُراد جنگ بندى كا عہد و پيمان ہے ليكن واضح ہے كہ جنگ بندى كا پيمان ہى خصوصيت نہيں ركھتا بلكہ آيہ شريفہ كو ہم ہر قسم كے عہد و پيمان پر منطبق كرسكتے ہيں _

۱۸_ كفار كے ساتھ (عدم تعرض و غيرہ) كا عہد و پيمان باندھنا ايك جائز فعل ہے اور اسكى پابندى واجب ہے_

إلا عليا قوم بينكم و بينهم ميثق

۱۹_ انسانوں كے اعمال مكمل طور پر خداوند كى نظارت كے تحت ہيں _والله بما تعملون بصير

۲۰_ فرامين خداوند كے سلسلے ميں مؤمنين كے اعمال كى كيفيت كے بارے ميں خداوند كا انھيں خبردار كرنا_

۶۲۲

والله بما تعملون بصير

۲۱_عن زارة و حمران و محمد بن مسلم عن أبى جعفر و ابى عبدالله (عليهما السلام) قالوا: سألنا هما عن قوله: ''الذين آمنوا و لم يهاجروا ما لكم من ولايتهم من شيء حتى يهاجروا'' قالا: ا ن اهل مكة لايرثون ا هل المدينه (۱)

زرارة، حمران اور محمد بن مسلم كہتے ہيں ہم نے امام باقر و امام صادق عليھما السلام سے پوچھا: خداوند كے اس فرمان كا كيا مطلب ہے؟ كہ جس ميں فرمايا گيا ہے جو ايمان لائے اور ہجرت نہيں كى ان كے ساتھ تمہارى ولايت نہيں يہاں تك كہ وہ ہجرت كريں '' آپعليه‌السلام نے فرمايا: (قطع ولايت) يہ ہے كہ اہل مكہ، اہل مدينہ سے ارث نہ ليں _

استمداد:انصار سے استمداد ۱۳; غير مؤمنين سے استمداد ۸; مہاجرين سے استمداد ۱۳

اسلام:اسلام كے خلاف مبارزہ ۱۴;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۶

اقدار:اقدار كا معيار ۶

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى تنبيہات ۲۰;اللہ تعالى كى نظارت ۱۹; اللہ تعالى كے اوامر۱; اللہ تعالى كے اوامر پرعمل۲۰

انتظا ر:بے جا انتظار ۸

انسان:انسان كا عمل ۱۹

انصار:انصار اور غير مہاجر مؤمنين ۸; انصار كى امداد ۲; انصار كى ذمہ دارى ۴، ۱۲، ۱۳;انصار كى ذمہ داريوں كى حدود ۱۴; انصار مؤمنين ۵; انصار ميں ولايت ۱، ۷

جنگ:مسلمانوں سے جنگ ۱۴

جہاد:جان كے ذريعے جہاد ۲;جہاد كى اہميت ۱۰; جہاد كى ذمہ دارى ۴; جہاد كى قدر و منزلت ۶; مال كے ذريعے جہاد ۲; كفار سے جہاد۲

سبيل الله :سبيل الله كى قدر و منزلت ۶

عہد:عہد و پيمان كے احكام ۸;عہد و پيمان وفا كرنے كى اہميت ۱۵، ۱۷; وعدہ وفا كرنے كا وجوب ۱۸;

___________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۷۰ ح ۸۱ ; تفسير برہان ج۲ ص ۹۸ ح ۳_

۶۲۳

وفائے عہد ۱۶

مجاہدين:مجاہدين كو پناہ ۳

مدينہ:مدينہ كے مؤمنين ۵

مسلمان:صدر اسلام كے مؤمنين كا معاہدہ ۱۶; صدر اسلام كے مؤمنين كى ہجرت ۹;مسلمانوں كى ذمہ داري۱۵

معاہدہ:جنگ نہ كرنے كا معاہدہ ۱۴، ۱۶، ۱۸; كفار سے معاہدہ ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸

مؤمنين:انصار مؤمنين ۵; صدر اسلام كے مؤمنين ۵;غير

مہاجر مؤمنين ۷، ۱۱; غير مہاجر مؤمنين كى امداد۱۲، ۱۳;مؤمنين اور كفار ۱۲; مؤمنين اور ولايت ۱، ۷، ۱۱;مؤمنين كا دفاع ۱۵;مؤمنين كا عمل ۲۰; مؤمنين كى امداد ۹،۱ ;مؤمنين كى تنبيہ ۲۰;مؤمنين كى مسؤليت ۳; مؤمنين كى ولايت كى شرائط ۲; مہاجر مؤمنين ۵

مہاجرين:مہاجرين اور غير مہاجر مؤمنين ۸; مہاجرين كى امداد ۲، ۳، ۴; مہاجرين كى ذمہ دارى ۴، ۱۲، ۱۳; مہاجرين كى ذمہ دارى كى حد ۱۴;مہاجرين كے مقامات ۱۱; مہاجرين ميں ولايت ۱، ۲، ۷

واجبات: ۱۸

ہجرت:صدر اسلام ميں ہجرت۱۰;ہجرت كى اہميت ۹، ۱۰، ۱۱; ہجرت كى قدر و قيمت ۶

آیت ۷۳

( وَالَّذينَ كَفَرُواْ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ إِلاَّ تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ )

جو لوگ كفر والے ہيں وہ آپس ميں ايك دوسرے كے مددگار ہيں اور اگر تم ايمان والوں كى مدد نہ كرو گے تو زمين ميں فتنہ اور عظيم فساد برپا ہوجائیے گا(۷۳)

۱_ كفار ايك دوسرے كى حمايت كرنے والے ہيں نہ كہ مؤمنين كى اور نہ ہى مؤمنين كى حمايت كے قابل ہيں _

و الذين كفروا بعضهم أولياء بعض

بعد والے جملے ''إلا تفعلوہ ...'' كے قرينے سے ايك دوسرے كى نسبت كفار كى ولايت اور حمايت سے مراد، مؤمنين اور كفار كے درميان ولايت كى نفى كرنا ہے، بنابرايں جملہ ''إن الذين كفروا ...'' كا معنى يہ ہے كہ مسلمانوں كو كفار كے ساتھ ''عقد ولائی '' نہيں باندھنا چاہيئے، اور نہ ہى ان كى حمايت كريں اور نہ ان سے حمايت طلب كريں _

۶۲۴

۲_ كفار كے ساتھ ولائی رابطہ برقرار كرنا اور ان كى حمايت كرنا يا ان سے حمايت كى درخواست كرنا، زمين پر عظيم فتنے اور فساد كى پرورش كرنے كے مترادف ہے_والذين كفروا ...إلا تفعلوه تكن فتنة

''لا تفعلوہ'' كى مفعولى ضمير كا مرجع، وہ قوانين ہيں كہ جو گذشتہ آيت كے شروع ميں بيان ہوئے ہيں ، نيز وہ دستور بھى اس ضمير كا مرجع ہے كہ جو اسى آيت كے شروع ميں بيان ہوا ہے مندرجہ بالا مفہوم ميں يہ ضمير ''كفار سے قطع ولايت'' كى طرف پلٹائی گئي ہے كہ جو جملہ '' الذين كفروا ...'' سے ما خوذ ہيں _

۳_ مؤمنين كا ايك دوسرے كى حمايت سے پہلو تہى كرنا، زمين پر عظيم فتنے و فساد كا باعث ہوگا_

إن الذين ء امنوا ...أولئك بعضهم فساد كبير

۴_ ان مسلمانوں كى حمايت نہ كرنا كہ جو اپنے دين كى وجہ سے كفار كے حملے كا نشانہ بنے ہيں ، ايك عظيم فتنے وفساد كا باعث بنتاہے_فعليكم النصر ...إلا تفعلوه تكن فتنة فى الارض و فساد كبير_

۵_ مسلمانوں كا غلط طرز عمل، ان كى اجتماعى مشكلات اور پريشانيوں كا موجب بناہے_

إلا تفعلوه تكن فتنة فى الأرض و فساد كبير

اجتماعى روابط: ۲

اجتماعى مشكلات:اجتماعى مشكلات كا سبب ۲

دينداري:ديندارى كى اہميت ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل كے آثار ۵

فساد:زمينہ فساد ۲; فساد كا سبب ۵;فساد كے عوامل ۳، ۴

كفار:كفار اور مؤمنين ۱;كفار سے حمايت كى سرزنش ۲; كفار سے ولائی روابط ۲; كفار كا تعاون۱ ;كفار كى حمايت ۱

مدد مانگنا:

۶۲۵

كفار سے مدد مانگنا۲; ناپسنديدہ استمداد ۲

مسلمان:مسلمانوں كا ناپسنديدہ عمل۵;مسلمانوں كى حمايت ترك كرنا ۴; مسلمانوں كے ساتھ جنگ ۴

مؤمنين:مؤمنين كى حمايت كرنا ۱;مؤمنين كى حمايت ترك كرنا ۳

ولايت:ناپسنديدہ ولايت۲

ہلاكت:ہلاكت كا راستہ ۲

آیت ۷۴

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُولَـئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

اور جن لوگوں نے ايمان اختيار كيا اور ہجرت كى اور راہ خدا ميں جہاد كيا اور پناہ دى اور نصرفت كى وہى در حقيقت واقعى مومن ہيں اور انھيں كے لئے مغفرت اور با عزّت رزق ہے (۷۴)

۱_ جن مؤمنين نے مدينہ ہجرت كى اور راہ خدا ميں جہاد كيا وہى حقيقى اور سچے مؤمنين ہيں _

والذين ء امنوا و هاجروا ا ولئك هم المؤمنون حقاً

حق كا معنى ثابت ہونا اور حقيقت پر مبنى ہونا ہے، اور حقاً محذوف مفعول مطلق كيلئے صفت بھى ہوسكتاہے يعنى ''ھم المؤمنون إيماناً حقاً'' اور فعل مقدر (ا حقہ) كيلئے مفعول مطلق بھى ہوسكتاہے، ہر صورت ميں اس سے يہ بات ظاہر ہورہى ہے كہ مذكورہ صفات كے حامل لوگ ہى حقيقى و سچے ايمان سے بہرہ مند ہيں _

۲_ جن مؤمنين نے مہاجرين كو مدينہ ميں پناہ دى اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و مہاجرين كى حمايت كى اور دين خدا كى نصرت و مدد كرتے رہے وہى حقيقى اور سچے مؤمنين ہيں _و الذين ء اووا و نصروا ا ولئك هم المؤمنون حقاً

۳_ جن مسلمانوں نے مدينہ كى طرف ہجرت كرنے سے پہلو تہى كى يا راہ خدا ميں جہاد نہيں كيا يا مہاجرين اور دين خدا كى مدد نہيں كي، وہ حقيقى و سچے مؤمنين كے داءرے سے خارج ہيں _

۶۲۶

والذين ء امنوا و هاجروا ...ا ولئك هم المؤمنون حقاً

''اولئك''، ''الذين'' اول و دوم اور ان كى تمام خصوصيات كى طرف اشارہ ہے كہ جو ان كى توصيف ميں ذكر كى گئي ہيں ، اس معنى كو ديكھتے ہوئے، ضمير فصل ''ھم'' كى دلالت حصر پر واضح ہوجاتى ہے، جو لوگ پورى كى پورى مذكورہ صفات نہيں ركھتے اگر چہ چند ايك صفات كے حامل ہيں وہ حقيقى مؤمن نہيں _

۴_ راہ خدا كے مہاجرين اور مجاہدين كى مدد كرنا اور انھيں پناہ دينا، ہجرت و جہاد جيسى قدر و قيمت كا حامل ہے_

والذين ء امنوا ...والذين ء ا ووا و نصروا

۵_ راہ خدا ميں (قدم اٹھانا) ہى اس كى بارگاہ ميں انسانوں كے اعمال كى قدر و منزلت كا معيار ہے_جهدوا فى سبيل الله

۶_ راہ خدا ميں ہجرت و جہاد كرنا، دين خدا كى مدد كرنا اور مہاجرين و مجاہدين كو پناہ دينا ہى اسلام كى اعلى اقدار، اور حقيقى و غير حقيقى ايمان كى حدود مقرر كرنے كا معيار ہے_والذين ء امنوا ا ولئك هم المؤمنون حقاً

ہوسكتاہے ''نصروا'' كا مفعول ''دين الله '' جيسا كوئي كلمہ ہو يا ہوسكتاہے كوئي محذوف ضمير ہو كہ جو''الذين ء امنوا '' كى طرف پلٹ رہى ہو، يعنى''نصروا المؤمنين المهاجرين و المجاهدين'' ہر دو معنوں كا مفہوم ايك ہى ہے چونكہ مجاہد مہاجرين كى مدد كرنا بھى دين خدا كى مدد كرنا ہے_

۷_ خداوند نے مہاجرين اور انصار كو مغفرت اور باكرامت روزى كى بشارت دي_لهم مغفرة و رزق كريم

۸_ خداوند كى باكرامت روزى اور مغفرت سے بہرہ مند ہونے كا راستہ، ايمان ،ہجرت، جہاد اور دين خدا و مؤمنين كى مدد كرناہے_و الذين ء امنوا و هاجروا ...لهم مغفرة و رزق كريم

۹_ خداوند حقيقى اور سچے مؤمنين كى لغزشيں اور گناہ بخشنے والا ہے_لهم مغفرة و رزق كريم

۱۰_ تمام انسان حتى حقيقى مؤمنين بھي، خطا اور گناہ سے محفوظ نہيں اورر خداوند كى مغفرت و بخشش كے محتاج ہيں _

ا ولئك هم المؤمنون حقا لهم مغفرة و رزق كريم

۱۱_ خداوند سچے مؤمنين كو باكرامت اور عمدہ رزق و روزى سے بہرہ مند كرے گا_

ا ولئك هم المؤمنون حقاً لهم مغفرة و رزق كريم

۶۲۷

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۳

اقدار: ۵، ۶

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى بشارت۷; اللہ تعالى كى روزى ۲،۷، ۱۱; اللہ تعالى كى روزى كا زمينہ ۸;اللہ تعالى كى مغفرت ۵،۷،۹; اللہ تعالى كى مغفرت كا زمينہ۸; اللہ تعالى كى مغفرت كى ضرورت ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا۱۱

امداد:باعظمت امداد ۴

امداد كرنے والے:دين خدا كى امداد كرنے والے ۲

انسان:انسان كى ضرورت ۱۰; انسانوں كو خبردار كيا جانا ۱۰

انصار:انصار كو بشارت ۷

ايمان:ايمان كے آثار ۸; سچا ايمان ۶; تشخيص ايمان كا معيار ۶

جہاد:جہاد كے آثار ۸; جہاد كى قدر و منزلت ۴، ۶; ترك جہاد ۳;راہ خدا ميں جہاد ۱

دين:امداد دين كے آثار ۸; دين خدا كى امداد كرنے كى قدر و منزلت ۶; دين كے امداد كرنے والے ۲; دين كى امداد ترك كرنا ۳

روزي:كريمانہ روزى ۸، ۱۱

سبيل الله :سبيل الله كى قدر و منزلت ۵

عصيان:عصيان كے آثار ۳

عمل:عمل كى قدر و منزلت ۵

قدر ومنزلت:قدر ومنزلت كامعيار ۵،۶

گناہ:مغفرت گناہ ۹

مجاہدين:مجاہدين كى امدا د كى اہميت ۶;مجاہدين كى امداد ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۲

۶۲۸

مسلمان:گناہگار مسلمان ۳

مؤمنين:سچے مؤمنين ۱، ۲; سچے مؤمنين كى روزى ۱۱; سچے مؤمنين كى ضرورت ۱۰;سچے مؤمنين كى مغفرت ۹; مؤمنين كا جہاد ،۱;مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۱۰; مؤمنين كى امداد ۲; مؤمنين كى امداد كے آثار ۸; مؤمنين كى لغزش ۹، ۱۰; مؤمنين كى ہجرت ۱;

مہاجرين:مہاجرين كو بشارت ۷; مہاجرين كو پناہ ۲، ۴، ۶; مہاجرين كى امداد ۴; مہاجرين كى امداد ترك كرنا ۳; مہاجرين كى امداد كى قدر و منزلت ۶; مہاجرين كى حمايت ۲

ہجرت:مدينہ كى طرف ہجرت ترك كرنا ۱; مدينہ كى طرف ہجرت كرنا ۳; ہجرت كى قدر و منزلت ۴، ۶; ہجرت كے آثار ۸

آیت ۷۵

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ مِن بَعْدُ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ مَعَكُمْ فَأُوْلَـئِكَ مِنكُمْ وَأُوْلُواْ الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

اور جو لوگ بعد ميں ايمان لے ائے اور ہجرت كى اور آپ كے ساتھ جہاد كيا وہ بھى تمھيں ميں سے ہيں اور قرابتدار كتاب خدا ميں سب آپس ميں ايك دوسرے سے زيادہ اوّليت اور قربت ركھتے ہيں بيشك اللہ ہر شے كا بہترين جاننے والا ہے(۷۵)

۱_ خداوند نے اولين مہاجرين و انصار سے چاہا كہ وہ ان لوگوں كو بھى اپنے آپ ميں شمار كريں اور ان كے بارے ميں حقوق ولايت كى رعايت كريں كہ جو ائندہ ہجرت اور جہاد كريں گے_

والذين امنوا من بعد و هاجروا و جهدوا معكم فأولئك منكم

اس آيت كے مخاطب پہلے مہاجرين و انصار ہيں ، كلمہ ''بعد'' كا مضاف اليہ، كلمہ ''ايمانكم'' يا''الهجرة الاولي'' ہے، جملہ ''فأولئك منكم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو قوانين و حقائق، پہلے مہاجرين و انصار كے بارے ميں بيان ہوئے ہيں وہى ان كے بارے ميں بھى بيان ہوئے ہيں _

۶۲۹

۲_ جو لوگ ائندہ ايمان لائیں گے، ہجرت كريں گے اور مجاہدين كى صف ميں رہ كر جہاد كريں گے وہ بھى اولين مؤمنين و مہاجرين كى طرح، حقيقى اور سچے مؤمن ہونگے_ا ولئك هم المؤمنون حقاً ...والذين ء امنوا من بعد ...فأولئك

۳_ جو لوگ پہلے مؤمنين و مہاجرين كے بعد ايمان لائیں گے وہ پہلے مؤمنين ہى كى طرح، مغفرت خدا اور اسكى كريمانہ روزى سے بہرہ مند ہونگے_لهم مغفرة و رزق كريم و الذين ء امنوا من بعد ...فأولئك منكم

۴_ جہاد كے بارے ميں اقدام كرنے كا حق، پہلے مہاجرين كو حاصل تھا_جهدوا معكم

اس جملے ميں كلمہ ''معكم'' (تمہارے ساتھ جہاد كريں ) ہوسكتاہے مندرجہ بالا مفہوم كى جانب اشارہ ہو، اور اگر ''معكم'' كے مخاطب خصوصاً مہاجرين ہوں تو مندرجہ بالا مفہوم مزيد مستحكم ہوجاتاہے_

۵_ مدينہ كى جانب ہجرت كرنا، صدر اسلام كے مسلمانوں كا اہم ترين فريضہ تھا_والذين ء امنوا من بعد و هاجروا

ان آيات ميں ہجرت سے مراد مسلمانوں كا ہر علاقے سے مدينہ منورہ كى طرف كوچ كرنا ہے، خداوند كا ہجرت پر بہت زيادہ تاكيد كرنا، اس كى غير معمولى اہميت كو بيان كررہاہے_

۶_ اہل ايمان كا ايك ضرورى فريضہ يہ ہے كہ وہ منظم رہيں اور مركز كے ساتھ مربوط رہيں _

والذين ء امنوا من بعد و هاجروا

ظاہراً صدر اسلام كے مسلمانوں كيلئے، اس دور كے حالات كے مطابق، قرآن كا ہجرت كو ضرورى قرار دينے كا بنيادى مقصد، اہل ايمان كو تمركز دلانااورمنظم كرنا تھا_

۷_ مؤمنين كے درميان مقرر شدہ حقوق ولايت سے بہرہ مند ہونے ميں قريبى عزيز و اقارب كا غير افراد پر اولويت ركھنا_

و أولو الأرحام بعضهم أولى ببعض: فى كتب الله

۸_ عزيز و اقارب ايك دوسرے سے ارث لينے ميں ، غيروں پر اولويت ركھتے ہيں _أولووا الأرحام بعضهم أولى ببعض

مندرجہ بالا مفہوم ''اولو الا رحام'' كے بارے ميں منقول بہت سى روايات سے اخذ كيا گيا ہے، اس كے علاوہ بہت سے بڑے بڑے شيعہ سنى مفسرين نے بھى جملہ ''ا ولو الا رحام'' كو، حكم ارث كا بيان قرار ديا ہے_

۹_ ايك دوسرے سے ارث لينے ميں ، عزيز و اقارب كى اولويت، ايك ايسا حكم ہے كہ جو كتاب الہى ميں ثبت شدہ ہے_أولوا الأرحام بعضهم أولى ببعض فى كتب الله

۶۳۰

''فى كتب الله '' كلمہ ثابت و غيرہ سے بھى متعلق ہوسكتاہے اور ايك محذوف مبتدا كيلئے خبر ہے، يعنى ھذا الحكم ثابت فى كتاب الله ، اسى طرح جملہ ''بعضھم أولى ببعض'' كے مضمون كے متعلق بھى ہوسكتاہے، يعنى اس جملے ميں نسبت خبريہ كے متعلق ہے، قابل ذكر ہے كہ ہر دو احتمال ايك ہى معنى ميں ہيں _

۱۰_ اسلام كا خاندانى روابط كى جانب خصوصى توجہ دينا_و أولوا الأرحام بعضهم ببعض

۱۱_ قرآن، دينى قوانين اور دستورات كے حصول كا ايك منبع ہے_فى كتب الله

۱۲_ خداوند متعال كا علم ہر ايك چيز كو شامل اور على الاطلاق علم ہے_إن الله بكل شيء عليم

۱۳_ مہاجرين و انصار كا ايك دوسرے كے اوپر ولايت كا حكم اور اس ميں عزيز و اقارب كى اولويت، خداوند كے مطلق علم كى بناء پر صادر شدہ حكم ہے_إن الله بكل شيء عليم

اس آيت اور گذشتہ آيات ميں مذكورہ احكام كے بيان كے بعد جملہ ''إن الله '' اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ مذكورہ احكام و قوانين، عالمانہ اور علم مطلق الہى سے نكلنے والے ہيں _

۱۴_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : لا تعود الإمامة فى اخوين بعد الحسن والحسين ابداً انما جرت من على بن الحسين كما قال الله تبارك و تعالى ''و أولوا الارحام بعضهم أولى ببعض فى كتاب الله '' فلا تكون بعد على بن الحسين إلا فى الاعقاب واعقاب الاعقاب (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ايك بھائی سے دوسرے بھائی كى طرف امامت، حضرت امام حسنعليه‌السلام اور امام حسينعليه‌السلام كے بعد منتقل نہيں ہوگى بلكہ على بن الحسينعليه‌السلام كے بعد امامت اسى طرح جارى ہے كہ جس كے بارے ميں خداوند نے فرمايا ہے: ''كتاب خدا ميں بعض رشتہ دار بعض سے زيادہ حقدار ہيں '' پس على بن الحسينعليه‌السلام كے بعد امامت كا اجراء ،اولاد اور اولاد كى اولاد ميں ہوتا رہے گا_

۱۵_عن أبى جعفر الباقر عليه‌السلام قال: الخال والخالة يرثان إذا لم يكن معهم أحد غيرهم إن الله يقول: ''و اولو الأرحام بعضهم أولى ببعض فى كتاب الله '' إذا التقت القرابات فالسابق ا حق بالميراث من قرابته (۲)

____________________

۱)كافى ،ج۱ص ۲۸۵ح۱ نورالثقلين ج۲ ص ۱۷۰ ح ۱۴_

۲)تفسير عياشى ،ج۲ ص ۷۱ ح ۸۳ نورالثقلين ج۲ ص ۱۷۴ ح ۱۸۱_

۶۳۱

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اگر (ميت) كے قريبى رشتہ داروں ميں سے كوئي بھى موجود نہ ہو تو اس كے ماموں اور خالہ، وارث ہونگے، خداوند كا ارشاد ہے كہ كتاب خدا ميں بعض رشتہ دار بعض سے زيادہ حقدار ہيں ، اگر متعدد رشتہ دار ہوں تو ميت كى ميراث وہ رشتہ دار لے گا جو رشتہ دارى ميں اس كے زيادہ قرب ہے_

اجتماعى روابط: ۱۰

ارث:ارث ميں اولويت ۸، ۹

اسلام:اسلام اور رشتہ دارى ۱۰; تاريخ صدر اسلام ۱، ۴، ۵

اقارب:اقارب سے ارث ۸; اقارب ميں ولايت ۱۳، ۷

اللہ تعالي:اللہ تعالى كا علم ۱۳; اللہ تعالى كى روزى ۳; اللہ تعالى كى مغفرت كے اسباب ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۱; اللہ تعالى كے علم كى حدود ۱۲

انصار:انصار ميں ولايت ۱۳;اولين انصار كى مسؤوليت ۱

اولويت:حق اولويت ۷، ۸، ۹، ۱۳

ايمان:ايمان كے آثار ،۱، ۲، ۳

برادري:صدر اسلام ميں برادرى ۱

تحزّب(جماعتيں بنانا):جماعتيں بنانے كى اہميت ۶

جہاد:جہاد كا ارادہ ۴; جہاد كے آثار ۱، ۲

دين:دين كے منابع ۱۱

رشتہ داري:رشتہ دارى كا كردار ۷، ۸، ۹; رشتہ دارى كى اہميت ۱۰; رشتہ دارى كے روابط ۱۰

روزي:كريمانہ روزى ۳

سياسى فلسفہ: ۶

قانون گذاري:قانون گذارى كے منابع ۱۱

قرآن:قرآن كا كردار ۱۱

۶۳۲

مجاہدين:مجاہدين كے حق ۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى مسؤوليت ۵

مؤمنين:پہلے مؤمنين كا مقام و مرتبہ ۲، ۳; سچے مؤمنين ۲; مؤمنين كى مسؤوليت ۶; مؤمنين كے حقوق ۱; مؤمنين ميں ولايت ۱، ۷

مہاجرين:پہلے مہاجرين كا مقام و مرتبہ ۲، ۳، ۴; پہلے مہاجرين

كى مسؤوليت (ذمہ داري) ۱; مسؤوليت مہاجرين كى حدود ۴;مہاجرين كے حقوق ۱; مہاجرين كى ولايت ۱۳

نظم و ضبط:نظم و ضبط كى اہميت ۶

ولايت:ولايت ميں اولويت ۷، ۱۳

ہجرت:مدينہ كى طرف ہجرت ۵;ہجرت كے آثار ۲

۶۳۳

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائیے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائیے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت ائے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :

آرزو:ر _ ك انبياء، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائی كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۶۳۴

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائیے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائیے گا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائیے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائیے_

۶۳۵

اشاريے

''آ''

آباداني:ر_ ك بيت المقدس

آبا ؤ اجدا د:_ كا شرك ۷/۱۷۳;_ كے شرك كے آثار ۷/۱۷۳;نيز ر_ ك انسان، قوم عاد

آخرت:_ كى ابديت ۷/۱۶۹;_ كى برترى ۷/۱۶۹ ; تورات ميں _۷/۱۶۹; دنيا كے بدلے _فروخت كرنا ۷/۱۶۹

آخرت طلبي:_كے مواقع ۸/۶۷

آدمعليه‌السلام :_اور شرك ۷/۱۹۰; _ كا آرام و سكون ۷/۱۸۹; _ كا جماع ۷/۱۸۹;_ كا خدا سے عہد ۷/۱۸۹، ۱۹۰ ;_كو اولاد عطا ہونا ۷/۱۹۰;_ كى بيوى ۷/۱۸۹;_ كى خواہشات۷/۱۸۹، ۱۹۰; _ كى دعا ۷/۱۸۹; _ كى دعا قبول ہونا ۷/۱۹۰;_ كى عہدشكنى ۷/۱۹۰;_ كے رجحانات ۷/۱۹۰;شكر _ ۷/۱۸۹; قصہ _ ۷/۱۸۹، ۱۹۰; كفران _ ۷/۱۹۰;نسل _ ۷/۱۷۲

آدم كشي:ر_ك قتل

آرام و سكون :_ كے آثار ۸/۱۱; _كے اسباب ۷/۱۸۹

۶۳۶

نيز ر_ ك آدم، اطمينان اور بيوي

آرزو:اخروى _ ۷/۵۳ ;موت كى _ ۷/۱۵۵نيز ر_ ك قرآن و موسى (ع)

آزادي:ر_ ك اسير، عورت اور موحدّين

آزماءش:ر_ ك امتحان

آساءش:_ كا غلط مفہوم ۷/۹۵ ;_ كا فلسفہ ۷/۱۶۸; _ كے آثار ۷/۹۵نيز ر_ ك انبياء، ذكر، رفاہ، كفار اور يہود

آساءش طلبي:ر_ ك فرعون اور آل فرعون

آسمان:_كا وابستہ ہونا ۷/۱۸۵;_كى بركات ۷/۶ ۹; آسمانوں كا تدريجاً خلق ۷/۵۴;آسمانوں كا تعد د ۷/۱۵۸، ۱۸۵;آسمانوں كا حاكم ۷/۱۵۸; آسمانوں كامالك ۷/۱۸۵; آسمانوں كى خلقت/ ۵۴; آسمانوں كى خلقت كے مراحل ۷/۵۴; قيامت كادن اور _۷/۱۸۷;ملكوت _۷/۱۸۵

آسيب شناسي:ر_ ك دين و ثقافت

آفرينش:_ كا اہم ترين تحول ۷/۱۸۷; _ كا حاكم ۷/۱۵۸، ۱۶۰، ۱۶۶، ۱۸۸;_ كا خالق ۷/۵۴، ۱۸۵;_ كا قانون كے مطابق ہونا ۷/۱۳۰; _ كا مالك ۷/۱۰۴، ۱۸۵;_ كا محتاج ہونا ۷/۱۸۵ ; _ كى تدبير ۷/۵۴، ۶۱، ۶۷، ۱۰۴، ۱۲۱، ۱۲۲، ۱۹۱; _ كى تدبير كا مركز ۷/۴ ۵ ; _ كے تحولات كا بامقصد ہونا ۷/۰ ۳ ۱ ; _ كے عوالم ۷/۵۴، ۶۱، ۶۷، ۰۴ ۱ ; _ ميں تحولات كے اسباب ۷/۱۶۰;تدبير _ كا ملاك و معيار ۷/۱۹۱;غيب _ ۷/۱۸۸; موجودات _ ۷/۱۳۳; نظام _ ۷/۵۴

آ گ (آتش):ر_ ك جہنم اور عالم برزخ

آگاہي:ر_ ك بصيرت، شناخت اور علم

آل فرعون :_ اور آيات خدا ۷/۱۳۶، ۸/۵۲، ۵۴;_ اور بنى اسرائیل ۷/۱۳۷، ۱۴۱;_ اور پيروان موسىعليه‌السلام /۱۲۷ ۱۳۱;_ اور جادو گرو ں كا احضار ۷/۱۱۲، ۱۱۳;_ اور حكومت كى حفاظت۷/۱۰۹;_اور سختى كا منشاء ۷/۱۳۱;_اور عصائے موسىعليه‌السلام ۷/۱۰۷;_اور قسم كھانا ۷/۱۳۴;_ اور معجزہ موسىعليه‌السلام ۷/۱۰۹، ۱۳۲;_ اور نعمات خدا ۸/۵۳;_ پر اتمام حجت ۷/۱۳۶ ; _ سے انتقام ۷/۱۳۶;_ سے عذاب رفع ہونا ۷/۱۳۴، ۱۳۵;_ كا استكبار ۷/۱۳۳;_كا افساد ۷/۱۰۳، ۱۳۳;_كا انجام ۷/۱۰۳;_ كا دريا ميں

۶۳۷

ہونا ۷/۱۳۶، ۱۳۸; _كا دنيوى عذاب ۷/۱۳۶;_كا خوف ۷/۱۱۰، ۱۱۲;_كا طرز سلوك ۸/۵۲، ۵۴; _ كا ظلم ۷/۱۳۷، ۱۴۱، ۸/۵۴;_كا عبرت حاصل نہ كرنا۷/۱۳۱;_كا عذاب ۷/۱۳۴; _كا عصيان ۷/۱۰۳ ;_كا عقيدہ ۷/۱۳۴;_ كا غرق ۷/۱۳۶، ۱۳۸، ۸/۵۴;_ كا قحط ميں مبتلا ہونا ۷/۱۳۰;_ كا قسم كھانا ۷/۱۳۴;_كا كفر ۷/۱۳۳، ۱۳۵، ۱۳۶، ۸/۵۲، ۵۳;_كا محل بنانا ۷ / ۷ ۱۳;_ جانا ۷/۱۳۱;_كو مہلت ۷/۱۳۵;_كى آدم كشى ۷/۱۴۱;_ كى آساءش ۷/۱۳۱;_كى آساءش طلبى ۷/۳۷;_كى آگاہى ۷/۱۳۴; _ كى آلودگى ۷/۱۰۳;_ كى استثمار گرى ۷/۱۴۱;_كى ابتلا كاسبب_۱۳۱;_كى اكثريت ۷/۱۳۱;_كى بصيرت ۷/۱۳۱، ۱۳۲;_كى تحليل ۷/۱۱۰;_كى توقعات ۷/۱۰۵;_ كى تہمتيں ۷/۱۱۰، ۱۳۱، ۱۳۲;_كى جہالت ۷/۱۳۱;_ كى جہان بينى (نظريہء كائنات) ۷/۱۳۱;_كى حا كميت ۷/۱۴۱; _كى خداشناسى ۷/۱ ۱۳ ،۱۳۴;_كى خواہشات ۷/۱۳۴، ۱۳۵;_ كى دلچسپياں ۷/۱۱۰;_ كى دنيوى ہلاكت ۸/۵۴;_كى رفاہ ۷/۱ ۳_كى رضا كارانہ خدمات ۷/۱۱۱، ۱۱۳;_ كى سرزمين ۷/۱۳۷;_ كى سزا ۸/۵۲; _كى شكست ۷/۱۱۹;_ كى شورى ۷/۱۰۹ ;_ كى عہد شكني۷/۱۳۵، ۱۳۶; _كى غفلت ۷/۱۳۶; _كى غلط تحليل ۷/۱۳۱;_كى كوشش ۷/۹ ۱۰;_كى مشكلات ۷/۱۳۱;_كى نعمات ۷/۱۳۱;_كى ہدايت ۷ / ۳ ۱۰ ;_كى ہلاكت ۷/۱۳۷;_كى ہلاكت كے اسباب۷/۱۳۶، ۱۳۷;_كے استہز اء ۷/۳۲ ۱ ;_كے ايمان كى شرائط ۷/۱۳۴;_كے شكنجے ۷/۱۴۱;_كے غرق ہونے كے اسباب ۷ / ۶ ۳ ۱ ;_كے فساد كے آثار ۷/۱۳۳; _ كے گناہ ۷/۱۳۳;_ كے كفر كے اسباب ۷/۱۳۳;_كے مبارزے كا طريقہ ۷/۱۱۰;_ كے متعدد عذاب ۷/۱۳، ۱۳۴;_كے محل كا ويران ہونا ۷/۱۳۷;_ ميں قحط ۷/۱۳۰;ا ستكبار_ كے اسباب ا۷ /۱۳۳; عذاب _كى كیفيت ۷/۳ ۱۳;عذاب _كے موجبات ۷/۱۳۳ ; موسىعليه‌السلام كے ساتھ_كا عہد ۷/۱۳۴، ۱۳۵، ۱۳۶نيز ر_ ك فرعون كے جادوگر، فرعون، قوم فرعون اور موسى (ع)

آلودگي:ر_ ك بنى اسرائی ل، فرعون و آل فرعون

آميزش: (جماع)ر_ ك آدمعليه‌السلام اور ہمسر

آنكھ:_ كے ديكھنے كى حدود ۷/۱۴۳نيز ر_ ك جادو، جنات، اور خطائے باصرہ

ائندہ آنے والے لوگ:_لوگوں كو خبر دار كےا جانا ۷/۱۰۱

ائی ن:ر_ ك دين رسوم

آيات الاحكام:ر_ ك احكام_

۶۳۸

آيات خدا: ۷/۵۱، ۶۴، ۱۳۳، ۸/۵۴_ سے اعراض كے آثار ۷/۱۳۶، ۴۶ ۱; _ سے اعراض كرنے والے۷/۴۶ ۱; _كا ہدايت كرنا ۷/۱۲۶;__كو جھٹلانے والوں كا افساد ۷/۱۰۳; _ كو جھٹلانے والوں كى آساءش ۷/۱۸۲;_جھٹلانے والوں كى ابتلا ۷/۱۸۳;_ كو جھٹلانے والوں كے حالات ۷/۱۷۶، ۱۷۷;_كو جھٹلانے والے معاشرے ۷/۱۷۷;_ كى تبيين ۷/۵۸، ۱۷۴; _ كى تبيين كا طريقہ ۷/۵۸;_ كى تكذيب ۷/۵۱، ۶۴، ۱۰۳، ۱۳۵، ۸/۵۲;_كى تكذيب پر عذر ۷/۵۲;_كى تكذيب كا زمينہ۷/۵۱، ۱۳۶، ۱۷۶;_كى تبيين كا فلسفہ ۷/۵۸، ۱۷۴;_كى تكذيب كے آثار ۷/۵۱، ۱۴۶، ۱۴۷، ۱۷۷، ۱۷۸، ۱۷۹، ۱۸۴;_كى تكذيب كے عوامل ۷/۶۴، ۱۳۳، ۱۷۶;_كى خصوصيت ۷/۶۴;_كى طرف توجہ ۷/۱۲۰ ;_كے روبرو ہونا ۸/۵۴;_كے مكذبين كى رفاہ ۷/۱۸۲;_كے مؤمنين ۷/۱۵۶، ۱۷۸;تكذيب آيات كى سزا ۷/۵۱، ۶۴، ۷۲، ۱۳۶، ۱۴۷، ۱۷۹، ۸/۵۴;فہم _سے محروم لوگ ۷/۱۴۶، ۱۷۹;فہم_ كے موانع ۷/۱۴۶; مكذبين _۷/۱۰۳، ۱۳۶، ۱۷۶، ۱۷۷، ۱۷۸، ۸/۵۴ ; مكذبين _ اور چوپائے ۷/۱۷۹; مكذبين _اور كتاب۷/۱۷۶; مكذبين _كا انجام ۷/۱۰۳، ۶ ۷ ۱ ;مكذبين_كاظلم۷/۱۷۷;مكذبين_كاعذاب ۷/ ۴۴ ، ۶۴، ۸/۵۴; مكذبين_ كا كور دل ہونا ۷/۶۴;مكذبين _كو موعظہ ۷/۱۷۶; مكذبين_ كو مہلت ۷/۸۳ ۱ ; مكذبين آيات كى ہلاكت ۷/۷۲، ۸/۵۴;مكذبين آيات كى سزا ۷/۵۱، ۱۵۶، ۱۸۲، ۱۸۳

نيز ر_ كآل فرعون، استكبار، ايمان،بلعم باعورا، شاكر ين ، علم، كفار اور كفر

''الف''

ابتلاء:ر_ ك سختي

ابلاغ رسالت:_ اور عصمت ۷/۱۰۵

ابليس:ر_ ك شيطان

ابن سبيل:_كے اخراجات پورے كرنا ۸/۴۱

ابھارنا:ابھارنے كے اسباب ۷/۵۵، ۶۵، ۷۰، ۸۹، ۱۱۳، ۱۲۰، ۱۲۵، ۱۲۷، ۱۶۴، ۱۸۰، ۸/۲،۳، ۵۳، ۱۰، ۶۱، ۶۵

اتحاد:_ كے آثار ۸/۶۳; _ كے اسباب ۸/۱، ۴۳، ۶۴

نيز ر_ ك جادوگران فرعون، جنگ، غزوہ بدر، معاشرہ، مؤمنين اور مجاہدين

اتمام حجت:ر_ كآل فرعون، اہل مدين، خدا، صالحعليه‌السلام ، قرآن،

۶۳۹

قوم ثمود ، كفار، اور گناہگار لوگ

اتہام:ر_ ك تہمت

اجتماع:ر_ك معاشرہ اجتماعى روابط ۷۳، ۷۵

اجتماعى گروہ: ۷/۱۴۶

اجتماعى نظم و ضبط : ۷/۷۴، ۱۵۷، ۱۶۴، ۸/۱_كا زمينہ ۷/۷۴، ۹۷، ۱۰۰; _كى اہميت ۷/۱۹۹; _كے اسباب ۸/۱۸، ۲۵، ۴۷، ۵۲;_كے طريقے ۸/۶، ۷، ۲۰، ۵۷;_ كے وسائل ۷/۱۶۴

اجتماعى تحولات :_كا منشاء ۷/۶۹، ۷۴، ۱۶۸;_كے آثار۷/۸ ۱۶; _كے اسباب ۸/۵۳;

اجر:ر_ ك پاداش

اجرت:ر_ك كام

احبار:ر_ ك علمائے يہود

احتجاج:ر_ ك اہل مدين، شرك، شعيبعليه‌السلام اور صالح(ع)

احزاب:قيامت كے دن _كفار ۷/۴۸; قيامت كے دن مستكبر_ ۷/۴۸

احسان:_كا اجر ۷/۱۶۱;_كے آثار ۷/۵۶;_كے مواقع ۷/۱۶۱

احكام: ۷/۵۶، ۱۵۹، ۸/۱، ۵/۲۷، ۴۱، ۶۷، ۶۹;

اجتماعي_ ۸/۲۴;_اور زمانے كے تقاضے ۸/۶۶; _ پر عمل ۸/۱;_كى تبيين ۸/۱ ;_كى تشريع ۷/۱۵۷;_ ميں سہولت كے موجبات ۸/۶۶; فلسفہ _۸/۳۹; نسخ _۸/۶۶

(خاص موارد كو ا پنے اپنے موضوعات كے تحت تلاش كےا جائیے)

اخبار غيب: ۸/۳۶

اختلاف:اجتماعي_كا حل ۸/۱;_ختم كرنے كے اسباب ۷/۸۷ ، ۸/۱ ;_ رفع كرنے كى اہميت ۸/۱;_سے اجتناب ۷/۷۸، ۸/۴۶;_كے آثار ۸/۴۶; _ كے اسباب ۸/۱، ۲، ۴۳;_كے حل كا سبب ۷/۸۹; دينى _كا حل ۷/۸۷

نيز ر_ ك انبياء، اہل مدين، معاشرہ، مؤمنين اور مسلمان

۶۴۰